English   /   Kannada   /   Nawayathi

دشا روی کی ضمانت دہلی پولس کو شرمندہ کرنے کے لئے کافی ،کیا کچھ سبق حاصل کر پائے گی دہلی پولس

share with us

:24 فروری2021(فکروخبرنیوز/ذرائع)
 دہلی پولیس اور مرکزی حکومت کو منگل کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں شدید شرمندگی اور سرزنش کا سامنا کرنا پڑا۔کسانوں کے احتجاج کی حمایت  میں جاری کئے گئے ٹول کٹ کے کیس میں ایڈیشنل سیشن جج  دھرمیندر رانا نے  ماحولیاتی رضاکار دشا روی کو ضمانت  پر رہا کرتے ہوئے حکومت کو متنبہ کیا کہ محض اس لئے کسی کو جیل میں نہیں ڈالا جاسکتا کہ وہ سرکاری پالیسیوں سے اتفاق نہیں کرتا۔ 
ثبوت کا شائبہ تک پیش نہیں کیاگیا
 اختلاف رائے کو جمہوریت کی صحت کی علامت  بتاتے ہوئے کورٹ نے ملک سے غداری کی دفعات کے استعمال پر چند انتہائی سخت تبصرے بھی کئے ۔  عدالت  نے دشاروی کے خلاف  پیش کئے گئے   ثبوتوں کو ناکافی قراردیا اورکہا کہ   ایسا کوئی ثبوت پیش نہیں کیاگیا جو یہ ظاہر کرتا  کہ دشا کا خالصتان حامی  رضاکاروں کی تنظیم’پوئٹک جسٹس فاؤنڈیشن ‘ سے کوئی براہ راست تعلق ہے۔ سیشن جج دھرمیندر رانا نے مزید سخت لہجے میں کہا ہے کہ  دشا یا پوئٹک جسٹس  فاؤنڈیشن   اور ۲۶؍ جنوری  کے تشدد  کے درمیان تعلق کے ثبوت کا شائبہ تک نہیں پیش کیاگیاہے۔  عدالت نے مزید کہا ہے کہ ایسا بھی کوئی ثبوت نہیں جو یہ ظاہر کرے کہ ملزمہ علاحدگی پسند نظریات کی حامل ہے ، نہ ہی ممنوعہ تنظیم سکھ فار جسٹس سے اس کا کوئی تعلق ہے۔اس  کے ساتھ ہی  پٹیالہ ہاؤس کورٹ کے جج دھرمیندر رانا نے دشا روی کوایک لاکھ روپے  کے ذاتی مچلکے اوراتنی رقم کی ۲؍ ضمانتوں پررہا کرنے کا حکم سنایا اور کہا کہ ملزمہ کا ’’قطعی کوئی مجرمانہ ماضی نہیں‘‘  ہے

دشا روی کو رواں ماہ کے اوائل میں دہلی پولیس نے ایک دستاویز کو شیئر کرنے اور اس میں ترامیم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا، جو نئے زرعی قوانین کے خلاف مظاہرے کو مزید تقویت دینے کے ارادے سے بنایا گیا تھا۔ اس ٹول کٹ کو سویڈش کارکن گریٹا تھنبرگ نے بھی ٹویٹ کیا تھا۔

جج رانا نے اپنے حکم میں کہا ’’… واٹس ایپ گروپ بنانا یا کسی ٹول کٹ کا ایڈیٹر ہونا کوئی جرم نہیں ہے۔۔۔۔ شہریوں کو صرف اس وجہ سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے نہیں ڈالا جاسکتا کہ وہ ریاستی پالیسیوں سے اختلاف رائے کا انتخاب کرتے ہیں۔‘‘

لائیو لا ڈاٹ اِن کی خبر کے مطابق عدالت نےاپنے مشاہدے کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ چوں کہ ’’ٹول کٹ‘‘ قابل اعتراض نہیں تھا، لہذا راوی کے ذریعہ واٹس ایپ چیٹس کو دستاویز سے جوڑنے والے ثبوتوں کو ختم کرنے کے لیے اسے ڈیلیٹ کرنا ’’بے معنی‘‘ ہوگیا۔

بغاوت کے معاملے پر عدالت نے یہ بھی کہا کہ اس میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے، جس سے یہ اندازہ لگایا جاسکے کہ روی نے ’’کسی بھی علاحدگی پسند نظریے کو اپنا لیا ہے۔‘‘

عدالت نے یہ بھی کہا کہ حکومت سے اختلاف کو بغاوت نہیں کہا جاسکتا۔

عدالت نے اس بات کی تائید کی کہ آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت اختلاف رائے کے حق کی ضمانت دی گئی ہے۔

جج نے کہا ’’میرے خیال میں اظہار رائے کی آزادی میں عالمی سامعین کی تلاش کا حق بھی شامل ہے۔ مواصلات میں جغرافیائی رکاوٹیں نہیں ہیں۔‘‘

عدالتی حکم میں مزید نشاندہی کی گئی ہے کہ پولیس اس دلیل کی حمایت کرنے کے لیے کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکی ہے کہ روی اور اس کے ساتھیوں نے ہندوستانی سفارت خانوں میں کسی بھی طرح کے تشدد کا ارتکاب کیا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا