English   /   Kannada   /   Nawayathi

کشمیرلاک ڈاؤن : مسلح تشدد کی وارداتوں میں غیر معمولی اضافہ,ایک ماہ میں۳۸؍  افراد ہلاک

share with us

: 21 اپریل 2020(فکروخبر/ذرائع )جموں کشمیر میں کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کیلئے نافذ لاک ڈائون کے دوران مسلح تشدد کی وارداتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ گزشتہ ایک ماہ میں اس طرح کی وارداتوں میں کم از کم ۳۸؍  افراد بشمول سیکوریٹی فورسیز اہلکار، جنگجو اور عام شہری مارے گئے ہیں۔
 سیکورٹی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت دو محاذوں پر لڑرہے ہیں۔ ایک کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کیلئے اور دوسرا جنگجوؤں کو اپنی بنیادیں مضبوط بنانے سے روکنے کیلئے۔اس دوران حال ہی میں معرض وجود میں آنے والی جنگجو تنظیم دی ریزسٹنس فرنٹ  (ٹی آر ایف) نے سیکوریٹی اداروں کا کام مزید بڑھا دیا ہے۔ ٹی آر ایف، جس کے بارے میں سیکوریٹی اداروں کا کہنا ہے کہ یہ لشکر طیبہ کی ایک ذیلی تنظیم ہے، نے سوپور حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اپریل کے پہلے ہفتے میں شمالی ضلع کپواڑہ کے کیرن سیکٹر میں ہونے والے ایک تصادم میں اس تنظیم کے ۵؍ جنگجو مارے گئے جبکہ پانچ فوجی اہلکار بھی جاں بحق ہوئے۔ یہ تنظیم مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر بھی متحرک ہے۔
 دستیاب اعداد وشمار کے مطابق جموںکشمیر میں گزشتہ ایک ماہ کے کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے دوران کم از کم۳۸؍ افراد مارے گئے۔ ان میں۱۴؍ سیکوریٹی اہلکار،۱۷؍ جنگجو اور۷؍ عام شہری شامل ہیں۔ مہلوکین میں وہ ۳؍ عام شہری بھی شامل ہیں جو گزشتہ ہفتے شمالی ضلع کپواڑہ میں سرحدی گولہ باری کی زد میں آکر جاں بحق ہوئے تھے۔ اس درمیان مسلح تشدد کی مختلف وارداتوں میں کم از کم ایک درجن افراد بالخصوص سیکوریٹی اہلکار و عام شہری زخمی ہوئے ہیں۔کپواڑہ تصادم کو چھوڑ کر مسلح تشدد کی بیشتر وارداتیں آبادی والے علاقوں میں رونما ہوئیں۔ اس عرصے کے دوران سیکوریٹی فورسیز اور جنگجوؤں کے درمیان قریب آدھا درجن تصادم ہوئے اور اتنی ہی وارداتیں ایسی ہیں جن میں نامعلوم بندوق برداروں اور جنگجووں نے عام شہریوں اور سیکوریٹی فورسیز اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔
 جموں کشمیر میں مسلح تشدد کی وارداتوں میں یہ اضافہ ایک ایسے وقت میں دیکھنے میں آیا ہے جب مقامی لوگ لاک ڈاؤن اور کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے سخت پریشان ہیں۔ وہ اپنے گھروں تک ہی محدود ہیں اور مجبوری کی وجہ سے گھروں سے باہر نکلنے پر انہیں سیکوریٹی فورسیز اہلکاروں کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔جموںکشمیر میں اب تک کورونا وائرس کے زائد از۳۵۰؍ مثبت معاملے سامنے آ چکے  ہیں جن میں سے ۸۰؍  فیصد معاملے وادی کشمیر کے ہیں۔ اگرچہ درجنوں افراد صحت یاب ہوکر اسپتالوں سے رخصت کئے جاچکے ہیں تاہم  اس دوران ۵؍ اموات بھی ہوئی ہیں۔سی آر پی ایف کے انسپکٹر جنرل (آپریشنز) راجیش یادو کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس لاک ڈاؤن پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ جنگجوؤں کے خلاف کارروائیاں بھی بدستور جاری رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ سوپور حملے میں تین اہلکاروں کی ہلاکت کا بہت جلد انتقام لیا جائے گا۔
 اس دوران جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت اختیار کرنے کے رجحان میں اضافے کا الزام بھی عائد کیا جارہا ہے۔فوج کی پندرہویں کور کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر متعدد ایسی ویڈیوز اَپ لوڈ کی 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا