English   /   Kannada   /   Nawayathi

مہاجرين کو گرفتار کرانے کے ليے ديہاتی بھی سرگرم

share with us

:08 مارچ2020 (فکروخبر/ذرائع)ترکی اور يونان کی سرحد پر حالات بدستور کشيدہ ہيں۔ يونان ميں غير قانونی طور پر داخل ہونے والے تارکين وطن کو پکڑنے کے ليے حکام سرحدی دیہات کے رہائيشيوں کی مدد سے کام کر رہے ہيں۔

يونانی حکام ترکی سے غير قانونی طريقوں سے ہجرت کر کے يونان کے سرحدی ديہاتوں ميں چپھنے والے تارکين وطن کو پکڑنے کے ليے ديہاتيوں کی مدد لے رہے ہيں۔ خبر رساں ادارے ايسوسی ايٹڈ پريس کی تازہ رپورٹوں کے مطابق کئی واقعات ميں مقامی حکام اس پہاڑی علاقے کی جغرافيہ سے واقف ديہاتيوں کی مدد سے مختلف مقامات پر چھپے ہوئے تارکين وطن تک پہنچنے کی کوشش میں ہیں۔ ترکی و يونان کے درميان 212 کلوميٹر کی سرحد کے زيادہ تر حصے پر باڑ نصب ہے۔ تارکين وطن يورپ پہنچنے کی کوششوں ميں مختلف مقامات پر اسی باڑ کو کاٹ کر دريائے ايورس پار کرنے کی کوشش کرتے ہيں۔

يونانی ديہات اموريو دريائے ايوروس سے صرف تين سو ميٹر کی دوری پر واقع ہے۔ اس علاقے کے ايک کميونٹی ليڈر پنايوٹس اگيلدارکس کا کہنا ہے کہ وہ اور ديگر رضاکار گزر گاہوں پر پہرہ ديتے ہيں۔ ’’ہم ان دنوں گزر گاہوں کی نگرانی کرتے ہيں، جہاں سے تارکين وطن آتے ہيں۔‘‘ ان کے بقول دريا پار کر کے آنے والے تارکين وطن کو وہ وہاں پکڑ ليتے ہيں اور پھر پوليس کو مطلع کر ديتے ہيں۔ بعد ازاں حکام ان تارکين وطن کو گرفتار کر کے لے جاتے ہيں۔ ’’پھر يہ پوليس کا معاملہ ہے۔ ہميں اس سے کوئی غرض نہيں کہ وہ انہيں کہاں لے جاتے ہيں۔ ہم تو صرف پوليس اور فوج کی مدد کر رہے ہيں۔‘‘

ايک وقت تھا جب يونان کے انہی سرحدی ديہاتوں کے لوگ مہاجرين و پناہ گزينوں کی مدد کرتے تھے۔ خطرناک زمينی سفر طے کرنے کے بعد تھکے ہارے تارکين وطن کو مقامی افراد کھانے پينے کی اشياء اور ديگر سہوليات فراہم کرتے تھے۔ يہ سب انسانی ہمدردی کے ناتے کيا جاتا تھا۔ تاہم اب يہ ہمدردی ختم ہو چکی ہے۔ يونانی جزائر اور سرحدی ديہاتوں ميں اب تارکين وطن خوش آمديد نہيں۔

ترک صدر رجب طيب ايردوآن نے فروری کے اواخر ميں کہا تھا کہ يورپ جانے والے تارکين وطن کو اب نہيں روکا جائے گا۔ اس کے رد عمل ميں ترک يونان سرحد پر ہزارہا کی تعداد ميں تارکين وطن کی آمد شروع ہو گئی۔ چند اندازوں کے مطابق ان دنوں لگ بھگ پينتيس ہزار تارکين وطن يورپ پہنچنے کی کوششوں کے سلسلے ميں ترک يونان سرحد پر ہيں۔ يونانی حکومت انہيں وہيں روکنے کے ليے کارروائياں جاری رکھی ہوئی ہے، جس سبب نقرہ اور ايتھنز ميں بھی کشيدگی بڑھ گئی ہے۔

مہاجرين کا يونان ميں داخلہ روکنے کے ليے اس وقت سرحدی علاقوں ميں يونانی فوجی يونٹس بھی تعينات ہيں۔ مقامی ريستورانوں کی ايسوسی ايشن کے سربراہ نيکوس جيورجياڈس نے بتايا کہ ان کی ايسوسی ايشن چار مختلف مقامات پر تعينات يونٹس کو کھانے پينے کی اشياء فراہم کر رہی ہے۔ ’’انہوں نے ہم سے ماسک اور دستانے بھی مانگے ہيں اور ہم کوشش کر رہے ہيں کہ انہيں يہ چيزيں فراہم کر سکيں۔‘‘

يونانی حکام کے مطابق پچھلے ايک ہفتے ميں غير قانونی طور پر يونان ميں داخل ہونے والے 252 تارکين وطن کو پکڑا جا چکا ہے۔ ان ميں چونسٹھ فيصد افغان، انيس فيصد پاکستانی، پانچ فيصد ترک، چار فيصد شامی اور بقيہ ايتھوپيا، بنگلہ ديش، مصر، ايران اور مراکش کے شہری شامل ہيں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا