English   /   Kannada   /   Nawayathi

کانگریس صدر کھڑگے نے پی ایم مودی کو پھر لکھا خط : آپ بہت زیادہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟

share with us

02؍مئی 2024 :  وزیر اعظم نریندر مودی نے تیسرے مرحلے کے لوک سبھا انتخابات میں حصہ لینے والے این ڈی اے امیدواروں کے نام یکم مئی کو ایک خط لکھا تھا۔ اس تعلق سے آج کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے پی ایم مودی کو خط لکھا ہے۔ اپنے خط میں کھڑگے نے کہا ہے کہ این ڈی اے امیدواروں کو لکھے گئے ان کے خط کی زبان وزیر اعظم کے عہدے کا وقار مجروح کرنے والی ہے۔ خط کے مواد کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے وزیر اعظم بہت زیادہ مایوسی اور بدحواسی کے شکار ہو گئے ہیں۔

واضح رہے کہ پی ایم مودی نے بدھ کو تیسرے مرحلے کے این ڈی اے امیدواروں کو ایک ذاتی خط لکھا تھا۔ اس خط میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ کانگریس کے ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی ریزرویشن کو چھین کر اپنے ووٹ بینک (مسلمانوں) کو دینے نیز اس کے اتحادیوں کے ’تخریبی‘ اور ’تفریق آمیز‘ ارادوں سے متعلق رائے دہندگان سے بات کریں۔ کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے پی ایم مودی کے اس خط کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کھڑگے نے اپنے خط میں پی ایم مودی کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ کہ رائے دہندگان اتنے ہوشیار ہیں کہ وہ خود پڑھ اور سمجھ سکتے ہیں کہ کانگریس نے اپنے منشور میں کیا لکھا ہے اور ہم نے کن گارنٹیوں کا وعدہ کیا ہے۔

پی ایم مودی کے خط کے مواد کا ذکر کرتے ہوئے کھڑگے نے لکھا ہے کہ خط کے لہجے اور مواد سے لگتا ہے کہ آپ میں بہت زیادہ مایوسی اور بدحواسی ہے جو آپ کو اس طرح کا زبان استعمال کرنے پر اکسا رہی ہے۔ یہ زبان وزیر اعظم کے عہدے کے لیے قطعاً مناسب نہیں ہے۔ خط سے ایسا لگ رہا ہے کہ آپ کی تقریروں میں شامل جھوٹ کا وہ اثر نہیں ہو رہا جو آپ چاہتے تھے، اور اسی لیے اب آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے امیدوار آپ کے جھوٹ کو آگے بڑھائیں۔ کھڑگے نے اپنے خط میں یہ بھی کہا کہ ہماری گارنٹیاں اتنی سادہ اور واضح ہیں کہ ہمیں انہیں سمجھانے کی ضرورت نہیں ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 25 اپریل کو بھی کھڑگے نے پی ایم مودی کو ایک خط لکھا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کانگریس کے انتخابی منشور کے بارے میں آپ کو غلط معلومات دی گئی ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کانگریس کے منشور کو ذاتی طور پر پی ایم مودی کو سونپنے کے لیے اور اسے سمجھانے کے لیے ان سے وقت طلب کیا تھا۔

کانگریس کے قومی صدر نے پی ایم مودی کو لکھے گئے اپنے تازہ خط میں پارٹی کی ’گارنٹیوں‘ کی وضاحت بھی کی ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ ’یووا نیائے‘ کے تحت ہم اس ملک کے نوجوانوں کو نوکریوں کی یقین دہانی کراتے ہیں جو آپ کی پالیسیوں کی وجہ سے بدترین بے روزگاری کے شکار ہیں۔ کانگریس نے نوجوانوں کو یقین دلایا ہے کہ ان کی ’پہلی نوکری پکّی‘ ہے۔ ’ناری نیائے‘ کے تحت ہم ملک کی خواتین اور لڑکیوں کو بااختیار بنائیں گے جو آپ کے لیڈروں اور ان کی ذہنیت کی وجہ سے بدترین جبر برداشت کر رہی ہیں۔ ’کسان نیائے‘ ان کسانوں کو بااختیار بنانے کے لیے ہے جنہیں زرعی پیداوار کی مناسب قیمت کا مطالبہ کرنے پر گولی ماری گئی اور پیٹا گیا۔ ’شرمک نیائے‘ ان مزدووں و محنت کشوں کو بااختیار بنانے کے لیے ہے جو آپ کی سوٹ بوٹ والی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے بڑھتی ہوئی مہنگائی میں عدم مساوات کا شکار ہیں۔ ’حصہ داری نیائے‘ کے ذریعے غریبوں کو بااختیار بنانا ہے جنہیں ان کا حق ملنا چاہئے لیکن ان کے پاس کوئی کام نہیں ہے۔ ہماری گارنٹی سبھی کے لیے ہے۔

کانگریس صدر نے اپنے خط میں پی ایم مودی کے ذریعہ اٹھائے گئے ریزرویشن کے موضوع کو بھی مسترد کیا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ اپنے خط میں آپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی سے ریزرویشن چھین کر ہمارے ووٹ بینک کو دیا جائے گا۔ ہمارا ووٹ بینک ہر ہندوستانی ہے۔ غریب، پسماندہ، خواتین، نوجوان، محنت کش طبقہ، دلت اور قبائلی، غرض کہ سبھی جانتے ہیں کہ یہ آر ایس ایس اور بی جے پی ہی ہے جنہوں نے 1947 سے ہر مرحلے پر ریزرویشن کی مخالفت کی ہے۔ سب جانتے ہیں کہ آر ایس ایس اور بی جے پی ہی ریزرویشن ختم کرنے کے لیے آئین کو تبدیل کرنا چاہتی ہے۔ آپ کے لیڈروں نے اس بارے میں کھل کر بات کی ہے۔ آپ کو اس کی وضاحت کرنے کی ضرورت ہے کہ آپ ہمارے آئین کی آرٹیکل 16 کے مطابق ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کی آبادی کی بنیاد پر ریزرویشن کی مخالفت کیوں کرتے ہیں۔

کانگریس صدر کھڑگے نے اپنے خط میں پی ایم مودی پر ’دولت کی دوبارہ تقسیم‘ سے متعلق ان کے الزامات کا بھی جواب دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ آپ نے اپنے خط میں کہا ہے کہ لوگوں کی محنت کی کمائی چھین کر دوسروں کو دے دی جائے گی۔ میں اس موقع پر آپ سے درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ آپ اپنی پارٹی کو ہدایت دیں کہ وہ گجرات میں غریب دلت کسانوں سے ٹھگے گئے 10 کروڑ روپے واپس کریں۔ آپ کی پارٹی نے چندہ دو دھندہ لو، رشوت دو ٹھیکہ لو، ہفتہ وصولی اور جعلی کمپنی ذرائع و پالیسیوں کا استعمال کرتے ہوئے مختلف کمپنیوں سے غیر قانونی و غیر آئینی طور پر ’الیکٹورل بانڈ‘ کے ذریعے 8,250 کروڑ روپے جمع کیے۔ 8,250 کروڑ روپے میں سے آپ کم از کم 10 کروڑ روپے اس دلت خاندان کو واپس کر سکتے ہیں۔ ملکارجن کھڑگے نے ساتھ ہی لکھا ہے کہ آپ کا خط جھوٹ بولتا ہے کہ کانگریس وراثت ٹیکس لانا چاہتی ہے، دراصل آپ کے سابق وزیر خزانہ اور آپ کی پارٹی کے لیڈران بار بار یہ کہتے رہے ہیں کہ وہ وراثت ٹیکس چاہتے ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا