English   /   Kannada   /   Nawayathi

نفس کی قربانی کے بغیر جانوروں کی قربانی کا کوئی مطلب نہیں

share with us

بہرحال اسلامی سال کااول و آخری مہینہ دو الگ الگ عظیم ترین قربانیوں کی زندہ جاوید تاریخ ساز مٹال سے لبریز ہے پہلے ماہ محرم الحرام میں کلمہ حق کو ظلم و جبر کے خلاف بلند رکھنے اور اقتدار کی طاقت سے مرعوب نہ ہونے کا سبق عالم انسانیت کو دینے کے لیے نواسہ رسول حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے اپنی اور اپنے خاندان کے کم از کم بہتر لوگوں کی گردنیں میدان کربلا میں کٹا دی اور ضمیر فروشی سے گریز کیا اگر امام حسین رضی اللہ عنہ صاحب اقتدار سے سودا کر لیتے تو جان تو بچ جاتی مگر رہتی دنیا تک کے لیے اسلام اور مسلمانوں کی تاریخ داغدار ہو جاتی اسی طرح آج سے ہزاروں سال پہلے اسی ذی الحجہ کی دس تاریخ میں حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کا ایسا نظارہ دنیا نے دیکھا جس کا آج تصور بھی نہیں کیا جا سکتا حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام دونوں باپ بیٹے کی قربانیوں کے عمل کا مقصد صرف اور صرف اللہ کی رضا کے علاوہ کچھ نہیں تھا اگر حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے چہیتے اور لاڈلے فرزند ارجمند حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی سے دریغ کرتے تو دنیا میں اولاد کی محبت میں مبتلا ہو کر اللہ کے حکم پورا نہ کرنیاور احسان فراموشی کرنے والوں تعداد میں ایک اور بدترین اضافہ ہو جاتا ان دونوں قربانیوں کا مقصد صرف اور صرف اللہ کی رضا حاصل کرنا اور آنے والی انسانیت کو خود غرضی اور موقع پرستی کی لعنت سے بچانا تھا جس کا شکار آج کل یہ ملت سب سے زیادہ ہے مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ قربانی کے تاریخ ساز پیغام کو سمجھیں جانوروں کی قربانیوں کا مقصد صرف اس کا گوشت کھانا نہیں بلکہ کلمہ حق کو باطل قوتوں کے مقابلے میں ہمہ دم سر بلند، دینی خدمت وعظمت اور دین کے تحفظ کیلئے ہر طرح کی قربانی دینے کو تیار رہنے کے عزم کا اظہار یہ قربانی ہے اس کا ایک اہم مقصد جس کا اعلان خود اللہ تعالٰی نے فرما دیا ہے کہ اللہ کے پاس تمہاری قربانیوں کا نہ گوشت نہ چمڑا نہ ہڈی نہ خون کچھ بھی نہیں پہونچتا ہے بلکہ صرف اور صرف تمہاری نیٹ اور تمہارا تقوی پہونچتا ہے اس لئے قربانی کرنے والوں کو چاہیے کہ قربانی کے جانوروں کی قربانی سے پہلے اپنے نفس، خودغرضی، مفاد پرستی اقرباء4 پروری ضمیر فروشی کی قربانی دیں اور اپنی نیتوں کو درست بھی کریں ہمارے آقا رسول خدا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا قربانی تمہارے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے اس کے ہر بال کے بدلے میں نیکی ہے قربانی کا جانور پل صراط پر تمہاری سواری ہوگی اور قربانی کرنے والوں کے گناہ قربانی کے جانور کا خون زمین پر گر نے سے پہلے ہی اللہ تعالٰی معاف کر دیتے ہیں اس لیے قربانی کے اس اہم ترین تہوار کے موقع پر ملت اسلامیہ کے تمام فرزندوں کو اپنی اپنی قربانیوں کو اپنے خالق و مالک حقیقی کے نزدیک مقبول بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم قربانی کے سلسلے میں اپنے نبی صلعم کی دی ہوئی ہدایات پر عمل کریں اور اسلام چونکہ صفائی پر بہت زیادہ زور دیتا ہے اس لیے قربانی کے جانوروں کا فضلہ عام گزرگاہوں اور آبادی کے قریب نہ پھینکا جائے جس سے عام لوگوں اور راہ گیر وں کو تکلیف ہو ساتھ ہی چرم قربانی کو انفرادی طور پر بندر بانٹ کرنے کے بجائے اجتماعی طور پر جمع کرکے اس کی حاصل شدہ رقوم سے کسی ملی کاموں کو انجام دیں اور عید گاہوں کی حاضری کو خود غرضی مفاد پرستی اقرباء پروری ضمیر فروشی سے اوپر اٹھ کر اپنی صفوں میں اپنے محلوں میں آپنے ٹولوں میں اتحاد کا ذریعہ بنائیں خدا کا شکر ہے کہ ملت اسلامیہ کا ہر فرد قربانی کے اس عمل کو انفرادی واجتماعی طور پر انجام دینے کے لیے بیقرار رہتا ہے ورنہ تاریخ کی نظروں نے وہ دور بھی دیکھا ہے : لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا