English   /   Kannada   /   Nawayathi

آر.ایس.ایس. اور ناتھو رام گوڈسے

share with us

یہ ناتھو رام گوڈسے ہی تھا جس نے ۱۵؍اگست ۱۹۴۷ء کو خاص طور سے آرا یس ایس کے تاریخی جھنڈے کو سلامی دی اور اس دن اس نے اپنے اخبار ’’ہندوراشٹر‘‘ کی افتتاحی تقریر میں گاندھی جی کو برا بھلا کہا تھا۔ اس نے اپنی تقریر میں اس بات کا اظہارکیا کہ وہ اور اس کے ساتھیء کسی بھی صورت میں مسلمانوں کو ہندوستان میں دیکھنا پسند نہیں کرتے۔ آرایس ایس گاندھی جی کے مقابل اس فرقہ پرست اور تشدد کے رنگ میں رنگے شخص گوڈسے کے نظریات سے درپردہ صورت میں اہمیت دیتے ہوئے متفق تھی۔ آرایس ایس نے درپردہ صورت میں اس کو شہید مانا اور ہر ۱۵؍اگست کو یہ عہد کرتے آرہے ہیں کہ ہندوستان کو ہندو راشٹر بنائیں گے۔ یہ ہندو راشٹر نام گوڈسے کے اخبار ہندو راشٹر سے منسوب ہے۔
اگر ناتھو رام گوڈسے کا تعلق آرایس ایس سے نہیں تھا تو اس وقت کے وزیر داخلہ سردار پٹیل نے آرایس ایس پر پابندی کیوں عائد کی تھی۔ سردار پٹیل کے اس مذکورہ عمل سے صاف ظاہر ہے کہ گوڈسے کا تعلق آر ایس ایس سے تھا۔ اسی لیے سردار پٹیل اس جماعت سے اتنہائی بدظن تھے اور جو کچھ ہوا اس کی پاداش میں ہی آر ایس ایس پر پابندی نافذ کر دی تھی۔ سردار پٹیل نے آر ایس ایس اور جن سنگھ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’فرقہ وارانہ تقاریر کے ہی اثرات تھے جو گاندھی جی کا قتل ہوا۔‘‘ کانگریس حکومت کو داد دینی ہوگی کہ اس نے اس وقت بھی ملک میں فرقہ وارانہ فسادات ہونے سے بچالیا کیونکہ ۳۰جنوری ۱۹۴۸ء کو آل انڈیا ریڈیو سے گاندھی جی کے قتل کی خبر نشر ہوئی تو ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ گاندھی جی کا قاتل ایک ’’ہندو‘‘ ہے ورنہ اس ایک لفظ کے استعمال نہ کرنے سے ملک میں بھیانک فرقہ وارانہ فسادات اور قتل عام ہوتا۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا