English   /   Kannada   /   Nawayathi

قر بانی قرب الٰہی کا اہم ذریعہ

share with us

یہی قر بانی اللہ کو پسند ہے ، چنانچہ حضرت ابراہیم ؑ و حضرت اسما عیل ؑ کے اس جذبہ اطاعت کو اللہ تعالیٰ نے اتنا پسند کیا کہ اس جذبے کو ایمان کا معیار قرار دے دیا ۔ یہاں تک کہ اس ایثار کو عبادت کا درجہ بھی عطا فر مایا ۔ رسول اللہﷺ نے قر بانی کے بارے میں صحابہ کرامؓ کو خطاب کرتے ہو ئے فر مایا کہ قربانی حضرت ابراہیم کی سنت ہے ، مگر ایسی سنت کہ جس کو امت محمد ﷺ کے لیئے ایما کا معیار قرار دے کر تا قیامت جاری کر دیا گیا ۔ حضرت اسما عیل ؑ کے جذبۂ قر بانی سے ثابت ہو گیا کہ مسلمان کا ہر لمحہ زندگی ، حکم رب کے مطابق گذارناہی ، عبدیت ، کا اعلیٰ درجہ ہے ۔ یانی مسلمان کو پوری زندگی اللہ تعالیٰ کے احکام کی پابند ہو کر یہی صاحبان ایمان کی شان ہے اور یہی پہچان ہے کہ ! 
فرض جب آواز دیتا ہے دل بیدار کو 
اٹھ کھڑا ہو تا ہے غازی ٹیک کو تلوار کو
مسلمانوں کے دو تہوار ہے عید الفطر اور عید الا ضحی ۔ عید الفطر کے تہوار میں اپنی رحمتوں اور برقتوں سے مالامال کیا اور عید الاضحی نے ہمیں جذبہ قربانی و ایثار کا سبق دیا کہ حکم الٰہی کے آگے سر جھکا دو اس طرح کہ جس طرح حضرت اسما عیل ؑ نے رضا ئے رب کے سامنے اپنی گردن زیر چھری ، رکھ دی ۔ قر بانی کا یاد گار دن ہر سال آتا ہے اور تا قیامت آتا رہے گا ۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا عید الاضحی پر قربانی کا مقصد یہی ہے کہ ادھا ر سدھا ر جانور خرید کر نمائشی انداز میں سنت ابراہیمی کو ایک رسم سمجھتے ہو ئے سر براہ ذبح کر دیں ۔ چوک چو راہوں پرقربانی کے جانور وں کو نمائش کے طور پر سب کو دکھا تے ہیں اور خریداری دام بڑھا چڑھا کر بو لتے ہیں اور گرو سے کہتے ہیں میرے جیسا قربانی کا جانور کسی کا نہیں ہے ۔ اور ذبح کر تے ہیں تو مہینوں قربانی کے گوشت کے ٹکے بو ٹی سے لطف اندو ز ہو تے رہیں ۔ نہیں ہر گز نہیں ! قربانی کے جانور کا گوشت خود بھی کھائیں ، اپنے رشتے داروں اور گھر میں آنے جانے والوں کو اور اسی طرح فقراء و مساکین کو بھی کھلائیں ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے : فکلو ا منہا و اطعموا البائس الفقیر ( الحج : ۲۸ ) "پھر تم خود بھی ان (قربانیوں کے گوشت سے ) کھاؤ اور بھو کے فقیر کو بھی کھلا ؤ "
اسی طرح فر ما یا ! فکلوا منہا و اطعموا القانع و المعتر (الحج:۳۶) "اس سے خود بھی کھا ؤ اور سوال نہ کرنے والوں اور سوال کرنے والے مساکین کو بھی کھلا ؤ "۔ 
قربانی اور اس کے اظہار کا مقصد یہ کہ اور یہی ہو نا چاہیئے کہ ہم اللہ کے ہر حکم پر اپنی نفسانی خاہشات کو خوا ہ کتی لذت رکھتی ہو حکم الٰہی کے آگے قربان کر دیں ۔ عید الاضحی کے مو قع پر اس عزم کو مستحکم کریں کہ جو قربانی ہم جانوروں کی کر رہے ہیں اور سنت ابراہیم ؑ کی پیر وی کر رہے ہیں ، اس عزم کو ہمیشہ برقرار رکھیں گے اللہ کی راہ میں جا ن کی بھی قربانی دینی پڑے تو گریز نہ کریں گے ۔ آج یہی جذبہ اور عزم ہمارے پاس نہ ہونے کی وجہ سے صرف قربانی کی اہمیت ختم ہو تی جا رہی ہے ، بلکہ دیکھا جائے تو اس عظیم عبادت کو جو زہد تقویٰ جاں نثاری اور اطاعت خدا وندی کا مظہر ہے ۔ اس کے اظہار میں نہ تو ہم میں تقویٰ اور نہ پر ہیز گاری ، نہ حلال نہ حرام کی تمیز ہیں ، جس کے بغیر ادائیگی عبادت رب کی طرف تو جہ ہی ہو ئی اور جس کی وجہ سے دلوں میں خوف و الٰہی ہے نہ اخلاص ۔ اگر آج بھی امت مسلماں فلسفہ قر بانی پر غو ر کریں ۔ عید الا ضحی اور قربانی کی حقیقی روح سے روشناس ہو جائے ،تو آج یہ امت جو دنیا میں ذلت رسوائی کا شکار ہے ، اپنا کھو یا ہو مقام حاصل کر عزت و قار کا نشان بن سکتی ہے ۔ 
اللہ تبا رک وتعالیٰ کا فر مان ہے : ولکل امتہ جعلنا منسکا لیذکرو ا اسم اللہ علیٰ ما رزقہم من بہیمتہ الانعام ( الحج: ۳۴) "اور ہر امت کے لئے ہم نے قر بانی ے طریقے مقرر کےئے ہیں تا کہ ان چو پائے جانوروں پر اللہ کا نام لیں (یعنی ذبح کریں ) جو اللہ نے انہیں دے رکھے ہیں "احا دیث نبوی ﷺ میں قربانی کی جو دعا بیان کی گئی ہے اس کا ترجمہ کچھ یوں ہے "بے شک میں نے اپنا رکھ اللہ کی طرف کر لیا ، جس نے زمین و آسمان کو پیدا کیا ہے، حضرت ابراہیم ؑ کے طریقے پر ہر طرف سے یکسو ہو کر اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں ، میری نماز و عبادت ، میری قربانی ، میرا جینا اور مرنا اللہ رب العا لمین کے لیئے ہے ، اس کا شریک نہیں اور مجھے اسی کا حکم ہے اور میں حکم ماننے والوں میں سے ہوں "قربانی کی اس دعا سے قر بانی کا فلسفہ اس کی حقیقت غرض و غایت کی بڑی حد تک وضا حت ہو تی ہے کہ قربانی در حقیقت اس عہد تجدید اور اقرارو اعتراف ہے کہ ہمارا جینا اور مرنا سب اللہ عز و جل کے لئے ہے، ہما ری زندگی کا مقصد اللہ کی بندگی اور اس کے دین کی سر فرازی ہے ، اس کیلئے کسی قربانی سے درگ نہ کرنا ، دین کی سر بلندی ، قرآن و سنت کی بالا دستی اور کفر شرک اورباطل کی سر کو بی ہمارا مقصدحیات ہے ، یہ ہماری زندگی اور بندگی شیوہ ہے ، ہم مسلمان اس لئے ہیں کہ ہماری حیات تسلیم مر ضہ ، اطاعت شعاری اور جاں نثاری سے عبارت ہے ۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے : من وجد سعتہً لان یضحی فلم یضحہ فلا یحضر مصلا نا ( رواہ الحاکم ) "جو شخص استطا عت کے با وجود قر بانی نہیں کر تا وہ ہماری عید گاہ میں نہ آئے "۔اللہ تبارکی و تعالیٰ ہمیں سنت ابراہیمی کی پیروی کرنے اور ہماری قربانی کو قبول فر مائے 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا