English   /   Kannada   /   Nawayathi

کیا امریکہ کی داخلی صورت حال ،سول وار کی طرف بڑھ رہی ہے

share with us

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ ایمونیشن فوج غیر ملکی کارروائیوں میں تکنیکی طور پر استعمال نہیں کرسکتی۔ ان تجزیہ کاروں کے مطابق یہ تمام خریداری ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکورٹی نے کی ہے جو ملک میں امن و امان کی ذمہ دار ہے جبکہ بیرونی حملہ کرنے اور فوج کے استعمال کے لئے تمام تر خریداری پنٹاگون کرتی ہے۔ دوسری بات یہ کہ اس میں سے ساڑھے چار کروڑ راؤنڈز صرف پوائنٹ فور ہولو پوائنٹ پسٹل کے لئے خریدے گئے ہیں اور جنیوا کنونشن کے تحت ہولو پوائنٹ ہتھیار کو جنگ میں استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ اس طرح اس کا ملک میں ہی استعمال ہوسکتا ہے۔
عراق میں امریکی فوج ایک ماہ میں صرف ساڑھے پانچ لاکھ راؤنڈ استعمال کرتی ہے۔ یہ ایک ارب ساٹھ کروڑ راؤنڈ عراق میں تیس سال تک کی جنگ کے لئے کافی ہیں۔ یہ سوال انتہائی اہم ہے کہ اگر امریکہ عراق اور افغانستان سے اپنا بوریا بستر لپیٹ رہا ہے تو ایمونیشن کی اتنی بھاری مقدار کیوں خریدی گئی؟
امریکہ کی مختلف ریاستوں میں اسکولوں، چوراہوں اور دیگر پبلک مقامات پر فائرنگ کے بعد عوام پر ہتھیار رکھنے پر پابندی کی آواز میں ایک نئے تناظر کے ساتھ اضافہ ہوا ہے اور توقع ہے کہ حکومت عوام کے ہتھیار رکھنے پر باضابطہ پابندی عائد کرنے جارہی ہے۔ ایک ایسے پس منظر میں جب عوام پر ہی ہتھیار رکھنے پا پابندی عائد کی جارہی ہو، امریکی حکومت کی جانب سے ایک ارب ساٹھ کروڑ راؤنڈز کی خریداری یقیناًنہ صرف حیرت انگیز بلکہ مشکوک ہے۔ ایمونیشن کی اتنی بھاری تعداد امریکہ عوام کے ساتھ جنگ لڑنے کے لئے سات سال تک کافی ہے۔ مگر بات ابھی تھمی نہیں ہے۔ ہوم لینڈ سیکورٹی نے نئے ٹینڈر جاری کر دیے ہیں جس میں ایمونیشن کی مزید اتنی ہی خریداری کی اور بات کی گئی ہے۔
ایک طرف امریکی عوام کو نہتا کیا جارہا ہے تاکہ کسی بھی سول وار کی صورت میں مزاحمت کم سے کم رہے تو دوسری جانب ہوم لینڈ سیکورٹی کو ایمونیشن کے نئے ذخائر، تابکاری سے نمٹنے کی گولیوں اور سڑک پر چیکنگ کے لئے بلٹ پروف پکٹوں سے مسلح کیا جارہا ہے۔ یہ صورت حال ایک یقینی سمت کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ چین میں صنعتی انقلاب کے بعد اِس وقت امریکہ میں پیداواری شعبے میں نوکریاں پہلے ہی ختم ہوچکی ہیں۔ امریکہ کی بیشتر کمپنیوں نے اپنی فیکٹریاں امریکی سرزمین پر بند کرکے اپنے برانڈ چینی کمپنیوں سے بنوانے شروع کر دئے ہیں۔ اِس کے نتیجے میں امریکہ میں ساڑھے سات لاکھ افراد مزید بے روزگار ہوجائیں گے۔ صرف یہ ساڑھے سات لاکھ افراد ہی بے روزگار نہیں ہوں گے بلکہ اِس کا اثر زندگی کے ہر شعبے پر پڑے گا۔ اِتنے لوگ امریکی معاشرے کی کنزیومر مارکیٹ سے باہر ہوجائیں گے جس کے نتیجے میں ٹیکسٹائل، موبائل فون، فاسٹ فوڈ غرض زندگی کے ہر شعبے پر ہوش رہا اثرات مرتب ہونگے اور یوں تاش کے پتوں کے گھر کی طرح امریکی معیشت مزید تنزلی کی طرف گامزن ہوجائے گی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ صورت حال مزید ابتر ہوگی اور بے روزگاروں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔ اسی کو ماہرین، امریکہ میں ایک نئی سول وار شروع ہونے کی صورت میں دیکھ رہے ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا