English   /   Kannada   /   Nawayathi

ہندوستانی وزیراعظم کا’’سب کا ساتھ سب کا وکاس ‘‘فارمولہ

share with us

پڑوسی ملک پاکستان کے ساتھ بھی ہندوستانی وزیر اعظم بہتر اور خوشگوار تعلقات قائم کرنے کے لئے اپنے ہم منصب میاں نواز شریف سے گرمجوشانہ ملاقات کرچکے ہیں اور دونوں قائدین نے اپنی اپنی پیاری اور محترم ہستیوں کی اہمیت بتاتے ہوئے ایک دوسرے کی ماؤں کو تحفے دےئے ہیں ۔ اس کے باوجود دونوں ممالک کے حکمراں یا اپوزیشن سیاسی رہنماؤں میں ہندوستان کی دیگر ممالک بشمول امریکہ سے قربت پر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ گذشتہ دنوں پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے اس تشویش کا اظہار کچھ اس طرح کیا ہے۔ سرتاج عزیز کاخود اپنے ملک کے سابقہ فوجی حکمرانوں کو نشانہ بناتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکہ کا پاکستان میں ہمیشہ فوجی آمروں سے تعلق رہا ہے۔ انہوں نے 13؍ جون کو سینیٹ میں پاکستانی خارجہ پالیسی پر بریفینگ دیتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کے تناظر میں پاک امریکی تعلقات سے متعلق کہاکہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات مختلف ادوار میں تبدیل ہوتے رہے ہیں جب کبھی بھی امریکہ کو ہماری ضرورت محسوس ہوئی تب ہمارے ملک میں فوجی حکومتیں تھیں اوراس امریکہ کا ہمیشہ آمروں سے تعلق رہا ہے۔ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کا گذشتہ ہفتہ امریکی کانگریس میں تقریر پاکستانی ایوانوں میں ہلچل مچادینے کے لئے کافی تھا کیونکہ جس شخص کو وزارتِ عظمیٰ پر فائز ہونے سے قبل گجرات فسادات کے سلسلہ میں امریکی ویزا ملنا مشکل تھا وہی شخص آج امریکی کانگریس میں تقریر کرکے اپنی کامیاب حکمتِ عملی کا ثبوت دیا ہے ۔ وزیر اعظم ہند کی کوششوں سے امریکہ اور دیگر ممالک کے درمیان مستحکم و خوشگوار تعلقات پاکستانی حکومت اپنے لئے تشویشناک سمجھ رہی ہے یہی وجہ ہے کہ سرتاج عزیز کو سینیٹ میں خارجہ پالیسی پر بریفنگ دیتے وقت امریکی پالیسی کے خلاف کہنے پر مجبور ہونا پڑا۔دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے امریکہ نے پاکستان کو لاکھوں ڈالرز دے چکا ہے اس کے باوجود پاکستان میں دہشت گردی ختم ہونے کے بجائے پنپتے دکھائی دیتی ہے۔ پشاور فوجی اسکول پر حملہ کے بعد پاکستان حکومت اور فوج نے گذشتہ کئی ماہ سے دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے ہر ممکنہ کوشش کررہی ہے ۔ گذشتہ چند برسوں کا جائزہ لیں تو پاکستان کے اندرونی حالات اور وہاں پر ہونے والی دہشت گردی ، فائرنگ، لوٹ مار، ڈاکا زنی، بم دھماکے ، خودکش حملے،اور پھر ان دہشت گردوں کے خاتمہ کے لئے ڈرون حملے پاکستان کی عالمی سطح پر بدنامی کے سوا کچھ نہیں۔پاکستان میں ان دنوں دہشت گردی کے واقعات میں کسی حد تک کمی محسوس کی جارہی ہے۔اس کے باوجود عالمی سطح پر پاکستان کا نام دہشت گردی کو بڑھاوا دینے کی لسٹ میں سرفہرست نظر آتا ہے اگر واقعی پاکستان ملک میں امن و آمان کی فضا کو بحال رکھنا چاہتا ہے کہ اسے دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے سخت رویہ اپنائے رکھنا ہوگا۔ 
ہندوستان جس طرح اپنے پڑوسی ممالک سے بہتر اور خوشگوار تعلقات قائم رکھتے ہوئے ملک کی ترقی وخوشحالی چاہتا ہے اس سے پڑوسی ممالک بھی بھرپور تعاون کریں نہ کہ بار بار تشویش کا اظہار کرکے بڑھتی ہوئی دوستی کے قدم کو رکنے پر مجبور کردیں۔ یہ بات عالمی سطح پر سب جانتے ہیں کہ امریکہ کبھی کسی کو اپنا دوست بنائے نہیں رکھتا وہ اپنے مفاد کی خاطر دوست کو دشمن اور دشمن کو دوست بنانے کا گڑ جانتا ہے اور یہی اس کی کامیاب حکمتِ عملی یا پالیسی ہے۔ماضی میں امریکہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات انتہائی خوشگوار رہے ہیں لیکن ان دنوں پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں دوری محسوس کی جارہی ہے اس کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان دوستانہ تعلقات میں اضافہ ہو، امریکہ نہیں چاہتا کہ وہ جس پر اپنا ہاتھ رکھیں وہ کسی دوسرے سے دوستی کریں ۔ ہندوستانی وزیر اعظم چین کے ساتھ بھی بہتر تعلقات بنائے رکھنے کو ترجیح دیتے ہیں ان حالات میں پاکستانی ایوانوں میں تشویش کا پایا جانا مناسب ہی سمجھاجائے گا۔ اس سلسلہ میں سرتاج عزیز نے اس تاثر کی تردید کی کہ پاکستان خطے میں تنہا رہ گیا ہے۔سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان تمام وسطی ایشائی ممالک کے سات روابط بڑھا رہا ہے۔ پاکستان پر امریکی کرم فرمائی کے سلسلہ میں سینیٹ چیرمین مین رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ’’ہم ڈالروں کی تلاش میں اپنے قومی مفاد کو امریکہ کے سیکیوریٹی مفاد میں ڈبو دیتے ہیں‘‘ جس پر سرتاج عزیز نے کہا کہ ہمیں اپنے قومی مفاد کا تحفظ کرنا ہے، ڈالروں کی تلاش نہیں، اب دیکھنا ہے کہ کیا واقعی پاکستان دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے امریکہ سے جو لاکھوں ڈالرز وصول کرتا ہے اسے لینے سے انکار کردے گا کیونکہ پاکستان میں امریکہ کی جانب سے جو ڈرون حملے کئے جاتے ہیں یہ بھی دہشت گردی کے خاتمہ کے نام پر ہوتے ہیں اور اس کے لئے امریکہ پاکستان کو اچھی خاصی رقم ڈالرز میں فراہم کرتا ہے، یہی وجہ ہوسکتی ہے کہ پاکستانی حکمراں کئی موقعوں پر ان حملوں میں مرنے والوں کیلئے صرف چند کلمات تعزیت کے اور کچھ کرنہیں پاتے ۔ ان دنوں ہندوستان کے تعلقات اسلامی ممالک سے بھی مزیدبہتر ہوتے دکھائی دے رہے ہیں اور ان اسلامی ممالک کی جانب سے ہندوستان میں سرمایہ کاری کے امکانات روشن ہوچکے ہیں۔ سعودی عرب اور افغانستان ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنے اپنے ملک کا سب سے باوقار ایوارڈ دے کر ان کے فارمولہ ’’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘‘ پر مہر ثبت کردیا۔ ایک طرف عالمِ اسلام تو دوسری جانب امریکہ کے ساتھ ہندوستانی تعلقات میں خوشگوارموڑ پاکستان کے لئے تشویش کا باعث ہونا لازمی سمجھا جائے گا کیونکہ پاکستان کو جس طرح عالمِ اسلام میں اہمیت حاصل ہے ، اسی طرح امریکہ کے لئے بھی پاکستان اہم اہمیت رکھتا ہے ۔ پاکستان ، ہندوستان کے عالم اسلام اور دیگر ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ بڑھتے دوستانہ تعلقات کو اپنے لئے نقصاندہ تصور کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ سرتاج عزیز کا کہنا ہیکہ خطے کی بدلتی ہوئی سیاست میں جہاں امریکہ چین کو دبانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جس میں ہندوستان کا کردار اہم ہوسکتا ہے ، اس لئے ہمارا(پاکستان) چین کے ساتھ تعلق بہت اہم ہے، وہ ہمارا اہم دوست اور ہمسایہ ملک ہے۔ غرض کہ نریندر مودی کا فارمولہ ’’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘‘ کسی کے لئے ترقی کی راہیں فراہم کررہا ہے تو کسی کے لئے تشویش کا باعث بن رہا ہے اور یہ صرف بیرون ملک ہی نہیں بلکہ اندرون ملک بھی محسوس کیا جارہا ہے اب دیکھنا ہے کہ وزیر اعظم اپنے اس فارمولہ کے ذریعہ جس طرح بیرونی ممالک کے دورے کررہے ہیں اس میں انہیں کتنی کامیابی کتنے عرصے میں ہوپائے گی ۔(یو این این)
شام میں سیدہ بی بی زینبؓ کے مزارپر حملے غیر بھی مذمت کرنے پر مجبور
نام نہاد جہادی تنظیمیں اسلام کے نام پر مسلمانوں کا قتل عام تو کررہے ہی ہیں اور اب ان عظیم اور مقدس ہستیوں کے مزارات پر بھی حملے کرکے اپنے شیطانی وجود کا احساس دلا رہے ہیں ۔ شام میں سیدہ بی بی زینب کی مزار مبارک پر شدید حملے کی مذمت مسلمان ہی کیا غیر بھی کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے شام میں سیدہ بی بی زینب کے مزار مقدس پر حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔نیویارک سے جاری کردہ بیان میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے دارالحکومت دمشق کے مضافات میں واقع سیدہ بی بی زینب کے مزار پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انھیں "انتہائی بہیمانہ" دہشت گرد حملہ قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ عام شہریوں پر حملوں میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔واضح رہے کہ پیغمبر اسلام کی نواسی سیدہ بی بی زینب کے مزار پر ہونے والے دو دھماکوں میں کم ازکم 12 افراد ہلاک جبکہ کئی دوسرے زخمی ہوئے ہیں۔شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق ایک خود کش حملہ آور نے مزار کے مرکزی دروازے پر دھماکا کیا اوراس کے بعد ایک کاربم دھماکا ہوا جس نے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔ 
بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی پر مزید الزامات
بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ نے ملکی سکیورٹی حکام کو ہدایت کی ہے کہ اقلیتی آبادی کے شہریوں اور لادین و لبرل افراد کو ہلاک کرنے کے سلسلے کو روکنے کے لیے ہر ممکن طریقہ استعمال کیا جائے۔ دوسری جانب پولیس کا مشتبہ افراد کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ اب تک تین ہزار سے زائد افراد کو شبے کی بنیاد پر حراست میں لیا جا چکا ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق بعض سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ شیخ حسینہ اِن ہلاکتوں کا الزام مذہبی سیاسی پارٹی جماعت اسلامی پر عائد کرتی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ خفیہ انداز میں ہلاکتوں کے سلسلے کو روکنا ازحد ضروری ہے۔ حراست میں لئے گئے افراد کے سلسلہ میں بتایا جارہا ہے کہ ان میں انتہاپسندوں گروپوں کے تین درجن سے زائد افراد بھی شامل ہیں۔ 27 انتہا پسندوں کا تعلق کالعدم جماعت المجاہدین سے بتایا گیا ہے۔ شیخ حسینہ واجد ایک طرف اقلیتی آبادی کے شہریوں کی حفاظت کو اہمیت دے رہی ہے یہ ایک اچھا اقدام ہے لیکن دوسری جانب جس طرح مذہبی قائدین کو نشانہ بناتے ہوئے سزائیں دی جارہی ہیں اس سے ان کی امیج عالمی سطح پر متاثر ہوئی ہے اور عالمی سطح پر شیخ حسینہ واجد کو قاتل کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
استنبول میں میٹرو لائن کا افتتاح 
ترکی کی ترقی بے شک گذشتہ چند برسوں کے دوران بہتر ہوئی ہے اور اب ترکی کے شہر استنبول میں میٹرولائن کا افتتاح اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ترکی اپنے نئے منصوبوں کے ذریعہ عالمی سطح پر ترقی کی سمت رواں دواں ہے اور یہاں پر سیاح بغیر کسی خوف کے تفریح کرسکتے ہیں۔ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ ملک میں ترقی کے نئے منصوبوں کو عملی شکل دی جا رہی ہے۔ترک ذرائع ابلاغ کے مطابق استنبول میں میٹرو لائن کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رمضان کے مبارک مہینے میں استنبول شہر میں عوامی خدمت کا ایک نیا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ استنبول کی خدمت کرنا عبادت ہی کے زمرے میں آتا ہے۔ استنبول ایک تاریخی، ثقافتی، علمی، اور تجارتی شہر ہے۔انہوں نے استنبول میں تیار کردہ شاہکاروں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہاں پر یورپ اور ایشیا کو ملانے والی اور آبنائے استنبول کے نیچے سے گزرنے والی ٹیوب ٹنلز ریلوئے لائین مرماراکے علاوہ آبنائے استنبول میں کئی ایک بڑی بڑی شاہرائیں تعمیر کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ استنبول میں دوسری آبنا ئے کی تیاری کا سلسلہ بھی شروع کردیا گیا ہے اور اس سلسلے میں جلد ہی ایکشن پلان کا اعلان بھی کردیا جائے گا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا