English   /   Kannada   /   Nawayathi

جنگ اور آب و ہوا

share with us

اس مشال سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کے جنگ پر آب و ہوا کتنی اثر انداز ہوتی ہے۔حملہ اور فوج کی پیش قدمی کو متاثر کرنے کی کئی وجوہات ہیں جس میں آب و ہوا بھی ایک اہم وجہ ہے۔آ ب و ہوا کا جائزہ لئے بغیر فوجی کارروائی کا منصوبہ نہیں بنایا جاسکتا ہے۔اس تعلق سے ونگ کمانڈر، اجے لیلے نے Weather and warfare نامی ایک کتاب لکھی ہے۔انھوں نے اس کتاب میں قدیم طرز جنگ سے لیکر موجودہ جدید طرز جنگ تک جنگ پر آب وہوا کس طرح اثر انداز ہوتی ہے اس کے حوالے دیتے ہوئے بیان کیا گیا ہے 2003میں امریکہ نے عراق پر حملہ کرتے وقت آب و ہوا کا کیا کردار تھا اس تعلق سے تحقیقی مضمون بھی اس میں درج ہے۔ایٹم بم یا جو ہری ہتھیار جیسےWeopons of Mass Destruction سے آب وہوا کس طرح متا ثر ہوتی ہے۔،بطور جنگ کا ہتھیار آب و ہوا کا کس طرح استعمال کیا جاتا ہے، اس بات پر بھی اس کتاب میں روشنی ڈالی گئی ہے.

نیپولین بونا پارٹ نے 1821میں روس پر حملہ کیا،روس کی طاقت نیپو لین کے اختیار میں آنے جیسی تھی،مگروہ وہاں کے آب و ہوا کا اندازہ نہیں لگا سکا۔روس کا جاڑا نیپولین کی فوج کی تکلیف کا باعث بنا۔نیپو لین کو بڑی شکست کھانی پڑی۔صرف 2فی صد فوج بڑی مشکل سے فرانس میں واپس لوٹ سکی۔دوسری عالمی جنگ میں ہٹلر نے روس پر حملہ کیا،اس وقت بھی ہٹلر کا یہی حال ہوا۔تاریخ میں اس طرح کی انگنت مثالیں موجو د ہیں، جس فوج کے کمانڈر نے آب و ہوا کا جائزہ نہیں لیا اس کمانڈر کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑی ہے.

القائدہ نے جب ۱۱؍ستمبر 2001 کو جب امریکہ پر حملہ کیا ، اس وقت بھی آب و ہوا کا اہم رول رہا، انھوں نے ایک ہی وقت میں چار مقامات پر ہوائی جہاز وں کو ٹکرایا۔ امریکہ جغرافیائی محل ووقوع کافی وسیع ہے، وہاں ایک مقام پر آب و ہوا بے حد اچھی تو دوسرے مقام پر یقیناًکافی خراب رہتی ہے۔مگر اس دن اس ہوائی جہاز کی پرواز کے لئے آب و ہوا ہر طرف موافق تھی، حملہ وروں نے آب و ہوا کا جائزہ لیا ہوگا۔ جنگ میں آب و ہوا کا اثر صر ف فوج پر ہی نہیں ہوتا بلکہ اس کے اثرات ہتھیاروں،الکٹرانک مشنریز،آمد و رفت کے ذرائع پر بھی ہوتے ہیں۔رات کے وقت روشنی دینے والےNight vision gogales کا استعمال چاند کی روشنی میں کارگر ثابت ہوتاہے ، اسلئے آسمان اگر ابر آلود ہو تو اس کا استعمال فائدہ مند نہیں ہوتا۔درجہ حرارت کی وجہ سے فوجیوں اور توپ گاڑیوں کی رفتار متاثر ہوتی ہے۔تیز ہوا ؤں کی وجہ سے اور ہوا کے دباؤ کی وجہ سے توپ گولے یا دیگر ہتھیاروں کے استعمال کے وقت نشانہ لگانے میں کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔عراق لڑائی کے وقت اور آج بھی امریکی فوجیوں کو اور ان کے فوجی ساتھیوں کو وہاں کے آب و ہواکی وجہ سے قدم قدم پر مشکلوں کا سامنا کرنا پڑا۔ریگستان کی آب و ہوا سے سمجھوتا کرنے میں کئی فوجیوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔مٹی کے بادلوں کی وجہ سے کئی مقامات پر فوجیوں کو پیچھے ہونا پڑا۔فوجی کارروائیوں کو ملتوی کرنا پڑا۔اناج سپلائی کرنے والی گاڑیاں جب دھول مٹی کے طوفان میں پھنس جاتی ہیں، جس کی وجہ سے فو جیوں کو فاقے کی نوبت بھی آتی ہے۔ جگہ جگہ ھیلی کوپٹرس کے حادثے ہوئے۔عراق پر قابض ہونے کے لئے 2003کے مارچ۔ اپریل میں ۱۲ دنوں کی لڑائی لڑی گئی،کیونکہ ان دنوں میں عراق کی آب و ہوا کم تکلیف دہ ہوتی ہے، پھر بھی عراق کی آب و ہوا امریکی فوجیوں کے لئے پریشان کن ثابت ہوئی۔فوجی کارروائی کے لئے آب و ہوا ایک روکاوٹ نظر آتی ہے مگر ذرا حکمت عملی سے کام لیا جائے تو غیر موافق آب و ہوا فا ئدہ مند بھی ثابت ہوسکتی ہے، جس کی بہترین مشال یہ ہے کہ جیٹ ہوائی جہاز 9سے 51 کلومیٹر کی بلندی پر اڑتے ہیں،اس کی رفتار500کلومیٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے، اس کا استعمال کرتے ہوئے کچھ ہوائی جہازوں کو متوقع مقامات پر پہنچنے میں کافی آسانی ہوتی ہے، وہاں پر گولہ باری کرکے دوسرے مقام پر بھی جا سکتے ہیں۔جب ریتیلی ہوائیں چلتی ہیں ،تو اس وقت دو قدم کی دوری پر موجود شئے نظر نہیں آتی، اس وقت دشمن کوبنا بھنک لگے ان علا قوں میں فوجی جوانوں کو منتقل کرنا ممکن ہوسکتا ہے۔

ایٹمی ہتھیار اور جوہری ہتھیار استعمال کرتے وقت آب و ہوا پر کس طر ح غور کیا جاتا ہے ،اس کا ذکر بھی لیلے نے کیا ہے،ہوا کی سمت،اس کی رفتار،بادل ہیں یا نہیں، درجہ حرارت وغیرہ ، ان تمام باتوں پر غور کرنا ضروری ہوتا ہے۔ہو ا اگر مخالف سمت میں چل رہی ہو تو جوہری ہتھیار استعمال کرنے والے ملک کو ہی اس سے تکلیف ہوسکتی ہے۔

لڑائی کے دوران آب و ہوا اور اس کے ما حولیات پر اس کے منفی اثرات کا ذکر بھی اس کتاب میں کیا گیا ہے۔صدام حسین نے کویت میں600سے700تیل کے کنوؤں کو لگائی ہوئی آگ،ایران اور عراق کی لڑائی کی وجہ سے متا ثر ماحولیات،افغانستان میں ہوئے حملے کی وجہ سے زمین کی زرخیزی کا خاتمہ ہونا، اس طرح کے حالات اس کتاب میں 
(2)

پیش کئے گئے ہیں۔ عراق کی لڑائی میں امریکہ نے ’’ڈپل ٹیڈ یورینیم‘‘شدہ گولہ بارود کا استعمال کیا گیا ہے،مستقبل میں اس کے کیا اثرات ہونگے، اس کا ذکر بھی اس کتاب میں ملتا ہے۔ کیاصرف آب و ہواکو ہی لڑائی کا ہتھیار استعمال کیا جاسکتا ہے؟اس کا جواب بھی Weather and warfare میں دیا گیا ہے۔گزشتہ ۴/۵ دہائیوں سے اس طرح کے تجربے جاری ہیں اور مختلف جنگوں میں اس ہتھیار کا استعمال بھی کیا گیا ہے،خصوصاً امریکہ نے اس کا استعمال کیا ہے۔امریکہ نے اس کے لئے ایک علیحدہ ڈیپارٹمنٹ قائم کیا ہے1960 میں مصنوعی بارش کو ایجاد کیا گیا۔امریکہ نے ویتنام جنگ کے وقت مصنوعی بارش برسا کر وہاں پر سیلاب کی سی صورت حال پیدا کرکے وہاں کے جنگلات میں چھپے ہوئے ویتنامی سپاہیوں کو باہر آنے پر مجبور کیا۔کیوبا کی لڑائی میں بھی امریکہ نے آب و ہوا کا استعمال کیاتھا۔امریکہ، چین، روس،کیوبا اس ہتھیار کے استعمال کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔امریکہ نے تو in 2025 Owing the weather کا منصوبہ بنا لیا ہے، اس لحاظ سے آب و ہوا کا استعمال کس طرح کیا جائے گا ، یہ بات کافی تجسس آمیز ہے۔

آب و ہوا کو بطور ہتھیار استعما ل ممنوع قرار دینے کے تعلق سے اقدامات کئے گئے، اس نقطہء نظر سے معاہدے بھی کئے گئے، مگر ان کوششوں کے باوجود اس کی روک تھام ہوسکتی ہے کیا ؟ یہ ایک سوال ہے۔فطرت کی طرح آب و ہوا دیگر تما م باتوں کے لئے ایک اہم عنصر ہے ، اس کے ساتھ ساتھ یہ جنگ کے لئے کتنی اہم ثابت ہو سکتی ہے، یہ بات لیلے کی اس کتاب سے واضح ہو جاتی ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا