English   /   Kannada   /   Nawayathi

بجرنگیوں کو نکسلیوں کے مقابلہ پر بھیجا جائے

share with us

رجت شرما نے اگر کہیں دیکھا ہو تا کہ برقعہ پو ش عورتیں اپنے بچوں کو ہندو دہشت گردوں سے جو گیروے کپڑے اور خاکی نیکر پہنے ہوئے ہیں بچانے کے لئے چھپا رہی ہیں تو گلا پھا ڑ دیتے کہ مسلمان ہندوؤں کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں ۔
ہر ٹی وی چینل نے برسوں دکھایا ہے کہ سی سی کے جوان کیرالا کے میدانوں میں فوجی وردی پہنے ہوئے فوجی تربیت حاصل کررہے ہیں ۔جبکہ ان کا کہیں سے کہیں تک سی سی سے تعلق نہیں ہوتا تھا ۔لیکن جب کسی نے چاہا کہ مسلمان بچوں کو لاٹھی چلانے یا کوئی دوسری دفاعی تربیت دی جائے تو بجرنگ دل وشو ہندو پریشد،شیو سینا اور رام سینا نے چیخ چیخ کر ماحول کوگرمادیاہے ۔
شنکر آچاریہ ادھو کشانند مہاراج اور سوامی اگنی ویش نے ان حرکتوں کی سخت مذمت کی ہے جن پر گورنر صاحب نے اپنی پسند کی مہر لگا دی ہے ۔اور گورنر صاحب نے تو ایک خطرناک بات یہ بھی کہہ دی کہ ’’صوبہ میں قانون اور انتظام کی صورت حال تشویش ناک ہے ‘‘اسکے لئے دوسری کوششیں بھی اختیار کرناہونگی ‘‘یعنی یہ بجرنگی فوج اب پولیس کی ذمہ داریاں بھی اپنے ہاتھ میں لے گی۔؟
کیا یہ لکھنے کی ضرورت ہے کہ اجودھیا سے کشمیر بہت دور ہے اور پاکستان سے جو آتنک وادی آتے ہیں وہ کشمیر یا پنجاب میں آتے ہیں ۔اسکے مقابلہ میں وہ علاقہ زیادہ قریب ہے جہاں انکے ہی بھائی بند نکسلی اور ماؤ وادی وردیاں پہنے ہر دو چار دن کے بعد دس بیس جوانوں کو موت کی نیند سلا دیتے ہیں ۔کیا بجرنگ دل کو وہ نظر نہیں آتے ؟جبکہ حساب لگا یا جائے تو ہر سال پاکستانی آتنکیوں کے ہاتھوں اتنے جوان نہیں مارے جاتے جتنے چھتیس گڑھ اور جھارکھنڈ میں ماردئیے جاتے ہیں ۔ضرورت تو اسکی ہے کہ بجرنگ دل اگر تربیت ہی دے رہا ہے ۔اور آگ کے گولے کے اندر سے کودنا بھی سکھارہا ہے تو اسکی تربیت دے کہ وہ ہتھیار لیکر نکسلی علاقوں میں گھس کرانکی لاشیں گرائیں اور پھر انہیں وندے ماترم کی دھن پر اٹھائے ہوئے لائیں اور انعام پائیں ۔
حافظ سعید اظہر مسعود اور صلاح الدین جن شیطانوں کو تربیت دیکرہندوستان بھیجتے ہیں ان میں سے کس کے سر پر نہ ٹوپی ہوتی ہے نہ چہرہ پر ڈاڑھی ۔انکی صورت اور بجرنگی ویروں کی شکل تو ایک جیسی ہوتی ہے ۔لیکن لباس میں بس اتنا فرق ہوتا ہے کہ وہ دھوتی نہیں باندھتے ۔اور پاکستان سے ملنے والی سرحدوں کی حفاظت کے لئے ہزاروں بہادر ہر وقت پہرہ دیتے رہتے ہیں ۔اگر واقعی انہیں پاکستانی آتنک وادیوں سے مقابلہ کے لیئے تیار کیا جارہا ہے تو وہ کسی کام کے نہیں انہیں تر بیت دینا ہے تو اسکی دی جائے کہ وہ پاکستان کے اندر داخل ہوں اور انکے جوانوں کو مارتے ہوئے مرجائیں ۔پاکستان سے جو آتا ہے وہ اور جو کچھ بھی کرنے آتا ہو لیکن اس یقین کے ساتھ آتا ہے کہ اسے مرنا ہے اور زندہ لوٹ کر نہیں آنا ہے ۔ہر بجرگی نیتا اور گورنر صاحب نے بھی کبھی نہیں سنا ہوگا کہ پاکستان سے 4لڑکے آئے تھے ۔جن میں دو ہم نے مار گرائے اور دو بھاگ گئے اس لئے کہ وہ صرف مارنے نہیں مرنے بھی آتے ہیں ۔اور اسوقت تک مارتے رہتے ہیں جب تک خود نہ مرجائیں ۔
ہمارے ملک میں سب کچھ ہے صرف وہ نہیں ہیں جنہیں مرنے کی تربیت دی جائے ۔اگرگورنر صاحب بھی اپنے دفاع کے لئے فوجی تربیت کو غلط نہیں سمجھتے تو وہ یہ بھی وضاحت کردیں کہ دفاع کس سے ہورہا ہے ؟اور کیا حق ہے کسی کو کہ وہ آتنک وادیوں کو مسلمانوں کی شکل دے ؟ٹوپی اور نقلی داڑھی ہندوتنظیموں نے بار بار استعمال کی ہیںَ ۔لیکن وہ ایسے وقت جیسے مالے گاؤں مکہ مسجداجمیر کی درگاہ اور سمجھوتہ ایکسپریس کو جب اڑایا تھا ۔ہمیں تو حیرت ہے کہ کل ہی ملائم سنگھ نے مسلمانوں کے لئے بڑی بڑی باتیں کیں۔اور اجودھیا میں کی گئی اس حرکت پر نہ کسی کی گرفتاری کی اور نہ دوسرے مقامات پر اسے روکا ۔اگر انکے نزدیک بھی اپنے دفاع کے لئے ہتھیاروں کی تربیت اچھی بات ہے تو اسکی تو سب سے زیادہ ضرورت مسلمانوں کو ہے ۔انہیں اسکی اجازت بھی دی جائے اور ان کے لئے اسلحہ کے لائسنس بھی آسان کردئے جائیں ۔
ہندو اگراپنے دفاع کی بات کرتا ہے تو وہ جھوٹ بولتا ہے ۔اس لئے کہ حکومت بھی ہندو ہے اکثریت بھی ہندو ہے اور پولیس بھی ہندو ہے ۔مسلمانوں کو بے شک اسکی ضرورت ہے لیکن جس دن بھی دس بیس مسلمان لڑکوں نے ایسی تربیت حاصل کرنے کی کوشش کی اس دن سب کاشجرہ پولیس لیکر آجائے گی جس میں لکھا ہوگا کہ حافظ سعید کس کاماموں ہے اوراظہر مسعود کس کا خالو ۔اور پھر موبائل سمیت سب دوسرے دن جیل میں ہونگے ۔یہ پوری حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے سنجیدگی سے دیکھے ۔کیوں کہ اگر مسلمان ایسی تربیت پر اتر آئے تو صرف دھوتی اورچوٹی ہی نہیں ہوگی بلکہ ہر ایسے ہندو لیڈر کا مکھوٹابھی آتنکیوں کے چہرہ کو چھپائے ہوئے ہوگا جو اس کھیل کی سرپرستی کررہے ہیں ۔
مرکز میں بی جے پی حکومت بن جانے کے بعد خیال تھا کہ ایسی اوچھی حرکتیں اس لئے ختم ہو جائیں گی کہ جب پوری فوج ہی اپنے ماتحت ہے تو جو کر بننے کی کیا ضرورت ہے ؟اور اگر یہ سوچ کر تربیت دی جارہی ہے کہ یہ کسی کام کے ہو جائیں تو صرف نکسلیوں اور ماؤ وادیوں کے مقابلہ کے لئے تربیت دی جائے ۔جہاں تک سنگھ پریوار کی ان تنظیموں کی اصلیت ہے تو ہر مسلم کش فسادمیں یہ پیش پیش رہی ہیں جس کا سب سے بڑ ا ثبوت ممبئی میں 1993کاوہ بھیا نک فساد ہے جس میں ہزاروں مسلمان مارے گئے اور زخمی ہوئے ۔اور جس فساد کی تحقیقاتی رپورٹ جسٹس شری کرشنا رپورٹ نام سے چھپ چکی ہے ۔جس میں شیوسینا بی جے پی وشوہندو پریشد بجرنگ دل اور پولس سب کو مجرم ثابت کیا گیا ہے ۔
ہم نے تو جو لکھا نرم لہجہ میں لکھا ۔اس خیال سے کہ ایسے تماشے اکثر ہوئے ہیں لیکن مولانا کلب جواد صاحب نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ سابق ڈی جی پی بجرنگ دل جیسی تنظیم کے ذریعہ اکثریت کو رائفل بھالے اور تلوارچلانے کی تربیت دیں گے ۔تو یہ تنظیم طالبان سے زیادہ خطرناک ہو جائے گی ۔اور ملک کا ماحول خراب ہوجائے گا ۔مولانا نے حکومت سے بھی کہا ہے کہ وہ سخت کارروائی کرے ۔پولس کے افسر یاتو رٹائر منٹ لینے کے بعد یا رٹائر ہونے کے بعد اسی میدان کے ذریعہ سیاست میں آرہے ہیں ۔یہ رجحان بھی فکر کی بات ہے ۔اوریہی پولیس کو فرقہ پرست بناتا ہے ۔یہ سیاسی لیڈروں کے سوچنے کی بات ہے کہ اس پر کیسے پابندی لگائی جائے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا