English   /   Kannada   /   Nawayathi

لیلۃ البرا ء ت : ہم تو مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں

share with us

(یعنی رحمت کے لحاظ سے اپنے بندوں کے قریب ہوتا ہے) اور غروبِ آفتاب سے طلوع آفتاب تک فرماتا ہے الامن مستغفر فاغفرلہ ۔ہے کوئی طالبِ بخشش جسے میں بخشش دوں ۔ الا من مسترزق فارزقہ۔ہے کوئی طالبِ رزق جسے میں روزی دوں۔ الا من مبتلی فاعافیہ۔ہے کوئی آفت، مصیبت رسیدہ جسے میں عافیت عطاکردوں،ہے کوئی فلاں حاجت و طلب والا (ابن ماجہ، البیہقی فی شعب الایمان، ۳۸۳/۳)۔دوسری حدیث پاک ملاحظہ فرمائیں۔نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نصف شعبان کو آسمانِ دنیا پر نزول فضل و رحمت فرماتا ہے اور بنی کلب (عرب میں بنی کلب ایک قبیلہ ہے جس کے یہاں بکریاں بکثرت ہوتی تھیں، بہارِ شریعت) کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی بخشش فرماتاہے۔(ترمذی جلد ۱، صفحہ۱۵۶/ابن ماجہ صفحہ۱۱۰/ مسند احمدجلد ۶، صفحہ ۲۳۸/ مشکوٰۃ ، صفحہ ۲۷۷/ مصنف ابن ابی شیبہ جلد۱، صفحہ ۳۳۷/ شعب الایمان للبیہقی جلد ۳،صفحہ ۳۷۹، شارحین کرام فرماتے ہیں کہ یہ حدیث پاک اتنی زیادہ اسناد سے مروی ہے کہ درجہ صحت کوپہنچ گئی)۔رحمت ، مغفرت اور بخشش کا سیزن(Season) چل رہا ہے ۔ رجب المرجب گزرا، شبِ معراج گزری، شعبان المعظم چل رہا ہے شبِ برا ء ت آنے والی ہے اور رمضان المبارک ہم پہ سایہ فگن ہونے والا ہے اور شبِ قدر آنے والی ہے۔ان مقدس مہینوں کے دن رات برکتوں سے بھرپور ہیں ۔ خوش نصیب ہیں وہ جو ان سے فائدہ حاصل کرتے ہیں اورکم نصیب ہیں وہ جوان مبارک دن رات کی قدر نہیں کرتے۔یوں تو پورا سال ہی عبادت و ریاضت کے لئے ہے مگر کچھ خاص راتیں ایسی بنائی ہیں جس میں بندۂ مومن تھوڑی عبادت کی برکت سے مہینوں اور سالوں کا ثواب پاتاہے ۔ ان راتوں میں شبِ جمعہ، شبِ معراج ، شبِ قدر، شبِ عید، شبِ بقرعید اور شب برا ء ت شامل ہیں ۔اللہ نے ہم گنہگاروں کے لئے مخصوص(Reserve) کر دیئے ہیں تاکہ ہم گناہگار لوگ ان خاصOfferکے دنوں، مہینوں میں فائدہ اٹھائیں اور توبہ و عبادت کرکے اپنے تمام گناہوں سے پاک ہوجائیں اور اللہ کے حضور اپنے ندامت کے آنسوؤں سے اس کی رحمت کے خزانے دونوں ہاتھوں سے لوٹ لیں۔چنانچہ سرکار دو عالم ﷺ نے فرمایا: شعبان کی پندرہویں شب کو قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو۔آپ ﷺ ماہِ شعبان میں کثرت سے روزہ رکھتے تھے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتی ہیں کہ میں نے رمضان کے علاوہ رسول اللہ ﷺ کو کبھی پورے مہینے کے روزے رکھتے نہیں دیکھا سوائے شعبان کے کہ اس کے تقریباً پورے دنوں میں آپ روزہ رکھتے تھے۔(بخاری و مسلم) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: شعبان، رجب اور رمضان کے درمیان ایک مہینہ ہے جس کی برکت سے لوگ غافل ہیں ۔ اس ماہ میں اللہ تعالیٰ کے سامنے اعمال پیش کئے جاتے ہیں۔ میری خواہش ہے کہ میرے اعمال اس حال میں پیش ہوں کہ میں روزے سے ہوں۔(نسائی/ الترغیب و الترہیب صفحہ۴۲۵/مسند احمد، ابو داؤدحدیث ۲۰۷۶) سبحان اللہ کتنا بابرکت مہینہ ہے لیکن کچھ لوگ غفلت میں پڑے ہیں ۔ اس کو قرآن مجید یوں بیان فرماتاہے۔اقترب للناس حسابھم وہم فی غفلۃ معرضونoمایأتیھم من ذکرمن ربھم محدث الا استمعوہ وھم یلعبونoلاہیۃ قلو بھم.....الخ ترجمہ: لوگوں کا حساب نزدیک ہے اور وہ غفلت میں منھ پھیرے ہوئے ہیں ۔ جب ان کے رب کے پاس سے انہیں کوئی نصیحت آتی ہے تو اسے نہیں سنتے مگر کھیلتے ہوئے۔ ان کے دل کھیلوں میں پڑے ہوئے ہیں۔(سورہ انبیاء ، آیت ۱تا ۳، کنز الایمان)دن رات بھاگ دوڑ صرف دنیا کمانے کی ہے،فکر آخرت کی طرف سے منھ موڑ ے، آنکھ بندکئے ہیں۔ کتنا پیارا Offerہے مولاے رحیم و کریم کی طرف سے آواز لگائی جارہی ہے۔ ہے کوئی سیاہ کار؟ ہے کوئی مفلس ونادار؟ ہے کوئی مصیبت زدہ؟ہے کوئی مغفرت چاہنے والا؟ وغیرہ وغیرہ ۔ اس لئے جلدی آیئے ، صبح صادق شروع ہونے والی ہے۔ گنہگارودوڑو!سال بھر تم ہمیں پکارتے ہو، آج میری رحمت گنہگاروں کو بلا رہی ہے۔ میری رحمت گنہگاروں کے دروازوں پر دستک دے رہی ہے۔ گناہ معاف کرانے کے لئے آؤگے تو بہ کرو معاف کردوں گا، رزق لینے آؤ مانگو دیا جائے گا۔ اولاد لینے آؤ گے تو دے دی جائے گی۔تھوڑا مانگو گے زیادہ ملے گا۔ زیادہ مانگو گے تو Whole sale offer سے زیادہ Unlimited دیا جائے گا اور بڑے مزے کی بات یہ ہے کہ سب کچھ مفت دیا جائے گا اور کچھ بھی نہیں لیا جائے گا۔ بس مجھ سے مانگو میری بارگاہ میں حاضر ہوجاؤ، مفت میں رحمت لوٹ لو، بخشش لوٹ لو، سبحان اللہ سبحان اللہ
تیرے کرم سے اے کریم! کون سی شے ملی نہیں 
جھولی میری ہی تنگ ہے تیرے یہاں کمی نہیں
کس چیز کی کمی ہے مولیٰ تیری گلی میں
دنیا تیری گلی میں عقبیٰ تیری گلی میں
جھما جھم رحمتِ الٰہی کی بارش ہونے والی اس مقدس رات کو اللہ کے پیارے نبی حضور مصطفی جانِ رحمت ﷺ اللہ کے حضور عبادت و ریاضت میں مصروف رہتے ۔ شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے ماثبت بالسنتہ میں اس سلسلہ کی کئی روایتیں درج فرمائی ہیں۔ شب برا ء ت کی فضیلت میں دس صحابہ کرام سے روایتیں نقل فرمائی ہیں۔ ظاہر ہے جس رات کی فضیلت میں دس صحابہ کرام سے روایت منقول ہیں تو اس کی فضیلت سے کون انکار کر سکتا ہے ۔ اسی لئے خیر القرون میں اس رات میں عبادت کا ثبوت ملتاہے ۔ صحابہ کرام ،تابعین رضی اللہ عنہم مسجد میں جمع ہوکر شعبان کی پندرہویں شب میں شب بیداری کرتے تھے اور عبادت میں مصروف رہتے تھے۔ (ما ثبت بالسنتہ ۲۰۲/ لطائف المعارف صفحہ ۱۴۴) شیخ عبدالحق محدث دہلوی قدس سرہٗ فرماتے ہیں: اب جو شخص شعبان کی پندرہویں رات میں شب بیداری (رات جاگنا) کرے تو یہ فعل احادیث کے مطابق .....میں بالکل مستحب ہے۔ قبروں کی زیارت رسو ل اللہ ﷺ کا یہ عمل بھی احادیث سے ثابت ہے کہ شب برا ء ت میں آپ ﷺ مسلمانوں کی دعائے مغفرت کے لئے قبرستان تشریف لے گئے تھے۔ (مابثت بالسنتہ صفحہ ۲۰۵) اس رات کثرت سے توبہ و استغفار کریں، نوافل پڑھیں۔حضور ﷺ نے فرمایا: جو شخص شعبان کی پندرہویں شب میں بارہ رکعات نما ز اداکرے اس ترکیب کے ساتھ کہ ہرر کعت میں سورہ فاتحہ کے بعد دس مرتبہ قل ہو اللہ احد پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو معاف فرمائے گا اور اس کی قبر پر رحمتیں نازل فرمائے گا۔(نماز اور دعائیں صفحہ ۱۴۷) حضور پاک ﷺ نے فرمایا کہ میری امت میں سے جو شخص شب برا ء ت میں دس رکعت نفل اس طرح سے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد قل ہو اللہ ہو احد گیارہ بار پڑھے گا تو اس کے گناہ معاف ہوں گے اور اس کی عمر میں برکت ہوگی۔(تین نورانی راتیں صفحہ ۳۰) حضور نبی کریم ﷺ نے اس رات میں یہ دعا کی تلقین فرمائی ۔اللھم انک عفو تحب العفو فاعف عنی ۔ ترجمہ: اے اللہ میں تجھ سے عفو اور عافیت کا سوال کرتا ہوں ۔پندرہ شعبان المعظم کی رات اللہ نے امت محمدی کو انعام و اکرام حاصل کرنے کے لئے دی تاکہ امت مسلمہ اللہ سے رزق اور علم کے بڑھنے ، آفات کے ٹلنے ، دنیا و آخرت کی بھلائی و بخشش و مغفرت کے حصول اور بد بختی و شقاوت کونیک بختی و سعادت سے بدلنے کی دعا مانگ لے اور اللہ نے دینے کا وعدہ فرمایا ۔ اللہ اکبر! کتنی بڑی نعمت عطا فرمائی مگر افسوس امتی کہلانے والے کچھ ایسے کم نصیب ہیں جو اس مقدس رات میں ذکرو عبادت اور توبہ و دعا میں مشغول ہونے کے بجائے لہو ولعب میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ آتش بازی ، پٹاخے اور دیگر ناجائز کام میں مبتلا ہوکر اس مبارک رات کا تقدس پامال کرتے ہیں ۔ہم سب کو چاہئے کہ ایسے گناہ کے کاموں سے خود بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں اور بچوں کو سمجھائیں کہ ایسے گناہ کے کاموں سے اللہ اور اس کے رسول ﷺ ناراض ہوتے ہیں۔ اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان قدس سرہٗ فرماتے ہیں:آتش بازی جس طرح شادیوں اور شبِ برا ء ت میں رائج ہیں بے شک حرام اور پورا جرم ہے کہ اس میں مال کا ضیاع ہے۔ قرآن مجید میں ایسے لوگوں کو شیطان کا بھائی فرمایا گیاہے۔ ارشاد ہوا :فضول نہ اڑا بے شک مال اڑانے والے شیطان کے بھائی ہیں۔(سورہ بنی اسرائیل )
وائے ناکامی متاعِ کارواں جاتا رہا * کارواں کے دل سے احساسِ زیاں جاتارہا*
ہر سال مساجد سے اور تمام ذرائع ابلاغ سے بتایا جاتا ہے پھر بھی نہ خوفِ خدا نہ شرمِ نبی ۔ افسوس صد افسوس ۔اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں
دن لہو میں کھونا تجھے شب صبح تک سونا تجھے * شرم نبی خوفِ خدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
آتش بازی کرنے والے نوجوانوں، بچوں اور ان کے والدین کو معلوم ہونا چاہئے کہ آتش بازی گناہ حرام ہے،فضول خرچی ہے جسے رب العزت نے سختی سے منع فرمایا ہے۔ اس مبارک رات کو اور عمر کو غنیمت جانیں ، توبہ استغفار کریں، آئندہ گناہوں سے بچنے کا مکمل ارادہ کریں 
رحمت الٰہی ندا کررہی ہے:
ہم تو مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں * راہ دکھلائیں کسے راہرو منزل ہی نہیں
اللہ ہم سب کو عملِ صالحہ کرنے،توبہ و استغفار کرنے اور اس کی اہمیت جاننے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین، ثم آمین!

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا