English   /   Kannada   /   Nawayathi

قانون نے 70 سالہ عدم مساوات اور امتیازیت کو پختہ کر دیا ہے: ایمنسٹی انٹرنیشنل

share with us

مقبوضہ بیت المقدس:26؍جولائی2018(فکروخبر/ذرائع)ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ اسرائیل کی اسمبلی سے منظور ہونے والے "یہودی قومی ریاست قانون" نے غیر یہودی شہریوں کے خلاف 70 سالہ عدم مساوات اور امتیازیت  کو پختہ کر دیا ہے اور اس میں شدت پیدا کر دی ہے۔

تنظیم کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی آبادی کا 20 فیصد فلسطینیوں پر مشتمل ہے اور اس قانون کی منظوری سے وہ سرکاری طور پر دوسرے درجے کے شہری بن گئے ہیں۔ اسرائیل کو ہر ایک کے انسانی حقوق کا تحفظ کرنا چاہیے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم قانون کے دائرہ کار کی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے حوالے سے اس کے اثرات  کی تحقیق کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیل کی اسمبلی میں معمولی فرق کے ساتھ منظور کیا جانے والا قانونی بل  شہریت کے دو مختلف ماڈلوں پر مشتمل ہے۔ قانون کی رُو سے 8 ملین سے زائد آبادی والے ملک  کے 20 فیصد سے زائد کو تشکیل دینے والے عرب شہری دوسرے درجے کے شہری بن جائیں گے۔

اس قانون کے ساتھ عربی کی سرکاری زبان کی حیثیت ختم ہو گئی ہے اور ملک کی واحد سرکاری زبان عبرانی بن گئی ہے۔قانون کی دیگر شقیں مندرجہ ذیل احکامات کی حامل ہیں: ملک میں اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کا حق صرف یہودیوں کو  حاصل  ہو گا۔

اسرائیل دنیا کے تمام یہودیوں کا مادرِ وطن ہے اور دنیا بھر کے یہودیوں کو اسرائیل واپس لوٹنے کا حق حاصل ہے۔یہودیوں  کے مذہبی دن سرکاری تعطیل شمار ہوں گے اور اسرائیل کا دارالحکومت بیت المقدس ہو گا۔واضح رہے کہ قانون میں "اسرائیل  دنیا کے تمام یہودیوں  کا تاریخی مادرِ وطن ہے" کے الفاظ استعمال کر کے اس جغرافیے میں فلسطینیوں  کے تاریخی وجود اور حقوق کو نظر انداز کئے جانے کی بھی بات کی جا رہی ہے۔اسرائیل ،دنیا کے مختلف گوشوں میں موجود یہودیوں کو اسرائیل آ کر وہاں رہائش اختیار کرنے کی دعوت دینے کے ساتھ ساتھ 1948 میں جلا وطن کئے جانے والے فلسطینیوں کے واپس وطن لوٹنے کے حق کو تسلیم نہیں کر رہا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا