English   /   Kannada   /   Nawayathi

اڑیسہ کا پوجا گاؤں - سوچھتا کی مثال

share with us

ضلع ہیڈ کواٹر سے 12کلو میٹر دور پوجا گاؤں میں 74خاندان رہتے ہیں ،کچھ وقت پہلے تک یہاں پکے بیت الخلاء نہیں تھے ۔زیادہ تر لوگ کھلے میں رفع حاجت کو جاتے تھے ۔جھاڑکھنڈ کی طرح اڑیسہ میں بھی بیت الخلاء کا استعمال بہت کم لوگ کرتے ہیں ۔کھلے میں رفع حاجت یہاں کا معمول کاعمل ہے۔اسے سماج میں برا بھی نہیں سمجھا جاتا تھا ۔آد ی واسی علاقے میں تو90فیصد لوگ کھلے میں رفع حاجت کرتے ہیں ۔ان کی سوچ کو بدلنا آسان نہیں تھا۔اڑیسہ میں 1993 ۔2011میں ٹوائیلیٹ کوریج 1.4سے 14فیصد ہوا یعنی1.26فیصد سالانہ ۔سوچھ بھارت مہم کے تحت گاؤں کے سرپنچ دیوی پرسادمہرنہ کی اگوائی میں سبھی گھروں میں ٹوائلیٹ بنانے کی مہم شروع ہوئی ،لوگوں نے کھلے میں رفع حاجت کے نقصانات کو سمجھا اور اس مہم کا حصہ بنے۔ریاست سے لے کر مرکز تک اس کوشش کو سراہا گیا۔
پوجا گاؤں کو کھلے میں رفع حاجت کے مسئلے سے نجات دلانے کے بارے میں سرپنچ دیوی پرساد کا کہنا تھا کہ اس کیلئے گاؤں میں 40میٹنگیں کرنی پڑیں۔ایک ٹوائلیٹ کو بنانے میں 22ہزار روپے کا خرچ آیا۔اس میں سے 12ہزار روپئے سرکار کی سبسیڈی ٹوائیلیٹ کی تصویر سرکار کی ویب سائٹ پر بھجنے کے بعد ملنی تھی ۔یہاں سات آٹھ گھر ایسے تھے جنہوں نے کہا کہ ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں ہم ٹوائلیٹ نہیں بنا سکتے ان کا برین واش کرنے میں وقت لگا ۔گاؤں کے لوگوں نے سرپنچ کی نگرانی میں کمیٹی بنائی ۔کمیٹی نے یہ طے کیا کہ جو کوئی بھی ٹوائلیٹ نہیں بنا پائے گا کمیٹی اس کا بیت الخلاء بنوا دے گی اور تھوڑا تھوڑا کرکے کمیٹی اپنا پیسہ واپس لے لیگی ۔لیکن اس کی نوبت نہیں آئی سب نے پیسوں کاانتظام کرکے ٹوائلیٹ بنوا لیا ۔گاؤں کے سب سے بزرگ شخص در یودھن پردھان کا کہنا تھا کہ ہم پیڑھیوں سے کھلے میں رفع حاجت کر رہے تھے ۔لیکن اب ان کے دونوں بیٹوں کے گھروں میں بیت الخلاء ہے ۔لوگوں کی سوچ بد ل رہی ہے ۔لوگ اپنے حقوق کے تئیں بیدار ہوئے ہیں ۔دریودھن پردھان کے بیٹے اشوک پردھان نے بتایا کہ میری ماں اور بیوی باہر جاتے تھے کئی بار لوگ ادھر آتے تو انہیں اٹھنا پڑتا ۔بعد میں ہمیں معلوم ہوا کہ اس سے انہیں کئی طرح کی بیماریوں کا خطرہ تھا۔
سرین راؤ جو اسی گاؤں کے رہنے والے ہیں انہوں نے گاندھین اسٹڈیز میں پوسٹ گریجویشن کیا تھا ا ور گاندھی جی کے پی اے مہا دیو دیسائی کے کالج اسکول آف ٹو ٹل ریولوشن گجرات میں پڑھاتے تھے۔اب پوجا گاؤں میں رہ کر کھیتی کرتے ہیں ۔انہوں نے وہ جگہ دکھائی جہاں گاؤں کے لوگ رفع حاجت کیلئے جایا کرتے تھے ۔اب وہاں پیڑ لگا کر اسمرتی پارک بنایا گیا ہے ۔ مردوں کے ساتھ عورتیں بھی اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں،اس مہم کو کامیاب بنانے کیلئے نگرانی کمیٹی بنائی گئی ۔سینی ٹینشن موٹی ویٹر نرود بہرا نے بتایا کہ پہلے لوگوں کو بیدار کیا گیا بعد میں جرمانہ لگانے کا انتظام لیکن کسی پر بھی جرمانہ نہیں ہوا سب نے اس کام میں ساتھ دیا ۔انہوں نے بتایا کہ لوگوں کو جاگرک کرنے کیلئے کئی طرح کی تکنیک کا استعمال
کیا گیا۔ جسے رنگوں سے زمین پر گاؤں کا نقشہ بنا کر اس میں گھر،سڑک،کھیت،پیڑ اور میدان دکھاتے ہیں پھر جگہ جگہ مٹی کے چھوٹے چھوٹے ڈھیر بنا دیتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ انسان جو فضلہ خارج کرتا ہے وہ اسی طرح جا بجا پھیل کر گاؤں کی پوری خوبصورتی برباد کر دیتا ہے ۔اسی طرح گلاس میں صاف پانی لیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ اس پانی کو ہم سب پی سکتے ہیں ۔پھر بال پاخانے میں لگا کر اس پانی میں گھول دیتے ہیں پھر پوچھتے ہیں کہ کیا اس پانی کو کوئی پی سکتا ہے سب منع کرتے ہیں ہم بتاتے ہیں کہ مکھیوں کے پیر انہیں بالوں کی طرح ہوتے ہیں وہ گندگی پر بیٹھتی ہیں پھر ہمارے کھانے یا پانی پر ۔اس طرح گندگی ہمارے اندر چلی جاتی ہے اور وہ بیماری پیدا کرتی ہے ۔کھلے میں پڑے پاخانے سے مکھیوں کے ذریعہ بیماری پھیلنے کا سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب دھیر دھیرے لوگ سمجھ رہے ہیں اور ٹوائلیٹ بنانے و استعمال کرنے کو تیار ہوجاتے ہیں۔
گاؤں کی نگرانی کمیٹی سیلف ہیلپ گروپ کے طور پر کام کرتی ہے ۔ وہ یہ دیکھتی ہے کہ گاؤں میں صاف صفائی ٹھیک طرح سے ہورہی ہے یا نہیں۔ وہ گاؤں کے ڈولپمنٹ میں بھی ہاتھ بٹاتی ہے ۔ گاؤں کے داخلہ پر ایک چھوٹا سا مندر بنایا گیا ہے اسے گرامودیوتی کہتے ہیں یعنی گاؤں دیوتا یا رکھوالا ۔ اس سے تھوڑی دور پر کوڑے دان رکھا گیا تھا ۔ اس پر لکھا تھا کوڑے کی جگہ گاؤں کے باہر ہے ۔ گاؤں کے راستے بہت صاف ستھرے تھے ۔ کچے پکے مکانوں کی دیوار پر اڑیہ زبان میں سلوگن لکھے ہوئے تھے جن کا مطلب مل کر رہنا ، صاف رکھنا ، برا نہ سوچنا ، سب کا خیال رکھنا وغیرہ بتایا گیا ۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ سرپنچ کا نعرہ ہے ’’ سوچھتا سے ایکتا ، ایکتا سے اقتصادی ترقی ‘‘ سرپنچ دیوی پرساد سے اس بارے میں پوچھنے پر پتا چلا کہ صاف صفائی رہے گی تو بیماری نہیں آئے گی اس سے دوا ، ڈاکٹر پر خرچ ہونے والے پیسے بچیں گے ۔ دوسرے کام کا ناغا نہیں ہوگا اس سے آمدنی میں اضافہ ہوگا ۔ماہ میں دو دن صفائی کیلئے رکھے جاتے ہیں جس میں نالی سڑک جنگل جھاڑی سب کو صاف کیا جاتا ہے ۔ جب سے یہ سلسلہ شروع کیا ہے تب سے مچھر بھی نہیں لگتے ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس گاؤں میں پچھلے پچاس سالوں سے کوئی ایسا جھگڑا نہیں ہوا جس کیلئے پولس یاعدالت کے پاس جانا پڑا ہو۔ انہوں نے ایک گیت گا کر سنایا جس کا مطلب تھا کہ اگر کوئی جھگڑا ہوگا تو ہم آپس میں مل کر سلجھا لیں گے ۔ ہم مل جل کر رہیں گے اس کے بول ہیں ’’ گار کوجیہ گار توٹائی سائی بھینکر ملیے‘‘ ۔ 
یکم اپریل 2015 کو پوجا گاؤں ملک کا پہلا اوڈی ایف (open defecation free) یعنی کھلے میں رفع حاجت سے نجات پانے والا گاؤں بنا ، یکم اپریل 1936 کو اڑیسہ ریاست بنی تھی ۔ اس دن اڑیسہ دیوس منایا جاتا ہے پوجا گاؤں میں جنوری 2015 میں پکے ٹوائلیٹ بنانے کی مہم شروع ہوئی تھی جو یکم اپریل کو مکمل ہوئی یعنی محض تین ماہ میں یہ گاؤں او ڈی ایف بن گیا ۔ خواتین نے اس میں بہت اہم رول ادا کیا ۔ نگرانی کمیٹی کی ممبر شکنتلا نائک کہتی ہیں کہ ہمیں نہیں معلوم تھا کہ ہم نے کوئی اتنا بڑا کام کیا ہے ۔ جیسے دہلی سے لوگ دیکھنے آئیں۔ انہوں نے اس گاؤں کو ماڈ ل گاؤں بنانے کی امید ظاہر کی ۔ جہاں ہر شخص پڑھا لکھا ہو ۔ کوئی بیکار نہ ہو سب کے پاس کام ہو۔ ہر گھر میں پینے کا صاف پانی اور بجلی ہو۔ 
سرکار کے سوچھ بھارت مشن کے ساتھ یونیسیف تعاون کررہا ہے ۔ اڑیسہ سرکار نے 2015 میں ریاست کے 532 گاؤں اور 42گرام پنچایتوں کو ODFبنانے کا اعلان کیا تھا ۔ ان میں سے 325 گاؤں اور 12 گرام پنچایتوں میں یونیسیف کی مدد سے کام ہورہا ہے ۔ 2012 کے MDWSڈاٹا کے مطابق 79,81,980 ہاؤس ہولڈس میں ٹوائلیٹ نہیں تھے ۔ 2015 کے اعداد و شمار کے مطابق صورتحال میں 8.9 فیصد ٹوائلیٹ کے اضافہ کے ساتھ تبدیلی ریکارڈ کی گئی جو پہلے 1.26 فیصد تھی ۔ اس اضافہ میں سینی ٹیشن موئی و یٹرز کی محنت شامل ہے ۔ 250 خاندانوں 
پر ایک موئی ویٹر مقرر ہے ۔ اسے ہر ٹوائلیٹ کے بننے پر 150 روپے نسینٹیو تین قسطوں میں ملتا ہے ۔ سرکار کا 2019 تک پوری ریاست کو کھلے میں رفع حاجت (ODF )سے نجات دلانے کا منصوبہ ہے ۔ اس کیلئے 17,78,624 ٹوائلیٹ سالانہ 1,48,219 ماہانہ 4941 ہر دن ، 206 ٹوائلیٹ ہر گھنٹے اور چار ہرمنٹ میں بنانے ہوں گے۔ جو ممکن تو نہیں لگتا لیکن امید باقی ہے ۔ اسی سلسلے میں یونیسیف کی ریجنل ڈائرکٹر کرین ہلشوف نے ریاست کادورہ کیا اور وزیر اعلیٰ نوین پٹنایک سے ملاقات کی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا