English   /   Kannada   /   Nawayathi

ہادی اعظم ﷺ کے یوم ولادت پر ہم تجدید عہد کریں

share with us

اور اپنے ہادی ورہبر، آقا ومولا اور شفیع ومربی کے حضور نذرانہ عقیدت پیش کرتے ہیں، اس دن جو اجتماعات منعقد ہوتے ہیں ان کے ذریعہ عام لوگوں کو بھی سیرتِ طیبہ کے زریں پہلوؤں سے آگاہ ہونے کا موقع ملتا ہے۔
پیغمبر اسلام ﷺ کی تعلیمات میں سب سے زیادہ زور توحید اور اس کے بعد اجتماعیت پر دیا گیا ہے ، تاریخ کے جس دور میں حضرتِ خیر البشر ﷺ خدا کا آخری پیغام لیکر دنیا میں تشریف لائے ، اس وقت انسانیت جابر شہنشاہوں، بے رحم حاکموں، شعبدہ باز راہبوں اور کاہنوں کے چنگل میں جکڑی ہوئی تھی، انسان اپنے حقیقی خالق ومالک کو فراموش کرکے مختلف خداؤں کو مان رہے تھے، ان کے جسموں پر دنیاوی حکمرانوں کا قبضہ تھا تو ان کی روحوں اور دہنوں پر مفاد پرست مذہبی پیشواؤں کا تسلط تھا، اس دوہری غلامی نے ان کے جسموں کو ہی نہیں روحوں کو بھی لاغر بنادیا تھا، وہ جہالت وافلاس کے اندھیروں میں بھٹک رہے تھے اور انہیں کوئی راہ نجات نظر نہیں آتی تھی۔ اس ماحول وفضا میں ہادی اعظم ﷺ پوری انسانیت کے لئے رحمت بن کر تشریف لائے۔ آپ نے اپنی ارفع وپاکیزہ تعلیمات سے دنیا کو زندگی کا نیا تصور دیا، اللہ کی وحدانیت اور انسان کی برابری کی تعلیم دی، قبائلی، نسبی اور خاندانی بڑائی کے انسانیت سوز نظریہ کو جڑ سے اکھاڑ کر عظمت وبڑائی کی بنیاد اچھے اعمال اور اعلیٰ اخلاق پر استوار کی اور ظلم وناانصافی کی ہر صورت کو ممنوع قرار دیا۔
ہادی برحق ﷺ کے اثر انگیز ارشادات اور اسوۂ حسنہ کا نتیجہ یہ برآمد ہوا کہ صدیوں کے دشمن بھائی بھائی بن گئے اور غریبوں، کمزوروں کے سر پر زور آوروں کی لٹکتی تلوار ٹوٹ گئی، جہالت کی جگہ علم وعرفان نے لے لی اور افلاس ومحکومی کے بدلے غنا اور آزادی کی ہوائیں چلنے لگیں، آپ نے عالم انسانیت پر احسان عظیم کرکے رنگ ونسل کی تفریق بھی مٹادی، گورے کو کالے پر، عربی کو عجمی پر برتری نہیں رہی بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اقوام وملل اخوت وحدت کے روح پرور رشتہ میں منسلک ہوگئیں۔
سیرتِ طیبہ کے یہی تابندہ نقوش ہیں، جنہیں آج بھی پوری انسانیت کی فوز وفلاح کا منشور بنایا جاسکتا ہے، نہایت خوشی اور اطمینان کا پہلو یہ ہے کہ رسول پاک ﷺ کی مثالی شخصیت کا کوئی گوشتہ ہماری نظروں سے اوجھل نہیں ہے، آپ نے جو حیات افزا پیغام دیا وہ قرآن حکیم کی شکل میں زندہ جاوید ہے، ضرورت بس اس امر کی ہے کہ سرکار دوعالم ﷺ کی حیات اور قرآنِ عظیم کے ابدی اصولوں کو ہم اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں پوری طرح رائج کریں اور ہر مرحلہ پر اسلام کے اوامر و نواہی کا لحاظ رکھیں نیز ان حدود کو دوبارہ قائم کریں، جن کے نہ ہونے سے انسانی معاشرہ آج پھر جہنم بنتا جارہا ہے۔
آئیے ہم سب مل کر اس دن کو تجدید عہد کے طور پر منائیں تاکہ ہمارا عمل رسول پاک ﷺ سے ہماری زبانی نہیں حقیقی وابستگی کا اظہار کرے اور ایک نبی کی امت ہونے کا ثبوت پیش کرے، دنیا پر واضح ہوجائے مسلمان اپنے نبی برحق ﷺ کا عاشق وصادق ہوتا ہے، نبی کی عز ت وناموس کی حفاظت ہی نہیں ان کے دیئے ہوئے نظام پر عمل پیرا ہونا اس کا مقصود زندگی ہوجاتاہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا