English   /   Kannada   /   Nawayathi

داعش ایک انتہاپسند ’’سلفی‘‘ تنظیم ہے:مفتی خلیل احمد راضی قاسمی

share with us

بات آگے بڑھتی تھی اطراف کے گاؤں اور شہر متاثر ہوتے تھے، اور زیادہ کہئے بات دوسرے قصبات ودیہات تک پہنچ جاتی تھی، لیکن آج کوئی واقعہ کسی گئی گزری بستی میں پیش آجائے تو آناً فاناً وہ واقعہ پوری دنیا میں پہنچ جاتا ہے، ان خیالات کا اظہار علماء وائمہ کی ایک خصوصی نشست میں مفتی خلیل احمد راضی قاسمی اوسیکوی صدرحکیم الامت اکیڈمی دہلی نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جوواقعات عالم اسلام میں پیش آرہے ہیں اور اس سے پورا عالم اسلام زخمی ہورہا ہے، جانیں جارہی ہیں، خون بہہ رہا ہے، بستیاں کی بستیاں اور شہر کے شہر تبا ہورہے ہیں، لاکھوں انسان اور مسلمان قبرستان کا رخ کرگئے ہیں، یہ حق اور باطل کی جنگ ہے، جووہاں لڑی جارہی ہے، لوگ سمجھ رہے ہیں کہ مسلمان مسلمان سے لڑرہے ہیں، آپس میں ایک دوسرے کی جانیں لے رہیں ہے، مسلم تنظیم، مسلم تنظیم سے لڑرہی اور اس پر حملہ کررہی ہے، ایسا نہیں ہے بلکہ ایک طرف منافقوں کا ٹولہ ہے اور ایک طرف اہل حق مومنوں کی جماعت ہے جو ان سے برسر پیکار ہے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوے انہوں نے کہا کہ جہاں تک آج کے فتنہ داعش کا تعلق ہے: ظاہر ہے کہ آج وہ بات محقق ہوکر سامنے آگئی ہے،کہ وہ ایک سلفی تنظیم ہے، اور وہ شیخ محمد ابن عبدالوہاب کے پیروکار ہیں، اور یہ جماعت سلفیت کے نام پر وجود میں آئی ہے، یہ تحقیق ٹیوٹر پر موجود ہے جس کو سابق امام حرم مکی شیخ عادل الکبانی دامت برکاتہم نے پیش کیا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ داعش ایک سلفی پودا ہے،‘‘ اور اس لفظ کے ساتھ اس نقصان دہ ٹولہ کا ثبوت تاریخ اسلامی کے کسی دور میں نظر نہیں آتا، جب سے شیاطین نے طاقت کے ساتھ سر ابھارا ہے اس وقت سے مختلف جماعتیں اور گروہ اسلام کے نام پر وجود میں آئے، اور ظاہر ہے کہ ان سے امت کے سوادِ اعظم کو نقصان پہنچا لیکن جتنا نقصان غیر مقلدین سے جو خود کو اہل حدیث یا سلفی کہتے ہیں پہنچا ہے کسی سے نہیں پہنچا، اسلام مساوات اور عدل کا مذہب ہے، جس میں آکر ہر ایک انسان راحت محسوس کرتا ہے، لیکن ان لوگوں نے اسلام اور قرآن کے نام پر مسلمانوں کو آپس میں لڑایا اور فساد برپا کیا، جہاں بھی یہ لوگ پہنچے وہاں جزوی مسائل کو بحث ومباحثہ کا موضوع بنایا، اور لوگوں کے ذہنوں کو پراگندہ کیا اور لوگ ہیں کہ ان کی گود میں گرتے چلے جارہے ہیں، ان کا یہ ڈرامہ ہر مسجد، ہر محلہ، ہر گاؤں اور شہر میں دیکھنے کو ملتا ہے، ہر جگہ ان لوگوں نے عوام کو ایک دوسرے سے پھاڑنے اور لڑانے کی کوشش کی ہے۔ یہ تو ایک خاص نظریہ کی بات ہے۔لیکن اسی کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنی پراگندہ ذہنیت کو دنیا پر مسلط کرنے کے لیے اسلام کے نام پر ایک لڑائی چھیڑی جس کو ’’جہاد‘‘ کا دینی اور مذہبی نام دیا، اور اپنی انتہاپسندانہ ذہنیت کو لے کر آگے بڑھے، اور دوسرے علاقوں میں بعض جگہ خفیہ اور بعض جگہ علانیہ کارروائی کرتے ہوے عراق میں اور پھر اس کے ساتھ شام کو بھی شامل کرکے اسلامی خلافت قائم کرنے کا ڈھونگ رچا، اور اسلامی قانون کے نام پر لوگوں کوبے تحاشا ظلم کی بھٹی میں سلگانے لگے۔ اور آبادیوں کو تہس نہس کرنے لگے، جب یہ ظلم اور ننگا ناچ زیادہ بڑھا تو دنیا نے ان کے خلاف محاذ قائم کیا اور ان کو دبانے اور ختم کردینے کی کوشش کی۔ اور وہ اپنی کوشش میں لگے ہوے ہیں۔ ان لوگوں نے اپنی دینی اور مذہبی لیبل کے ساتھ بڑا نقصان اسلام کا کیا، دین کی ترویج واشاعت کا کیا، کہ ان کی غلط کاروائیوں سے اسلام اور مسلمانوں کے تعلق سے دنیا میں ایک غلط جحان پیدا ہوا، جس کی وجہ صرف یہ لوگ بن رہے ہیں۔ امت کا ہر ایک فرد اس کی مذمت کرتا ہے، اور ان کی خلافت کو خلاف اسلامیہ نہیں مانتا، یہی وہ بات ہے جو اہل حق علماء کہہ رہے ہیں، اور یہی بات ہمارے قائدین اور رہنما کہہ رہے ہیں، اور یہی سچ ہے، یہی حق ہے۔ اس کے متعلق جس میں پوری تفصیلات اور تحقیقات موجود ہے ، مولانا سلمان ندوی کا ایک رسالہ ’’داعش کی حقیقت‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا ہے اس کو دیکھنا چاہیے۔ مسلمانوں کو آگاہ کرتے ہوے مفتی راضی قاسمی نے کہا کہ ان لوگوں سے ہوشیار رہنا چاہیے، اپنے آپ کو اور اطفال کو ان سے بچانا ایسے ہی ضروری ہے جیسے زہر سے بچانا ضروری ہے، اسلام دنیا کو وسعت عطا کرتا ہے، تنگی سے نکال کر وسعتوں میں لاتا ہے، کوئی کسی بات پر عمل کرے کوئی دوسری پر کرے لیکن اس بنیاد پر جھگڑے کھڑے کرنا اور مسلمانوں کے شیرازہ کو منتشر کرنا یہ اسلامی اور دینی روایت نہیں ہے۔ اور یہ کام دنیا میں ان کے ہاتھ سے کیا گیا، ان حضرات نے تمام فقہاء کو، اولیاء عظام کو، صلحاء اور اتقیاء کو دین سے دور کردیا اور ان کو اہل حق سے نکال دیا۔ ہم ان سب کی مذمت کرتے ہیں۔ اور دنیا کے اندر انصاف اور عدل اور مساوات کی حکمرانی کے قائل ہیں۔ مجلس کے اختتام پر مفتی راضی صاحب نے دعاکرائی۔ مجلس میں۔ مولانا مجاہدالاسلام قاسمی ادریس پوری، مولانا جان محمد صاحب۔ حافظ محمد کامل صاحب، مولانا محمد آصف صاحب، مولانا محمد نوشاد صاحب،ماسٹر شباہت صاحب، حاجی خیر محمد صاحب وغیرہ موجود تھے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا