English   /   Kannada   /   Nawayathi

وہ شیرِ ہند ’’ٹیپو ‘‘ کو بھی دہشت گرد کہتا ہے

share with us

کرناٹک حکومت نے جب ۱۰ نومبر ۲۰۱۵ کو سرکاری سطح پر اولین مجا ہد آزادی شیر میسور فتح علی خان المعروف ٹیپو سلطان کے یوم پیدائش کے موقع پر تقریبات انعقاد کیا اور ان کوخراج عقیدت پیش کرنے کی با ضا بطہ ابتدا کی تو آر ایس ایس کےMad,Dogsنے اولین مجاہد آزادی ٹیپو سلطان کو ملک کے دشمن قرار دیا جا رہا ہے اور اس کے بر خلاف مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھو رام گوڈ سے کے یوم پیدائش کو قومی تہوار کا درجہ دینے کی کو شش ہو رہی ہے ۔ اسے ہم اپنے ملک کی یہ بد بختی نہیں تو اور کیا کہیں گے جن لوگوں کی پوری تاریخ ہی وطن فروشی اور اور غداری سے عبارت ہے آج وہی وطن سے محبت کے پیمانے مقرر کرتے پھرتے ہیں جن کے خمیر میں ہی فرقہ پرستی اور مذ ہبی منا فرت شامل ہے سنگھ پریوار کو دراصل ملک میں دہشت گردی کی ماں قرار دینا چاہئے ۔ ٹیپو سلطان اولین مجا ہد آزادی تھے آخری دم تک ان کی یہی کوشش تھی کہ وطن پر انگریز غالب نہ آسکیں ان کے دل میں انگریزوں سے شدید نفرت تھی محض ۱۵ سال کی عمر میں اپنے انہوں نے اپنے والد حیدر علی کے ساتھ انگریزوں سے لڑائی لڑی تھی ۔ والد کے وفات کے بعد میسور کے تحت تخت نشینی کے بعد جہاں انگیز ان سے بے انتہا خا ئف ہو ئے تھے وہیں عوام کے دلوں میں ان کے لئے شدید محبت جاگ اٹھی تھی ، ٹیپو سلطان کا ماننا تھا کہ شیرِ کی ایک دن کی زندگی گیدر کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہوتی ہے ، یعنی وہ انگریزوں سے لڑتے ہوئے شہید ہو جانا پسند کرتے تھے لیکن ان کی ماتحتی کو قبول کرنے کی ہر گز بھی تیار نہیں تھے ، اور یہ قصہ بھی مشہور ہے کہ ان کی شہادت کے بعد بھی انگریز کا فی ڈرے ہوئے تھے کہ کہیں وہ ابھی بھی زندہ نہ ہو اسی لئے ان میں سے ہر کو ئی لاش کے پاس جانے میں بھی خوف محسوس کر رہا تھا ۔ ایسے تھے شیرِ ہندوستان ٹیپو سلطان ۔ بقول شاعر 
ٹل نہ سکتے تھے اگر جنگ میں اڑ جاتے تھے
پاؤں شیروں کے بھی میدان سے اکھڑ جاتے تھے
مجھ سے سر کش ہوا کوئی تو بگڑ جاتے تھے 
تیغ کیا چیز ہے ہم توپ سے لڑ جاتے تھے 
اگر مسلم قائدین کا قا فلہ غلام ہندوستان کے پر پیچ اور بھیانک جنگ میں آزادی کی شا ہ را ہ بنا نے کی غرض سے گرم سفیر نہ ہو تا تو یہ تنگ نظر احسان فراموش غدار جو ہم سے وفاداری کی سند مانگتے ہیں ہجروں کی فوج ٹیپو سلطان جیسے شخص کو غدار کہتے ہیں یہ فرقہ پرست ملک کو کبھی آزاد نہیں کرا سکتے تھے ٹیپو سلطان ایک بہت ہی روشن خیا ل اور اعلیٰ تعلیم حکمراں تھے ۔ تعلیم کے فروغ کے لئے اس نے بڑا کام کیا جنگوں میں معروف رہنے کے با وجود ریا ست میں علوم فنون کو فروغ دیا ۔ سرنگا پٹم کی شاہی لا ئبریری مشرقی دنیا میں اپنے احد کا سب سے عظیم اور قیمتی خزانہ تھی ، وہ خود بھی کئی کتابوں کا مصنف تھا ، فوج کے جوانوں اور افسروں کے لئے اس کی رہنما کتاب ’’ فتح المجا ہدین ‘‘ اور خطبات جمعہ کا مجموعہ ، مواعظ المجاہدین ، علم وادب کا نمونہ ہے حقیقت تو یہ ہے کہ ٹیپو سلطان کی شخصییت کو کسی ایک نظریے کے تحت محدود نہیں کیا جا سکتا ۔شیر میسور میں اپنے دور حکومت میں مذہبی رویات ، سیکو لرم حریت پسندی ، استعما ریت مخا لفت سوچ اور بین الا قوامین کو جوڑ رکھا ، وہ اس معا ملے میں بہت کامیاب تھے ۔ 
بریٹش راج کے خلاف ٹیپو سلطان کی سخت اور مزا حمت کو ئی وقتی اور اتفاک چیز نہ تھی ، اس نے انگریزوں سے چار چار جنگیں لڑی تھی اور وہ اپنی جنگی مشنری میں جدید ٹیکنالوجی استعمال کر رہا تھا اس لئے انگریزوں نے اسے زیا دہ شدت اور توا تر سے نشانہ بنا ، نواب حیدر علی کے دور میں بھی انگریزی فوج کے لئے ٹیپو کا نام ایک دہشت تھا ۔ انگریزی عورتیں اپنے شرارتی بچوں یہ کہہ کر ڈرا تھی کہ خا موش ہو جا ؤ ٹیپو آ جائے گا در حقیقت ٹیپو کا اپنا طرج عمل تھا اگر اسے بنیاد پرستی کہا جاتا تو اس نے کسی مذہب کے پیروں کاروں کو بے جاں نقصان نہیں پہنچایا وہ اولین حکمراں ہیں جنہوں نے اپنی سلطنت میں شراب نوشی پر پا بندی لگا ئی ، یہ پا بندی انہوں نے مذہب کے تمام پر نہیں بلکہ صحت اور معاشرہ کی بھلا ئی کو مد دے نظر رکھتے ہو ئے لگا ئی ۔ ٹیپو سلطان خو د اعتراف کیا ہے کہ شراب نوشی پر مکمل پابندی پر میری دلی خواہش ہیں ۔ 
ٹیپو سلطان کی تاج پوشی ۲۶ دسمبر ۱۷۸۲ ء کو ۳۲ سال کی عمر میں ہی تو وہ ایک اتنی بڑی سلطنت کا حکمراں تھا جس کی سرحدیں مغرب میں بحر ہند ، مشرق میں پو ربی گھاٹ ، شمال میں کرشنا ندی اور جنوب میں ریا ست ٹرانک کو ر کی سر حدوں سے ملتی تھی ۔ شیر میسور نے ہندوستان میں سب سے پہلے جنگ میں میزائل اور راکٹ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ، ٹیپو سلطان ہندوستان کے پہلے حکمراں ہیں جنہوں نے اپنی ریایاں کی معا شی ترقی کے لئے ریاست میں بل بلا پر وری خام ریشم حا صل کرنے کے پر ورش اور دیکھ بھال کو فروغ دیا ، ٹیپو سلطان نے اعلیٰ ذات کے کبضے کی جا ئدادوں کو ضبط کر کے اسے شودر ذات کے ہند ؤں مں تقسیم کیا ۔ ٹیپوسلطان نے کئی مندر کئی چرچ بنوانے میں اہم کردار نبھا یا ، چند تاریخ دانوں نے سیاسی ہنگامہ آرا ئیوں سے چشم پوشی کرتے ہوئے ان کے خلاف کی جانے والی کا ر وائیوں کو ٹیپو سلطان کی فرقہ وارانہ سوچ بتایا جو کہ بہت گھٹیا سوچ رکھنے والے لوگ ہیں۔ ان Mad,Dogs کو کیسے سمجھا ئیں کی ٹیپو سلطان کیا تھے اور کیا کیا کئے ہیں ان کتوں کے اندر تو دما غ ہی نہیں ہے تو سمجھیں گے کیسے ۔ بقو ل شاعر ... !
جب پڑا وقت گلستاں پہ تو خون ہم نے دیا 
اب بہار آئی تو کہتے ہیں تیرا کام نہیں 
ٹیپو سلطان کے اقتدار میں ہندو مسلم کی کو ئی تفریق نہیں تھی ، مندروں کے تئیں سرے سے تعمیر اور ان کی حفاظت کی ذمہ داری کو بھی شیر میسور بحسن خوبی اور مثا لی انداز میں نبھاتے تھے ، یہی وہ حکمراں ہیں جس نے ۱۶ سال حکومت کی مگر وہ اب بھی ہند و تو گرھوں کے زہنوں پر سوار ہیں ، اس کا وا ضع مطلب تو یہی ہے کہ ٹیپو سلطان اب بھی سیاسی مبا حث میں زندہ ہیں وہ سیا سی افسانوں کے ساتھ ساتھ ملک کی تعمیر کی تخیل میں بھی زندہ ہیں تا ریخ کی ستم ظریفی اوندھے منہ گڑ پڑتا ہے ، ٹیپو سلطان کو اتنی آسانی سے ملک کی تا ریخ سے حذ ف نہیں کیا جا سکتا ہے کیوں کہ ٹیپو سلطان زبر دشت انسان تھے ۔ 
آر ایس ایس کے چمچوں کی ذہر افشانی نے ملک کا فرقہ وارانہ ما حول بگارنے کا کام کیا اور عام شہر یوں نے بھی ان بے ہسی سے بھرے بیانات پر کرب کا احسا س کیا ۔ بی جے پی کے سب کے سب پاگل ہو گئے ہین ، زہر اگلنے والوں مین ، شاکچھی مہاراج ، یو گی آدتیہ ناتھ ،سنگیت سوم ، سادھوی پراچی ، امت شاہ م، گریراج سنگھ ، نریندر مودی ،اشوک سنگھل ، رام دیو ، پر وین تو گڑیا ،اور آ ر ایس ایس کے مین ہیرو Son of Pig مو ہن بھا گوت سب کے سب پا گل ہو گئے ہیں ، پاگل کتوں کی طرح بھونکنے اور کاٹنے پر رہتے ہیں ۔ پتہ نہیں مسلمانوں سے ان پاگل کتوں کو کیوں دشمنی ہے ۔ آج بی جے پی نے آئین اور جمہوریت کی دھجیاں اڑانے میں کسی طرح کی کسرنہیں چھو ڑی ہے ان پاگل کتوں کو مسلمان ہی غدار نظر آتا ہے جب کہ مسلمان ہمیشہ محب وطن رہا ہے ۔ ملک کے غدار تو وہ خود ہو تے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ مسلمان غدار ہے ، دہشت گرد ہے اس کا کو ئی اہم رول نہیں وطن کے لئے ، جب کہ شیر ہند ٹیپو سلطان اپنے وطن کے لئے میسور کی دھرتی پر خون کا آ خری قطرہ دے کر سن ۴ مئی ۱۷۹۹ ء میں اپنے وطن کے لئے مر مٹے ، دیش بھکت ٹیپو سلطان جیسے ہندوستان کے عظیم ہستی کو دہشت گرد کہہ رہے ہیں ۔ بقول جمیل اختر شفیق صاحب! 
عجب پاگل ہے خود کو آج کل ہمدرد کہتا ہے
وہ نفرت کی سیاست کو وطن کا درد کہتا ہے 
ذرا اس کی یہ مسلم دشمنی کی انتہا دیکھو 
وہ شیرِ ہند ’’ ٹیپو ‘‘ کو بھی دہشت گرد کہتا ہے 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا