English   /   Kannada   /   Nawayathi

برطانوی سفارتکار نے سکھوں کے مقدس مقام گولڈن ٹیمپل کوغلطی سے مسجد کہہ دیا،سکھوں کا سوشل میڈیا پر غم و غصے کا اظہار 

share with us

لندن :26؍اپریل2018(فکروخبر/ذرائع)ایک اعلی برطانوی سفارتکار نے سکھوں کے مقدس مقام گولڈن ٹیمپل کوغلطی سے مسجد کہہ دیا جس پر انہوں نے معافی بھی مانگی مگر قبول نہ ہوئی۔ذرائع ابلاغ کے مطابق سینئر برطانوی سفارتکار سائمن مکڈونلڈ نے سوشل میڈیا پر اپنے ایک ساتھی کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ان کے ایک ساتھی کو امرتسرمیں ملکہ برطانیہ کی 'سنہری مسجدمیں لی گئی تصویر دی گئی تھی۔ان کے مطابق وہ لکھتے ہوئے یہ بھول گئے کہ مسجد تو مسلمانوں کی عبادت کی جگہ ہے جبکہ سکھوں کی عبادت کی جگہ تو گرو دوارہ ہوتا ہے۔انہوں نے بعد میں اپنے آپ کو درست کیا، غلطی تسلیم کی اور معافی بھی مانگ لی۔سائمن صاحب کی ٹوئٹ نے برطانوی سکھ برادری کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی جس کا بہت سے سکھوں نے سوشل میڈیا پر غصے کا اظہار کیا ہے۔سکھ تنظیم کے رہنما جسویر سنگھ نے ٹوئٹ کیا کہ اکثر سکھوں کو مسلمان سمجھا جاتا ہے اور برطانوی معاشرے میں عمومی طور پر مذاہب کے متعلق آگاہی بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔'سکھ فیڈریشن کے چیئرمین امرک سنگھ نے کہا کہ یہ ماننا بہت مشکل ہے کہ ملک کے سب سے سینئر ترین سفارتکاروں سے اتنی بڑی نادانی ہو سکتی ہے، یہ سرارسر لا پرواہی ہے، یہ بہت شرمندگی کی بات ہے اور ناقابلِ معافی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے خیال میں یہ صرف معافی مانگ لینا کافی نہیں، ہمیں ایسی غلطی کو جڑ سے ختم کرنا ہوگا ورنہ ہمارے بیچ نفرت اور امتیازی رویہ پنپتا رہے گا۔واضح رہے پنجاب کی ریاست میں واقع گولڈن ٹیمپل سکھوں کے لیے زیارت کا اہم مقام ہے اور اسے 16 ویں صدی میں چوتھے سکھ گرو رام داس نے تعمیر کروایاتھا۔سکھوں کے لیے خالصتان کے نام سے ایک الگ وطن کے قیام کی تحریک کو کچلنے کے لئے 6 جون 1984 کو اس وقت کے وزیراعظم اندرا گاندھی نے طاقت کے زعم میں فوج بھیج کر گولڈن ٹیمپل پر چڑھائی کر دی تھی آپریشن بلیو اسٹارمیں ایک ہزار سے زائد سکھ مارے گئے سینکڑوں زخمی اور معذور ہوگئے۔اسی سال 31 اکتوبر کو اس واقعے کے رد عمل میں اندرا گاندھی کو ان کے دو سکھ محافظوں ستونت سنگھ اور بینت سنگھ نے گولی مار کرقتل کر دیا تھا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا