English   /   Kannada   /   Nawayathi

آئیے عالمی منظر نامے میں اپنا احتساب کریں

share with us

یہ لازمی حقیقت ہے کہ بچے کے ارد گرد ،آس پاس کا ماحول اسکو سنوارتا یا بگاڑتا ہے ،ایک شریف گھرانے کا مولود بچہ اگر کسی برے ماحول میں رہنے لگے تو اس بچے کو اپنے گھر کے شریفانہ ماحول اور باعظمت، باوقار اور سنجیدہ ماحول سے وحشت اور گھبراہٹ ہونے لگے گی کیونکہ اسکا رہنا سہنا کھانا پینا کسی برے ماحول میں تھا ۔
ہماری آج کی دنیا اسی طرح کی صورتحال سے دوچار ہے ،مغربی اخلاق و تہذیب نے نظام عالم کو ایسے سانچے میں ڈھال دیا ہے کہ انسان اپنی اصل فطرت سے بہت دور نکل چکا ہے اور ایسادور نکل چکا ہے کہ اصل اور صحیح فطرت کی طرف لوٹنے میں اسکو وحشت اور درندگی محسوس ہورہی ہے ۔
یہ اسلام کے لئے کوئی نئی یا انوکھی بات نہیں ہے بلکہ پوری انسانی تاریخ اور تمام انبیاء کرام، صالحین اور اولیاء کی سیرتیں اسکی گواہ ہیں کہ ہر عہدو زمانہ میں اسلام کی مخالفت ہوئی ،اس پر طنز و طعنہ کے تیروں کی بوچھار ہوئی، لیکن دین حق کا چراغ تمام طوفانوں اور زلزلوں سے بھی گزر کر زندہ اور روشن رہاہے اور مخالفت پر آمادہ جتنی بھی قومیں ہیں سب ہلاک وبرباد ہوئیں ہیں اور کیوں نہ ہوں اسلام کے مقابلے میں بڑی سے بڑی اور طاقت ور قومیں بھی ہلاک وبرباد اور پاش پاش ہوئیں ہیں ۔
ایک بار نبی اکرم ﷺنے فرمایا کہ عنقریب تمہارے اوپر دوسری قومیں اسطرح ٹوٹیں گی جسطرح کھانے والے اپنے کھانے کے پیا لے پر ٹوٹتے ہیں تو صحابہ کرامؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ کیا اس وقت ہم لوگ بہت قلیل تعداد میں ہونگے تو آپ ﷺنے فرمایاکہ نہیں بلکہ تمہاری تعداد زیادہ ہوگی لیکن تم سیلاب کے کوڑے اور جھاگ کی طرح بالکل کمزور اور بے وزن ہو گے تم موت کو ناپسندکروگے اور زندگی کے طالب ر ہو گے ۔
تو اب آئیے ذرا ہم غور کریں کہ کسطرح یہ حدیث آج ہمارے حالات پر صادق ہورہی ہے ،کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ ہم پر دوسری قومیں ہر طرف سے مسلط ہیں اور ہر راہ سے حملے کر رہی ہیں یہ ایک ناقابل انکار حقیقت کہ آج امت محمدیہ اپنے پیغام اور مقصد سے بے خبر دوسری حقیر اور بے ضمیر قوموں کے سہارے جی رہی ہے اور ان کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کررہی ہے جس قوم کا شعار تھا کہ مصیبتوں سے نہ گھبراؤ، راہ کی دشواریوں کی پرواہ نہ کرو ،کانٹوں پرچل کر بھی مسکراؤ،جسکا پیغام تھا کہ انسان کو انسانیت کا درس دو، حق و صداقت کی راہ میں ثابت قدم رہو ،حالات جیسے بھی ہوں جرأتمندانہ ان کا مقابلہ کرو ،ہم صاحب ایمان اور صاحب قرآن ہیں ،کسی طوفان سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ۔ ہم اپنی زندگی کا جائزہ لیں ہماری زندگی کا کتنا حصہ اسلام کے مطابق ہے اور کتنا شیطان کے پیچھے چلنے میں لگ رہاہے خدا کی نصرت و مدد کا وعدہ تو اس پر ہے کہ اگر مسلمان خدا کے دین پر عمل کریں گے تو وہ خدا کی مدد کے مستحق ہوں گے ۔
آج ہم مسلمانوں کو صرف مساجد اور خانقاہوں میں رہنے کے بجائے زندگی کے مختلف شعبوں میں کام کرنے کاحکم ہے ا مانت ودیانت ،اسلامی اخلاق وکردا ر،حقوق کی رعایت اور خداکے مخلوق کی خدمت کی ذمہ داری تاکہ دوسرے لوگ دیکھیں اور سبق لیں کہ مسلمان ڈاکٹر، مسلمان تاجر،مسلمان انجینئرایسا ہوتاہے گویا کہ مسلمانوں کے ہر طبقہ اور صلاحیت کے آدمی کو جو ذمہ داری دی جاتی ہے اس کا پورا حق ادا کر دیتا ہے ۔
ہمیں اس پر بھی غور کرنا چاہئے کہ آج بھی ملت اسلامیہ کے فرزندوں میں جو ذہن ،اعلی دماغ اور معیاری تعلیم یافتہ طبقہ ہے کیا وہ اس صورت حال کی تبدیلی کے لئے اپنے فکر وخیال اور زبان وفہم سے جس انداز میں کوشش کی جانی چاہئے کررہاہے ؟اس پر حقیقت پسندانہ نظر ڈالیں گے تو یقیناًمختلف شعبۂ حیات کی چند شخصیتیں اس تعمیر ی کام میں مصروف نظر آئیں گی لیکن ملت کے افراد کی کثیر تعداد اپنی صلاحیتوں کا بے جا استعمال کر رہی ہے ۔
بلا شبہ مذہب اسلام پوری انسانیت کے لئے رحمت بن کر آیا ہے اور اس کو لے کر آنے والے نبی کو رحمت للعالمین بنا کر بھیجا گیا ہے وہ کسی خاص قوم یا ملک کے لئے نبی بناکر نہیں بھیجے گئے بلکہ پوری انسانیت کے لئے رحمت بنا کر بھیجے گئے، لہذا ہم سب ہی مسلمانوں پر فرض ہے کہ دنیا کی دوسری قوموں کو اسلام سے متعارف کرائیں اور بتائیں کہ اس وقت انسانیت کے لئے اگر کوئی راہ نجات ہے تو وہ اسلام ہے جو انسانوں کو انسانوں سے پیار ومحبت کی تعلیم دیتا ہے اور زندگی کے وہ اصول وقوانین بتاتا ہے جسکو اپنا کر ہی آج کی دکھی انسانیت کو سکون مل سکتا ہے ۔
ایسے حالات میں مردو خواتین کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی زیر تربیت پر ورش پانے والی نئی نسل کے اخلاق وکردار ، افکارو نظریات پر پوری نگاہ ونظر رکھیں، شاندار اسلامی روایات کی وراثت سے انھیں واقف اور مستفید کریں ۔اپنے ماضی سے انکے رشتوں کو مظبوط ومستحکم بنائیں، نامساعدحالات میں تہذیب اسلامی ،تعلیمات نبوی ،احکامات قرآنی کو حکیمانہ انداز میں پھیلانے والی شخصیات سے روشناس کرائیں تاکہ آج کی نسل کے اندر خود اعتمادی ،اولوالعزمی ،جرأتمندی پیداہو سکے اور صورتحال کی خوشگوار تبدیلی سے وہ مؤثراقدام کرنے کا حوصلہ پیدا کر سکیں ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا