English   /   Kannada   /   Nawayathi

ہمارے بیان پر جسٹس کاٹجو کی مہر

share with us

انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ ملک کے زیادہ تر لیڈر بدمعاش ہیں ناکارہ ہیں انہیں پھانسی دے دینا چاہئے۔ جسٹس کاٹجو نے کہا کہ امریکہ ،یورپ ، افریقہ ، عرب ، چین ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ جیسے ممالک کے تمام لوگ گائے کا گوشت کھاتے ہیں کیا وہاں بھی پابندی لگائی جا سکتی ہے؟ یہی بات بہار کے سابق وزیر اعلیٰ شری لالویادو نے ایک بیان میں کہی ہے کہ ہندو بھی گائے کا ماس کھاتے ہیں اور جو لوگ گوشت کھاتے ہیں وہ بکرے اور گائے کے گوشت میں فرق نہیں سمجھتے۔
بساہڑا گاؤں میں سب سے پہلے اویسی صاحب پہنچے بعد میں دہلی کے چیف منسٹر اروند کیجریوال جانے کے لئے جب راضی ہوئے تو پولیس نے انھیں چار بجے تک روکے رکھا شاید راج ناتھ سنگھ کی اور ملائم سنگھ کی دوستی ان کے پیش نظر ہوگی۔ لیکن پھر وہ اخلاق احمد شہید کے گھر پہنچے اور بعد میں مسٹر راہل گاندھی نے بھی شہید کی اہمیت کو سمجھا اور وہ بھی تعزیت کے لئے گئے ۔ لیکن جسے جانا چاہئے تھا یعنی اگر اکھلیش یادو نہیں تو شری ملائم سنگھ کو کیونکہ یہ کسی چھوٹے موٹے معمولی جھگڑے میں ایک معزز مسلمان کی موت اور ایک آنیو الے دوچار سال میں ایس ڈی ایم یا ڈی ایم بننے والے دانش کی جاں کنی جیسی حالت کی بات نہیں ہے اور نہ ایسی موت ہے جو پولیس کے ہاتھوں آئے دن مسلمانوں کی تھانوں میں اور کھیتوں اور شہروں میں ہوتی رہتی ہے بلکہ ایک ایسے منصوبہ کے تحت کی گئی واردات ہے جس کے ذریعہ کبھی ممبئی میں خواجہ یونس نام کے ایک کامیاب انجینئر کو مارا جاتا ہے اور لاش غائب کر دی جاتی ہے ۔ اور کبھی چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ یعقوب میمن کو پھانسی دیکر کی جاتی ہے اور نہ جانے کتنے اعلیٰ تعلیم یافتہ مسلمان انجینئر وں اور ڈاکٹروں کو دہشت گرد کہہ کر جیل میں ڈال دیاجاتا ہے اور ہونہار لڑکوں کی جیل میں سڑا کر زندگی برباد کر دی جاتی ہے۔ 
اخلاق احمد خود بھی ایک کامیاب زندگی گزار رہے تھے انکا بیٹا ایئر فورس میں ہے ظاہر ہے کہ وہ ملک کی خدمت کر رہا ہے اور دانش اس سال یا دوچار سال کے بعد آئی اے ایس افسر بن سکتا تھا۔ گھر کے کسی فرد نے یہ بھی کہا کہ مقامی ہندو برداشت نہیں کرپا رہے ہیں اور یہ حقیقت ہے کہ ہم جیسے کروڑوں مسلمان ہیں جنہوں نے پاکستان میں ہر طرح کے عیش کا یقین دلانے کے بعد بھی نہ جانے کا فیصلہ کیا یا پروفیسر آل احمد سرور جیسے ہیں جن کو لاہور یونیورسٹی میں پروفیسر کے منصب کا پروانہ بھی آگیا لیکن انہوں نے بھی اپنے ملک ہندوستان میں رہنے کا فیصلہ کیا۔ اور کروڑوں وہ ہیں جنھوں نے پاکستان جانے کے لئے سوچا بھی اگر تو انہیں اس وقت کے گاندھی جی کو باپو ماننے والے لیڈر وں نے نہیں جانے دیا اور مسلمانوں کو روکنے میں پیش پیش ایک طبقہ وہ بھی تھا جو سوچتا تھا کہ اگر یہ چلے گئے تو ایسے ماہر اور فنکار کہاں سے آئیں گے جیسے مسلمان ہیں اور ہمارے بڑے بڑے کارخانوں اور بڑی دوکانوں میں مستری اور مددگار کہاں ملیں گے ؟ لیکن ان سے یہ نہیں دیکھا جا رہا کہ مسلمانوں کے بیٹے اعلیٰ افسر بنیں اور ان کے بیٹے ہلدی دھنیا فروخت کریں ۔یا مسلمان کا ر خرید ے اور ہندو کو ڈرائیور رکھے۔ 
ایک مرکزی وزیر شروع سے پوری بے شرمی کے ساتھ اسے ایک حادثہ کہہ کر معمولی بات ثابت کرنا چاہ رہے ہیں اب جو اس معاملہ نے بین الاقوامی پوزیشن حاصل کر لی تو وہ پاگل ہو گئے ہیں اور انہوں نے اپنی آر ایس ایس کی فوج کو حکم دے دیا ہے کہ گاؤں میں کسی کو آنے نہ دیں۔ یہ وہی انداز ہے جو برسوں بال ٹھاکرے کا رہا اور اب انکے بیٹے اور بھتیجے کا ہے۔ کون ہے جو بساہڑہ جانے سے کسی کو روکے؟ این ڈی ٹی وی انڈیا جیسے معزز اور غیر جانب دار ٹی وی چینل کے قافلہ پر حملہ کیا گیا اور کہا گیا کہ اب کوئی گاؤں میں نہ آئے۔ جب کہ یہ گاؤں شری اکھلیش یادو کی حکمرانی کا گاؤں ہے وہ اخلاق کے گھر والوں کو10کا پہاڑا سنا نے اور 20لاکھ کا اعلان کر نے کے بجائے ایسے معتمد افسروں کو بھیجیں جو پہلے تو ان پر ڈنڈے برسائیں جنھوں نے این ڈی ٹی وی انڈیا کی گاڑی پر حملہ کیا فوٹو گرا فر کا کیمرہ توڑا گاڑی کے شیشے چور چور کئے اور پھر ان کو گرفتار کریں جنھوں نے ٹھاکرے خاندان کی طرح بساہڑہ گاؤں کو اپنی ملکیت بتایا کہ وہ جسے چاہیں آنے دیں اور جسے چاہیں نہ آنے دیں۔ اور یہ پیش نظر رکھیں کہ یہ وہی ہیں جنھوں نے حادثہ کے دوسرے دن رویش کمار صاحب سے کہا تھا کہ گاؤں کے ہر کسی کی ہمدردی اخلاق صاحب کے گھر والوں کے ساتھ ہے۔ اور یہ گاؤں کی ریت ہے کہ ایک آواز پر سب دوڑ پڑتے ہیں۔
اگر اکھلیش بابو یہ سوچیں کہ اس سے روایت ٹوٹ جائے گی تو اپنی پارٹی کے صدر ملائم سنگھ جی کوبساہڑہ بھیجیں اور دہلی سے ذرا سی دور واقع اس گاؤں میں کئی بار جائیں اس لئے کہ اگر اخلاق شہید کے گھر والوں نے یہ فیصلہ کر لیا کہ وہ گاؤں چھوڑ دیں گے ۔ اور ان کے حالات ایسے ہیں کہ وہ کہیں اور جا کر رہنے کے فیصلہ پر عمل کر بھی سکتے ہیں۔ تو ملائم سنگھ اور مسلمانوں کے درمیان جو بھروسہ کا رشتہ ہے وہ چور چور ہو جائے گا اور پھر 2017میں ان کی آواز کو مسلمان ایسے ہی سنیں گے جیسے 20برس سے سونیا کی آواز سن رہے ہیں۔ اس لئے کہ یہ قتل جن لوگوں نے کیا ہے ان کے رشتے ایک مرکزی وزیر سے بھی مل رہے ہیں۔ اور مودی صاحب یا راج ناتھ سنگھ کا مقصد بھی یہی ہے کہ مسلمان ملائم سنگھ سے کٹ جائیں۔ اور نیتا جی نے یہ خبر بھی ضرور پڑھی ہو گی کہ ان کی سب سے بڑی مخالف مس مایاوتی اور اسد الدین اویسی کے درمیان رشتہ کی ابتدائی رسموں پر دونوں سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔ اور ان کے بہار میں جا کر انتخاب لڑنے سے ناراض نتیش کمار اور لالو بھی اپنی اپنی پارٹی کے ٹکٹ کی گڈیاں لیکر حساب برابر کرنے کے لئے لکھنؤ آسکتے ہیں۔
شری مودی کو بہار میں جو بات سب سے زیادہ نقصان پہنچا رہی ہے وہ یہ ہے کہ انہو ں نے 2014میں لوک سبھا جیتنے کے لئے جتنا ہو سکتا تھا جھوٹ بولا آج نہ ان کی ہمت ہوئی اور نہ امت شاہ کی کہ بہار کے لڑکوں لڑکیوں سے 50ہزار لیپ ٹاپ اسکوٹی اور کلر ٹی وی کا وعدہ کریں کیوں کہ انہیں 15لاکھ بھی یاد ہیں اور ان کے آتے ہی مہنگائی کے ختم ہونے کا وعدہ بھی ۔اور وہ دن میں جتنی مرتبہ بھی کسی طرح کی دال یا سبزی خریدتے ہیں ان کے سامنے مودی کا جھوٹا چہرہ آجاتا ہے۔ اور امت شاہ کا اس لئے کہ انہوں نے کہہ دیا کہ وہ 15لاکھ ایک انتخابی جملہ تھا۔ اب ہر کسی نے سمجھ لیا ہے کہ لیپ ٹاپ ، کلر ٹی وی اور اسکو ٹی انتخابی جملے ہیں مودی کا بہار کے لئے پیکج چاہے ایک لاکھ کروڑ کا ہو کشمیر کے 40ہزار کروڑ کے سال بھر پر انے پیکج کی یاد دلاتا ہے جس کا اب تک کسی کو ایک روپیہ بھی نہیں ملا ۔ مودی ہر جگہ الیکشن سے پہلے صرف اعلان کرتے ہیں اور وہ اس لئے کہ ان کی حکومت بن جائے نہیں توٹھینگا۔ جب کہ اس وقت بہار کا الیکشن مودی کی عزت اورذلت کا معرکہ ہے۔ وہ اسے آدھا ہندوستان قربان کر کے بھی جیتنا چاہتے ہیں ۔ 
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ کا ابھی ایک بال بھی سفید نہیں ہے اس لئے ہم انہیں سمجھا رہے ہیں کہ اگر بساہڑہ کے اخلاق کے گھر ہونے والے حادثہ کو 20لاکھ دیکر اور اپنے گھر پر افسروں کو ہدایات دے کر اور ان کے حفاظت کا پریس کے ذریعہ وعدہ کا اعلان کر کے وہ یہ سمجھ رہے ہیں کہ مسلمانوں کی محبت کا حق انہوں نے ادا کر دیا تو یہ اتنی ہی بڑی بھول ہوگی جتنی مودی نے انجام سوچے بغیر 15لاکھ ہر کسی کو ملنے کا اور سودن کا خواب دکھا کر کی تھی۔ اور ان کی اور اپنی عزت اور شہرت کے دشمن بابارام دیو نے چار سو لاکھ کروڑ کالا دھن ہونے کا اپنی پوری نیک نامی کو داؤ پر لگا کر یقین دلایا تھا اور کہا تھا کہ مودی کی سرکار بنوا دو تو ہندوستان میں ایک آدمی بھی غریب نہیں رہے گا اور ہمارا روپیہ برطانیہ کے پونڈکے برابر ہو جائے گا۔ اس غلطی کا انجام ہے کہ ہر آدمی مودی کو جھوٹا اور بابارام دیو کو سرکاری دلّال سمجھ رہا ہے اور بابا اب پوجے نہیں جا رہے ہیں بلکہ نون تیل ہلدی بیچ رہے ہیں۔ 
اب یہ فیصلہ اکھلیش بابو کو کرنا ہے کہ اس کے بعد بھی گاؤکشی کا مندر سے اعلان کرنے والے پجاری کو گرفتار کرانا چاہئے اور اخلاق کے گھر والوں کو گھر نہ چھوڑنے پر آمادہ کرنا چاہئے یا نہیں ؟

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا