English   /   Kannada   /   Nawayathi

عمر عبداللہ نے فوج کی جیپ پر بندھے کشمیری نوجوان کا ویڈیو شیئر کیا ، پتھربازوں سے ایسا سلوک مناسب نہیں(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

ایسا حال ہوگا کشمیر والوں کا، یہ حال ہوگا۔ جیپ کے پیچھے ایک ٹرک بھی نظر آ رہا ہے۔تاہم اس ویڈیو کی صداقت کی تصدیق ابھی تک نہیں ہو پائی ہے، تو یہ کہا نہیں جاسکتا کہ عمر کے الزامات میں کتنی سچائی ہے۔ وہیں آرمی نے کہا ہے کہ اس واقعہ کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔

دکن کی مذہبی رواداری، بقائے باہم اور شمولیت پسندی ملک کے لیے مشعل راہ: حامد انصاری

اردو یونیورسٹی میں پہلا محمد قلی قطب شاہ لکچر۔ ای ایس ایل نرسمہن اور محمد محمود علی کی شرکت

حیدرآباد، 15اپریل(فکروخبر/ذرائع)جناب محمد حامد انصاری، نائب صدر جمہوریۂ ہند نے حیدرآباد دکن کی شاندار تاریخ، عظیم ورثہ اور ثقافت کو خراج تحسین پیش کرتے کہا کہ اس علاقہ کی رواداری، بقائے باہم، شمولیت پسندی اور ثقافتی میل جول اس کی انفرادیت کی علامت ہے اور یہ آج بھی ملک کے لیے نمونہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ نائب صدر جمہوریہ نے آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں پہلا محمد قلی قطب شاہ یادگاری خطبہ بعنوان ’’ایک متمول تاریخ کا علاقائی ورثہ‘‘ پیش کر تے ہوئے کہا کہ موجودہ حیدرآباد صلاحیتوں کے اعتبار سے اکیسویں صدی میں اپنا ایک نمایاں مقام بناچکا ہے، جو اسے آگے جاری رکھنا ہوگا۔ انہوں نے حیدرآباد کی تہذیبی و ثقافتی روایات کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں پورے ملک کو حیدرآباد کی پیروی کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے عہد وسطیٰ کے سیاسی حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مغلوں کو دکن اور ایران کے سفارتی تعلقات گوارا نہ تھے۔ اس کے علاوہ انہیں دکن میں جمعہ کے خطبوں میں شاہ رایران کا نام لیا جانا قطعی پسند نہیں تھا۔ دراصل ایران سے دکن کی قربت کی وجہ سے مفادات اور تصورات کا تصادم پیدا ہوگیا تھا اور مغل حکمران اسے اپنے لیے خطرہ محسوس کرتے تھے۔ اس کشمکش کا اختتام آخر کار دکن پر مغلوں کے قبضے پر ہوا۔ جناب حامد انصاری نے قلی قطب شاہ کی مذہبی رواداری، ہندو مسلم شہریوں سے یکساں برتاؤ، انسان دوستی، سخاوت، معاف کرنے کی صلاحیت اور علم و ادب کی قدردانی کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ قلی قطب شاہ نے اپنی بے پناہ مدبرانہ صلاحیتوں سے کام لے کر شہر حیدرآباد کو ارضی جنت بنادیا تھا۔ وہ تلسی داس، سورداس اور میرا بائی کا ہم عصر تھا۔ اس کی شاعری اس کی شخصیت کا پرتو ہے اور یہ تمام خصوصیات اس کی شاعری میں نظر آتی ہیں۔ سلطان محمد قلی قطب شاہ نے 1590-91 میں حیدرآباد بسایا تھا۔ نئے شہر کی تعمیر کے وقت بانیِ حیدرآباد نے اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا کی تھی کہ اس شہر کو اس طرح آباد کر جیسے دریا مچھلیوں سے آباد ہوتا ہے۔ انہوں نے مختلف مورخوں کے حوالے سے اپنے خطبہ میں قطب شاہی خاندان کی وراثت اور اس کے حکمرانوں کی خدمات پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر تلنگانہ و آندھرا پردیش کے گورنرجناب ای ایس ایل نرسمہن اور تلنگانہ کے نائب وزیر اعلیٰ جناب محمد محمود علی بھی بحیثیت مہمانانِ اعزازی موجود تھے۔ جلسے کی ابتدا میں اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اسلم پرویز نے معزز مہمانان اور حاضرین کا استقبال کیا اور قلی قطب شاہ کی سیاسی، ادبی اور علمی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ محمد قلی قطب شاہ ایک وسیع القلب، سیکولر اور انسان دوست حکمران تھا۔ یہ عجیب اتفاق ہے کہ وہ مغل شہنشاہ اکبر کا ہم عصر تھا اور دونوں میں مذہبی رواداری، وسیع القلبی، انسان دوستی اور علم و ادب کی قدردانی کی خصوصیات مشترک تھیں۔ محمد قلی قطب شاہ کو اردو کے ساتھ ساتھ تلگو سے بھی یکساں محبت تھی اور تلگو کو ان کی مادری زبان کی حیثیت حاصل تھی۔ ڈاکٹر اسلم پرویز نے کہا کہ ان تہذیبی و ثقافتی روایات و اقدار کے فروغ کے لیے اردو یونیورسٹی نے محمد قلی قطب شاہ خطبہ کا آغاز کیا ہے اور اس کے لیے ہر سال کسی دانشور کو مدعو کیا جائے گا۔ شہ نشین پر اردو یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر شکیل احمد بھی موجود تھے۔ جلسہ کی نظامت میڈیا کنسلٹنٹ جناب میر ایوب علی خان نے بحسن و خوبی انجام دی۔ جلسہ کا آغاز بی اے کے طالب علم امجد نور کی قرأت کلام پاک سے ہوا۔ اس موقع پر تدریسی و غیر تدریسی عملہ، طلبا و طالبات کے علاوہ شہر کے معززین کی بڑی تعداد موجود تھی۔ 

نیٹ امتحانات میں شامل ہونے والے امیدواروں کیلئے راحتی پیغام 

مشترکہ امتحان میں اردو زبان کو شامل کرنے کی مرکز کو سپریم کورٹ کی ہدایت 

نئی دہلی۔15اپریل(فکروخبر/ذرائع)ایک عرصہ سے اردو زبان میں نیشنل الیجبلٹی کم انٹرینس ٹیسٹ( نیٹ) امتحان دینے کا مطالبہ کرنے والوں امیدواروں کو سپریم کورٹ نے آخر کار راحت فراہم کرتے ہوئے مشترکہ امتحان میں اردو زبان کو شامل کرنے کی مرکز کو ہدایت دی ہے ۔سپریم کورٹ نے دو ہزار اٹھارہ اور انیس کے نیٹ امتحان یعنی طبی کورسوں میں داخلہ حاصل کرنے کے لئے مشترکہ امتحان میں اردو زبان کو شامل کرنے کی مرکز کو ہدایت دی ہے۔ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کی اس ہدایت سے یہ واضح ہو گیا کہ رواں سال میں اردو زبان کو نیٹ میں شامل نہیں کیا جائے گا۔خیال رہے کہ دس زبانوں ہندی، انگلش، گجراتی، مراٹھی، اڑیہ، بنگالی، آسامی، تیلگو، تمل اور کنڑ میں نیٹ امتحانات منعقد کرائے جاتے ہیں۔ اس کے مدنظر اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا( ایس آئی او) نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی تھی جس میں نیٹ امتحانات میں اردو کو بھی شامل کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ ایس آئی او کی دائر کردہ عرضی میں یہ دلیل دی گئی کہ چونکہ اردو زبان کا تعلق مسلمانوں سے ہے، اس لئے حکومتی اہلکاروں نے اس کے تئیں متعصبانہ رویہ اختیار کیا اور انہوں نے جان بوجھ کر نیٹ امتحانات سے ایک میڈیم کے طور پر اردو زبان کو الگ تھلگ رکھا۔گزشتہ مہینے مرکز نے سپریم کورٹ سے کہا تھا کہ دو ہزار اٹھارہ کے تعلیمی سال سے اردو میڈیم میں نیٹ امتحانات منعقد کرانے سے اسے گریز نہیں ہے۔ مرکز نے کہا تھا کہ لیکن جاری سال میں ایسا کر پانا اس کے لئے ممکن نہیں ہے۔

بارہمولہ بانہال ریل رابطہ مسلسل پانچویں روز بھی بحال نہ ہو سکا ،مسافروں پریشان ، انٹرنیٹ سروس ہنوز بند ،

نئی دہلی۔15اپریل(فکروخبر/ذرائع)پارلیمانی انتخابات اور بڈگام میں شہری ہلاکتوں کے بعد احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر معطل سرینگر بانہال ریل سروس جمعرات کو مسلسل پانچویں روز بھی بحال نہ ہو سکی جس کے نتیجے میں مسافروں کو زبردست پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔اسی دوران وادی کشمیر میں موبائیل انٹرنیٹ سروس ہنوز بند پڑی ہوئی ہے جبکہ ایک بار پھر براڈ بینڈ سروس بند ہونے کے نتیجے میں وادی میں تاجر برداری اور صحافیوں کو زبردست مشکلات کا سامنا اُٹھانا پڑا ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کو ملی تفصیلات کے مطابق اتوار کو سرینگر پارلیمانی نشست کیلئے ہو ئے انتخابات کے پیش نظر اور اس کے بعد بڈگام میں ہوئی شہری ہلاکتوں کے بعد احتجاج مظاہروں کے پیش نظر سرینگر سے بانہال تک کی ریل سروس کو بندکر دیا تھا۔محکمہ ریلوئے کے ایک افیسر نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ممکنہ احتجاجی مظاہروں اور مسافروں کے جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے ریلوئے سروس کو بند کیا گیاتاہم جمعرات کو مسلسل پانچویں روز بھی وادی کشمیر میں ریل رابطہ بحال نہ ہو سکا ۔اگرچہ ضلع بڈگام کو چھوڑ کر وادی میں معمول بحال ہوئے تاہم ریل سروس ہنوز بند رہی جس کے نتیجے میں مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ کئی اسٹیشنوں پر مسافر ٹکٹیں خرید کر واپس گھروں کی طرف لوٹنے کو مجبور ہو نا پڑا ۔ادھر افوائیوں کو روکنے کیلئے اگرچہ انتظامیہ نے انٹرنیٹ سروس بھی بند کی تھی جو ہنوز بند پڑی ہوئی تھی ،معلوم ہوا ہے کہ جمعرات کو 38پولنگ مزاکز پر نئے سرئے سے پولنگ کے پیش نظر ایک مرتبہ پھر براڈ بینڈ سروس کو بند کیا گیا جس کے نتیجے میں صحافیوں او ر تاجر برادری سے وابستہ لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔

اقوام متحدہ کا کلبھوشن یادو کو سنائی جانے والی سزائے موت پر تبصرے سے صاف انکار 

سرینگر۔15اپریل(فکروخبر/ذرائع)اقوام متحدہ (یو این) نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سنائی جانے والی سزائے موت پر تبصرے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادارہ اس معاملے پر کوئی رائے قائم کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق بدھ (12 اپریل) کو معمول کی نیوز بریفنگ کے دوران بھارتی صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن ڈوجیرک کا کہنا تھا، ’ہم اس معاملے پر کوئی رائے قائم کرنے کی پوزیشن میں نہیں‘۔کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنائے جانے کے بعد بھارت اور پاکستان میں بڑھنے والی کشیدگی کو دیکھتے ہوئے ترجمان نے دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کی اہمیت پر زور دیا۔اسٹیفن ڈوجیرک کا کہنا تھا، ’پاک۔بھارت تعلقات کو دیکھتے ہوئے ہم فریقین کو مذاکرات اور رابطے کے ذریعے پرامن حل تلاش کرنے کی تجویز دیتے ہیں اور دیتے رہیں گے‘۔خیال رہے کہ دو روز قبل سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کلبھوشن یادیو کو فوری پھانسی دیئے جانے کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ وہ سزائے موت کے خلاف 60 روز کے اندر اندر اپیل کرسکتا ہے اس کے علاوہ کلبوشن کو چیف آف آرمی اسٹاف اور صدر پاکستان سے رحم کی اپیل کا بھی اختیار حاصل ہے۔خیال رہے کہ 3 مارچ 2016 کو حساس اداروں نے بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے بھارتی جاسوس اور نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا تھا۔'را' ایجنٹ کی گرفتاری کے چند روز بعد اس کی ویڈیو بھی سامنے لائی گئی تھی، جس میں کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا تھا کہ اسے 2013 میں خفیہ ایجنسی 'را' میں شامل کیا گیا اور وہ اس وقت بھی ہندوستانی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے۔کلبوشھن نے یہ بھی کہا تھا کہ 2004 اور 2005 میں اس نے کراچی کے کئی دورے کیے جن کا مقصد 'را' کے لیے کچھ بنیادی ٹاسک سرانجام دینا تھا جب کہ 2016 میں وہ ایران کے راستے بلوچستان میں داخل ہوا۔

پی ڈی پی حکومت میں فورسز کو کھلی چھوٹ اور جوابدہی کا فقدان 

بنکر ہٹانا اور آبادی والے علاقوں سے فورسز کا انخلاء وقت کی اہم ضرورت /نیشنل کانفرنس 

سرینگر۔15اپریل(فکروخبر/ذرائع)آبادی والے علاقوں سے تمام فورسز بنکر ہٹانے پر زور دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ وقت کا تقاضا ہے کہ پُرامن علاقوں سے افسپا کی منسوخی کا عمل شروع کیا جائے اور ساتھ ہی بستیوں سے فوجی انخلاء عمل میں لایا جائے۔نامساعد حالات اور کالے قوانین کی وجہ سے کشمیری قوم نے بہت کچھ سہا ہے ، یہ قوم ایک درد ناک اور غم ناک دور سے گزری ہے، لوگ امن کے متلاشی ہیں ،اس لئے ضروری ہے کہ آبادی والے علاقوں سے فورسز اور فوج کی واپسی کی جائے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر پر ایک غیر معمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی سابق عمر عبداللہ کی سربراہی والی حکومت نے بنکر ہٹانے اور آبادی والے علاقوں سے فورسز کے انخلاء کا عمل شروع کیاتھا، جس کے تحت 84بڑے بنکر، 14چھوٹے بنکر اور 69نجی اور سرکاری عمارتوں سے فورسز کا انخلاء عمل میں لایا گیا اور آبادی والے علاقوں سے فورسز کا عمل دخل کم کیا گیا لیکن پی ڈی پی حکومت نے اڑھائی سال میں اس سے زیادہ بنکر اور کیمپ واپس قائم کروائے اور فورسز کو کشمیریوں کا تہیہ تیغ کرنے کی کھلی چھوٹ دے دی۔ڈاکٹر کمال نے کہا کہ پی ڈی پی اور بھاجپا حکومت کے قیام کے ساتھ ہی کشمیریوں کا خون بہانہ شروع کیا گیا اور 2016میں ظلم و جبر کے تمام ریکارڈ مات کئے گئے اور آج تک کشمیریوں کا تہیہ تیغ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ظلم و جبر کی انتہا یہ ہے کہ سرینگر بڈگام ضمنی چناؤ کے دن لوگوں پر براہ راست گولیاں چلائیں گئیں۔ نوجوانوں کو پکڑ کر نزدیک سے پیلٹ مارے گئے۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ حد تو یہ ہے کہ ہسپتال میں زیر علاج ایک زخمی کے سینے میں پیلٹ کا باہری حصہ(Cover)بھی موجود ہے، جس اس بات اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ کتنی نزدیک سے پیلٹ چلایا گیا ہے۔ مذکورہ زخمی اہل خانہ نے ایک اخبار کیساتھ بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ فورسز نے اسے پکڑا اور پھر سینے پر پیلٹ گن رکھ کر فائر کیا، جس کی وجہ سے پیلٹ کی پوری کاٹریج اُن کی سینے میں پیوست ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ فورسز کو کھلی چھوٹ دینے اور جواب دہی کے فقدان سے حالات دن بہ دن خراب ہوتے جارہے ہیں ، جبکہ پی ڈی پی نے اقتدار کی خاکر اپنا ضمیر تک بھیچ ڈالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ پرستوں کو اقتدار میں لاکر پی ڈی پی نے ریاست میں لاقانونیت، بدامنی اور فرقہ پرستی کا ماحول برپا کردیا ہے ۔ آج یہاں کے لوگوں کو آپس میں لڑانے کی مذموم کوششیں کی جارہی ہیں۔یہ سب کچھ ایک بہت بڑی سازش کا حصہ ہے جس کا مقصد ریاست جموں وکشمیر کو ٹکڑوں میں تقسیم کرکے یہاں کی آواز کو دبانا ہے۔ 


عمر عبداللہ نے فوج کی جیپ پر بندھے کشمیری نوجوان کا ویڈیو شیئر کیا ، پتھربازوں سے ایسا سلوک مناسب نہیں
Posted on: Apr 14, 2017 03:32 PM IST | Updated on: Apr 14, 2017 04:46 PM IST
News18 Urdu
سری نگر : جموں و کشمیر میں مقامی نوجوانوں طرف انتخابی ڈیوٹی پر تعینات سی آر پی ایف جوانوں کی پٹائی کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے کچھ تصاویر اور ویڈیو ٹوئٹر پر شیئر کئے ہیں۔ ویڈیو اور تصاویر میں نظر آرہا ہے کہ جیپ کے بونٹ پر ایک کشمیری نوجوان کو باندھ کر رکھاگیا ہے۔ عمر نے ان تصاویر کے ساتھ لكھا کہ اس نوجوان کو آرمی جیپ پر اس لئے باندھا گیا ہے ، تاکہ ان پر پتھر نہ پھینکے جائیں۔ یہ انتہائی عجیب ہے !!!!۔
اگلے ٹویٹس کے ساتھ انہوں نے 15 سیکنڈ کی ایک ویڈیو کلپ بھی شیئر کی ہے اور لکھا ہے کہ 'اس کا ویڈیو بھی ہے۔ اس میں ایک وارننگ سنی جا سکتی ہے کہ پتھربازوں کا یہ انجام ہوگا۔ اس واقعہ کی فوری طور پر جانچ کی جانی چاہئے۔
عمر عبداللہ نے فوج کی جیپ پر بندھے کشمیری نوجوان کا ویڈیو شیئر کیا ، پتھربازوں سے ایسا سلوک مناسب نہیں
خیال رہے کہ ویڈیو میں نظر آ رہا ہے کہ جیپ کے بونٹ پر ایک آدمی کو باندھا گیا ہے اور اسی جیپ سے لاؤڈ سپیکر پر وارننگ دی جا رہی ہے۔ ... ایسا حال ہوگا کشمیر والوں کا، یہ حال ہوگا۔ جیپ کے پیچھے ایک ٹرک بھی نظر آ رہا ہے۔
تاہم اس ویڈیو کی صداقت کی تصدیق ابھی تک نہیں ہو پائی ہے، تو یہ کہا نہیں جاسکتا کہ عمر کے الزامات میں کتنی سچائی ہے۔ وہیں آرمی نے کہا ہے کہ اس واقعہ کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔

Back to Conversion Tool

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا