English   /   Kannada   /   Nawayathi

یوپی، اتراکھنڈ میں مودی کا جادو، کانگریس پنجاب میں مضبوط، گوا میں کانگریس۔ بی جے پی کے درمیان ٹکر(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

پنجاب میں کانگریس 77سیٹوں پر برتری بنائے ہوئے ہے جبکہ یہاں کی انتخابی سیاست میں پہلی بار قدم رکھنے والی عام آدمی پارٹی (آپ) 22 سیٹوں پرآگے رہ کر اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔گوا میں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان بالترتیب 10 اور 8 سیٹوں پر برتری کے ساتھ کانٹے کی ٹکر چل رہی ہے۔ منی پور میں بی جے پی 17 اور کانگریس 17 سیٹوں پر آگے ہے۔

مودی کی آندھی میں ایس پی۔ کانگریس اتحاد تنکے کی طرح اڑا : شیوراج سنگھ چوہان

بھوپال۔ 11؍مارچ(فکروخبر/ذرائع) مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان نے آج کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی مقبولیت اور پارٹی صدر امت شاہ کی شاندار حکمت عملی کی وجہ سے اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو بے مثال فتح حاصل ہوئی ہے۔ مسٹر چوہان نے یہاں صحافیوں سے بات چیت میں اپنی رائے میں کہا کہ مسٹر مودی کی آندھی میں اتر پردیش میں سماجوادی پارٹی اور کانگریس کا اتحاد تنکے کی طرح اڑ گیا ہے۔ اتر پردیش کا مینڈیٹ مودی کی لہر نہیں آندھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں غریب اور دیگر لوگ وزیر اعظم مسٹر مودی کو ترقی کے مسیحا کے طور پر تسلیم کرنے لگے ہیں۔ اس فتح سے مسٹر مودی کی طرف سے اٹھائے جا رہے اقدامات پر عوام کی مہر لگ گئی ہے۔مسٹر چوہان نے کہا کہ بی جے پی صدر مسٹرشاہ کی حکمت عملی بھی ان کی بے مثال قائدانہ صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے ہر باریک صورتحال پر بھی نظر رکھی اور پارٹی کو اتر پردیش میں بے مثال فتح دلائی۔ بی جے پی لیڈر مسٹر چوہان نے کہا کہ اتراکھنڈ میں بھی بی جے پی نے بڑی جیت درج کی ہے۔ منی پور میں پارٹی نے پہلی مرتبہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ گوا میں بھی پارٹی بہتر کارکردگی کرے گی

کبھی بھی سمجھانے سے نہیں بہکانے سے ووٹ ملتے ہیں ، کانگریس کے ساتھ اتحاد جاری رہے گا : اکھلیش

لکھنؤ: اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی کانگریس اتحاد کی کراری شکست پر اکھلیش یادو نے کہا ہے کہ وہ عوام کے فیصلے کو قبول کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ نئی حکومت بہتر کام کرے گی۔ اکھلیش نے کہا کہ نئی حکومت کے قیام کے بعد پہلی کابینہ اجلاس کے بعد جو فیصلہ آئیں گے، اس کا ہم سب کو انتظار رہے گا۔ کسانوں کا قرض معاف ہوا ، تو بہت خوشی ہوگی۔بی ایس پی سربراہ مایاوتی طرف ای وی ایم پر اٹھائے گئے سوالات کو لے کر اکھلیش نے کہا کہ حکومت کو اس کی جانچ کرانی چاہئے۔ اکھلیش نے کہا کہ کانگریس کے ساتھ اتحاد جاری رہے گا، اس اتحاد سے ہمیں فائدہ ہوا۔ اس اتحاد کے ذریعے دو نوجوان لیڈر ساتھ آئے۔ اکھلیش نے کہا کہ ہم نے یوپی کی ترقی کے لئے کام کیا، جب تک کوئی ہم اچھا کام کر کے نہیں دکھاتا تب تک ہمارا کام ضرور بولے گا۔اکھلیش یادو نے کہا کہ پوری انتخابی مہم کے دوران کبھی ایسا نہیں لگا کہ ایسے نتائج سامنے آئیں گے ،کبھی کبھی سمجھانے سے نہیں بلکہ بہکانے سے ووٹ ملتے ہیں۔ انہوں نے امت شاہ پر چٹکی لیتے ہوئے کہا کہ ہماری پریس کانفرنس میں آپ ہنس تو لیتے ہیں ، مگر دوسرے اپنی پریس کانفرنس میں ہنسنے بھی نہیں دیتے۔

چھتیس گڑھ میں پولیس اور نکسلیوں کے مابین تصادم ،11 جوان شہید، 5 زخمی

جگدل پور۔11؍مارچ(فکروخبر/ذرائع)  چھتیس گڑھ کے جنوبی علاقے بستر میں پولیس اور نکسلیوں کے درمیان ہوئے تصادم میں سنٹرل سیکورٹی فورس کے گیارہ جوان شہید اور پانچ دیگر جوان زخمی ہو گئے۔ سکما پولیس سپرنٹنڈنٹ ابھیشیک مینا نے بتایا کہ بھیججي تھانے سے آج مرکزی سیکورٹی فورس کے 219 بٹالین کے جوان سڑک کے تعمیری کام میں سیکورٹی امور کی انجام دہی کے لئے روڑ اوپنگ پارٹی کے طور پر گشت پر نکلے تھے۔ان پر نکسلیوں نے جنگل سے گھات لگا کر اچانک فائرنگ کی جس میں گیارہ جوان شہید ہوگئے جبکہ پانچ دیگرجوان شدید زخمی ہو گئے ہیں۔زخمی جوانوں کو ابتدائی طبی امداد کے لئے بھیججي ہسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نکسلیوں نے جوانوں کے ہتھیار بھی لوٹ لئے ہیں۔

بی ایس پی سپریمو مایا وتی کا یوپی الیکشن کے نتائج کو رد کرنے کا مطالبہ ، ای وی ایم میں گڑبڑی کا دعوی

لکھنو : بہوجن سماج پارٹی نے الیکشن کمیشن سے انتخابی نتائج کو رد کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ بی ایس پی کے مطابق ای وی ایم مشینوں میں گڑبڑی ہوئی ہے ۔ خیال رہے کہ اترپردیش میں بی جے پی کی حکومت یقینی ہے ۔ اب تک کے نتائج اور رجحانات میں بی جے پی کو تین سو سے زیادہ سیٹیں ملتی ہوئی نظر آرہی ہیں ۔ جبکہ بی ایس پی کا تقریبا صفایا ہوتا ہوا نظر آرہا ہے ۔اپنی شکست پر بولتے ہوئے بی ایس پی سپریمومایا وتی نے کہا کہ ای وی ایم میں گڑبڑی ہوئی ہے ۔ انہوں نے الیکشن کمیشن سے نتائج کو رد کرتے ہوئے ای وی ایم کی جگہ بیلٹ پیپر کے ذریعہ ووٹنگ کا مطالبہ کیا ۔ مایا وتی کے کہا کہ مسلم برادری کا کہنا ہے کہ انہوں نے بی جے پی کو ووٹ ہی نہیں دیا ، تو پھر مسلم اکثریتی علاقوں میں بی جے پی کی جیت کیسے ہوگئی ۔بی ایس پی سپریمو نے کہا کہ امت شاہ اور نریندر مودی اگر ذرہ برابر بھی ایماندار ہیں ، تو انہیں الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر دوبارہ بیلٹ پیپر کے ذریعہ ووٹنگ کی اپیل کرنی چاہئے ۔ خیال رہے کہ اب تک کے نتائج اور رجحانات کے مطابق بی جے پی 316 سیٹوں پر آگے ہے جبکہ ایس پی اور کانگریس اتحاد محض 56 سیٹوں پر آگے ہے ۔ بی ایس پی کا تقریبا صفایا ہی ہوتا ہوا نظر آرہا ہے ۔ وہ صرف 25 سیٹوں پر آگے چل رہی ہے۔

اردو یونیورسٹی میں دو سو سے زیادہ دینی مدارس کے فارغ طلبہ داخلہ کے اہل

مدارس کے ذمہ داران سے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اسلم پرویز کی ملاقات

حیدرآباد، 11؍مارچ(فکروخبر/ذرائع) ’’اردو صرف ادب کی نہیں علوم کی بھی زبان ہے، اور مدارس اسلامیہ اردو کی سب سے زیادہ خدمت انجام دیتے ہیں، فارغین مدارس عصری تعلیمی اداروں میں دیگر طلبہ کے مقابلہ نمایاں نظر آتے ہیں، دینی مدارس کے طلبہ اپنے اندر محنت کا جذبہ اور صلاحیت لے کر نکلتے ہیں؛ لیکن ان کے لئے صرف چند شعبوں مثلاً عربی، فارسی، اردو اور اسلامک اسٹڈیز میں داخلے کے مواقع ہوتے ہیں۔ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی تمام شعبوں کے دروازوں کو مدارس کے لئے کھولنا چاہتی ہے ، اس مقصد کے لئے ہم نے ہر شعبے کے لئے علاحدہ طور پر برج کورس تشکیل دیا ہے، جس کی مدت ایک سالہ ہے، اس کورس کے ذریعہ طلبہ مدارس کو بی اے کے علاوہ بے ایس سی، بی کام اور پالی ٹیکنک میں بھی داخلے کے مواقع حاصل ہوں گے اور اس طرح طلبائے مدارس ملک کے مرکزی تعلیمی دھارے میں شامل ہو سکیں گے‘‘۔ان خیالات کا اظہار وائس چانسلرڈاکٹر محمد اسلم پرویزنے یونیورسٹی کیمپس میں منعقد ہونے والی ایک میٹنگ میں کیا جس میں شہر حیدر آباد کے مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے اہم مدارس بشمول طالبات کے مدارس کے ذمہ داران موجود تھے۔ڈاکٹر محمد فہیم اختر ،صدر شعبہ اسلامک اسٹڈیز نے مدارس کے ذمہ داران کا استقبال کیا اور مدارس کو یونیوسٹی سے مربوط کرنے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیل بیان کی۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان کی تمام جامعات کے مقابلہ سب سے زیادہ مدارس کی اسناد کو اردو یونیوسٹی نے منظوری دی ہے اور سال رواں سے ملک کے 208 مدارس کو یونیورسٹی سے منسلک کیا گیاہے، جن میں شہر حیدر آباد اور اطراف سے تعلق رکھنے والے مدارس بشمول طالبات کے مدارس خصوصیت سے قابل ذکر ہیں۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی (المعہد العالی الاسلامی) نے کہا کہ اردو یونیورسٹی کی جانب سے شروع کئے گئے برج کورس کا فائدہ روز گار کے علاوہ دینی نقطہ نظر سے بھی ظاہر ہوگا کیونکہ ملت کو ایسے علماء کی بھی ضرورت ہے جو بہترین صحافی، قابل قانون داں اور زندگی کے تمام شعبوں میں سماج کی رہنمائی کرنے والے ہوں۔ مولانا غیاث الدین رحمانی (دار العلوم رحمانیہ)نے کہا کہ یونیورسٹی کے اس اقدام سے مدارس میں طلبہ کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا اور وہ لوگ جو فارغین مدارس کے مستقبل کے بارے میں فکر مند رہتے ہیں ؛ وہ دینی تعلیم میں دلچسپی لیں گے۔
ملاقات میں شریک علماء کرام نے یونیورسٹی سے مدارس کی اسناد کی منظوری پر شکریہ ادا کیا اور وائس چانسلر کی خصوصی دلچسپی کو قابل قدر اقدام سے تعبیر کیا۔ انہوں نے کہا کہ برج کورس کی شروعات ایک انقلابی اقدام ہے۔ انہوں نے اس بات کی بھی خواہش ظاہر کی کہ یونیورسٹی کے اندر اساتذہ مدارس کے لئے تربیتی ورکشاپ منعقد کئے جائیں جن میں انھیں شخصیت سازی اور تدریس کے مناہج سے متعارف کرایا جائے۔ مدارس کے نمائندگان کی جانب سے مولانا عبد الرحیم انصاری صاحب (دار العلوم حیدرآباد) نے یونیورسٹی کا اور وائس چانسلر کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ علمائے کرام کو یہ تصور بدلنا چاہئے کہ مدرسے والے صرف مدرسے میں رہیں۔ یونیورسٹی کے اس اقدام سے اس ذہن کو بدلنے میں مدد ہوگی۔ ڈاکٹر محمد فہیم اختر نے تمام معزز ذمہ داران مدارس کا شکریہ ادا کیا۔

ہندوستان میں مدارس اسلامیہ اسلام پر خطرات کا دفاعی مورچہ ہیں

مدرسہ تجویدالقرآن جامع مسجد مونگیر کے سالانہ جلسۂ دستار بندی سے مولانا محمود مدنی کا خطاب

مونگیر ۔11؍مارچ(فکروخبر/ذرائع) ہندوستان جسے ہم اپنا ملک مانتے ہیں برصغیر کے تمام ملکوں سے بہتر یہاں کے مسلمان ہیں، اس ملک میں اسلام کو کوئی خطرہ نہیں ہے، کیوں کہ یہ ملک امن و آشتی کا ملک ہے یہاں لوگ آپسی محبت و اخوت میں اپنی مثال آپ ہیں، اور اس ملک کے تقسیم کے وقت جن لگوں نے اس سرزمین سے محبت اور وطن مان کر یہیں بسنے رہنے کا فیصلہ کیا۔انہیں اُس وقت طعن و تشنیع اور مرتد ہو جانے کی بات کہی گئی۔ لیکن آج الحمد اللہ اس ملک کے مسلمان پڑوسی ملک سے زیادہ عافیت اور سکون سے رہ رہے ہیں کیوں کہ یہاں کے مدارس اسلامیہ نے قوم کو متحرک رکھا، اگر مدارس نہ ہوتے تو یہ خطرہ تھا کہ خدا نا خواستہ ان کی بات صحیح ہو سکتی تھی۔ اس لئے میں بہت تاکید سے یہ بات کہتا ہوں کہ ہندوستان میں اسلام کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ہاں مسلمانوں کو خطرہ ہو سکتا ہے اور وہ فرقہ پرستی کی بنیاد پر خطرات میں گھر سکتے ہیں البتہ اسلام خطرہ میں نہیں ہے، ان خیالات کا اظہار مونگیر کی معروف دینی دانش گاہ مدرسہ تجویدالقرآن جامع مسجد مونگیر کے سالانا تینتسویں جلسۂ دستار بندی میں مجمع عام سے خطاب کرتے ہوئے جمیعۃ علماء ہند کے جنرل سیکریٹری مولانا سید محمود اسعد مدنی نے کیا۔ 
جلسہ میں دار العلوم دیوبند سے تشریف لائے ہوئے مولانا مفتی کوکب قاسمی نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ علم کی دولت انسان کی سب سے بڑی دولت ہے علم سے آراستہ انسان مالدار انسانوں سے غنی ہے اور علم سے انسانی قدروں میں اضافہ ہی اصل انسانی معراج ہے، اور مدارس علم کی آبیاری کا کام جس بڑے پیمانہ پر بغیر کسی عوض کے رضا کارانہ طور پر انجام دے رہے ہیں پوری دنیا اس کی مثال پیش نہیں کر سکتی۔ 
دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ سے تشریف لائے مولانا جاوید احمد ندوی نے فرمایا کہ ہندوستان کے مسلمانوں کو طے کرنا ہوگا کہ وہ کس طرح جینا چاہتے ہیں، ایمان کی دولت کے ساتھ عزت و شرافت اور محبوبیت کے ساتھ، یا محض دنیا داری کے ساتھ مال کی جمع خوری کے ساتھ ، ایک مومن کی خوش نصیبی یہ ہے کہ وہ ایمان کے ساتھ جیئے او رمرے، حضرت علی میاں ندویؒ کے خانوادے کے ایک نوجوان کی داستان سناتے ہوئے فرمایا کہ علم اللہ شاہ کے بیٹے کی موت کے وقت اس کے زبان پر کلمہ جاری ہوا تو بوڑھا باپ نے پورے محلہ کو مٹھائی کھلائی۔ عام لوگوں کے اعتراض پر جواب دیا کہ یہ میری سعادت ہے کہ جنتی بیٹے کا باپ ہوں اور اسی خوشی میں یہ شیرینی تقسیم کر رہاہوں۔ اس طرح جلسے کو خطاب کرنے والوں میں اما م وخطیب شاہی مسجد آرہ مولانا بہاء الدین بخاری ، امام و خطیب جامع مسجد فقیر باڑہ پٹنہ مولانا عتیق اللہ قاسمی، مولانا سفیان مظاہری امام و خطیب جلکوڑہ ، مولانا مظہرالحق قاسمی بیگو سرائے، مولانا جمال اکبر صاحب باندوی استاذ حدیث و تفسیر جامعہ رحمانی مونگیر کے نام قابل ذکر ہیں۔ جلسہ میں۳۵ حفاظ کی دستار بندی عمل میں آئی اور مونگیر کمشنری کے تمام اضلاع سے ہزاروں کی تعدادمیں لوگوں شرکت کی اس تاریخی اور کامیاب اجلاس کی صدارت حضرت مولانا عبداللہ بخاری ناظم مدرسہ تجویدالقرآن نے کی ۔ مدرسہ اپنے قیام سے لے کر آج تک جمعیۃ کے اکابرین کی آمد کا گواہ رہا ہے اور اس جلسہ میں قائد ملت حضرت مولانا سید محمود مدنی کی آمد بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ جلسے کی نظامت مفتی عطاء اللہ شاہ بخاری نے کی۔ 

کنڑا اُردو لغات کی ترتیب و تدوین 

بیدر۔11؍مارچ(فکروخبر/ذرائع) کنڑا اُردو لغات کے تازہ ایڈیشن کی ترتیب و تدوین کے کام کو آگے بڑھانے کیلئے کرناٹک اُرو داکاڈیمی بنگلور کو ایسے کچھ اہلِ زبان حضرات کی خدمات درکار ہیں‘ جو بیک وقت اُردو اور کنڑا زبانوں پر یکساں عبور و دسترس رکھتے ہوں۔ کنڑازبان چونکہ ہماری ریاستی زبان ہے تقریبا تمام سرکاری کارروائیاں کنڑا زبان میں انجام پاتی ہیں‘اس اعتبار سے اُردو والوں کیلئے یہ لغات نہایت کارآمد ثابت ہوسکتی ہے۔ جو اس کام میں حصہ لینا چاہتے ہوں وہ بالمشافہ ملاقات کریں یا فون نمبر080-22213167پر رابطہ قائم کریں ۔مترجمین کو حسبِ قاعدہ اعزازیہ دیا جائے گا۔***

کارگاہ برائے فروغ تراجم

بیدر۔11؍مارچ(فکروخبر/ذرائع) کرناٹک اُڑدو اکاڈیمی کے زیر اہتمام کنڑا نظم و نثر کو اُردو زبان میں اور اُردو ادبی تخلیقات کو کنڑا زبان میں منقتل کرنے اور منتقل شدہ ادب کو کتابی شکل میں شائع کرنے کیلئے ترجمے کی کارگاہ کا انعقاد عمل میں آئے گا۔اس کارگاہ سے ان زبانوں کے شاعر اور ادیب حضرات کو ایک دوسرے سے روشناس کروانے اور مشترکہ مسائل پر آپسی تبادلہ خیال کا موقع بھی حاصل ہوسکے گا۔ایسے مترجم حضرات و خواتین سے جو بیک وقت اُردو اور کنڑا زبانوں پر یکساں عبور رکھتے ہوں اس کارگاہ میں حصہ لینے کیلئے آمادہ ہوں درخواستیں مطلوب ہیں۔ مترجمین کو حسبِ قاعدہ مناسب اعزازیہ دیا جائے گا۔مزید تفصیلات کیلئے رجسٹرار ‘کرناٹک اُردو اکاڈیمی ‘سعادت حج ہاؤز ‘رچمنڈ روڈ بنگلور ۔25یا اس فون نمبر080-22213167 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے ۔***

عالمی یوم خواتین کے موقع پرگلبرگہ میں کامیاب طبی کیمپ کا انعقاد

گلبرگہ 11؍مارچ(فکروخبر/ذرائع) ) عالمی یوم خواتین کے موقع پر ایک طبی کیمپ ٹیپو سلطان یونانی ہاسپٹل ، ملت نگر ،گلبرگہ میں منعقد کیا گیا ۔ اس کیمپ کا افتتاح محترمہ ڈاکٹر ناگ رتن اماں، ضلعی آیوش آفیسر کے ہاتھوں عمل میں لایا گیا ۔ جلسہ کی صدارت جناب عظیم الدین ایڈوکیٹ صدر ٹیپو سلطان شہید ایجوکیشنل ٹرسٹ نے فرمائی ۔چونکہ یہ کیمپ عالمی یوم خواتین ک موقع پر منعقد کیا گیا تھا اسی لئے کیمپ میں علاج ک لئے آنے والے مریضوں میں خواتین کی اکثریت دیکھی گئی ۔ گلبرگہ شہر میں بالکل پہلی مرتبہ قدیم یونانی علاج میں مروجہ تمام طریقوں جیسے حمام ، مالش،حجامہ اور نطول وغیرہ کا خوب استعمال کیا گیا، جس پر مریضوں نے اپنی بے انتہا خوشی کا اظہار کرتے ہوئے تمام سہولیات سے بھرپور استفادہ کیا ۔ اسی طرح دواخانہ ہذا میں بلا معاوضہ پلائی جانے والی دوا جو قلب کے دوران خون کو ٹھیک کرتی ہے ، اس سے بھی لوگوں نے بھرپور استفادہ کیا ۔ پرنسپال ٹیپو سلطان یونانی کالج ،گلبرگہ محترمہ رخسانہ بیگم جناب عظیم الدین ایڈوکیٹ نے عوام الناس سے گزارش کی ہے کہ دواخانہ ہذا میں فراہم کی جانے والی تمام قدیم ؤطرز کی طبی سہولیات سے خوب استفادہ کریں ۔

پلوامہ ایک بار پھر لہولہان 

لشکر طیبہ کا اعلیٰ کمانڈر سمیت دو مقامی جنگجوؤں جاں بحق

سرینگر ۔11؍مارچ(فکروخبر/ذرائع) جنوبی قصبہ اونتی پورہ کے پدگام پورہ اور اس کے ملحقہ علاقوں میں جمعرات کو حالات اس وقت کشیدہ ہو گئے جب علاقے میں جنگجوؤں اور فورسز کے مابین خونین جھڑپ اختتام پذیر ہوئی جس میں لشکر طیبہ کا اعلیٰ کمانڈر سمیت دو مقامی جنگجوؤں جاں بحق ہو گئے۔اسی دوران جنگجوؤں کی نعشوں کے مطابلے کو لیکر پُر مظاہرین پر فوج نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک مقامی کمسن طالب علم2عام شہری بھی جاں بحق جبکہ درجنوں شدید زخمی ہوگئے۔ادھر جنگجوؤں اور نوجوان کی ہلاکت کی خبر پھلتے ہی جنوبی قصبہ پلوامہ اور اونتی پورہ کے متعداد علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کی لہر جاری ہوئی اور مشتعل لوگوں نے پولیس پر پتھراو کیا جس کے جواب میں پولیس نے مظاہرین کو قابو میں کرنے کے لئے لاٹھی چارج اور ٹیر گیس شلنگ کاا ستعما ل کیا جس کے نتیجے میں کئی افراد کو چوٹیں آئی ۔جھڑپ میں جاں بحق دونوں جنگجوؤں اور دو نوجوانوں کے نماز جنازہ میں لوگوں کی بھاری تعداد نے شرکت کی جس کے بعد ان کو پُر نم انکھوں کے ساتھ اپنے اپنے آبائی علاقوں میں سپرد خاک کیا گیا ۔ذرائع کے مطابق جمعرات کی اعلیٰ صبح فوج کو ایک مصدقہ اطلاع ملی تھی کہ پدگام پورہ گاؤں میں کم سے کم تین جنگجوؤں چھپے بیٹھے ہیں جس کے بعدپانچ بجے کے قر یب فوج کی 55آر آر ، سی آر پی ایف اور ایس او جی اہلکاروں نے علاقے کو محاصرے میں لیکر جنگجوؤں کی تلاش شروع کردی ۔ذرائع کے مطابق جوں ہی فوج اور سی آر پی ایف علاقے میں ایک شہری کے مکان کے نزدیک پہنچ گئے تو مکان کے اندر چھپے بیٹھے جنگجوؤں نے فوج پر فائرنگ کی اور طرفین کے مابین گولیوں کا تبادلہ شروع ہوا جو کئی گھنٹوں تک جاری رہا ۔ذرائع کے مطابق گولیوں کی آواز سنتے ہی پدگام پورہ اور اس کے آس پاس والے علاقوں میں سنسنی پھیل گئی جبکہ اس کے ساتھ ہی علاقے کی طرف فوج کی مزید کماک بلائی گئی اور جنگجوؤں کے بھاگنے کے تمام تر راستے سیل کر دے گئے تھے جبکہ اہم راستوں کو خار دار تاروں سے سیل کر دیا گیا تھا ۔ طرفین کے مابین گولیوں کا تبادلہ پھر سے شروع ہوا جو کافی دیر تک جاری رہا ۔عین شاہدین کے مطابق جنگجوؤں کو مار گرانے کے لئے فوج اور سی آر پی ایف نے آئی ای ڈی دھماکوں کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں ایک رہائشی مکانات زمین بوس جبکہ کئی ایک کوشدید نقصان پہنچا ۔ذرائع کے مطابق اس خونین جھڑپ میں عسکری تنظیم لشکر طیبہ سے وابستہ دومقامی جنگجوؤں جاں بحق ہو گئے اور جاں بحق ہوئے جنگجوؤں کی شناخت جہانگیر احمد ساکنہ کوئل پلوامہ اور محمد شفیع گوجری ساکنہ بانڈی پورہ پلوامہ کے بطور ہوئی ہے عین شاہدین کے مطابق جاں بحق ہوئے جنگجوؤں کی نعشوں کی مانگ کو لیکر علاقے میں پُر تشدد مظاہرے ہوئے ۔نمائندے کے مطابق احتجاجی مظاہرین کو قابو میں کرنے کے لئے پولیس نے لاٹھی چارج کے ساتھ ساتھ ٹیر گیس کا بھی استعمال کیا جس کے نتیجے میں کئی پولیس اہلکاروں سمیت درجنوں مظاہرین کو چوٹیں آئی ۔

احتجاجی مظاہروں کے پیش نظرسرینگر بانہال ریل سروس معطل 

سرینگر ۔11؍مارچ(فکروخبر/ذرائع) نوبی قصبہ اونتی پورہ کے پدگام پورہ علاقے میں فورسز اور جنگجوؤں کے درمیان جھڑپ کے بعد احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر معطل سرینگر بانہال ریل سروس کو معطل کیا گیا جس کے نتیجے میں مسافروں کو ایک بار پھر پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ۔تفصیلات کے مطابق جنوبی قصبہ اونتی پورہ کے پدگام پورہ علاقے میں جمعرات کی اعلیٰ صبح فورسز اور جنگجوؤں کے درمیان خونین معرکہ آرائی کے دوران دو مقامی لشکر جنگجوؤں اور ایک طالب علم کے جاں بحق ہونے کے بعد محکمہ ریلوئے نے ممکنہ احتجاجین مظاہروں کے پیش نظر سرینگر سے بانہال تک کی ریل سروس کو بندکر دیا تھا ۔محکمہ ریلوئے کے ایک افیسر نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ممکنہ احتجاجی مظاہروں اور مسافروں کے جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے ریلوئے سروس کو بند کیا گیا ۔اسی دوران ایک بار پھر ریلوئے سروس کو بند کرنے کی وجہ سے مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ کئی اسٹیشنوں پر مسافر ٹکٹیں خرید کر واپس گھروں کی طرف لوٹنے کو مجبور ہو گئے ۔

خراب موسمی صورتحال کے باعث سرینگر جموں شاہراہ دوسرے روز بھی بند 

سرینگر ۔09 مارچ(فکروخبر/ذرائع)مسلسل تیسرے روز بھی بارشوں کے نتیجے میں سرینگر جموں شاہراہ کے کئی مقامات پر جمعرات کو تازہ پسیاں گرآنے کی وجہ سے ٹریفک کی آمد رفت دوسرے دن بھی بند رہی جس کے نتیجے میں شاہراہ کے کئی مقامات پر سینکڑوں گاڑیاں درماندہ ہو گئی ہے ۔ذرائع کے مطابق خراب موسمی صورتحال اور مسلسل بارشوں کی وجہ سے تین سو کلو میٹر لمبی سرینگر جموں شاہراہ پر دوسرے روز بھی ٹریفک کی نقل و حمل رہی ۔محکمہ ٹریفک کے ایک سنیئر افسر نے بتایا کہ پسیاں گر آنے کے بعد شاہراہ کو آمد رفت کیلئے بند کر دیا گیا جس کے بعد بیکن اہلکاروں نے شاہراہ کو صاف کرنے اور اس کو ہنگامی بنیادوں پر قابل آمد رفت بنانے کیلئے کام شروع کیا گیا ہے اور جیسے ہی شاہراہ قابل آمد رفت ہو جائیگی گاڑیوں کو آگے جانے کی اجازت دی جا ئے گی ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ہفتے ہوئی بھاری برفباری اور بارشوں کے نتیجے میں شاہراہ کی حالت انتہائی خستہ ہو گئی ہے جس کے بعد شاہراہ پر ہر روز صرف ایک طرفہ ٹریفک کو چلنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ادھر نمائندے کے مطابق شاہراہ پر ٹریفک کی آمد رفت بند رہنے کے نتیجے میں سینکڑوں کی تعداد میں گاڑیاں درماندہ ہو گئی ہے ۔بتایا جاتا ہے کہ رام بن ،پٹنی ٹاپ ،اور دوسرے مقامات پر گاڑیاں درماندہ ہو گئی ہے ۔

گزشتہ تین دنوں سے جاری بارشوں سے شہر سرینگر کی رہائشی کالونیوں کے گلی کوچے ہنوز زیر آب 

کئی علاقوں میں لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں

سرینگر ۔11؍مارچ(فکروخبر/ذرائع) مسلسل بارشوں کے نتیجے میں شہر کی بیشتر بستیوں اور رہائشی کالونیوں کے گلی کوچوں میں پانی جمع ہوگیا ہے جسکی وجہ سے لوگوں کا عبور و مرور مشکل بن گیا ہے۔ بعض بستیاں اس حد تک پانی سے لبریز ہوگئی ہیں کہ مکینوں کا گھروں سے باہر نکلنا محال بن گیا ہے۔یہ صورتحال بالخصوص شہر کی اْن نئی کالونیوں میں دیکھنے کو مل رہی ہے ، جہاں پانی کے نکاسی کیلئے کوئی ڈرنیج سسٹم نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق شہر سرینگر کے بیشتر علاقوں میں مسلسل بارشوں کی وجہ سے جمع شدہ پانی کی نکاسی کا کوئی انتظام نہ ہونے کی وجہ سے لوگ اپنے گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔ اعجاز احمد بابا نامی مقامی باشندے نے بتایا،’’ہمارے گھروں کے باہر دو فٹ پانی جمع ہے ، ہم گھر سے باہر قدم رکھنے کی پوزیشن میں بھی نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے سرینگر میونسپل کارپوریشن کے متعلقہ حکام کو اس صورتحال سے باخبر کیا لیکن کوئی نتیجہ بر آمد نہیں ہوا۔ ہم گزشتہ دو دن سے یہاں پانی کی نکاسی کا انتظار کررہے ہیں تاکہ ہم راحت کی سانس لے سکیں۔‘‘بعض علاقوں می جمع شدہ پانی کی وجہ سے لوگ اس وجہ سے مضطرب ہوگئے ہیں ، کیونکہ یہ پانی مکانوں کی بنیادوں میں جذب ہورہا ہے۔ چھتہ بل کے غلام نبی خان نامی شخص نے نمائندے کو بتایا کہ اس علاقے میں’’ ستمبر 2014کے تباہ کن سیلاب کی وجہ سے ڈرنیج سسٹم فیل ہوگیا ہے کیونکہ سیلاب میں بہہ جانے والا سارا کوڑا کرکٹ ڈرینوں میں چلا گیا اور گزشتہ چھ ماہ کے دوران ان ڈرینوں کی صفائی وغیرہ نہ ہوجانے کی وجہ سے یہ مکمل طور بلاک ہوگئی ہیں ، جسکے نتیجے میں بارشوں کا سارا پانی ہمارے گلی کوچوں میں جمع ہوگیا ہے اور یہ پانی مکانوں کی بنیادوں میں جذب ہورہا ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ’’سیلاب کی وجہ سے پہلے ہی ہمارے مکانوں کی بنیادیں کمزور پڑ گئی ہیں ، ہمیں خدشہ ہے کہ اگر پانی کی نکاسی کا فوری انتظام نہیں کیا گیا تو کئی مکانوں کے گرآئیں گے۔‘‘ اسی طرح کے خدشات کا اطہار قمروار کے باشندگان نے بھی کیا۔ اس دوران پروفیسر کالونی نسیم باغ کا ڈرنیج سسٹم ناکام ہوجانے کی وجہ سے بارشوں کا جمع شدہ پانی مکانوں کے صحنوں میں داخل ہوگیا ہے۔ مقامی باشندگان نے الزام عائد کیا ہے کہ متعلقہ حکام بار بار کی گزارشوں کے باوجود ڈرنیج سسٹم کو ٹھیک کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں ، جسکی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔اس ضمن میں سرینگر میونسپل کارپوریشن کے حکام کا کہنا ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں پانی کی نکاسی کا کام شدو مد سے جاری ہے۔کارپوریشن کے میکنکل سٹی ڈرنیج ڈویڑن کے آفیسر نے بتایا ،’’ شہر کے مختلف علاقوں میں پانی کی نکاسی کیلئے 76ڈی واٹرنگ کام کررہے ہیں۔ اسکے علاوہ ڈیز ل پر چلنے والے 50موبائل پمپ کام پر لگے ہوئے ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا