English   /   Kannada   /   Nawayathi

آئی ایس آئی کیلئے جاسوسی کے الزام میں ساتارام مہیشوری ، ونود کمار اور سنیل کمار گرفتار، اہم فوجی دستاویزات برآمد(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

اس کی تصدیق کرتے ہوئے ایڈیشنل پولیس ڈائریکٹر جنرل (خفیہ) يوآرساهو نے بتایا کہ باڑ میر میں گرفتار کئے گئے ساتارام مہیشوري 1973 میں پہلے پاکستان سے خاندان کے ساتھ ہندوستان آ گیا تھا اور 2009 میں اسے ہندوستانی شہریت بھی مل گئی تھی، وہ ان دنوں باڑمیر کے چوهٹن علاقے میں رہائش پزیر تھا لیکن گزشتہ کئی دنوں سے اس سرگرمیاں کافی مشتبہ تھیں اور وہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے رڈار پر تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے بارے میں مسلسل معلومات مل رہی تھی کہ وہ آئی ایس آئی کا ایجنٹ ہے اور ملک کی خفیہ اطلاعات اور تصاویر آئی ایس آئی کو مہیا کرتا ہے جس کے لئے آئی ایس آئی اسے خطیر رقم بھی فراہم کرتی ہے۔مسٹر ساہو نے بتایا کہ ساتارام نے سرحدی باڑ میر علاقے کے کئی سرحدی علاقوں میں فوجی سرگرمیوں، سرحدی چوکیوں کی کئی اہم اسٹریٹجک اطلاعات اور فوٹو گراف پاکستان بھیجی ہیں۔ یہ مسلسل فون پر پاکستان میں آئی ایس آئی کو ملک کی اطلاعات مہیا کراتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اس کا بھتیجا ونود کمار 2015 میں پاکستان سے ہندوستان آیا تھا اور لانگ ٹرم ویزا پر ان دنوں جودھپور میں رہائش پزیر ہے۔ اسے ابھی ہندوستانی شہریت نہیں مل پائی ہے۔ تحقیقات کے دوران جو معلومات حاصل ہوئی ہیں ان کی بنیاد پریہ باتیں سامنے آئی ہیں کہ ساتارام نے اپنے بھتیجے کو آئی ایس آئی کے حکام سے متعارف کرایا اور اسے بھی قوم مخالف سرگرمیوں کی اسٹریٹجک اطلاعات سرحد پار بھجوانے کے لئے تیار کر لیا۔انہوں نے بتایا کہ ونود بھی پاکستان جاتا رہتا تھا اور پاکستان جا رہے دوسرے لوگوں کے ساتھ حساس مقامات کی تصاویر اور دیگر اطلاعات اپنے رشتےداروں اور دیگر لوگوں کے ساتھ بھجواتا رہتا تھا، اس کے علاوہ جودھپور کے کئی حساس مقامات اور دیگر فوجی سرگرمیوں کے بارے میں فون پر آئی ایس آئی کو معلومات فراہم کرتا رہتا تھا۔ اس کی مشتبہ سرگرمیاں سامنے آنے پر اس پر بھی سخت نگرانی رکھی جا رہی تھی۔مسٹر ساہو نے بتایا کہ دونوں کے خلاف ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے پختہ ثبوت ملنے کے بعد جمعہ کو پوچھ گچھ کے لئے انہیں حراست میں لیا گیا۔ پوچھ گچھ میں ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور ملک کی خفیہ اطلاعات سرحد پار بھجوانے کی معلومات سامنے آنے کے بعد ہفتہ کو انہیں آفیشیل سیکرٹ ایکٹ کے تحت انہیں گرفتار کرکے جے پور لے جایا گیا ہیں جہاں ان سے انتہائی پوچھ گچھ کی جائے گی

اسلامک فقہ اکیڈمی کوبین الاقوامی سطح پر معتبرفقہی ادارہ کی حیثیت حاصل ہوچکی ہے: مولاناخالدسیف اللہ رحمانی

مرکزی ہندکے شہراجین میں اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیاکے 26 ویں فقہی سمینار کا آغاز

ملک وبیرون ملک سے نامورعلماء اوراسلامی اسکالرس کی شرکت 

اجین۔05مارچ(فکروخبر/ذرائع)مرکزی ہندکے شہر اجین میں منعقد ہونے والے عالم اسلام کی مشہور فقہی اور تحقیقی تنظیم اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے 26 ویں سہ روزہ اجلاس کا آج آغاز ہوگیا ہے۔افتتاحی اجلاس سیکلیدی خطاب کرتے ہوئے اکیڈمی کے جنرل سکریٹری مولانا خالدسیف اللہ رحمانی نے کہاکہ اسلامک فقہ اکیڈمی کا قیام 1989 میں عمل میں آیا تھا جس کو آج 28 سال کا عرصہ گزرگیاہے اور شہر اجین میں 26 واں سیمینار منعقد ہورہاہے ،اسلامک فقہ اکیڈمی جدید فقہی مسائل کے استخراج اور قرآن وحدیث کی روشنی میں مسائل کے استنباط کی ایک ایسی کوشش ہے جسے دنیا بھر میں سراہاجارہاہے،عالم عرب ،جنوبی ایشیا اور مسلم اقلیت ممالک میں اسے سب سے معتبر فقہی ادارہ کی حیثیت حاصل ہوگئی ہے،کئی عرب فضلا ء4 نے اکیڈمی کی خدمات پر پی ایچ ڈی بھی کی ہے،اکیڈمی نے قلیل عرصے میں بہت سے مسائل کے بارے میں جو فیصلے کئے ہیں بڑے بڑے اہل علم نے اسے عصری تقاضوں سے ہم آہنگ قراردیاہے۔مولانا نے مزیدکہاکہ اکیڈمی کے اب تک 25 سیمیناروں میں 155 سے زائد موضوعات کو غوروفکر کا مرجع اور مرکز بنایاگیااور مجموعی طور پر دوسو قراردادیں پاس ہوئی ہیں،فقہی مسائل کو حل کرنے کے علاوہ اس دور میں پیدا شدہ افکار وتصورات پر اسلامی نقطہ نظر سے غورکرنے کیلئے 37 مجلس مذاکرہ کا انعقاد کیا گیا ہے۔عالم اسلام کے مشہور اسکالر ڈاکٹر یوسف القرضاوی نے اکیڈمی کے نام بھیجے اپنے پیغام کہاکہ سب سے پہلے ہم اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیاکے 26 ویں سمینار کے تمام شرکاء4 کی خدمت میں سلام پیش کرتے ہیں۔
عالم اسلام کے معروف اسکالر اور عالم دین ڈاکٹر یوسف القرضاوی نے اسلامک فقہ اکیڈمی کے نام اپنے لکھے گئے پیغام میں کہاکہ سب سے پہلے چھبیسویں فقہی سمینار میں شرکت کر نے آئے تمام حضرات کی خدمت میں سلام پیش کرتے ہیں اس کے بعد انہوں نے لکھاکہ ہندوستان کے علمی ،فقہی ،ملی ،سماجی سمیت بہت سارے میدانوں میں نمایاں کارنامہ انجام دینے والے کہکشاں سے ہم نہ صرف واقف ہیں بلکہ اس سے استفاد ہ کرتے ہیں۔اسی سرزمین کے عالم دین شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ہیں جنہوں نے حج? البالغہ سمیت کئی عظیم الشان کتابیں لکھی ہیں،اسی سرزمین سے تعلق رکھنے والے مولانا ابو الحسن علی میاں ندوی ہیں جن سے ہماری ملاقات طالب علمی کے زمانے میں ہوئی تھی اور ان کی کتاب ’’انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج وزوال کا اثر ‘‘کا پورے عرب ممالک میں چرچا تھا۔اسی سرزمین سے تعلق رکھنے والے مولانا محمد قاسم ناناتوی ،علامہ اقبال ،مولانا انورشاہ کشمیری،مولانا ابو الاعلی مودودی اور قاضی مجاہد الاسلام قاسمی ہیں۔
دورحاضر کے فقہا کو عضر حاضر کے چیلنجز سے واقف ہونا چاہیئے،علماء4 کی ذمہ داری ہے کہ وہ مغرب کی جانب مرعوبیت کی نگاہ سے نہ دیکھیں بلکہ اس کا جائزہ لیں،اس کی مصنوعات سے استفادہ کرنے سے پہلے غوروفکر کریں،عالم اسلام میں جہاں کہیں بھی مغربی تہذیب کو اپنایاگیاہے وہ غلط ہے ،اسلام کے پاس خود ایک معتدل تہذیب ہے جو تاقیامت کافی ہے۔علماء4 کو مرعوب ہونے کے بجائے ان امور کا جائزہ لینا چاہیے ،انہوں نے اپنے پیغام میں کہاکہ جہاد ،حلالہ اور طلاق جیسے مسائل کی غلط تشریح کی جاتی ہے اور پوری دنیا میں اسلام کو بدنان کیا جائے ،علماء4 کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان تمام مسائل پر نظر رکھیں۔اجتہاد کی اسلام میں بے پناہ اہمیت ہے ،انفرادی اور اجتماعی اجتہاد دونوں مطلوب ہیں لیکن اجتماعی اجتہاد زیادہ اہم اور قابل اعتبار ہے کیوں کہ جب بہت سے علماء4 ہوتے ہیں تو اچھی اور درست رائے نکلتی ہے۔ اجتماعی اجتہاد کی بہت سی شکلیں ہیں جیسے ققہ اسلامی مکہ مکرمہ ،انٹرنیشل اسلامک فقہ وغیرہ ،اسی کی فہرست میں اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا بھی شامل ہے جسے مولانا مجاہد الاسلام قاسمی نے قائم کیا تھا۔جس کے ممبران او ر ذمہ داران دنیا کے نامور فقہاء4 ہیں۔انہوں نے اپنے پیغام میں کہاکہ اسلام رہتی دنیا تک کیلئے ہے اور فقہ اکیڈمی قرآن وسنت کی روشنی میں جدید مسائل کی تخریج کرکے یہی فریضہ انجام دے رہی ہے۔
اکیڈمی کے سرپرست مولانا رابع حسنی ندوی صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء4 بورڈ نے اپنے پیغا م میں کہاکہ پیش آمدہ اور ضروری مسائل کی تخریج کا کام ہردور میں علماء4 کرام کرتے رہے ہیں ،اسی ضرورت کے پیش نظر اسلامک فقہ اکیڈمی کا قیام عمل میں آیاہے جس میں جدید مسائل کا حل قرآن وسنت کی روشنی میں پیش کیا جاتاہے اور اس کے سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی اپنی علمی بصیرت اور فقہی صلاحیت سے کام لیتے ہوئے اسے بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں ،26 واں فقہی سیمینار شہر اجین میں منعقد ہورہاجس کیلئے شہر کے تمام حضرات قابل مبارکباد ہیں اور امید ہے کہ آئندہ کی طرح یہ سمینار بھی کامیاب ہوگا۔
عالم عرب کے مشہور فقیہ اور اسکالر ڈاکٹر صلاح الدین سلطان کسی وجہ سے سال رواں سمینار میں نہیں آسکے تاہم انہوں نے اکیڈمی کے نام ایک پیغام لکھ کر اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا اوراکیڈمی کی خدمات کو بہت زیادہ سراہتے ہوئے اس اسلامی اور فقہی دنیا کیلئے عظیم کارنامہ انجام دیا،انہوں نے اپنے تفصیلی پیغام میں علماء4 ہند کی علمی اور فقہی خدمات کا تفصیلی تذکرہ کیا اور کہاکہ ہندوستان میں دارالعلوم دیوبنداور فقہی اکیڈمی جیسے ادارے اسلام کی آبیاری کررہے ہیں اور مسلمانوں کو شریعت پر عمل پیراہ ہونے کیلئے راہ عمل فراہم کررہے ہیں۔
اکیڈمی کے صدر مولانا نعمت اللہ اعظمی استاذ حدیث دارالعلوم دیوبند نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ اکیڈمی نے تجارت اور خریدوفروخت سمیت بہت سارے مسائل پر تشفی بخش تحقیقی کام کیاہے اور تمام تجاویز منظر عام پر آگئی ہیں،اب ضرورت ہے کہ دوسرے دو فقہی مباحث کو بھی شامل کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ اسلامی دورحکومت میں اسی انداز سے اجتہاد کیا جاتاتھا اورخریدوفروخت سمیت سبھی مسائل میں اجتہا د کے بعد جو متفقہ تجویز ہوتی تھی حکومت اس کو نافذ کرتی تھی ،اسلامک فقہ اکیڈمی بھی اسی اندازسے اپنا فریضہ انجام دے رہی ہے۔
جمعی? علماء4 ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی صاحب نے اپنے پیغام میں کہاکہ میری شدید خواہش تھی اکیڈمی کے سمینار میں آنے کی لیکن کچھ اہم مصروفیات کی وجہ سے نہیں آسکا،انہوں نے اسلامک فقہ اکیڈمی کو عصر حاضر کیلئے انتہائی اہم قراردیتے ہوئے فرمایا اس طرح کے ادارے بہت اہم ہیں،انہوں نے اس موقع پر مسلمانوں سے اتحاد واتفاق قائم کرنے کی اپیل کی۔
ترکی کے مشہور اسکالر ڈاکٹر اکرم کلش نے اکیڈمی کوبھیجے اپنے پیغام میں کہاکہ جدید مسائل کا حل تلاش کرنا اور امت مسلمہ کو شریعت کی راہوں سے آگاہ کرنا اور دنیا کے سامنے اسلام کی صحیح تصویر پیش کرنا عصر حاضر کی سب سے اہم ضرورت ہے اور ہندوستان نے ہردور میں اسلام کی اس عظیم الشان خدمت کا فریضہ انجام دیاہے۔مجھے بیحد خوشی ہے کہ موجودہ دور میں بھی ہندوستان میں ایک ایساہی ادارہ اسلامک فقہ اکیڈمی ہے جسے مشہور فقیہ قاضی مجاہد الاسلام قاسمی نے قائم کیاتھا اور دن بہ دن وہ ترقی کی جانب رواں دواں ہے اور جدید مسائل کی تخریج میں یہ ادارہ نمایاں کارنامہ انجام دے رہاہے۔
مولانا قاضی عبد الجلیل قاسمی قاضی امارت شرعیہ پٹنہ نے اپنے تاثرات میں کہاکہ تین طلاق کو خواتین پر ظلم قراردیکر جو لوگ پابندی کا مطالبہ کررہے ہیں دراصل وہ طلاق بائن اور طلاق رجعی کے اثرات سے ناواقف ہیں۔طلاق نہ ہونا فطرت کے خلاف ہے۔مسلم نوجوان اور علماء4 عوام کو شریعت کی صیح تعلیم سے واقف کرائیں۔
مولانا مفتی صادق محی الدین فہیم نظامی (حیدر آباد)نے اپنے بیان میں کہاکہدین ضروری ہے اوردنیاضرورت ہے اس لئے ایک مومن دین پرقائم رہتے ہوئے دنیاسے استفادہ کرسکتاہے۔ایسانہیں ہوسکتاکہ دنیاکوضروری بنالیاجائے اوردین کوضرورت بنادیاجائے۔مغربی تہذیب کی فکرنے دین کوضرورت اوردنیاکوضروری بناکرپیش کیا ہے ایسے فکرکوختم کرنے کی ضرورت ہے اورنوجوان نسلوں کی اس طرح ا?بیاری کرنی ہے کہ دین کوضروری بنائیں اوردنیاکوضرورت کے طورپررکھیں۔
دارالعلوم دیوبند میں شعبہ تخصص فی الحدیث کے استاذ مولانا عبد اللہ معروفی صاحب نے اپنی تقریر میں کہاکہ
اسلامک فقہ اکیڈمی قرآن کریم کے اس آیت کے مطابق ہے جس میں غوروفکر کرنے کا حکم دیاگیاہے،اجتماعی غوروفکر کیلئے یہ ادارہ بہت بڑی نعمت ہے ،مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب قابل صد مبارکباد ہیں جو قاضی القضا? مولانا مجاہدالاسلام قاسمی صاحب کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پور ی دنیا سے اصحاب علم وفکر کو جمع کرکے نت نئے مسائل پر غورفکر کے ایک حل نکال رہے ہیں۔
قبل ازیں مجلس اتحادملت کے ذمہ داران اور سیمینار کی استقبالیہ کمیٹی کے سربراہان مولانا اشفاق الرحمن اور مولانا طیب ندوی نیعلاحدہ علاحدہ خطبہ استقبالیہ پیش کرکے یہاں تشریف لانے والے تمام مہمانان کرام، فقہاء4 اور علماء4 کا تہ دل سے استقبال کیا اور اجین شہر کی تاریخ بتاتے ہوئے کہاکہ یہ شہر برادران وطن کیلئے انتہائی مقدس اور اہم ہے ،یہاں کے پانی سے غسل کرنے کو گناہوں سے نجات کا ذریعہ سمجھاجاتاہے ،انہوں نے کہاکہ ہم تہ دل شکر گزار ہیں اسلامک فقہ اکیڈمی کے انہوں نے شہر اجین کی عوام اور یہاں کی معروف تنظیم مجلس اتحادامت کو 26 ویں سیمینار کی میزبانی کاشرف عطا کیا۔
اخیر میں مفتی جنید احمدفلاحی نے کلمات تشکر پیش کرتے ہوئے کہاکہ ہم اسلامک فقہ اکیڈمی کے ذمہ داروں کے تہ دل سے شکر گزارہیں کہ انہوں نے ہماری درخواست کو قبول کرتے ہوئے میزبانی کا شرف بخشا ،انہوں نے کہاکہ دوسرے تمام صوبوں میں علماء4 اور فقہاء4 کی آمد کا سلسلہ ک جاری تھا لیکن یہاں ایسا کچھ نہیں ہورہاتھا اس لئے یہاں فقہ اکیڈمی کا پروگرام منعقد کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ شہر کے مسلمانوں کے علاوہ ہندو سماج کے لوگ بھی اپنا تعاون پیش کررہے ہیں اور آپ سبھی شرکاء4 کی خدمت کرناہم اپنی سعادت سمجھتے ہیں اور ضیافت میں اگر کوتاہی ہورہی ہے تو اس کیلئے معذرت خواہ ہیں۔اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے نائب صدر حضرت مولانا برہان الدین سنبھلی صاحب کی دعاء4 پرپہلی نششت اختتام پذیر ہوئی۔
علاوہ ازیں افتتاحی نشست سے ایران سے تشریف لائے مولانا عبد القادر عارفی ،مولانا ڈاکٹر عبد اللہ جولم صاحب حیدرآبادنے خطاب کیا ،نظامت کا فریضہ مولانا عبید اللہ اسعدی صاحب نے انجام دیا جبکہ اجلاس کا تعارف مولانا عتیق احمد بستوی نے پیش کیا۔

امن اور اتحاد کوریاست میں بحال کرنے کیلئے مرکزی حکومت انتہائی سنجیدہ 

تشدد کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔۔راج ناتھ سنگھ 

نئی دہلی۔05مارچ(فکروخبر/ذرائع) ریاست جموں و کشمیر میں امن و اتحاد بھال رکھنے کے اپنے موقف کو پھر دہراتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ امن میں رخنہ ڈالنے ،ملک دشمن سرگرمیاں انجام دینے اور لوگوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کیلئے اکسانے کی کارروائیوں کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائیگا اور ریاست کے لوگوں کے مسائل باہمی گفت شنید سے ہی حل کئے جا سکتے ہیں ۔ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور ملک میں رہنے والے لوگوں کو اس بات کا احساس ہونا چاہیے کہ آزادیہ رائے کا حق قانونی دائرے میں رہ کر کیا جا سکتا ہے ۔ ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے پلوامہ اورسگن شوپیاں میں عسکریت پسندوں سے نمٹتے وقت پولیس و فورسز کی کارروایؤں میں رخنہ ڈالنے اور احتجاجی مظاہرے کرنے کے واقعات پر اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں امن اور اعتماد بحال کرنے کیلئے مرکزی حکومت انتہائی سنجیدہ ہے تاہم اس کا یہ بھی مطلب نہیں کہ غیر قانونی سرگرمیاں انجام دینے والوں کو کھلی چھوٹ دے دی جائیگی ۔ وزیر داخلہ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ گفتتگو کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت ریاست میں تعمیر وترقی کا جال بچھانے کیلئے انتہائی سنجیدہ ہے اور ریاست کی وزیر اعلیٰ کو وزیر اعظم نے یقین دلایا ہے کہ ریاست کے لوگوں کے مشکلات دور کرنے میں کوئی بھی کسر باقی نہیں چھوڑ دی جائیگی ۔ وزیر داخلہ نے عسکریت پسندوں سے نمٹتے وقت لوگوں کی جانب سے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرے کرنے ،سنگباری کے واقعات رونما ہونے اور پولیس و فورسز کی کارروائیوں میں رخنہ ڈالنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حالات کا بغور جائیزہ لیا جا رہا ہے اور اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے ایک واضح پالیسی اختیار کی جائیگی اور ایسے عناصر کو پھر متنبہ کیا جا تا ہے جو پولیس و فورسز کی کارروائیوں میں رخنہ ڈالتے ہیں کہ وہ قانون کو اپنا کام کرنے دیں اور رخنہ ڈالنے کی کوئی کوشش نہ کریں ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پولیس و فورسز عوام کے جاں و مال کی محافظ ہے اور امن بحال رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے تاہم شر پسند عناصر کے خلاف کارروائیاں عمل میں لانا بھی حکومت کیلئے ضروری ہے ۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک کی سلامتی اور خودمختیاری کو زک پہنچا نے والوں کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائیگا اور ریاستی حکومت کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ریاست کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں مرکزی حکومت کو رپورٹ پیش کریں تاکہ مناسب اقدامات اٹھا نے میں پس و پیش نہ کیا جائے ۔ پاکستان کی جانب سے کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے ،حق خودارادیت پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے لوگوں کو ضرورت ہے جس پر پاکستان نے جبری قبضہ کیا ہے اور بھارت نے بین الاقوامی فورموں پر ہمیشہ مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو بھارت کے حوالے کیا جائیں ۔سٹیک ہولڈروں کے ساتھ مرکزی حکومت کی جانب سے بات چیت کرنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ اپنے لوگوں کے ساتھ کبھی بھی اور کسی بھی وقت بات چیت کی جا سکتی ہے دروازے کھلے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ شکایات کا ازالہ پُر امن طریقے سے کیا جائیں ،تشدد کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے اور نہ ہی مہذب قومیں تشدد کو پسند کرتی ہیں ۔ 

سی آر پی ایف کے کمانڈنگ افسر کی حالت اسپتال میں انتہائی نازک 

فوجی سربراہ نے اسپتال جا کر عیادت کی 

سرینگر۔05مارچ(فکروخبر/ذرائع)14فروری کو حاجن بانڈی پورہ کے علاقے میں زخمی ہوئے سی آر پی ایف کمانڈنٹ کی حالت انتہائی نازک ،فوجی سربراہ نے آل انڈیا میڈیکل انسٹی چیوٹ کے ٹروما وارڈ میں سی آر پی افسر کی عیادت کی ۔ذرائع کے مطابق14فروری کو حاجن بانڈی پورہ میں عسکریت پسندوں اور پولیس و فورسز کے مابین خون ریز جھڑپ ہوئی جس میں ایک عسکریت پسند اور فورسز کے 3اہلکار مارے گئے جبکہ 14بٹالین سی آر پی ایف کے کمانڈنٹ اور راشٹریہ رائفلز کے ایک میجر سمیت 4اہلکار زخمی ہوئے تھے جن میں سے 14بٹالین سی آر پی ایف کے کمانڈنٹ کو نازک حالت میں آل انڈیا میڈیکل انسٹی چیوٹ نئی دہلی کے ٹروما سنٹر میں منتقل کیا گیا ۔فوجی سربراہ نے اسپتال جاکر زخمی ہوئے سی آر پی ایف کے کمانڈنٹ کی عیاد ت کی اور ان کے صحت یاب ہونے کی دعا کی ۔ اسپتال ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ فورسز کے افسر کی حالت انتہائی نازک بنی ہوئی ہیں تاہم انہیں بہتر علاج فراہم کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی جا رہی ہیں ۔ 

شہر سرینگر میں آگ کے بھیانک وار دات ،2ہوٹل سمیت پانچ ڈھانچے خاکستر 

سرینگر۔05مارچ(فکروخبر/ذرائع)شہر سرینگر میں آگ کی واردات میں دو ہوٹلوں کے پانچ عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ادھر وادی میں سڑک کے حادثے میں چھ طالب علم زخمی ہوئے ۔ذرائع کے مطابق بجلی شارٹ سرکٹ ہونے کی وجہ سے آگ کی واردات میں کونکھن ڈلگیٹ سرینگر میں محمد رفیق چچاولد غلام محمد ساکن نئی سڑک کونکھن کے ایرم ہوٹل میں آگ نمودارہوئی آگ پھیلنے سے غلام قادر لون عرف ڈاکٹر ساکن کونکھن کے غوثیہ ہوٹل کو اپنی لپیٹ میں لیا نتیجے کے طور پر ہوٹل ایرم کے تین عمارتوں اور غوثیہ ہوتل کے دو عمارتوں سمیت کل پانچ ڈھانچوں کو نقصان پہنچا اس حادثے میں کوئی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا البتہ محکمہ فائیراینڈ ایمرجنسی سروس کے اہلکاروں نے پولیس کی مدد سے آگ پر قابو پایا۔ ادھر سڑک حادثے میں شاہدید سوپور کے نزدیک ایک ٹاٹا ونگر بغیر رجسٹرشیشن نمبر جس کو ڈرائیور محمد سلطان ریشی ولد عبدالجبار ریشی ساکن وٹلب چلارہاتھا سڑک سے پلٹ کرگہری کھائے میں گر گئی ۔ اس حادثے میں چھ طلبہ زخمی ہوئے جن کوعلاج و معالجہ کیلئے سب ڈسڑکٹ اسپتال سوپور منتقل کیاگیا۔ پولیس نے کیس درج کر کے کاروائی شروع کی ۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان تناو کو کم کرنے کیلئے امریکہ اہم اور قلید رول ادا کر رہا ہے ۔۔جان کیری 

نئی دہلی۔05مارچ(فکروخبر/ذرائع)پاکستان اور بھارت کے درمیان تناو کو کم کرنے اور تعلقات کو بہتر کرنے کیلئے امریکہ اہم اور قلید رول ادا کر رہا ہے کی بات کرتے ہوئے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری کا کہنا ہے کہ امریکہ کی ہر وقت یہ کوشش رہتی ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے حامل 2 جنوبی ایشیائی ہمسایوں کے درمیان دوستی کا رشتہ مضبوط ہو ۔ذرائع کے مطابق امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں جان کیری کا کہنا تھا کہ امریکا، اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان 'مفاہمت' کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے اپنی پوری کوشش کررہا ہے.اپنے ایک بیان میں انھوں نے بالواسطہ طور پر اْن میڈیا رپورٹس کی بھی تصدیق کی، جن میں کہا جارہا تھا کہ امریکا 'خاموشی سے' دو طرفہ مذاکرات کے لیے پاک۔ہندو وزرائے اعظم کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے.جان کیری کا کہنا تھا، 'ہم اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں. میرا خیال ہے کہ مذاکرات کے لیے دونوں رہنماؤں کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہے'.ساتھ ہی ان کا کہنا تھا، 'ہم وہ کام نہیں کرنا چاہتے جس سے توازن بگڑے، ساتھ ہی ہم اس بات پر بھی یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان اپنے ملک میں قابلِ شناخت دہشت گردوں کے خلاف ایک بہت مشکل لیکن قانونی جنگ میں مصروف ہے، جو پاکستان کے لیے خطرہ ہے'.امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ڈیڑھ لاکھ سے ایک لاکھ اسی ہزار فوجی دستے پاک۔افغان سرحد پر تعینات کر رکھے ہیں.امریکی دفاعی ماہرین کو خدشہ ہے کہ ہندوستان کے ساتھ کشیدگی کی صورت میں پاکستان کو اپنے فوجی مشرقی سرحد پر بھیجنے پڑیں گے، جس کی وجہ سے طالبان کو افغانستان سے باآسانی فرار ہونے کا موقع مل جائے گا.امریکا کے لیے پاکستان اور ہندوستان کے ساتھ تعلقات میں توازن برقرار رکھنا مشکل ہے۔

سابق ایم پی سید شہاب الدین کے سانحۂ ارتحال ملی کونسل کا اظہار رنج وغم

نئی دہلی ۔05مارچ(فکروخبر/ذرائع) معروف دانشور اور ہندوستان میں ملی سیاست سے طویل عرصہ سے وابستہ سابق آئی ایف ایس وسابق ایم پی سید شہاب الدین کے انتقال پر آل انڈیا ملی کونسل نے اپنی گہری تعزیت کا اظہار کیا ہے اور اُن کے لیے دعائے مغفرت کی ہے۔ کونسل سے جاری بیان میں جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے سید شہاب الدین کے سانحۂ ارتحال پر اپنے تعزیتی بیان میں کہا ہے کہ بلاشبہ انہوں نے ملک گیر سطح پر اپنی بہترین واعلیٰ صلاحیتوں سے ملت اسلامیہ کے درمیان اپنی شناخت بنائی۔ پارلیمنٹ (راجیہ سبھا ولوک سبھا) میں اپنی موجودگی کے ساتھ مسلمانوں کے متفرق ایشوز پر انہوں نے غیر معمولی خدمات انجام دیں۔ انہوں نے ’’مسلم انڈیا‘‘ میگزین اور (انگریزی ماہنامہ) نکالا اور مسلمانوں کی حالت زار اور مختلف ملازمتوں میں ان کی موجودگی وعدم موجودگی سے اعداد وشمار پر بڑی عرق ریزی سے کام کیے۔ اردو میں بھی ’’مسلم انڈیا‘‘ شائع کیا جس سے اردوداں حلقہ کو بھی مسلمانوں کی مختلف میدان ہائے کار میں متناسب وغیرمختلف نمائندگی کے اعداد وشمار سے بھی واقف کرایا۔ جنرل سکریٹری کونسل نے کہا کہ مرحوم شہاب الدین صاحب آل انڈیا ملی کونسل اور انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کے مختلف اہم ترین کنونشنوں اور سمیناروں میں دی گئی دعوتوں میں شرکت کی نیز اپنی بہترین آراء وتجاویز سے وہ توانائی بخشتے رہے۔ آج بعد نماز ظہر نماز جنازہ وتدفین میں چیئرمین آئی او ایس وجنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل نے اپنے رفقاء کے ساتھ شرکت کی۔
جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل نے آگے اپنے تعزیتی بیان میں ان کی خدمات کے حوالے سے یہ بھی کہا کہ وہ ملی معاملات وایشوز کے ساتھ ساتھ حکومتی پالیسیوں پر بھی اپنی گہری نظر رکھتے تھے، بحیثیت مجموعی متفرق خدمات کے لیے انہیں بھلایا نہیں جا سکتا، رب العالمین اُن کی مغفرت فرمائے اور اُن کے پسماندگان کو صبرجمیل سے نوازے۔ کونسل اس موقع پر مرحوم سید شہاب الدین کے انتقال کو ملت اسلامیہ کا ایک عظیم خسارہ محسوس کرتی ہے۔ خدا اُن کے سیئات کو حسنات سے بدل دے۔ آمین
واضح رہے کہ آل انڈیا ملی کونسل وآئی او ایس کی جانب سے مؤرخہ 8؍ مارچ 2017 بروز بدھ بوقت شام 4:30 بجے آئی او ایس کانفرنس ہال میں ایک مشترکہ تعزیتی جلسہ کا انعقاد کیا جارہا ہے، جس میں مرحوم سید شہاب الدین صاحب کی مجموعی خدمات کے تئیں خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔ تمام متعلقین ووابستگان سے اس موقع پر شرکت کی درخواست کی جاتی ہے۔

سیدشہاب الدین کی وفات پرمولانااسرارالحق قاسمی کااظہار تعزیت

مولانانے ان کی وفات کوہندوستانی مسلمانوں کا عظیم خسارہ قراردیا

نئی دہلی ۔05مارچ(فکروخبر/ذرائع) معروف ملی رہنما،سابق ممبر پارلیمنٹ اور مجلس مشاورت کے سابق صدرسیدشہاب الدین کی وفات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ممبرپارلیمنٹ مولانااسرارالحق قاسمی نے کہاکہ ان کی وفات سے ہندوستانی مسلمانوں کا بہت بڑا نقصان ہواہے جس کی بھرپائی مشکل ہے۔مولاناقاسمی نے کہاکہ مرحوم نے ایک عرصے تک سیاسی و سماجی سطح پر مسلمانوں کی نمائندگی کی اور ان کے مسائل و مشکلات کوحکومتی ایوانوں میں اٹھانے اور انہیں حل کروانے میں اہم رول اداکیااوراس حوالے سے وہ ہمیشہ یاد کئے جاتے رہیں گے۔مولانااسرارالحق نے سیدشہاب الدین کی گوناگوں صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ اللہ نے انہیں علمی وفکری صلاحیتوں کے ساتھ سیاسی شعوراور ملت کے تئیں فکرمندی کے جذبات سے لیس کیاتھا اور انہوں نے ہر محاذپر مسلمانوں کی نمائندگی کی۔واضح رہے کہ سید شہاب الدین علاج کے لئے گریٹرنوئیڈاکے جے پی ہسپتال میں داخل کرائے گئے تھے جہاں کل صبح انہوں نے آخری سانسیں لیں،انتقال کے وقت ان کی عمر بیاسی سال تھی ،ان کی پیدائش 1935میں رانچی میں ہوئی تھی اور آئی ایف ایس کرنے کے بعدانہوں نے اپنی عملی زندگی بحیثیت ہندوستانی سفیر شروع کی تھی،وہ ایک عرصے تک ممبرآف پارلیمنٹ بھی رہے،ملی سرگرمیوں میں قائدانہ حیثیت سے حصہ لیااور مجلس مشاورت کے صدربھی رہے۔اس کے علاوہ مسلم انڈیانامی انگریزی جریدے کی ایک لمبے عرصے تک ادارت بھی کی۔مولانااسرارالحق قاسمی نے ان کی وفات پراپنے دلی رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے لئے دعائے مغفرت اور ان کے وارثین کے لئے صبر جمیل کی دعاء کی ہے۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا