English   /   Kannada   /   Nawayathi

کنساس شوٹنگ کے بعد اب جنوبی کیرولینا میں ایک ہند نژاد تاجر کا قتل(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

ممتاز ماہر نشریات پروفیسر منظورالامین کا انتقال

حیدرآباد۔ 04؍مارچ (فکروخبر/ذرائع) بین الاقوامی شہرت کے حامل ممتاز ماہر نشریات، محقق، ادیب، شاعر و نقاد سابق ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل دوردرشن (نئی دہلی) پروفیسر منظور الامین کا 2؍مارچ کی رات دیر گئے ان کی قیام گاہ واقع بنجارہ ہلز پر مختصر سی علالت کے بعد انتقال ہوگیا۔ امراوتی (حیدرآباد کے صوبہ برار) میں 1926ء کو جناب بسم اللہ خان اور محترمہ بسم اللہ بیگم کے گھر پیدا ہونے والے پروفیسر امین نے بحیثیت لکچرر (ہندی) اپنے تدریسی کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ 1949ء میں وہ دکن ریڈیو میں بحیثیت پہلے ٹاکس پروڈیوسر منتخب ہوئے‘ اس کے بعد ملک کے مختلف ریڈیو اور ٹیلی ویژن اسٹیشنوں پر کئی ایک اعلیٰ عہدوں پر خدمات انجام دینے کے بعد 1984ء میں بحیثیت ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل دور درشن نئی دہلی وظیفہ حسن خدمت پر سبکدوش ہوئے۔ برصغیر کی ممتاز ناول نگار مرحومہ رفیعہ منظور الامین کے نصف بہتر پروفیسر امین نے دوران ملازمت دنیا کے مختلف ممالک کا دورہ کرنے کے علاوہ بی بی سی لندن میں بھی خصوصی تربیت حاصل کی تھی ۔ وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی‘ کشمیر اور حیدرآباد کی مختلف جامعات کے شعبہ صحافت سے بحیثیت ویزیٹنگ پروفیسر و ماہر نشریات وابستہ رہے۔ انہیں روزنامہ منصف اور روزنامہ ہمارا عوام کے مدیر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دینے کا اعزاز حاصل تھا۔ بدلتے رنگ، حدیث دل، جلیں آتشکدے اور ٹیلی ویژن دنیا کا 8واں عجوبہ جیسی مشہور کتابوں کے مصنف پروفیسر امین ملک و بیرون ملک کے کئی ایک انگریزی اور اردو اخبارات و رسائل کے مستقل کالم نگار کی حیثیت سے بھی شہرت رکھتے تھے۔ اپنی علالت سے صرف ایک ہفتہ قبل تک بھی وہ ماہنامہ شگوفہ کے لئے کالم لکھ رہے تھے۔ شعبہ صحافت کشمیر کے بانی پروفیسر امین مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد کے شعبہ صحافت میں بحیثیت ویزیٹنگ پروفیسر برسرکار رہنے کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی آف حیدرآباد، ڈاکٹر بی آر امبیڈکر یونیورسٹی، جامعہ عثمانیہ وغیرہ میں بھی اپنی تدریسی خدمات انجام دیتے رہے۔ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی اکیڈیمک کونسل اور سلیکشن کمیٹیوں کے علاوہ کئی ایک پالیسی ساز کمیٹیوں کے بھی وہ ممبر رہے۔ ہندوستان میں ٹیلی ویژن کی نشریات کو گھر گھر تک پہنچانے اور انہیں مقبول عام بنانے میں پروفیسر منظور الامین نے ناقبل فراموش خدمات انجام دی ہیں۔ گذشتہ سال 27اگست کو ’’مرزا غالب کا سفرنامہ فرنگ‘‘ ان کی آخری تصنیف کی۔ انجمن ترقی اردو تلنگانہ و آندھراپردیش کی جانب سے رسم رونمائی کے موقع پر صدر انجمن جناب غلام یزدانی سینئر ایڈوکیٹ، جناب محمد عبدالرحیم خان معتمد اور ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز مدیر اعلیٰ ہفتہ وار گواہ کی جانب سے ان کی مجموعی خدمات کے لئے تہنیت بھی پیش کی گئی تھی۔ پروفیسر منظور الامین کی نماز جنازہ آج بعد نماز جمعہ جامع مسجد برکت ولا بنجارہ ہلز حیدرآباد میں ادا کی گئی اور قبرستان متصل دبیرپورہ بریج تدفین عمل میں آئی۔ نماز جنازہ میں شرکت کرنے اور ان کے پسماندگان کو تعزیت پیش کرنے والوں میں سابق کرکٹر جناب ارشد ایوب، سکریٹری مدینہ ایجوکیشن سوسائٹی جناب کے ایم عارف الدین، سابق ڈین ڈاکٹر بی آر امبیڈکر یونیورسٹی پروفیسر شوکت حیات، ڈین و صدر شعبہ صحافت مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی پروفیسر احتشام احمد خان، ممتاز فزیشین ڈاکٹر محمد حسام الدین، ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز مدیر اعلیٰ ہفتہ وار گواہ، ڈاکٹر محمد شجاعت علی راشد، قاری ڈاکٹر سید صدیق حسین، ڈاکٹر محمد فریاد (مانو) اور جناب فرحت اللہ بیگ کے نام قابل ذکر ہیں۔ مرحوم کے پسماندگان میں دو دختران ڈاکٹر ذیشان سمیع الدین حال مقیم ہیوسٹن (امریکہ) اور محترمہ فروزاں وارثی حال مقیم (جدہ) دونوں ہی انتقال کے وقت مرحوم کے ساتھ موجود تھیں۔ فاتحہ سیوم بروز اتوار 5؍مارچ کو بعد نماز عصر جامع مسجد برکت ولا روڈ نمبر 4 بنجارہ ہلز حیدرآباد میں مقرر ہے۔ مزید تفصیلات کے لئے فون نمبرس 040-23355145 یا 9493192028 پر ربط قائم کیا جاسکتا ہے۔ یہاں اس بات کا ذکر بے محل نہ ہوگا کہ پروفیسر منظور الامین کی شخصیت کے مختلف گوشوں پر محترمہ غوثیہ بیگم نے یونیورسٹی آف حیدرآباد کے صدر شعبہ اردو پروفیسر مظفر شہ میری کی نگرانی میں ایم فل کا مقالہ قلم بند کیا تھا اور اب محترمہ ذاکرہ نسرین ڈاکٹر سید فضل اللہ مکرم کی زیر نگرانی اورینٹل اسٹیڈیز جامعہ عثمانیہ حیدرآباد سے منظور الامین حیات اور ادبی خدمات پر پی ایچ ڈی کا مقالہ لکھ رہی ہیں جو تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔

بلند ہمتی اور عزم مصمم انسان کی کامیابی کے اہم محرکات

شعبہ اسلامک اسٹڈیز، اردو یونیورسٹی میں پروفیسر مسعود احمد کا خطاب

حیدرآباد۔ 04؍مارچ (فکروخبر/ذرائع) ’’انسان کو کامیابی کی منزلیں طے کرنے کے لئے اپنے اندر عزم مصمم، بلند ہمتی وبلند حوصلگی کے ساتھ جنون پیدا کرنا چاہئے۔ اگر آپ کے اندر یہ عناصر موجود ہیں تو وسائل کی کمی، کمزور معاشی حالت اور آپ کا کمزور بیک گراؤنڈ کوئی معنیٰ نہیں رکھتا۔ انسان کو یقیناًاپنے خواب بلند رکھنے چاہئیں لیکن ان کے شرمندۂ تعبیر ہونے کا انحصار بھی انہی عناصر پر ہے۔ اس سلسلہ میں طارق بن زیاد کی فتح اندلس کے واقعہ سے اور جاپان کے ہیروشیما اور ناگاساکی پر بم گرائے جانے کے ذریعہ تباہ وبرباد ہو جانے کے بعد تیز رفتار ترقی سے بھی ہمیں نصیحت ملتی ہے‘‘۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر محمد مسعود احمد، پروفیسر وڈائیرکٹر ہیلتھ کیئر مینجمنٹ ،انڈو یو ایس ہاسپٹل نے شعبہ اسلامک اسٹڈیز، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں طلبہ سے اپنے خصوصی خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’شخصیت سازی کے سلسلہ میں سیرت نبویؐ کے مکی دور سے ہمیں بہت اہم سبق ملتا ہے کہ کس طرح ناموافق حالات میں مخالفین کی کثرت کے باوجود سب کے ساتھ مل جل کر صبر وثبات کے ساتھ کام کرنا چاہئے۔ہمیں اپنے ناقدین کی نقد سے جھنجھلانا اور پریشان نہیں ہونا چاہئے؛ بلکہ ان کی تنقیدوں کی روشنی میں اپنا محاسبہ کرنا چاہئے کہ یہی تنقیدیں ہماری کامیابی کے زینے ہیں‘‘۔ صدر شعبہ اسلامک اسٹڈیز، ڈاکٹر محمد فہیم اختر نے صدارتی خطاب میں اس قیمتی، مفید اور معلوماتی خطاب پر پروفیسر محمد مسعود احمد کا شکریہ ادا کیا اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے مہمان مقرر کی باتوں کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات بالکل صحیح ہے کہ ہمیں تنقیدوں سے گھبرانا نہیں چاہئے، ’’یہی وجہ ہے کہ جب آپ کوئی کام کرتے ہیں تو آپ کی مخالفت کی جاتی ہے، اور اگر آپ کچھ نہ کر رہے ہوں تو آپ کی مخالفت کیونکر کی جائے گی‘‘ انہوں نے سوال کیا۔مہمان مقرر کے خطاب کے بعد سوال وجواب کا سلسلہ رہا۔ پروگرام کا آغاز صالح امین (پی ایچ ڈی) کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، کلمات تشکر صلاح الدین (ایم اے، سال اول) نے ادا کئے۔ مہمان کا تعارف اور پروگرام کی نظامت کی ذمہ داری شعبہ کی استاذ محترمہ ذیشان سارہ نے انجام دی۔

مرن پلوامہ چوک میں مسلح افراد کاگرینیڈ حملہ ،عام شہری جاں بحق ،2پولیس اہلکاروں سمیت 7افراد زخمی 

سرینگر۔ 04؍مارچ (فکروخبر/ذرائع)مرن چوک پلوامہ میں اس وقت خوف و دہشت کا ماحول پھیل گیا جب نامعلوم مسلح افراد نے پولیس و فورسز کی پارٹی پر گرینیڈ داغا جو زور دار دھماکے کے ساتھ پھٹ گیا ،2سی آر پی ایف اہلکاروں سمیت 7افراد زخمی ہوئے جن میں ایک عام شہری اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ بیٹھا جبکہ زخمی ہوئے 2سی آر پی ایف اہلکاروں کو مزید علاج کیلئے سرینگر منتقل کیا گیا ،دریں اثناء نماز جمعہ کے بعد پلوامہ قصبے اور اس کے ملحقہ علاقوں میں سینکڑوں کی تعداد میں نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران23نوجوانوں کی گرفتاریوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع کئے اور پولیس و فورسز پر سنگباری شروع کر دی ۔ تشدد پر اتر آئی بھیڑ کو منتشر کرنے کیلئے پولیس و فورسز نے اشک آور گیس کے گولے داغے ،پیپر گیس کا بے تحاشااستعمال کیا ،نوجوانوں کی گرفتاریوں کے خلاف پلوامہ ،کاکہ پورہ اور رتنی پورہ میں ہڑتال سے زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئی ۔ نمائندے کے مطابق مرن چوک پلوامہ میں اس وقت قیامت صغریٰ ٹو ٹ پڑی جب دوپہر 12بجکر 45منٹ پر نامعلوم مسلح افراد نے پولیس و فورسز کی پارٹی پر گرینیڈ داغا جو زور دار دھماکے کے ساتھ پھٹ گیااور گرینیڈ دھماکے میں 2سی آر پی ایف اہلکاروں سمیت 7افراد زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر علاج کیلئے ضلع اسپتال پلوامہ پہنچا دیا گیا جہاں ایک عام شہری محمد ایوب وانی ساکن گوسوپلوامہ زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ بیٹھا ۔ نمائندے کے مطابق گرینیڈ دھماکے میں شدید طور پر زخمی ہوئے 2سی آر پی ایف اہلکاروں کو مزید علاج کیلئے سرینگر بادامی باغ فوجی اسپتال منتقل کیا گیا ۔ گرینیڈ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس و فورسز کے اعلیٰ حکام جائے موقعہ پر پہنچ گئے صورتحال کا جائیزہ لیا ،پولیس و فورسز نے وسیع علاقے کو محاصرے میں لے کر تلاشی کارروائی شروع کی تاہم کسی کی گرفتاری کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ۔نمائندے کے مطابق پلوامہ قصبے اور اس کے ملحقہ علاقوں میں صورتحال اس وقت بے قابو ہو گئی جب نماز جمعہ ادا کرنے کے بعد رتنی پورہ اور کاکہ پورہ پلوامہ کے علاقوں میں شبانہ چھاپوں کے دوران 23نوجوانوں کی گرفتاریوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع کئے گئے اور نوجوانوں نے پولیس و فورسز پر خشت باری شروع کر دی ۔ تشدد پر اتر آئی بھیڑ کو منتشر کرنے کیلئے پولیس و فورسز نے اشک آور گیس کے گولے داغے ،پیپر گیس کا بے تحاشااستعمال کیا جس کے نتیجے میں پلوامہ قصبے اور اس کے ملحقہ علاقوں میں افراتفری اور خوف و دہشت کا ماحول پھیل گیا ۔ نمائندے کے مطابق 2اور3مارچ کی درمیانی رات کو پولیس و فورسز نے 27فروری کو پی ڈی پی کے وزیر مملکت اور حلقے کے ممبراسمبلی کے گاڑیوں کے قافلے پر سنگباری کرنے ، امن و امان میں رخنہ ڈالنے ،املاک کو نقصان پہنچانے ، ملک دشمن سرگرمیاں انجام دینے کے الزام میں رتنی پورہ میں 19اور کاکہ پورہ میں 4نوجوانوں کی گرفتاریاں عمل میں لا کر انہیں نامعلوم جگہ پر پہنچا دیا ۔ نوجوانوں کی گرفتاریوں کے خلاف رتنی پورہ اور کاکہ پورہ میں کاروباری ادارے ٹھپ رہے ،پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا اوراحتجاج کرنے والے مطالبہ کر رہے تھے کہ گرفتار کئے گئے نوجوانوں کی رہائی جلد از جلد عمل میں لائی جائیں ۔

سرینگر:نماز جمعہ کے بعد شہر خاص اور سوپور قصبے میں پُر تشدد احتجاجی مظاہرے 

سرینگر۔ 04؍مارچ (فکروخبر/ذرائع)شہرخاص اور شمالی کشمیر کے سوپور قصبے میں اس وقت تشدد بھڑک اٹھا اور زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئی جب نماز جمعہ ادا کرنے کے بعد نوجوانوں کی کثیر تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور انہوں نے آزادی اور اسلام کے حق میں نعرے بازی شروع کی اور پولیس وفورسز پر خشت باری شروع کر دی ۔ تشدد پر اتر آئی بھیڑ کو تتر بتر کرنے کیلئے پولیس و فورسز نے اشک آور گیس کے گولے داغے ،پیپر گیس کا بے تحاشا استعمال کیا جس کے نتیجے میں شہر خاص اور سوپور کے کئی علاقوں میں لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا کرناپڑ ا ۔ پولیس نے نماز جمعہ کے بعد احتجاج مظاہروں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کئی عناصر جان بوجھ کر امن میں رخنہ ڈالنا چاہتے ہیں اور ایسے عناصر کو بخشا نہیں جائیگا ۔ذرائع کے مطابق شہر خاص کے نوہٹہ ،گوجوارہ ،راجوری کدل ،مہاراج گنج ، خانیار اور اس کے ملحقہ علاقوں میں اس وقت افراتفری اور خوف ودہشت کا ماحول پھیل گیا جب نماز جمعہ ادا کرنے کے بعد تاریخی جامع مسجد سے نوجوانوں کی کثیر تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور انہوں نے سبز ہلالی پرچم لہرائیں اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی شروع کی ۔ نوجوانوں نے نوہٹہ چوک سے آگے کی طرف پیش قدمی شروع کی تاہم پولیس و فورسز نے اس کی اجازت نہیں دی جس پر نوجوان مشتعل ہوئے اور انہوں نے پولیس و فورسز پر خشتباری شروع کر دی ۔ تشدد پر اتر آئی بھیڑ کو منتشر کرنے کیلئے پولیس و فورسز نے اشک آنسو گیس کے گولے داغے ،پیپر گیس کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں شہر خاص کے نصف درجن علاقوں میں کاروباری ادارے ٹھپ ہوئے ،پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب ہوا اور مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ پولیس و فورسز کی جانب سے بے تحاشا پیپر گیس استعمال کرنے کے باعث انہیں مشکلات کا سامنا کرناپڑا ۔ نمائندے کے مطابق نوہٹہ ،بہوری کدل ،راجوری کدل ، کاوڈارہ اور خانیار کے علاقوں میں نوجوانوں اور پولیس و فورسز کے مابین تصادم آرائیوں کا سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا جس کے نتیجے میں ان علاقوں میں زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئی۔ادھر شمالی کشمیر کے سوپور میں بھی نماز جمعہ ادا کرنے کے بعد نوجوانوں سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے آزادی اور اسلام کے حق میں نعرے بازی شروع کی اور مین چوک سوپور کی طرف پیش قدمی شروع کی ۔ پولیس و فورسز نے انہیں روک دیا جس پر نوجوان مشتعل ہوئے اور انہوں نے سنگباری شروع کر دی ۔تشدد پر اتر آئی بھیڑ کو منتشر کرنے کیلئے پولیس و فورسز نے سوپور قصبے میں بھی ٹائیر گیس شلنگ اور پیپر گیس کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں بازارآناًفاناًبند ہوا ،پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب ہوا اورلوگ محفوظ مقامات کی طرف بھاگنے پر مجبور ہوئے ۔نوجوانوں اور پولیس کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا جس کے نتیجے میں سوپور قصبے میں بھی زندگی بری طرح سے متاثر ہوئی تاہم تصادم آرائیوں کے دوران کسی کے زخمی یا ہلاک ہونے کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ۔

جواہر لعل نہرویونیورسٹی میں کشمیر کی آزادی کے حق میں پوسٹر چسپاں 

دلی پولیس نے کیس درج کر کے تحقیقات شروع کر دی 

نئی دہلی۔ 04؍مارچ (فکروخبر/ذرائع)گرمہر کور کے واقعے کی گونج ابھی کانوں میں ہی تھی کہ جواہر لعل نہروں یونیورسٹی میں احتجاج نے اس وقت نیا موڑ لیا جب دانشگاہ کے دیواروں پر کشمیر کی آزادی کے بارے میں پوسٹر چسپاں کئے گئے تھے ،یونیورسٹی انتظامیہ نے اس سلسلے میں دلی پولیس کو آگاہ کیا پولیس نے پوسٹر چسپاں کرنے کے خلاف نامعلوم افراد کے خلاف کیس درج کیا ۔ذرائع کے مطابق گر مہر کور نامی طالبہ کے بارے میں پیدا شدہ حالات اور احتجاجی مظاہروں کی گونج ابھی کانوں میں ہی تھی کہ جواہر لعل نہرویونیورسٹی میں احتجاج نے اس وقت نیا موڑ لے لیا جب دانشگاہ کی دیواروں پر کشمیر کی آزادی کے حق میں پوسٹر چسپاں کئے گئے تھے جس پر اکھل بھارتیہ پریشد یونین کے طلبا ء نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے یونیورسٹی کے کیمپس میں نئے احتجاجی مظاہرے شروع کئے ۔احتجاج کرنے والے اے بی پی کے حمایتوں نے کہا کہ اسٹوڈنٹس یونین کی جانب سے کشمیر کی آزادی کے حق میں پوسٹر چسپاں کر کے یونیورسٹی کے ماحول کو درہم برہم کرنے کی سازش رچائی جا رہی ہیں جس کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے ۔یونیورسٹی میں پوسٹر چسپاں ہونے پر آئی بی اور دوسرے سیکورٹی ایجنسیوں نے بھی اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے عناصر کے ساتھ سختی کے ساتھ نپٹاجائیں جو ملک دشمن سرگرمیوں میں ملو ث ہو کر دانشگاہوں کو پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کر کے اپنے منصوبوں کو آخری شکل دے رہے ہیں ۔ ادھر یونیورسٹی انتظامیہ نے دہلی پولیس کو اس سلسلے میں آگاہ کیا اور مطالبہ کیا کہ پوسٹر چسپاں کرنے والوں کے خلاف کیس درج کیا جائیں۔ انتظامیہ کی ہدایت پر دلی پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف کیس درج کر کے معاملے کی تحقیقات باریک بینی سے شروع کر دی ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا