English   /   Kannada   /   Nawayathi

سرکاری اسپتال میں نہیں ملی ایمبولینس، کانپتے ہاتھوں میں بیٹی کی لاش لے کر گھر پہنچا غریب(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

تھممپپا کی حالت دیکھ کر وہاں موجود کچھ لوگوں نے اسے کیب بک کرنے کا مشورہ دیا، لیکن اس کے پاس اس کے لئے بھی پیسے نہیں تھے۔ آخر کار تھممپپا نے اپنی بیٹی کی لاش کو گود میں اٹھایا اوراسے موٹر سائیکل کے ذریعے اپنے گھر لے گیا۔

مغربی یوپی کی۲۰۰ سیٹوں کے نتائج پر منحصر رہیگایوپی سرکار کا مستقبل !

سہارنپور۔22فروری (فکروخبر/ذرائع) مغربی یوپی کے تین اہم زون میں تین مراحل میں ہونے والا اسمبلی چناؤ کاٖی اہمیت کا حامل ہے انہی علاقوں سے طے ہوگا نئی سرکار کی تشکیل کا تانہ بانہ مغربی علاقوں میں کمشنریسہارنپور اور کمشنری میرٹھ کے علاوہ ضلع غازی آباد، بجنور، مرادآباد، بریلی ،بلند شہر اور رامپور اسٹیٹ کی اہم ترین اسمبلی سیٹوں کے نتائج ہی یوپی میں سرکار بنانے میں سب سے اہم کردار ادا کریں گے گزشتہ ساٹھ سے زائد سالوں سے اتر پردیش میں سرکار بنا نے اوربگاڑ نے میں ہمارے انہی حلقوں کے ممبران اسمبلی کا بڑا رول رہتاہے اس بار ریاسی سطح پر سماجوادی اور بہوجن سماج پارٹی کے لئے اپنی اپنی سرکار کو واپس لانیکے تمام کے تمام دارومدار صرف اور صرف مسلم ووٹران کے ملنے یا روٹھ جانیپر ہی منحصر ہیں یہ سچ ہے کہ ان علاقوں میں کانگریس اور سماجوادی پارٹی کے اتحاد کے پاس دلت اور اعلیٰ ذات کا ہندو ووٹ بہ مشکل تیرہ فیصد کے آس پاس ہی آسکتاہے اس اتحاد کی ہار جیت زیادہ سے زیادہ مسلم ووٹ مل جانیپر پرہی منحصر ہے جبکہ بہوجن سماج پارٹی کے پاس پہلے ہی سے اٹھارہ فیصد کے قریب دلت ووٹ موجود ہے جو گزشتہ بیس سالوں سے بسپاکے ساتھ ہی جڑا ہواہے وہ کبھی بھی باہر نہی جائیگا سیاسی قائدین کا دعویٰ ہے کہ ان اضلاع میں میں دلت ووٹ ۲۱ فیصداور سب سے طاقتور مسلم ووٹ کہیں ۲۰تو کہیں۴۰ فیصد کے قریب موجود ہے جہاں پچھلیتین ٹرم میں پولنگ ہوا ہے ان سبھی۲۰۰ کے قریب اسمبلی سیٹوں پر مسلم اور دلت کا اتحاد ہی بھاجپاکا مقابلہ کرنے کی ہمت رکھتا ہے دیگر جماعتوں نے یہاں مسلم ووٹ کی تقسیم میں بڑا رول نبھایاہے جس وجہ سے سماجوادی اتحاد کو زبردست نقصان پہنچنے کے آثار رونماہونے لگے ہیں یہاں بسپاکو دلت ووٹ ۸۰ فیصد سے زیادہ حاصل رہا جبکہ کم از کم ایک سو تیس اہم سیٹوں پر مسلم طبقہ کا زیادہ تر ووٹ بھاجپا کو مات دینے والے بہوجن سماج پارٹی کے امیدواروں کو ہی ملاہے جو کافی فیصلہ کن ثابت ہونے جارہاہے؟ جس اعلیٰ اور پچھڑے ہندو ووٹ کو سماجوادی کانمگریس اتحاد اپنا کہتا رہاہے وہ ۱۴۰ اسمبلی سیٹوں پر ۸۰ فیصد سے زائد تعداد میں بھاجپاکے پاس ہی گیاہے انہی قیاس آرائیوں کی بنیاد پر اب لگنے لگا ہے کہ ووٹرس نے مغربی یوپی میں بھاجپاکو ہرانیکے لئے بسپاکے امیدواروں کو پہلے نمبر پر جبکہ اتحادی سپا امیدوار کو دوسرے نمبر پر ووٹ پول کیاہے جیسے جیسے نئی سرکار کی تشکیل کا وقت قریب آرہاہے ویسے ویسے ہی اب ووٹرس نے زبان کھولنی شروع کردی ہے خیر آنے والے نتائج تو اللہ بہتر جانتاہے مگر یہ بھی سچ ہے کہ چناؤ کے نتائج بڑے بڑے قائدین کی آنکھیں کھولنے والے ثابت ہوں گے ۔ قابل غور ہے کہیہاں تیسرے مرحلہ کی قریبدوسو اسمبلی سیٹوں پر ہونے والی زیادہ یا کم پولنگ نے یہ ثابت کر دیاہے کہ یہاں زیادہ پولنگ پچھڑے اور دلت طبقہ ہی کی ہے صاف ظاہر ہے کہ یہاں۲۰۰ کے قریب اسمبلیسیٹوں پر بسپاہی بھاجپاکو مات دینے کی طاقت میں رہی ہے زیادہ تر اسمبلی سیٹوں پر اس بار سماجوادی کانگریس اتحاد نے صرف اور صرف مسلم ووٹ کو تقسیم کرنے کاہی کام انجام دیاہے مگر قوم کی سمجھداری کہ اس نے بسپاکے امیدواروں کو ووٹ دیکر بھاجپاکے منصوبوں کو ناکام بنادیاہے سرکاری ذرائع کے مطابق ضلع میں کل ۷۳ فیصد پولنگ ریکارڈ ہوئی ہے ۔ مسلم ووٹ کتنے فیصد کس کس امیدوار کے حق میں تقسیم ہواہے یہ نتائج ہی بتا سکتے ہیں مگر یہ سچ ہے کہ ان سبھی ۱۴۰ سیٹوں پر جہاں بھی مسلم دلت ایک ساتھ رہاہے وہاں بھاجپاکی زمین کھسک چکی ہے جہاں جہاں مسلم ووٹ تقسیم ہواہے وہاں بھارتیہ جنتا پارٹی کو زبردست فائدہ ہوا ہے جیساکہ دیوبند ، نکوڑ اور گنگوہ یہاں مسلم ووٹ کی تقسیم سے سیکولر امیدواروں کو نقصان کا خدشہ لگاتار بناہواہے مغربی اتر پردیش کی۲۰۰، اسمبلی سیٹوں کے ہونے والے پولنگ نے سبھی مفاد پرست سیاسی جماعتوں کء چہرے لٹکادئے ہیں اپنے اقتدار کی طاقت میں مست سیاسی جماعتوں کے نمائندے اس بڑھے ہوئے پولنگ کو اپنے حق میں مان رہے ہیں جبکہ سچ یہ ہے کہ یہ پولنگ مسلم پچھڑوں اور دلت طبقہ کے لوگوں کاہے کہ جو ظلم کے خلاف سہارنپور ، میرٹھ ، باغپت، بلند شہر اور بجنور سے مراد آباد تک متحد ہوکر موقع پرس اور مفاد پرست سیاست دانوں کو سبق سکھانیکے لئے ہی رہاہے مایاوتی اور بھاجپاکے بیچ ہی ہر جگہ کڑا مقابلہ دیکھنے کو ملاہے عوام سے ملے جائزہ کے مطابق مسلم اکثریتی علاقوں میں سماجوادی کانگریس اتحاد بہوجن سماج پارٹی کے امیدواروں سے کافی پیچھے ہے دیوبند کی اہم سیٹ پر بھی مسلم ووٹ کی زبردست تقسیم نے بھاجپاکے امیدوار کو مقابلہ میں لا کھڑا کردیاہے دیوبند میں بھی کڑا مقابلہ بسپا اور بھاجپاکے بیچ ہی ہوناہے اسی طرح گنگوہ ، نکوڑ، بیہٹ، سہارنپور دیہات، رام پور اور شہری سیٹ پر بھی سبھی امیدواروں میں بہوجن سماج پارٹی ہی طاقت میں نظر آرہی ہے یہاں بھی شہری سیٹ کو چھوڑ کر بسپاہی بھاجپاکو مات دے رہی ۔ آج دو ٹرم میں یہاں ہنے والیقریب دوسواسمبلی سیٹوں کے پولنگ کی بابت عام چرچہ کے دلتوں اور مسلم طبقہ پر ہونے والے ظلموں کا جواب دینے کے لئے یہ پولنگ اہمیت رکھتاہے ؟ 

امریکی کانگریس کے وفد کی وزیر اعظم نریندرمودی سے ملاقات 

نئی دہلی ۔22فروری (فکروخبر/ذرائع) امریکی کانگرس کے 26رکنی وفد نیوزیر اعظم نریندر مودی سے نئی دہلی میں ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے امریکی کانگریس کے اراکین کا بھارت آنے پر خیر مقدم کیا۔انہوں نے کہا کہ نئی امریکی انتظامیہ اور کانگریس کے بعد باہمی تبادلوں کی ایک اچھی شروعات ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارت کا دورہ کرنے والا یہ امریکی کانگرس کا سب سے بڑا وفد ہے۔

اسوسی ایشن آف مسلم ڈاکٹرس‘ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیس‘اور ڈبلیو ایچ او کی جانب سے

خسرہ و روبیلا ٹیکہ اندازی سے متعلق عوام میں شعور بیداری پرورگرام کا انعقاد

بیدر۔22؍فروری(فکروخبر/محمد امین نواز) اسوسی ایشن آف مسلم ڈاکٹرس‘ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیس‘اور ڈبلیو ایچ او کی جانب سے بیدر کے اُردو ہال میں خسرہ و روبیلا ٹیکہ اندازی سے متعلق عوام میں شعور بیداری پرورگرام کا انعقاد عمل میں آیا۔پروگرام میں ڈاکٹر مقصود چندا صدر اسو سی ایشن آف مسلم ڈاکٹرس بیدر نے خسرہ و روبیلا امراض سے متعلق عوام کو بتایا کہ خسرہ عموماََ بچپن میں سب بچوں کو ہوجاتا ہے خسرہ بذاتِ خود اتنا خطرناک نہیں ہوتا لیکن اس کی پیچیدگیاں انتہائی خطرناک ثابت ہوتی ہیں ۔خسرہ سب سے زیادہ معتدی مرض ہے جو ایک بچے سے دوسرے بچوں کو فوراََ لگ سکتا ہے ہم میں اکثر اس کی سنگینی سے بالکل واقف نہیں ہیں جس کی وجہ سے کئی نھنے منے بچے اپنی جان کھودیتے ہیں ۔ اس کی خاص وجہ نمونیا ہوتا ہے جو خسرہ کی پیچیدگی کی صورت میں دھمکتا ہے خسرہ کی حالت میں بچے عموما لاغر اور کمزور ہوجاتے ہیں ۔دراصل بیماری ایک چھوٹے وائرس جسے پیرا مائیکسو کہتے ہیں کی وجہ سے ہوتی ہے ۔اس وائرس میں ایک خاص قسم کے نہایت ہی باریک جراثیم ہوتے ہیں جو کہ فلٹر پیپر سے بھی گزر سکتے ہیں اور انھیں دیکھنے کیلئے الیکٹران مائیکرو سکوپ کی ضرورت پڑتی ہے ۔ان جراثیم کے سبب یہ بیماری لاحق ہوتی ہے ‘ جس سے بچوں کی قوتِ مدافعت کمزور ہوجاتی ہے اور زیادہ عرصے تک بیمار رہتے ہیں ۔یہ وائرس ناک اور گلے کے بلغم میں پرورش پاتا ہے جب بچہ چھینکتا ہے یا کھانستا ہے توہوا میں وائرس پھیل جاتے ہیں جو دو گھنٹوں تک وائرس فضاء میں بکھیرتے ہیں ۔بعض اوقات ڈائریا اور نمونیا کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے بچے کے دماغ کی سوجن کی بیماری ہوجاتی ہے۔ اس بیماری کے شدید اثرات والے بچوں کو دماغی نقصان ہوتا ہے یا موت واقع ہوجاتی ہے ۔روبیلا ایک عام طبی مرض ہے ۔یہ ایک وائرس سے ہوتا ہے ‘جو بخار ‘جلد کی ایک خاص قسم کی بیماری Skin rash اور لمفی غدود کی سوجن کے ساتھ شروع ہوتا ہے ۔شاذ و نادر ہی ایسا ہوتا ہے کہ یہ بغیر دیگر بیماریوں کے ظاہر ہوئے بنا گزر جائے۔ اس مرض میں مبتلا لوگ بھی اپنے ارد گرد میں رہنے والے لوگوں کو یہ بیماری لگاسکتے ہیں ۔اگر روبیلا حمل کے دوران ہوجاتا ہے تو انفیکشن کے اثرات ماں کے ذریعے بچے تک منتقل ہوسکتے ہیں اور بچے آنکھ ‘کان‘ دل ‘اور دماغ کی بناؤٹ پر اثر انداز ہوسکتے ہیں ۔بچوں کے حفظانِ صحت کیلئے مرکزی حکومت کے ذریعہ تا28؍ فروری خسرے اور روبیلاٹیکہ اندوزی مہم چلانے کا فیصلہ لیا گیاہے۔ اس مہم کے دوران 9؍ ماہ سے 15؍ برس کی عمر کے تمام بچوں کو خسرے اور روبیلا کی ٹیکہ اندوزی کی جائے گی۔انھو ں نے تمام شرکائے پروگرام جن میں علماء ‘مدارس کے ذمہ داران‘ سماجی خدمات گار‘دینی ‘ ملی اور سیاسی قائدین اور طلباء کے سرپرست موجود تھے سے اپیل کی کہ وہ اپنے اپنے محلہ جات‘ علاقوں کے بچوں کو ٹیکہ لگائیں ۔ڈاکٹر محمد عبدالجبار ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر بیدر نے اپنے خطاب میں بتایا کہ اس ٹیکہ سے متعلق جو بھی سوشیل میڈیا کے ذریعے افواہ پھیلائے ہیں ان کے خلاف بیدر کے ڈپٹی کمشنر اور سائبر پولیس کو شکایت درج کرائی گئی ہے اور تحقیقیات چل رہی ہیں ۔ انھوں نے بتایا کہ کسی بھی افواہ سے اپنے بچوں کی صحت کو نقصان کی طرف نہ لے جائیں ۔ مذکورہ ٹیکہ ہمارے بچوں کو کئی خطرناک بیماریوں سے بچا سکتے ہیں ۔اس انجکشن کا استعمال پچھلے کئی سال سے کیا جارہا ہے ۔بھارت میں خسرہ کی وجہ سے ہر سال تقریبا50ہزار بچے موت کا شکار ہوئے ہیں ۔روبیلہ کی وجہ سے اسقاطِ حمل اور دوسرے جسمانی نقصانات ہوتے ہیں ۔پولیو اور چیچک کی طرح ہم ان دو امراض کو مٹاسکتے ہیں ۔ یہ انجکشن پوری دنیا اور بھارت کے تمام بچوں کو دیا جارہا ہے۔عام ٹیکوں کی طرح اس انجکشن کے لینے پر کچھ بچوں کو کچھ حد تک بخار یا درد ہوسکتا ہے ۔تمام مسلمانان بیدر سے گذارش ہے کہ افواہوں پر دھیان نہ دیں اپنے بچوں کو28فروری تک MRویکسن دلوائیں تاکہ اُن کی موذی امراض سے حفاظت ہوسکے۔28 فروری تک تمام بچوں کی ٹیکہ اندوزی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ انھو ں نے کہا کہ آج ہی وہ حکومتِ کرناٹک سے اس مہم کیلئے 4مارچ تک وقت دینے کا مطالبہ کیا ہے اُمید ہے کہ یقیناً4؍مارچ تک اس مہم کو چلائے جانے کا امکان ہے۔اس موقع پرمسٹرانیل تالیکوٹی اسٹیٹ کنسلٹنٹ ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ میں نے بھی اپنے بچے کو یہ ٹیکہ لگوایا ہے ۔اس ٹیکہ سے بچے کو کسی قسم کا خطرہ لاحق نہیں ہوتا ۔انھوں نے کہا کہ اس مہم کے دوران ریاست کے تمام طبی مراکز ، اسکول ، آنگن واڈی مراکز، دیہات اور شہروں کے علاوہ تمام محلہ جات میں ٹیکہ اندوزی کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ مہم کے دوران جھونپڑ پٹیوں میں مقیم اور نقل مکانی کرنے والوں کے علاوہ تمام مزدوروں کے بچوں کی ٹیکہ اندوزی کیلئے منصوبہ مرتب کیاگیا ہے۔اس خصوص میں محکمۂ تعلیمات، محکمۂ بہبودئ خواتین واطفال، محکمۂ شہری ترقیات ، محکمۂ مزدور ، محکمۂ اطلاعات ورابطۂ عامہ، محکمۂ دیہی ترقیات وپنچایت راج ، وزارت دفاع، محکمۂ اقلیتی بہبود وپسماندہ طبقات، محکمۂ ٹرانسپورٹ اور محکمۂ سماجی بہبود سمیت دیگر محکموں سے تعاون دیاجارہاہے۔ اس مہم کیلئے عالمی تنظیم صحت یونیسیف ، ریڈ کراس ،انڈین میڈیکل اسوسی ایشن ، روٹری اور لینس کے علاوہ دیگر این جی اوز کا بھی تعاون حاصل ہے۔محکمہ تعلیماتِ عامہ کے عہدیدار جناب عنایت الرحمن سندھے نے کہا کہ بیدر ضلع کے اوراد تعلقہ میں کے تمام مدارس میں اس ٹیکہ اندازی کیلئے محنت و دوڑ دھوپ کی گئی ہے پہلے پہلے لوگوں میں ٹیکہ کو لے تذبذب کا شکار پایا گیا پھربعد میں انھیں اس ضمن میں بہتر انداز میں سمجھایا گیا اور ٹیکہ اندازی کی مہم کو بہتر انداز میں چلاک ریہں ا کو کے ہدف کو مکمل کرلیا گیا ۔ انھو ں نے کہا کہ اوراد تعلقہ کے عربی مدارس کے طلباء کو ہم نے یہ انجیکشن لگوایا ہے ۔بیدر ضلع میں ہی اس انجیکشن کو لے کر اولیائے طلباء میں بے چینی پائی گئی ہے اور اولیائے طلباء پر سوشیل میڈیا کے ذریعے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں ۔انھو ں نے کہا کہ سوشیل میڈیا پر مصدقہ بات بہت کم ہی دیکھنے کو ملتی ہیں ایسی افواہوں پر دھیاین نہ دیں اپنے بچوں کو ضرور بہ ضرور مذکورہ بالا ٹیکہ لگوائیں۔اس موقع پر جناب سید منصور احمد قادری صدر مجلس بیدر نے مشورہ دیا کہ بچوں کے حفظان صحت کیلئے مہم بہتر ہے ۔غریبوں کے تئیں ڈاکٹروں کا جو منفی رویہ ہے اس مہم پر اثر انداز ہورہا ہے ۔اکثر سرکاری دواخانوں میں غریب عوام بغرض علاج رجوع ہوتے ہیں تو انھیں کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ‘اسی لئے عوام میں ڈاکٹرس کی باتوں کا اثر نہیں ہورہا ہے ۔جناب محمد عبدالعزیز منا بھائی مجلسی رکن بلدیہ بیدر نے مشورہ دیا کہ بچوں کی صحت کیلئے ٹیکہ ضروری ہے ہم اس بات کو قبول کرتے ہیں اور میں نے اپنے بچوں کو مہم کے پہلے دن ہی ٹیکے لگوائے ہیں ۔انھوں نے اس موقع پر سرکاری دواخانہ جو بیدر سرکاری میڈیکل کالج کے تحت چلتا ہے کے ابتر حالات بتاتے ہوئے کہا کہ اکثر دیکھا جاتا ہے کہ سرکاری دواخانہ میں ادویات کی کمی ‘ڈاکٹرس کی لاپرواہی ‘اور طبی اسٹاف کی کمی کی وجہ سے غریب مریضوں کو کافی پریشانی ہورہی ہے ۔اس جانب بھی خصوصی توجہ ضروری ہے ۔اس پر ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیس کے تحت سرکاری دواخانہ نہیں آتا البتہ ہم آپ کی شکایات کو خصوصی اجلاس میں ذمہ داران کے سامنے رکھیں گے ۔مرزا صفی اُللہ بیگ قائد مجلس بیدر نے بتایا کہ اس مہم کے تعلق سے اولیائے طلباء میں شعور بیدار کرنے کیلئے بلدی حلقہ جات میں وہاں کے ذُمہ داران اور اولیائے طلباء کے ساتھ شعور بیداری پروگرام منعقد کرنا ضروری ہے ۔اور اس ضمن ریالی نکال کر گھر گھر پہنچ کر سمجھایا جائے ۔جناب محمد نبی قریشی رکن بلدیہ بیدر نے بھی سرکاری دواخانہ میں ڈاکٹرس کی لاپرواہی کی بات کہی اور کہا کہ ٹیکہ اندازی کو مہم بچوں کیلئے فائدہ مند ضرور ہے لیکن اس سلسلہ میں شعور بیداری ضروری ہے۔جناب شاہ حامد محی الدین قادری جو ایک اسکول کے ذمہ دار ہیں نے کہا کہ ہمارے اسکول میں ٹیکہ اندازی کرنے کیلئے محکمہ تعلیماتِ عامہ اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیس سے کوئی اطلاع نہیں آئی ۔فوری طورپر طبی عملہ آگیا اور ہم نے صرف جماعت ہفتم کے طلباء کو ٹیکہ اندازی کروائی اور نتیجہ یہ ہوا کہ ہمیں اولیائے طلباء کے غصہ اور تلخ باتوں کا سامنا کرنا پڑا۔انھوں نے کہا کہ اس مہم کی تاریخ میں توسیع کی جائے ۔اور شہر کے ذمہ داران سے رابطہ کرتے ہوئے نتیجہ خیز اجلاس طلب کیا جائے ۔شرکاء میں سے کچھ لوگو ں نے کہا کہ مساجد کے امامس اور خطیب کو طلب کرکے اس سلسلہ میں اجلاس طلب کیا جائے ۔کچھ نے کہا کہ جمعیت علماء ہند کے ذمہ داران سے رابطہ کیا جائے اور کچھ افراد نے کہا کہ رابطہ ملت جس میں ہر مسلک کے علماء ہیں ان سے خصوصی رابطہ کیا جائے ۔ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیس کے ذمہ داران نے سبھی کے مشوروں کو نوٹ کیا اور کہا کہ اس ضمن میں فوری طورپر عمل کیا جائے گا ۔آخر میں جناب سید منصور احمد قادری صدر مجلس بیدر کی دعا پر مشاورتی و شعور بیداری پروگرام اختتام کو پہنچا ۔***

بیدر میں انتقال پر ملال

بیدر۔22؍فروری(فکروخبر//محمد امین نواز) بیدر کے ممتاز بزرگ تاجرجناب سیّدیعقوب علی سوداگر منیار ساکن محلہ جامع مسجد بیدر کا آج صبح بعمر90سال انتقال پرملال ہوگیا۔ ان کی نمازجنازہ آج بعدنمازعصر جامع مسجدبیدر میں اداکی گئی اور تدفین احاطہ قبرستان درگاہ حضرت سیّدنا خواجہ ابوالفیضؒ بیدر عمل میں آئی۔ نمازجنازہ، جلوس اور تدفین کے موقع پر ممتازعلماء ومشائخین ، سجادگان ومتولیان، ڈاکٹرس انجنئیرس، وکلاء دینی وملی تعلیمی اورمختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین دوست واحباب اور رشتہ داروں کی کثیر تعداد موجود تھی۔جناب محمد حبیب الرحمن قائد مجلس ، محمد عبدالصمد منجووالا، الحاج سیّدمنصور احمد قادری انجنئیر صدرمجلس ، اختر صحافی، ابومظفر الدین جنیدی سوپر پریس ،ڈاکٹرالحاج شیخ مسیح الدین شطاری القادری ، محمد شجیع الرحمن صدر انجمن خوشنویسیان بیدر ،قائدین جنتا دل جناب سیّدسعود قادری ، جناب محمد اسد الدین نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم انتہائی ملنسار ،صوم وصلوٰۃ کے پابند، بچوں اور بڑوں میں مقبول تھے۔ انہوں نے اﷲ سے دعاء کی ہے کہ اﷲمرحوم کے درجات بلند فرمائے اور پسماندگان کو صبرجمیل عطافرمائے۔مرحوم کے پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک دختر اورچار فرزندان شامل ہیں۔فاتحہ سیوم 24فروری بروز جمعہ بعدنمازفجر جامع مسجد بیدر میں مقرر ہیں۔جناب سیّد فاروق علی عطاری ٹیلر، سیّد نور ، سیّد احمد اور سیّد محسن نے شرکت فاتحہ اور دعائے مغفرت کی گذارش کی ہے۔***

26؍فروری مدرسہ عائشہ صدیقہ کی جانب سے جلسہ جشن آمد معلم انسانیت وتقسیم اسنادات انعقاد

بیدر۔22؍فروری(فکروخبر//محمد امین نواز) بروز اتوار صبح ۱۰بجے تا 1بجے دوپہر بمقام سٹی فنکشن ہال بدرالدین کالونی بیدرمیں مدرسہ عائشہ صدیقہ کی جانب سے منعقدہ جلسہ جشن آمد معلم انسانیت وتقسیم اسنادات میں حیدرآباد سے تشریف لائی مہمان مقررہ محل مبارک حضرت مفتی ابراہیم خلیل ہاشمی ؒ نے کہا کہ حافظہ حناء سلطانہ بنت شیخ عبدالعزیز خوش نصیب ہے۔ حدیث پاک میں آیا ہے کہ حافظ قرآن کی سفارش کو اﷲ قیامت کے دن سات لوگوں کے حق میں قبول فرمائیگا جن پر جہنم واجب ہوچکی ہوگی۔اس کے بعد سرپرست جلسہ محل مبارک حضرت سیّد شاہ اسداﷲ محمد محمد الحسینی ثاقب حسینی نے خواتین وطالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پردے کی پابندی کرتے ہوئے اسکول اور کالج کے لڑکوں کی دوستی سے بچیں اور اپنی تعلیم پر توجہ دیں۔انہوں نے طالبات کو تلقین کی کہ تم سائنسی ،فنی تعلیم میں مہارت حاصل کرو تاکہ قوم وملت ترقی کرے۔نیز مدرسہ عائشہ صدیقہ کی پہلی حافظہ حناء سلطانہ کے والدین کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ بڑی قسمت والے ہیں۔ قیامت کے دن اﷲتعالیٰ جلال میں ہوگا اور ساے بندے نفسہ نفسی کے عالم میں ہونگے ایسے وقت میں کچھ لوگ ہونگے جو شاہانہ انداز میں ہونگے جن کے سروں پر چمکتا ہواتاج ہوگا لوگ انہیں دیکھ کر پوچھیں گے۔ یہ کون خوش نصیب ہیں ۔ کہا جائیگا کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کی اولاد دنیا میں قرآن مجید کو زبانی یاد کیا اور اس پر عمل کیا ۔وہ حافظ قرآن کے والدین ہیں۔ساتھ ہی مدرسہ عائشہ صدیقہ کے طلباء وطالبات نے تعلیمی مظاہرہ پیش کیا ۔سلام کے بعد محل مبارک حضرت سیّد شاہ اسد اﷲ محمد محمد الحسینی ثاقب حسینی کی دعا پر جلسہ ختم ہوا۔مولانا مفتی محمدعظیم احمد قادری انواری نظامی ناظم مدرسہ ہذا کی نگرانی میں جلسہ کے بہترین انتظامات دیکھے گئے۔جلسے میں شرکت کرنے والی تمام خواتین کے لیے ظہرانہ کا انتظام کیا گیا تھا۔***

مہوبہ میں جیت کیلئے لیڈروں نے اپنی پوری طاقت لگائی، پولنگ کل

مہوبہ۔22فروری(فکروخبر/ذرائع )پان اور پانداري کے لئے ملک وبیرون ملک اپنی الگ شناخت رکھنے والا اتر پردیش کے بندیل کھنڈ کا مہوبہ ضلع ترقی کی نئی امیدوں کے ساتھ 23 فروری کو اپنے نئے لیڈروں کی قسمت کا فیصلہ کرے گا۔صوبے کی 17 ویں اسمبلی کے لئے چوتھے مرحلے کی پولنگ میں یہاں کل ووٹ ڈالے جائیں گے ۔ انتخابی مہم کے آخری دن یہاں مختلف پارٹیوں کے امیدواروں نے ووٹروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ روڈ شو اور ریلیوں میں فلمی ستاروں کے ڈپلیکیٹ کے سہارے بھیڑ جمع کرکے خود کو مضبوط امیدوار ثابت کرنے کی کوشش کی گئی۔ گاؤں گاؤں میں جلسوں میں سیاست کے سورماؤں نے اپنے انتخابی ترکش کے سارے تیر ووٹروں پر چلائے ۔سڑک، بجلی، پانی، تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولیات سے محروم بندیل کھنڈ کے انتہائی پسماندہ مہوبہ میں مسائل کی طویل فہرست ہونے کے باوجود انتخابات میں حیرت انگیز طور پر یہ کبھی ایشو نہیں بن سکا۔ ہر بار ووٹ کی تاریخ کے قریب آتے ہی یہاں کا ووٹر اپنی تمام مشکلات کو ترک کر کے سیاسی جماعتوں کی جانب سے بچھائی گئی ذات پات کی بساط میں الجھ کر رہ گیا۔ذات پات کے بل بوتے پر یہاں کی دونوں چرکھاری اور مہوبہ اسمبلی سیٹوں پر آزادی کے بعد سے زیادہ تر کانگریس کاقبضہ رہا ہے ۔ بعد میں دو دہائیوں سے ایس پی اور بی ایس پی نے باری باری اس سیٹ پر اپنا نسلط قائم رکھنے میں کامیابی حاصل کی۔ویربھوم کے نام سے مشہور مہوبہ کے باشندوں کو اس بات کا ملال ہے کہ انتخابات جیتنے کے بعد کسی بھی عوامی نمائندے نے اس علاقے کی ترقی کے لئے سنجیدہ کوششیں نہیں کی۔ آزادی کے ساٹھ سالوں میں یہاں روزگار کے نئے وسائل کی غیر موجودگی تو دور زندگی گزارنے کا واحد ذریعہ کاشت کاری میں بھی بہتری لانے پر توجہ نہیں دی گئی۔ معززین کا رتبہ حاصل کرنے والوں نے غیر قانونی کان کنی سے اپنی تجوریاں بھریں اور ماحولیاتی آلودگی پر قدرتی آفات کا شکار بنا کر قرض، غربت، بھوک، بیماری سمیت دیگر پریشانیوں کی وجہ سے کسانوں کی خود کشی کرنے کے واقعات کے درمیان لوگ علاقہ چھوڑ کر فرار پر مجبور ہوتے رہے ۔ربیع کی فصل کی کٹائی کا وقت ہونے اور جانوروں سے فصل بچانے کے لیے کسانوں کے خاندان سمیت کھیتوں میں ڈیرہ ڈالنے کی وجہ سے انتخابات کو لے کر پورے بندیل کھنڈ میں اس بار بے حسی کا ماحول ہے ۔ لیکن ووٹروں میں پھیلی گہری خاموشی سے سیاسی جماعتیں بہت بے چین ہیں۔ بندیل کھنڈ میں ترقی کے لئے لائحہ عمل بنانے اور کسانوں کا قرض معاف کئے جانے کے معاملے کو اپنے منشور میں لا کر بی جے پی نے یہاں ووٹروں کی ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کی ہے تو وزیر اعلی اکھلیش یادو نے اپنے دور اقتدار میں پانی کے مسئلے کے حل کے لئے یہاں تالاب کی کھدائی کرائے جانے اور خشک سالی کے متاثرین کو اناج کا پیکٹ تقسیم کرنے جیسے کاموں کے سہارے ووٹروں کا دل جیتنے کی کوشش کی ہے ۔
بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) صدر مایاوتی نے بھی بندیل کھنڈ کو الگ ریاست کے مسئلے کو ہوا دے کرلوگو کوں کو اپنا ہمنوا بنانے کی کوشش کی ہے ۔ ووٹروں کو متاثر کرنے میں یہ حربہ کامیاب رہے گایا نہیں یہ توآنے والا وقت بتائے گا لیکن تمام جماعتوں میں پارٹی تبدیل کرنے والے امیدواروں کے سلسلے میں کارکنان کی ناراضگی اور مقامی سطح پر گروپ بندی اور اندرونی سازش انتخابات میں بڑا گل کھلائے گا یہ طے ہے ۔ وزیر اعلی اکھلیش یادو کے چرکھاری سیٹ سے الیکشن لڑنے کی آخری وقت تک رہی بات کے بعد سماوادي پارٹی (ایس پی) نے یہاں موجودہ رکن اسمبلی ارمیلا راجپوت کو پھر امیدوار بنایا ہے ۔ جبکہ بی جے پی سے سابق ممبر پارلیمنٹ گنگا چرن راجپوت کے بیٹے برج بھوشن سنگھ میدان میں ہیں۔ بی ایس پی سے جتندر مشرا امیدوار ہیں۔ ادھر، مہوبہ میں بی جے پی نے بی ایس پی چھوڑ کر پارٹی میں آئے راکیش گوسوامی اور بی ایس پی نے کانگریس کو الوداع کرنے والے اری مردن سنگھ کو ٹکٹ دے کرانتخابی میدان میں اتارا ہے ۔ سابق وزیر سدھ گوپال ساہو ایس پی سے ایک بار پھر میدان میں ہے ۔ سال 2014 میں اوما بھارتی کی طرف سے خالی کیے جانے کے بعد چرکھاری سیٹ پر ایس پی نے دو بار کے ضمنی انتخابات میں جیت درج کی۔ بی ایس پی یہاں اپنے گڑھ کو بچانے کی جنگ لڑ رہی ہے تو اس بار بی جے پی کی نظر دونوں سیٹوں پر ہے ۔ ضلع کی دونوں سیٹوں میں کل 6 لاکھ 20 ہزار 476 ووٹر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے ۔ ان میں خواتین ووٹروں کی تعداد 2 لاکھ 82 ہزار 879 ہے ۔

قتل کے چار ملزمان کو عمر قید کی سزا

پرتاپ گڑھ۔22فروری(فکروخبر/ذرائع)اتر پردیش میں پرتاپ گڑھ ضلع ایڈیشنل سیشن جج رام چندر پانڈے کی عدالت نے قتل کے مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے چار ملزمان کو عمرقیدکی سزا سنائی ہے ۔ استغاثہ کے بموجب تھانہ رانی گنج میں مقبول حسین نے کیس درج کرایا کہ سات جنوری 2014 کو اس کا بیٹا جاوید بھائی مرتضیٰ کے ساتھ بائک سے رانی گنج بازار گیا تھا کہ واپسی میں اسکے گھر سے کچھ فاصلے پر ببو ،برکت علی ،اوم پرکاش و محمد ارشاد عرف سترنگی نے چاقو و چاپڑ سے مار کر ہلاک کر دیا ۔ پولیس نے قتل کا معاملہ درج کر کے چاروں ملزمان کے خلاف عدالت میں فرد جرم داخل کی۔عدالت نے وکلاء کے استدلال سننے کے بعد شواہد کی بنیاد پر ملزم ببو ،برکت ،اوم پرکاش و محمد ارشاد عرف سترنگی کو عمر قید و پچیس پچیس ہزار روپیہ جرمانہ کی سزا سنائی ہے ۔

اغوا کے دو ملزمان کو سات سال قید و جرمانہ

پرتاپ گڑھ۔22فروری(فکروخبر/ذرائع )اتر پردیش میں پرتاپ گڑھ ضلع ایڈیشنل سیشن جج بھیرو لال کی عدالت نے اغوا کے دو ملزمان کو سات سات سال قید و جرمانہ کی سزا سنائی ہے ۔استغاثہ کے مطابق لڑکی کی والدہ نے بتایا 14/ فروری 2010 کی شام جب لڑکی رفع حاجت کیلئے گئی تھی تبھی کلو وشواکرما ،مخدوم وشواکرما نے اس کو اغوا کر لیا ۔پولیس نے دونوں ملزمان کے خلاف معاملہ درج کر لیا ۔عدالت نے سماعت کرتے ہوئے ملزم کلو و مخدوم کو سات سات سال قید و دس دس ہزار روپیہ جرمانہ کی سزا سنائی۔جرمانہ ادا نہیں کرنے پر مزید چھہ ماہ کی سزا کاٹنی ہوگی ۔

بلیا میں سماجوادی پارٹی کے امیدوار سمیت تین کے خلاف معاملہ درج

بلیا۔22فروری(فکروخبر/ذرائع )اترپردیش میں بلیا کے نگر اسمبلی علاقے میں سماجوادی پارٹی(ایس پی)کے امیدوار اور دو دیگر لوگوں کے خلاف دبہڑ علاقے میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا معاملہ درج کیاگیا۔سرکاری ذرائع نے آج یہاں بتایا کہ سماجوادی پارٹی کے امیدوار لکشمن گپتا بغیر اجازت کے گاڑیوں سے تشہیر کررہے تھے ۔فلائنگ اسکواڈ انچارج انل پرساد کی تحریر پر معاملہ درج کیا گیا۔تحریر میں بغیر اجازت 10سے 15 گاڑیوں سے تشہیر کرنے کا الزام لگایا گیا ہے ۔

ترقی کے بجائے ذات کو ترجیح دیتے ہیں بندیل کھنڈ کے لوگ

جھانسی۔22فروری(فکروخبر/ذرائع ) بے موسم برسات اور خشک سالی کی مار جھیل رہے بندیل کھنڈ میں اسمبلی انتخابات آتے ہی علاقائی مسائل غائب ہوگئے ہیں اور ذات پات کی سیاست نے اپناجال پھیلا دیا ہے ۔گذشتہ دو سال بندیل کھنڈ کے لئے کافی خراب ثابت ہوئے ۔ پہلے خشک سالی ین کسانوں کو دانے دانے کا محتاج کردیا اور اگلے سال اتنی بارش ہوئی کہ کین ندی کی سیلاب میں باندہ اور آس پاس کے علاقوں کی ہزاروں ایکڑ زرعی زمین میں کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ سیلاب کا پانی اترا تو چارو ں طرف منہد م کچے مکانات اور مردہ جانوروں کی بدبونے لوگوں کا جینا دوبھر کردیا۔ قدرتی آفت کا شکار بڑی تعداد میں گاوں والے روزی روٹی کی تلاش میں دوسرے شہروں کو منتقل ہوگئے ۔انتخابی مہم کے وقت سیاسی جماعتوں نے ووٹروں کو لبھانے کے لئے کھیت کو پانی، سستی تعلیم، سستا علاج ، سب کو روزگار جیسے لبھاونے نعرے دئے لیکن ووٹنگ کی گھڑی آتے آتے یہ نعرے ہوا میں اڑگئے اور بندیل کھنڈ کی فضا میں دہائیوں سے موجود ذات پات کی لہر ایک با ر پھر لوگوں کے دل و دماغ کو اپنی گرفت میں لے رہی ہے ۔
چتر کوٹ میں سرگرم غیر سرکاری تنظیم بھارتیہ سیوا سنستھان کے ڈائریکٹر بھگوتی ساگر نے کہا کہ اس علاقے میں علاقائیت اور ذات پات کی سیاست کرنے والی جماعتوں کا سکہ چلتا ہے ۔ لوگ بنیادی ضرورتوں کے لئے جدوجہد کرتے ہیں اور تقریباً ہر روز حکومت کو کوستے ہیں لیکن الیکشن میں جب عوامی نمائندہ منتخب کرنے کا موقع ملتا ہے تو وہ مسائل کو درکنار کرکے اپنی ذات والے امیدوار کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔
دراصل پانی اور کھانا یہاں کی بنیادی مانگ ہے ۔ گرمیوں میں جب درجہ حرارت 50 ڈگری سے پار کرجاتا ہے تو یہاں کی خواتین پانی کے لئے ہر روز پانچ چھ کلومیٹر پیدل چلتی ہیں۔اس سلسلے میں ایک کہاوت مشہور ہے کہ یہاں کی خواتین شوہر سے زیادہ پانی کے گھڑے سے پیار کرتی ہیں۔ چتر کوٹ سمیت تقریباً پورے بندیل کھنڈ کی پتھریلی زمین میں پورے سال پانی کی قلت برقرار رہتی ہے ۔ودیادھام سمیتی کے کنوینر راجا بھیا نے کہا کہ پانی کی کمی سے سینچائی متاثر ہوتی ہے جس کا براہ راست اثر زرعی پیداوار پر پڑتا ہے سرکاری اعدادو شمار کے مطابق بندیل کھنڈ کے کئی اضلاع میں ستر فیصد زمین قابل کاشت ہے لیکن حقیقت میں ان میں سے 45فیصد زمین میں ہی کھیتی کی سہولتیں دستیاب ہیں۔

ملائم اور اکھلیش نے مل کر لکھی تھی جھگڑے کی اسکرپٹ: امر سنگھ

نئی دہلی۔22فروری(فکروخبر/ذرائع ) ایس پی راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ اور ملائم سنگھ کے قریبی امر سنگھ اب بغاوت پر اتر آئے ہیں. امر سنگھ نے ملائم سنگھ اور اکھلیش یادو پر الزام لگایا کہ باپ بیٹے نے مل کر لڑائی کے اسکرپٹ لکھی تھی.نیوز ۔18 چینل کو انٹرویو میں امر سنگھ نے کہا ہے کہ ملائم سنگھ اور اکھلیش یادو ایک ہیں اور ہمیشہ ایک ہی رہیں گیراجیہ سبھاکیممبر پنے کہا کہ والد ملائم سنگھ یادو سے اکھلیش کا اقتدار جدوجہد مکمل طور ڈراما تھا اور اس کی اسکرپٹ خود نیتا جی (ملائم سنگھ) نے ہی تیار کی تھی.امر سنگھ نے چینل کو دیئے انٹرویو میں کہا کہ ملائم اپنے بیٹے کے ہاتھوں شکست سے خوش ہیں. سائیکل، بیٹے اور ایس پی (سماج وادی پارٹی) ان کی کمزوری ہے. پورے واقعے کو ڈراما قرار دیتے ہوئے امر سنگھ نے کہا، 'یہ ایک رچا ہوا ڈرامہ تھا، جس میں ہم سب کو رول دیا گیا تھا. مجھے بعد میں احساس ہوا کہ میرا استعمال کیا جا رہا ہے.
اکھلیش کی امیج کو بڑھانے کے لئے رچا گیا تھا ڈراما
یہ مکمل فیملی ڈرامہ ملائم سنگھ یادو نے رقم کی. وہ اس کے اسکرپٹ رائٹر ہیں. ایسا اکھلیش کی تصویر کو بڑھانے کے لئے کیا گیا. یہ سارا ڈرامہ اقتدار مخالف لہر، قانون کے علاوہ حالات سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کی ایک چال تھی. تاکہ اسمبلی انتخابات میں ان کا فائدہ مل سکے. امر سنگھ یہیں نہیں رکے انہوں نے اکھلیش یادو کی قیادت پر سوال کیئے۔
امر سنگھ نے کیا پی ایم مودی کا دفاع
وزیر اعظم نریندر مودی کا دفاع کرتے ہوئے امر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم کسی پارٹی کا نہیں ہوتا. امر سنگھ نے پی ایم مودی کو بیرونی بتانے والے بیان پر اکھلیش اور راہل گاندھی دونوں پر نشانہ لگایا ہے. انہوں نے کہا کہ اکھلیش مجھے بیرونی کہتے ہیں تو میں تو ہمیشہ سے بیرونی تھا، وہاں پر اندر کے لوگ تو صرف ملائم سنگھ، اکھلیش یادو، شیوپال یادو اور رام گوپال یادو ہیں، سارے فیصلے یہ چار لوگ کرتے ہیں.
واضح رہے کہ کچھ دن پہلے ملائم اور اکھلیش کے درمیان پارٹی پر تسلط بنانے کو لے کر لوگوں نے گھمسان ??دیکھا اور یہ جنگ الیکشن کمیشن میں جا کر ختم ہوئی جب بیٹے کا حق لیتے ہوئے الیکشن کمیشن نے پارٹی کا انتخابی نشان سائیکل بیٹے کو دے دیا. تاہم اس سارے پیدا کرنا کے لئے ذمہ دار امر سنگھ کو ٹھہرایا گیا.

اوما بھارتی کا طنز۔ بڑی نازک سی ہیں ڈمپل

الیکشن پر ہی نکلتے ہیں گاندھی خاندان کے برساتی مینڈک

لکھنؤ۔22فروری(فکروخبر/ذرائع ) اتر پردیش کے اسمبلی انتخابات میں اس سال زبانی جنگ زوردار طریقے سے دیکھنے کو مل رہی ہے. یوپی انتخابات میں چوتھے راؤنڈ کے لئے تشہیر تھم گیی ہے، لیکن مہم میں لیڈر اپنی بھڑاس نکالنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں. کسی کے بھی بارے میں کوئی کچھ بھی بولنے پر آمادہ ہیں.
اب اس زبانی جنگ میں نیا کیس آیا ہے. بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی اوما بھارتی اور سماج وادی پارٹی (ایس پی) کی ڈمپل یادو پر مرکزی وزیر اوما بھارتی نے طنز کستے ہوئے کہا کہ ڈمپل یادو برساتی مینڈک ہیں. اس پر ڈمپل یادو نے بھی انہیں کرارا جواب دیا ہے.
بتا دیں کہ ڈمپل یادو اتر پردیش کے وزیر اعلی اکھلیش یادو کی بیوی ہیں اور سماج وادی پارٹی کی ا سٹار پروموشنل بھی ہیں. ایسے میں وہ جہاں بھی جا رہی ہیں، ان کا خیر مقدم ہو رہا ہے. شاید ڈمپل کی شخصیت اوما بھارتی کو راس نہیں آ رہی ہے.
اوما بھارتی نے کہا ہے 'ڈمپل بڑی نازک سی ہیں، پر کافی بول رہی ہیں. دو دن کام کرکے دیکھیں تو ساری نزاکت رکھی کی دھری رہ جائے گی. الیکشن کے ٹائم اندرا گاندھی کی فیملی کے لوگ آ جاتے ہیں. بارش کے جاتے ہی میڑک ٹرر۔ٹرر کر کے چلے جائیں گے. اس کے علاوہ اوما بھارتی نے اکھلیش یادو پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آخر انہوں نے امیٹھی میں ریپ ملزم گایتری پرجاپتی کے لئے ووٹ اپیل کیوں کی؟اوما بھارتی کے اس طنز پر ڈمپل یادو بھی خاموش نہیں بیٹھی. انہوں نے بھی فوری طور پر جواب میں کہا کہ اوما بھارتی کے پاس کچھ کام نہیں ہے. وہ ہمارا نام لے کر ٹی وی میں نظر آنے کے لئے ایسا کر رہی ہیں، لیکن اس سے انہیں کچھ حاصل نہیں ہوگا.

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا