English   /   Kannada   /   Nawayathi

شنکر آچاریہ سوروپانند نے آئی ایس آئی ایجنٹوں سے کنکشن پر بی جے پی اور آر ایس ایس کو لیا آڑے ہاتھوں ، ایجنٹوں کو بتایا آستین کا سانپ(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

شنکر آچاریہ نے واضح طور پر کہا کہ غداروں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، نہ تو وہ مسلمان ہیں اور نہ ہی ہندو۔شنکرآچاریہ نے نرمدا سیوا یاترا پر مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان کی بھی تنقید کی ۔انہوں نے کہا کہ نرمدا کا سفر ہوائی جہاز میں بیٹھ کر نہیں کیا جاتا۔ نرمدا بچانے کے لئے ہاترا تو نکالی جا رہی ہے ، لیکن کان کنی پر لگام لگانے میں بی جے پی حکومت ناکام ثابت ہوئی ہے۔ شنکرآچاریہ نے کہا کہ کان کنی کرنے والے غیر قانونی کاروباری غریب سے کروڑپتی ہو گئے ، لیکن کبھی بھی ان کے خلاف حکومت نے کسی بھی طرح کی کوئی کارروائی نہیں کی ۔واضح رہے کہ مدھیہ پردیش کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کے لئے جاسوسی کرنے کے الزام میں 11 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ یہ لوگ غیر قانونی ٹیلی فون ایکسچینج چلا رہے تھے اور اسی کے ذریعے آئی ایس آئی کو انٹیلی جنس اطلاعات بھیج رہے تھے۔ گرفتار ملزموں میں بی جے پی آئی ٹی سیل کا ایک رکن شامل بھی ہے۔ دھرو سکسینہ نام کا یہ شخص بی جے پی آئی ٹی سیل کا عہدیدار بھی رہا ہے۔

205زمرے کے مدارس کی تنخواہ جاری 
پٹنہ ،18فروری (فکروخبر/ذرائع)دانش عابدین نے ایک پریس ریلیز جاری کر کہا کہ 205زمرے کے مدارس کے اساتذہ کر ام جن کو گذشتہ 1سال سے تنخواہ نہیں مل رہاتھا۔ا مورخہ 15فروری کو ایک وفد محکمہ تعلیم کے سکریٹری سے مل کر 205اور 609زمرے کے استاتذہ کے پریشانیوں کو سکریٹری کے سامنے رکھا گیا، انھوں نے فوراً 205مدرسوں کاچک مدرسہ بورڈ کو جاری کر نے حکم دیا اور ساتھ ہی یقین دہانی کرائی کہ 609مدراس کا کابینہ کینٹ سے منظوری حاصل کر چک مدرسہ بورڈ کو جاری کر دیا جائے گا۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ آئندہ خیال رکھا جائے گاکہ صحیح وقت پر تنخواہ جاری ہو ۔اس وفد میں شامل مختلف اضلاع سے آئے ہوئے اساتذہ کرام نے کافی محنت کی محکمہ تعلیم کے دفتر کے باہر تقریباً30اساتذہ کرام موجود تھے۔پٹنہ میں آئندہ19فروری کو مدرسہ ڈیولپمنٹ آر گنائزیشن کا پریس کانفرس ہے ۔اس میں آر گنائزیشن کے عہدیداران و ممبران شرکت کر نے آرہے ہیں ۔

اردو صرف ادب کی ہی نہیں بلکہ سائنس اور سماجی علوم کی بھی زبان ہے۔ڈاکٹر محمد اسلم پرویز

سائنس اور سماجی علوم پرحوالہ جاتی مجلوں کی اشاعت کا اعلان۔ اُردو یونیورسٹی میں اردو سائنس کانگریس کا افتتاح

حیدرآباد، 18فروری (فکروخبر/ذرائع)عثمانیہ یونیورسٹی نے اپنے قیام یعنی 1918 سے ہی مختلف علوم میں اردوکے ذریعہ تعلیم دی۔ یہاں تک کہ میڈیکل اور انجینئرنگ جیسے کورس بھی اردو میں پڑھائے جاتے تھے اور ان کے لیے اردو میں بڑی تعداد میں کتابیں تیار کی گئیں۔ اردو یونیورسٹی نے وہاں سے اپنا سفر شروع کیا جہاں جامعہ عثمانیہ کا اردو ذریعہ تعلیم کا سفر رک گیا تھا۔ اب اردو یونیورسٹی میں ایک وقفے کے بعد سائنس اور دیگر علوم کی تعلیم اردو میں دی جارہی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار آج پروفیسر ایس راما چندرم‘ وائس چانسلر‘ عثمانیہ یونیورسٹی نے اردو یونیورسٹی میں منعقدہ اردو سائنس کانگریس 2017 کے افتتاحی اجلاس میں کیا۔ اس دو روزہ قومی اردو سائنس کانگریس کا اہتمام اردو مرکز برائے فروغِ علوم کی جانب سے کیا جا رہا ہے ۔ جس میں ملک بھر سے70 سے زیادہ سائنس کے ماہرین ، مصنفین ، سائنس داں ، مترجمین، اساتذہ اور صحافی شرکت کر رہے ہیں ۔
ڈاکٹر محمد اسلم پرویز، وائس چانسلر نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ مجھے امید ہے کہ اردو کا سرمایہ اردو یونیورسٹی اور شہر حیدرآباد میں محفوظ رہے گا۔ اردو سائنس کانگریس کے انعقاد کا مقصد یہ ہے کہ اُردو والوں میں بیداری لائی جائے۔ انھیں احساس دلایا جائے کہ اردو صرف ادب کی زبان نہیں ہے، یہ سائنس اور سماجی علوم کی بھی زبان ہے۔ اردو یونیورسٹی کا اہم کام اردو میں علوم کا فروغ ہے۔یونیورسٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ اسی طرز پر سماجی علوم کی کانگریس بھی منعقد کی جائے گی نیز اردو میں سائنسی اور سماجی علوم کے دو حوالہ جاتی مجلے بھی شائع کیے جائیں گے۔ 
مہمانِ اعزازی پروفیسر شمس الاسلام فاروقی،سابق پرنسپل سائنٹسٹ‘ انڈین ایگریکلچر ل ریسرچ انسٹیٹیوٹ، دہلی نے کہا کہ شہر حیدرآباد اردو زبان کا گہوارہ رہا ہے۔ اردو میں سائنسی ادب کی تخلیق وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب اردو میں سائنس پر لکھنا بیکار محض سمجھا جارہا تھا، انجمن فروغ سائنس کا قیام، ڈاکٹرمحمد اسلم پرویز کا عظیم کارنامہ ہے۔ ماہنامہ’’ سائنس‘‘ کے اجرا کے وقت ہم سب لوگوںیہ خوف دامن گیر تھا کہ اس رسالے کے لیے لکھنے والے اور اس کے مضامین پڑھنے والے ملیں گے یا نہیں۔ لیکن اس کے پہلے شمارے کی ہی اتنی پذیرائی ہوئی کہ پہلا شمارہ دوبارہ شائع کرنا پڑا۔ آج اردو میں سائنسی موضوعات پر لکھنے والوں کی ایک کثیر تعداد موجود ہے۔ اردو سائنس کانگریس کا انعقاد ڈاکٹرمحمد اسلم پرویز کا ایک اور شاندار کارنامہ ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ اردو میں سائنسی موضوعات پر مضامین اور کتب کے سرمائے میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا رہے گا ۔
ڈاکٹر محمد اقتدار حسین فاروقی، سابق ڈپٹی ڈائرکٹراورصدر شعبۂ نباتی کیمیا، نیشنل بوٹانیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، لکھنؤ نے بحیثیت مہمانِ اعزازی اردو سائنس کانگریس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہندوستان میں اردو والوں کو ترقی کرنی ہے اورملک میں اپنا مقام بنانا ہے تو انھیں سائنس میں ترقی کرنی ہوگی اور سائنسی مزاج اپنانا ہوگا۔ اگرہماری سوچ سائنسی بنیادوں پرمبنی ہوتی تو زبان،مذہب، ملک، عقیدہ اور علاقہ کے نام پر جھگڑے نہیں ہوتے۔ ہمارے سماج میں سائنسی مزاج کی ضرورت ہے، اس کے بغیر ملک میں امن قائم نہیں رہ سکتا۔
اس موقع پر سائنس کے میدان میں نمایاں خدمات کے لیے ڈاکٹر محمد اسلم پرویز، ڈاکٹر اقتدار حسین فاروقی، پروفیسر شمس الاسلام فاروقی، عبدالمعز شمسی، پروفیسر ظفر احسن، جناب ریحان انصاری، سکندر، ڈاکٹر جاوید احمد کامٹی، سید عبدالوہاب اور سید خواجہ معز الدین (عابد معز) کو نشان آزاد یادگاری تحفہ پیش کیا گیا۔ اس کے علاوہ سائنسی موضوعات پر لکھنے والی اہم شخصیات کو توصیف نامے بھی پیش کیے گئے۔ ڈاکٹر شکیل احمد، پر ووائس چانسلر نے ابتداء میں خیر مقدم کیا ۔ اردو سائنس کانگریس کے انعقاد پر ڈاکٹر عابد معز اور ان کی ٹیم کو مبارکباد دی۔ انہوں نے مہمانوں کا تعارف بھی پیش کیا۔ ڈاکٹر عابد معز، کنسلٹنٹ،اردو مرکز برائے فروغِ علوم و کنوینر قومی اردو سائنس کانگریس 2017 نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اردو میں علوم کا ماضی جامعہ عثمانیہ سے وابستہ رہا ہے اور مستقبل مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی سے منسلک ہے ۔اردو یونیورسٹی اورجامعہ عثمانیہ علوم کے فروغ کے لیے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرکے کام کرسکتے ہیں۔ ڈاکٹر آمنہ تحسین، ڈائرکٹر انچارج مرکز برائے مطالعاتِ نسواں نے بخوبی کارروائی چلائی۔ سید عبدالرشید، پی ایچ ڈی اسکالر اسلامک اسٹڈیز نے قرأت کلام پاک اور ترجمہ پیش کیا۔ حیدرآباد میں منعقد ہونے والے اس پہلے قومی اردو سائنس کانگریس کے افتتاحی اجلاس میں ملک بھر سے آئے مندوبین کے علاوہ طلبہ، اساتذہ ، غیر تدریسی عملہ اور شہر کے معززین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ 

پہاڑی ضلع شوپیان کے مضافات میں ایک اور بنک ڈکیتی 

نا معلوم نقاب پوش افراد 3لاکھ روپے نقدی رقم اُڑا کر فرار 

سرینگر۔18فروری (فکروخبر/ذرائع)پہاڑی ضلع شوپیان کے ترکوانگام علاقے میں جمعرات کو اس وقت سنسنی پھیل گئی جب بنک ڈکیتی کے ایک اور واردات میں نا معلوم بندوق برداروں نے جموں کشمیر بنک برانچ میں گھس کر وہاں سے لاکھوں روپے اُڑاکر فرار ہوئے ۔اسی دوران پولیس نے واقعہ کی نسبت کیس درج کرکے نا معلوم بندوق برداروں کی تلاش بڑے پیمانے پر شروع کر دی ہے تاہم آخری اطلاعات ملنے تک کسی کی بھی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے ۔تفصیلات کے مطابق ترکوانگام شوپیان علاقے میں جمعرات کی اعلیٰ صبح اس وقت خوف و دہشت پھیل گئی جب دو سے چار نقاب پوش بندوق برداروں نے علاقے میں قائم جموں کشمیر بنک برانچ میں گھس کر وہاں سے 3لاکھ رروپے نقدی اُڑا لئے اور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ۔ذرائع کے مطابق گاڑی میں سوار چار بندوق برداروں نے بنک میں گھس کر ہوائی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں بنک میں موجود افراد نے جان بچانے کیلئے محفوظ مقامات کا سہار لیا جس کے ساتھ ہی بندوق بردارں نے بنک کو لوٹ لیا ۔ادھر پولیس ذرائع نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ نا معلوم بندوق برداروں نے بنک برانچ سے 3لاکھ روپے نقدی رقم اُڑا لی تاہم اس ضمن میں کیس درج کر لیا گیاہے اور نقب پوش افراد کی تلاش بڑے پیمانے پر شروع کر دی گئی ہے ۔خیال رہے کہ اس سے قبل بھی جنوبی کشمیر کے مختلف علاقوں میں نا معلوم نقاب پوش افراد نے بنک برانچوں میں گھس کر لاکھوں روپے اڑا لئے ہیں ۔

جموں سے سرینگر آنے والے گاڑیوں ڈرائیورں کی من مانیاں عروج پر 

مسافروں کرایہ میں دوگناہ اضافہ ،مسافروں میں فکر و تشویش کی لہر 

سرینگر۔18فروری (فکروخبر/ذرائع)ڈروئیوروں کی من مانی اور کرایہ میں دوگناہ ناضافے کی وجہ سے سرینگر سے جموں اور جموں سے سرینگر آنے والے ہزاروں کی تعداد میں مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے جبکہ مسافروں کی مجبوری کا فائدہ اُٹھا کر ڈارئیور حضرات ان کو دو دو ہاتھوں لوٹنے میں کوئی بھی کثر باقی نہیں چھوڑ رہے ہیں ۔ نمائندے امان ملک نے اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ جموں سے سرینگر آنے والے ہزاروں کی تعداد میں مسافروں نے اپنی روداد بیان کرتے ہوئے کہا کہ تیوارہ ،سومو اور دیگر چھوٹی گاڑیوں کے ڈرائیوں نے جموں سے سرینگر آرہے مسافروں کو لوٹنے میں کوئی بھی کثر باقی نہیں رکھی ہے ۔نمائندے کے مطابق مسافروں نے الزام گایا کہ محکمہ ٹرنسپورٹ کی طرف سے مقرر کر دہ کرایہ کو ڈارئیو بالاطاق رکھ کر اپنی من مانی کر رہے ہیں اور مسافروں سے دوگناہ کرایہ وصول کیا جا تا ہے جس کی وجہ سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ جموں میں مقیم غریب عوام اب سرینگر آنے کے بجائے فٹ پاتھوں اور دیگر مقامات پر زندگی بسر کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں ۔نمائندے کے مطابق مسافروں نے الزام گایا کہ ڈرائیور حضرات مسافروں سے اپنی من مانی کرکے جموں سے سرینگر آنے کیلئے دوگنی کرایہ وصو ل کرتے ہیں جبکہ مسافروں کی مجبوری کا فائد اُٹھا کر ان سے ہزار سے بار سو کا کرایہ مانگتے ہیں ۔نمائندے کے مطابق یہ بات صرف جموں سے سرینگر کی طرف آنے والے مسافروں کے ساتھ ہی نہیں بلکہ سرینگر سے جموں کی طرف جا رہے مسافروں کا بھی یہی حال ہے اور اس معاملے کو لیکر ڈارئیوں کا کوئی پُر سان حال ہی نہیں ہے اور نہ ہی ان کو اس بارے میں کوئی کچھ پوچھتا ہے ۔نمائندے کے مطابق مسافروں کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں ہم اعلیٰ حکام سے مداخلت کی اپیل کرتے ہیں تاکہ مسافروں کے مشکلات کا ازالہ کیا جائے ۔

پروفیسرخواجہ محمداکرام الدین کے ریسرچ اسکالرس سیمینارکی تیسری نشست

نئی دہلی۔18فروری (فکروخبر/ذرائع)پروفیسر خواجہ محمداکرام الدین نے اپنے ریسرچ اسکالرس کے لیے چندمہینے پہلے ایک نئے پروگرام کا آغاز کیا ہے۔جس میں ہر مہینے مختلف موضوعات پر سمینارمنعقد کیا جاتا ہے۔اس مہینے کا سمینار آج منعقد ہواجس کا عنوان ’’اکیسویں صدی میں تخلیق شدہ کسی ایک افسانے کا تجزیاتی مطالعہ‘‘تھا۔اس عنوان کے تحت تقریباً پندرہ ریسرچ اسکالرس نے مختلف عناوین پر اپناتنقیدی وتجزیاتی مقالہ پیش کیا۔یہ سمینار ہندوستانی زبانوں کا مرکز،جواہرلعل نہرویونیورسٹی نئی دہلی کے کلاس روم میں تین بجے دن میں شروع ہوا۔اس سمینار کی نظامت مہوش نورنے انجام دی۔آغازمیں اپنے استاد پروفیسر خواجہ اکرام کی ادبی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے جدید ٹکنالوجی اورسائبردنیا میں ان کی پیش رفت کی طرف بھی اشارہ کیا۔مزید انہوں نے کہا کہ استاد محترم موجودہ وقت میں دواہم ویب سائٹس پر کام کررہے ہیں۔پہلا www,khwajaekram.comاور دوسراonlineurdulearning.in۔ان دونوں ویب سائٹ کی حیثیت منفردہے۔ان میں جدیدنسل کو اردوسے قریب کرنے کی کامیاب کوشش کی گئی ہے۔تودوسری طرف حالات حاضرہ،ادبی اصناف میں تنوع،قدیم وجدید قلم کاروں کی تخلیقات،تنقیدات وتحقیقات پر مذاکرہ اور اہل علم کے ادبی تاثرات ملاحظہ کرسکتے ہیں۔اس سمینار میں جومقالات پڑھے گیے ان کی تفصیلات کچھ اس طرح ہے۔محمد رکن الدین ’مقصود الہی شیخ کاافسانہ پتھر نہیں مرتے کاتجزیاتی مطالعہ‘،امتیازالحق’پارکنگ ایریاکاباشی‘،جلیل اقبال خاکی’آنند لہرکاافسانہ دوسری بے انصافی‘،محمدثناء اللہ’عنایت حسین عیدین کاافسانہ چھوٹابنگلہ نہیں بلکہ ایک.........،لیاقت رضا’حسین الحق کاافسانہ نیوکی اینٹ‘،شبنم پروین’سلام بن رزاق کاافسانہ استفراغ‘،جتیندرکمار’کرچیاں عبدالصمد‘کے علاوہ مہدیہ نژاد شیخ،منیرہ نژادشیخ ،محمدشہباز رضاوغیرہ نے اپنے اپنے مقالے پیش کیے۔اخیر میں پروفیسرخواجہ اکرام نے ان تمام مقالات پر روشنی ڈالی اوران کی خوبیوں وخامیوں کواجاگرکیاساتھ ہی اگلی نشست کا عنوان بھی متعین کیا جس میں کلاسیکل شعراکی شعری کائنات پر تمام ریسرچ اسکالرس ڈیبیٹ کریں گے جس سے ان شعراکی غزلیات پر بات کریں گے ۔

ضلع کی سات سیٹوں پر ۷۳فیصد پولنگ ہونے سے امیدوار الجھن کاشکار اسمبلی سیٹوں پرزیادہ پولنگ دلت اور پچھڑے طبقہ کیلئے راحت بخش!

سہارنپور۔18فروری (فکروخبر/ذرائع) مغربی اضلاع میں دلت ووٹ ۲۱ فیصد جبکہ مسلم ووٹ کہیں ۳۰ تو کہیں ۲۰ فیصد کے قریب ہیں جہاں پچھلے دو ٹرم میں پولنگ ہوا ہے ان سبھی ۱۴۰، اسمبلی سیٹوں پر مسلم اور دلت ہی بھاجپاکا مقابلہ کرنے کی ہمت رکھتے ہیں اور کل کی ۷۳ سیٹوں پر ہونے والی زیادہ پولنگ نے یہ ثابت کر دیاہے کہ یہاں زیادہ پولنگ پچھڑے اور دلت طبقہ نے ہی کی ہے صاف ظاہر ہے کہ یہاں ۱۴۰ سیٹوں پر بسپاہی بھاجپاکو مات دینے کی طاقت میں ہے سماجوادی کانگریس اتحاد نے صرف اور صرف مسلم ووٹ کو تقسیم کرنے کاہی کام انجام دیاہے مگر قوم کی سمجھداری کہ اس نے بسپاکے امیدواروں کو ووٹ دیکر بھاجپاکے منصوبوں کو ناکام بنادیاہے سرکاری ذرائع کے مطابق ضلع میں کل ۷۳ فیصد پولنگ ریکارڈ ہوئی ہے ۔ اسمبلی سیٹ نمبر ۱ بہٹ پر کل پول ۷۵فیصد نکوڑ سیٹ پر ۷۷فیصد شہری سیٹ پر۶۸ فیصد دیہات سیٹ پر ۷۵ فیصد دیوبند سیٹ پر ۷۱ فیصد رامپور سیٹ پر ۷۳ فیصد گنگوہ سیٹ پر ۷۲ فیصد ووٹ پول ہونا اس بات کی علامت ہے کہ مسلم اور دلت ووٹ زیادہ پول ہوا ہے مگر یہ مسلم ووٹ کتنے فیصد کس کس امیدوار کے حق میں تقسیم ہواہے یہ نتائج ہی بتا سکتے ہیں مگر یہ سچ ہے کہ ان سبھی ۱۴۰ سیٹوں پر جہاں بھی مسلم دلت ایک ساتھ رہاہے وہاں بھاجپاکی زمین کھسک چکی ہے جہاں جہاں مسلم ووٹ تقسیم ہواہے وہاں بھارتیہ جنتا پارٹی کو زبردست فائدہ ہوا ہے جیساکہ دیوبند ، نکوڑ اور گنگوہ یہاں مسلم ووٹ کی تقسیم سے سیکولر امیدواروں کو نقصان کا خدشہ ہے۔ مغربی اتر پردیش کی ۱۴۰ اسمبلی سیٹوں کے ہونے والے پولنگ نے سبھی مفاد پرست سیاسی جماعتوں کء چہرے لٹکادئے ہیں اپنے اقتدار کی طاقت میں مست سیاسی جماعتوں کے نمائندے اس بڑھے ہوئے پولنگ کو اپنے حق میں مان رہے ہیں جبکہ سچ یہ ہے کہ یہ پولنگ پچھڑوں اور دلت طبقہ کے لوگوں کاہے کہ جو ظلم کے خلاف سہارنپور سے مراد آباد تک متحد ہوکر موقع پرس اور مفاد پرست سیاست دانوں کو سبق سکھانیکے لئے کر رہے ہیں مایاوتی اور بھاجپاکے بیچ ہی ہر جگہ کڑا مقابلہ دیکھنے کو ملاہے عوام سے ملے جائزہ کے مطابق مسلم اکثریتی علاقوں میں سماجوادی کانگریس اتحاد بہوجن سماج پارٹی کے امیدواروں سے کافی پیچھے ہے دیوبند کی اہم سیٹ پر بھی مسلم ووٹ کی زبردست تقسیم نے بھاجپاکے امیدوار کو مقابلہ میں لا کھڑا کردیاہے دیوبند میں بھی کڑا مقابلہ بسپا اور بھاجپاکے بیچ ہی ہوناہے اسی طرح گنگوہ ، نکوڑ، بیہٹ، سہارنپور دیہات، رام پور اور شہری سیٹ پر بھی سبھی امیدواروں میں بہوجن سماج پارٹی ہی طاقت میں نظر آرہی ہے یہاں بھی شہری سیٹ کو چھوڑ کر بسپاہی بھاجپاکو مات دے رہی ۔ آج دو ٹرم میں یہاں ہنے والے ۱۴۰ اسمبلی سیٹوں کے پولنگ کی بابت پچھڑا سماج مہاسبھا کے قومی صدر احسان الحق ملک و قومی جنرل سکریٹری یشیونارائن کشواہا نے مراد آباد سے واپس لوٹتے ہوئے سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ۲۰۱۲ ریاستی اسمبلی چناؤ میں سماجوادی پارٹی نے جو الیکشن چارٹ وعدوں کی بابت جاری کیاتھا اسکے جواب میں سپا سرکار پانچ سال کی مدت میں عوام سے کئے گئے اپنے صاف ستھرے وعدے بھی مکمل کرنے میں ناکام رہی اس لئے آج ۲۰۱۷ چناؤ میں عوام اس سرکاری نمائندوں نے گزرے پانچ سالوں کا حساب مانگ رہی ہے جسکے نتیجہ میں ووٹسماجوادی محاذ کو نہ ملکر کھلے طور پر بسپاہیکومل رہاہے مگر سرکار اور اسکے نمائندے عوام کی سچ باتوں کا سچ سچ جواب دینے کی بجائے جھوٹا شور شرابہ مچاکر عوام بلخصوص مسلم، دلتوں اور پچھڑوں کا بے وقوف بنا رہے ہیں جبکہ سچ یہ ہے کہ وعدے کے مطابق مسلم اور دلت طبقہ کو کچھ بھی مراعات نہی دیگئی ہیں سبھی کچہ تو یادو برادری کے پاس ہے آج یہ پولنگ اسی زیادتی کا جواب ہے ؟پچھڑا سماج مہا سبھا نے دیگر اسمبلی حلقوں کے عوام سے اپیل کی ہے کہ اپنے اپنے نمائندوں سے پہلے 5 سال کا حساب مانگے پھر انکو ووٹ دینی کی بات کریں حق نہی تو انکو ووٹ بھی نہی کیونکہ ان عوامی نمائندوں نے صرف آپنی ہی جیبوں بھرا ہوا ہے، عام آدمی اور مظلوم عوام کے لئے کچھ بھی نہیں کیا صرف جھوٹے وعدے کرکے سماج وادی پارٹی میں اقتدار کو حاصل کر لیا ہے عوام آج اپنے کو ٹھگا سا محسوس کر رہی ہے. ۔ ہر بار کی طرح سیاسی جماعتوں کے امیدوار اسمبلی کے چوکھٹ تک پہنچنے کے لئے بہت کچھ وعدے کرنے کرانے والے ہیں جس میں زیادہ امیدوار ایسے ہے جن کی نہ تو کوئی پالیسی ہے نہ اصول اور نہ ہی عوامی مفاد میں کسی بہتر کام کی منصوبہ بندی ہے. اس میں سے بہت سے امیدواروں کو کسی بھی صورت اسمبلی میں نہیں پہنچنا چاہئے کیونکہ یہ امیدوار موقع پرست اور جھوٹ کے اکسپرٹ ہیں اور دھوکہ کی سیاست کرتے ہیں عوام سے صرف ووٹ لیتے ہیں اور پانچ سال تک غائب ہوجاتے ہیں۔ آج یہاں پچھڑا سماج مہاسبھا کے قومی صدر احسان الحق ملک و قومی جنرل سکریٹری یشیونارائن کشواہا نے کہا کہ مسلمانوں کو 18 فیصد ریزرویشن کے ساتھ 14 دیگر مانگو کا سماجوادی حکومت نے وعدہ کیا تھا. 2012 میں لیکن وعدے تو دور صرف 427 فسادات تک ہی محدود ہو گیا. پسماندہ طبقات کی کوٹہ 27 فیصد سے بڑھا کر 52 فیصد کئے جانے کی بھی تجویز اسمبلی میں منظور کرکے لوک سبھا میں نہیں بھیجا گیا. پسماندہ طبقات کے نام پر صرف ایک ہی برادری کو ہی فائدہ پہنچایا جائے۔. اے ایچ ملک کا کہ ہماری ریاست میں پچھلے پانچ سالوں میں. بڑے پیمانے پر پچھڑو، دلتوں اور مسلمانوں کا استحصال ہواہے؟ 

۳ ۷ فیصد پولنگ کلکٹر شفقت کمال کی حکمت عملی کا نتیجہ

سہارنپور۔18فروری (فکروخبر/ذرائع)) امسال ضلع کی سبھی ساتوں اسمبلی سیٹوں پر ضلع مجسٹریٹ شفقت کمال اور پولیس کپتان لو کمار کی زیر سرپرستی یہاں سب سے زیادہ پولنگ کا پر امن طور سے اختتام کو پہنچنا گزشتہ ۵۰ سالوں میں چناؤی دور کا شاندار ورق بن گیاہے اس محنت اور عمدہ کارکردگی کے لئے کلکٹر شفقت کمال اور پولیس کپتان لوکمار کا عملہ تعریف کا حقدار بن گیاہے۔ ضلع مجسٹریٹ شفقت کمال نے الیکشن کے آغاز میں سبھی سیاسی جماعتوں کے ذمہ داران اور افسران کو آگاہ کر دیاتھاکہ کہ چناؤی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی اور بد امنی پھیلائی جانے والی حرکات کو کسی بھی صورت برداشت ہی نہی کیاجائیگا ضلع مجسٹریٹ شفقت کمال نے بار بار کہاکہ پولیس غیر سماجی عناصر اور افواہ پھیلانے والوں پر نکیل کسے قابل ضلع مجسٹریٹ شفقت کمال نے صاف کہاتھا کہ ہم امسال اپنے ووٹران سے زیادہ سے زیادہ پول کراکر ایک تاریخ لکھیں گے کل کے پر امن پولنگ نے یہ ثابت کردیاکہ جس ضلع میں شفقت کمال جیسے کلکٹر ہوں تو وہاں کی عوام کو شکایت کرنیکا موقع ہی نہی ملیگا ۔ ضلع مجسٹریٹ شفقت کمال نے کم وقفہ میں جس طرح ضلع کی عوام کو الجھنوں اور مصائب نے نجات دلاتے ہوئے انکے کاموں کا نپٹارہ کیا وہ بھی ایک بہتر کارکردگی ہے آج کے ۷۳ فیصد پولنگ ہمارے کلکٹر شفقت کمال کی اسی کارکردگی کانتیجہ ہے کہ ضلع کی ساتوں اسمبلی سیٹوں پر صبح ۶ بجے سے شام ۶ بجے تک لمبی لمبی قطاریں دیکھنے کو ملی اور کہیں کسی بھی طرح کا ٹکراؤ یا من مٹاؤ اتنے بڑے اور حساس ضلع میں دیکھنے کو نہی ملا۔ قابل غور ہے کہ۲ ۹۵ سے اس ضلع میں آجتک جتنے بھی چناؤ ہوئے ہر ایک چناؤ میں زبردست ٹکراؤ اور اختلافات دیکھے گئے مگر ضلع مجسٹریٹ شفقت کمال کی زیر نگرانی یہ پہلا چناؤ ہیکہ یہاں چاروں جانب سکون اور امن کا ماحول قائم رہا غیر سماجی اور فتنہ پرور عناصرکو خد عوام ہی نے آگے بڑھنے ہی نہ دیا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا