English   /   Kannada   /   Nawayathi

پوسٹ مارٹم کے لئے بیٹے نے باپ کی لاش موٹر سائیکل میں باندھ کر طے کی 20 کلومیٹر کی دوری(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

جب لاش لے جانے کے لئے کوئی گاڑی نہیں ملی تو منڈل کے بیٹے نے باپ کی لاش کو موٹر سائیکل کے پیچھے باندھ کر سرکاری ہسپتال لایا اور لاش کا پوسٹ مارٹم کرایا۔اس دوران کسی نے اس واقعہ کی تصویر کھینچ کرسوشل میڈیا پر ڈال دی جس کے بعد سے پورا ایڈمنسٹریٹو اسٹاف معاملے کی ليپاپوتی کرنے میں لگا ہے۔ ایس ڈی اوپی پنكھاجور کے مطابق بزرگ کی موت کے بعد پولیس نے کہا کہ صبح لاش کو لے جا کر پوسٹ مارٹم کرائے گی لیکن اس سے پہلے وہ نوجوان موٹر سائیکل سے لاش لے کر پوسٹ مارٹم کرانے ہسپتال پہنچ گیا۔اس پورے معاملے پر باندے اسپتال کے چیف میڈیکل آفیسر گوتم کا کہنا ہے کہ اس واقعہ کی جانکاری انہیں سوشل میڈیا سے ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی سطح سے اس کی جانچ کرا رہے ہیں۔

ایمبیسیڈر گاڑی ایک لاکھ 20ہزارڈالر میں فروخت

60 کی دہائی سے لے کر 80تک یہ کار اعلیٰ مرتبے کی علامت ، بڑے پیمانے پر لگژری کاریں بناتی رہی

نئی دہلی۔13 فروری(فکروخبر/ذرائع )ایک زمانے میں بھارت میں مرتبے، شاہانہ آن بان اور اثر و رسوخ کا مترادف کہی جانے والی ایمبیسیڈر کار کا برانڈ ایک لاکھ 20 ہزار ڈالر کی معمولی قیمت پر فروخت کر دیا گیا ۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس برانڈ کے مالک ہندوستان موٹرز نے فرانسیسی کمپنی پیریو کے ہاتھ ایمبیسیڈر کو فروخت کر دیا ۔.ایک وقت تھا جب بھارت میں یہ سرکاری گاڑی ہوا کرتی تھی، لیکن 2014 کے بعد سے ہی اس کی مینوفیکچرنگ بند کر دی گئی تھی۔تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ پیریو اب اپنے ایمبیسیڈر برانڈ کو دوبارہ لانچ کرے گی یا نہیں۔برطانوی مورس اوکسفرڈ کی طرز پر بنی ایمبیسیڈر کار انڈیا میں تین دہائیوں تک بیسٹ سیلر رہی۔60 کی دہائی سے لے کر سنہ 80 کی دہائی تک یہ انڈیا میں اعلیٰ مرتبے کی علامت رہی اور یہ بڑے پیمانے پر لگڑری کاریں بناتی رہی۔اس کار کو اس کی خوبصورتی کی وجہ سے نہیں یاد کیا جاتا لیکن کشادہ اور کم شور کو بہت سراہا جاتا ہے کیونکہ یہ انڈیا کی سڑکوں کے لیے بہت مناسب ہے۔انڈیا میں یہ پہلی کار ہے جو ڈیزل پر چلائی گئی ہے اور اس ایئر کنڈیشن کے لحاظ سے بھی یہ پہلی ہے۔

فورسز اور جنگجوؤں کے درمیان خونین تصادم آرائی ،4 جنگجوؤں اور 2 عام شہری جاں بحق 

سرینگر۔13 فروری(فکروخبر/ذرائع )کوگام کے مضافاتی علاقے میں جنگجوؤں اور فورسزکے درمیان خونین معرکہ آرائی میں 4جنگجوؤں ،دو فورسزاہلکار اور دو عام شہری ہلاک ہوگئے ۔اسی دوران جنگجوؤں اور دو عام شہریوں کی ہلاکت کے بعدجنوبی کشمیر میں تشدد بھڑک اٹھا جس دوران مشتعل مظاہرین اور فورسز کے مابین شدید پتھراؤ اور ٹیر گیس شیلنگ نتیجے میں کئی پولیس اہلکاروں سمیت درجوں افراد مضروب ہوئے۔اس دوران کئی علاقوں میں ہمہ گیر ہڑتال اورسخت ناکہ بندی کے دوران ہی جاں بحق مقامی جنگجوؤں اور دو عام شہریوں کو اپنے آبائی علاقوں میں پہنچایا گیا اور وہاں صف ماتم کی لہر دوڑ گئی ۔ اتوارکے اعلیٰ صبح فوج کی آر آر ،پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ اور سی آر پی ایف سے وابستہ اہلکاروں کی بڑی تعداد نے قصبہ کولگام کے یاری پور نوبل نامی گاؤں کو محاصرے میں لیکر تلاشی کارروائی شروع کی۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ فورسز کو خفیہ ذرائع سے گاؤں میں لشکر اور حزب سے وابستہ ایک درجن کے قریب جنگجوؤں موجودگی کے بارے میں مصدقہ اطلاع موصول ہوئی تھی۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ محاصرے کے ساتھ ہی گولیاں چلنے کے نتیجے میں پورے علاقے میں خوف و ہراس اور افراتفری پھیل گئی اور لوگوں کو محفوظ مقامات کی طرف بھاگتے دیکھا گیا۔دیکھتے ہی دیکھتے علاقے میں سناٹا چھا گیا اور فورسز نے محاصرہ مزید سخت کرکے گھر گھر تلاشی کا آغاز کیا۔ادھر فورسزاہلکاروں کی اضافی کمک طلب کی گئی تاکہ جنگجوؤں فرار ہونے کا موقعہ نہ ملے۔گاؤں کی طرف جانے والے تمام راستے بند کئے گئے اور علاقے کو چاروں طرف سے سخت گھیرے میں رکھا گیا۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ وقفے وقفے سے گولیو ں اور دھماکوں کی گھن گرج سے پانچ کلومیٹر کے دائرے تک آنے والے علاقے لرز اٹھے اور وسیع علاقے میں رہنے والے لوگ اپنے گھروں میں سہم کررہ گئے۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ محصور جنگجوؤں نے محاصرہ توڑنے کی کوشش میں گولیاں چلائیں جس کا فورسز نے بھی بھرپور جواب دیا۔نمائندے کے مطابق اس موقعے پر نزدیک ہی مورچہ زن فورسز اہلکاروں نے بھی اپنی بندوقوں کے دہانے کھول دئے اور جس کے نتیجے میں طرفین کے درمیان گولیوں کا تبادلہ ہواجو کچھ دیر تک جاری رہا۔ اور طرفین کے مابین گولیوں کے تبادلے میں 4 نعیشں برآمد کی گئی جن کی شناخت ان کی جیب میں موجود شناختی کارڈ وں کے ذریعے کی گئی ۔ ۔جبکہ جنگجوؤں کی جوابی کارروائی میں دو فوج اہلکار اور ایک عام شہری بھی ہلاک ہوگیا ۔

شدید سردی کی لہر کے بیچ سرینگر کے سنڈے مارکیٹ میں لوگوں کا بھاری رش 

ناجائیز منافع خوروں کی طرف سے لوٹ کے نام پر چھوٹ کا بازار گرم رہا 

سرینگر۔13 فروری(فکروخبر/ذرائع )شدید سردی کی لہر کے بیچ سرینگر کے سنڈے مارکیٹ میں لوگوں کی بھاری رش دیکھنے کو ملا اور سخت گہما گہمی کے دوران لوگوں نے اشیاء خوردنی کے ساتھ ساتھ ملبوسات اور دیگر سازوسامان کی خریدوفروخت کی۔اسی دوران ناجائیز منافع خوروں کی طرف سے لوٹ کے نام پر چھوٹ کا بازار گرم تھا اور لوگوں کو دو دو ہاتھوں لوٹنے کی کوئی بھی کثر باقی نہیں چھوڑی گئی ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کو سٹی رپورٹر نے اس ضمن میں مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ یخ بست ہوائیوں کے باجود بھی شہر سرینگر کے مشہور سنڈے مارکیٹ میں غیر معمولی رش دیکھنے کو ملا جس دوران لوگوں کی بڑی تعداد نے آج بھی ملبوسات کے ساتھ ساتھ دیگر اشیائے ضروریہ کی خریداری کی۔ بھاری عوامی رش کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سرینگر کے لالچوک، گھنٹہ گھر، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ، اوت پولو گرونڈ کے علاوہ دیگر علاقوں کے بازاروں میں تل دھرنے کو جگہ نہیں تھی کیونکہ سڑکوں پر جگہ جگہ پر چھاپڑی فروشوں نے چھاپڑی لگائی تھی جن پر ملبوسات کے ساتھ ساتھ کھلونے کی چیزیں سجائی گئی تھی۔ لالچوک میں لوگوں صبح سے ہی خریداری کرنے میں مصروف رہے تاہم منافع خوری عروج پر تھی اور محکمہ امور صارفین کے چیکنگ سکارڈ وں کا کوئی اتہ پتہ نہیں چل تھا ۔سنڈے مارکیٹ میں لوگوں کی آمدصبح سے شروع ہو گئی اور اس سلسلے میں لالچوک میں دن بھر لوگ خریداری میں مصروف دکھائی دئے۔ چنانچہ دن گزرنے کیساتھ ساتھ شہر سرینگر کے بازاروں میں رش بڑھتا گیااوروگوگ خریداری میں لوگ مصروف تھے۔ لوگ جن میں خواتین کی بڑی تعداد شامل تھی ،اشیائے ضروریہ اور خوردنوشی کے دیگر چیزوں کی خریداری میں مصروف تھے۔ بھاری رش کی وجہ سے سڑکوں پر ٹریفک جام کے مناظر دیکھنے کو ملے جس کی وجہ سے لوگوں کو چلنے پھرنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔اسی دوران ناجائیز منافع خوروں کی طرف سے لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کر رکھا تھا اور چھوٹ کے نام پر لوٹ کا بازار گرم کیا گیا تھا ۔سی سی آئی سٹی رپورٹر کے مطابق منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کی طرف سے چیزوں پر نقلی لیبل لاگر لوگوں کو بے قوف بنانے اور ان کو لوٹنے کے لئے کاروائیاں دن بھر عروج پر تھی اور اس کے لئے چیکنگ اسکاڈ کا کئی نام و نشان موجود نہیں تھا ۔ادھرپوری وادی میں مہنگائی اور مافیا ازم کو تقویت پہنچائی جار ہی ہے غریب لوگوں کا جینا ناممکن ہو کر رہ گیا ہے اور انتظامیہ کی جانب سے لوگوں کو راحت پہنچانے کے ضمن میں صرف دعوئے اوروعدئے کئے جا رہے ہیں جنہیں حقیقت کے ساتھ کوئی واسط نہیں ۔

وزارت داخلہ کی ویب سائٹ ہیک

عارضی طور پر ویب سائٹ بند ، سائبر سیل تحقیقات میں مصروف

نئی دہلی۔13 فروری(فکروخبر/ذرائع ) وزارت داخلہ کی ویب سائٹ کے ہیک ہونے کی خبر آئی ہے۔ فی الحال عارضی طور پر ویب سائٹ کو بند کیا گیا ہے اور دہلی پولس کی سائبر سیل تحقیقات میں مصروف ہے۔ذرائع کے مطابق ایک افسر نے معلومات دی ہے کہ ہیکنگ کی اطلاع ملتے ہی نیشنل انفورسمنٹ سینٹر نے وزارت داخلہ کی ویب سائٹ کو عارضی طور پر بند کر دیا۔ افسر نے بتایا کہ کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم واقعہ کو دیکھ رہی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پاکستان سے متعلقہ مشتبہ لوگوں نے این ایس جی کی ویب سائٹ کو ہیک کر لیا تھا اور اس پر وزیر اعظم نریندر مودی اورہندستان مخالف باتیں لکھ دی تھیںؤ اس سال جاری سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چار سال میں مرکز اور ریاستی حکومتوں کے مختلف محکموں کی 700 سے زیادہ ویب سائٹ ہیک کی جا چکی ہیں۔ یہی نہیں سائبر جرائم سے جڑے معاملے میں 8،348 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

نوٹ منسوخی کے بعد جمع رقم میں بی ایس پی کا حصہ سب سے زیادہ

167کروڑ میں 104کروڑ مایاوتی کے،دیگر کے صرف 63کروڑ

نئی دہلی۔13 فروری(فکروخبر/ذرائع )بھارت میں 500اور1000کے نوٹوں کی منسوخی کے بعد نوٹ بدلنے کیلئے مقرر کئے گئے پچاس دنوں کے دوران سیاسی پارٹیوں میں جو پرانے نوٹ اپنے بینک کھاتوں میں جمع کرائے ہیں ان میں سب سے زیادہ رقم بہوجن سماج پارٹی کی ہے۔یو این این مانیٹرنگ کے مطابق نوٹ منسوخی کے پچاس دنوں کے دوران ہندستان کی بڑی قومی اور علاقائی پارٹیوں نے کل ملاکر 167کروڑ روپے جمع کرائے جن میں صرف مایا وتی کی بہوجن سماج پارٹی کے 104کروڑ روپے ہیں ۔ بقیہ تمام چودہ پارٹیوں نے مل کر 63کروڑ روپے جمع کرائے ہیں۔وزیر اعظم نریندر مودی نے 8نومبر کو 500اور1000کے کرنسی نوٹ ، جو کہ ہندستان کے مالی نظام میں 86فیصد کے برابر تھے ، منسوخ کردیئے تھے۔انہوں نے اسی کے ساتھ اعتدال کی بحالی کیلئے ملک کے عوام سے 50دنوں کی مہلت مانگی تھی۔وزارت خزانہ کے سینئر افسروں کا کہنا ہے44ء15ٹیریلن روپے کے برابر کے تمام نوٹ گردش سے نکل کر بینکوں میں واپس آگئے ہیں۔اس سلسلے میں ایک سینئر افسر نے یہ بتایا ہے کہ ہندستان میں رجسڑڈ سیاسی پارٹیوں کی تعداد 250ہے لیکن ان میں سے بیشتر کاغذی پارٹیاں ہیں ۔ان کا تجزیہ الگ سے کیا جائے گاابھی ہم نے صرف 6قومی پارٹیوں اور9علاقائی پارٹیوں کا تجزیہ کیاہے جو اپنی اپنی ریاستوں میں یا تو اقتدار میں ہیں یا بڑی اپوزیشن پارٹیاں ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا