English   /   Kannada   /   Nawayathi

دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ نے استعفی دیا ، وزیر اعظم مودی اور کیجریوال کو کہا شکریہ(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

جنگ جولائی 2013 میں لیفٹیننٹ گورنر بنے تھے۔ اس سے قبل وہ انڈین ایڈمنسٹریٹو افسر اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے وائس چانسلر رہ چکے ہیں۔ادھر دہلی کے وزیر سیاحت کپل مشرا نے لیفٹیننٹ گورنر کے استعفی پر کہا کہ دہلی کے اب اچھے دن آنے والے ہیں۔ جنگ دہلی کو زیادہ پریشان نہیں کر پائے۔ جبکہ عام آدمی پارٹی کے لیڈر کمار وشواس نے نجیب جنگ کے استعفی پر کہا کہ نجیب جنگ کو ہماری نیک خواہشات، نجیب جنگ کا برتاؤ ان کا اپنا نہیں تھا، وہ کسی اور کے دباو میں ایسا سلوک کر رہے تھے۔

بی جے پی لیڈر کے بینک میں نوٹ بندی کے بعد کھلے 100 کھاتے، نئے کھاتوں میں کروڑوں کا لین دین

بھوپال۔22دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع ) مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں بی جے پی لیڈر سشیل واسوانی کے ٹھکانوں پر انکم ٹیکس محکمہ کے چھاپے کی کارروائی تیسرے دن بھی جاری ہے۔ محکمہ انکم ٹیکس کی اب تک کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ سشیل واسوانی کے بیراگڑھ واقع مہانگر کوآپریٹیو بینک میں نوٹ بندی کے بعد پانچ دنوں میں 100 کھاتے کھولے گئے۔ ان میں تقریبا دو درجن بینک اکاؤنٹ ایسے ہیں، جن میں ایک کروڑ سے زیادہ کی رقم جمع کی گئی۔خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ نوٹ بندی کے بعد بڑے پیمانے پر بینک کے ذریعے کالے دھن کو سفید کیا گیا۔ تحقیقات میں شامل افسر یہ بھی پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ بینک کے ذریعے 500 اور 1000 روپے کے کتنے پرانے نوٹ ایکسچینج کئے گئے۔ دراصل، کوآپریٹیو بینکوں کے ذریعے 10 سے 15 نومبر کے درمیان پرانے نوٹ بدلے جا رہے تھے۔ اس کے بعد ریزرو بینک نے شکایتیں ملنے پر کوآپریٹیو بینکوں سے نوٹ تبدیل کرنے پر روک لگا دی تھی۔محکمہ انکم ٹیکس کے ذرائع سے ملی معلومات کے مطابق، واسوانی کے بیراگڑھ علاقے میں واقع رہائش کے علاوہ ہوٹل اور مہانگر کوآپریٹیو بینک پر ایک ساتھ منگل کی صبح دبش دی گئی تھی۔ منگل کو شروع ہوئی کارروائی اب بھی جاری ہے۔

ہربھجن سنگھ نے سیاست کے میدان میں اترنے کی خبروں کو بتایا افواہ

نئی دہلی۔22دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع ) کرکٹر ہربھجن سنگھ نے سیاست میں اترنے کی خبروں کو افواہ قرار دیا ہے۔ میڈیا میں ان کے کانگریس سے الیکشن لڑنے کی خبروں کے بعد ہربھجن کی یہ صفائی آئی ہے۔ کہا جا رہا تھا کہ ہربھجن سنگھ پنجاب کی جالندھر سیٹ سے کانگریس کے لئے اسمبلی انتخابات لڑ سکتے ہیں۔ لیکن ہربھجن نے آج ٹویٹ کر اسے افواہ بتایا اور اسے روکنے کو کہا۔اس سے پہلے پنجاب کانگریس صدر کیپٹن امرندر سنگھ کی 6 ماہ پہلے کرکٹر ہربھجن سنگھ سے ملاقات ہوئی تھی۔ اس دوران بھی ہربھجن سنگھ کے کانگریس میں آنے کی خبریں گشت کر رہی تھیں۔ دہلی میں موجود کیپٹن امرندر سنگھ سے بدھ کو سوال کیا گیا کہ اگر ہربھجن سنگھ کانگریس میں آنا چاہیں تو؟ اس پر کیپٹن امرندر سنگھ نے جواب دیا کہ اگر وہ آتے ہیں تو ان کا استقبال ہے۔بتا دیں کہ بی جے پی چھوڑنے کے بعد نوجوت سنگھ سدھو بھی کانگریس کے رابطے میں ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے کانگریس نائب صدر راہل گاندھی سے ملاقات بھی کی تھی۔ ان کی بیوی نوجوت کور پہلے ہی کانگریس میں شامل ہو چکی ہیں۔

لالو یادو کا طنز، جیسے گنگا آلودہ ہے ٹھیک ویسے ہی وزیر اعظم مودی بھی آلودہ ہیں

نئی دہلی۔22دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع ) وزیر اعظم نریندر مودی پر سہارا سے پیسے لینے کے راہل گاندھی کے الزام کے بعد لالو یادو نے بھی سوال اٹھایا ہے۔ لالو یادو نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم خود سامنے آکر بتائیں کہ کیا حقیقت ہے۔ راہل گاندھی بغیر کسی حقیقت کے تو الزام لگائیں گے نہیں۔ ایسے میں ہم مطالبہ کریں گے کہ وزیر اعظم اگر آنا کانی کرتے ہیں تو سپریم کورٹ کے جج کی نگرانی میں تحقیقات کا حکم ہو۔لالو نے طنز کیا کہ جیسے گنگا آلودہ ہے، ٹھیک ویسے ہی وزیر اعظم بھی آلودہ ہیں۔ اس کا مطلب کہ یہ ملک بھر میں بات چلی گئی ہے۔ ملک ابھی تباہ ہے۔ ہم اس بات کو آگے لے کر جائیں گے۔ یہ معاملہ بہت سنگین ہے۔ مودی جی یعنی فقیر صاحب کو راہل گاندھی کے الزامات پر جواب دینا ہوگا۔

چکی بدعنوانی میں ملوث وزیر کے خلاف ہم عدالتی لڑائی لڑینگے: نواب ملک

ممبئی۔22دسمبر(فکروخبر/ذرائع) ریاست کی خواتین واطفال کی فلاح وبہبود کی وزیر پنکجا منڈے کو چکی خریداری کے معاملے میں ہوئی مبینہ بدعنوانی سے اینٹی کرپشن بیورو نے کلین چیٹ دیدی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وزیراعلیٰ بدعنوانوں کا تحفظ کس طرح کرتے ہیں۔ اینٹی کرپشن بیورو کے ذریعے منڈے کو کلین چیٹ دیئے جانے کے باوجود یہ معاملہ عدالت میں جاری ہے۔ حزبِ مخالف ہونے کی بناء پر ہم اس معاملے میں ثبوت وشواہد کے ساتھ عدالتی لڑائی جاری رکھیں گے۔ یہ باتیں آج یہاں راشٹر وادی کانگریس کے قومی ترجمان نواب ملک نے کہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میں ۲۲ وزراء پر بدعنوانی کے الزامات ہیں اور وزیراعلیٰ ابتداء سے ہی تمام کو کلین چیٹ دتے آرہے ہیں۔ پنکجا منڈے کے معاملے میں بھی اپوزیشن نے اینٹی کرپشن بیورو کے پاس شکایت کی تھی جس کی بنیاد پر اینٹی کرپشن بیورو نے خواتین واطفال کی فلاح وبہبود کی وزارت کی جانب سے اس کی پوری رپورٹ طلب کی تھی۔ خواتین واطفال کی فلاح وبہبود کی وزارت کے سکریٹری کی جانب سے دی گئی رپورٹ کی بناء پر پکنجا منڈے کو آج اینٹی کرپشن بیورو نے کلین چیٹ دیدیا ہے۔ اس کلین چیٹ سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اینٹی کرپشن بیوور نے اپنے طور پر کسی بھی طرح کی کی انکوائری نہیں کی ہے اور یہ بھی واضح ہوجاتا ہے کہ وزیراعلیٰ اپنے بدعنوان وزراء کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں ۔

میونسپل کارپوریشن انتخابات کے پیشِ نظر ہی شیواسمارک کا کھیل

شیواجی مہاراج کے نام پر بی جے پی کا کارپوریشن انتخابات جیتے کایہ ایک حربہ ہے : نواب ملک

ممبئی۔۔22دسمبر(فکروخبر/ذرائع) آئندہ ۲۴تاریخ کو بحرِ عرب میں وزیراعظم نریندرمودی کے ہاتھوں شیواسمارک کا افتتاح ہونے جارہا ہے ۔ ممبئی، تھانے ، پونے کے میونسپل کارپوریشن کے انتخابات کے پیشِ نظر بی جے پی کو فائدہ پہونچانے کے لئے ریاستی حکومت کی یہ ایک کوشش ہے۔ جبکہ اسمارک کی تعمیر کے لئے مرکزی محکمہ ماحولیات کی جانب سے ابھی تک منظوری نہیں ملی ہے ۔ اسی طرح اسمارک کی تعمیر کے لئے ابھی تک ٹینڈر بھی جاری نہیں کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اسمارک کا ڈیزائن بھی ابھی تک مکمل نہیں ہوا ہے۔ صرف شیواجی کے نام پرکارپوریشن انتخابات میں ووٹ حاصل کرنے کے لئے یہ افتتاحی تقریب کئے جانے کا الزام آج یہاں راشٹروادی کانگریس کے قومی ترجمان نواب ملک نے حکومت پر عائد کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بہار میں انتخابات کے موقع پر دلتوں کے ووٹ حاصل کرنے کے لئے اسی طرح اندومل میں ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کی یادگار قائم کرنے کے لئے وزیراعظم کے ہاتھوں افتتاح کیا گیا تھا، لیکن اس افتتاح کے بعد آج تک اندو مل میں ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کی یادگار قائم کرنے کے لئے کسی بھی طرح کا ٹھوس اقدام نہیں کیا گیا ہے۔ ریاست میں حکومت کی جانب سے بہار الیکشن سے قبل کی روایت دہراتے ہوئے میونسپل انتخابات کے عین قبل شیواسمارک کا داؤ کھیلا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ۲۰۱۴ سے پورے ملک میں بی جے پی کی شناخت ’جملہ پارٹی‘ کے طور پر ہوئی ہے ، اب یہ ’بھومی پوجن‘ پارٹی بن گئی ہے۔

ڈاکٹر شرن پرکاش پاٹل کی مداخلت کے بعد 

شرپسندوں کی جانب سے جبراً رکھی گئی مورتی کو ہٹایا گیا

گلبرگہ:22دسمبر(فکروخبر/ذرائع) ضلع گلبرگہ تعلقہ سیڑم موضع اڈکی کی قدیم جامع مسجد کو لیکر چند شرپسندوں نے29؍نومبر کو جبراً مسجد کی اراضی پر مورتی رکھ کر پوجا کرنے کی کوشش کی تھی ۔ جس سے اڈکی گاؤں کے عوام نے سخت احتجاج کرتے ہوئے اس جانب سے پولیس کی یاددہانی کروائی ۔ اور بعد میں گاؤں کے حالات خراب کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ۔ اس سے قبل2003میں بھی یہاں موجود350سالہ قدیم عالمگیری مسجد( جامع مسجد) اڈکی کو بجرنگ دل اور آر ایس ایس کے مٹھی بھر شرپسندوں نے شہید کر دیا تھا۔ مزید اس مسئلہ کو دوبارہ29؍نومبر 2016کو بجرنگ دل کے کارکنوں نے اُٹھاتے ہوئے ایک مورتی کو مقام مسجد کی جگہ پر رکھ کر موضع میں کشیدگی پیدا کر دی تھی ۔ اس تعلق سے رکن اسمبلی سیڑم ڈاکٹر شرن پرکاش پاٹل ریاستی وزیر طبی تعلیم و نگران ضلع گلبرگہ کی مداخلت کے بعد ڈپٹی کمشنر و ضلع ایس پی گلبرگہ نے حالات کا جائزہ لیتے ہوئے وقف بورڈ کے عہدیداران سے سروے کرنے کا حکم صادر کیا۔ جس کے بعد معلوم ہوا کہ یہ اراضی کرناٹک وقف بورڈ کی ہی ہے ۔ جس کے بعد ڈاکٹر شرن پرکاش پاٹل نے انتظامیہ کو ہدایت دی کہ وہ اس جانب فوری کارروائی کرتے ہوئے حالات کو دوبارہ معمول پرلائیں اور مورتی کو وہاں سے ہٹا دیں ۔ جس کے بعد آج تحصیلدار سیڑم ، ڈی وائی ایس پی سیڑم، سرکل انسپکٹر سیڑم اور پولیس جوانوں کی موجودگی میں کارروائی کرتے ہوئے تحصیلدار سیڑم نے مورتی کو اپنے قبضے میں لیتے ہوئے مسجد سے مورتی کو ہٹایا گیا۔مورتی کے وہاں سے ہٹانے سے قبل آج صبح ہی سے انتظامیہ نے موضع اڈکی میں دفعہ144کو نافذ کررکھا تھا۔ سیڑم کے عوام نے ڈاکٹر شرن پرکاش پاٹل کی بروقت مداخلت پر اُنہیں مبارکباد پیش کی اور وزیر موصوف کو سیکولر لیڈر قرار دیا اور کہا کہ ملک میں امن و سلامتی کیلئے ڈاکٹر شرن پرکاش پاٹل جیسے لیڈروں کی اشد ضرورت ہے ۔ ایسے لیڈران کو ملک کے ہر حلقہ سے منتخب کیا جائے تو شاید ملک میں کبھی فرقہ وارانہ فساد نہیں ہوں گے ۔ 

ˆœ¤ ‚‹˜ ¢ ¤ Ÿ¤¡ Ÿž¢† ¢¤Ž œ¥ Šžš ¦Ÿ ˜‹ž„¤ ž£¤ ž¤ ¥é  ¢‚ Ÿžœ
ŸŸ‚£¤ó22‹’Ÿ‚ŽâšœŽ¢Š‚Ž/Ž£˜á Ž¤’„ œ¤ Š¢„¤  ¢–šž œ¤ šž‰ ¢‚¦‚¢‹ œ¤ ¢¤Ž ƒ œ‡ Ÿ Œ¥ œ¢ ˆœ¤ ŠŽ¤‹Ž¤ œ¥ Ÿ˜Ÿž¥ Ÿ¤¡ ¦¢£¤ Ÿ‚¤ ¦ ‚‹˜ ¢ ¤ ’¥ ¤ …¤ œŽƒ“  ‚¤¢Ž¢  ¥ œž¤  ˆ¤… ‹¤‹¤ ¦¥ ‡¢ ’ ‚„ œ †‚¢„ ¦¥ œ¦ ¢¤Ž˜ž¤½ ‚‹˜ ¢ ¢¡ œ „‰š— œ’ –Ž‰ œŽ„¥ ¦¤¡ó ¤ …¤ œŽƒ“  ‚¤¢Ž¢ œ¥ Ž¤˜¥ Ÿ Œ¥ œ¢ œž¤  ˆ¤… ‹¤£¥ ‡ ¥ œ¥ ‚¢‡¢‹ ¤¦ Ÿ˜Ÿž¦ ˜‹ž„ Ÿ¤¡ ‡Ž¤ ¦¥ó ‰‚ª ŸŠžš ¦¢ ¥ œ¤ ‚ £ ƒŽ ¦Ÿ ’ Ÿ˜Ÿž¥ Ÿ¤¡ †‚¢„ ¢“¢¦‹ œ¥ ’„§ ˜‹ž„¤ ž£¤ ‡Ž¤ Žœ§¤¡ ¥ó ¤¦ ‚„¤¡ ³‡ ¤¦¡ Ž“…Ž ¢‹¤ œ Ž¤’ œ¥ ›¢Ÿ¤ „Ž‡Ÿ   ¢‚ Ÿžœ  ¥ œ¦¤ ¦¤¡ó
 ¦¢¡  ¥ œ¦ œ¦ Ÿ¢‡¢‹¦ ‰œ¢Ÿ„ Ÿ¤¡ ÒÒ ¢Ž£ ƒŽ ‚‹˜ ¢ ¤ œ¥ žŸ„ ¦¤¡ ¢Ž ¢¤Ž˜ž¤½ ‚„‹£ ’¥ ¦¤ „ŸŸ œ¢ œž¤  ˆ¤… ‹„¥ ³Ž¦¥ ¦¤¡ó ƒ œ‡ Ÿ Œ¥ œ¥ Ÿ˜Ÿž¥ Ÿ¤¡ ‚§¤ ƒ¢¤“   ¥ ¤ …¤ œŽƒ“  ‚¤¢Ž¢ œ¥ ƒ’ “œ¤„ œ¤ „§¤ ‡’ œ¤ ‚ ¤‹ ƒŽ ¤ …¤ œŽƒ“  ‚¤¢Ž¢  ¥ Š¢„¤  ¢–šž œ¤ šž‰ ¢‚¦‚¢‹ œ¤ ¢Ž„ œ¤ ‡ ‚ ’¥ ’ œ¤ ƒ¢Ž¤ Žƒ¢Ž… –ž‚ œ¤ „§¤ó Š¢„¤  ¢–šž œ¤ šž‰ ¢‚¦‚¢‹ œ¤ ¢Ž„ œ¥ ’œŽ¤…Ž¤ œ¤ ‡ ‚ ’¥ ‹¤ £¤ Žƒ¢Ž… œ¤ ‚ £ ƒŽ ƒœ ‡ Ÿ Œ¥ œ¢ ³‡ ¤ …¤ œŽƒ“  ‚¤¢Ž¢  ¥ œž¤  ˆ¤… ‹¤‹¤ ¦¥ó ’ œž¤  ˆ¤… ’¥ ¤¦ ‚„ ¢•‰ ¦¢„¤ ¦¥ œ¦ ¤ …¤ œŽƒ“  ‚¤¢¢Ž  ¥ ƒ ¥ –¢Ž ƒŽ œ’¤ ‚§¤ –Ž‰ œ¤ œ¤  œ¢£Ž¤  ¦¤¡ œ¤ ¦¥  ¢Ž ¤¦ ‚§¤ ¢•‰ ¦¢‡„ ¦¥ œ¦ ¢¤Ž˜ž¤½ ƒ ¥ ‚‹˜ ¢  ¢Ž£ œ¢ ‚ˆ ¥ œ¤ œ¢““ œŽŽ¦¥ ¦¤¡ ó
 
 
Ÿ¤¢ ’ƒž œŽƒ¢Ž¤“   „Š‚„ œ¥ ƒ¤“ª  —Ž ¦¤ “¤¢’ŸŽœ œ œ§¤ž
“¤¢‡¤ Ÿ¦Ž‡ œ¥  Ÿ ƒŽ ‚¤ ‡¥ ƒ¤ œ œŽƒ¢Ž¤“   „Š‚„ ‡¤„¥ œ¤¦ ¤œ ‰Ž‚¦ ¦¥ é  ¢‚ Ÿžœ
ŸŸ‚£¤óó22‹’Ÿ‚ŽâšœŽ¢Š‚Ž/Ž£˜á  ³£ ‹¦ ÔÒ„Ž¤Š œ¢ ‚‰Žª ˜Ž‚ Ÿ¤¡ ¢¤Ž˜—Ÿ  Ž¤ ‹ŽŸ¢‹¤ œ¥ ¦„§¢¡“¤¢’ŸŽœ œ š„„‰ ¦¢ ¥ ‡Ž¦ ¦¥ ó ŸŸ‚£¤í „§ ¥ í ƒ¢ ¥ œ¥ Ÿ¤¢ ’ƒž œŽƒ¢Ž¤“  œ¥  „Š‚„ œ¥ ƒ¤“ª  —Ž ‚¤ ‡¥ ƒ¤ œ¢ š£‹¦ ƒ¦¢ ˆ ¥ œ¥ ž£¥ Ž¤’„¤ ‰œ¢Ÿ„ œ¤ ¤¦ ¤œ œ¢““ ¦¥ó ‡‚œ¦ ’ŸŽœ œ¤ „˜Ÿ¤Ž œ¥ ž£¥ ŸŽœ¤ Ÿ‰œŸ¦ Ÿ‰¢ž¤„ œ¤ ‡ ‚ ’¥ ‚§¤ „œ Ÿ —¢Ž¤  ¦¤¡ Ÿž¤ ¦¥ ó ’¤ –Ž‰ ’ŸŽœ œ¤ „˜Ÿ¤Ž œ¥ ž£¥ ‚§¤ „œ …¤ ŒŽ ‚§¤ ‡Ž¤  ¦¤¡ œ¤ ¤ ¦¥ó ’ œ¥ ˜ž¢¦ ’ŸŽœ œ Œ¤£  ‚§¤ ‚§¤ „œ ŸœŸž  ¦¤¡ ¦¢ ¦¥ó ”Žš “¤¢‡¤ œ¥  Ÿ ƒŽœŽƒ¢Ž¤“   „Š‚„ Ÿ¤¡ ¢¢… ‰”ž œŽ ¥ œ¥ ž£¥ ¤¦ š„„‰¤ „›Ž¤‚ œ£¥ ‡ ¥ œ žŸ ³‡ ¤¦¡ Ž“…Ž¢‹¤ œ Ž¤’ œ¥ ›¢Ÿ¤ „Ž‡Ÿ   ¢‚ Ÿžœ  ¥ ‰œ¢Ÿ„ ƒŽ ˜£‹ œ¤ ¦¥ó ¦¢¡  ¥ œ¦ œ¦ ‚¦Ž Ÿ¤¡  „Š‚„ œ¥ Ÿ¢›˜ ƒŽ ‹ž„¢¡ œ¥ ¢¢… ‰”ž œŽ ¥ œ¥ ž£¥ ’¤ –Ž‰  ‹¢Ÿž Ÿ¤¡ Œœ…Ž ‚‚ ”‰‚ Ÿ‚¤ŒœŽ œ¤ ¤‹Ž ›£Ÿ œŽ ¥ œ¥ ž£¥ ¢¤Ž˜—Ÿ œ¥ ¦„§¢¡ š„„‰ œ¤ ¤ „§í ž¤œ  ’ š„„‰ œ¥ ‚˜‹ ³‡ „œ  ‹¢ Ÿž Ÿ¤¡ Œœ…Ž ‚‚ ”‰‚ Ÿ‚¤ŒœŽ œ¤ ¤‹Ž ›£Ÿ œŽ ¥ œ¥ ž£¥ œ’¤ ‚§¤ –Ž‰ œ …§¢’ ›‹Ÿ  ¦¤¡ œ¤ ¤ ¦¥ó Ž¤’„ Ÿ¤¡ ‰œ¢Ÿ„ œ¤ ‡ ‚ ’¥ ‚¦Ž ž¤œ“  ’¥ ›‚ž œ¤ Ž¢¤„ ‹¦Ž„¥ ¦¢£¥ Ÿ¤¢ ’ƒž  „Š‚„ œ¥ ˜¤  ›‚ž “¤¢’ŸŽœ œ ‹¢¿ œ§¤ž ‡Ž¦ ¦¥ ó  ¦¢¡  ¥ œ¦ œ¦ ÔÑÐÒ ’¥ ƒ¢Ž¥ Ÿžœ Ÿ¤¡ ‚¤ ‡¥ ƒ¤ œ¤ “ Š„ þ‡Ÿž¦ ƒŽ…¤ý œ¥ –¢Ž ƒŽ ¦¢£¤ ¦¥ í ‚ ¤¦ þ‚§¢Ÿ¤ ƒ¢‡ ý ƒŽ…¤ ‚  £¤ ¦¥ó
 
 
Œœ…Ž “Ž  ƒŽœ“ ƒ…ž œ¤ Ÿ‹Šž„ œ¥ ‚˜‹ 
“Žƒ’ ‹¢¡ œ¤ ‡ ‚ ’¥ ‡‚ŽÇ Žœ§¤ £¤ Ÿ¢Ž„¤ œ¢ ¦…¥ ¥
ž‚Ž¦é22‹’Ÿ‚ŽâšœŽ¢Š‚Ž/Ž£˜á •ž˜ ž‚Ž¦ „˜ž›¦ ’¥Ÿ Ÿ¢•˜ Œœ¤ œ¤ ›‹¥Ÿ ‡Ÿ˜ Ÿ’‡‹ œ¢ ž¥œŽ ˆ ‹ “Žƒ’ ‹¢¡  ¥29ñ ¢Ÿ‚Ž œ¢ ‡‚ŽÇ Ÿ’‡‹ œ¤ Ž•¤ ƒŽ Ÿ¢Ž„¤ Žœ§ œŽ ƒ¢‡ œŽ ¥ œ¤ œ¢““ œ¤ „§¤ ó ‡’ ’¥ Œœ¤ £¢¡ œ¥ ˜¢Ÿ  ¥ ’Š„ ‰„‡‡ œŽ„¥ ¦¢£¥ ’ ‡ ‚ ’¥ ƒ¢ž¥’ œ¤ ¥‹‹¦ ¤ œŽ¢£¤ ó ¢Ž ‚˜‹ Ÿ¥¡ £¢¡ œ¥ ‰ž„ ŠŽ‚ œŽ ¥ œ¤  œŸ œ¢““ œ¤ £¤ ó ’ ’¥ ›‚ž2003Ÿ¥¡ ‚§¤ ¥¦¡ Ÿ¢‡¢‹350’ž¦ ›‹¥Ÿ ˜žŸ¥Ž¤ Ÿ’‡‹â ‡Ÿ˜ Ÿ’‡‹á Œœ¤ œ¢ ‚‡Ž  ‹ž ¢Ž ³Ž ¥’ ¥’ œ¥ Ÿ…§¤ ‚§Ž “Žƒ’ ‹¢¡  ¥ “¦¥‹ œŽ ‹¥ „§ó Ÿ¥‹ ’ Ÿ’£ž¦ œ¢ ‹¢‚Ž¦29ñ ¢Ÿ‚Ž 2016œ¢ ‚‡Ž  ‹ž œ¥ œŽœ ¢¡  ¥ ¬…§„¥ ¦¢£¥ ¥œ Ÿ¢Ž„¤ œ¢ Ÿ›Ÿ Ÿ’‡‹ œ¤ ‡¦ ƒŽ Žœ§ œŽ Ÿ¢•˜ Ÿ¥¡ œ“¥‹¤ ƒ¥‹ œŽ ‹¤ „§¤ ó ’ „˜ž› ’¥ Žœ  ’Ÿ‚ž¤ ’¥Ÿ Œœ…Ž “Ž  ƒŽœ“ ƒ…ž Ž¥’„¤ ¢¥Ž –‚¤ „˜ž¥Ÿ ¢  Ž  •ž˜ ž‚Ž¦ œ¤ Ÿ‹Šž„ œ¥ ‚˜‹ Œƒ…¤ œŸ“ Ž ¢ •ž˜ ¥’ ƒ¤ ž‚Ž¦  ¥ ‰ž„ œ ‡£¦ ž¥„¥ ¦¢£¥ ¢›š ‚¢ŽŒ œ¥ ˜¦‹¥‹Ž  ’¥ ’Ž¢¥ œŽ ¥ œ ‰œŸ ”‹Ž œ¥ó ‡’ œ¥ ‚˜‹ Ÿ˜ž¢Ÿ ¦¢ œ¦ ¥¦ Ž•¤ œŽ …œ ¢›š ‚¢ŽŒ œ¤ ¦¤ ¦¥ ó ‡’ œ¥ ‚˜‹ Œœ…Ž “Ž  ƒŽœ“ ƒ…ž  ¥  „—Ÿ¥¦ œ¢ ¦‹¥„ ‹¤ œ¦ ¢¦ ’ ‡ ‚ š¢Ž¤ œŽŽ¢£¤ œŽ„¥ ¦¢£¥ ‰ž„ œ¢ ‹¢‚Ž¦ Ÿ˜Ÿ¢ž ƒŽž£¥¡ ¢Ž Ÿ¢Ž„¤ œ¢ ¢¦¡ ’¥ ¦… ‹¥¡ ó ‡’ œ¥ ‚˜‹ ³‡ „‰”¥ž‹Ž ’¥Ÿ í Œ¤ ¢£¤ ¥’ ƒ¤ ’¥Ÿí ’Žœž  ’ƒœ…Ž ’¥Ÿ ¢Ž ƒ¢ž¥’ ‡¢ ¢¡ œ¤ Ÿ¢‡¢‹¤ Ÿ¥¡ œŽŽ¢£¤ œŽ„¥ ¦¢£¥ „‰”¥ž‹Ž ’¥Ÿ  ¥ Ÿ¢Ž„¤ œ¢ ƒ ¥ ›‚•¥ Ÿ¥¡ ž¥„¥ ¦¢£¥ Ÿ’‡‹ ’¥ Ÿ¢Ž„¤ œ¢ ¦…¥ ¥óŸ¢Ž„¤ œ¥ ¢¦¡ ’¥ ¦… ¥ ’¥ ›‚ž ³‡ ”‚‰ ¦¤ ’¥  „—Ÿ¥¦  ¥ Ÿ¢•˜ Œœ¤ Ÿ¥¡ ‹š˜¦144œ¢  š œŽŽœ§ „§ó ’¥Ÿ œ¥ ˜¢Ÿ  ¥ Œœ…Ž “Ž  ƒŽœ“ ƒ…ž œ¤ ‚Ž¢›„ Ÿ‹Šž„ ƒŽ ¬ ¦¥¡ Ÿ‚Žœ‚‹ ƒ¥“ œ¤ ¢Ž ¢¥Ž Ÿ¢”¢š œ¢ ’¥œ¢žŽ ž¥ŒŽ ›ŽŽ ‹¥ ¢Ž œ¦ œ¦ Ÿžœ Ÿ¥¡ Ÿ  ¢ ’žŸ„¤ œ¥ž£¥ Œœ…Ž “Ž  ƒŽœ“ ƒ…ž ‡¥’¥ ž¥ŒŽ¢¡ œ¤ “‹ •Ž¢Ž„ ¦¥ ó ¥’¥ ž¥ŒŽ  œ¢ Ÿžœ œ¥ ¦Ž ‰ž›¦ ’¥ Ÿ „Š‚ œ¥ ‡£¥ „¢ “¥‹ Ÿžœ Ÿ¥¡ œ‚§¤ šŽ›¦ ¢Ž ¦ š’‹  ¦¥¡ ¦¢¡ ¥ ó â„”¢¥Ž Ÿ ’žœ ¦¥ áé
 
 
 
 
 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا