English   /   Kannada   /   Nawayathi

لاپتہ نجیب کی تلاش میں جاسوسی کتے لے کر جے این یو کیمپس پہنچی دہلی پولیس(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

جس کی وجہ سے نجیب کا اب تک پتہ نہیں لگ پایا ہے۔نجیب کی اطلاع دینے والے کو دہلی پولیس نے انعام کا بھی اعلان کیا ہے۔ آغاز میں انعام کی رقم 50000 روپے تھی جسے بعد میں بڑھا کر ایک لاکھ روپے اور پھر بعد میں اسے بڑھا کر پانچ لاکھ روپے کر دیا گیا۔ لیکن اب تک نجیب کا کوئی پتہ نہیں چل پایا ہے۔

اترپردیش کا گھمسان، کانپور میں نریندر مودی کی ریلی، جونپور میں راہل گاندھی کا جلسہ عام

کانپور۔19دسمبر :2016(فکروخبر/ذرائع) یوپی میں اسمبلی انتخابات قریب آنے کے ساتھ ساتھ یہاں انتخابی گھمسان ​​عروج پر پہنچنے لگا ہے۔ نوٹ بندی پر كانگریس-بی جے پی میں وار-جوابی وار کے درمیان آج یوپی میں پی ایم مودی اور کانگریس نائب صدر راہل گاندھی کی ریلیاں ہیں۔ بہرائچ میں مودی کی پچھلی ریلی خراب موسم کی وجہ سے ٹل گئی تھی، مودی نے آڈیو پیغام کے ذریعے لوگوں سے خطاب کیا تھا۔ وہیں راہل جونپور میں ریلی کر رہے ہیں جہاں ان کی کھاٹ سبھا میں خاصی بھیڑ جمع ہوئی تھی۔بھارتیہ جنتا پارٹی کی پریورتن یاترا کے تحت وزیر اعظم نریندر مودی آج کانپور میں ریلی کریں گے۔ بی جے پی لیڈروں کا دعوی ہے کہ ریلی میں کانپور اور اس کے ارد گرد کے اضلاع کے قریب پانچ لاکھ لوگ شامل ہوں گے۔ شہر کے مضافات میں واقع نرالا نگر میدان میں اس ریلی کی وسیع تیاریاں کی گئی ہیں۔ ایس پی جی اور ضلع انتظامیہ نے سیکورٹی کے پختہ انتظامات کئے ہیں۔ریلی میں شہر کے تاجروں کو شامل کرنے کے لئے بی جے پی کارکنوں نے سخت محنت کی ہے۔ انہوں نے شہر کے بازاروں کا دورہ کر تاجروں کو ریلی میں شامل ہونے کی دعوت دی ہے۔ نوٹ بندی سے کاروبار ٹھپ ہونے سے ناراض تاجروں کو منانے کی ہر ممکن کوشش پارٹی رہنماؤں کی طرف سے کی جا رہی ہے۔وہیں یوپی میں واپسی کی منتظر کانگریس بھی نوٹ بندی کے بہانے پی ایم مودی پر حملہ آور ہے۔ ایک طرف جہاں مودی کانپور میں ریلی کر رہے ہیں تو کانگریس نائب صدر راہل گاندھی جونپور میں ریلی کریں گے۔ جونپور میں ہی راہل گاندھی کی کھاٹ سبھا میں کافی بھیڑ ہوئی تھی، یہی وجہ ہے کہ وہ دوبارہ یہاں ریلی کر رہے ہیں۔

پانچ ریاستوں میں انتخابات کی تاریخوں کا اعلان 20 دسمبر کے بعد کسی بھی وقت

نئی دہلی۔19دسمبر :2016(فکروخبر/ذرائع) الیکشن کمیشن 20 دسمبر کے بعد کسی بھی وقت 5 ریاستوں میں انتخابات کا اعلان کر سکتا ہے۔ ذرائع بتا رہے ہیں کہ فروری کے دوسرے ہفتے میں انتخابات کرائے جا سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بورڈ کے امتحان سے پہلے انتخابات کا اعلان ہو جائے گا اور کچھ مراحل کے انتخابات نمٹا بھی لئے جائیں گے۔اتر پردیش، پنجاب، گوا، اتراکھنڈ اور منی پور میں اگلے سال انتخابات ہونے ہیں۔ ان میں یوپی کا الیکشن سب سے اہم ہے جہاں ایس پی، بی ایس پی اور بی جے پی کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ دراصل، یوپی میں انتخابات کی تاریخ پر قیاس آرائی اس وقت بڑھ گئی جب اتر پردیش کی اکھلیش حکومت نے 10 ویں اور 12 ویں بورڈ امتحان کا اعلان کیا تھا۔ یہ بورڈ امتحانات 16 فروری سے شروع ہونے ہیں۔اس اعلان کے بعد الیکشن کمیشن نے اعتراض درج کیا کہ بغیر کمیشن کی اجازت کے یوپی بورڈ امتحان کی تاریخیں کس طرح اعلان کر دی گئیں؟ اسے لے کر الیکشن کمیشن نے چیف سیکرٹری کو خط لکھا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف سیکرٹری نے چیف الیکشن افسر ٹی وینکٹیش کو دفتر بلا کر ان سے بات چیت کی۔

اتراکھنڈ میں مسلم ملازمین کو جمعہ کی نماز کے لئے ملے ڈیڑھ گھنٹہ کے وقفہ کی بی جے پی نے کی مخالفت

دہرادون۔19دسمبر :2016(فکروخبر/ذرائع) اتراکھنڈ حکومت نے اسمبلی انتخابات سے ٹھیک پہلے مسلم سرکاری ملازمین کو بڑا تحفہ دیا ہے۔ ہریش راوت حکومت نے جمعہ کی نماز کے لئے مسلم ملازمین کو 90 منٹ کا وقفہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ راوت کابینہ نے اس تجویز کو پاس کر دیا ہے۔ راوت حکومت کے اس فیصلے پر بھارتیہ جنتا پارٹی سوال اٹھا رہی ہے۔بی جے پی نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے اسے راوت حکومت کی مسلم اپیزمنٹ کی پالیسی قرار دیا ہے۔ بی جے پی ترجمان نلن کوہلی نے کہا کہ بہت دکھ کی بات ہے کہ مذہب کی بنیاد پر فیصلہ لیا جائے۔ یہ بہت غلط ہے۔ ہمارا ملک سیکولر ہے۔ اس قسم کی چیزیں مذہب پر مبنی ممالک میں ہو سکتی ہیں۔ یہ ووٹ کی سیاست کے لئے لیا گیا فیصلہ ہے۔ وہیں، انل بلونی نے کہا کہ ہریش جی نے جو کیا ہے وہ کانگریس کی روایت رہی ہے، وہی کر رہے ہیں۔ کہیں نہ کہیں الیکشن کو متاثر کرنے کی منشا ہے۔حالانکہ کانگریس راوت حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔ کانگریس لیڈر کشور اپادھیائے نے کہا کہ یہ اچھا فیصلہ ہے، اس کا خیر مقدم کیا جانا چاہئے۔ جنہیں لگتا ہے کہ یہ انتخابی اسٹنٹ ہے وہ احتجاج درج کروائیں۔ ہمیں ہر مذہب کا احترام کرنا چاہئے۔ کانگریس اگر اچھا کرے تو انہیں تکلیف ہوتی ہے۔ کانگریس لیڈر سندیپ دکشت نے کہا کہ جمعہ کے دن زیادہ تر مسلم نماز پڑھتے ہیں، اگر وقت دے دیا جائے تو ٹھیک ہے۔ شاید کچھ دشواریاں آ رہی ہوں، اس لئے کیا ہو۔ سہولت دے رہے ہیں تو ٹھیک ہے۔

نوٹوں کی منسوخی کا 40 واں دن ،اے ٹی ایم کے قریب وہی طویل قطاریں ، کاروبار بری طرح متاثر

حیدرآباد : 19دسمبر :2016(فکروخبر/ذرائع)نوٹوں کی منسوخی کا آج 40 واں دن ہے اور اے ٹی ایم کے قریب وہی طویل قطاریں دیکھی جارہی ہیں۔ دونوں تلگو ریاستوں تلنگانہ اور آندھراپردیش میں بیشتر اے ٹی ایمس کام نہیں کررہے ہیں اور جو اے ٹی ایمس کام کررہے ہیں وہاں لوگوں کی طویل قطاریں صبح ہی سے نظر آرہی ہیں۔ کئی مقامات پر لوگوں نے نوٹوں کی منسوخی کے قدم کو غلط اور جلد بازی میں لیا گیا فیصلہ قرار دیتے ہوئے مرکزی حکومت پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کو روزمرہ کی ضروری اشیا کی خریداری میں کافی مشکل صورتحال کا سامنا ہے کیونکہ بینک صرف دو ہزار روپئے ہی جاری کررہے ہیں۔اتوار ہونے کے سبب آج بینک کو تعطیل ہے اور کئی اے ٹی ایم پر نقدی نہیں کے بورڈس لگائے گئے ہیں۔ 40ویں دنوں کے باوجود ویسی ہی قطاریں اور ویسی ہی مشکلات کا لوگوں کو سامنا ہے ۔ ریزگاری کی کمی کا اثر چھوٹے کاروبار کرنے والے اور مزدوروں پر پڑا ہے ۔ بڑی کرنسی نوٹوں کی منسوخی سے جہاں ایک طرف عام آدمی پریشان ہے وہیں دوسری طرف تاجر طبقہ اور چھوٹے کاروبار کرنے والے بھی شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔اعلی قدر کی کرنسی نوٹوں کی منسوخی کا واضح طورپر اثر حیدرآباد کی مچھلی مارکٹس کے علاوہ چکن اور مٹن کی مارکٹس پر بھی پڑا ہے جہاں پر لوگوں کی تعداد میں کافی کمی ہوگئی ہے ۔ نوٹ بندی سے پہلے ان مارکٹس میں اتوار کو عوام کا ہجوم ہوا کرتا تھا لیکن نوٹوں کی منسوخی پر لوگوں کی کمی ہوگئی ہے۔ جو لوگ خریداری کیلئے آرہے ہیں ان کے پاس دو ہزار روپئے کی نوٹ ہے تاہم ریزگاری کی کمی ایک بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے ۔شہر حیدرآباد کی بڑی مارکٹس میں دکانداروں کے پاس سوائپنگ مشینس کی کوئی سہولت نہیں ہے جس سے بھی لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے ۔ ان مارکٹس میں کاروبار کرنے والوں نے بتایا کہ نوٹوں کی منسوخی کے بعد سے اب تک دو ہزار روپئے کی کرنسی نوٹ لانے والوں کی تعداد زیادہ ہے ۔ ریزگاری کی کمی کے سبب ان کے کاروبار پر برا اثر پڑا ہے۔انہوں نے کہاکہ نوٹوں کی منسوخی سے ان کا کاروبار نصف ہوگیا ہے اور گاہکوں کی کمی نے ان کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

آخری موقع، 5 ہزار روپے سے زیادہ کے پرانے نوٹ صرف ایک بار ہی ہوں گے جمع

نئی دہلی۔19دسمبر :2016(فکروخبر/ذرائع) 500 اور 1000 روپے کے پرانے نوٹوں پر آر بی آئی نے نئی گائڈلائنس جاری کی ہے۔ نئے فیصلے کے تحت اب 30 دسمبر تک 5000 سے زیادہ پرانے نوٹ اکاونٹ میں ایک بار ہی جمع کرائے جا سکتے ہیں۔ اس سے کم کی رقم پہلے کی ہی طرح کئی بار جمع کی جا سکتی ہے۔ بتا دیں کہ حکومت نے بینکوں میں پرانے نوٹ جمع کرنے کی حد 30 دسمبر تک رکھی ہے۔فیصلے کے مطابق 5000 سے زیادہ کی رقم جمع کرانے کے لئے بینک کو اس کی وجہ بتانی ہوگی۔ پیسہ جمع کرنے والے کو بینک کے دو افسروں کی موجودگی میں بتانا ہوگا کہ وہ اب تک پیسے کیوں نہیں جمع کروا پایا۔ یہ بات چیت ریکارڈ میں رکھی جائے گی تاکہ بعد میں اس کی چھان بین کی جا سکے۔اس میں بھی اسی گاہک کا پیسہ جمع کیا جائے گا جس کا كے وائی سی اپڈیٹ ہو گا۔ كے وائی سی اپڈیٹ نہ ہونے کی صورت میں 50 ہزار روپے تک ہی جمع کئے جائیں گے۔ حالانکہ یہ نیا فیصلہ وزیر اعظم غریب بہبود منصوبہ بندی کے تحت اعلان کردہ یا جمع کی گئی رقم پر لاگو نہیں ہو گا۔

تاج محل پر بڑھ رہی ہے فضائی آلودگی، ایک دن میں نو ہزار سے زیادہ سیاحوں کی نہیں ہوگی انٹری!۔

نئی دہلی۔۔19دسمبر :2016(فکروخبر/ذرائع) تاج محل کو آلودگی اور دوسرے خطرات سے بچانے کے لئے نیشنل انوائرنمنٹ انجینئرنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (نيری) نے اپنی ایک ایسی رپورٹ جاری کی ہے، جسے مان لیا گیا تو ایک دن میں 9000 سے زیادہ سیاح تاج محل کا دیدار نہیں کر پائیں گے۔ یعنی پہلے آئیے، پہلے پائیے کا فارمولہ لاگو ہو سکتا ہے۔ حالانکہ ایسا صرف ہفتے کے آخر میں اور تہوار پر ہو گا۔ رپورٹ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کو سونپ دی گئی ہے۔نيری نے کچھ خاص موقعوں پر سیاحوں کی تعداد نو ہزار تک محدود کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ اس دوران سیاح تاج محل میں صرف ڈیڑھ سے دو گھنٹے تک ہی رک سکیں گے۔ ان خاص موقعوں کو ہائی ٹورسٹ پوٹنشیل ڈیز سے جوڑا گیا ہے۔ مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ مسلسل رپورٹ دے رہا ہے کہ تاج محل پر فضائی آلودگی بڑھ رہی ہے۔ وہیں نيری کی رپورٹ کے مطابق سیاحوں کی تعداد بڑھنے سے تاج محل گھس رہا ہے۔ اسی کے چلتے کئی مقامات پر تاج محل کو لکڑی سے کور کیا گیا ہے۔ جیسے تاج کی سیڑھیوں پر لکڑی لگائی گئی ہے۔انہی وجوہات کے مدنظر نيری مسلسل تاج پر رپورٹ دیتی رہی ہے۔ موجودہ رپورٹ میں بھی نيری کے سائنسداں کیوی جارج نے کہا ہے کہ کسی بھی قیمت پر تاج محل میں سیاحوں کی تعداد ایک دن میں نو ہزار سے زیادہ نہیں کی جائے۔ وہیں سیاحوں کو کچھ خاص دنوں میں تاج کے اندر صرف ڈیڑھ سے دو گھنٹے ہی رکنے دیے جائیں۔نيری نے ہائی ٹورسٹ پوٹنشیل ڈیز کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہفتہ اور اتوار، کوئی بھی تہوار کے دن، تہوار سے ایک دن پہلے اور ایک دن بعد کو ہائی ٹورسٹ پوٹنشیل ڈیز مانا جائے۔ تہوار کا انتخاب کرنے کی ذمہ داری اے ایس آئی پر چھوڑی گئی ہے۔ ایسا اس لئے کیا گیا ہے کیونکہ یہ تو صرف اے ایس آئی ہی جانتا ہے کہ کس تہوار پر اور اس سے ایک دن پہلے اور ایک دن بعد زیادہ سے زیادہ سیاح آتے ہیں۔ ذرائع کی مانیں تو اے ایس آئی بھی نيری کی رپورٹ کے ساتھ اپنی رضامندی ظاہر کر چکا ہے۔ جلد ہی رپورٹ سے متعلق اعلانات کئے جا سکتے ہیں۔

بیرونی ملکوں سے کالا دھن لانے کے بجائے مودی نے غریب او رکسان کو لائن میں کھڑا کردیا: راہل گاندھی

جون پور۔۔19دسمبر :2016(فکروخبر/ذرائع) بدعنوانی اور کالے دھن کے خلاف وزیر اعظم نریندر مودی کی مہم کو ڈرامہ قرار دیتے ہوئے کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے آج کہا کہ بیرونی ملکو ں میں جمع کالا دھن واپس لانے کے انتخابی وعدے پر عمل کرنے کے بجائے مرکز کی بی جے پی حکومت نے غریب اور مظلوم کسانوں کو بینک کی قطار میں کھڑا کردیا ہے۔ مسٹر گاندھی نے یہا ں جن آکروش ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کسانوں کے مسائل پر توجہ دینے کے بجائے سرمایہ داروں کا قرض معاف کررہے ہیں۔ نوٹ بندی کا فیصلہ کرکے انہوں نے ملک کے غریب اور محنت کش عوام کو بینک کی لائن میں کھڑا کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسٹر مودی نے پچھلے لوک سبھا الیکشن میں کہا تھا کہ بیرونی ملکوں میں جمع کالا دھن میں اپنے ملک میں واپس لاوں گا۔ انہیں معلوم تھا کہ صرف پچاس خاندانوں کے پاس کالا دھن ہے ۔ سوئٹزرلینڈ میں جمع کالے دھن کے بارے میں نریندر مودی کو لسٹ پکڑ ا رکھی ہے ۔ میں نے مودی جی سے کہا کہ آ پ ان چوروں کا نام پارلیمنٹ میں رکھئیے ، ڈھائی سال ہوگئے لیکن مودی جی نے ان کے نام نہیں بتائے۔ کانگریس کے نائب صدر نے کہا کہ مودی حکومت نے اپنے ڈھائی سال کے دور میں ملک کے چنندہ دس سے پندرہ صنعت کارو ں میں ہی ایک لاکھ دس ہزار کروڑ روپے تقسیم کئے ۔ انہیں کسانوں کو کوئی فکر نہیں ہے۔ جو پیسہ صنعت کاروں میں تقسیم کیا گیا وہ ملک کے کسانوں ، مزدوروں کا پیسہ ہے ۔ غریب کسانو ں کا قرض معاف کرنے کے بجائے مسٹر مودی نے صنعت کار وجے مالیہ کا1200کروڑ روپے کاقرض معاف کردیا۔مسٹر گاندھی نے کہا کہ مرکزی حکومت نے منریگا کو جتنا پیسہ دیا اس سے تین گنا زیادہ صنعت کاروں کو دیا۔ مسٹر مودی نے اقتدار میں آنے سے پہلے ہر خاندان کے کھاتے میں پندرہ لاکھ روپے جمع کرانے، کسانوں کے لئے لڑنے اور کسانوں کے حق میں سوامی ناتھن رپورٹ نافذ کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ لیکن ڈھائی برسوں میں وہ ان وعدوں کو بھول گئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وزیر اعظم امیروں کا قرض معاف کرنا چاہتے ہیں تو یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہے ۔ کانگریس اس کے خلاف نہیں ہے لیکن ہماری صرف ایک مانگ ہے کہ آپ صرف سوٹ بوٹ کی سرکار نہ چلائیں۔ آ پ کو سرکار غریبوں کے لئے چلانی چاہئے۔ آپ بڑے صنعت کاروں کا قرض معاف کرنا چاہتے ہیں تو کسانوں کا قرض بھی معاف کیجئے۔ کسانوں کو مت بھولئے کیوں کہ کسان ہی رو رہا ہے ۔ صنعت کار نہیں رو رہے ہیں۔ کانگریسی رہنما نے کہا کہ مسٹر مودی نے الیکشن کے دوران کہا تھا کہ ملک کے دو کروڑ نوجوانوں کو ملازمت دی جائے گی مگر جھوٹ کے پلندہ کی اس حکومت نے اپنا یہ وعدہ بھی نہیں نبھایا۔مسٹر گاندھی نے کہا کہ کانگریس پارٹی ہندوستان سے بدعنوانی کو ہٹانا چاہتی ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کا آٹھ نومبر کو نوٹ بندی کا فیصلہ بدعنوانی کے خلاف نہیں تھا بلکہ مزدوروں ، غریبوں کے خلاف تھا۔ مسٹر مود ی نے غریب ایماندار لوگو ں سے بغیر پوچھے ہی ان کا خون نکال دیا۔ مودی حکومت ڈھائی سال سے غریبوں پر وار کررہی ہے۔ کانگریس نے ان سے تین چیز مانگی کسان کا قرضہ معاف، بجلی کا بل ہاف اور سبزی بیچنے والوں کو صحیح دام ۔ لیکن انہوں نے ان تینوں مطالبات کو مسترد کردیا۔مسٹر گاندھی نے کہا کہ مسٹر مودی نے ملک کے عوام پر فائر بامبنگ کی ہے ۔ علاج کے لئے پیسہ نہیں ہے ، کسان بیج، کھاد چیک سے نہیں خریدتا ہے ۔ ڈیبٹ کارڈ سے نہیں خریدتا ، اس کا کیش آپ نے جلا دیا۔ کانگریس کے ریاستی انچارج غلام نبی آزاد نے کہا کہ بی جے پی اصولوں کی سیاست نہیں کرتی بلکہ فرقہ واریت کو بڑھاوا دیتے ہوئے آپس میں توڑتے ہوئے ووٹ لینے کی سیاست کرنے کا کام کرتی چلی آرہی ہے ۔ وزیر اعظم مودی پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں تو وہ آتے نہیں الٹے اپوزیشن پارٹیوں کے ساتھ ساتھ مجاہدین آزادی کا مذاق اڑانے سے بھی پیچھے نہیں ہٹتے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے دور میں چار لاکھ میگا واٹ بجلی کی پیداوار ملک میں کی گئی۔ لیکن اس کا سہرا مسٹر مود ی لینے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔ پارٹی کے ریاستی صدر راج ببر نے کہا کہ مسٹر مودی نے نوٹ بندی کرکے دھوکہ دیا ہے۔ ایسے میں 2017میں ان کو سبق سکھانے کی ضرورت ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا