English   /   Kannada   /   Nawayathi

گجرات : 1700 کروڑ کے چائے والے پر چھاپہ ماری جاری ، اب 50 کلو چاندی کے برتن برآمد !۔(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

محکمہ انکم ٹیکس کے افسر گزشتہ 5 دن سے کشور بھجياوالا کے گھر تلاشی میں مصروف ہیں۔ ذرائع کے مطابق اب تک کی جانچ میں ان کے پاس سے 150 کروڑ کی نقد رقم برآمد ہوئی ہے۔ برآمد رقم میں سے 90 لاکھ نئی کرنسی میں ہے۔ ہفتہ کو بھجياوالا کا ایک پرانا دفتر کھولا گیا ، جو طویل عرصہ سے بند پڑا تھا۔ اس دفتر سے انکم ٹیکس محکمہ نے سونے کے 2 کلو زیورات ضبط کئے۔ پہلے گھر، پھر بینک اور پھر دفتر میں مسلسل تلاشی جاری ہے۔ جمعہ کو کھولی گئیں 8 تجوریوں میں 13 کلو سونا برآمد ہوا تھا۔ علاوہ ازیں چاندی اور 5 لاکھ روپے کی نقد رقم بھی ملی تھی۔ جبکہ جمعرات کو کھولے گئے 8 بینک لاکر میں ایک کروڑ 8 لاکھ روپے ملے تھے۔ اس کے علاوہ 75 لاکھ قیمت کے زیورات بھی برآمد ہوئے تھے۔اتنا ہی نہیں ذرائع کے مطابق بھجياوالا کے لاکر سے انکم ٹیکس محکمہ کو جو دستاویزات ملے ہیں ، اس میں مزید چونکانے والی معلومات ہیں۔ انکم ٹیکس محکمہ کو شک ہے کہ بھجیا والا فرضی دستاویزات کی مدد سے کسان بنا ہے اور اس نے ایک سال میں ہی ہی 300 بیگھہ زمین خریدی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ایک معروف پرائیویٹ بینک نے علاقہ میں اپنی برانچ کا افتتاح بھجیاوالا کے ہاتھوں ہی کروایا تھا۔ جب پہلے دن انکم ٹیکس محکمہ کشور بھجياوالا کے یہاں چھاپہ مارا تھا ، تو اس کے گھر سے 23 لاکھ روپے کی نئی کرنسی ملی تھی۔بتایا جا رہا ہے کہ 30 سال پہلے بھجياوالا سورت کے ادھنا علاقہ میں ٹھیلے پر چائے اور پکوڑی فروخت کرتا تھا۔ اس کے بعد اس نے اونچی شرح شود پر لوگوں کو رقم دینے کا کام شروع کیا۔ انکم ٹیکس کی چھاپہ ماری میں 14 بلڈر کے ناموں کا بھی انکشاف ہوا ہے ، جو کشور سے سود پر پیسہ لیتے تھے۔ کشور بھجياوالا کی ماہانہ کمائی ساڑھے سات کروڑ بتائی جا رہی ہے۔ مگر محکمہ انکم ٹیکس میں وہ سالانہ صرف ڈیڑھ کروڑ کا ہی ٹیکس دیتا ہے۔الزامات کے مطابق کالے دھن کو سفید بنانے کے لئے بھجیاوالا نے بھگوان کو بھی نہیں بخشا۔ سورت کے ادھنا علاقہ میں اس نے ایک مندر بھی بنوائی تھی اور بیوی کمل بھجياوالا کے نام پر ایک این جی او بھی رجسٹرڈ ہے ، جہاں کروڑوں کا کالا دھن سفید کیا جا چکا ہے۔ محکمہ انکم ٹیکس اب ان تمام الزامات کی جانچ کر رہا ہے۔

امریکی ماہرین نے کیلے کو بینائی کی حفاظت کے لئے بہترین پھل قرار دے دیا

نئی دہلی:18 دسمبر:2016 (فکروخبر/ذرائع)امریکی ماہرین نے کیلے کو بینائی کی حفاظت کے لئے بہترین پھل قرار دے دیا۔ریڈیو پاکستان کے مطابق امریکی کیمیکل سوسائٹی جرنل آف ایگریکلچر اینڈ فوڈ کیمسٹری میں بینائی کے ماہر ڈاکٹر ڈیوڈ الامبائے کی شائع ہونیوالی تازہ ترین تحقیق کے مطابق کیلے میں ویسے تو وافر مقدار میں پوٹاشیم پایا جاتا ہے جو دل کی صحت کے لئے مفید ہے اور جسمانی کمزوری کو دور کرتا ہے لیکن اب تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس میں وافر مقدار میں کارٹینائیڈ موجود ہوتے ہیں جو انسانی جگر میں جا کر وٹامن اے میں تبدیل ہو جاتے ہیں اور آنکھوں کی بینائی کو کمزور ہونے سے محفوظ رکھتے ہیں اور انسان بڑھاپے میں اندھے پن کا شکار نہیں ہوتا،بینائی کے ماہر ڈاکٹر ڈیوڈ الامبائے نے روزانہ کی بنیاد پر دو کیلے کھانے کا مشورہ دیا ہے ۔ 

نومبر کے دوران بھارت کو13 ارب ڈالر تجارتی خسارہ 

نئی دہلی ۔ 18 دسمبر:2016 (فکروخبر/ذرائع) حکومت ہند نے کہا ہے کہ نومبر کے دوران اس کا تجارتی خسارہ بڑھ کر 13 ارب ڈالر رہا جس کی وجہ درآمدات میں اضافہ ہے۔گزشتہ روز جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق نومبر کے دوران ملکی مصنوعات کی برآمد نومبر 2015 ء کی نسبت 2.29 فیصد بڑھ کر 20 ارب ڈالر رہی تاہم درآمدات گزشتہ سال کے اسی ماہ کی نسبت 10.44 فیصد بڑھ کر 33.02 ارب ڈالر رہیں جس سے تجارت کا توازن غیر متوازن رہا۔

ہندوستان سمیت دنیا بھر میں تارکین وطن کا عالمی دن منایا گیا

نئی دہلی۔ 18 دسمبر:2016 (فکروخبر/ذرائع) ہندوستان سمیت دنیا بھر میں تارکین وطن کا عالمی دن منایا گیا۔ذرئع ابلاغ کے مطابق اس دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر میں تارکین وطن کی کوششوں،خدمات اور حقوق کا اعتراف کرنا ہے، اقوام متحدہ ہر سال ،تمام ملکوں اور تنظیموں کو انسانی حقوق اور تارکین وطن کی بنیادی آزادی سے متعلق معلومات کی فراہمی کے ذریعے تارکین وطن کاعالمی دن منانے کی دعوت دیتا ہے۔تارکین وطن کے عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون نے عالمی برادری پرزور دیا ہے کہ تارکین وطن کے محفوظ اورباضابطہ قوانین پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے تاکہ دنیا میں امن خوشحالی کو فروغ دیا جاسکے اور تمام لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع فراہم ہوسکیں۔

طب یونانی کا قومی دن بدھ کو بھر پور طریقے سے منایا جائیگا

نئی دہلی۔ 18 دسمبر:2016 (فکروخبر/ذرائع)ہندوستان بھر میں طب یونانی کا قومی دن 21دسمبر بروزبدھ کو بھر پور طریقے سے منایا جائیگا۔ اس سلسلہ میں ہمدرد دوخانہ دہلی اور کئی دیگر تنظیموں کی جانب سے سیمینارز ، کانفرنسز ، ورکشاپس ، مذاکروں اور دیگر تقریبات کا اہتمام کیا جائیگا۔ اس موقع پر حکیم محمد ابوذر فلاحی نے کہا کہ طب یونانی ہمارا قومی ورثہ اور ہندوستانی تہذیب و تمدن کا حصہ ہے جس کی حفاظت اور ترویج و ترقی حکومت کا فرض ہے ۔ انہوں نے کہاکہ متعلقہ ادارے تمام تر وسائل دستیاب ہونے کے باوجود ایلوپیتھک سسٹم کے تحت ہندوستان کے شہری علاقوں کی عوام کے بالعموم اور دیہی علاقوں کے عوام نگریزی دواؤں کے استعمال کے برے نتائج سے آگاہ ہو چکے ہیں اب زیادہ تر لوگ یونانی اور ایورویدک دوائیوں کی افادیت سے واقف ہو چکے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت صحت عامہ کی خاطر روائتی طریقہ علاج طب یونانی اور ایوویدک کے فروغ میں بھی اپنا کردار اد اکرے تاکہ عوام کو مختلف بیماریوں کے ساتھ ساتھ ایلوپیتھک علاج کے دوران پیداہونیوالی مزید پیچیدگیوں اور سائیڈ ایفیکٹس سے بھی بچانا ممکن ہو سکے۔ 

لندن سے تشریف لائے امام قاسم کے ہاتھوں دیوبندمیں امدادکلینک کاافتتاح

دیوبند،18 دسمبر:2016 (فکروخبر/ذرائع)الخیرفانڈیشن لند ن کے چیرمین امام قاسم رشید کے ہاتھوں آج دیوبند میں امدادکلینک (زیرنگرانی امدادفانڈیشن ٹرسٹ )کاافتتاح عمل میں آیا۔اس موقع پرمقامی ممبراسمبلی معاویہ علی،دارالعلوم وقف کے استاذحدیث مولانااسلم قاسمی سمیت دیگر شخصیات موجودرہے ۔امداد فانڈیشن ٹرسٹ کے چیرمین اسعدصدیقی جو الخیر فاونڈیشن لندن کے قریبی رشتہ دار ہیں انہوں نے بتایاکہ اس پر وگرام میں شرکت کیلئے امام قاسم رشید لند ن سے خصوصی طورپر تشریف لائے ہیں ۔اس ادارے کے قیام کامقصد غریب عوام اور طلباء مدارس کو مفت طبی سہولیات پہنچاناہے ۔انہوں نے کہاکہ دیوبندمیں امدادکلینک کاآغاز ایک سنہرے باب کااضافہ ہے۔اس موقع پر مولانادلشاد احمدقاسمی، مولانانسیم اخترشاہ قیصر، سیدوجاہت شاہ، حکیم محمد احمدوغیرہ موجود رہے ۔

پارلیمانی اجلاس کا تعطل جمہوری تاریخ کا تاریک باب : کانگریس

نوٹ بندی معاملہ پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعہ جانچ کی جائے : ڈاکٹر ناصر حسین

بنگلورو۔18دسمبر (فکروخبر/ذرائع) آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے ترجمان ڈاکٹر سید ناصر حسین نے نوٹ بندی کے معاملہ پر پارلیمانی اجلاس کے اختتام تک تعطل برقرار رہنے کو جمہوریت کی تاریخ کا تاریک باب قرار دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اس مرتبہ لوک سبھا میں 91.59 گھٹنے ضائع ہوئے ہیں۔ اردو اخبارات کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جمہوری ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ وزیر اعظم نے پارلیمانی کی کارروائیوں سے دوری اختیار کی اور حکمران پارٹی کے اراکین خود لوک سبھا میں پلے کارڈس کے ساتھ مظاہرہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ یو پی اے 2 کے دور میں جب راجیہ سبھا کا وقت ضائع ہوا تھا تب اپوزیشن میں موجود بی جے پی قائدین سشما سوراج اور ارون جیٹلی نے اپنے احتجاج کو درست قرار دیا تھا اور کول گیٹ معاملہ پر وزیر اعظم من موہن سنگھ کے مسلسل چار گھنٹے بیٹھنے کے باوجود پورے دن اجلاس میں بیٹھنے کی ضد کی گئی، انہوں نے سوال کہا کہ اپوزیشن میں ہوں تو بی جے پی کا موقف ایک اور اقتدار میں ہوں تو دوسرا موقف کیوں اختیار کیا جارہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تیاری کے بغیر مودی نے تنہا طور پر نوٹ بندی کا فیصلہ لیا، تاکہ ان کی ناکامیوں پر سے عوام کی توجہ ہٹائی جائے۔ اب وہ نوٹ بندی کا مقصد متعین کرنے میں بھی ناکام ہیں۔ جناب ناصر حسین نے بتایا کہ پہلے کہا گیا کہ کالا دھن پر کارروائی کرنے کیلئے نوٹ بندی کا فیصلہ لیاگیا ہے، مگر یہ حقیقت سب کو معلوم ہے کہ 8 نومبر کے بعد ایک ہفتہ میں کالا دھن رکھنے والوں نے اپنا پیسہ تبدیل کرلیا ہے، اور اب اگر کوئی پریشان ہے تو وہ محنت کش، کسان، غریب اور متوسط طبقہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم اپنے فیصلہ کے بعد بوکھلاہٹ کا شکار ہونے کے علاوہ خون میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ لوک سبھا میں مکمل اکثریت ہونے کے باوجود وہ اس معاملہ پر بیان دینے سے ڈرتے رہے، جبکہ وزیر اعظم اور اسپیکر کو چاہئے تھا کہ وہ کل جماعتی اجلاس طلب مسئلہ کا حل تلاش کرتے، مگر ایسا کرنے کے بجائے وزیر اعظم مودی پارلیمان کے اجلاس کے دوران پارٹی کی ریلیوں سے خطاب کرتے رہے وہ غیر جمہوری عمل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مودی اپنے بیانات کے ذریعہ یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ ان کی پارٹی کی محب وطن ہے۔ جبکہ انہیں یہ معلوم ہونا چاہئے کہ تحریک آزادی کے دوران کانگریس کی قربانیاں کیا تھیں اور سنگھ پریوار کے کارکنوں نے کس طرح انگریزوں کی مخبری کی۔ مودی کا یہ معمول ہوگیا ہے کہ وہ تاریخی حقائق کو توڑ مروڑ کر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق نوٹ بندی کا سب سے بڑا فائدہ پے ٹی یم نامی جیسی کمپنی کو ہورہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن پارٹیوں کا مطالبہ ہے کہ نوٹ بندی معاملہ پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعہ جانچ کرائی جائے۔ کیونکہ اب جو چھاپے مارے جارہے ہیں اس میں نئی کرنسی میں کروڑوں روپئے ضبط کئے جارہے ہیں، اور جن سے بڑے پیمانے پر رقم ضبط کی جارہی ہے ان کا تعلق بی جے پی سے ہے انہوں نے بتایا کہ راہل گاندھی کی قیادت میں کانگریس کے وفد نے وزیر اعظم سے ملاقات کرتے ہوئے آئندہ پیش آنے والے سنگین حالات سے آگاہ کرتے ہوئے کسانوں کے قرضہ جات کو معاف کرنے اور ان کو مالی امداد فراہم کرنے کی درخواست کی ہے، ان کے مطابق یو پی اے ایک کے دور حکومت میں کسانوں کے 72 ہزار کروڑ روپوں کے قرضہ جات معاف کئے گئے تھے، اسی طرز پر دوبارہ کسانوں کے قرضہ جات معاف کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اب کانگریس پارٹی کے کارکنان عوام کے درمیان پہنچ کر نوٹ بندی سے پیش آرہے مسائل سے متعلق بیداری پیدا کریں گے۔ اے آئی سی سی نائب صدر راہل گاندھی نے آج سے اس خصوص میں بلگاوی سے اپنی مہم کا آغاز کردیا ہے۔

نوٹ بندی سے پیدا صورت حال کی مودی حکومت ذمہ دارہے

۵۰ سال میں پہلی بار حکومت نے خود پارلیمنٹ کا کام کاج نہیں چلنے دیا: شردپوار کا مرکزی حکومت پر زبردست تنقید

ممبئی۔18دسمبر (فکروخبر/ذرائع) نوٹ بندی کے بعد پیدا شدہ صورت حال پر آج یہاں راشٹروادی کانگریس پارٹی کے قومی صدر شردپوار نے مرکزی حکومت پر جم کر تنقید کی اور کہا کہ ملک میں آج جو صورت حال پیدا ہوئی ہے اس کی تمام تر ذمہ داری وزیراعظم نریندر مودی پر عائد ہوتی ہے، نوٹ بندی کی وجہ سے کسانوں، مزدروں کو اور عام لوگوں کی پریشانیوں میں زبردست اضافہ ہورہا ہے، یہ سب اس وجہ سے ہوا کہ نوٹ بندی کے قبل مرکزی حکومت نے کوئی پیشگی تیاری نہیں کی تھی اور نہ ہی کوئی متبادل انتظام کیا تھا۔ واضح رہے نوٹ بندی کے فیصلے کے بعد شردپوار نے مرکزی حکومت کے اس فیصلے کی حمایت کی تھی۔
پارٹی کے صدر دفتر میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شردپوار نے مزید کہا کہ ابتداء میں نوٹ بندی کو ہماری حمایت بلیک منی کی روک تھام کے لئے تھی، مگراس فیصلے سے بجائے بلیک منی پر روک لگنے کے بجائے عوام کی پریشانیوں میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ یہ پریشانیاں صرف اس لئے پیدا ہورہی ہیں کہ مرکزی حکومت نے نوٹ بندی کے فیصلے سے قبل کوئی پیشگی تیاری یا کوئی متبادل انتظام نہیں کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی کے مرکزی حکومت کی جانب کہا جارہا تھا کہ کہ اس کے دور رس اثرات ظاہر ہونگے، جو اب ظاہر ہونے بھی شروع ہوگئے کہ کمپنیاں اپنے ملازمین کو ملازمت سے نکال رہی ہیں، ملک کے دیگر حصوں خاص طور سے اترپردیش کے وہ علاقے جہاں چھوٹی چھوٹی گھریلو صنعتیں قائم تھیں وہ پیسوں کی قلت کی وجہ سے مکمل طو رپر ٹھپ ہوچکی ہیں، تعمیراتی کام بری طرح متاثر ہورہا ہے کیونکہ تعمیراتی مزدوروں وقت پر اجرت نہ ملنے کی وجہ سے کام چھوڑ کر اپنے اپنے وطن لوٹ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی کی وجہ سے زراعت کا شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے، حکومت کو نوٹ بندی سے قبل متبادل انتظام کرنا چاہئے تھا، مگر افسوس کہ نوٹ بندی تو کردی گئی اور عوام کو حالات کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا۔ آج بینکوں سے کسان خود کے پیسے نہیں نکال پارہے ہیں اوراگر نکل رہا ہے تو دو ہزار روپئے کے نوٹ جنہیں خرچ کرنا بھی دشوار کن مرحلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے معاشی نظام پر نوٹ بندی کے فیصلے کا آہستہ آہستہ منفی اثرات مرتب ہونے لگے ہیں۔ چھوٹی صنعتیں چلانے والوں کے پاس کام نہیں ہے، ملازمین کو تنخواہ دینے کے لئے پیسے ان کے پاس پیسے نہیں ہیں، عام آدمی پر فاقہ کشی کی نوبت آچکی ہے، بینکوں کے ملازمین کو عام آدمی کی ناراضگی جھیلنی پڑرہی ہے، بینکوں کے باہر قطار میں کئی لوگوں کی موت ہوچکی ہے، ان تمام باتوں کا آخر ذمہ دار کون ہوگا؟
انہوں نے کہا کہ ملک کے مختلف حصوں میں نئے نوٹوں کے ذخیرے پکڑے جارہے ہیں، سوال اٹھتا ہے کہ آخر یہ نوٹ کہاں سے آرہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ نئے نوٹوں کا یہ کاروبار بغیر کسی سرکاری مدد کے ممکن نہیں ہے۔ پارلیمنانی تعطل کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں جناب شردپوار نے کہا کہ گزشتہ ۵۰ برسوں سے میرا پارلیمنٹ سے تعلق ہے، مگر یہ پہلی بار ہوا ہے کہ خود اقتدار میں رہنے والوں کو پارلیمنٹ کے کام کاج سے کوئی دلچسپی نہیں دکھی اور وہ کام کاج نہیں چلانا چاہ رہے ہیں۔ حزبِ مخالف کی جانب سے بھی کچھ باتوں پر احتجاج ہوتا رہا ہے، مگر اس بار پارلیمنٹ کے کام کاج کو روکنے میں حزبِ مخالف سے زیادہ حزبِ اقتدار کا رول رہا ہے۔ شردپوار نے اس موقع پر ملک کی حفاظت پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ۴ فروری ۲۰۱۶ سے ۹دسمبر ۲۰۱۶ تک ملک میں ۱۶۲؍ دہشت گردانہ حملے ہوئے ، جن میں سے ۱۰۴؍حملے سیکوریٹی فورسیز پر ہوئے ہیں۔ ان حملوں میں ۵۷ سیکوریٹی افسران اور جوان شہید ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ سرحدی علاقوں پر جو گاؤں واقع ہیں، وہاں صورت حال نہایت ابتر 
ہوچکی ہے جو انتہائی تشویش کا باب ہے۔

عمر کھیڑضلع ایوت محل میں جلسہ سیرۃ النبیﷺ کا انعقاد

دنیا و آخرت کی کامیابی و کامرانی رسول ﷺ کی اتباع میں ہے 

ایوت محل۔18دسمبر (فکروخبر/ذرائع) دنیا و آخرت کی کامیابی و کامرانی رسول ﷺ کی اتباع میں ہے اور آپ کی حیات مبارکہ امت مسلمہ کیلئے ایک بہترین نمونہ اور آئیڈیل ہے، جب تک مسلمان اپنے پیغمبر حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر جمے رہے اور عمل کرتے رہے اس وقت تک دنیا ان کے تابع بنی رہی ، اور جب انہو ں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک ومقدس طریقوں کو چھوڑ کر غیر و ں کا طریقہ اختیار کر لیا ، اس وقت سے مسلمان دنیا میں ذلیل ورسوا ہونے لگا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ دنیا میں رائج تمام طریقوں میں سب سے بہتر طریقہ تھا لیکن آ ج ہم نے مغربی طریقوں کو اختیا ر کر لیا ہے۔ ان زریں خیالات کا اظہار کل گزشتہ مشہور عالم دین مولانا محمد یا مین صاحب مبلغ دار العلوم دیو بند نے جمعیۃ علماء کے زیر انتظام عمر کھیڑ میں منعقدہ جلسہ سیرۃ النبی ﷺ سے کیا ۔ انہو ں نے قوموں کے عروج وزوال کی تاریخ اور اس کے اسباب پر قرآن و حدیث کی روشنی میں خطاب کر تے ہو ئے کہا کہ ہماری بد اعمالیوں کی وجہ سے ہم پر ایسے حالات پیدا کردےئے گئے ہیں جہاں دیکھو ہر طرف بد امنی پھیلی ہو ئی ہے،مسلمانوں کی جان و مال عزت و آبرو خطرے کے دہانے پر ہے، ان نازک حالات میں مسلمانوں کو ،خدائے وحدہ کی طرف رجوع اور اپنی زندگیوں میں نبی ﷺ کے کامل اسوہ کو نا فذ کرنے کی ضرورت ہے ۔مولانا مفتی محمد اعجا ( جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ضلع ایوت محل )نے افتتاحی اور خیر مقدمی کلمات پیش کرتے ہوئے اجلاس کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی ۔ مولانا مفتی انعام اللہ خان( صدر جمعیۃ علماء تعلقہ عمر کھیڑ )نے جمعیۃ کی خدمات اور کار کردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جمعیۃ علماء مہا راشٹر کی جانب سے گذشتہ ۹؍ دسمبر سے حافظ محمد ندیم صدیقی( صدر جمعیۃ علماء مہا راشٹر) کے مرتب کردہ پروگرام کے مطابق مختلف اضلاع اور تعلقوں میں سیرت النبی ﷺ اور اصلاح معاشرہ کے پروگررام منعقد ہو رہے ہیں جس میں نبی علیہ الصلوۃ والسلام کی سیرت مبارکہ کو علماء اہل حق کے بیانات کے ذریعہ عوام تک پہونچانے کی کوشش کیجا رہی ہے الحمد اللہ اب تک ۲۰ ؍ سے زائد مقامات پر چھوٹے بڑے اجلاس منعقد ہو چکے ہیں اور یہ سلسلہ ۱۹ ؍ دسمبر کی رات تک جاری رہے گا ۔ اس اجلاس کا آغاز قرآن کریم کی تلاوت اور نعتیہ کلام سے ہوا۔اجلاس کو کامیاب بنانے کے لئے انتظامی امور میں جمعیۃ علماء عمر کھیڑ کے کا رکنان و دیگر احباب نے بھر پور حصہ لیا ۔اس اجلاس میں علاقے کے علماء کرام ،ذمہ داران مدارس کے علاوہ عوام کی بڑی تعداد مو جود تھی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا