English   /   Kannada   /   Nawayathi

اقلیتوں اور دلتوں کو ایسے ہی نشانہ بنایا جاتا رہا ، تو ملک ایک بار پھر تقسیم کے دہانے پر پہنچ جائےگا : مولانا ارشد مدنی

share with us

اجلاس عام میں جمعیت علمائے ہند کی جانب سے ایک قرار داد بھی منظور کی گئی جس میں فرقہ پرستوں کے بڑھتے عزائم پر حکومت کی خاموشی کی مذمت کی گئی اور ملک کے تمام باشندوں سے باہمی رواداری سے رہنے کی اپیل کی گئی۔اجلاس عام سے ہندو ، سکھ ، عیسائی اور دلت مذہبی رہنماؤں نے بھی خطاب کیا اور آپسی اتحاد کو کامیابی کی کلید قرار دیتے ہوئے ایک سے دوسرے کے ساتھ کھڑے رہنےکی اپیل کی ۔اس موقع پر مولانا سید ارشد نے جمعیت کی جہد مسلسل کی تاریخ سے نئی نسلوں کو روشناس کرایا اور ملک کی آزادی، تعمیرنو اور فرقہ پرستی سے مقابلہ میں جمعیت کی کاوشوں کا تذکرہ کیا۔ ساتھ ہی ساتھ مولانا نے موجودہ دور میں فرقہ پرستی کے رجحان اضافہ کے لیے وزیراعظم کی خاموشی پر طنز بھی کیا۔مولانا مدنی نے کہا کہ گھر واپسی، لوجہاد اور ووٹ کا حق چھیننے کی بات کی جارہی تھی ، لیکن وزیر اعظم تین سال تک بالکل خاموش رہے۔ اور جب بولے تو تین طلاق کی آڑ میں مسلم خواتین کو ان حق لانے کی بات کہی ۔جمعیت سربراہ نےاپنے خطاب میں سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ کی فہم و فراست کی تعریف بھی کی ۔مولانا نے کہا کہ اس ملک میں اقلیتوں اور دلتوں کو اگر ایسے ہی نشانہ بنایا جاتا رہا تو یہ ملک ایک بار پھر تقسیم کے دہانے پر پہنچ سکتا ہے۔ مولانا نے کہا کہ مسلم پرسنل لا میں ترمیم کرنا ہے ، تو اس کیلئے مسلمانوں کی رائے لی جائے نہ کہ پورے ملک کی ۔ مولانا نے کہا کہ اس ملک میں اقلیتوں اور دلتوں کو اگر ایسے ہی نشانہ بنایا جاتا رہا تو یہ ملک ایک بار پھر تقسیم کے دہانے پر پہنچ سکتا ہے۔ مولانا نے کہا کہ مسلم پرسنل لا میں ترمیم کرنا ہے ، تو اس کیلئے مسلمانوں کی رائے لی جائے نہ کہ پورے ملک کی ۔جمعیت سربراہ نے کہا کہ ملک کے دستور نے ملک کے ہر شہری کو اپنے پرسنل پر عمل کرنے کا حق دیا ہے اور دستور سے بڑھ کر کوئی نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ جمعیت علما نے ہمیشہ فرقہ پرستی کے خلاف آواز اٹھائی ہے ، لیکن سیکولر طاقتوں نےاس آواز کو ان سنا کیا۔ نتیجے میں ملک کی سیکولر طاقتیں آج بے وزن ہوکر رہ گئی ہیں۔مولانا مدنی نے اپنے خطاب میں لا کمیشن کے سوالنامے کا حوالہ دیتے ہوئے کمیشن کی نیت کو مشکوک قراردیا اور یہ واضح کیا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ نے اس کا بائیکاٹ کیوں کیا۔

آل انڈیا ملی کونسل ضلع سہارنپورکے زیر اہتمام معہ رحمت گھگھرولی میں میں خصوصی پروگرام کا انعقاد

سہارنپور:11دسمبر: 2016(فکروخبرنیوز) ہندوستان دنیاکا سب سے بہترین ملک ہے جہاں تمام مذاہب کے ماننے والوں کو انکے مذہب کے اعتبار سے زندگی گزارنے کا پورا پورا حق حاصل ہے اور وہ کھلی فضاء میں اپنے مذہب کی تبلیغ کر سکتے ہیں مگر بدقسمتی سے کچھ طاقتیں یہاں رہنے والوں کے درمیان نفرت پھیلانے کا کام کر رہی ہیں ہمیں ان طاقتوں کو پہچاننا ہوگا اور آپس میں پیار و محبت سے رہتے ہوئے ان طاقتوں کی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا ۔ ان خیالات کا اظہار ریاستی انفارمیشن کمشنر حافظ عثمان علیگ نے جامعہ رحمت گھگھرولی میں ایک عظیم الشان پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیاجو آل انڈیا ملی کونسل ضلع سہارنپورکے زیر اہتمام منعقد ہوا ۔ موصوف جامعہ رحمت گھگھرولی میں ’آئین ہند کے تناظر میں جمہوریت‘ کے عنوان سے منعقد سمینار کو بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے ۔ پروگرام کی صدارت خانقاہ رائے پور کے ناظم و متولی الحاج عتیق احمد نے کی اور نظامت کے فرائض مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی ضلع صدر آل انڈیا ملی کونسل و مہتمم جامعہ ہذا نے انجام دئے۔پروگرام کا آغاز قاری دانش مظاہری کی تلاوت کلام پاک اور قاری وسیم کی نعت پاک سے ہوا ۔ پروگرام میں یوپی ، ہریانہ و اتراکھنڈ ریاست کی نمائندگی رہی ۔ ریاستی انفارمیشن کمشنر حافظ عثمان نے اپنے پرجوش خطاب میں ملک کی تاریخ پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ہندوستان کی تین تاریخ ہیں ایک 1947تک ہے جب ملک میں آزادی کی تحریک چلائی گئی اور یہ ملک آزاد ہوا دوسری تاریخ آزادی ہند کے بعد سے بابری مسجد کی شہادت تک جب ملک میں ان طاقتوں نے یہاں کی فضاء کو خون آلودہ کرنے کا کام کیا جنھوں نے ہمیشہ نفرت کی بات کی ہے اور تیسری تاریخ بدقسمتی سے ان لوگوں کی ہے جنھوں نے ملک کی آزادی میں کوئی حصہ نہیں لیا اور نہ ہی انکے بزرگوں ، انکے گھروں کے افراد نے ملک کی آزادی کی لڑائی میں شرکت کی بلکہ ان لوگوں نے ہمیشہ انگریزوں کی غلامی اور دلالی کی ہے اور جس وقت تحریک آزادئ ہند زور و شور سے چل رہی تھی ان لوگوں نے انگریزوں کے ایجنٹ کے طور پر کام کرکے تحریک کو کمزور کرنے کی سازش کی آج یہی لوگ ملک کی تاریخ کو بدلنے کی کوشش کی کر رہے ہیں اور جمہوریت کا خون کر رہے ہیں ہمیں ان لوگوں کے خلاف متحد ہونا ہوگا ۔ انھوں نے کہا کہ ہم سب ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں ہمیں مذہبی آزادی حاصل ہے بصورت دیگر اسلام کے نام پر بننے والا ملک پاکستان بدامنی کا شکار ہے اور وہاں مساجد بھی محفوظ نہیں ہیں جہاں نمازیوں کو گولی کا شکار بنا دیا جاتا ہے اور خواتین و بزرگوں کو سرے عام موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان سے بہترین ملک دنیا میں کوئی نہیں ہے مسلمانوں نے ہمیشہ اس ملک کیلئے قربانیاں دی ہیں اور اب جبکہ یہ ملک تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے والوں کے ہاتھوں میں آگیا ہے ہمیں ایسے لوگوں کی سازشوں کو بے نقاب کرنا ہوگا ۔ حافظ عثمان نے کہا کہ ملک ایک کشتی ہے جس میں ہم سب سوار ہیں اگر کشتی میں سوراخ ہوگا تو سب ڈوب جائیں گے ہمیں اس سوراخ کا علاج کرنا ہوگا اور ہندو مسلم کے درمیان کے جھگڑے کو ختم کرنے کیلئے سب کو ایک ہونا ہوگا ہندو اور مسلمان بڑے و چھوٹے بھائی کی طرح ہیں دونوں بھائیوں کی ایک دوسرے کا خیال رکھنا چاہئے ۔ پروگرام کے کنوینر مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی نے پروگرام میں شامل ذمہ داران ، دانشوران اور دور دراز سے آئے لوگوں سے مہمان خصوصی حافظ عثمان کا تعارف کرایا اور انھیں سپاس نامہ بھی پیش کیا اس موقعہ پر مولانا عبدالمالک مغیثی نے حافظ عثمان کو انکی خدمات کے اعتراف میں مغیثی ایوارڈ بھی دیا ۔مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی نے سمینار میں شامل تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سرد رات میں اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کا یہاں جمع ہونا واقعی قابل تعریف ہے جسکے لئے وہ تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ اس موقعہ پر مولانا ظہور احمد قاسمی ، مولانا ریاض الحسن ندوی ، فہاد عثمان ، صابر علی خان ، مولانا عارف رشیدی ، حیدر رؤف صدیقی ، قاری ذیشان قادری ہریانہ ، مولانا واصل ، مولانا عبدالرؤف قاسمی ، مولانا محفوظ الرحمن ، مولانا نواب ، الحاج فضل الرحمن ، مفتی عطاء الرحمن ، مولانا عزیزاللہ ندوی ، مولانا مبین اختر مظاہری ، مولانا دلشاد ، صوفی ساجد ، مولانا واصف ، قاری جابر ، مفتی احمد ، عثمان خورشید ، صوفی نورالحسن ، چودھری ہاشم ، قاری مقیم ، مولانا الطاف ، مولانا فاروق ، مولانا راشد جمال ، منتظر ، حافظ سعید ، قاری ساجد ، قاری جنید ، صحافیوں میں صالح احقر ، شاہد زبیری اور سید حسان وغیرہ موجود رہے ۔ پروگرام کا اختتام الحاج عتیق احمد کے صدارتی خطاب اور مولانا ظہور قاسمی کی دعاء پر ہوا ۔ 

طبی ماہرین نے موٹر سائیکل چلاتے ہوئے سر اور گردن کو ڈھانپنے کی ہدایت کردی 

نئی دہلی۔11 دسمبر2016(فکروخبر/ذرائع )ٹھنڈی ، تلی ہوئی یا کھٹی اشیاء کھانے سے گلا خراب ہو سکتا ہے جو بعد میں کھانسی، نزلہ اور بخار کا باعث بھی بنتا ہے لہٰذا عوام الناس بالخصوص بچوں کو مذکورہ اشیاء سے پرہیزکی ہدایت کی گئی ہے جبکہ طبی ماہرین کی جانب سے موٹر سائیکل چلاتے ہوئے سر اور گردن کو ڈھانپنے کا بھی مشورہ دیاگیاہے ۔ پنجاب میڈیکل کالج فیصل آباد اور الائیڈ ہسپتا ل فیصل آباد کے طبی ماہرین نے بتایاکہ موسم سرما کے آغاز سے اب تک جاری مسلسل خشک وسردموسم بچوں اور بوڑھوں کیلئے وبال جان بن گیا ہے جبکہ نوجوان افراد کی بڑی تعداد بھی مختلف موسمی بیماریوں کا شکار ہو رہی ہے ۔ انہوں نے بتایاکہ بارش نہ ہونے اور خشک سردی کے باعث تمام عمر کے افراد میں گلے کی خرابی، کھانسی ، نزلہ ، بخار اور وائرل انفیکشن کے امراض میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ سردی سے بچنے کیلئے گرم کپڑوں کا مناسب استعمال اشد ضروری ہے تاہم موٹر سائیکل چلاتے ہوئے سر اور گردن کو ضرور ڈھانپنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ٹھنڈی ، تلی ہوئی یا کھٹی اشیاء کھانے سے گلا خراب ہو سکتا ہے جو بعد میں کھانسی، نزلہ اور بخار کا باعث بھی بنتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گلا خراب ہو نے کی صورت میں فوری طورپر نیم گرم پانی میں نمک ڈال کر غرارے کرنا مفید ہے تاہم بخار کی صورت میں فوری قریبی ڈاکٹر سے رجوع کیا جا ئے تاکہ بعد میں کوئی پیچیدگی پیدا نہ ہو سکے۔دوسری جانب علاج معالجہ کے باوجود افاقہ نہ ہو نے پر عوام الناس نے باران رحمت کیلئے دعائیں مانگنا شروع کر دی ہیں۔

ملک کی ترقی وخوشحالی کے لیے خواتین کوتعلیم یافتہ بناناضروری

کشن گنج۔11دسمبر(یو این این)ہندوستان کی ترقی اورآگے بڑھنے کے لیے ملک کے ہر لڑکے اورلڑکی کوتعلیم دیناضروری ہے ۔یہ بات بہارکے وزیر تعلیم ڈاکٹراشوک چودھری نے ملی گرلس اسکول کے پندرہویںیوم تاسیس کے موقع پر منعقدہ اجلاس میں کہی۔انھوں نے لڑکیوں کی تعلیم کے لیے مولانااسرارالحق قاسمی کی جدوجہدکوسراہااور کہاکہ آج مجھے معلوم ہواکہ مولانانہ صرف ایک سیاست داں ہیں،بلکہ ایک انقلابی سماجی وتعلیمی رہنمابھی ہیں اور انھوں نے کشن گنج میں اس اسکول کوقائم کرکے ایک مثال قائم کی ہے۔انھوں نے اپنی جانب سے اور بہارحکومت کی جانب سے علاقے میں تعلیم کوعام کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون کی بھ یقین دہانی کرائی۔انٹرنیشنل اسکول پٹنہ کی ڈائریکٹرمحترمہ فرحت حسن نے مسلم خواتین کی تعلیم و تربیت پرزوردیتے ہوئے کہاکہ اسلام نے اس سلسلے میں کسی قسم کی تفریق نہیں کی ہے بلکہ مردوعورت دونوں کی تعلیم کوضروری قراردیاہے ۔حتی کہ اس معنی میں عورت کے تعلیم یافتہ ہونے کواہم قراردیاگیاکہ اس کی وجہ سے پورے گھر،خاندان اور نسل کی تعلیم و تربیت میں آسانی ہوتی ہے۔مگرافسوس کی بات ہے کہ ہمارے معاشرے میں ایک عرصے سے لڑکیوں کی تعلیم و تربیت پراتنی توجہ نہیں دی جاتی ہے،جتنی دینی چاہیے۔اس کی وجہ سے مختلف شعبوں میں خرابیاں بھی پیداہورہی ہیں اور مجموعی طورپر تمام مسلمانوں پراس کا منفی اثرپڑرہاہے۔انھوں نے ملی گرلس اسکول کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ یہاں کی طالبات کے تعلیمی رزلٹ اورتربیتی نظام سے مجھے دلی خوشی ہوئی اورمجھے امیدہے کہ یہ اسکول ممتازسماجی و تعلیمی رہنمامولانااسرارالحق قاسمی کی سرپرستی میں اسی طرح ترقی کی منزلیں طے کرتارہے گا۔بہادرگنج سے ایم ایل اے توصیف عالم نے مسلمانوں کے لیے تعلیم کوضروری قراردیتے ہوئے کہاکہ آج ہماری کامیابی کاواحدذریعہ یہی ہے کہ ہم تعلیم کے میدان میں آگے بڑھیں۔ ٹھاکرگنج سے ایم ایل اے نوشادعالم نے ملی گرلس اسکول میں زیر تعلیم طالبات کومبارک پیش کرتے ہوئے تمام سرپرستوں اور والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں اور بچیوں کی تعلیم و تربیت پر بھرپورتوجہ دیں۔ملی گرلس اسکول کے بانی وسرپرست ،معروف عالم دین وممبرپارلیمنٹ مولانااسرارالحق قاسمی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ تعلیم کسی بھی قوم کی تعمیر و ترقی کے لیے بنیادی شرط ہے اوراس کے بغیر کوئی بھی معاشرہ کامیاب نہیں ہوسکتا۔یہی وجہ ہے کہ اسلام نے اول دن سے تعلیم کے حصول کی ترغیب دی اورمسلمانوں پراسے لازم قراردیاگیاہے۔اس بارے میں اسلام بلاتفریق بیٹے اور بیٹی ہرایک کواعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم دلانے کی ترغیب دیتاہے ۔انھوں نے ملی گرلس اسکول کے پس منظرپرگفتگوکرتے ہوئے کہاکہ مسلم لڑکیوں کی تعلیم و تربیت کے لیے سیمانچل کے اس علاقے میں ایک ایسے ادارے کی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی تھی،جس میں ہماری بچیوں کودینی واسلامی ماحول میں عصری تعلیم دی جائے،اسی مقصدکے پیش نظرملی گرلس اسکول قائم کیاگیاتھا،اللہ کے فضل و کرم سے بہت کم عرصے میں اس اسکول نے نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔یہاں پانچ سوسے زائدبچیاں زیر تعلیم ہیں،جن کے لیے قیام و طعام کی جملہ ضروریات کی تکمیل کے ساتھ اسلامی ماحول میں عصری تعلیم کامنظم انتظام ہے۔مولانانے طالبات کی تربیت کے حوالے سے کہاکہ اس ادارے میں اس بات کا خاص خیال رکھاجاتاہے کہ ہماری بچیاں عصری علوم کے شعبے میں اسلامی روح کی مکمل پاسداری کے ساتھ عصری علوم میں مہارت اور کمال حاصل کریں۔ساتھ ہی یہ بھی اہتمام کیاجاتاہے کہ ان کی تربیت ایسے کی جائے کہ وہ آگے چل کرنہ صرف تعلیم کے میدان میں اہم خدمات انجام دیں اوراپنی قوم اور ملک کے نونہالوں کے لیے علم کاچراغ روشن کرسکیں،بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ایک ایسی کامیاب خاتون بننے کی بھی تربیت کی جاتی ہے کہ وہ اپنے گھر،خاندان کے بچوں کی درست اسلامی نہج پرتربیت کرنے کے بھی لائق ہوں۔قبل ازیں قرآن پاک کی تلاوت سے اجلاس کاافتتاح ہوااوراس موقع پر اسکول کی طالبات نے مختلف تعلیمی و ثقافتی پروگراموں کے ساتھ اسلامی کوئز،نبی پاکﷺاورصحابہؓکی زندگیوں پرمختلف قسم کے دلچسپ پروگرام پیش کیے،جنھیں جلسہ گاہ میں موجودہزاروں سامعین نے بہت ہی دلچسپی وتوجہ سے سنااوران کی حوصلہ افزائی کی۔اس اجلاس کے دیگرخصوصی مہمانوں میں سچیتک بہارودھان سبھاڈاکٹردلیپ چودھری،کوچادھامن کے ایم ایل اے ماسٹر مجاہدعالم، بہاراقلیتی سیل کانگریس کے صدر منت رحمانی،کشن گنج کے ایس ڈی او محمدشفیق ،کشن گنج ڈی ای اوغیاث الدین ،کولکاتاسے انجینئروقاراحمدخان وغیرہ کے علاوہ خواتین کی ایک بڑی تعدادکے ساتھ قریب ودورکے ہزاروں سامعین نے اس اجلاس میں شرکت کی جن میں ائمہ و علماء،دانشوران اوراسکول وکالجزکے ذمہ داران شامل ہیں۔اسکول کے ڈائریکٹرمولاناسعودعالم ندوی ازہری نے تمام مہمانوں کاشکریہ اداکیااوراجلاس کی نظامت پروفیسر اصغراطہرنے کی۔

مولانا محمد علی جوہر کے یوم پیدائش پر جلسہ اور تقریب تقسیم انعامات کا انعقاد

نئی دہلی۔11دسمبر(یو این این) سرکردہ مجاہد آزادی مولانا محمد علی جوہر کے ۱۳۸ ویں یوم ولادت پر مولانا محمد علی جوہر اکیڈمی نئی دہلی کے زیر اہتمام ۲۸ واں سالانہ جلسہ اور تقریب تقسیم انعامات کے پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے انصاری آڈیٹوریم میں منعقدہ اس پروگرام کی صدارت سابق وزیر اور جھارکھنڈ کے سابق گورنرسید سبط رضی نے کی۔سید سبط رضی نے اپنے صدارتی خطاب میں مولانا محمد علی جوہر کی قربانیوں کو یاد کیا اور کہا کہ جس طرح انھیں ہندو مسلم اتحاد بہت عزیز تھا اسی طرح آج بھی اس کی بہت ضرورت ہے۔ خلافت تحریک کے حوالے سے مولانا کو یاد کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ تحریک در اصل ہندوستان کی تحریک تھی۔ گاندھی جی اس کے زبردست حامی اور مداح تھے۔ سید سبط رضی نے مسلمانوں میں تعلیم کے گرتے معیار پر اظہار تشویش کیا اور مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ علم کے میدان میں آگے آئیں۔ مہمان خصوصی پروفیسر ایم اسلم وائس چانسلر اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی نے بھی مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کا ذکر کیا اور کہا کہ آج زیادہ تعلمی ادارے کھولنے کے بجائے تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ بڑی تشویش کی بات ہے کہ آج مسلمان بچے بھی آر ایس ایس کے اسکولوں میں داخلہ لے رہے ہیں۔ جامعہ ہمدرد یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سید احتشام حسنین نے کہا کہ آج ہم بہت نازک دور سے گزر رہے ہیں۔ صرف سیاسی اعتبار سے نہیں بلکہ ہر اعتبار سے بڑا نازک وقت آپڑا ہے۔ ایسے موقع پر ہم لوگوں کو بہت سوجھ بوجھ سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی نے مولانا محمد علی جوہر کو یاد کرتے ہوئے جامعہ ملیہ اسلامیہ کا ذکر کیا اور کہا کہ مولانا جوہر کو سچا خراج عقیدت یہی ہوگا کہ ہم ان کے تعلیمی نظریات کو آگے بڑھائیں۔ مولانا محمد علی جوہر اکیڈمی کے صدر خواجہ ایم شاہد نے اپنے استقبالیہ خطاب میں مولانا محمد علی جوہر اور تحریک آزادی پر بھرپور روشنی ڈالی اور مولانا جوہر کی والدہ بی اماں کی قربانیوں کو بھی خراج عقیدت پیش کیا۔ صحافی سہیل انجم نے کہا کہ مولانا محمد علی جوہر نے اپنے اخبار کامریڈ اور ہمدرد کے ذریعے صحافت کو جس اعلی مقام پر پہنچایا تھا آج بھی اسی معیار کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر پروفیسر سید احتشام حسنین، اجے چودھری او ایس ڈی ایل جی دہلی، پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی، ڈاکٹر کملیش ورما، شکیل حسن شمسی ایڈیٹر انقلاب اور کالی کٹ یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر انور جہاں زبیری کو ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اکیڈمی کے نائب صدر اے ایم کے شیروانی نے آخر میں شرکا کا شکریہ ادا کیا۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا