English   /   Kannada   /   Nawayathi

چنئی میں پھر 24 کروڑ کے نئے نوٹ ضبط ، محکمہ انکم ٹیکس بھی حیران(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

اس میں سے 96 کروڑ پرانی کرنسی تو 10 کروڑ نئے دو ہزار کے نوٹ بھی شامل تھے۔ ٹیم نے یہاں سے 127 کلو سونا بھی برآمد کیا تھا۔قابل ذکر ہے کہ 8 نومبر کو نوٹ بندي کے بعد سے ہی بھاری مقدار میں روپے برآمد ہو رہے ہیں ، جو نئے نوٹوں کی شکل میں ہیں۔ ایک طرف جہاں بینکوں کے باہر لمبی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں اور بینک روپے نہ ہونے کی بات کہہ رہے ہیں، وہیں دوسری طرف کروڑوں روپے کی نئی کرنسی برآمد ہونے سے بینکنگ سسٹم سوالات کے گھیرے میں ہے۔

مودی بابو جانتے ہیں نوٹ بندی بے پٹری ہو گئی ، اب تقریر کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں : ممتا

کولکاتہ:۔10: دسمبر :2016(فکروخبر/ذرائع)نوٹ بندی کو لے کر وزیر اعظم مودی پر تنقید کرتے ہوئے مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے آج کہا کہ تقریر کرنے کے علاوہ ان کے پاس پٹری سے اتر چکے اس نظام کے لئے کوئی حل نہیں ہے۔گجرات کے بناس كانٹھا میں مودی کے ایک جلسے سے خطاب کرنے کے فورا بعد ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا ہے کہ مودی بابو جانتے ہیں کہ نوٹ بندي اب بےپٹري ہو گئی ہے، تقریر کرنے کے علاوہ ان کے پاس کوئی اور حل نہیں ہے۔خیال رہے کہ ممتا نے جمعرات کو کہا تھا کہ مودی کو استعفی دے دینا چاہئے کیونکہ انہوں نے ملک میں 'اقتصادی بحران پیدا کر دیا ہے اور ان کے پاس اقتدار میں رہنے کا 'کوئی اخلاقی حق نہیں ہے۔نوٹ بندي کی وجہ سے ملک کی ترقی اور کاروبار متاثر ہونے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ وزیر اعظم کو 'کسی پر اعتماد نہیں ہے اور وہ نہیں سمجھتے ہیں کہ ملک کے لئے کیا اچھا ہے۔

راجیہ سبھا میں آج اپوزیشن نے ایک بار پھر جم کر کیا ہنگامہ، راجیہ سبھا کل تک ملتوی

نئی دہلی۔10: دسمبر :2016(فکروخبر/ذرائع) نوٹ بندي کی وجہ سے لوگوں کو ہونے والی پریشانیوں کے مسئلے پر راجیہ سبھا میں آج اپوزیشن نے ایک بار پھر جم کر ہنگامہ کیا جس سے وقفہ صفر اور وقفہ سوالات نہیں ہو سکے اور ایوان کی کارروائی کل تک ملتوی کر دی گئی۔ دوپہر کے کھانے کے بعد چیئرمین حامد انصاری نے کچھ ضروری قانون سازی کے کام نمٹائے اور نوٹ بندي پر جاری بحث کو آگے بڑھانے کے لئے کانگریس کے ڈپٹی لیڈر آنند شرما کا نام پکارا تو اپوزیشن کے ارکان نے 'وزیر اعظم معافی مانگو ' کے نعرے لگانے شروع کر دیئے ۔مسٹرحامد انصاری نے ارکان سے پرسکون ہونے اور بحث جاری کرنے کی اپیل کی۔ اس دوران حزب اختلاف کے اراکین نعرے لگاتے ہوئے چیئرمین کی نشست کی طرف بڑھنے لگے ۔ ادھر جواب میں حزب اقتدارکے ارکان بھی اپنی اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور جوابی نعرے لگانے لگے ۔ چیئرمین نے ارکان سے بار بار پرسکون ہونے کی اپیل کی لیکن اس کا کوئی اثر نہیں ہوا تو انہوں نے ایوان کی کارروائی تیسری بار دن بھر کے لئے ملتوی کر دی۔ اس سے پہلے ایوان کی کارروائی اپوزیشن کے ہنگامے کی وجہ سے دو بار ملتوی کی گئی تھی ، جس کی وجہ سے وقفہ سوالات اور وقفہ صفر نہیں ہو سکے تھے ۔ 

نوٹ بندي کے 30 دن بعد بھی عام آدمی کو پریشانیوں سے نہیں ملی راحت

نئی دہلی۔10: دسمبر :2016(فکروخبر/ذرائع) نوٹ بندي نافذ ہونے کے 30 دن گزر جانے کے بعد بھی عام آدمی کی پریشانیاں کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں اور اپنے پسینے کی کمائی کے پیسے نکالنے کے لئے بھی لوگوں کو ملک کے دارالحکومت دہلی میں بھی بینکوں اور اے ٹی ایم کے باہر گھنٹوں لمبی قطاروں میں کھڑا ہونا پڑ رہا ہے ۔ شہر میں یا تو چند اے ٹی ایم مشینیں ہی کام کر رہی ہیں یا پھر جو چند ٹھیک ہیں ان میں نقد نہ ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کے شٹر گرا کر رکھے گئے ہیں۔ نوٹ بندي کے ایک ماہ بعد بھی شمالی دہلی کے وجے نگر علاقے میں صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں دکھائی دے رہی ہے ۔ لوگ یہاں اسٹیٹ بینک آف انڈیا اور پنجاب نیشنل بینک کی شاخ کے سامنے پیسوں کے لئے ہر روز گھنٹوں لمبی قطاروں میں کھڑے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ خاص طور پر ان طالب علموں کو خاصی دقت ہو رہی ہے جو باہر سے پڑھنے دہلی آئے ہوئے ہیں۔ ایس بی آءي کی برانچ کے باہر قطار میں کھڑے ایسے ہی ایک طالب علم نے کہاکہ "ہمیں ایسی ترقی نہیں چاہئے جس کے لئے عام غریب آدمیوں کو اپنی کمائی پانے کے لئے اتنی دقتیں اٹھانی پڑیں ۔یہ کیسی ترقی ہے ۔ اپنے ہی پیسے نکالنے کے لئے گھنٹوں قطار میں کھڑے ہونے کا کیا مطلب ہے ۔ہمیں وزیر اعظم نریندر مودی سے ایسی توقع نہیں تھی"۔ پارلیمنٹ اسٹریٹ میں واقع پنجاب نیشنل بینک کے اے ٹی ایم اور پالیسی کمیشن کے احاطے میں واقع انڈین اوورسیز بینک کے باہر بھی لوگوں کی لمبی قطار یں لگی ہوئی ہیں۔ تاہم دہلی کے لٹینس زون میں زیادہ تر اے ٹی ایم کام کر رہے ہیں اور ان میں نقد رقم دیر سویر مل جاتی ہے ۔ نوٹ بندي کی وجہ سے لوگوں کو ہونے والی پریشانیوں کو دیکھتے ہوئے اپوزیشن پارٹیوں نے حکومت کی سخت نکتہ چینی کی ہے اور جب سے پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس شروع ہوا ہے تب سے اپوزیشن دونوں ایوانوں میں مسلسل ہنگامہ کر رہا ہے جس کی وجہ سے کوئی کام کاج نہیں ہو پا رہی ہے ۔

حیدرآباد کرناٹک مسلم فورم گلبرگہ کی کرناٹک اقلیتی کمیشن سے نمائندگی

خورشید محل شاہ آباد کی بیش بہا جائیداد وقف بورڈ کو واپس کرنے کا مطالبہ

شاہ آباد۔10: دسمبر :2016(فکروخبر/ذرائع) جناب محمد عبیداللہ چیرمین حیدرآباد کرناٹک مسلم فورم کے پریس نوٹ کے بموجب شہر شاہ آباد کے قلب میں واقع خورشید محل کی جائیداد جس کا رقبہ49.10میٹر چوڑی 62میٹر لمبی کل32750.72128اسکوائر فٹ قانونی طور پر اعلامیہ گزٹ کے تحت بورڈ آف کرناٹکا اوقاف کی ملکیت ہے لیکن پچھلے 35یا 40 سالوں سے اسے سٹی مونسپل کونسل شاہ آباد اپنے قبضہ سے لیے ہوئے ہے ۔ اس زمین پر واقعہ ملگیات و لیز ہولڈرس کی جانب سے سٹی میونسپل کونسل شاہ آباد میں اوقافی جائیداد کا کرایہ وصول کر رہی ہے حیدرآباد کرناٹک مسلم فورم نے اس کی تحقیقات کے بعد ضلع وقف آفیسر سے 16.11.2016 کو گزٹ اعلامیہ کی نقل کے ساتھ سٹی میونسپل کونسل کے کمشنر سے نمائندگی کی ۔ جس میں تحریر کیا گیا کہ میونسپل ریکارڈس میں تبدیلی کے کرناٹک بورڈ آف اوقاف کے مالکان حقوق کا اندراج کیا جائے۔ حیدرآباد کرناٹک مسلم فورم کے ذمہ دار جناب محمد فضل پٹیل ضلعی کنوینر فورم و رکن وقف مشاورتی کمیٹی ضلع گلبرگہ وجناب ایم اے رزاق رفعت چیف کنوینر فورم کی قیادت میں کمشنر شاہ آباد میونسپل کونسل سے مطالبہ کیا گیا کہ یہ جائیداد وقف بورڈ کے نام پر منتقل کی جائے اور پچھلے کئی سالوں کا کرایہ جو میونسپل کونسل نے لیز ہولڈرس سے وصول کیا گیا ہے اس کو کرناٹک بورڈ آف اوقاف کے کھاتے میں جمع کیا جائے۔ اس جائیداد کے تحفظ کیلئے حیدرآباد کرناٹک مسلم فورم اس مسئلہ کو کرناٹک اقلیتی کمیشن بنگلور سے نمائندگی کی ہے جسے حال ہی میں عدالتی اختیار دے گئے ہیں ۔ فورم نے اقلیتی کمیشن سے کی گئی نمائندگی میں مطالبہ کیا ہے کہ اس اوقافی جائیداد کا تحفظ کیا جائے ۔ا ور سالہا سال سے جو کرایہ میونسپل کونسل شاہ آباد میں جمع ہوا ہے وہ ساری رقم کرناٹک بورڈ آف اوقاف میں جمع کی جائے ۔ اور فورم کی جانب سے معزز ریاستی اقلیتی کمیشن سے التجا کی ہے کہ اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے شاہ آباد کی اس بیش بہا و قیمتی جائیداد وقف بورڈ کو واپس کرنے کے احکامات صادر فرمائیں ۔ 

محفلِ نساء بنگلور اور کرناٹک اُردو اکاڈمی کے زیر اہتمام ستاروں کی کھوج2کا کامیاب انعقاد

گلبرگہ۔10: دسمبر :2016(فکروخبر/ذرائع) : محفل نساء ( شاخ ) گلبرگہ معتمد ڈاکٹر کوثر پروین صاحبہ کی اطلاع کے بموجب محفل نساء اور کرناٹک اُردو کاڈمی بنگلور کے اشتراک سے ستاروں کی کھوج2کے زیر عنوان تخلیقات مقابلہ جات کا انعقاد 3؍دسمبر کو گلشن اطفال اسکول گلبرگہ میں عمل میں آیا، پرائمری تا جامعاتی سطح کے ان مقابلوں میں گلبرگہ ، یادگیر، شاہ پورہ، گوگی ، جیورگی کے طلباء و اساتذہ نے حصہ لے ’’محفل نساء کے زیر اہتمام اس نوع کے مقابلوں کی یہ تیسری سیریز ہے ۔ ہم نے ریاست بھر میں اس طرح کے مقابلہ جات کے انعقاد کی ایک کوشش کی ہے اور ہماری کارکردگی کو ریاست بھر میں بھر پور تعاون مل رہا ہے اور طلباء میں اس سمت کافی جوش محسوس ہو رہا ہے جس سے ہمیں اندازہ ہے ہماری کوششیں صحیح سمت میں جاری ہیں اور مستقبل میں بھی ہماری سرگرمیاں اُردو کے فروغ اور اس کی بقاء کے لئے جاری رہیں گی ان خیالات کا اظہار محترمہ شائستہ یوسف صدر محفل نساء بنگلور نے ، ستاروں کی کھوج2کے افتتاحی اجلاس سے مخاطبت کے دوران کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلباء کی شرکت اور ان کی دلچسپی ہمارے مقصد کے لئے ہمت افزاء ہے ۔ مہمان خصوصی ڈاکٹر وہاب عندلیب نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محفل نساء کے ذمہ داران کو مبارکباد دی اور محفل نساء کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ افتتاحی اجلاس سے محترمہ زبیدہ بیگم نائب صدر محفل نساء، جناب امجد جاوید، جناب اکرم نقاش، ( اراکین اُردو اکاڈمی) جناب نصرت محی الدین سی ای او گلبرگہ ، جناب گیسودرازقادری صدر مدرس نیشنل اسکول نے خطاب کیا اور محفل نساء کی کارکردگی پر ذمہداران کوخراج تحسین پیش کیا۔ ان مقابلوں میں مادل کی تشکیل، کوئیز، خوش خطی، بیت بازی، تاریخ کے جھروکے سے ( ٹی وی یورننگ مثالی استاد، کہانی جادوبیانی جیسے عنوانات پر مقابلے منعقد ہوئے جن میں پرائمری سطح کے لئے ماڈل تشکیل پر پیر بنگالے اسکول کی ٹیم انعام اول کی مستحق ٹھہری جبکہ انعام دوم و سوم بالترتیب مولانا ابوالکلام آزاد اسکول یادگیر اور جواہر ہند اسکول گلبرگہ کے حصے میں آیا۔ کوئز کے مقابلوں میں انعام اول( نیشنل ہائی اسکول گلبرگہ( انعام دوم ( الامے ہائی اسکول جیورگی روڈ گلبرگہ( انعام سوم )الامین اسکول خونی الاوہ کے حصے میں آیا۔ ہائی اسکول سطح کے لئے خوش خطی کے مقابلے میں انعام اول ، انعام دوم اور انعام سوم گلشن اطفال اسکول گلبرگہ کے حصے میں آئے ۔ پرائمری سطح کے اساتذہ کے لئے کہانی جادومانی کے زیر عنوان مقابلے میں انعام اول کے لئے زہرہ جبین معلمہ ایرواڑی اسکول گلبرگہ، انعام دوم کے لئے نعیم سلطانہ معلمہ اودگیر اور انعام سوم کے لئے عائشہ زینت معلمہ جیورگی کو مستحق قرار دیا گیا۔ ہائی اسکول سطح کے اساتذہ کے لئے مثالی استاد کے زیر عنوان مقابلے میں محترمہ فہمیدہ پروین معلمہ نیشنل ہائی اسکول گلبرگہ کو خصوصی انعام سے نوازا گیا اس مقابلے میں کوئی اور شریک نہیں تھی ۔ بیت بازی جونئیر کالج سطح کے مقابلے میں نوبل پی یو کالج گلبرگہ کی ٹیم انعام اول کی مستھق قرار دی گئی جبکہ انعام اور انعام سوم بالترتیب بی بی رضا پی یو کالج گلبرگہ اور شاہین پی یو کالج گلبرگہ کے حصے میں آئیے ۔تاریخ کے جھروکے سے (ٹی وی رپورٹنگ) کے زیر عنوان ڈگری کالج سطح کے اس مقابلے میں انعام اول( نیشنل ایوننگ کالج گلبرگہ، انعام دوم نیشنل ڈگری کالج گلبرگہ، اور انعام سوم نیشنل ڈگری کالج گلبرگہ کے حصے میں آیا۔ افتتاحی اجلاس میں ڈاکٹر شمیم ثریا صدر محفل نساء گلبرگہ نے مہمانان کا خیر مقدم کیا۔ مقابلوں کے اغراض و مقاصد پر ڈاکٹر کوثر پروین نے روشنی ڈالی ۔ اس اجلاس کی کارروائی محترمہ امتہ البصیر معلمہ نیشنل ہائی اسکول گلبرگہ نے بحسن و خوبی چلائی ۔ فاطمہ اظہر کے شکریہ پر افتتاحی اجلاس اختتام پذیر ہوا۔ تمام مقابلہ جات بیک وقت مختلف کلاس رومس میں منعقد کئے گئے ۔ ان مقابلہ جات کے حکم کے فرائض محترم وہاب عندلیب ، جناب محب کوثر، جناب حامد اکمل ، جناب اکرم نقاش، ڈاکٹر پیرزادفہیم الدین ، جناب ولی احمد، انجینئر اسحاق سوداگر، جناب نصرت محی الدین ، جناب خواجہ پاشاہ انعامدار، جناب امجد جاوید، جناب جواد میرنمائندہ ای ٹی وی اُردو نے انجام دئیے۔ مقابلوں کے انعقاد کے بعد اختتامیہ اجلاس کی صدارت محترمہ صبیحہ سلطانہ موظف لکچرار بی بی رضا ڈگری کالج گلبرگہ نے فرمائی ۔ محترمہ شائستہ یوسف ، محترمہ زبیدہ سلطانہ نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی ۔ اسی اجلاس میں انعام دوم اور انعام سوم یافتگان کو مہمانان کے ہاتھوں انعام تقسیم کئے گئے ، انعام اول کے مستحق کو ان کے انعام یوم اُردو کے موقع پر بنگلور میں منعقدہ شدنی اجلاس میں دئیے جائیں گے ۔ ڈاکٹر کوثر پروین کے شکریہ پر اجلاس اختتام پذیر ہوا جبکہ اس اجلاس کی نظامت محترمہ امتہ البصیر نے فرمائی۔ اختتامی اجلاس میں تمام مہمانان اور سی آر پی کی خدمت میں گلہائے عقیدت پیش کئے گئے ۔ 

آری ہل پلوامہ میں 4مسلح افراد نے بینک برانچ سے 14لاکھ روپے اڑا لئے 

سرینگر۔10: دسمبر :2016(فکروخبر/ذرائع) جنوبی کشمیر کے آری ہل پلوامہ کے علاقے مین مسلح افراد نے جموں و کشمیر بینک کی شاخ سے 14لاکھ روپے اڑا لئے اور علاقے سے فرار ہوئے ،پولیس وفورسز نے علاقے کو محاصرے میں لے کر بڑے پیمانے پر تلاشی کارروائی شروع کی تاہم کسی کے گرفتار ہونے کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ۔ ایک ماہ کے دوران ریاست میں جموں و کشمیر بینک کی 3شاخوں سے مسلح افراد لاکھوں روپے اڑا کر لے گئے ۔ بینک شاخوں پر پے در پے حملے کرنے اور رقومات اڑا لینے کے باعث جموں و کشمیر بینک کے اعلیٰ حکام فکرو تشویش میں مبتلا ۔ نمائندے کے مطابق آری ہل پلوامہ کے علاقے میں اس وقت سنسنی اور خوف و دہشت کا ماحول پھیل گیا جب 12بجے کے قریب 2گاڑیوں میں سوار مسلح افراد جموں و کشمیر بینک کے سامنے گاڑیوں سے نیچے اترے اور خودکار ہتھیاروں سے اندھا دھند گولیاں برسائیں اور بینک شاخ میں داخل ہوئے ۔ مسلح افراد کی جانب سے گولیاں چلانے کے باعث آری ہل پلوامہ اور اس کے ملحقہ علاقوں میں افراتفری اور خوف و دہشت کا ماحول پھیل گیا ۔مسلح افراد بینک برانچ میں گھس گئے اور بینک میں تعینات اہلکاروں کو بندوق کی نوک پر یرغمال بنایا اور بینک برانچ میں موجود 11لاکھ نئے اور 2لاکھ پرانے کرنسی نوٹوں سمیت 14لاکھ روپے اڑا کر فرار ہوئے ۔ مسلح افراد کی جانب سے جموں و کشمیر بینک کی برانچ پر دھاوا بولنے ،گولیاں چلانے اور بینک برانچ سے 14لاکھ روپے اڑا لینے کی اطلاع ملتے ہی پولیس و فورسز کے اعلیٰ حکام جائے موقعہ پر پہنچ گئے ،صورتحال کا جائیزہ لیا ، پولیس و فورسز نے مشترکہ طور پر آری ہل پلوامہ اور اس کے ملحقہ علاقوں کو محاصرے میں لیا اور بڑے پیمانے پر تلاشی کارروائی شروع کی تاہم کسی کے گرفتار ہونے کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ خبر رساں ادارے اے پی آئی نے آری ہل پلوامہ میں جموں و کشمیر بینک کی شاخ پر مسلح افراد کا دھاوا بولنے اور 14لاکھ روپے اڑا کر فرار ہونے کے بارے میں جب ایس پی پلوامہ رئیس احمد بٹ کے ساتھ رابطہ قائم کیا تو انہوں نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ دوپہر 12بجے کے قریب 4مسلح افراد جو عسکریت پسند ہو سکتے ہیں 2گاڑیوں میں سوار ہو کر جموں و کشمیر بینک کی شاخ کے قریب رک گئے اور گاڑیوں سے اتر تے ہی خود کار ہتھیاروں سے اندھا دھند گولیاں برسائیں جس کے نتیجے میں علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول پھیل گیا اور مسلح افراد بینک برانچ میں داخل ہوئے ۔ ملازمین اور کھاتے داروں کو بندوق کی نوک پر یرغمال بنا کر مسلح افراد 11لاکھ کی نئی کرنسی اور 2لاکھ پرانے کرنسی کے نوٹ اڑا کر فرار ہوئے ۔ ایس پی کے مطابق نامعلوم مسلح افراد کے خلاف کیس درج کیا گیا اور تلاشی کارروائی شروع کر دی گئی ہے ۔ واضح رہے کہ ایک ماہ کے دوران کولگام ،ملہ پورہ بڈگام ،ٹنگمرگ ،کشتواڑ اور آری ہل پلوامہ میں جموں و کشمیر بینک کی تین شاخوں اور اے ٹی ایم مشین سے مسلح افراد لاکھوں روپے اڑا کر فرار ہونے میں کامیاب ہوئے ۔ مسلح افراد کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے باعث بینک کے اعلیٰ حکام اور بینک برانچوں میں تعینات ملازمین فکرو تشویش میں مبتلا ہو گئے جبکہ سیکورٹی ایجنسیاں ششدر ہو کر رہ گئی ہیں ۔ 

وزیر اعظم کا فیصلہ بیکار:راہول گاندھی 

نئی دہلی۔10: دسمبر :2016(فکروخبر/ذرائع) نوٹ بندی کے خلاف کانگریس سمیت 16سیاسی پارٹیوں کے ممبران پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ ہاؤس کے صحن میں خاموش احتجاج کیا اور حکومت پر الزام لگایا کہ ملک میں اقتصادی ایمر جنسی نافذ کر دی گئی جس کے نتیجے میں کسانوں ، مزدورو ، بیماروں ،تاجروں کو پریشانیوں کا سامنا کرناپڑ رہا ہے جبکہ بے روزگاری میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ یو این این کے مطابق نوٹ بندی کے خلاف کانگریس سمیت 16سیاسی پارٹیوں کے پارلیمنٹ ممبران نے پارلیمنٹ ہاؤس کے صحن میں کالی پٹیاں باندھ کر خاموش احتجاج کیا ،اس موقعے پر کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوٹ بندی کے اعلان سے ملک میں اقتصادی ایمر جنسی نافذ کی گئی ہے اور وزیر اعظم کے اس اعلان نے کسانوں ،مزدوروں ،تاجروں ،بیماروں اور ضرورتمندوں کو بے پناہ مصائب و مشکلات میں مبتلا کر دیا ہے ۔ کانگریس کے نائب صدر نے کہا کہ وزیر اعظم نے اقتصادی تجربہ تو کیا تاہم اس کے بارے میں کوئی تیاری نہیں کی تھی بلکہ نام کمانے کے سلسلے میں نوٹ بندی کا اعلان کر کے ملک کے عوام کو ذہنی پریشانیوں میں مبتلا کر دیا ۔ نوٹ بندی کے فیصلے کو بیکار فیصلہ قرار دیتے ہوئے کانگریس کے نائب صدر نے وزیر اعظم ہند نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہر دن وزیر اعظم بیان بدلتے رہتے ہیں کبھی نوٹ بندی کو دہشت گردی کے خلاف فیصلہ تو کبھی ملک میں کالادھن رکھنے والوں کے خلاف آپریشن تو کبھی اقتصادی بہتری کا بیان دے کر عوام کو وہ زیادہ دیر تک گمراہ نہیں کر سکتے ہیں ۔ کانگریس کے نائب صد ر نے کہا کہ ملک کے عوام خاصکر غریب طبقہ سے وابستہ لوگوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرناپڑ رہا ہے اور اگر فوری طور پر اس فیصلے کو واپس نہیں لیا گیا یا لوگوں کو راحت پہنچا نے کیلئے جنگی بنیادوں پر اقدامات نہیں اٹھا ئے گئے تو ملک کے عوام کو سڑکوں پر آنے سے کوئی نہیں روک سکے گا ۔ اس موقعے پر راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر غلام نبی آزاد نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کے اعلان نے ملک کے عوام کو کافی پریشانیوں میں مبتلا کر دیا ہے اور پچھلے ایک ماہ سے نہ صرف 85افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے بلکہ بیروزگاری نے پوری طرح سے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس کے نتیجے میں نوجوانوں میں دن بدن بے چینی پھیلتی جا رہی ہیں ۔

طویل عرصے کے بعد بانہال سے بارہمولہ ریل سروس بحال

سرینگر۔10: دسمبر :2016(فکروخبر/ذرائع) بانہال سے بارہمولہ تک باضابطہ طور پر ریل سروس بحال کر دی گئی اور سینکڑوں کی تعداد میں مسافروں نے ریل سفر دوبارہ شروع ہونے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ریلوے حکام ، جموں و کشمیر پولیس کی سرہانہ کرتے ہوئے کہا کہ پٹن سے بارہمولہ تک ریل پٹر کو جنگی بنیادوں پر مرمت کرنے کیلئے مزدور مبارکباد کے مستحق ہے ۔ذرائع ابلاغ کے مطابق 5ماہ کے طویل عرصے کے بعد بانہال سے بارہمولہ تک باضابطہ طورپر ریل سروس شروع کر دی گئی اور سینکڑوں کی تعداد میں بارہمولہ سے بانہال اور بانہال سے بارہمولہ مسافروں نے ریل سفر دوبارہ شروع ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا ۔ گزشتہ دنوں پٹن سے بارہمولہ تک ریل پٹری کے 1200کنڈے اکھاڑ دئیے گئے تھے جن کی جنگی بنیادوں پر مرمت کی گئی ۔ایس ڈی پی او پٹن اصغر ملک اور انسپکٹر جاوید احمد متو کی سربراہی میں پولیس پارٹی نے بانہال سے آنے والی ریل میں پٹن سے بارہمولہ تک کا سفر کیا جس کے دوران ریل پٹری پر کئی بھی ناخوشگوار واقع رونما نہیں ہوا ۔ ادھر حکام نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ 5ماہ کے طویل عرصے کے بعد بانہال سے بارہمولہ تک باضابطہ طور پر ریل سروس بحال کر دی گئی ہے اور اب ریل میں سفر کرنے والوں کو کسی بھی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑیگا ۔ ریل حکام کے مطابق پٹری کی دیکھ ریکھ اور حالات سے نمٹنے کیلئے خصوصی اقدامات اٹھا ئے جا رہے ہیں ۔ جموں و کشمیر پولیس ،سی آر پی ایف اور دوسری سیکورٹی ایجنسیوں کی جانب سے ریل سفر کو یقینی بنانے اور ناخوشگوار واقعات کو ٹالنے کیلئے تحفظ کا بھر پور یقین دلایا گیا ہے ۔ 

مسلم فورم مودی منصوبوں کے ساتھ غازی آباد سے غازی پور تک کارواں نکالے گا

علی گڑھ۔10: دسمبر :2016(فکروخبر/ذرائع) فورم فار مسلم اسٹڈیز اینڈ انالسس علی گڑھ مودی حکومت کے ذریعہ اقلیتوں کے لیے بنائے گئے منصوبوں اور ان کے لیے جاری اسکیموں کے بارے میں مسلمانوں کو بیدار کرنے کے لیے غازی آباد سے غازی پور تک ’’کاروان بیداری‘‘ نکالے گی۔اس بارے میں فورم فار مسلم اسٹڈیزاینڈ انالسس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر جسیم محمد نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی پالیسی ’’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘‘ کے تحت ملک کے اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے معاشی اور سماجی ترقی کے لیے مختلف منصوبوں کو جاری کیا ہے جسے مددرا بینک، اسکل انڈیا مشن، سیکھو اور کماؤ، مولانا آزاد نیشنل اکیڈمی فار اسکلس ، اقلیتی وظیفے، دھروہر، نئی روشنی اور نیشنل مائنرئیز، ڈیوپمنٹ اینڈ فائننس کارپوریشن سے اقلیت کو قرض۔ڈاکٹر جسیم محمد نے کہا کہ کوئی بھی ملک تب تک ترقی کی راہ پر آگے نہیں بڑھ سکتا جب تک وہاں کے اقلیتوں کی ترقی نہ ہو ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے سب کا ساتھ سب کاوکاس کی پالیسی کو اپنایا اور زمینی سطح پر اسے نافذ کرنے کی کوشش کی۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ مسلمانوں کو ان منصوبوں کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں ۔ اسی لیے مذکورہ منصوبوں سے وہ فائدہ نہیں اٹھاپارہے ہیں۔ مسلمان گذشتہ 70سال سے اقتصادی طور پر خود کو مضبوط نہیں کرپارہے ہیں۔ سیاسی پارٹیاں ان کا ووٹ بینک کے طور پر استحصال کرتی رہی ہیں۔ مسلمانوں میں اب بیداری کی امیدیں جگی ہیں وہ ترقی چاہتے ہیں۔ڈاکٹر جسیم محمد نے کہا کہ مسلم فورم ہمیشہ سماج اور ملک کے مفاد میں کام کرتا رہا ہے اور ملک کی اقتصادی اور معاشرتی ترقی میں اپنا مثبت کردار نبھاتا رہا ہے اس فورم نے مسلمانوں کو اقلیتی منصوبوں سے متعارف کرانے اور ان کی ترقی کی راہیں ہموار کرنے کے لیے کارواں نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جنوری 2017 سے فروری2017 تک ’’کاروانِ بیداری‘‘ نکالے گا جس میں مختلف ذرائع کے ذریعہ راستے میں پڑنے والے علاقوں میں نکڑسبھابھی کی جائے گی۔ انھوں نے بتایا کہ کارواں میں سماجی کارکن ، دانشور اور مفکرحضرات شرکت کریں گے۔ ڈاکٹر جسیم محمد نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ مایوسی چھوڑ کر اپنی اور ملک کی ترقی کے بارے میں سوچیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا