English   /   Kannada   /   Nawayathi

وڈودرا میں فرقہ وارانہ تنازع ، پتھراو، کئی گاڑیاں نذر آتش ، ڈی سی پی کی گاڑی پر بم سے حملہ(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

 مشتعل ہجوم نے گاڑی اور ایک موٹر سائیکل کو آگ کے سپرد کر دیا ۔ تشدد کے دوران پانچ پولیس اہلکاروں کو بھی معمولی چوٹ لگنے کی خبر ہے۔جوائنٹ کمشنر آف پولیس ڈی جے پٹیل کے مطابق ہمارے پانچ افسران کو چوٹ لگی ہے۔ تاہم ہمارے پاس بھیڑ میں زخمی ہونے والوں کی کوئی رپورٹ نہیں ہے۔تاہم آنسو گیس کے دوران کچھ لوگ بھیڑ میں سے بھی زخمی ہوئے ہوں گے۔ ابتدائی تحقیقات سے ہمیں پتہ چلا ہے کہ تنازع ایک بارات اور مقامی لوگوں کے درمیان بحث مباحثہ کے بعد شروع ہوا۔ ہم لوگ معاملہ کی جانچ کر رہے ہیں۔

دلیپ کمار کی طبیعت ناساز، اسپتال میں داخل

ممبئی۔08دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع ) مشہوربزرگ اداکار اور شہنشاہ جذبات دلیپ کمار کو آج یہاں صبح سویرے اسپتال میں داخل کیا گیا۔دلیپ کمار کے طبیعت بہتر نہ ہونے کی تصدیق ان کے خاندانی ذرائع نے بھی کردی ہے ۔ دلیپ کمار کو آج یہاں صبح سویرے علالت کی وجہ سے لیلاوتی اسپتال میں داخل کیا گیا ہے ۔ 94 سالہ دلیپ کمار عرف یوسف خان کے ایک پاؤں میں سوجن کے سبب اسپتال میں داخل کیا گیا۔دلیپ کمار کے طبیعت بہتر نہ ہونے کی تصدیق ان کے خاندانی ذرائع نے بھی کردی ہے ۔آئندہ اتوار ۱۱ دسمبر کو ان کی 94 ویں سالگرہ ہے اور اس سے محض چار روز قبل انہیں اسپتال داخل کیا گیا ہے ۔گیارہ دسمبر 1922 میں غیر تقسیم شدہ ہندوستان کے شہر پشاور میں پیداہوئے یوسف خان نے 1944 میں فلمی دنیا میں قدم رکھا اور دیویکا رانی نے انہیں فلمی نام دلیپ کمار دیا ۔جوار بھاٹا سے اپنے فلمی کیئریئر کا آغاز کرنے والے اس اداکار نے سنگ دل، امر، اڑن کھٹولہ، آن، انداز، نیا دور، مدھومتی، یہودی اور مغل اعظم جیسی فلموں میں کام کیا ہے جن کی وجہ سے انہیں شہنشاہ جذبات کا خطاب دیا گیا۔ 

ڈاکٹر محمد جنید ذاکر کی تہنیتی تقریب

حیدرآباد،08دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع ) مولانا آزاد نیشنل اردویونیورسٹی ٹیچرس اسوسی ایشن کی جانب سے یونیورسٹی گیسٹ ہاؤز میں منعقدہ ایک پروگرام کے موقع پر اسکول آف لینگویجزکے اساتذہ نے صدر مانوٹا ڈاکٹر محمد جنید ذاکر کے سنٹرل یونیورسٹیز ٹیچرس اسوسی ایشن فیڈریشن کے جوائنٹ سکریٹری منتخب ہونے پر تہنیت پیش کی۔ اس موقع پر صدر شعبہ عربی ڈاکٹر سید علیم اشرف جائسی نے ڈاکٹر محمد جنید ذاکر کی قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے ان کے انتخاب کو یونیورسٹی کے حق میں فال نیک قرار دیا۔ ڈاکٹر فہیم الدین احمد‘ اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ ترجمہ نے ڈاکٹر محمد جنید ذاکر کو اس انتخاب پر مبارکباد دیتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا کہ وہ اپنی صلاحیتوں کے ذریعہ یونیورسٹی کی ترقی میں کردار ادا کریں گے۔ اساتذہ سے اپنے خطاب میں صدر مانوٹا ڈاکٹر محمد جنید ذاکر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اساتذہ کی خدمت اور یونیورسٹی کے مفاد کے لیے ہمشیہ سرگرم عمل رہیں گے۔ اس موقع پر صدر مانوٹا کی شال پوشی کی گئی اور انہیں ہدیہ گل پیش کیا گیا۔ اس پر اثر اتقریب میں یونیورسٹی کے اساتذہ کی کثیر تعداد شریک تھی

سپریم کورٹ نے اعظم خاں کا معافی نامہ مسترد کردی

نئی دہلی۔ 08دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع )سپریم کورٹ نے بلند شہر اجتماعی عصمت دری معاملے میں دئے گئے متنازع بیان کے سلسلے میں اترپردیش کے وزیر اعظم خان کا معافی نامہ نامنظور کردیا اور پندرہ دسمبر تک نیا حلف نامہ دائر کرنے کی ہدایت دی ۔ جسٹس دیپک مشرا اور جسٹس امیتابھ رائے کی بنچ نے سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر اعظم خان کا معافی نامہ یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ اس میں کئی خامیاں ہیں اور یہ مشروط ہے ۔عدالت نے بلند شہر اجتماعی عصمت دری معاملے پر مسٹر خان کے بیان پر انہیں غیر مشروط معافی مانگنے کی ہدایت دی تھی۔ گذشتہ اٹھارہ نومبر کو سماعت کے دوران سماج وادی پارٹی کے رہنما نے مشرو ط معافی مانگنے کی بات تسلیم کی تھی۔ مسٹر خان نے عدالت میں داخل حلف نامہ میں کہا تھا کہ اگر میرے بیان سے کسی کو تکلیف ہوئی ہے تو میں معافی مانگتا ہوں۔ اٹارنی جنرل مکل روہتگی اور سینئر وکیل فالی نریمن نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسٹر خان نے جو وضاحت پیش کی ہے وہ مشروط ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حلف نامے میں 'اگر ' کا لفظ سے یہ نہیں لگتا کہ وہ غیر مشروط معافی مانگ رہے ہیں۔ اس پر عدالت عظمی نے مسٹر خان سے کہا کہ وہ اس معاملے میں دوبارہ حلف نامہ دائر کریں اور غیر مشروط معافی طلب کریں۔معاملے کی اگلی سماعت پندرہ دسمبر کو ہوگی۔

سماجی اصلاح کے پیغام کوعام کرنے میں اردو صحافت کا اہم رول

اردو یونیورسٹی میں این سی پی یو ایل کے 5 روزہ تربیتی پروگرام کا اختتام۔ ڈاکٹر اسلم پرویز اور پروفیسر تروپتی راؤ کی مخاطبت

حیدرآباد08دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع )صحافی ‘ سماج سے برائیوں اور نفرتوں کو مٹانے کا کام کریں۔ اشتعال کو روکنے اور سماجی اصلاح کے پیغام کو پھیلانے میں اردو صحافت اہم رول ادا کرسکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر محمد اسلم پرویز‘ وائس چانسلر نے آج مولانا آزاد نیشنل اردویونیورسٹی میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان (NCPUL) کے زیر اہتمام منعقدہ صحافیوں کے 5 روزہ تربیتی پروگرام کی اختتامی تقریب سے صدارتی خطاب کے دوران کیا۔ اردو یونیورسٹی نے ورکشاپ کی میزبانی کی۔ پروفیسر ٹی تروپتی راؤ‘ سابق وائس چانسلر عثمانیہ یونیورسٹی نے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔ ڈاکٹر اسلم پرویز نے صحافیوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے شعبے کے تخصص کا تعین کریں تبھی وہ نام پیدا کرسکتے ہیں۔ اردو اخبارات میں دیگر زبانوں کے مقابلے میں تنوع کی کمی ہے۔اس جانب توجہ دی جائے۔ ہمارا سماج مزید نفرتوں کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ برائی کو جس قدر ہوسکے روکیں۔ اس سلسلے میں انھوں نے حضور صلی اللہ سلم کی سیرت طیبہ سے رہنمائی حاصل کرنے کا صحافیوں کو مشورہ دیا۔ ہمیں ایک روادار سماج تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔ اردو صحافی ‘ محبت کا صحافی بن جائے کیونکہ رشتے توڑنے والے کو اللہ بھی پسند نہیں کرتا۔ پروفیسر تروپتی راؤ نے اپنی تقریر میں صحافی کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ ایک کامیاب صحافی کیسے بناجاسکتا ہے۔ معروضیت پر مبنی صحافت کے لیے آپ کی مثبت ذہنیت‘ پُرکشش اور اقدارکی حامل شخصیت ضروری ہے۔صحافی کو ملک کے اتحاد اور یکجہتی کو بھی ملحوظ رکھنا چاہیے۔ ایک کامیاب صحافی وہی ہے جو بدلتے وقت کے تقاضوں کے ساتھ خود کو ہم آہنگ کرنے اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کرے۔ صحافی کو ایک ہمہ پہلو شخصیت قرار دیتے ہوئے پروفیسر تروپتی راؤ نے بتایا کہ ایک اچھا صحافی حالات سے متاثر نہیں ہوتا۔ 
ابتداء میں پروفیسر احتشام احمد خان‘ ڈین و صدرشعبہ‘ ترسیل عامہ و صحافت نے پانچ ر وزہ ورکشاپ پر رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ تلنگانہ اور آس پاس کے علاقوں کے 58 صحافیوں نے این سی پی یو ایل کے اس تربیتی پروگرام سے استفادہ کیا۔ورکشاپ کا مقصد اردو صحافیوں اور طلبا کے مستقبل کو بہتر بنانے میں مدد اور تعاون فراہم کرنا تھا۔ ورکشاپ میں ملک کے ممتاز صحافیوں نے شرکت کی اور صحافت کے نئے زاویوں پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے توقع ظاہر کی کہ قومی اردو کونسل مسقبل میں بھی شعبۂ ترسیل عامہ وصحافت‘ مانو کے تعاون سے اس طرح کے ورکشاپ منعقد کرے گی۔ ڈاکٹر کلیم اللہ (ریسرچ آفیسر‘ این سی پی یو ایل‘ نئی دہلی) نے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ دہلی‘ سری نگر‘ جموں اور پٹنہ میں قومی اردو کونسل صحافیوں کی تربیت کے لیے ورکشاپ منعقد کرچکی ہے لیکن اردو یونیورسٹی میں منعقدہ یہ ورکشاپ کئی اعتبار سے بے حد کامیاب رہا۔ انھوں نے توقع ظاہر کی کہ اردو یونیورسٹی اور قومی اردو کونسل کے درمیان تعاون کا سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔
ورکشاپ کے شرکاء ایاز الشیخ‘ کریم اللہ خان‘ سید یسین علی‘اور محمد عابد علی نے تاثرات ظاہر کرتے ہوئے اردو یونیورسٹی کی پُر خلوص میزبانی اور ورکشاپ سے خطاب کرنے والے صحافتی ماہرین کے ساتھ ساتھ این سی پی یو ایل کا شکریہ ادا کیا۔
ڈاکٹر اسلم پرویز اور پروفیسر تروپتی راؤ کے ہاتھوں شرکاء میں اسناد کی تقسیم عمل میں آئی۔ پروگرام کا آغاز تلاوت اور ترجمے سے ہوا۔ جناب مصطفی علی سروری نے کلمات تشکر ادا کیے اور ڈاکٹر محمد فریاد نے کارروائی چلائی۔

نوٹ بندی کے اعلان کے بعد 84عام شہریوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار کون؟۔۔غلام نبی آزاد

سرینگر۔08دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع )نوٹ بندی کے اعلان کے بعد 84عام شہریوں کی ہلاکتوں کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ اور راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر نے کہا کہ وزیر اعظم نے نوٹ بندی سے پہلے کوئی تیاری نہیں کی تھی اور ملک اس وقت اقتصادی بحران میں مبتلا ہوا ہے ۔ ادھر غیر بی جے پی ریاستوں کے و زراء اعلیٰ کی نوٹ بندی کے معاملے پر اہم نوعیت کی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں آئندہ لائحہ عمل اپنانے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا ۔یو این این کے مطابق راجیہ سبھا کا اجلاس شروع ہونے کے ساتھ ہی حزب اختلاف کے لیڈر اور ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے ایوان میں اپنے خطاب کے دوران نوٹ بندی کے اعلان کو بے معنیٰ اور عوام کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ 8نومبر سے لیکر 7دسمبر تک بینکوں سے اپنی رقومات نکالنے والے 84افراد قطاروں میں رہنے کے دوران اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور ان ہلاکتوں کا ذمہ دار کون ہے ؟انہوں نے کہا کہ عام شہری وزیر اعظم یا مرکزی حکومت سے کوئی امداد حاصل کرنے کیلئے قطاروں میں نہیں تھے بلکہ کسی کے گھر میں شادی تو کسی کے بچے بیمار یا کسی کے گھر کا چولہا نہیں جل رہا تھا اور وہ اپنی ضرورتوں کو پورا کرنے کیلئے اپنی جمع پونجی بینکوں سے نکالنا چاہتے تھے تاہم کیش نہ ہونے کی وجہ سے قطاروں میں رہنے کے دوران عام شہری اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔ راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر نے کہا کہ وزیر اعظم نے نوٹ بندی سے پہلے کوئی تیاری نہیں کی تھی جس کی وجہ سے عام لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا کرناپڑ رہا ہے ۔ا یک ماہ گزر جانے کے باوجود ملک کے عوام کو راحت پہنچنے کے بجائے مصائب و مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ اے ٹی ایم ،بینک برانچ رقومات سے خالی ہے اور لوگ اپنی جمع پونجی بینکوں سے نکالنے میں مصائب و مشکلات کا سامنا کررہے ہیں ۔ ادھر غیربی جے پی ریاستوں کے وزراء اعلیٰ کی نوٹ بندی کے معاملے پر میٹنگ منعقد ہوئی۔میٹنگ کے صدارت حیدرآباد کے وزیر اعلیٰ چندر بابو نائڈو نے کی اور انہوں نے نوٹ بندی سے پیدا شدہ صورتحال کے بارے میں دیگر ریاستو ں کے وزراء اعلیٰ کے ساتھ تبادلہ خیال کیا ۔ میڈیا ں رپورٹس کے مطابق غیر بی جے پی وزراء اعلیٰ نے نوٹ بندی کے معاملے پر جلد ہی آئندہ کے لائحہ عمل اپنانے کے بارے میں ایک اور میٹنگ 9دسمبر کو منعقد کرنے کے ساتھ اتفاق کیا ۔

ہڑتال کے بعدڈھیل کے دوران کاروبار بحال

مرن پلوامہ میں جھڑ پیں گیارہ افراد زخمی ۔ریل سروس ایک بار پھر متاثر 

سرینگر۔8دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع )مشترکہ مزاحمتی قیادت کے احتجاجی کلینڈر کے تحت بدھ کو وادی میں 152ویں روز بھی ہڑتال جاری رہی جس دوران شہر کے سیول لائنز علاقے اور قصبہ جات میں نجی گاڑیوں کے علاوہ مسافر و مال بردار گاڑیوں کی نقل و حرکت دیکھی گئی تاہم دکانیں،کاروباری و تجارتی ادارے بند رہے ۔مرن پلوامہ علاقے میں فورسز اور احتجاجیوں کے مابین ہوئی جھڑپوں کے نتیجے میں 11 افراد کو چوٹیں آئیں۔ادھر پٹن علاقہ میں منگل کو احتجاجی مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے مابین ہونے والی جھڑپوں کے بعد سرینگر اور بارہمولہ ریل سروس بدھ کو ایک بار پھر متاثر ہوکر رہ گئی ہے۔اسدوراناحتجاجی کلینڈر میں شام چاربجے سے دی گئی ڈھیل کا وقت شروع ہونے سے قبل ہی سرینگر اور وادی کے کئی علاقوں میں بازار کھل گئے۔ سی این ایس کے مطابق مزاحمتی جماعتوں کے 22 ویں احتجاجی کلینڈر کے مطابق7 دسمبرکو شام چاربجے سے صبح سات بجے تک15گھنٹوں کی ڈھیل کے ساتھ ساتھ مختلف علاقوں میں چلو کال بھی دی تھی۔ اس دوران سرینگر میں ہڑتال کے152ویں روز بھی شہر میں تمام دکانیں ، کاروباری ادارے بند رہے۔شہر کے سیول لائنز علاقوں میں چھوٹی مسافر بردار گاڑیوں کے علاوہ اکا دکا بڑی مسافر و مال بردار گاڑیاں بھی نقل وحمل کرتی ہوئی نظر آئیں۔ صبح سے ہی چھاپڑی فروشوں نے پولو ویو سے ٹی آرسی ،لال چوک ،ریگل چوک۔ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ ،بٹہ مالو اور دیگر مقامات پرریڈے لگائے تھے،جہاں لوگ گرم ملبوسات کی خرید و فروخت میں لگے ہوئے تھے۔پائین شہر کے بیشتر علاقوں میں ہڑتال کا خاصا اثر دیکھنے کو ملا اور سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحرکت بند تھی تاہم نجی ٹرانسپورٹ کی کم وبیش نقل وحرکت جاری رہی۔سول لائنز علاقوں میں میٹا ڈار کے ساتھ ساتھ جزوی طور سومو گاڑیاں بھی سڑکوں پر نظر آئیں۔احتجاجی کلینڈر میں شام چاربجے سے دی گئی ڈھیل کا وقت شروع ہونے سے قبل ہی سرینگر میں کے کئی علاقوں میں بازار کھل گئے اور اس کے بعد لوگ خریداری کیلئے بازاروں کا رخ کرنے لگے۔ سردی کے باوجود بڑی تعداد میں لوگ لالچوک ، گھنٹہ گھر ، ریگل چوک ، فاریسٹ لین ، آبی گزر ، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ، گونی کھن، مہاراج بازار، سرائے بالا، راجباغ ،بٹہ مالو ، جہانگیر چوک ، جواہر نگراور شہر خاص اور دیگر بازاروں میں شام دیر گئے تک خریداری میں مصروف رہے۔ہڑتال کے بیچ شمالی ، وسطی اور جنوبی کشمیر سے چھوٹی مسافر بردار گاڑیوں کے ساتھ ساتھ نجی گاڑیوں کی ایک اچھی تعداد بھی سرینگر کی طرف رواں دواں شاہراہوں پر نظرآئی جبکہ سرینگر سے بھی مختلف علاقوں کی طرف علی الصبح اچھی تعداد میں نجی گاڑیاں اور مسافر بردار گاڑیاں روانہ ہوئیں۔کلینڈر پر عمل پیرا ہوتے ہوئے شام چاربجے سرینگر کے سول لائنز ،پائین شہر اور دیگر علاقوں میں دکانیں کھل گئیں جس دوران لوگوں نے اشیاء خوردنی کے ساتھ ساتھ گرم ملبوسات کی خرید و فروخت کی۔اننت ناگ ضلع میں ہڑتال کے بیچ سڑکوں پر نجی اور چھوٹی مسافر بردار گاڈیوں کی آواجاہی کا سلسلہ جاری رہا۔نمائندے کے مطابق ڈھیل کے دوران دکانیں اور کارو باری ادارے بھی کھل گئے اور بازاروں میں بھی چہل پہل کچھ حد تک بحال ہوئی۔قصبہ میں تمام دْکانیں،دفاترو تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدروفت پر بھی خاصا اثر پڑا۔۔پلوامہ سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پلوامہ قصبہ میں بھی سڑکوں پرکچھ حد تک نجی اور پبلک ٹرانسپورٹ نظر آیاتاہم ضلع کے کئی دیہی علاقوں میں ہڑتال کا مکمل اثر رہا۔ڈھیل کے دوران جہاں کئی مقامات پر دکانیں کھل گئیں اور سڑکوں پر ٹریفک بحال ہوا تاہم بیشتر مقامات پر ڈھیل سے قبل ہی نجی ٹرانسپورٹ ڈیکھنے کو ملا۔پلوامہ میں مرن چلو‘ کال کے پیش نظر دوران شب ہی 9 نوجوانوں کو حراست میں لیا گیا۔ نما ئند ے کے مطابق صبح سے ہی علاقہ میں فورسز کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی تاہم مقامی مساجد میں صبح سے ہی لاؤڈ سپیکروں پر ’آزادی ترانے‘ گونجنے لگے۔اس کے ساتھ ہی ملحقہ علاقوں سے لوگ مرن آنا شروع ہوئے اور مقامی جامع مسجد کے صحن میں جمع ہوئے جہاں سے مین چوک تک ایک احتجاجی جلوس نکالا گیا جس میں شامل لوگ آزادی کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔چوک میں کئی مزاحتمی تنظیموں کے نمائندوں نے خطاب کیااور جلوس منتشر ہوا۔بعد میں با بہ گنڈ کے مقام پر فورسز اور مشتعل نوجوانوں کے مابین شدید جھڑپیں ہوئیں جس دوران فورسز نے خشت باری کررہے نوجوانوں کو قابو کرنے کیلئے شلنگ کی۔جھڑپوں کے نتیجے میں گیارہ افراد کو چوٹیں آئیں۔مقامی لوگوں نے فورسز پر مکانوں کی توڑ پھوڑ کرنے کا الزام لگایا۔ضلع بانڈی پورہ کے تمام بازاروں میں حالات پر امن رہے ہیں گاڑیاں چلتی رہیں اور دکانیں جزوی طور کھلی تھیں۔سوپورسے قصبہ میں مکمل ہڑتال رہی اور سہ پہرتین بجے دکانیں کھل گئیں اور ٹرانسپورٹ بھی بحال ہوا۔ضلع بارہمولہ میں مجموعی طور پر صورتحال پرامن رہی جس کے دوران اگر چہ دکانیں اور کاروباری ادارے بند تھے تاہم سڑکوں پر نجی گاریوں کے علاوہ چھوتی مسافر بردار گاڑیاں رواں تھی جبکہ بازاروں میں چھاپڑی فروش بھی نظر آئے۔شمالی کشمیر کے پٹن علاقہ میں منگل کو احتجاجی مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے مابین ہونے والی جھڑپوں کے بعد سری نگر اور بارہمولہ کے درمیان چلنے والی ریل سروس بعد کو ایک بار پھر متاثر ہوکر رہ گئی ہے۔ 

دہلی میں دھند، ہوائی خدمات متاثر

نئی دہلی۔08دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع ) چار دنوں کی راحت کے بعد دہلی میں آج ایک بار پھر صبح دھند چھائی رہی جس سے اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر 50 میٹر سے بھی کم دوری تک ہی دیکھا جا سکتا تھا۔ اس سبب سے کم سے کم تین بین اقوامی پروازوں کو دہلی کی بجائے دوسرے ہوائی اڈوں پر اترنا پڑا اور کئی دیگر اڑانیں متاثر ہوئیں۔ محکمہ موسمیات نے پہلے ہی خبردار کر دیا تھا کہ بدھ سے قومی دارالحکومت میں تین چار دنوں تک صبح دھند چھائی رہ سکتی ہے . اس کی وجہ یہ ہے کہ خلیج بنگال میں آنیوالے طوفان سے مشرق سے چلنے والی تیز ہواؤں نے اترپردیش کی دھند کو دہلی تک پہنچا دیا ہے . تین بین اقوامی پروازوں کو دہلی کی جگہ نزدیکی ہوائی اڈوں پر اتارنے کے علاوہ کئی طیاروں کی نقل و حرکت بھی متاثر رہی۔ ان کی پرواز میں تاخیر ہوئی. وارانسی، پٹنہ اور لکھنؤ میں بھی گھنی دھند کی وجہ وہاں کے لئے کچھ پروازوں کو منسوخ کرنا پڑا ہے . تاہم طیاروں کی آپریشنل مکمل طور پر بند نہیں ہوا ہے۔

بیدر میں بچوں کامشاعرہ ،35بچوں نے ریاستی زبان میں شاعری پیش کی 

بیدر۔08دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع )ملک میں تعلیم کاگراف بڑھا ہے جس کے نتیجے میں دیش پریم میں اضافہ ہوگا۔ یہ بات میڈیکل میدان میں سی ای ٹی امتحان میں ریاستی سطح پر تیسرا مقام لاچکی میڈیکل طالبہ وچن شری نے کہی۔ ’’یوم اطفال‘ ‘ کی مناسبت سے کنڑا ساہتیہ پریشد (کاساپا)بیدر تعلقہ یونٹ اور ضلع برہگارارا متوکلاودراسنگھ کے اشتراک سے شہر کی ہارورگیری کمان کے پاس واقع کنڑاساہتیہ پریشد ضلع دفتر میں منعقدہ ’’کوی گوشٹھی اور گائین پروگرام‘‘ میں وچن شری خطاب کررہی تھیں۔ انھوں نے مزید کہاکہ ملک کو دنیا کی فہرست میں نمبرو ن لانے کے لئے تعلیم ہی واحد طریق کار ہے۔ ہر شخص کو انفرادی طورپر پڑھائی کی فکر کرنی ہوگی۔ مہیش کمار ایم ماڑگے طالب علم نے اپنے خطاب میں این سی سی کی ضرورت پرروشنی ڈالی اور کہاکہ طلبہ کو چاہیے کہ وہ این سی سی کے پروگراموں میں شریک ہوں اس سے اتحاد کے جذبات میں اضافہ ہوتاہے۔ مجاہدآزادی کی زندگیوں کوپڑھنے اور جاننے سے دیش پریم میں مزید اضافہ ہوگا۔ موسیقی کی اہمیت پر سوناکشی پاٹل نے روشنی ڈالی ۔ سنسکرتی چن شٹی نے تقریب کی صدارت کی ۔ بھارگوی کناگی، کارتک پٹ پلی موجودتھے۔ 35طلبہ نے اپنی نظمیں پیش کیں۔ ودیاوتی بلور نے استقبالیہ کلمات کہے۔ ایم ایس منوہر صدر تعلقہ کاساپا نے سب کو خوش آمدید کہا۔ راجکمار پسارے نے نظامت کی ۔ ناگشٹی دھرمپورے نے اظہارتشکرکیا۔ 

قانون کے مطابق آپ کالج کی تعلیم کے دوران چیٹنگ نہیں کرسکتے:سرکل انسپکٹر علی صاحب کا طلبہ سے خطاب 

بیدر۔08دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع )ہماری بچیوں کو تعلیم حاصل کرنے میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ یا دہشت نہ ہو اس کے لئے Act 2012لایاگیاہے۔ اسی طرح Cotpaایکٹ بھی موجودہے۔ جس کسی کو تکلیف ہو وہ راست مجھ سے میرے واٹس ایپ نمبر یاموبائل نمبر پر رابطہ کرکے اپنامسئلہ بتاسکتے ہیں۔ یہ بات جناب علی صاحب سرکل انسپکٹر بسواکلیان ٹاؤن پولیس اسٹیشن نے کہی۔ وہ ڈائمنڈ کالج بسواکلیان میں طلبہ وطالبات میں بسواکلیان ٹریفک پولیس شہری ؍دیہی کے تحت ’’قانونی بیداری تقریب‘‘ سے خطاب کررہے تھے۔ انھوں نے طلباء سے کہاکہ 18اور21سال کے اندر لڑکیاں اور لڑکوں کاشادی کرنا جرم ہے۔ آپ طلبہ خود اپنے والدین کو بتائیں کہ ہم 18سال کے ہونے کے بعد لڑکے 21سال کی عمر کو پہنچ جانے کے بعد ہی شادی کریں گے۔موصوف نے کرناٹکا ایجوکیشن ایکٹ کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ اس قانون کے تحت آپ کالج کی تعلیم کے دوران چیٹنگ نہیں کرسکتے۔ چٹھیوں کے ذریعہ امتحان دینا جرم ہے۔ اور ریاست کی موجودہ صورتحال امتحانات میں چیٹنگ کے حوالے سے خراب ہوچکی ہے ۔ اگر کوئی طالب علم چیٹنگ کرتاہے تو ہم اس کو چھوڑیں گے نہیں۔ اور یہ بات بھی یادرکھیں کہ 18سال سے کم عمر کے لڑے ڈرائیونگ نہیں کرسکتے ۔ ان کاڈرائیونگ کرنا جرم ہے۔ جس کے لئے ان پر500اور1000روپئے جرمانہ عائد ہوگا۔عموماً ہیلمٹ نہ ہونے سے حادثہ کے نتیجے میں سرپر چوٹ سے خون بہنے لگتاہے اور موت واقع ہوجاتی ہے۔ ہیلمٹ کااستعمال لازمی طورپر کرناہوگا۔ البتہ بغیر گئیر کی گاڑی اسکوٹی وغیرہ 18سال سے کم عمر کے بچے چلاسکتے ہیں۔ ڈائمنڈ کالج کے پرنسپل محمدمحبوب علی نے موصوف کی شالپوشی اور گلپوشی کی ۔ اور استقبالیہ کلمات کہے۔ 

نوٹ بندی کا فیصلہ غیرمناسب 

ملی کونسل کے جنرل سکریٹری کا بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو مکتوب

نئی دہلی،08دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع )ل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کو ارسال کیے گئے اپنے خط میں کہا ہے کہ پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے کرنسی نوٹ بند کرنے کا فیصلہ کسی طرح بھی قانونی اور اخلاقی فیصلہ نہیں کہا جا سکتا اور نہ ہی اس کے دفاع میں کچھ کہا جا سکتا ہے، بلکہ یہ ایک معاشی بحران کے مترادف ہے۔ اس طرح کے غلط فیصلہ کے بموجب پچاسی فیصدی قانونی حیثیت کی کرنسی کے منسوخی ہو گئی جس کے نتیجہ میں ذمہ دار اور باعزت شہریوں کو پورے دن لمبی قطاروں میں کھڑے رہنے پر مجبور ہونا پڑرہا ہے۔ ان میں سے ایسے لوگ بھی ہیں جو اس دوران بیہوش بھی ہو جاتے ہیں، اور دن کے آخیر میں انہیں خالی ہاتھ بھی لوٹنا پڑتا ہے۔ انہیں یہ بتایا جاتا ہے کہ بینکوں میں نقدی ختم ہو چکی ہے اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔ 
ڈاکٹر عالم نے اپنے خط میں آگے کہا کہ شہریوں کو روز بروز صرف پریشان ہی نہیں کیا جا رہا ہے بلکہ ان کی بے عزتی بھی کی جارہی ہے، کیونکہ مودی سرکار نے ان شہریوں کی زندگی بھر کی گاڑھی کمائی اور ان کے ذریعہ بجٹ کے طور پر جمع کی گئی رقوم کو کالی کمائی سے تعبیر کیا ہے۔ مودی حکومت کے ذریعہ ہر شخص کو جب تک کہ اس پر الزام ثابت نہ ہو اسے کالی کمائی اور جمع خور کہے جانے پر نوبل انعام یافتہ پروفیسر امرتیہ سین نے حد درجہ افسوس ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت کم ایسے ہندوستانی شہری ہیں جو دن بھر محنت کرنے اور اپنے خاندان کی پرورش کرنے کے بعد پوری توانائی کے ساتھ اس طاقتور اور مطلق العنان حکومت سے یہ کہہ سکیں اور یہ ثابت کر سکیں کہ وہ گاڑھی کمائی کرنے والے لوگ نہیں ہیں۔ پروفیسر سین کو بے حد افسوس ہے کہ ہندوستانی شہریوں کو اپنے ہی پیسے کی ایک چھوٹی رقم کو نکالنے کے لیے گھنٹوں تک سائلوں کی طرح قطار میں کھڑا ہونا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ نتیش کمار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مشہور ماہر اقتصادیات ڈاکٹر منموہن سنگھ نے پالیمنٹ کے اندر اُسے ’’منظم لوٹ‘‘ کہا۔ اس کے علاوہ ہندوستان اور بیرون کے تمام ماہرین اقتصادیات نے اس فیصلہ کی تنقید شدید نکتہ چینی کی ہے۔
ملی کونسل کے جنرل سکریٹری نے اپنے خط میں کہا کہ نتیش کمار کی تربیت ایک سوشلسٹ کے طور پر ہوئی ہے، اس لیے وہ عام شہریوں کی پریشانی سمجھیں گے، لیکن ہم یہ دیکھ کر حیرت زدہ ہیں کہ وزیراعلیٰ نے ایسے نقصان دہ فیصلہ کو اپنی حمایت دے دی ہے۔ ایک سوشلسٹ کے طور پر یہ حقیقت ان کے علم میں ہو گی کہ کوآپریٹیو تحریک ہمارے ملک کے بزرگ لیڈروں کی دوراندیشی کا نتیجہ تھا۔ یہی وجہ ہے کہ مسلحہ افواج کے سبکدوش ملازمین اپنا پیسہ کوآپریٹیو بینک میں جمع کراتے تھے۔ اس غیردانشمندانہ فیصلہ کی وجہ سے یہ بینک سب سے زیادہ شکار ہوئے ہیں۔ کیونکہ عمردراز دفاعی ملازمین کو اپنے اکاؤنٹ سے صرف دو ہزار روپے (کوآپریٹیو بینکوں سے پیسہ نکالنے کے لیے اتنی ہی رقم مختص کی گی ہے) پورے دن قطار میں کھڑے رہنا پڑتا ہے اور دن کے خاتمہ پر انہیں ہمیشہ اپنے ہی کھاتہ سے نکالنے کے لیے اتنی چھوٹی رقم بھی نہیں مل پاتی۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سے درخواست کی کہ وہ ان حقائق کا نوٹس لیں اور اس غیرمنصفانہ پالیسی کو واپس لینے کی سمت میں اقدام کریں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا