English   /   Kannada   /   Nawayathi

اماں کے آخری دیدار کیلئے امڈا جم غفیر ، سیکورٹی کے سخت انتظامات(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

وہ اکثر اسی راستے سے ریاستی سیکرٹریٹ جاتی تھیں۔ان کے آخری دیدار کے لئے خواتین سمیت ہزاروں لوگ سڑک کے دونوں جانب لمبی لمبی قطاروں میں لگے ہیں۔لوگوں کے درمیان اماں کے نام سے مشہور محترمہ جے للتا کا کل دیر رات اپولو اسپتال میں انتقال ہو گیا تھا۔جے للتا کی قریبی رہنے والی ششی کلا اور ان کے شناسا ایلاوارسي جسد خاکی کے ساتھ ہیں۔راجاجي ہال میں غمناک اور نمناک منظر دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ سینکڑوں خواتین روتی ہوئی اپنی چھاتی پیٹ رہی ہیں اور مسلسل نوحہ کررہی ہیں۔پراتچ تھلاوي واجھگا (انقلابی لیڈر امر رہے) اور اماں .... اماں کے نعروں کے بیچ پارٹی کارکنوں نے جے للتا کے جسد خاکی کو لانے والی ایمبولینس پر بھی پھول چڑھائے۔انا ڈی ایم کے کے پرچم میں لپٹے جسد خاکی جیسے ہی راجاجي ہال پہنچا سیکورٹی اہلکاروں نے اسے ترنگے میں لپیٹ دیا۔ لوگوں کے درشن کے بعد جے للتا کی آخری رسم شام ساڑھے چار بجے پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ مرینا بیچ پر ان کے سیاسی گروا یم جی آر کی سمادھی کے پاس کی جائے گی ۔ اہم وی آئی پی لوگوں کے خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے پہنچنے کے پیش نظر راجاجي ہال میں سیکورٹی کے سخت بندوبست کئے گئے ہیں۔ ریاستی حکومت نے آج سے سات دن کے سرکاری سوگ کا اعلان کیا اور تمام سرکاری اداروں میں قومی پرچم کو آدھا جھکا دیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت نے جے للتا کے اعزاز میں ایک روزہ عوامی چھٹی کا اعلان کرنے کے علاوہ تمام تعلیمی اداروں میں آج سے تین دن کی چھٹی کا بھی اعلان کیا ہے۔ 


مرکزی وزیرکا آبادی پر کنٹرول کے لیے نس بندی قانون منظورکرنے مطالبہ

بڑھتی آبادی کسی دھماکے سے کم نہیں،فوری طورپر کنٹرول کی ضرورت ہے،مرکزی وزیرگری راج 

پٹنہ۔06دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع ) مرکزی وزیر اور نریندر مودی کے قریبی ساتھی گری راج سنگھ نے ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی پر اظہارتشویش کرتے ہوئے پارلیمنٹ سے نس بندی قانون منظوری کرنے کا مطالبہ کیاہے،نجی ٹی وی کے مطابق گری راج سنگھ کا کہنا تھا کہ بھارت میں کرپشن کے بعد سب سے اہم مسئلہ بڑھتی ہو ئی آبادی ہے اس لئے نوٹ بند ی کے بعد اب انڈیا میں ’’ نس بندی‘‘ کے لئے قانون بنانے کی انتہائی ضرورت ہے،گری راج سنگھ کا کہنا تھا کہ ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی ہمارے لئے کسی دھماکے سے کم نہیں ،اگر یہ اسی طرح بڑھتی رہی تو کسی دن ہمارا ’’دھماکہ ‘‘ ہو جائے گا ،اس لئے اسے فوری طور پر کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی آبادی دنیا کی کل آبادی کا 16 فیصد ہے اور ہر سال آسٹریلیا کی آبادی کے برابر اس میں اضافہ ہوتا ہے،لہذا مودی سرکار کو نوٹ بندی کی طرح اس پر بھی سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے ۔


ناسک ضلع کی مساجدا ور وقف املاک کاسروے کیاجائے گا ۔

شہر میں آل انڈیا مسلم او بی سی آرگنائزیشن اور مائناریٹیزویلفیئر اینڈاپلیفٹمنٹ ٹرسٹ کے ذمہ داران کی اہم نشست 

ناسک06دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع ) آل انڈیا مسلم او بی سی آرگنائزیشن اور مائناریٹیزویلفیئر اینڈاپلیفٹمنٹ ٹرسٹ اورنگ آباد کے ذمہ داران کی اہم نشست ایڈوکیٹ محمد طیب قاسم سید کے مکان میں منعقد ہوئی اوبی سی آرگنائزیشن کے قومی صدر شبیر احمد انصاری نے کہا کہ اورنگ آباد ضلع کے طرز پر ناسک ضلع کی تمام مسجدوں کا سروے کرکے دستاویزات تیارکیے جائیں گے جس طرح کہ مائناریٹیزویلفیئر اینڈاپلیفٹمنٹ ٹرسٹ نے کیا ہے ۔ٹرسٹ کے ذریعہ کیے گئے مسجدوں کے سروے جیسے تاریخی کام کاموں کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے ناسک کے ذمہ داران سے کہا کہ کس طرح شہر اورنگ آباد اندورن فصیل اور بیرون فصیل کی تقریباََ495مساجد کا سروے کیا گیا ہے اسی نہج پر یہاں کی مساجد اور وقف املاک کا سروے کیاجانا چاہیے ۔اس میں اورنگ آباد کے ذمہ دران اپنا ہر ممکن تعاون دینے کے لیے تیار ہیں ۔ اس کی تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے جس کاطریقہ کاریہ رہا ہے کہ مساجد کا لوکیشن ،رقبے کی پیمائش ،سروے نمبر ،گٹ نمبر،سٹی سروے نمبرکیا ہے؟وقف بورڈ میں رجسٹرڈ ہے کیا نہیں؟نل ،لائٹ میٹر تعلق سے معلومات حاصل کی گئیں ۔سٹی سروے نمبر میں اکثر جگہوں پر مساجد کا نام درج نہیں ہوتاہے ،سروے سیٹ جمع کرکے ان بھی مساجدکی ناموں کا اندراج کیا گیا ہے ۔ٹرسٹ کے صدراحمد محی الدین نے کام کے سلسلہ میں حائل دشواریوں اور درپیش مسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ شہر اور مضافات میں نئے نئے محلے آباد ہوئے ہیں اورنئی نئی مسجددیں بھی تعمیر ہوئیں ہیں مسئلہ یہ ہے کہ ان مساجد کی ملکیت کے کاغذات مکمل نہیں ہیں ،رجسٹری نہ ہوتے ہوئے نوٹری پر خرید وفروخت ہوئی ،جس کی وجہ سے پی آر کارڈ نمونہ نمبر8 اور 7/12پر اس کا عمل نہیں ہوسکتاہے ۔ بہرحال ٹرسٹ کے ذمہ داران کی شبانہ و روزکی محنت کی بناپریہ ممکن ہو سکا ہے ۔ٹرسٹ کے سیکریٹری ناصر خان نے بتایاکہ ہم نے ’شہر اورنگ آبادو تعلقہ مستقر کی مساجد ‘ کے نام سے ایک کتاب بھی ترتیب دی ۔ محبوب پٹھان ( سابق میونسپل سیکریٹری اورنگ آباد )نے درپیش قانونی اور لینڈ ریکارڈ کی شواریوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے آسانی یہ ہوگئی ہے کہ حکومت نے سات بارہ و دیگر زمینات سے متعلق دستاویزات کو آن لائن کردیا ہے جس کی بنا پر ہم گھر بیٹھے معلوم حاصل کرسکتے ہیں کہ کس گاؤں ،تعلقہ یا شہر میں کہاں اور کتنی زمین ہے اور اس پر مسجد ،درگاہ یا چھلہ یا انعام کی زمین ہے ۔ او بی سی آرگنائزیشن کے ناسک ضلع صدر ایڈوکیٹ انصار قاسم سید نے کہاکہ مہاراشٹر حکومت نے ابھی حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ وقف جائیداد کااز سر نوسروے کرے گی۔ ہم چاہتے ہیں کہ سروے میں تمام مسجدوں کا ،وقف جائیدادو ں کا آنا ضروری ہے جوسابقہ سروے میں نہیں آسکیں اس کے لیے ہمیں وقف بورڈ کے ذمہ داران سے ملکر موجودہ مسائل پر تبادلہ خیال کرنا ہوگا۔ آرگنائزیشن کے قومی ترجمان مرزاعبدالقیوم ندوی نے کہا کہ انشاء اللہ آل انڈیا مسلم ا و بی سی آرگنائزیشن پوری ریاست میں اوقاف کے مسائل پر تحریک چلانے کا ارادہ رکھتی ہے ،کچھ ہی دنو ں میں ہر ضلع میں کمیٹیاں قائم کرکے وقف کے مسائل کو عوامی تحریک کے ذریعہ حل کیاجائے گا۔خلیل پٹیل نے کہا کہ بہت جلد ہم ناسک کے تمام مسجدوں کا جائزہ لے کر اس مبارک کام کی شروعات کریں گے نشست میں ناسک شہرکے سابق ڈپٹی میئر غلام طاہر ،مشہور وکیل منہاج الدین قاضی ، سنگم نیر کے ڈاکٹر غلام پاشاہ شیخ او ردیگر حضرات موجود تھے۔ نشست کے داعی ایڈوکیٹ محمد طیب قاسم سید نے اورنگ آبادکے ذمہ دران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں تیقن دلایا کہ وہ ااپنے رفقاء کے ہمراہ جلد ہی اورنگ آباد کا دورہ کریں گے اور اس کام کے طریقہ کار کو سمجھ کر ناسک میں شروعات کریں گے۔


صحبت اولیاء اور خانقاہی نظام سے منسلک ہونا ضروری۔ مولانا مغیثی

سہارنپور ۔06دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع ) عاشق ملت قومی صدر آل انڈیا ملی کونسل و رکن تاسیسی و عاملہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ حکیم مولانا محمد عبداللہ مغیثی کا چارروزہ اصلاحی دورہ شاندار اور روایتی انداز میں گزشتہ روز سے شروع کیا گیا یہ اہم دورہ کمشنری کے اضلاع مظفرنگر و سہارنپور کے اہم علاقوں تھانہ بھون، پلٹھیڑی، ہتھ چھویہ اور علاقہ گنگوہ کے جھاڑون، بڈھن پور، فتح پور، دولت پور اور بہٹ کے علاقہ گھگرولی، اسحاق پورچینچی، جامعہ رشیدیہ قصبہ بہٹ اور بلاک مظفرآباد کے مدرسہ احیاء العلوم پٹلوکراور تحصیل رامپور منیہاران کے لنڈھورا، چنہٹی اور مانک مؤ کے مختلف مقامات پر مشتمل رہااس اہم دورے کے دوران اصلاحی وعظ ونصیحت مجالس ذکر اور بیعت و ارشاد کا عملی کام انجام دیاگیا۔ قابل ذکر ہیکہ صدرمحترم کا یہ دورہ آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کی تحریک اصلاح معاشرہ کوتقویت پہنچانے کی ایک کامیاب کوشش تھا، جس سے ہزاروں مردو خواتین نے فیض حاصل کیا، اصلاح معاشرہ کے تحت مولانا نے خصوصی طور پر ان تین چیزوں کو مدنظر رکھنے کی تاکید کی، صوم وصلاۃ کی پابندی کیونکہ مسلمان کی سب سے بڑی علامت اور اللہ کے نزدیک سب سے اہم اور محبوب عبادت نماز ہی ہے، اسلئے مسلمانوں کو چاپئے کہ اس کو لازم پکڑیں کیونکہ احادیث میں نماز کو کفر اور ایمان کے درمیان فرق کرنے والی چیز بتایاگیا ہے، دوسرے نمبر پر مولانا نے دینی اور عصری تعلیم دونوں کو ضروری قراردیتے ہوئے کہا کہ علم انسان کی زینت ہے اور جہالت زندوں کی موت ہے، اس لئے تعلیم ہماری مذہبی اور سماجی زندگی کا رہنما اور ہادی ہے، لہٰذا تعلیم سے صرف نظر بالکل درست نہیں ہے، اسی کے تحت صدرمحترم نے مدارس دینیہ اور علماء کی قدردانی کی طرف بھی لوگوں کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ یہ مدارس اور علماء ہی ہماری دینی اور دنیوی حالت کو سدھارنے کا ذریعہ ہیں، اس لئے ان کا اکرام و احترام ازحد ضروری ہے، تیسرے نمبر پر مولانا نے صحبت اولیاء اور خانقاہی نظام سے منسلک ہونے کی طرف لوگوں کو رغبت دلاتے ہوئے کہا کہ یہ بھی اصلاح نفوس کا ایک مؤثر ترین ذریعہ ہے اور آخر میں مولانا نے معاشرہ میں پھیلی برائیوں مثلاً شراب نوشی، سودخوری، آپسی تنازعات اور زناکاری جیسے مہلک امراض سے اجتناب کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب برائیاں ایمان واسلام کو نقصان پہونچانے والی اور دونوں جہاں کی ذلت کا سبب ہیں، اصلاح وتزکیۂ نفوس کے ساتھ ساتھ مولانا کی ہمہ گیر شخصیت کی توجہ ملک کے موجودہ حالات کی طرف بھی رہی،جس کے تحت مولانا نے اس بات پر زور دیا کہ مسلم پرسنل لابورڈ کی قیادت میں جاری تمام تحریکات کو بروئے کارلانا ہے اور ملک کے اندر امن وامان اور اتحادو اتفاق کو رائج کرناہے، یہ ہمارا سماجی اور شرعی فریضہ ہے اور آئین میں دئے گئے تمام حقوق کو مناسب اور جائز طریقہ سے وصول کرنا تاکہ پسماندہ طبقات بھی چین و سکون کے ساتھ اس ملک میں جی سکیں، نیز صدرمحترم نے حکومت آسام کی طرف سے مدارس میں یوم جمعہ کی تعطیل پر پابندی کے حکم کو انتہائی سنجیدگی سے لیتے ہوئے کہا کہ مسلمان کیلئے جمعہ کا دن ہفتہ کی عید ہے یہ دن اللہ کی عبادت کیلئے مخصوص ہے، مسلمانوں کو اس میں پابند کرنا مذہب کے اندر مداخلت ہے، جو آئین ہند کی سراسرخلاف ورزی ہے اور انہوں نے حکومت ہند سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آسام کے وزیر تعلیم کو فوری طور پر برطرف کرے تاکہ آئین ہند کی خلاف ورزی کرنے والوں کا سر بلند نہ ہوسکے اور ملک کا جمہوری نظام باقی رہے، نیز مولانا نے کہا کہ مسلم پرسنل لابورڈ نے خواتین اسلام کی سہولت کیلئے ویمن ہیلپ لائن شروع کی اس لئے خواتین اسلام اس کا پوراپورا فائدہ اٹھائیں اوراپنے عائلی مسائل مثلاً طلاق، خلع، فسخ نکاح وغیرہ میں جو پریشانی ہو اس کا استعمال کریں اور شرعی احکام کے مطابق اپنے مسائل حل کریں، اسی مناسبت سے مفتی محمد رضوان تاراپوری صوبائی صدر آل انڈیا ملی کونسل گجرات جامعہ رحمت گھگرولی میں تشریف لائے اور صدر محترم سے ملک کے موجودہ حالات پر گفت و شنید کی اور خصوصی طور پر موجودہ حکومت ہند کے غلط پروپیگنڈوں پر اظہار تشویش کیا ، ان کی آمد کے موقع پر جامعہ رحمت گھگرولی میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت صدر محترم آل انڈیا ملی کونسل نے کی، جس میں مفتی محمد رضوان تاراپوری نے طلبہ کو برائیوں سے بچنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ یہ برائیاں حصول علم میں رکاوٹ بنتی ہیں، اس لئے ہر طرح کی برائی مثلاً جھوٹ، چوری اور بے ادبی وغیرہ سے بالکل پرہیز کرناچاہئے، تبھی جاکر علم نافع کا حصول ممکن ہوسکتا ہے۔اس دورہ میں عاشق ملت کے ساتھ خاص طور پر مولاناڈاکٹرعبدالمالک مغیثی ضلع صدر آل انڈیا ملی کونسل ومہتمم جامعہ رحمت گھگرولی سہارنپور، مولانامنقادجسوری استاذ جامعہ گلزارحسینیہ اجراڑہ ، مولانا عبدالخالق مغیثی، مفتی عمران قاسمی، مفتی دلشاد، مفتی صابر، مولانا عارف، مولانا واصف، مولاناطاہر قاسمی، صوفی ساجد، قاری جابر، ڈاکٹر شہزاد، بھائی غیور، مظاہر رانا، ارشد پردھان، مستقیم پردھان، قاری اعظم، مولاناشمشیر، بھائی زلفان، زاہد ایڈوکیٹ، بھائی ریاض الدین، قاری وسیم، قاری ثوبان، قاری مصروف، حافظ ابراہیم وغیرہ موجود رہے۔ 


چمکوڈتاچلرگی تین کیلومیٹر کارراستہ تین گھنٹے کی میں طے ہورہاہے، دیہی عوام کو مشکلات

بیدر۔06دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع ) شہر بیدر سے لگاہوااور بیدر تعلقہ میں آنے والا چمکوڈ۔ چلرگی راستہ کی حالت نہایت خستہ ہوچکی ہے۔ عوا م کاکہناہے کہ تین کیلومیٹر کا یہ راستہ اگرپیدل چلتے ہیں تو تین گھنٹہ میں جاپاتے ہیں۔ جبکہ ٹووہیلر گاڑیوں کے لئے یہ راستہ قابل استعمال نہیں رہ گیا۔ گاڑی کے ٹائر پھٹ سکتے ہیں۔ چمکوڈسے چلرگی تک کی عوام کو ملانے والا یہ راستہ عوامی نمائندوں، اور افسران کی ملی بھگت کی وجہ سے اس حالت کو پہنچنے کاالزا م دونوں دیہاتوں کی عوام نے لگایا۔ تارکول کی بنی یہ سڑک پوری طرح خستہ ہوکر سڑک کے اندر سے بڑے بڑے گول اور نوکیلے پتھر بر آمد ہورہے ہیں۔ رات کے وقت یہاں سے کوئی گزرنے سے بھی ڈرنے لگاہے۔ چونکہ شہر کے قریب یہ دیہات ہیں اس لئے لوگوں کی ضروریات کے لئے رات کو وہاں سے شہر کے لئے سفر کرنا پڑتاہے۔ ٹووہیلر اور چارپہیہ گاڑیوں کے ڈرائیور اس راستہ پر چلنے سے دہشت محسوس کررہے ہیں۔ لوگوں نے یہاں تک کہاکہ ہمیں اس راستہ سے گزرتے ہوئے اپنی جان کاخطرہ محسوس ہوتاہے۔ چلرگی میں پرائمری ہلیتھ سنٹر واقع ہے ۔ سڑک کی خستگی کی وجہ سے ہنگامی علاج کے لئے لوگ چلرگی نہیں پہنچ سکتے۔راہگیر ساگر مالی پاٹل نے بتایا کہ یہاں کئی ایک حادثہ ہوچکے ہیں۔ راہگیر ان حادثوں میں زخمی بھی ہوچکے ہیں۔ بائیک سوار سنگمیش کاکہنا ہے کہ راستہ پوری طرح برباد ہوچکاہے۔ ٹریکٹر اور لاریوں نے گزر کر اس راستہ کو اور بھی بربادکرچکے ہیں۔ اس سڑک کو درست کرنے کاکام فوری شروع کیاجائے ۔ مقامی شخص شیوکمار پاٹل کا کہناتھاکہ طلبہ اورخواتین کے لئے یہ راستہ انتہائی خطرناک ہوچکاہے۔ فوری طورپر اس راستے کی تعمیر ضروری ہے ۔ دیکھنا یہ ہے کہ عوامی نمائندے اور افسران اس طرف کب توجہ دیتے ہیں؟


بیکل اُتساہی گنگا جمنی تہذیب کا روشن استعارہ تھے : پروفیسر ارتضیٰ کریم

بیکل اُتساہی کے انتقال پر قومی اردو کونسل میں تعزیتی نشست

نئی دہلی۔06دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع ) عالمی سطح پر مقبولیت اور شہرت کے حامل بیکل اُتساہی کے انتقال پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر ارتضیٰ کریم نے کہا کہ بیکل اُتساہی گنگا جمنی تہذیب کا ایک روشن استعارہ تھے۔ ان کی شاعری میں ہندوستانی مٹی کی سوندھی سوندھی خوشبو ملتی ہے۔ انھوں نے خسرو، جائسی، تلسی، کبیر، میرا اور رس کھان کی روایت کو اپنی شاعری کا حصہ بنایا اور ہندوستانی تہذیبی افکار و اقدار کی مکمل عکاسی کی۔ انھوں نے مزید کہا کہ پدم شری بیکل اُتساہی کا سب سے بڑا امتیاز یہ ہے کہ انھوں نے لوک ادب کی گمشدہ روایتوں کو زندہ کیا اور مختلف علاقائی بولیوں اودھی، بھوجپوری اور پوربی کو اپنی تخلیقی حسیت کا حصہ بنا کر ان زبانوں کو نئی زندگی اور تازگی عطا کی۔ بیکل اُتساہی نے جملہ اصنافِ سخن میں طبع آزمائی کی۔ حمد، نعت، مناجات، مناقب، قصائد، مرثیے، دوہے، غزلیں، گیت ہر ایک صنف کو اپنے مخصوص لہجے سے تابندگی اور توانائی عطا کی۔ انھوں نے ہندوستانیت کی روح اور رمز کو اچھی طرح سمجھا تھا اور اسے اپنے گیتوں کے ذریعے عوام میں پیش کیا۔ عوامی جذبات اور محسوسات کی ترجمانی میں انھیں کمال حاصل تھا۔ ان کی لفظیات اردو کے عام شاعروں سے بالکل مختلف ہے۔ بیکل اُتساہی نے مختلف طرح کے لسانی تجربے کیے۔ لسانی امتزاجیت کو ان کا ایک امتیاز قرار دیا جاسکتا ہے۔ پروفیسر ارتضیٰ کریم نے کہا کہ بیکل اُتساہی نے اپنے گیتو ں کے ذریعے قومی یکجہتی اور اتحادِ باہمی کے جذبات کو فروغ دیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ہر طبقے میں یکساں احترام اور مقبولیت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ ان کی وفات ہندوستانی تہذیب و ثقافت اور اردو ادب کا بڑا خسارہ ہے۔ انھوں نے عالمی سطح پر اردو ادب کی جو خدمات انجام دی ہیں اُسے فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ خاص طور پر لوک ادب کے ضمن میں ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ پروفیسر ارتضیٰ کریم نے کہا کہ معاصر شعری منظرنامے میں بیکل اُتساہی کی اپنی ایک الگ شناخت تھی خاص طور پر نعت اور گیت کے حوالے سے ان کا اعتبار ادبی حلقوں میں قائم تھا۔ پروفیسر ارتضیٰ کریم نے کہا کہ بیکل اُتساہی ایک عمدہ شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے انسان بھی تھے۔ انھیں عوامی درد و کرب کا پورا احساس تھا اور وہ خدمتِ خلق کے لیے ہمیشہ تیار رہتے تھے۔ سیاست ان کا میدان نہیں تھا مگر سیاست میں رہ کر بھی انھوں نے عوام کی بڑی خدمت کی۔ بیکل اُتساہی کے انتقال پر قومی اردو کونسل کے صدر دفتر میں تعزیتی نشست منعقد کی گئی جس میں قاضی عبیدالرحمن ہاشمی، قومی اردو کونسل کے پرنسپل پبلی کیشن آفیسر ڈاکٹر شمس اقبال، اسسٹنٹ ڈائرکٹر اکیڈمک شمع کوثر یزدانی، شعیب رضا فاطمی، ڈاکٹر زین شمسی، ڈاکٹر سید تنویر حسین، عصیم احمد، شاہنواز خرم، ڈاکٹر عبدالحی، ڈاکٹر جاوید رحمانی، ڈاکٹر شاہد اختر انصاری، ڈاکٹر عبدالرشید، مشہود عالم نے شرکت کی۔ 


بابری مسجد انہدام کی 24 ویں برسی پر سخت سیکورٹی کا بندوبست

ایودھیا۔06دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع ) بابری مسجد انہدام کی 24 ویں برسی کے موقع پر چھ دسمبر کو ایودھیا سمیت پورے اترپردیش میں سیکورٹی کے چاک و چوبند بندوبست کئے گئے ہیں۔وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) اس دن کو 'شوریہ دیوس' کے طور پر منا رہا ہے جبکہ مسلم تنظیموں نے یوم غم منانے کا اعلان کیا ہے ۔لکھنؤ، میرٹھ، فیض آباد، وارانسی اور کانپور سمیت ریاست کے تمام علاقوں میں سیکورٹی فورسز کوالرٹ کیا گیا ہے ۔حساس مقامات پر احتیاط کے طور پر اضافی بندوبست کئے گئے ہیں۔ سیکورٹی ایجنسیاں اس دوران شرپسند عناصر پر گہری نگاہ رکھیں گی۔فیض آباد کے پولیس سپرنٹنڈنٹ سٹی ادے شنکر سنگھ نے آج یہاں یو این آئی سے کہا کہ چھ دسمبر کو کچھ تنظیموں نے اپنے اپنے طریقے سے منانے کا اعلان کے پیش نظر پورے ضلع میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں ضلع مجسٹریٹ وویک کی صدارت میں ایک میٹنگ منعقد کی گئی جس میں سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ اننت دیو، ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ وی کے پانڈے سمیت کئی اعلی افسران موجود تھے ۔۔پولیس سپرنٹنڈنٹ شہر نے بتایا کہ ایودھیا۔فیض آباد میں آنے والے افراد کی سخت نگرانی کی جا رہی ہے ۔مجرمانہ اور غیرسماجی عناصر پر نظر رکھی گئی ہے ۔اس بابت آج سے گاڑیوں کی چیکنگ کے علاوہ ہوٹل، گیسٹ ہاؤس، ریلوے اسٹیشن، بس اسٹیشن اور ہوٹل پر آنے جانے والوں اور ٹھہرنے والوں کی نگرانی کے احکامات دیے گئے ہیں۔ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ (سٹی) وی کے پانڈے نے بتایا کہ ایودھیا میں متنازعہ بابری مسجد کے احاطے میں رکھے گئے رام للا کے کافی دور میٹنگ اور اجتماع، تقریر وغیرہ پر روک لگا دی گئی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ مختلف تنظیموں کی طرف سے جو بھی پروگرام ہوں گے وہ اپنے احاطے اور مندر میں انجام دیں گے ۔ وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے ریاستی میڈیا انچارج شرد شرما نے بتایا کہ وی ایچ پی ہیڈ کوارٹر کے کارسیوک پورم میں شوریہ دیوس کے موقع پر ہندو دھرم جاگرن کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ہے ۔ اس پروگرام میں شری رام جنم بھومی ٹرسٹ کے صدر اور منی رام داس چھاؤنی کے مہنت نرتیہ گوپال داس سمیت کئی سنت دھرم آچاري اور وشو ہندو پریشد کے عہدیدار رام بھکت بڑی تعداد میں موجود رہیں گے ۔ مسٹر شرما نے بتایا کہ شوریہ دیوس کے پروگرام میں رام جنم بھومی پر عالی شان مندر کی تعمیر اور کاشی متھرا کو پاک کرنے کا عزم کیا جائے گا۔ملک بھر میں مختلف مقامات پرہندو مہاسبھا، وشو ہندو پریشد، بجرنگ دل کے کارکنان ہندو سماج سے اپیل کریں گے کہ وہ مٹھ۔مندروں اور گھروں میں دیپک جلا کر دیپ اُتسو منائیں۔اس پروگرام کے انعقاد کے سلسلے میں وشو ہندو پریشد کے عہدیداروں کی ملاقاتیں بھی ہوئیں اور اس سلسلے میں تیاری بھی مکمل کر لی گئی ہے ۔دوسری طرف جہاں وشو ہندو پریشد 'شوریہ دیوس' منا رہا ہے وہیں مسلم تنظیمیں اپنے اپنے تجارتی ادارے بند رکھ کر یوم غم منائیں گے ۔


ڈاکٹر محمد جنید ذاکر سنٹرل یونیورسٹیز ٹیچرس فیڈریشن کے جوائنٹ سکریٹری منتخب

حیدرآباد۔06دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع ) مولاناآزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، ٹیچرس اسوسئیشن (مانوٹا) کے صدر ڈاکٹر محمد جنید ذاکر کو فیڈریشن آف سنٹرل یونیورسٹیز ٹیچرس اسوسی ایشنز (فیڈکوٹا) ، نئی دہلی کا جوائنٹ سکریٹری منتخب کرلیا گیا ہے۔ مانوٹا کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق فیڈریشن کی عاملہ کا اجلاس یکم/دسمبر کو منعقد ہوا جس میں ڈاکٹر محمد جنید ذاکر کو کل ہند سطح پر مرکزی جامعات کے اساتدہ کی اس نمائندہ انجمن کا جوائنٹ سکریٹری منتخب کیا گیا۔ ڈاکٹر محمد جنید ذاکر کے اس اہم عہدہ پر انتخاب پر مانوٹا کے عہدیداروں اور یونیورسٹی کے تمام اساتدہ نے مبارکباد دی ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر محمد جنید ذاکر اردو یونیورسٹی ٹیچرس اسوسی ایشن کے تیسری مرتبہ منتخبہ صدر ہیں۔


اردو یونیورسٹی کا چھٹواں جلسۂ تقسیم اسناد

ڈگری حاصل کرنے والے طلبا کے لیے آن لائن رجسٹریشن کا آغاز

حیدر آباد۔06دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کا چھٹواں جلسۂ تقسیمِ اسناد 26؍ دسمبر 2016ء کومنعقد کیا جائے گا۔ کنٹرولر امتحانات پروفیسر محمد شاہد کے بموجب ریگولر طرز ( صرف ڈگری وصول کنندگان ) اور فاصلاتی طرز (صرف گولڈ میڈلیسٹ)کے طلبا کانوکیشن 2016 میں شرکت کے لیے اپنا آن لائن رجسٹریشن کروالیں۔ رجسٹریشن کی لنک یونیورسٹی ویب سائٹ www.manuu.ac.in پر دستیاب ہے۔دفتر کنٹرولر امتحانات میں تمام رجسٹریشن اندراجات کی تصدیق کی جائے گی۔ رجسٹرڈ ای میل کے ذریعہ طلبا کو ماقابل کانوکیشن پاس18؍دسمبر تک جاری کیے جائیں گے۔ان پاسس پر متعلقہ شعبے ؍نظامت فاصلاتی تعلیم میں 20 تا 25؍دسمبر دوپہر 12 بجے سے قبل مہر ثبت کی جائے گی۔ طلبا سے خواہش کی گئی ہے کہ وہ کانوکیشن پاس کی طبع شدہ نقول‘ دو حالیہ پاسپورٹ سائز رنگین فوٹوز ‘ پروویژنل ؍مارکس میمو کی از خود تصدیق شدہ نقول (صرف ڈگری وصول کنندگان کے لیے) اور فوٹو شناختی کارڈ (ڈرائیونگ لائسنس؍ووٹر آئی ڈی؍آدھار) کے ساتھ متعلقہ شعبے سے رجوع ہوں۔ کانوکیشن کے لیے یونیورسٹی کے تمام باقاعدہ ملازمین کو بھی یونیورسٹی ویب سائٹ پر رجسٹریشن کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔تصدیق کے بعد متعلقہ صدر شعبہ کو دعوت نامہ ؍سیکورٹی پاس بھیج دیا جائے گا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا