English   /   Kannada   /   Nawayathi

تمل ناڈو کی وزیرِ اعلیٰ جیا للتا کی حالت انتہائی نازک (مزید اہم ترین خبریں )

share with us

حالت نازک ہونے کے سبب انہیں انتہائی نگہداشت والے یونٹ یعنی آئی سی یو میں رکھا گیا ہے۔ بتا دیں کہ بخار اور پھیپھڑوں میں انفیکشن کی شکایت کے بعد جے للتا کو 73 دن پہلے چنئی کے اپولو ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، جس کے بعد سے وہ آئی سی یو میں داخل تھیں۔


مسلم فیملی کا دولاکھ کروڑ آمدنی کا اعلان باندرہ کے اس فیملی کے اعلان کوحکومت نے خارج کردیا۔ جانچ کا حکم

ممبئی:05دسمبر(فکروخبر/ذرائع) باندرہ میں ایک مسلم فیملی کے دولاکھ کروڑ روپئے آمدنی کے اعلان کو مرکزی حکومت نے خارج کردیاہے۔وزرات مالیات نے کہاکہ اس معاملے کی باریکی سے جانچ کی جائے گی۔وزارت مالیات نے تفتیش کی وجہہ بتاتے ہوئے کہاکہ آمدن کا یہ اعلان مشکوک ہے۔کیونکہ اس فیملی کی ذرائع آمدنی محدود ہے۔ جس کے سبب شک پیدا ہوتا ہے یہ خطیردولت ان کی ہے یا کسی او رکی؟۔ اس فیملی کے اراکین کے نام عبدالرزاق محمد سیدبیٹا محمد عارف عبدالرزاق سید اہلیہ رخسانہ عبدالرزاق سیداور بیٹی نورجہاں عبدالرزاق سیدہیں۔توجہہ طلب بات یہ ہے کہ ان میں سے تین افراد کے پیان کارڈ اجمیر کے پتہ پر بنائے گئے ہیں۔اور تینوں لوگ امسال ستمبر میں ممبئی کو ائے تھے او رتبھی سے باندرہ میں مقیم ہیں۔مذکورہ مسلم فیملی نے جاریہ سال بجٹ میں واضح کردہ اسکیم جس میں حکومت نے اعلان کیا تھا کہ اگرکوئی شخص اپنے غیر محسوبہ آمدنی کی وضاحت کرتا ہے تو اسے اپنی رقم کا 45فیصد سرچارج جرمانہ دینا ہوگا کے تحت اس بات کا اعلان کیا۔مذکورہ اسکیم کی آخری تاریخ30ستمبر تھی اور اسی کے تحت اس مسلم فیملی نے اس وقت محکمہ انکم ٹیکس کو65,250کروڑ کی آمدنی بتائی تھی۔جبکہ اس وقت انہوں نے دولاکھ کروڑ آمدنی بتائی ہے جوپچھلی آمدنی سے تین گناہ زیادہ ہے۔وزرات مالیات نے اس مسلم فیملی کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے احمد آباد کے تاجر مہیش شاہ کا حوالہ دیا۔مہیش شا ہ نے گزشتہ ہفتہ تیرہ ہزارکروڑ روپئے کالے دھن کاانکشاف کرکے پورے ملک کو حیرت زدہ کردیاتھا۔مرکزی حکومت کے مہیش شاہ کے اعلان کو خارج کردیا تھا جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہوگئے تھے۔پولیس نے انہیں ایک نیوز چینل کے دفتر سے انٹریو دیتے ہوئے گرفتار کیاتو مہیش شاہ نے میڈیاکے سامنے پولیس کو یہ بتایا کہ ان کے پاس جو دولت تھی وہ دراصل ان کی نہیں بلکہ لیڈروں افسروں او ربلڈرس کی تھی۔


تنگی کے سبب اہل کھانہ نے زہر کھایا

سہارنپو۔05دسمبر(فکروخبر/ذرائع) تھانہ چلکانہ کے تحت ایک پسماندہ گاؤں اہر ی میں رہنے والے رتن سینی اسکی بیوی پرکاشی سینی اور اسکی بیٹی جمانہ سینی نے گزشتہ دس روز سے پیسہ کی تنگی کے سبب نا امیدی کے عالم میں رہتے ہوئے آج زہر کھاکر خد کشی کرلی ہے اس دردناک واقع سے ضلع بھر میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے آس پاس کے سیکڑوں لوگ اہری گاؤں پہنچ چکے ہیں ۔ قابل ذکر ہے کہ گاؤں میں پیسہ کی چلتی کے سبب سیکڑوں لوگ بہ مشکل اپنی زندگی کو کسی نہ کسی طرح سے کھینچ رہے ہیں مگر علاقہ کاس کوئی صاحب حیثیت فرد ان پریشان کنبوں کی خبر گیری کرنے کو تیار ہی نہی ہے دوسرے نوٹ بندی کی وجہ سے مزدوری کا ملنا بھی کافی دنوں سے بند ہوچکاہے گاؤں کے لوگ مزدوری اور دو وقت کی روٹی کے لئے در در بھٹکنے کو مجبور ہیں اہری گاؤں کا غریب رتن سینی کا کنبہ بھی آجکل روزی روٹی کے لئے بہت پریشان تھا نتیجہ کے طور پر اسنے اپنی بیوی اور بیٹی کے ساتھ زہر کا استعمال کرتے ہوئے اپنی جان گنوادی ہے تینوں نے موقع پر ہی دم توڑ دیاہے اہم بات یہ ہے کہ اس دردناک واقعہ کے تین گھنٹہ بعد پولیس موقع پر آئی اور چھان بین شروع کی جبکہ اس واقعہ کو لیکر علاقہ کے عوام میں بیحد غصہ پھیلاہواہے سماجوادی پارٹی کا کوئی بھی نمائندہ اس دردناک حادثہ کے بعد بھی ابھی موقع پر نہی پہنچا ہے؟ 


پڑھائی کے ساتھ ساتھ کھیل بھی ضروری ۔ ایس پی سٹی 

سہارنپو۔05دسمبر(فکروخبر/ذرائع) تھانہ چلکانہ کے تحت سلطان پور واقع این ڈی انٹر کالج کے سالانہ کھیل کود مقابلوں میں چیف گیسٹ کی حیثیت سے مہمانوں اور طلباء کو خطاب کرتے ہوئے سٹی ایس پی سنجے سنگھ یادو (آئی پی ایس) نے کہا کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ کھیل کود بھی ضروری ہے ، بچوں کو عمدہ اخلاق کے ساتھ ساتھ عمدہ طرز کے کھیل کود پر بھی دھیان دینا ضروری ہے۔ اگر آج کے بچے صرف رٹنے پر زیادہ دھیان دینگے تو ان کے دل اور دماغ کے ساتھ ساتھ آنکھوں پر بھی اثر پڑے گا، اسلئے ضروری ہے کہ پڑھائی سوچ سمجھ کے ساتھ کی جائے اور سبق کو توجوو کے ساتھ پڑھا جائے تو وہ خود با خود یاد ہو جائے گا، ہر وقت کتاب لیکر بیٹھنا اور دھیان کو بھٹکانا وقت کو زیاہ کرنا ہے، اگر طلباء چاہتے ہیں کہ وہ آگے بڑھیں اور کامیاب زندگی گزارے تو ان کے لئے ضروری ہے کہ وہ دھیان سے کتابیں پڑھیں اور ایک وقت نکال کر کچھ دیر اچھے کھیل بھی کھیلیں ، تاکہ دل دماغ اور جسم ترو تازہ رہے۔ ایس پی سٹی سنجے سنگھ یا دو نے سینئر سیاسی رہنماء زائر حسین چاند ، ایس، ایچ، او گریش کمار ، انتظار بیگ، دھیرج سنگھ، شام کمار ، بال کشن سینی اور تبریز ملک کی موجودگی میں کھیل کود کے سالانہ مقابلوں میں اوّل دویم اور سویم مقام حاصل کرنے والے ہونہار طلباء کو اپنے دست مبارک سے انعامات تقسیم کئے اور انکی حوصلہ افضائی کی۔ اس اہم موقع پر چیئر مین زائر حسین چاند نے طلباء کو مبارک باد پیش کی اور عمدہ تعلیمی معیار کو قائم رکھنے کیلئے کالج کے پرنسپل ، کالج اسٹاف اور طلباء کے والدین کی بھر پور تعریف کی۔ 


نقلی دوا ؤں کا چلن سے انسانی زندگی خطرے میں؟ 

سہارنپو۔05دسمبر(فکروخبر/ذرائع) محکمہ صحت کے افسران نے گزشتہ سال صرف سٹی کے ارد گرد ہی کل چار اہم چھاپوں کے دوران درجنوں گھروں، گوداموں اور کھیتوں پر رنگے ہاتھ کروڑوں روپے کی نقلی دوائیں ضبط کی اور مافیاؤں کو پولیس کے حوالہ کیا مگر تعجب کی بات ہے کہ نقلی دوائیں بنانے والے آج بھی آزاد ہیں چند گھنٹوں بعد ہی پولیس نے عدالت میں پیش کیا اور ہمارے با اثر وکلاء نے بہ آسانی یہ کہکر ملزمان کو ضمانت دلادی کہ دوائیں ملی ضرور ہیں مگر پولیس انکے مالکان کو نہی جانتی اور جہاں سے یہ دوائیں پکڑی گئی ہیں وہ جگہ کرایہ دار کی ہے اور کرایہ دار کا نام ایف آئی آر میں درج ہی نہی بس اسی دلیل پر نقلی دوا مافیاء ضمانت پر باہر اور دھندہ پھر جس کا تس جبکہ آج بھی وہی تمام لیبل والی نقلی دوائیں پرنٹ ریٹ پر ضلع کے سیکڑوں میڈیکل اسٹور اور ڈاکٹروں کے کلینک پر بیچی جارہی ہیں ۔ سیاسی دخل کے چلتے ایماندار افسران دوبارہ چھاپہ ماری کرنے کی ہمت ہی نہی جٹاپائے کچھ ڈرگ انسپکٹرس کی تو سیاسی کارکنان اور دوا مافیاؤں سرے راہ پٹائی تک کرڈالی مگر نتیجہ وہی رہا! سنا جا رہا ہے کہ ہر میڈیکل اسٹور سے ایک ہزار روپے ماہوار سے لیکر چار ہزار روپیہ ماہانہ تک کی رقم بطور رشوت مقامی پولیس ومحکمہ صحت کے چند مفاد پرست اور لالچی افسران کے گھر ہر ماہ کی پہلی تاریخ کو پہنچ جاتی ہے یہی وجہہ ہے کہ یہ میڈیکل اسٹور نقلی اور لوکل دوائے بے خوف فروخت کر رہے ہیں حکام سب کچھ دیکھتے اور جانتے ہوئے بھی خاموش تماشائی بنے ہیں جتنے بھی ضلع میں میڈیکل اسٹور قائم ہیں ان سبھی میں نقلی دوائیوں کی بھر مار ہے عام آدمی کو فرضی کمپنیوں کی دوائیں فروخت کی جا رہی ہیں جو بڑے بڑے ڈاکٹرس کے اپنے ذاتی کلینک ضلع میں قائم ہیں ان میں انہیں لوگوں کے اپنے ہی قائم کئے ہوئے میڈیکل اسٹور اور ان اسٹور پر اپنی ہی منگائی ہوئی میڈسن دستیاب ہیں کہ جو باہر ملتی ہی نہی مجبور ہوکر آپکو اپنے معالج کے اسٹور سیہی لینا ہوگی ؟ ان کے علاوہ کمشنری کے تین درجن سے زیادہ بڑے پراؤیٹ میڈیکل سینٹروں اور اسپتالوں میں بھی انکے اپنے کاؤنتر بنے ہیں اور ان میڈیکل اسٹور پر بھی مریضوں کو اکثر لوکل اور فرضی کمپنیوں کی دوائیں فروخت کی جا رہی ہیں ضلع انتظامیہ اور چیف میڈیکل افسر کمشنری کے ہیلتھ محکمہ کا عملہ اس جانب توجہ دینے کے لئے کسی بھی صورت تیار نہیں ہے نتیجہ کے طور پر بیماروں کی تعداد لگاتار بڑھتی جا رہی ہے اور ان دواؤں کے غیر ضروری استعمال کے سبب بیماریوں پر بھی کنٹرول نہیں ہو پا رہا ہے بیماریاں گھٹنے کی بجائے لمبے وقت تک مریضوں کو جکڑے ہوئے ہیں اور اسکی سب سے بڑی وجہ صرف نقلی دواؤں کا بول بالا ہے ؟عام چرچہ ہے کہ سرکاری عملہ ہر ماہ دوکانداروں سے اور ویاپاریوں سے موٹی رشوت لے کر اس ملاوٹی اور نقلی دوائیوں کے ویاپاریوں کو چھوٹ دئے ہوئے ہے ہمارے صوبہ کے وزیرِ اعلیٰ اکھلیش یادو اور وزیرِ صحت عوامی صحت کے تحفظ کے بابت لکھنؤ میں بیٹھ کر لمبے چوڑے بیان جاری کرتے رہتے ہیں مگر آج تک ان حکمرانوں نے یہ ہمت نہیں دکھائی کہ صرف ایک ہفتہ کے لئے ہی عوام کو مطمئن کرنے کے لئے نقلی دواؤں کے خلاف ایک مہم چھیڑ کر کچھ کرنے کا حوصلہ عوام کے سامنے پیش کریں صوبہ کے عوام کی یہ بد قسمتی ہے کہ وہ اس سرکار کے دور میں سانسیں لے رہے ہیں کہ جس سرکار کو ووٹ کی فکر ہے مگر اپنے عوام کی صحت اور جانوں کی فکر نہیں اگر کوئی افسر کمیشنری میں ایماندار ہے تو وہ حکمران جماعت کے نیتاؤں کے سامنے بھیگی بلّی کی طرح رہتا ہے گزشتہ دنوں ایک آئی اے ایس افسر کے خلاف جو کچھ حکمرانوں نے کیا وہ سبھی کے سامنے ہے ۔ سیاست کے اس بے ضمیری کے دور میں بد عنوانی کا بول بالا ہے شریف افسر کے جن میں نقلی دوائیں بنانے اور بیچنے والوں کے خلاف کچھ کرنے کی ہمت ہے وہ بھی اس دور میں اپنے مستقبل کو لے کر اور اپنی نوکری کو لے کر چپ رہنا ہی بہتر سمجھ رہے ہیں ۔ ضلع میں ہر جانب ملاوٹی اور نقلی ادویات خوبصورت پیکنگ کے ساتھ سا ضلع کیہی نہی بلکہ کمشنری کے سیکڑوں میڈیکل دواؤں کے اسٹور پر موجود ہیں ان جینرک دواؤں کا کاروبار کروڑوں روپیہ روزانہ کا ہونا بتایاجا رہا ہے اعلیٰ سیاست داں ہوکہ ہیلتھ ڈائریکٹر کسی کو بھی اس کا اپنا ضمیر اس بات کے لئے نہیں جھنجھوڑ رہا ہے کہ اپنے ہی ملک میں اپنے ہی عوام کو زہر کھلا کھلاکر اسکی بیماری کو گھٹانے کی بجائے لگاتار بڑھائے جا رہا ہے ان سبھی معلومات کے بعد بھی اپنے معالج کے کہنے پر اسکی لکھی دوائیں استعمال کرکے مظلوم اور لاچار عوام اپنی تباہی پر خون کے آنسوں رونے پر مجبور ہے کیوں کہ اس کی آہ و بکاء اس دور میں سننے والا خدا کے علاوہ اب کوئی بھی نہیں ہے جو کچھ بھی ملک میں تباہیاں آ رہی ہیں اور آگے آئینگی وہ اسی بد عنوانی اور ملاوٹ خوری کے باعث ہی آئینگی خبر کے لکھے جانے تک محکمہ صحت کے افسران کانوں میں روئی لگائے بیٹھے ہیں ۔ اسی طرح اگر عوام مستقل طور سے ملاوٹی جینرک اور نقلی دوائیوں کا استعمال کرتا رہا تو انجام کیا ہوگا آپ خود سوچ سکتے ہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے صوبائی حکومت اور ضلع انتظامیہ نے ملک کی دواساز کمپنیوں اور مافیاؤں کو عوامی زند گی سے کھلواڑ کرنے کی مکمل چھوٹ دے رکھی ہے! 


افغان صدر نے کی بھارت کی تعریف، پاکستان کو دہشت گردی پر دی نصیحت

امرتسر۔05دسمبر(فکروخبر/ذرائع) 'ہارٹ آف ایشیا' کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے افغانستان کے صدر اشرف غنی نے جہاں بھارت کے تعاون اور دوستی کا بار بار ذکر کیا، وہیں پاکستان کا ذکر ایک بار پھر دہشت گردی کے سلسلے میں ہی آیا. اتوار کو انہوں نے دہشت گردی کے مسئلے پر پاکستان کو نصیحت دی.دہشت گردی کے معاملے پر پاکستان کو گھیرتے ہوئے صدر غنی نے کہا، 'پاکستان نے افغانستان کی ترقی کے لئے 500 ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا. جناب عزیز، یہ رقم دہشت گردی سے نمٹنے میں خرچ ہو سکتی ہے کیونکہ بغیر امن کے کوئی ترقی نہیں ہو پائے گی. ' انہوں نے کہا، 'ہمیں سرحد پار سے ہونے والے دہشت گردی کو پہچاننا اور سمجھنا ہوگا اور ساتھ مل کر دہشت گردی سے لڑنے کے لئے فنڈ بناناہو گا.' صدر غنی کی تقریر سے ہندوستان اور پاکستان کی عالمی کردار کا فرق کھل کر سامنے آ رہا تھا. ان کی تقریر میں جہاں ہندوستان کا ذکر تعاون اور مثبت مسائل کو لے کر تھا، وہیں پاکستان کا ذکر دہشت گردی سے منسلک مسائل تک ہی محدود رہا.انہوں نے کہا، 'پاکستانی فوج کی طرف سے اپنی زمین پر فعال دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرنے سے ان میں سے کئی دہشت گرد نیٹ ورک افغانستان کی سرحد میں گھس آئے ہیں. یہ دہشت گرد نیٹ ورک ہمارے لئے خطرہ ہیں. ' پاکستان کی طرف سے دہشت گردوں کو پناہ دینے کے اپنے پرانے الزامات کی ہی لائن میں صدر غنی نے کہا، 'طالبان موومنٹ سے وابستہ ایک اہم شخص کاکاجادا نے حال ہی میں کہا کہ اگر ان کے پاس پاکستان میں ایک محفوظ پناہ نہیں ہوتی، تو وہ ایک ماہ بھی نہیں ٹک پاتے. ' غنی نے کہا، 'ہم الزام نہیں لگانا چاہتے ہیں، لیکن ہم خاص طور پر اپنے پڑوسی پاکستان سے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ وہ تحقیقات کرے کہ اس کی زمین کا استعمال سرحد پار دہشت گردی برآمد کرنے کے لئے ہوتا ہے یا نہیں.'غنی نے اپنے خطاب کے آغاز میں کہا، 'اس تاریخی اور خوبصورت شہر امرتسر میں کانفرنس منعقد کرنے کے لئے میں ہندوستان کے لوگوں کو شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں. یہ وہ شہر تھا جو کہ بھارت کو وسط ایشیا، روس اور دنیا کے باقی حصوں سے جوڑتا تھا. ' غنی نے وزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا، 'آپ اس سال 2 بار اہم منصوبوں کے افتتاح کے لئے افغانستان آئے. اس کے لئے آپ کا بہت شکریہ. ' غنی نے کہا کہ ان کا ملک دنیا کے سب سے بڑے جمہوریت کے ساتھ اپنے تعلقات کو اور آگے لے کر جانا چاہتا ہے. انہوں نے ہندوستان کے تعاون سے بنے سلمی ڈیم اور ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کا ذکر کیا. انہوں نے کہا کہ طویل انتظار کے بعد بھارت کی مدد سے یہ شروع ہوا ہے اور اس کی وجہ سے افغانستان کے بہت سے گھروں میں روشنی آئے گی. انہوں نے کہا، 'وزیر اعظم مودی، آپ کے الفاظ افغانستان کے لوگوں کو بھارت کی سوا سو کروڑ آبادی کے تعاون کا بھروسہ کرتے ہیں. آپ کی مدد سے دونوں ممالک کے درمیان تاریخی تعلقات اور مضبوط ہوگا. '


۶؍دسمبرکو حسب سابق پُرامن پروگرام کرنے و ضلع مجسٹریٹ کی معرفت حکومت کو ممورنڈ م د ینے کی اپیل

نئی دہلی۔05دسمبر(فکروخبر/ذرائع) آل انڈیا بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر ظفریاب جیلانی ایڈوکیٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ۶؍دسمبر کو حسب سابق پُرامن طریقہ سے پروگرام کئے جائیں اور ضلع مجسٹریٹ کی معرفت حکومت کو ممورنڈم دیا جائے۔ ممورنڈم وزیر اعظم ہند و وزیر اعلیٰ اترپردیش کو بھیجے جائیں۔ وزیر اعظم کو بھیجے جانے والے ممورنڈم میں بابری مسجد کی شہادت سے متعلق مقدمات کے جلد فیصل کروانے اور ملزمان کو سخت سزا ئیں دلوانے کے مطالبہ کے ساتھ یہ بھی مطالبہ کیا جائے کہ سپریم کورٹ میں داخل بابری مسجد کی حقیت سے متعلق اپیلوں کی سنوائی جلد کروانے کے لئے مرکزی حکومت سپریم کورٹ میں درخواست گذار کر یہ استدعا کرے کہ ان اپیلوں کی سنوائی جلد شروع کی جائے تاکہ ان اپیلوں کا فیصلہ جلد از جلد ہو سکے۔
لبراہن کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں یہ بھی مانگ کی جائے کہ جن ملزمان کے خلاف 2003 میںC.B.I.کے ذریعہ سازش کا چارج ختم کر دیا گیا تھا(جسمیں لال کرشن اڈوانی وغیرہ شامل تھے)ان کے خلاف پھر سے سازش کا چارج لگوانے کے لئے C.B.I.کی جانب سے عدالت میں درخواست دی جائے۔ مرکزی حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا جائے کی بابری مسجد کے انہدام سے متعلق مقدمات کی سنوائی جلد مکمل کرنے کے لئے C.B.I.کو ضروری ہدائت دی جائے تاکہ ان مقدمات کا جلد فیصلہ ہو سکے اور مسجد شہید کرنے کے لئے ذمہ دار لوگوں کو جلد سزا مل سکے۔وزیر اعلیٰ اترپردیش کو دئے جانے والے ممورنڈم میں یہ مطالبہ کیا جائے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق بابری مسجد کی جگہ پر صورتحال کو جوں کا توں رکھا جائے اور اس بابت تمام ضلع و پولس افسران کو ہدائت دی جائے کہ اشتعال انگیز بیانات دینے والوں و ماحول کو خراب کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔۶؍دسمبر کو خصوصی دعاؤں کا بھی اہتمام کیا جائے جسمیں بابری مسجد سے متعلق سبھی مقدموں کے جلد سے جلد فیصل ہونے اور بابری مسجد پر جلد سے جلد مسلمانوں کو قبضہ حاصل ہونے کی دعا کے ساتھ یہ بھی دعا کی جائے کہ ملک میں امن و بھائی چارہ کاماحول قائم رہے اور سیکولر اقدارکا تحفظ ہو سکے۔
جن مقامات پر دیگر سیکولر تنظیمیں یا بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے ذمہ د اران کسی دھرنا وغیرہ کا اہتمام ماضی میں کرتے رہے ہیں وہ مقامی حالات کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے اس طرح کے پروگرام کا اہتمام اس سال بھی کر سکتے ہیں لیکن اس بات کو ضرور مدّ نظر رکھنا ہوگا کہ ایسا کوئی پروگرام نہ کیا جائے جس سے کسی طرح سے اشتعال پیدا ہونے وامن عامہ میں خلل پیدا ہونے کا اندیشہ ہو۔



تعلیمات رحمۃ للعالمین کو دوسروں تک پہنچانا مرتے دم تک ہمارا مشن : صدر جمعیۃ علماء اترپردیش

حقوق مصطفی ﷺ کی ادائیگی ہی درحقیقت نجات کا ذریعہ ہے : مولانا یحیٰ نعمانی

کانپور۔05دسمبر(فکروخبر/ذرائع) ) جمعیۃ علماء شہر کانپور کے زیر اہتمام اور صدر جمعیۃ علماء اتر پردیش کی زیر صدارت ’’ماہ رحمت عالم ‘‘ کی تیسری نشست اجیت گنج تراہا نمک ولا احاطہ میں سابقہ سالوں کی طرح امسال بھی انتہائی تزک و احتشام کے ساتھ ’’رحمت عالم کانفرنس ‘‘ کے عنوان سے منعقد ہوئی ۔ ماہ رحمت عالم کے عنوان سے پورے ماہ ربیع الاول میں ہونے والے اجلاس کے روح رواں صدر جمعیۃ علماء اترپردیش مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ہمیں ظاہری اور خفیہ دونوں قسم کے دشمنوں سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے، دشمنان اسلام کا ٹارگیٹ مسلمان نہیں بلکہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم اور آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی تعلیمات ہیں لہٰذا ہم کو بہت ہوش مندی سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ مولانا نے کہا کہ یہ ہماری ہی کوتاہی ہے کہ آج دشمن کو اسلام پر حملہ کرنے کی جسارت ہورہی ہے ورنہ کسی کی مجال نہیں تھی کہ اسلامی تعلیمات پر انگلی اٹھاتا مگر ہماری بدقسمتی کہ ہم آج اس مقام پر آگئے ہیں کہ لوگ ہمارے مذہب کو نشانہ بنا رہے ہیں۔مولانا نے کہا کہ اسلام تو سراپا رحمت بن کر آیا ہے، آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات توکائنات کے ذرے ذرے کے لیے سراپا رحمت ہیں اسلام ہی نے دنیا کو حقوق نسواں بتلائے اور ماں، بہن، بیوی وبیٹی کے مفصل حقوق بتائے اور آقا صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہؓ نے ان حقوق کو صرف بتایا ہی نہیں بلکہ عمل کرکے بھی دکھایا۔
مولانا نے کہا کہ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ان جلسوں سے ہم یہ عزم کرکے اٹھیں کہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا مطالعہ کریں گے، سنتوں پر عمل کریں گے، اپنے آپ کو آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ کے مطابق ڈھالیں گے، نیز آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی سراپا تعلیمات رحمت کو دوسروں تک پہنچائیں گے اور جن کے دل ودماغ میں اسلام اور مسلمانوں کے تئیں غلط فہمیاں پیدا کی گئی ہیں ان کی غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کوشش کریں گے۔ 
کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے مفسر قرآن ناظم المعہد العالمی للدراسات الاسلامیہ لکھنؤکے ناظم مولانا یحیٰ نعمانی نے حقوق مصطفی ﷺ پر تفصیلی روشنی ڈالی ، مولانا نے اپنے سادہ انداز اور مسحور کن لب ولہجہ میں خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم پر سب سے پہلا حق آقا ﷺ کیلئے ہے ۔ آقا ﷺ پر ایمان لانا ،آقاؐکو اللہ کا آخری پیغمبر سمجھنا اور ماننا ،دل سے یقین کرنا کہ صحیح وہی ہے جو آقا ؐ نے فرمایا ، جس کو حلال کیا وہ حلال جس کو حرام بتلایا وہ حرام ہے ، بغیر اس یقین کے ہمارا ایمان معتبر نہیں ہو سکتا ،خواہ ہم خود کو مسلمان سمجھتے رہیں۔ مولانا نے معراج کے واقعہ کے ذیل میں صحابہ کرامؓ کے یقین اور ایمان کا تذکرہ فرمایا کہ یہ تھا ایمان کہ آقا ؐ نے جو کہہ دیا وہی برحق ہے اور ایک ہمارا ایمان ہے کہ جو ہمارے دل کو بھلا معلوم ہوتا ہے اسی کو حق سمجھتے ہیں خواہ آقا ﷺ کی تعلیمات اس کے خلاف ہوں۔ 
مولانا نے آگے فرمایا کہ ہم پر دوسرا حق آقا ﷺ کا ادب و احترام ، توقیر و تعظیم ہے ۔ حضور ﷺ کا نام آ جائے تو ہمارے سر جھک جائیں ، دلوں میں ادب و احترام کا دریا موجیں مارنے لگے ، آقا ؐ کے ہر حکم اور فرمان کو دل کے کانوں سے سنیں اور یہ یقین رکھیں کہ کامیابی اسی پر عمل کرنے میں ہے۔
مولانا نے مزید فرمایا کہ ہم پر تیسرا حق آقاؐ سے حد درجہ محبت کا ہے کہ یہ محبت ساری محبتوں پر حاوی ہو جائے ، ساری رشتہ داریاں تعلیمات آقاؐ کی محبت پر قربان ہو جائیں ۔ بلکہ ان ساری محبتوں کا معیار ہی اللہ کے آخری و محبوب پیغمبر ﷺ ہوں کہ جن سے محبت کرنے کو کہیں ہم ان سے محبت کرنے والے بن جائیں۔مولانا نے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا والہانہ اور عاشقانہ تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر دل میں آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت پیدا کرنی ہو تو کثرت کے ساتھ درود شریف کا ورد کیا جائے اور زیادہ سے زیادہ درود شریف کے تحفے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے دربار اقدس میں بھیجے جائیں۔مولانا نے مزید فرمایا کہ ہم پر چوتھا حق یہ ہے کہ ہم آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت اور لائے ہوئے دین کی مدد اور نصرت کریں اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ اپنی زندگی آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کے مطابق بنانے کی کوشش کریں،آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ کو اختیار کریں، صحابہؓ کے نقش قدم پر چلیں، اپنی زندگی کو گناہوں کی آلائشوں سے پاک صاف کریں، اپنے دلوں میں امت کا درد پیدا کریں، آقا کے سراپا پیغامِ رحمت کو دوسروں تک پہنچائیں ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے کی کوشش کریں۔
مولانا خلیل احمد مظاہری امام وخطیب مسجد لال بنگلہ نے اپنے ابتدائی خطاب میں موجودہ حالات کے تناظر میں فرمایاکہ ہم ’’کیش لیس‘‘ ہوں یا نہ ہوں لیکن ’’ ہارٹ لیس‘‘ ہوچکے ہیں ہمارے قلوب جذبات سے عاری ہوچکے ہیں، ہم اپنے سینے میں دل نہیں پتھر لئے ہوئے ہیں جو کسی کے غم پر پسیجنا جانتا ہی نہیں آج دنیا کا یہ حال ہوچکا ہے کہ ایک شخص اپنی بیوی کی لاش کو دس کلو میٹر اپنے کاندھوں پر پیدل لاتا ہے اور تصویر بنانے والے، ویڈیو بنانے والا اس کو سوشل میڈیا میں ڈال دیتے ہیں لیکن کوئی اس کی مدد کرنے کے لئے آگے نہیں بڑھتا، یہ سب رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت والی تعلیمات سے دوری کا نتیجہ ہے۔
مولانا نے کہا کہ دور صحابہؓ میں تعلیمات رحمت پر لوگ کار بند تھے۔ ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہونا، ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی اور غمخواری کرنا مصیبتوں میں ایک دوسرے کے کام آنا پریشانیوں میں ایک دوسرے کا ہاتھ بٹانا ، دوسرے کومبتلائے مصیبت دیکھ کر تڑپ جانا اور جب تک پریشان حال لوگوں کی پریشانی دور نہ ہوجائے اس وقت تک چین سے نہ بیٹھنا یہ اس زریں دور کا خاص مشن تھا اور آج حال یہ ہے کہ اس سرمایہ دارانہ اور سودی نظام میں امیروں کو غریبوں کے خون چوسنے میں لذت ملتی ہے، غریب کو غربت اور بدترین غلامی کے عمیق غار میں ڈھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہے، اگر دنیا کو سکون چاہئے تو لا محالہ اس کو اس سودی اورظالمانہ نظام سے نجات حاصل کرنی ہوگی اور اسلامی تعلیمات پر عمل کرنا پڑے گا ورنہ جو حالات نظر آرہے ہیں اس سے بھی بدتر حالات ہوں گے۔
قاری محمد امین جامعی کی سرپرستی میں ہونے والی رحمت عالم کانفرنس کا آغاز قاری مجیب اللہ عرفانی کی تلاوت سے ہوا، مولانا طارق جمیل قاسمی قنوج اور حافظ امین الحق عبداللہ نے حمد ، نعت اور سلام کے نذرانے پرپیش کئے ، نظامت کے فرائض قاری محمد آصف اور مفتی محمد عثمان قاسمی نے بحسن وخوبی انجام دئے صدر جلسہ کی دعاء پر جلسہ ختم ہوا۔ کانفرنس میں مولانا انصار احمد جامعی کنوینر جلسہ ، مولانا انیس الرحمن قاسمی ، مفتی محمد سعید قاسمی، حافظ سلامت اللہ ، قاری عبد المعید چودھری ، مولانا محمد یٰسین کے علاوہ کثیر تعداد میں علماء وحفاظ اورعوام الناس نے شرکت کی۔

کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے ایران ثالثی کیلئے تیار ۔۔ایرانی وزیر خارجہ 

کشمیر بھارت کا ناقابل تنسیخ حصے ہے ایک حصہ پر پاکستان نے زبردستی قبضہ جمایا ہے ۔۔بھارت 

نئی دہلی ۔05دسمبر(فکروخبر/ذرائع) ہند ۔ پاک کے مابین بہتر تعلقات کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ نے کشمیر مسئلے کو حل کرنے کیلئے ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا کے خطے میں ہند ۔ پاک کے درمیان بہتر تعلقات لازمی ہے او ایسا تب ہی ممکن ہو سکتا ہے جب دونوں ممالک اپنے پیچیدہ اور دیریانہ مسائل حل کرنے کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے ۔ ایرانی وزیر خارجہ کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے بھارت نے کہا کہ کشمیر پاکستان کا ناقابل تنسیخ حصہ ہے کسی بھی تیسرے فریق کو اس معاملے میں مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں ہے ،کشمیر ایک حصے پر پاکستان نے زبردستی قبضہ جمایا ہے جسے چھڑانے کیلئے پاکستان کے ساتھ بات چیت کی جائیگی ۔ ذرائع کے مطابق ہارٹ آف ایشیا کانفرنس پر ایرانی وزیر خارجہ نے ہند ۔ پاک بہتر رشتوں کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا کے خطے میں تب تک امن ،ترقی اور خوشحالی کی کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی ہے جب تک نہ برصغیر کی دو نیو کلیئر طاقتوں کے مابین خوشگوار تعلقات ہو ۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ برصغیر کے دونوں ممالک کے ساتھ ایران کے بہتر تعلقات ہے اور خطے میں امن ،ترقی اور خوشحالی کا خواب تب تک شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا جب تک نہ کشمیر کے مسئلے کو حل کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور بات چیت شروع کرنے کیلئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات اٹھا نے چاہیے اور اپنے پیچیدہ اور دیریانہ مسائل پُر امن طریقے سے حل کرانے کیلئے تیسرے ملک کی بھی خدمات حاصل کرنی چائیے ۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایرانی وزیر خارجہ کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر بھارت کا ناقابل تنسیخ حصہ ہے ،ریاست کے لوگوں نے پچھلے 6دہائیوں سے بھارت کے ساتھ اپنی وابستگی جتائی ہے اور ریاست جموں و کشمیر کے لوگ بھارت میں خوش ہے اور کشمیر کی ایک انچ بھی کسی کو نہیں دی جا سکتی ہے ۔ ترجمان نے تیسرے ملک کی مداخلت کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے کشمیر کے ایک حصے پر زبردستی قبضہ جمارکھا ہے جسے چھڑانے کیلئے بھارت پاکستان کے مابین بات چیت ہو سکتی ہے ۔ 


رواں برس کے دوران دراندازی کرتے ہوئے 200کے قریب عسکریت پسند داخل ہونے میں کامیاب 

12سے 18نومبر تک 20سے 30عسکریت پسند جموں ، پٹھانکوٹ اور کٹھوعہ میں داخل ہوئے ہیں /خفیہ ادارے 

سرینگر ۔05دسمبر(فکروخبر/ذرائع) 12سے 18نومبر تک جموں صوبے میں 20سے 30عسکریت پسندوں کے داخل ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے خفیہ اداروں نے کہا کہ رواں برس کے 11ماہ کے دوران 200سے زیادہ عسکریت پسند دراندازی کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں ۔ جموں صوبے کے کٹھوعہ ،پٹھانکوٹ اور جموں شہر میں چھپے بیٹھے عسکریت پسند وں کو ڈھونڈ نکالنے کیلئے جلد ہی بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا جا رہا ہے ۔ اے پی آئی کے مطابق 12سے 18نومبر کے دوران جموں کے مختلف سیکٹروں سے 20سے 30عسکریت پسندوں کی دراندازی کا انکشاف کرتے ہوئے خفیہ اداروں نے کہا کہ رواں برس کے 11ماہ کے دوران 200کے قریب عسکریت پسند دراندازی کر کے ریاست کے حدود میں داخل ہو چکے ہیں تاہم حدمتارکہ پر جھڑپوں کے دوران 50سے زیادہ عسکریت پسندوں کو مار گرایا گیا ہے جبکہ 150سے 160کے قریب عسکریت پسند اب بھی سرگرم ہے جبکہ انہیں چند مقامی لوگوں کی جانب سے تعاون بھی مل رہا ہے ۔ خفیہ اداروں کے مطابق کٹھوعہ ،پٹھانکوٹ اور جموں میں 20سے 25کے قریب عسکریت پسندوں کے موجود ہونے کے اطلاعات مل رہے ہیں اور عسکریت پسند بڑے پیمانے پر پولیس و فورسز کے خلاف کارروائیاں کر سکتے ہیں ۔ خفیہ اداروں کے بعد جموں صوبے اور اس کے مختلف علاقوں میں فوج ، نیم فوجی دستوں اور جموں و کشمیر پولیس کو پوری طرح سے متحرک کر دیا گیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق آنے والے دنوں کے دوران عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد بڑے پیمانے پر آپریشن کیا جا رہا ہے ۔ 


ککر ناگ کے مضافاتی علاقے میں ہائی اسکول کی عمارت پُر اسرار طور پر خاکستر ،مقامی لوگوں کا غم و غصہ

سرینگر ۔05دسمبر(فکروخبر/ذرائع) اننت ناگ کے مضافاتی علاقے میں گورنمنٹ ہائی اسکول کی عمارت مکمل طور پر خاکستر ،سینکڑوں کی تعداد میں نونہال درس و تدریس سے محروم ، پولیس نے سرکاری اسکول کی عمارت نذر آتش ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات شروع کر دی گئی ہے ۔ نمائندے کے مطابق نارہ سنگر ککر ناگ اننت ناگ کے علاقے میں 3اور 4دسمبر کی درمیانی رات کو گورنمنٹ ہائی اسکول کی عمارت پُر اسرار طور پر خاکستر ہوئی ، اگر چہ مقامی لوگوں نے فائیر اینڈ ایمر جنسی عملے کے ساتھ مل کر اسکول عمارت کو بچانے کی بھر پور کوشش کی تاہم ان کی کوششیں رائیگاں ثابت ہوئی اور 90%اسکول عمارت مکمل طور پر خاکستر ہوئی جس کے نتیجے میں لاکھوں روپے مالیت کا سامان راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوا اور اسکول میں موجود ریکارڈ مکمل طور پر تباہ و برباد ہوا ۔ آگ کی اس واردات پر مقامی لوگوں نے شدید رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ علاقے کے سینکڑوں نونہال تعلیم سے محروم ہو گئے اور اگر اسکول عمارت کو نذر آتش کیا گیا ہو تو یہ پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے عناصر کو بے نقاب کر کے انہیں کیفر کردار تک پہنچائے ۔ ادھر پولیس نے اسکول عمارت کے خاکستر ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فوری طور پر یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ اسکول عمارت کو نذر آتش کر دیا گیا ہے ،کیس درج کر کے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے اور جلد ہی حقائق منظر عام پر لائیں جائیں گے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا