English   /   Kannada   /   Nawayathi

اکھلیش کا کانگریس سے اتحاد کا اشارہ، کہا، ایس پی۔ کانگریس کو مل سکتی ہیں 300 سے زیادہ نشستیں(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

مسٹر یادو نے بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اتر پردیش کی انتخابی لڑائی میں بی ایس پی کہیں نہیں ہے، اس لئے اس کے ساتھ کسی طرح کے تال میل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اب محترمہ مايوتي کو بوا نہیں کہیں گے۔ واضح رہے کہ حال میں ہی بی ایس پی سربراہ نے مسٹر یادو کی سخت تنقید کی تھی اور مذاق اڑایا تھا۔ مسٹر یادو محترمہ مایاوتی کوبواکہتے ہیں۔ وزیر اعلی نے نوٹ بندي کے لئے وزیر اعظم نریندر مودي تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے عام لوگ پریشان ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے یہ قدم اپنے مخالفین کو دبانے کے لئے اٹھایا ہے۔ وزیر اعلی نے اپنی پارٹی کے راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ امر سنگھ کی تنقید کی۔


تمل ناڈو :بارود بنانے والی فیکٹری میں دھماکہ 

ترچناپلی۔ 03 دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع) ترائیور کے نزدیک مردگم پٹی میں بارود بنانے والی نجی فیکٹری میں بڑ ے پیمانہ پر آگ لگنے سے بڑا دھماکہ ہوا ہے جس میں دس ملازموں کے ہلاک ہونے کا اندیشہ ہے ۔ ابتدائی خبروں میں پولیس کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ صبح سات بجے دھماکہ ہوا جب وہاں بہت سے ورکر صبح کی شفٹ میں کام کررہے تھے ۔پوری اکائی کو آگ نے گھیر لیا ہے اور گہرا دھواں اٹھتا نظر آرہا ہے ۔ کئی ملازم کارخانہ کے اندر پھنسے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ اور راحت محکمہ کے لوگ نیز سینیئر پولیس افسران موقع پر پہنچ گئے ہیں اور راحت کا کام شروع کردیا ہے مگر جس پیمانہ پر آگ لگی ہوئی ہے اس مین بہت مشکل پیش آرہی ہے ۔ مزید تفصیل کا انتظار ہے ۔ 

 

اردو یونیورسٹی میں صحافیوں کے لیے تربیتی پروگراموینکیا نائیڈو مہمانِ خصوصی۔ کل افتتاح

حیدرآباد، 03 دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے تعاون سے تلنگانہ اور اطراف و اکناف کے اردو صحافیوں کی صلاحیت میں اضافہ کے لیے 5 روزہ ورکشاپ کا افتتاحی اجلاس 3؍ دسمبر 2016 کو صبح 9:30 بجے ڈی ڈی ای آڈیٹوریم، اردو یونیورسٹی میں مقرر ہے۔ اس ورکشاپ میں مرکزی وزیر برائے اطلاعات و نشریات وشہری ترقیات جناب وینکیا نائیڈو بحیثیت مہمانِ خصوصی شرکت کریں گے۔ ان کے علاوہ قومی کونسل برائے فرٰغ اردو زبان کے ڈائرکٹر پروفیسر ارتضیٰ کریم آؤٹ لک ہندی کے ایڈیٹر آلوک مہتا (پدم شری)، جناب شاہد صدیقی ایڈیٹر نئی دنیا، سید وقار الدین ایڈیٹر، رہنمائے دکن؛ جناب زاہد علی خان ایڈیٹر سیاست، جناب نسیم عارفی ایڈیٹر اعتماد بھی بطور مہمان اعزازی شریک ہوں گے۔ صحافیوں کے لیے تربیتی ورکشاپ کے افتتاحی اجلاس کی صدارت پروفیسر اسلم پرویز، وائس چانسلر کریں گے۔ پروفیسر احتشام احمد خان صدر شعبۂ ترسیل عامہ و صحافت و ڈین ایم سی جے کے مطابق تلنگانہ اور اس کے اطراف و اکناف کے اردو صحافیوں کے اس تربیتی ورکشاپ میں لکچرس کے لیے ضیاء السلام نیئر، سینئر ڈپٹی ایڈیٹر دی ہندو؛ انجم عثمانی سابق ڈپٹی ڈائرکٹر دور درشن؛ غضنفر علی خان، سینئر صحافی؛ قربان علی سینئر صحافی ، دہلی؛ عامر علی خان، نیوز ایڈیٹر سیاست؛ پرسنجیت سنگھ رائے، جنرل منیجر ایناڈو؛ محمد وقاص، ڈپٹی ایڈیٹر انڈیا ٹوڈے؛ راجیش رائنا، گروپ ایڈیٹر ای ٹی وی اردو؛ اسلم فرشوری، سابق ہیڈ ای ٹی وی اردو؛ سید فیصل علی، گروپ ایڈیٹر راشٹریہ سہارا؛ ایم اے ماجد، سینئر صحافی؛ اسد مرزا ایڈیٹر برٹین ٹو ڈے، نئی دہلی، سید امین الحسن جعفری، سینئر کالم نگار؛ سرابھی ملک، گوگل نیوز لیب کو مدعو کیاگیا ہے۔ اردو صحافیوں کے اس ورکشاپ میں منتخبہ صحافیوں کو بذریعہ ای میل اور ڈاک پہلے ہی مطلع کیا جاچکا ہے۔ 


اردو یونیورسٹی میں پریلمس امتحانات کی کوچنگ کا انٹرنس 4 دسمبر کو

حیدرآباد،03 دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں سی ایس ای کوچنگ اکیڈیمی کے زیر اہتمام یونین پبلک سرویس کمیشن (یو پی ایس سی) کے پریلمس امتحان کی کوچنگ کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ کوچنگ میں داخلہ کے لیے انٹرنس 4؍ دسمبر 2016 کو حیدرآباد، کرنول، بنگلورو، ممبئی، پٹنہ، نئی دہلی اور جموں میں منعقد ہوں گے۔ نامساعد حالات کے پیش نظر سری نگر کا مرکز جموں منتقل کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ انتظامی ضرورتوں کے تحت کچھ مراکز کو ضم کیا گیا ہے ۔ جن طلبہ نے کالی کٹ مرکز منتخب کیا ہے انہیں بنگلورو ، جنہوں نے کلکتہ اور رانچی منتخب کیا انہیں پٹنہ ؛ بھوپال اور لکھنؤ کا انتخاب کرنے والوں کو نئی دہلی مرکز ؛ بیدر کے طلبہ کو حیدرآباد اور اورنگ آباد منتخب کرنے والے امیدواروں کا مرکز ممبئی ہوگا۔ طلبہ کو ہال ٹکٹس پوسٹ کے ذریعہ روانہ کیے جارہے ہیں ۔ یونیورسٹی کی ویب سائٹ www.manuu.ac.in سے بھی ہال ٹکٹ اور انٹرنس ٹسٹ مرکز کی جانکاری حاصل کی جاسکتی ہے۔ ہال ٹکٹ نہ ملنے کی صورت میں امیدوار اپنے شناختی ثبوت کے ہمراہ کم از کم ایک گھنٹہ قبل امتحانی مرکز پہنچ کر متعلقہ ادارے کے صدر سے رجوع ہوں۔


کسانوں کا نو ٹ بندی کے خلاف منفرد کارکردگی، فری میں بانٹ رہے آلو

لکھنؤ۔03 دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع)دارالحکومت لکھنؤ میں بھارتی کسان یونین نے نوٹ بندی کے خلاف احتجاج کا انوکھا طریقہ نکالا ہے. بھارتیہ کسان یونین کی قیادت میں دارالحکومت پہنچے سینکڑوں کسانوں نے اسمبلی کے سامنے اپنی فصلوں کی منڈی لگا کر اسے مفت میں تقسیم کر رہے ہیں.جہاں ایک طرف سیاسی جماعتیں بھارت بند اور غصہ ریلی کے ذریعے عوام کی مشکلات کو بڑھا رہے ہیں، ویسے میں ان کسانوں کا یہ کارکردگی واقعی لوگوں کے دلوں کو چھو رہی ہے.فری میں آلو لینے پہنچے ایک شخص نے بتایا کہ اسے اتنا آلو مل گیا ہے کہ اس کا 15۔20 دنوں تک کام چل جائے گا اور اس نے 500۔600 روپے بچا لئے.وہیں بھارتیہ کسان یونین کے ایک رہنما نے بتایا کہ، "کیا کریں مجبوری ہے. فصل تیار ہے اور نہ ہی کوئی خرید رہا ہے اور نہ کولڈسٹوریج میں جمع کرا پا رہے ہیں، پیسوں کی قلت ہو گئی ہے. کسان مارے مارے پھر رہے ہیں. ایسے میں در در کی ٹھوکریں کھانے اور فصل برباد ہونے سے بہتر ہے کہ لوگوں کو فری میں تقسیم کر دیں. "رام ورما نے بتایا، "ہم نوٹ بندی کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں. ہم مفت میں آلو بانٹ رہے ہیں. اس کے بعد کارکردگی بھی کریں گے. حکومت کو کچھ کرنا چاہیے. "کسان یونین کے ضلع صدر نے کہا، "ہم نوٹ بندی کے خلاف نہیں. لیکن نومبر میں 1000 کی نوٹ سے ہم کیا کریں گے. بوائی کا موسم ہے. کسان کیا کرے؟ "واقعی میں ان کا درد شاید کسی کو نظر آئے یا نہ نظر آئے لیکن ایک بات تو طے ہے کہ خون پسینے سے پیدا کی گئی اس فصل کو وہ برباد ہونے سے اچھا فری میں تقسیم ہی بہتر سمجھ رہے ہیں.اب دیکھنا ہوگا کہ حکومت ان کسانوں کے لئے کیا قدم اٹھاتی ہے.


دو پتے توڑنے پر کاٹ دی دلت لڑکی کی دو انگلیاں

الہ آباد / کوشامبی۔03 دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع)یوپی کے کوشامبی ضلع میں کھیت سے ایک پلانٹ کے دو پتے توڑنے پر دبنگوں نے تیرہ سال کی دلت لڑکی کو ایسی سزا دی، جسے سن کر آپ کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے. الزام ہے کہ دبنگوں نے دو پتے توڑنے کے بدلے دلت لڑکی کے دائیں ہاتھ کی دو انگلیاں کاٹ ڈالیں.تاہم متاثرہ لڑکی کی حالت دیکھنے کے بعد گاؤں کے لوگوں نے انگلیاں کاٹنے کے ملزم دبنگ کی جم کر پٹائی کی. متاثرہ لڑکی کی شکایت پر کوشامبی پولیس نے اس معاملے میں کیس درج کر تفتیش شروع کر دی ہے. ملزمان کی گرفتاری کے لئے تین ٹیمیں بھی بنائی گئی معمولی سی غلطی پر تیرہ سالہ لڑکی کے ساتھ حیوانیت کرنے کا یہ سنسنی خیز معاملہ یوپی کے کوشامبی ضلع کے سرائے آکل علاقے کے پرخاص گاؤں کا ہے.160160معلومات کے مطابق مزدوری کر اپنے خاندان کا پیٹ پالنے والے خاندان کی تیرہ سالہ بیٹی منگل کو دن میں اپنے جانوروں کے لئے گھاس کاٹنے گئی تھی. وہ جس جگہ گھاس کاٹ رہی تھی، اسی سے ملحق ہوئی جگہ پر گاؤں کے ہی دبنگ قسم کے فاروق کا کھیت ہے.الزام ہے کہ گھاس کاٹنے کے دوران لڑکی نے فاروق کے کھیت میں لگے میٹھا آلو کے پودے کی دو پتے بھی کاٹ دیں. اس پر وہاں موجود فاروق اور اس کے بیٹوں نے لڑکی سے اس کی درانتی چھین کر دو پتیوں کے بدلے اس کے دائیں ہاتھ کی دو انگلیاں کاٹ دیں.تیرہ سال کی دلت کی انگلیوں سے خون بہنے لگا تو ملزم گھبرا گئے اور انہوں نے اس کی کٹی ہوئی انگلی میں پٹی باندھ کر اسے وہاں سے بھگا دیا.لڑکی کے ساتھ ہوئی حیوانیت کی خبر جب گاؤں کے لوگوں کو ہوئی تو وہ غصے میں ابل پڑے. گاؤں والے جب تک موقع پر پہنچتے تب تک انگلیاں کاٹنے والے ملزم بھاگ چکے تھے.فاروق نے لاکھ صفائی دینے کی کوشش کی، لیکن ہجوم نے اس کی پٹائی کر دی. متاثرہ اور اس کے خاندان والوں کی شکایت پر کوشامبی پولیس نے کیس درج کر معاملے کی تفتیش شروع کر دی ہے.فی الحال کسی بھی ملزم کو گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے. افسروں کے مطابق ملزمان کی گرفتاری کے لئے تین ٹیمیں بنائی گئی ہیں.


سی او اے آئی نے پرانے 500 روپے کے نوٹ کے استعمال کی اجازت دینے پر مودی حکومت کا شکریہ ادا کیا

پٹنہ 03 دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع) سیلولر آپریٹرز ایسوسی ایشن آف انڈیا (سی او اے آئی ) نے پری پیڈ موبائل ریچارج کے لئے پرانے 500 روپے کے نوٹ کے استعمال کی اجازت دینے سے متعلق فیصلے کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کیا ہے۔ اس سے گاہکوں کو مسلسل مواصلات کی خدمت کے استعمال کی اجازت ملے گی۔ چونکہ، ٹیلی فون ایک ضروری خدمت ہے، لہذا اس فیصلے سے اب کسٹمر بغیر پریشانی کے موبائل خدمات کا استعمال کر سکیں گے اور ان کی فکر کم ہو سکے گی۔
سی او اے آئی کے ڈائریکٹر جنرل راجن میتھیوز نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ حکومت نے ہماری درخواست کو قبول کرتے ہوئے صارفین کے مفادات کو ترجیح دی تاکہ گاہک ٹاپ اپ ریچارج کرا سکے ضروری خدمت کے طور پر موبائل فون سروس کا استعمال کر سکے۔ سی او اے آئی اس تاریخی قدم پر وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک بہت ہی حساس حکومت چلانے کے لئے مبارکبادیتا ہے اور شکریہ ادا کرتا ہے۔ ابتدائی مسائل کے باوجود، ڈیمونیٹائزیشن بڑے پیمانے طور پر ملک کو فائدہ پہنچائے گا۔ اس سے ڈیجیٹل لین دین بڑھے گا، شفافیت کو فروغ ملے گا، ٹیکس وصولی میں اضافہ اور سماجی مساوات کو یقینی بنانے میں فائدہ ملے گا۔سی او اے آئی آگے بھی مکمل طور پر بااختیار حکومت ہند کے ویژن کو آگے بڑھانے میں حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے مصروف عمل ہے۔پری پیڈ موبائل خدمات کے لئے پرانے 500 کے نوٹوں کے استعمال کو جاری رکھنا ضروری ہے کیونکہ صنعت کے اندازے کے مطابق ڈیمونیٹائزیشن کی وجہ سے گاہکوں کے ہاتھ میں کم نقد تھا اور اس کی وجہ سے 30 سے 50 فیصد تک مانگ (موبائل ریچارج) میں کمی آ گئی تھی۔ لوگوں کے مفادات کو ذہن میں رکھتے ہوئے، ٹیلی کمیونیکیشن سروس فراہم کرنے والے کے ذریعہ سی او اے آئی نے حکومت سے ڈیلروں اور تقسیم کو پرانے 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں کو قبول کرنے کی اجازت دینے کی درخواست کی تھی۔ اس کے بعد ٹیلی کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کی ایک نوٹیفکیشن کے تحت 15 دسمبر 2016 تک پری پیڈ فون کے ٹاپ اپ ری چارج کے لئے پرانے 500 روپے میں نوٹوں کی منظوری کی ڈیڈ لائن بڑھا دی۔سی او اے آئی وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ بدعنوانی اور کالے دھن کو روکنے ک۔ لیس کیش سوسائٹی (سماج) بنانے اور معاشرے کے تمام طبقات میں سماجی مساوات اور مالیاتی انکلوژن کو آگے بڑھانے کی سمت میں کی جا رہی کوششوں کے لئے اپنی حمایت کا اعادہ کرتی ہے۔ اس طرح کے اقدامات سے ڈیجیٹل انڈیا کی جانب جانے میں مدد ملے گی اور سماج کے طبقے اور عوام کو فائدہ ملے گا۔ ٹیلی کمیونیکیشن کی صنعت اس طرح کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے جو بینکنگ لین دین کو موبائل فون کی سمت میں لے جاتا ہے، فی ٹرانزیکشن لاگت کو کم کرتا ہے اور سماج کو بینکاری ماحول نظام سے مستفید کرتا ہے۔


تم احتیاط سے رہنا کہ میں تغیر ہوں : تمہارے شہر کا نقشہ بدل بھی سکتا ہوں

بزم کیف کے زیر اہتمام بیرون ممالک سے آئے شعراء کے اعزاز میں شعری نشست

پٹنہ ۔3 دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع)بزم کیف کے اہتمام گزشتہ شام بیرون ممالک سے تشریف لائے شعرائے کرام کے اعزاز میں ایک یادگار شعری نشست پروفیسر علیم اللہ حالی کے دولت کدے پر منعقد کی گئی۔ جس میں تمام شعرائے کرام نے اپنے پر مغز، سنجیدہ اور اور سحر انگیز کلام سے موجود سامعین کو جھومنے پر مجبور کر دیا۔ یہ شعری نشست سعید روشن(کویت)، افروز عالم (کویت) اور ثاقب ہارونی(نیپال) کے اعزاز میں پروفیسر علیم اللہ حالی کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ جس میں بزم کیف کے صدر پروفیسر اسرائیل رضا، سکریٹری محمد آصف نواز، پروفیسر کلیم الرحمن کاکوی، ڈاکٹر اعجاز عالم، ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی، ڈاکٹر زرنگار یاسمین، ظہیر انور، کاظم رضا، کامران غنی صبا، نعمت شمع، شبانہ پروین وغیرہ نے شرکت فرمائی۔ ڈاکٹر اعجاز عالم نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔ پروفیسر اسرائیل رضا نے اپنے ان کلمات سے معزز مہمان شعرائے کرام ، سخنوران ذی وقار اور شرکائے مجلس کا استقبال کیا:
یہ بزم کیف کی محفل سعید روشنؔ ہے
شہاب ؔ ،ثاقبؔ و افروزؔ و زرؔ کا گلشن ہے
شریک بزم ہیں اعجاز ؔ اور ظہیر ؔ انور
شمعؔ ، شبانہؔ و آصفؔ کا بھی یہ درپن ہے
نہ کیوں ہوں شاد صباؔ ، کاظمؔ و رضاؔ ، حالیؔ 
سخن طراز ہر اک نسترن و سوسن ہے
پروفیسر علیم اللہ حالی نے نشست کو کامیاب اور یادگار قرار دیتے ہوئے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوں دیار غیر میں اردو شعر و ادب کی آبیاری کرنے والے تمام مہمان شعرائے کرام کی خدمات کی ستائش کی۔ پروفیسر حالی نے کیف عظیم آبادی کی شخصیت اور فن پر بھی مختصراً روشنی ڈالتے ہوئے ’بزم کیف‘ کی ادبی سرگرمیوں پر خوشی کا اظہار کیا۔شعری نشست میں پیش کیے گئے کلام کا منتخب حصہ پیش خدمت ہے:
علیم اللہ حالی
گزر جانے دو پہلے یہ رات بھی
ذرا دیکھ لوں غم کی اوقات بھی
افروز عالم(کویت)
تم احتیاط سے رہنا کہ میں تغیر ہوں
تمہارے شہر کا نقشہ بدل بھی سکتا ہوں
سعید روشن(کویت)
اتنا تھا بوجھ ہاتھ سے کشکول گر گیا
خیرات لے کے مجھ سے چلا تک نہیں گیا
ثاقب ہارونی(نیپال)
جو میری آنکھ سے چھلکے ہیں بے بہا قطرے
حیات نخل تمنا کی یہ نمو ہی سہی
ظہیر انور
کون کہتا ہے میں اکیلا ہوں
مجھ سے لپٹی ہوئی ہے تنہائی
کاظم رضا
وہ نہ آیا مری میت پہ بڑی خیر ہوئی
اُس کی رسوائی بھی ہوتی مری ذلت کے سوا
شہاب ظفر اعظمی
لباسِ فکر و نظر پر وہ رنگ چڑھ جائے
اٹھاؤں جو بھی قدم تیری سمت بڑھ جائے
اسرائیل رضا
قدرت کا یہ قانون کبھی ٹل نہیں سکتا
ملتا ہے جب عروج تو بے شک زوال ہے
زرنگار یاسمین
کہا ہے اس نے کہ آئے گا شام کو ملنے
چھپاؤں کیسے دلِ بے قرار کی خوشبو
کامران غنی صبا
بہت قریب سے دیکھا تو انکشاف ہوا
’وہ خار خار ہے شاخِ گلاب کی مانند‘ 



’’الکلام‘‘ کے خصوصی شمارے کا وینکیا نائیڈو کے ہاتھوں رسم اجرا

حیدرآباد، 03 دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع)مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں آج اردو صحافیوں کے تربیتی ورکشاپ کے افتتاحی اجلاس میں یونیورسٹی کے میگزین ’’الکلام‘‘ کے خصوصی شمارہ کا رسم اجراء مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات جناب ایم وینکیا نائیڈو کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ اس شمارے میں مولانا ابولکلام کی حیات اور شخصیت کے مختلف پہلوؤں پر محیط مضامین شامل ہیں۔ جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ مولانا ابوالکلام سے موسوم یونیورسٹی آکر وہ جذباتی ہوگئے ہیں۔ جنگ آزادی میں مولانا کی خدمات کو ناقابل فراموش ہیں۔ انہوں نے اپنوں کی مخالفت کے باوجود دو قومی نظریہ کو قبول نہیں کیا۔ آزادی کے بعد بحیثیت پہلے وزیر تعلیم ان کی خدمات کے انمٹ نقوش ہندوستانی کے تعلیمی خاکے پر موجود ہیں۔ 
یونیورسٹی میگزین ’’الکلام‘‘ شمارہ نمبر 24، اپنی نوعیت کا تیسرا خصوصی شمارہ ہے۔ اس سے قبل 2014 اور 2015 میں نومبر میں مولانا آزاد پر خصوصی شمارے شائع کیے گئے تھے۔ موجودہ شمارے میں یونیورسٹی کے اساتذہ، طلبہ اور دیگر ماہرین کی نگارشات شامل ہیں۔ یوم آزاد تقاریب 2015 اور 2016 کی منتخبہ تصاویر بھی شامل اشاعت ہیں۔ ’’الکلام‘‘ کے ایڈیٹر انچیف ڈاکٹر محمد اسلم پرویز، وائس چانسلر ،پرنٹر پبلشر ڈاکٹر شکیل احمد، رجسٹرار اور ادارتی پینل میں جناب میر ایوب علی خان، جناب عابد عبدالواسع، جناب آفتاب عالم بیگ، جناب شمس عمران شامل ہیں۔ 


اردو یونیورسٹی، شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے دیواری پرچہ ’’اسلامی مطالعات‘‘ کا نیا شمارہ

حیدرآباد 03 دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، شعبہ اسلامک اسٹڈیز میں دیواری پرچہ ’’اسلامی مطالعات‘‘ کا تیسرا شمارہ منظر عام پر آیا، جس کی رسم اجراء پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ (ڈین اسکول برائے فنون اور سماجی علوم)نے انجام دی۔ طلبہ اسلامیات کی تحریری سرگرمیو ں کا آئنہ دار دوماہی دیواری پرچہ کا یہ تیسرا شمارہ تھا، جس میں متعدد کالمو ں کے تحت گیارہ مضامین شامل تھے۔ اس موقع پر پروفیسر رحمت اللہ نے شمارہ کے علمی معیار، ترتیب، تزئین اور تسلسل پر مدیر صالح امین (پی ایچ ڈی) اور حصہ لینے والے طلبہ کو نیز شعبہ کے ذمہ داروں کو مبارکباد دی اور کہا کہ آپ لوگوں نے تخلیقی نوعیت کا منفرد کام انجام دیا ہے۔ انہوں نے شعبہ اسلامیات کی سرگرمیوں پر صدر شعبہ اور اساتذہ کی ستائش کی اور کہا کہ شعبہ کے صدر ہرکا م کو سلیقہ کے ساتھ انجام دیتے ہیں۔ انہوں نے طلبہ اور اسکالرس کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ نتیجہ کے لئے صحت مند بحث ومباحثہ ضروری ہے۔ بحث ومباحثہ کے بعد ہم وحدت فکر کی طرف پہونچتے ہیں۔ آپ کے لئے سوچنے کی بات ہے کہ تمام مسلمانوں میں اتحاد کی سبیل کیا ہوگی۔ یہ عام مسلمانوں کا کام نہیں، بلکہ اس کے لئے مخصوص ذہن ، وسیع مطالعہ اور وقت صرف کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یونیورسٹیز میں قائم اسلامیات کے شعبے کھلے ذہن سے کام کرتے ہیں، یہاں تمام افکار کا مطالعہ کیا جاتا ہے، مسائل کا حل بھی یہیں سے نکل سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس شعبہ میں تحقیق کا کام بھی جاری ہے، تحقیق کے ذریعہ راستہ نکلتا ہے، مولانا آزاد نے تقلیدی ذہن ترک کرکے تحقیق کو اپنا یا تھا۔اسلامک اسٹڈیز کے طلبہ اور اسکالرس پر زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ 
ڈاکٹر محمد فہیم اختر،صدر شعبہ اسلامک اسٹڈیز نے نئے شمارہ کے اجراء پر طلبہ کو مبارک باد دی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب طلبہ کی محنت اور کارکردگی کا نتیجہ ہے۔ حقیقی عمل وہ ہے جس کااثر لوگ خود محسوس کریں۔ صدر شعبہ نے محنت ، صداقت اور امانت کے مفہوم پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محنت سے انسان تھکتا نہیں ہے، بلکہ دماغ کی صلاحیتیں کھلتی ہیں، محنت کو بخوشی قبول کیجئے۔ امانت پوری سیرت نبوی کا نچوڑ ہے۔ اس کا مطلب صرف مالی امانت تک محدود نہیں، بلکہ ذمہ داری کو ادا کرنا اور وعدہ کو پورا کرنا بھی امانت ہے۔ سچائی کا مطلب ظاہر وباطن کا یکساں ہونا ہے۔ اس کی ضد نفاق ہے، جو انفرادی، خاندانی اور معاشرتی زندگی کے لئے ناسور ہے۔ رسم اجراء کی تقریب کے بعد شعبہ کے ایم فل اور پی ایچ ڈی کے طلبہ نے جامعہ ملیہ اسلامیہ (نئی دہلی )کی جانب سے منعقدہ ’’ایک روزہ مشیر الحق قومی سمینار‘‘ میں شرکت کی روداد پیش کی۔یہ سمینار قومی سطح پر شعبہ اسلامیات کے ریسرچ اسکالرس کے لئے منعقد کیا گیا تھا، جس میں شعبہ اسلامک اسٹڈیز ، مانو سے تین طلبہ نے شرکت کی تھی،سید عبد الرشید (پی ایچ ڈی)نے بیت الحکمت بغداد کی علمی خدمات پر، صالح امین (پی ایچ ڈی )نے آزاد ہندوستان میں اسلامی فقہ پر اور محمد عامر (ایم فل)نے سرسید اور علمائے دیوبند۔ غلط فہمیاں اور حقائق پر مقالات پیش کئے تھے۔ انہو ں نے اس موقع پر سیمینار کی دلچسپ روداد تحریری مقالہ اور پاور پوائنٹ کے ذریعہ پیش کی۔ تقریب کا آغاز ابو الکلام(ایم اے سال دوم )کی تلاوت قرآن مجید سے ہوا، سید عبد الرشید(پی ایچ ڈی) نے کلمات تشکر پیش کئے، محمد خالد(ایم اے سال دوم)نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔



ہندوستانی مسلمانوں کو محبت کی نظر سے دیکھنا ہمارا فرض: وینکیا نائیڈو

اردو یونیورسٹی میں صحافیوں کے 5 روزہ تربیتی پروگرام کا افتتاح۔ وزیر اطلاعات و نشریات کا جذباتی خطاب

حیدرآباد، 03 دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع)ہندوستان میں رہنے والے تمام باشندے ہندوستانی ہیں، مسلمانوں کو محبت کی نظر سے دیکھنا ہمارا فرض ہے۔غرباء، خواتین اور اقلیتوں کے تئیں توجہ اور ہمدردی کی ضرورت ہے۔جن کو پاکستان عزیز تھا وہ آزادی کے وقت ہی ملک چھوڑ کر چلے گئے اور اب اس ملک میں مقیم ہر مسلمان ہندوستانی ہے اور دیگر اقلیتوں کی طرح ان کی ترقی کے لیے بھی نریندر مودی حکومت پوری طرح سنجیدہ ہے۔ اقلیتوں کو ترقی کے اصل دھارے میں شامل کرنے کے لیے صحافت، حساسیت اور دلچسپی کا مظاہرہ کرے۔ ان خیالات کا اظہار جناب ایم وینکیا نائیڈو، مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات نے آج مولانا آزاد نیشنل اردویونیورسٹی میں صحافیوں کے 5 روزہ تربیتی پروگرام کی افتتاحی تقریب سے بحیثیت مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے اپنے جذباتی خطاب میں اردو کو نہایت شیریں زبان قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں پہلے اپنی مادری زبان سیکھنی چاہئے۔ ڈاکٹر محمد اسلم پرویز، وائس چانسلر نے صدارت کی۔ ’’تلنگانہ اور اطراف و اکناف کے اردو صحافیوں کی صلاحیتوں میں اضافہ‘‘ کے زیر عنوان اس ورکشاپ کا اہتمام یونیورسٹی شعبۂ ترسیل عامہ و صحافت نے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان (این سی پی یو ایل)، نئی دہلی کے تعاون سے کیا ہے۔ پدم شری الوک مہتا، ایڈیٹر آؤٹ لُک ہندی نے کلیدی خطبہ دیا۔ جبکہ پروفیسر ارتضیٰ کریم، ڈائرکٹر این سی پی یو ایل نے ورکشاپ کا تعارف کروایا۔ ڈاکٹر شکیل احمد پرو وائس چانسلر مانو نے خطبۂ استقبالیہ دیا اور مہمانوں کا تعارف کروایا۔ مرکزی وزیر نے اس امر پر تشویش ظاہر کی کہ ہندوستانی، اپنی مادری زبان کو نظر انداز کرتے ہوئے انگریزی کے پیچھے دوڑ رہے ہیں۔ انہو ں نے ریمارک کیا ’’مادری زبان اور مادر وطن کو فراموش کرنے والا انسان ہی نہیں ہے۔ ‘‘ انہوں نے اردو اور ہندی کو دو بہنیں قرار دیا۔ ورکشاپ کی میزبانی پر انہوں نے یونیورسٹی کے ارباب مجاز کا شکریہ ادا کیا۔ مرکزی وزیر نے اس موقع پر مولانا ابوالکلام آزاد کو زبردست خراج عقیدت بھی پیش کیا اور انہیں جدو جہد آزادی کا روح رواں قرار دیا۔ انہوں نے جنگ آزادی میں اردو صحافت کے فیصلہ کن رول کی بھی نشاندہی کی۔ تاہم موجودہ زمانہ سوشل میڈیا سے معنون ہے۔ ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے کہ اردو صحافت خود کی بازیافت کرے۔ 
جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ انگریزی صرف ایک زبان ہے کوئی قابلیت کا پیمانہ نہیں اور انہیں فخر ہے کہ انہوں نے اپنی تعلیم مادری زبان تلگو میں حاصل کی۔ انہوں نے اردو طالب علموں اور صحافیوں پر زور دیا کہ وہ نئی ٹیکنالوجی اور نئی صلاحیتوں کو اپنائیں اور ہمیشہ تربیت کے زاویہ کو مد نظر رکھیں۔ اردو کو ایک مکمل ہندوستانی زبان قرار دیتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ کثرت میں وحدت ہمارے ملک کی پہچان ہے اور ہمیں یہ بات فراموش نہیں کرنی چاہئے ۔
قبل ازیں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائرکٹر پروفیسر ارتضیٰ کریم نے ورکشاپ کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اردو والوں کو اپنا خود احتساب کرنے کی دعوت دی اور کہا کہ صرف سرکاری اسکیمات اور پروگراموں سے اردو زبان فروغ نہیں پاسکتی ہے۔ اردو والوں کو خود بھی اس ضمن میں اپنا ہاتھ بٹانا ہوگا۔ 
جناب الوک مہتا نے کہا کہ صحافت ایک ذمہ دارانہ پیشہ ہے جہاں صرف پیسہ کمانا مطمع نظر نہیں ہونا چاہئے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ بین لسانی (اردو، ہندی صحافت) مواد کا تبادلہ کیا جائے۔ ہر دو زبانوں کے محبت کے پیغام اور جوڑنے کی باتوں کو دوسری زبان کے قارئین تک پہنچانا چاہئے۔ صرف اطلاع پہنچانا خبر نہیں بلکہ تصدیق شدہ اطلاع رسانی ہی خبر ہے۔ اس سبق کو دوبارہ سمجھنا اور پڑھنا ہر صحافی کے لیے ضروری ہے۔ 
ڈاکٹر محمد اسلم پرویز، وائس چانسلر نے اپنی صدارتی تقریر کہا کہ اردو صحافت میں مختلف علوم پر خصوصی توجہ بہت کم ہے۔ حیدرآباد کی اردو صحافت پھر بھی ترقی یافتہ ہے۔ یہاں پر سائنس کے سپلیمنٹ نظر آتے ہیں جبکہ دیگر مقامات پر یہ سب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردو صحافت میں معاشیات اور کاروبار کو بالکل نظر انداز کردیا گیا ہے۔ اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ 
جناب نسیم عارفی، ایڈیٹر روزنامہ اعتماد (مہمانِ اعزازی) نے اپنی تقریر میں کہا اردو صحافت کا وہی مسئلہ ہے جو اردو تعلیم کا ہے۔ چونکہ بچے اردو نہیں پڑھتے اس لیے ان سے امید نہیں کی جاسکتی کہ وہ اردو اخبار پڑھیں گے۔ اردو کو مذہبی افراد کی زبان اور مسلمانوں کی زبان سمجھ کر نظر انداز کردیا گیا ہے۔ انہوں نے بطور خاص سچر کمیٹی رپورٹ کا حوالہ دیا۔ پروفیسر احتشام احمد خان، ڈین و صدر شعبہ ترسیل عامہ و صحافت نے شکریہ ادا کیا۔ پروفیسر صدیقی محمد محمود نے عمدگی کے ساتھ کاروائی چلائی۔ ایم سی جے کے طالب علم شرف عالم نے قرأت کلام پاک اور اس کا اردو و انگریزی ترجمہ سنایا۔ 


ہمناآباد میں مفت طبی تشخیص کیمپ 5دسمبر کو 

بیدر۔ 03 دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع)ہمناآباد مستقر پر آربٹ ادارہ کی جانب سے کرسمس اور مدرٹریسا کے یوم پیدائش کے موقع پر 5ڈسمبر کی صبح 9بجے سے دوپہر3بجے تک مفت طبی تشخیص کیمپ رکھاگیاہے۔ یہ بات آربٹ ادارہ کے فادر انیل کریسٹ نے بتائی۔ انھوں نے اخبارنویسوں سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ذات پات، اورمذہب کے بھیدبھاؤ سے ہٹ کر یہ کیمپ تمام افراد کے لئے ہے۔ جس میں گردے میں پتھری ، آنکھوں کے امراض، بچوں کے صحت کی جانچ، حمل کے مسائل، ذہنی دباؤ، اپنڈکس ، ہرنیا ، ہائیڈروسل کے ابتدائی مرحلہ جیسے امراض کے حوالے سے 900مریضوں کی تشخیص کا ہدف ہے۔ مریضوں کو اسی دن منگلور بھیج کر علاج کرایاجائے گا۔ اس مفت تشخیص کیمپ میں بی پی ایل کارڈ اور صحت کارڈ آتے ہوئے مریض لے آئیں۔ کینسر ، امراض قلب، گردہ اور جگر کی خرابی جیسے امراض کی تشخیص کا کوئی انتظام اس کیمپ میں نہیں ہے لہٰذا ایسے مریض اس کیمپ میں آنے کی زحمت نہ کریں۔ مزید تفصیلات کے لئے 8880843038پر رابطہ کیاجاسکتاہے۔ 


سابق صدر ضلع پنچایت کانگریس چھوڑکربی جے پی میں شمولیت 

بیدر۔ 03 دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع)بسواکلیان تعلقہ کے ہلسور کے معروف کانگریس قائد اور سابق صدر ضلع پنچایت انیل بھوسارے ، اور راجپا نڈودے کانگریس پارٹی چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوگئے۔ بنگلور میں پارٹی کے ریاستی صدر بی ایس یڈیورپا کی رہنمائی میں ان ہی کے ذریعہ بی جے پی میں شامل ہوگئے۔ سابق وزیر گووند کارجول، راجندر ورماسابق رکن اسمبلی کے علاوہ دیگر قائدین میں راجکمار شرگاپور ، سوریہ کانت چل بٹے ، ایم جی راجوڑے ، چندرکانت دیٹ نے ، سنگمیش بھوپڑے، اروند ہر پلے موجودتھے۔ ان کے اس اقدام سے خوش ہوکر بی جے پی سے تعلق رکھنے والے بیدر کے رکن پارلیمان بھگونت کھوبا نے شالپوشی اور گلپوشی کے ذریعہ انیل بھوسارے کوتہنیت پیش کی ۔


 

ہمناآباد کے سرکاری اسپتال میں مختلف سہولتیں بہم پہنچانے کامطالبہ 

بیدر۔ 03 دسمبر:2016(فکروخبر/ذرائع)ہمناآباد سرکاری اسپتال کے سی ایم او ڈاکٹر انیل اکھیلی کر کاتبادلہ کئے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کرناٹک رکشنا ویدیکے نے اپنے کارکنان اور عہدیداروں کے ساتھ ہمناآباد سرکاری اسپتال کے سامنے کل احتجاج کیا۔ اس سے قبل ڈاکٹر امبیڈکر چوک سے ایک احتجاجی جلوس نکالا جو مختلف راستوں سے ہوکر اسپتال پہنچا۔ اس موقع پر ضلع صحت افسر ڈاکتر رویندرسرسے کو ایک یادداشت پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیاگیاکہ سرکاری دواخانہ میں صفائی کاخیال رکھاجائے۔ پینے کاصاف پانی مہیاکیاجائے۔ مریضوں کو گرم پانی دیاجائے۔ باہری مریضوں کو بہتر طورپردیکھاجائے۔ اس کے لئے علیحدہ سے افسر مقرر ہو۔ اور جو افسران یا اسٹاف اسپتال کے حدو دمیں اپنے فرائض سے لاپروائی برت رہاہے اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔ کرناٹک رکشنا ویدیکے تعلقہ یونٹ کے صدر منوج کمار ستاڑے، دلیپ دوڈامنی ضلع جوائنٹ سکریڑی، اشوک کنڈیکر صدر ہمناآباد کی قیادت میں یہ احتجاج منظم کیاگیا

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا