English   /   Kannada   /   Nawayathi

نتیش کو لے جائیں سشیل مودی اور اپنی بہن سے شادی کروا دیں: رابڑی دیوی(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

وہیں رابڑی نے کہا کہ کل ہمیں گالی دی گئی ہے۔ منگل پانڈے (بہار بی جے پی صدر) اور سشیل مودی جب تک معافی نہیں مانگیں گے تب تک ایوان نہیں آنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سشیل مودی نے نتیش کی تعریف کی ہے۔ سشیل مودی ایک کام اور کریں کہ نتیش کو لے جائیں اور اپنی بہن سے شادی کروا دیں۔ رابڑی نے آگے کالے دھن سے جڑے سوال پر کہا کہ ہمیں کالے دھن کا کیا؟ سی بی آئی ریڈ پڑی۔ کہیں کچھ نہیں نکلا۔ ہم کالے دھن کے خلاف ہیں نوٹ بندی کے نہیں اور نتیش ہمارے ساتھ ہیں۔ میڈیا کتنی بھی کوشش کر لے، اتحاد پورے 5 سال چلے گا۔


شدید سردی کی لہر سے اہل وادی کوفی الحال راحت ملنے کا کوئی امکان نہیں 

سرینگر۔ 30 نومبر2016 (فکروخبر/ذرائع)شدید سردی کی لہر نے وادی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جبکہ سرینگر میں مسلسل درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے گر کر منفی ریکارڈ کیا گیا۔ اس دوران اہل وادی کو شدیر سردی کی لہر سے فی الحال کوئی راحت نہ ملنے کے امکانات ظاہر کرتے ہوئے محکمہ موسمیات نے آنے والے چند دنوں تک موسم خشک رہنے کی پیشن گوئی کی ہے ۔ ۔ رات بھر آسمان کھلا رہتا ہے تاہم اس دوران کھلے آسمان کی وجہ سے سردی میں بے پناہ اضافہ ہو رہا ہے جبکہ رات کے وقت ہڑیوں کو گلا دینے والی اس سردی کی وجہ سے بیشتر لوگ گھروں سے باہر نہیں آتے۔دن بھر اگر چہ کبھی کبھی فضاء میں سورج بھی جلوا ہ افروز ہوتا تاہم اس دوران بھی سرد ہواؤں کی لہر سورج کی تمازت کو کھا جاتی ہے۔شہر سرینگر سمیت وادی کے جنوب و شمال میں سردیو ں کی وجہ سے صبح دیر سے دن شروع ہوتا ہے اور شام کو جلد ہی رات ہونے کی وجہ سے اوقات کار میں بھی کمی آئی ہے۔ موسم سرماکی آمد کے ساتھ ہی وادی میں عام زندگی اگر چہ متاثر ہوتی ہے تاہم سخت ترین سردیوں اور یخ بستہ ہواؤں کی وجہ سے اس میں اضافہ ہوتا ہے۔ ادھر اہل وادی کو شدید سردی کی لہر سے کوئی راحت نہ ملنے کا امکان ظاہر کرتے ہوئے محکمہ موسمیات نے آئندہ ایک ہفتے کیلئے خشک موسم کی پیشنگوئی کی ہے ۔سرینگر میں مقیم محکمہ موسمیات کے صوبائی ناظم کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں موسم خوشک رہنے کا امکان ہیں ۔دریں اثنا محکمہ کے مطابق سینگر میں بھی درجہ حرارت کے گرنے کی وجہ سے رات کا درجہ حرارات مجموعی طور پر 0,3ڈگری سیلشیس درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔ ادھر معلوم ہوا ہے کہ وادی کے دیگر علاقوں میں بھی سرد لہر جاری ہیے اور اس دوران مجموعی طور پر درجہ حرارت میں بھی کمی آئی ہوئی ہے جس کے دوران شمالی کشمیر میں شہراہ آفاق سیاحتی مقام گلمرگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 3جبکہ جنوبی کشمیر کے معروف سیاحتی مقام پہلگام میں کل رات کا کم سے کم درجہ حرارت منفی 3.4ڈگری سیلشیس درج کیا گیا۔ ادھر کرگل میں بھی سردیوں کا قہر جاری ہے۔


نوٹ بندی کے بعد وزیر اعظم مودی کا ایک اور قدم 

بی جے پی اسمبلی ممبران کے بینک اکاؤنٹ جانچ کرنے کا حکم

نئی دہلی۔ 30 نومبر2016 (فکروخبر/ذرائع)ٹیکس چوری اور بدعنوانی کے خلاف اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے وزیراعظم نریندرمودی نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے اپنی پارٹی کے تمام اراکین اسمبلی اور ممبر پارلیمنٹ کو 8 نومبر سے اپنے بینک ریکارڈ سوپنے کو کہا ہے۔ تمام اراکین پارلیمنٹ اور ریاستی اراکین اسملی پارٹی سربراہ امت شاہ کے ساتھ اپنے بینک لین دین کو شیئر کریں گے۔پارٹی لیڈر رندیپ سنگھ سرجیوالا نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کافی نہیں ہے۔ بیان بازی اور جملہ بازی مودی جی بند کریں۔ آپ کے اندر ہمت ہے کہ تو بی جے پی اور آرایس ایس نوٹ بندی سے قبل یکم اپریل سے 8 نومبر تک کا حساب عوام کے سامنے پیش کریں۔یو این این کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی کی یہ ہدایت اس وقت آئی ہے جب حکومت نے نئی ٹیکس نظام کو پیش کیا ہے جس میں کالا دھن رکھنے والوں اور ٹیکس ادانہ کرنے والی دولت کو سال کے آخرتک انکشاف کرنے کا موقع دیا ہے۔ اس نئے نظام کے تحت رقم کے انکشاف پر 50 فیصد اور جرمانہ سمیت چار سال تک کوئی سود ادا نہیں کیا جائے گا۔ اس رقم میں سے 25 فیصد ویلفئر اور ڈیولپمنٹ اسکیم میں جائے گی۔ وزیر اعظم کا حوالہ دیتے ہوئے پارلیمانی امور کے وزیر اننت کمار نے کہا کہ پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا بل کالے دھن کے خلاف حکومت کی جنگ کا حصہ ہے۔غریبوں کی فلاح وبہود کی اسکیم کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت اس منصوبہ کے تحت غریبوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی، صحت کی سہولیات، تعلیم، پینے کے پانی وغیرہ مہیا کرانے کے لئے فنڈز کا استعمال کرے گی۔ نریندرمودی نے کہا کہ حکومت ہندوستان کو نقد سے مبرا معاشرے کی تشکیل کے لئے کوشاہے۔ انہوں نے ڈیجیٹل، موبائل معیشت بنانے کے ان کی کوششوں کو تمام لوگوں سے حمایت کرنے کی اپیل کی۔پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں بی جے پی صدر امت شاہ نے پارٹی ممبران پارلیمنٹ سے کہا تھا کہ وہ اپنے اپنے علاقے کے پنچایتوں، بلدیات اور دیگر مقامی اداروں کے کاروباریوں کو نقد سے مبرا لین دین کی حوصلہ افزائی کریں۔پارلیمنٹ میں نوٹ بندی کو لے کر جاری تعطل کے بارے میں پوچھے جانے پر اننت کمار نے کہا کہ حکومت سرمائی اجلاس کے پہلے دن سے ہی بحث کو تیار ہے اور اگر اپوزیشن چاہے گا تو وزیر اعظم دونوں ایوانوں میں بحث میں مداخلت کو تیار ہیں۔لوک سبھا میں اپوزیشن دفعہ 56 کے تحت بحث کرانے کا مطالبہ کر رہا ہے جبکہ حکومت کو یہ قبول نہیں ہے اور وہ قاعدہ 193 کے تحت بحث پر زور دے رہی ہے۔


ریزرو بینک آف انڈیا کی جانب سے بینک کھاتے داروں کو راحت کا اعلان 

کھاتے دار 24ہزار کی رقم نکالنے کے حقدار ،کالے دھن والے کو آخری مہلت 

سرینگر۔ 30 نومبر2016 (فکروخبر/ذرائع)نوٹ بندی کے معاملے میں کھاتے داروں کو راحت دلاتے ہوئے ریزروبینک آف انڈیا نے اب ہر ایک کھاتے دار کو 24ہزار روپے نکالنے کی اجازت دی ہے تاہم رقومات 29نومبر کے بعد جمع کی گئی ہو۔ یو این این کے مطابق بینکوں میں لوگوں کے رش کو کم کرنے اور بینکوں کے ساتھ لین دین کرنے والے کھاتے داروں کو راحت پہنچا نے کیلئے ریزروبینک آف انڈیا نے احکامات صادر کئے کہ ہر ایک کھاتے دار اپنے بینک کھاتے سے ایک وقت 24ہزار روپے کی رقم نکال سکتا ہے اور بینک کھاتے میں 29نومبر کے بعد رقوما ت جمع کی گئی ہو۔ ریزروبینک آف انڈیا کے مطابق آن لائن رقومات جمع کرنے اور ٹرانسفر کرنے میں رقومت کی کوئی حد نہیں ہے اور کوئی بھی کھاتے دار اپنے بینک کھاتے سے لاکھوں روپے آن لائن ٹرانسفر بھی کر سکتا ہے اور بینک سے 50ہزار روپے فی دن کش کئی صورت میں بھی حاصل کر سکتا ہے ۔ ریزروبینک آف انڈیا کے مطابق جَن دَن بینک کھاتوں میں جس انداز سے رقومات جمع ہو رہی ہے وہ شک کے دائرے میں آرہے ہیں اور ایسے بینک کھاتوں کی تحقیقات کی جائیگی جن میں بیک وقت بڑی مقدار میں رقومات جمع کی گئی ہو ۔ ادھر مرکزی وزیر خزانہ نے لوک سبھا میں ٹیکس بل پیش کی جس سے آسانی کے ساتھ پاس کیا گیا ۔ وزیر خزانہ نے وزیر اعظم کے اعلان کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ اپنے کالے دھن کو سفید بنانا چاہتے ہیں انہیں مہلت دی جا تی ہے کہ و ہ اپنی رقومات بینک کھاتوں میں جمع کرے اور ان سے 25%ٹیکس کی صورت میں وصول کئے جائیں گے جبکہ ایسے بینک کھاتوں پر 40%ٹیکس عائد کیا جائیگا ۔وزیر خزانہ نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ کالے دھن والے اپنے رقومات بینکوں میں جمع کریں ان کی رقومات کا 25%غریبوں پر خرچ کیا جائیگا اور 4برسوں تک وہ اپنے رقومات بینکوں میں جمع رکھیں اور انہیں کوئی منافع نہیں دیا جائیگا۔


ملک بھر میں اقلیتوں کے ساتھ انصاف نہیں ہو پا رہا ہے انہیں مشکلات کا سامنا 

سچر کمیٹی کی سفارشات پر عمل کی گئی ہو تی تو ریاست جموں و کشمیر میں حالات کچھ اور ہو تے /راجندر سچر 

سرینگر۔ 30 نومبر2016 (فکروخبر/ذرائع)ملک بھر میں اقلیتوں کو مرکزی حکومت کی جانب سے ان کے حقوق بحال نہیں کئے جا رہے ہیں ،سچرکمیٹی کی سفارشات کو اگر لاگو کیا گیا ہوتا تو ملک بھر میں اقلیتوں کو ترقی کی منزلوں پر گامزن ہونے میں کوئی نہیں روک سکتا ،جبکہ ریاست جموں و کشمیر میں بھی حالا ت مختلف ہو تے ۔ یو این این کے مطابق مہاراشٹرا میں منعقد کی گئی ایک تقریب پر تقریر کرتے ہوئے جسٹس راجندرسچر نے کہا کہ اگر مرکزی حکومتوں نے سچر کمیٹی کی سفارشات پر عمل کی ہو تی تو ملک میں مقیم اقلیتوں کو ترقی کی منزلوں پر گامزن ہونے میں کوئی نہیں روک سکتا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں اقلیت اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کر رہے ہیں جبکہ مسلمانوں کے بارے میں شکوک و شبہات پائے جا تے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ملک میں سب سے بڑی اقلیت مسلمان ہے اور ان کے ساتھ انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سچر کمیٹی کا قیام صرف اس وجہ سے عمل میں لایا گیا تھا کہ اقلیتوں کو ان کے حقوق دئیے جائیں گے اور نا برابری کا جو روحجان قائم ہوا ہے اسے دور کیا جا سکے ،تاہم کمیٹی نے جو سفارشات مرکزی حکومت کو پیش کئے تھے ان پر عمل کرنا تو دور کی بات ان سفارشات کو نظر انداز کیا گیا جس کے نتیجے میں ملک بھر میں اقلیتوں کو نہ تو انصاف فراہم ہو رہا ہے اور نہ ہی ان کے حقوق بحال کئے جا رہے ہیں ۔ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس نے اس بات کا بھی برملا اظہار کیا کہ ریاست جموں و کشمیر کے بارے میں سچر کمیٹی نے بہت ساری سفارشات کی تھی بجلی پروجیکٹوں کو واپس کرنا ، افسپا کو ہٹانے اور اعتماد سازی کو بحال کرنے کیلئے تمام فریقوں کے ساتھ بامعنیٰ اور نتائج خیز بات چیت کی بھی سفارش کی تھی تاہم کانگریس نے اپنے دور میں صرف چند ایک نکاط پر عمل کی تھی تاہم ان کے بھی مثبت نتائج برآمد نہیں ہو سکے ۔


ریاست گوا میں نوٹوں کا استعمال ختم،ادائیگی صرف کریڈٹ کارڈ سے ہوگی

گوا۔ 30 نومبر2016 (فکروخبر/ذرائع)رواں برس کے اختتام پر سیاحت کے لیے مشہورریاست گوا میں نقدی کا استعمال ماضی کا حصہ بن جائے گا۔ اس طرح گوا نقد کرنسی سے خالی پہلی بھارتی ریاست کا اعزاز حاصل کر لے گی اور یہاں ادائیگی موبائل فون یا کریڈٹ کارڈ کے ذریعے عمل میں آئے گی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ریاست کے سکریٹری راجیش کمار کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ لین دین کے تمام معاملات کی ادائیگی موبائل فون اور بینک کریڈٹ کے ذریعے ہو گی۔ رواں برس 31 دسمبر سے یہ نظام ریاست کی تمام اراضی پر لاگو ہوجائے گا۔ اس دوران مچھلی ، گوشت اور سبزیوں کی خریداری بھی شامل ہو گی۔ تاہم تجارتی مراکز اور ہوٹلوں میں اے ٹی ایم مشینیں بدستور کام کرتی رہیں گی جہاں کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ادائیگی کی جاسکتی ہے۔


بینکوں میں گالی گلوج اور دھکم پیل ، آج بھی عوام کو خاطر خواہ رقم نہیں ملی

بیدر ۔ 30 نومبر2016 (فکروخبر/ذرائع)اسٹیٹ بینک آف حیدرآباد کی ایک برانچ قدیم شہر کے عثمان گنج میں واقع ہے بلکہ یہی اکلوتا بینک ہے جو قدیم شہر میں ہے جس کی وجہ سے کافی بڑی تعدادکے یہاں اکاؤنٹ ہیں۔آج یہاں وقفہ وقفہ سے لڑائیاں ، گالی گلوج اور دھکم پیل دیکھنے کوملی۔ ایک شخص نے قطار میں گھسنے کی کوشش کی تو ادھیڑ عمر کے شخص نے اس نوجوان کو تھپڑ رسید کردیا۔ جس پر دھکم پیل اورگالی گلوج دیکھنے اور سننے کوملی ۔ایک گھنٹہ بعد دوخواتین اور نوجوانوں کے درمیان جھڑپ ہوئی ۔جس میں خواتین نے ان نوجوانوں کوبے انتہا ، گندی گندی گالیوں سے نوازا۔ آج پولیس کا انتظام نہیں تھا۔ کچھ دیر بعد ایک کانسٹیبل آیا ۔ نقدی تقسیم کرنے والی ملازم خاتون نے پولیس کانسٹیبل پر غصہ ہوتے ہوئے دریافت کیاکہ یہاں لوگ لڑرہے ہیں اور پولیس نہیں ہے۔ کانسٹیبل نے جواب دیا’’میڈم مجھے ابھی ابھی ڈپیوٹ کیاگیاہے اس لئے میں یہاں اب آیا ہوں‘‘ پھر 10منٹ بعد پولیس کانسٹیبل وہاں نظر نہیں آیا۔ روزانہ کی طرح آج بھی بینکوں سے مطلوبہ رقم نہیں نکالی جاسکی۔ صبح ٹی وی پر کہاجارہاتھاکہ آج سے جتنی چاہے رقم لوگ اپنے اکاؤنٹ سے نکال سکیں گے۔لیکن بینک میں جب پتہ کیاگیاتو بینک کے ذمہ دارنے کہا’’ہمیں نہیں پتہ ۔ہوسکتاہے شام تک حکمنامہ ہم تک پہنچے‘‘عوام کاکہناہے کہ حکمنامہ بینکوں تک پہنچ بھی جاتا ہے تب بھی وہ بہانہ کریں گے کہ ہمارے پاس رقم نہیں ہے۔ 


اردو کوزبان اول کی حیثیت سے پڑھانے سے ہی اردو کاتحفظ ممکن۔ ماہرین تعلیم 

بیدر ۔ 30 نومبر2016 (فکروخبر/ذرائع)بیدر ضلع میں کتنے اردو آنگن واڑی قائم ہیں اس کی تفصیلات ملنے پر ہی کوئی قدم اٹھایاجاسکتاہے۔ بیدر ضلع میں اردو آنگن واڑی کے قیام سے متعلق معلومات اگر آرٹی آئی سے پتہ کریں گے تو تاخیر ہوجائے گی ۔ کیونکہ آرٹی آئی سے دریافت کی گئی تفصیلات بہم پہنچانے میں عمداً تاخیرکی جارہی ہے۔ یہ بات کل شب ترقی وترویجِ اردو کی نشست میں یہ بات سامنے آئی۔ مسیح الدین احمدقریشہ الماس میموریل ہال ، تعلیم صدیق شاہ بیدر میں منعقدہ نشست میں مزید بتایاگیاکہ سہ لسانی فارمولے کے تحت جو تعلیم بھار ت میں طلبہ کو دی جارہی ہے ، اس میں مادری زبان میں دی جانے والی زبان کابچہ کی زندگی پر گہرامثبت اثر پڑتاہے۔ماہرین تعلیم اسی بات پر متفق ہیں۔ آج کل اردو کو زبان سوم کے طورپرپڑھاکر رائج کرنے کی جو بات پوری قوت سے آرہی ہے دراصل اس میں پائیداری نہیں ہے۔ انگریزی میڈیم کے طلباء کو اپنے یہاں اردو کو فرسٹ لنگویج کے مقام پرپڑھنا ہوگا۔ تب ہی اردو کی ترقی اور اس کی حفاظت ممکن ہے۔ آج کی نشست میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ای ٹی وی اردو اپنی نشریات میں ہندی اور انگریزی کابے دریغ استعمال کررہاہے۔ اشتہارات کسی بھی زبان میں ہوں لیکن خبریں ، ثقافتی پروگرام اوراسکرولنگ وغیرہ کو پوری طرح اردو زبان میں ہونا چاہیے ۔ جناب حیدرعلی شاکر کی تلاوت قرآ ن سے نشست کا آغاز ہوا۔ میربیدری نے انتظامی امور کی دیکھ بھال کی ۔ محمدایوب صابر، یونس جابر اور دیگرنے بھی پروگرام میں حصہ لیا۔


بڑینوٹوں کاچلن بند ہوجانے سے لاکھوں مزدوروں کے گھروں کے چولہے ٹھپ 

امیروں کوتقویت پہچانے اور غریب کوسڑک پر لانے کی سازش !

سہارنپور۔ 30 نومبر2016 (فکروخبر/ذرائع) عوام کے دکھ درد کو بانٹنے کی ڈفلی بجانے والی مرکزی اور ریاستی سرکار کے ساتھ ساتھ ہماری مقامی انتظامیہ بھی نوٹ بندی کے بعد کانٹوں بھرے سخت ترین دنوں میں عام آدمی کو مدد دینے اور انکی حفاظت کرنے میں بری سے ناکام ثابت ہوچکی ہے اب عوام کا بھروسہ ان سرکاروں اور انکے نمائندوں سے کافی حد تک کم ہوچکا ہے آج بھی سویرے سے تین بجے شام تک بنکوں کے باہر دلت، پچھڑے اور مزدور طبقہ کی خواتین، بچوں، بوڑھوں اور لڑکوں کی لمبی لائنیں لگی ہیں آخر یہ ہو کیا رہاہے اور یہ کونسے اچھے دنوں کی دستک ہے؟ مرکزی سرکار نے پانچ سو اور ایک ہزار کے نوٹوں کے چلن کو اچانک بند کرتے ہوئے جس سیاسی سوجھ بوجھ والی حکمت عملی کا مظاہرہ کیا وہ سرکاری فیصلہ بیس دن بعد ہر زاوئے سے سرمایہ دارون کو مزید تقویت پہنچانے والا ہی ثابت ہوا ہے ا سکی کتنی ہی مثالیں ہمارے سامنے ہیں جیسے کہ سہارنپور کے قریب ایکسو تیس بڑے بنکوں نے نو نومبر سے انتیس نومبر تک پانچ سو اور ہزار کے جو بھی نوٹ جمع کئے یا پھر تبدیل کئے وہ زیادہ تر اس طبقہ کے ہی کئے گئے کہ جو طبقہ ریاستی وزراء،سیاست دانوں، افسروں اور ہائی پروفائل تجارت پیشہ افراد کے ارد گرد رہنے والاہے۔ نو تاریخ سے ابھی تک بنکوں میں بیس یا چالیس ہزار جمع کرنے والوں کی نہی بلکہ دس ہزار یا پندرہ ہزار جمع کرنے اور نکالنے والوں کی ہی بھیڑ ہے ضلع کے قریب قریب ایکسو تیس بڑے بنکوں میں جو ابھی تک پچاس کروڑ سے زائد روپیہ تبدیل ہوا وہ کس کا تھا اس کا بنکوں کے پاس کوئی جواب ہی نہی افسران، سرکار اور بنک ملازمین یہ کہتے آرہے ہیں کہ کیش نہی ہے پھر ضلع میں ابھی بھی بیس بیس لاکھ خرچ کرکے بیاہ شادی، سرکاری اور دیگر پروگرام کس پیسہ سے منعقد کئے جارہے ہیں جبکہ تیس ہزار سے زائد غریب طبقہ کے افراد آج بھی صبح سویرے لائن میں لگ کر خاتوں سے دو ہزار کی رقم نکالنے کو ترس رہے ہیں بنک کہتاہیکہ کیش نہی ہے آخر نئے نوٹ کہاں غائب ہوگئے اور جن افراد نے اٹھارہ روز قبل بیس اور تیس ہزار کی رقم جمع کرائی تھی وہ آج بھی تنگ کیوں ہے تمام بنکوں سے بڑے بڑی رقمیں ہر دن کون نکال رہاہے اور غریب لائنوں میں کس لئے کھڑاہے یہ اپنے آپ میں بڑا سوال ہے؟ہزار اور پانچ سو کے نوٹوں کا چلن بند ہوئیدوسرا ہفتہ بھی تیزی سے گزر گیاہے مگر عام آدمی اس بندی سے اتنا ٹوٹ گیا کہ اسکو دس ممبران پر مشتمل اپنے گھر کا خرچ چلانے کے لئے نہ مزدوری ہی میسرہے اور نہی مارکیٹ میں روپیہ پیسہ کے بناء کھانے پینے کا سامان دستیاب ہے ضلع بھر کے تیس ہزار سے زیادہ روزانہ مزدوری کرکے گھروں کو چلانے والوں کے گھروں کے چولہے ٹھپ پڑے ہوئے ہیں مزدور پیشہ افراد کو مانگنے پر بھی سامان اور پیسہ ادھار نہی مل پارہاہے سچائی یہی ہے کہ ان دنوں مزدوری کا دھندہ قطعی ٹھپ پڑا ہواہے۔ عام لوگ خرچ کی رقم نکالنے کے لئے صبح سے شام تک بنکوں اور اے ٹی ایم کے چکر لگانے کو مجبور ہیں اے ٹی ایم پچھلے پندرہ دنوں سے ایک دوگھنٹہ چلتے ہیں اسکے بعد شٹر گرادیاجاتاہے کوئی پرسان حال نہی ہر جانب افرا تفری کا ماحول بناہواہے بازار کھالی اور سڑکیں سنسان، کورٹ کچہری سرکاری دفتر اور ریلوے اسٹیشن اور بس اسٹیشن بھی خاموشی کا مظاہرہ کر رہے ہیں کرنسی کی تقسیم بھی یہاں گزشتہاٹھارہ دنوں سے صرف اسٹیٹ بنک، ایچ ڈی ایف سی بنک، آئی سی آئی سی بنک، بنک آف انڈیا، انڈین بنک اور پنجاب نیشنل بنک ہی کرتے آر ہے ہیں دیگر بنک کیش کی کمی کے باعث عوام کے ساتھ کسی بھی طرح کا تعاون نہی کر پا رہے ہیں جس کے نتیجہ میں عوام بے چینی کا شکار ہیں۔ضلع انتظامیہ بھی حالات پر کنٹرول کر پانے میں بری طرح سے ناکام ہے ادھر سامان لینے کے بعد پرانے نوٹ دئے جانے کے معاملہ پر گزشتہ پندرہ دنوں کے وقفہ میں بل کمبوہان، چھیپیان، پٹھانپورہ ، امبالہ روڑ، کورٹ روڈ، گھنٹہ گھر، پٹیل نگر، کورٹ روڈ، سرساوہ ، گنگوہ ، چھٹملپور، چلکانہ اور بیہٹ روڈ پر درجن بار آپس میں تصادم ہوچکا ہے جس میں چالیس کے قریب لوگ زخمی بھی ہوچکے ہیں دس لوگ پولیس کی مار سے بھی مجروح ہوچکے ہیں۔ کل ملاکر نوٹوں کی کمی کے باعث شہر اور قصبوں میں حالات کشیدہ بنے ہوئے ہیں پیٹ بھرنے کی خاطر لوگ پرانے نوٹ لئے گھوم رہے ہیں سامان نہی مل پا رہاہے بنکوں سے اب نوٹ جمع کرائے جانیکے بعد بھی رقم واپس نکالنادھیرے دھیرے کافی مشکل ہوتا جارہاہے! ضلع کی مرزاپور، سندرپور، چھٹملپور، چلکانہ، ناگل ،سرساوہ، گاگلہیڑی، کیلاشپور، حقیقت نگر، مادھونگر، جنک نگر، لنک روڈ، باجوریہ مارگ، چکروتہ روڈ، بہٹ تحصیل اوردہلی روڈ واقع درجنوں بنک عام آدمی کا روپیہ جمع کرنے اور نکالنے میں طرح طرح کی الجھنیں اور رکاوٹیں پیدا کر رہیہیں جس وجہ سے ضلع کا ایک تہائی غریب اور میڈیم طبقہ آج بھی نقدی کی قلت سے گھر کا گزر بسر کانے میں ناکام ہے مندرجہ بالا مقامات پر واقع بنکوں کی شاخاؤں میں سیکڑوں وارداتیں بنک اسٹاف سے مارپیٹ، لائنوں میں چھینا جھپٹی، آپسی مارپیٹ اور پولیس کے ساتھ تکرارکی رونما ہوچکی ہیں مگر غریب نادار افراد کی مشکلات کا کوئی بھی آسان حل نہی نکل پایا انہی وجوہات سے ظاہر ہے کہ عوام کو ہر طرح سے دبایا اور کچلا جارہاہے جو خلاف آئین عمل ہے اب اس پر کنٹرول بیحد ضروری ہوگیاہے۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا