English   /   Kannada   /   Nawayathi

ذاکر نائک کا آئی آر ایف پر پابندی کے خلاف بھرپور طاقت سے قانونی لڑائی لڑنے کا اعلان(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

بنارس ہندو یونیورسٹی میں ہنگامہ، 12 زخمی

وارانسی۔26نومبر2016(فکروخبر/ذرائع)اترپردیش کی بنارس ہندو یونیورسٹی (بي ایچ یو) میں آج سکیورٹی جوانوں اور طالب علموں میں معمولی بات پر ہوئے تنازعہ کے بعد مار پیٹ میں 12 افراد زخمی ہو گئے ۔ زخمیوں میں بیشتر طالب علم ہیں۔ مارپیٹ کے بعد مشتعل طلبا کے ہجوم نے یونیورسٹی کیمپس میں جم کر توڑ پھوڑ اور پتھراؤ کیا۔ اطلاع ملتے ہی سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ نتن تیواری، علاقائی افسر راجیش شریواستو سمیت پولیس کے دیگر اعلی افسران بڑی تعداد میں پولیس کے جوانوں کے ساتھ موقع پر پہنچ گئے ۔ سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ مسٹر تیواری نے طلبا کو کافی سمجھایا اور قصور وار افراد کے خلاف جلد سخت کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد حالات پرسکون ہوئے ۔ مسٹر شریواستو نے بتایا کہ بی ایچ یو کیمپس میں فی الحال صورت حال معمول پر آگئی ہے لیکن احتیاط کے طورپر سیکورٹی بڑھادی گئی ہے ۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ یونیورسٹی کے روئیا ہاسٹل میں رہ رہے ریسرچ اسکالر سنیل ترپاٹھی اور سال اول کے طالب علم شیوکانت کو شدید چوٹیں آئی ہے ۔ دونوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے جہاں ان کا علاج چل رہا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ یونیورسٹی کے سیکورٹی جوانوں اور طلبا کے درمیان موٹر سائیکل پارکنگ کے سلسلہ میں تنازعہ شروع ہوا تھا، جس کے بعد ہنگامہ ہوا۔ طلبا نے الزام لگایا کہ سکیورٹی نے ان پر لاٹھیاں چلائیں جبکہ یونیورسٹی کے ترجمان نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کچھ غیر سماجی عناصر نے یونیورسٹی کے پرسکون ماحول میں خلل ڈالنے کی نیت سے توڑ پھوڑ اور ہنگامہ کیا۔


راجستھان میں پانچ روپے میں ناشتہ اور 8 روپے میں بھر پیٹ کھانا ملے گا

جے پور۔26نومبر2016(فکروخبر/ذرائع)راجستھان میں عام شہریوں کو سستی اور رعایتی شرح پر بہترین معیار کی متناسب اور صاف غذا فراہم کرنے کے لئے ''اننپورنا رسوئی یوجنا'' کی شروعات کی جائے گی۔ وزیر اعلی وسندھرا راجے کی پہل پر شروع ہونے والے اس منصوبہ میں عام لوگوں کو خاص طور پر مزدور، رکشاوالا، آٹووالا، ملازم، طالب علم، کام کرنے والی خواتین، بزرگ اور دیگر بے بس افراد کو محض 5 روپے فی پلیٹ میں ناشتہ اور محض 8 روپے فی پلیٹ میں دوپہر کا اور رات کا کھانا فراہم کروایا جائے گا۔ سرکاری اطلاع کے مطابق'' سب کے لئے بھوجن ، سب کے لئے سمان مشن'' کے ساتھ ''اننپورنا رسوئی یوجنا''پہلے مرحلے میں 12 شہروں میں شروع کی جائے گی۔ ان میں دارالحکومت جے پور سمیت علاقائی ہیڈکواٹر جودھپور، ادے پور، اجمیر، کوٹہ، بیکانیر اور بھرت پور اور پرتاپ گڑھ، ڈونگرپور، بانس واڑا، باراں اور جھالاواڑ میں 80 وینوں کے ذریعے تین وقت کا کھانا خود مختار حکومت محکمہ یا متعلقہ شہری اکائی کی جانب سے مقرر کئے گئے مقام پر سستی شرح پر کھانا تقسیم کیا جائے گا۔


ہندوستان کے حصہ کا پانی پاکستان نہیں جائے گا ، اب بوند بوند پانی روک کرکسانوں کو ملے گا ۔وزیر اعظم مودی 

بھٹنڈا۔26نومبر2016(فکروخبر/ذرائع)پنجاب کی سرزمین سے پاکستان کو سخت کو سخت پیغام دیتے ہوئے وزیر اعظم نریند ر مودی نے سندھ آبی معاہدہ منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان کے حق کا پانی پاکستان نہیں جائے گا اس پر ہندوستان کا حق ہے اور کسانوں کو پانی ملے گا۔ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی نے پنجاب کے بھٹنڈا میں ایمس کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد ایک عوامی اجتماع سے خطاب کیا جس دوران انہوں نے کہا کہ سندھ آبی معاہدے میں ہندوستان کے حق کا پانی پاکستان میں بہہ جاتا ہے۔ اب بوند بوند پانی روک کرکے میں پنجاب کے، جموں و کشمیر کے اور ہندوستان کے کسانوں کے لئے پانی لاوں گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ پنجاب اور دیگر ریاستوں کے کسانوں کو ان کی وجہ سے پانی کی ایک ایک بوند دلانے کے لئے ہم نے سندھ آبی معاہدے پر ایک ٹاسک فورس قائم کی ہے۔ وزیر اعظم نے فوجیوں کی بہادری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جب ہمارے بہادر فوجی نے سرجیکل اسٹرائک کیا تو ہنگامہ مچ گیا۔ اب بھی ان کا معاملہ ٹھکانے نہیں لگا ہے۔ وزیر اعظم نے سرجیکل اسٹرائک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے انہیں ان کے مسلح افواج کی طاقت کا احساس کرا دیا۔وزیر اعظم نے پاکستان کے شہریوں سے کہا میں درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنے حکمرانوں سے غربت، کالے دھن اور جعلی کرنسی کے خلاف لڑنے کو کہیں، ہندوستان کے خلاف نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب پشاور کے اسکول میں حملہ ہوتا ہے، ہندوستان دکھی ہوتا ہے۔ پاکستان کے لوگوں کو اپنی حکومت سے کہنا چاہئے کہ وہ بدعنوانی کے خلاف لڑے، جعلی کرنسی کے خلاف لڑے۔کالے دھن نے اس ملک کے متوسط طبقے کو لوٹا ہے اس کا استحصال کیا ہے۔ غریبوں کو ان کے حق سے محروم کیا ہے۔ مجھے یہ لوٹ بند کرنی ہے۔ غریبوں کا حق دلانا ہے۔ یہ سیاہ کاروبار ملک کو دیمک کی طرح کھاتا چلا جا رہا ہے اس لئے نوٹ پر پابندی عائد ہے اور ملک کے عوام کا دکھ جھیلنے کے لئے میرے لفظ چھوٹے پڑ جاتے ہیں۔ آپ اپنے موبائل فون کو اپنا بینک بنا سکتے ہو، اپنا پرس بنا سکتے ہو۔ کالے دھن والوں کو اٹھنے نہیں دینا ہے۔ جعلی نوٹ نے ہمارے ملک کے نوجوانوں کو تباہ کیا ہے۔ میں آپ سے گزارش کرنے آیا ہوں کہ ملک کو بنانے میں ہمارا ساتھ دیجیے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو پنجاب کے بھٹنڈا ضلع میں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کا سنگ بنیاد رکھا۔ تقریبا 200 ایکڑ کے علاقے میں پھیلے 750 بستروالے ہسپتال اور انسٹی ٹیوٹ کی تعمیر پر 925 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ 


لائن آف کنٹرول پر کشیدہ صورت حال ،اقوام متحدہ کوتشویش کا اظہار

نئی دہلی۔26نومبر2016(فکروخبر/ذرائع)اقوام متحدہ نے ایک بار پھر لائن آف کنٹرول پر کشیدہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان اور بھارت پر زور دیا کہ وہ سرحدی کشیدگی کو ختم کرکے تمام مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کرئے ۔ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے لائن آف کنٹرول پر کشیدہ صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ بان نے اپنے ایک بیان میں ایل او سی پر فائرنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جارحیت سے گریز کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ خطے کے عوام کیساتھ ہے، امید کرتا ہوں پاکستان اوربھارت امن کئے لیے کوششیں کریں گے۔واضح رہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تقریباً 3 ماہ سے ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے 


وزیراعظم کی غیرموجودگی پر راجیہ سبھامیں ہنگامہ

نوٹ بندی سے عام آدمی کی پریشانی پر معافی کا مطالبہ 

نئی دہلی۔26نومبر2016(فکروخبر/ذرائع)مرکزی حکومت کی جانب سے پانچ سو اور ایک ہزار روپئے کے نوٹ بند ہونے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اپوزیشن نے وزیراعظم نریندرمودی کے خلاف احتجاج کیا اور راجیہ سبھا میں ان کی موجوگی کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے لگائے۔ پارٹیوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم آگے آئیں اور اس معاملے پر بیان دیں ۔ یو این این کے مطابق اپوزیشن پارلیمنٹ سیشن کے پہلے دن سے وزیراعظم کی موجودگی کا مطالبہ کررہا ہے۔ اپوزیشن نے عام آدمی کی پریشانی پر وزیراعظم سے معافی کا بھی مطالبہ کیاجو نوٹ بندی کے بعد صحیح انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے پریشانی کا سامنا ہے۔ بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے وزیراعظم کی سخت مذمت کی اور کہا کہ حکومت نے دعوی کیاہے کہ اس نے نوٹ بندی کا منصوبہ دس مہینے سے کررہی تھی تو کمیاں کیوں رہ گئیں۔گزشتہ روز وزیراعظم نے اپوزیشن کے مطالبے کو سننے کے لئے پارلیمنٹ اجلاس میں شرکت کی تھی لیکن انہوں نے کوئی بیان نہیں دیاجبکہ اپوزیشن مسلسل بیان کا مطالبہ کررہا تھا۔ سپریم کورٹ دو دسمبر کو نوٹ بندی پر گول کی جانب سے داخل ٹرانسفر عرضی سمیت تمام عرضیوں پر سماعت کرے گی۔ 


میں اردو زبان سیکھوں گا: پرکاش جاؤڈیکر

قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر مبارک باد کے مستحق ہیں:مرکزی وزیر برائے فروغ انسانی وسائل

نئی دہلی ۔26نومبر2016(فکروخبر/ذرائع) اردو زبان مجھے بہت اچھی لگتی ہے۔ میں یہ زبان سیکھوں گا اور اس کے لیے کام بھی کروں گا۔ ان خیالات کا اظہار عزت مآب محترم پرکاش جاؤڈیکر مرکزی وزیر برائے فروغ انسانی وسائل، حکومت ہند نے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی تیئسویں جنرل باڈی کی میٹنگ میں صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اس میٹنگ کا اہتمام پارلیمنٹ انیکسی کے کانفرنس ہال میں کیا گیا جس میں تقریباً کونسل کے تمام ممبران شریک ہوئے۔ اس موقعے پر ڈائرکٹر اور تمام ممبران نے قومی اردو کونسل کی سابق چیئرپرسن محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی کا بطورِ خاص شکریہ ادا کیا کہ کونسل نے ان کی رہنمائی میں ترقی کی نئی راہیں طے کیں۔ این سی پی یو ایل کے موجودہ چیئرمین اور مرکزی وزیر محترم پرکاش جاؤڈیکر نے اس موقعے پر تمام ممبران سے متعارف ہونے میں پہل کی اور کونسل کے ذریعے پیش کیے گئے پاور پوائنٹ پریزینٹیشن پربے حدمسرت کا اظہار کیا اور کونسل کی حسن کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ قومی اردو کونسل ترقی کی جانب گامزن ہے۔ اس کے لیے کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر ارتضیٰ کریم مبارکباد کے مستحق ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ قومی اردو کونسل کو مزید فعال بنانے کی ضرورت ہے۔ میں اس کے لیے ہر ممکن تعاون دینے میں خوشی محسوس کروں گا۔ میٹنگ میں ممبران نے فرداً فرداً اپنی تجاویز رکھیں جن پر وزیر محترم نے تفصیل سے تبصرہ کیا اور یہ کہاکہ آپ لوگ چھوٹی چھوٹی دو تین کمیٹیاں اور بنائیں اور ان کمیٹیوں کے تحت منصوبہ بند طریقے سے کام کو مزید بہتر بنانے کی کوشش کریں۔ انھوں نے مزید یہ کہا کہ اب قومی اردو کونسل کی جنرل باڈی کی میٹنگ سال میں دو بار ہوا کرے گی جس میں کونسل کے ممبران کے علاوہ اردو سے تعلق رکھنے والے دانشوران بھی شریک ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ اردو کی ترقی کے لیے ایک وژن ڈاکیومنٹ تیار کیا جائے گا اور نیشنل کمیشن فار مائینارٹی ایجوکیشن کی دوبارہ تشکیل ہوگی۔ میٹنگ کے اختتام پر قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر ارتضیٰ کریم نے مرکزی وزیر محترم پرکاش جاؤڈیکر اور تمام ممبران کا شکریہ ادا کیا۔


بھارت میں بڑھتے ہوئے شرابی پائلٹ‘

نئی دہلی ۔ 26 نومبر2016 (فکروخبر/ذرائع)ملک کے شہری ہوا بازی کے وزیر اشوک گجپت راجو نے پارلیمنٹ میں بتایا ہے کہ ’سال 2016 میں یکم جنوری سے لے کر 31 اکتوبر کے درمیان 38 پائلٹ اور عملے کے 113 ارکان جہاز اڑنے سے پہلے ہونے والے شراب کے ٹیسٹ میں ناکام پائے گئے۔اعداد و شمار آپ کو اس لیے بھی چونکا سکتے ہیں کیونکہ سال 2015 میں بھی 40 پائلٹ اس ٹیسٹ میں ناکام ٹھہرے تھے جبکہ 2014 میں یہ تعداد 20 کے آس پاس بتایا گیا تھا۔یعنی اس طرح کے معاملات میں کمی ہوتی نہیں دکھائی دے رہی۔کچھ سینیئر حکام کا خیال ہے کہ پرواز سے پہلے اپنے ملازمین کی میڈیکل جانچ جیسے سخت ہوا بازی قوانین کو لاگو کرنے میں بھارت تھوڑا سا سست ہی رہا ہے۔آج کی تاریخ میں بین الاقوامی قوانین یہ کہتے ہیں کہ پرواز سے پہلے پائلٹ اگر نشے کی حالت میں پایا گیا تو اس کے خلاف کارروائی میں ذرا بھی رعایت نہیں برتی جائے گی.


ریاست تلنگانہ کے وزیرِ اعلیٰ کے 50 کروڑ کے گھر پر غصے کی لہر

نئی دہلی ۔ 26 نومبر2016 (فکروخبر/ذرائع)ریاست تلنگانہ کے وزیرِ اعلیٰ کے 50 کروڑ روپے مالیت کے نئے محل نما گھر نے لوگوں میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔حیدرآباد شہر کے پوش علاقے میں واقع یہ عمارت نو ہزار مربع میٹر پر پھیلی ہوئی ہے۔اس گھر میں بلٹ پروف باتھ روم ہیں، ایک آڈیٹوریم ہے جس میں ڈھائی سو افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے اور ایک میٹنگ ہال ہے جس میں پانچ سو لوگ بیٹھ سکتے ہیں۔سب سے زیادہ تنقید کا نشانہ اس گھر کے بلٹ پروف باتھ روموں کو بنایا جا رہا ہے۔اس گھر کو وزیرِ اعلیٰ کے روحانی گرو چِنا جیئر سوامی نے آشیرواد دی۔ وزیرِ اعلیٰ کے چندرشیکھر راؤ جمعرات کو یہاں منتقل ہوئے۔سوامی نے وزیرِ اعلیٰ کی خصوصی کرسی پر بیٹھ کر اسے بھی آشیرواد دی۔گھر کا نام پراگاتھی بھون ہے اور اسے واستو کے ماہرین کے صلاح و مشورے سے تعمیر کیا گیا ہے۔راؤ ہندو مت کے تعمیرات کے بارے میں قدیم رواج واستو پر یقین رکھتے ہیں۔ اس سے پہلے خبریں آئی تھیں کہ انھوں نے ریاستی سیکریٹیریٹ کمپلکس کو گرانے کی کوشش کی تھی کیوں کہ ان کے خیال میں اس کا واستو ریاست کے لیے سازگار نہیں تھا۔



دہلی میں فضائی آلودگی، آتش بازی کے سامان کی فروخت پر پابندی

نئی دہلی ۔ 26 نومبر2016 (فکروخبر/ذرائع)سپریم کورٹ نے دارالحکومت دہلی میں آتش بازی کے سامان کی فروخت پر پابندی عائد کر دی ہے۔ عدالتِ عظمیٰ نے پابندی کے علاوہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ آتش بازی کے مضر اثرات کا جائزہ لیں۔عدالت نے آتش بازی پر پابندی کا حکم تین نوزائیدہ بچوں کے ایما پر دائر کی گئی درخواست پر دیا۔اس درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ شہر میں بڑھتی ہوئی آلودگی کی وجہ سے ان بچوں کے پیپھڑوں کی نشوونما متاثر ہوئی ہے۔اکتوبر میں دیوالی کے موقع پر شہر میں آتش بازی کی بڑی مقدار کے استعمال کی وجہ سے فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔عدالت نے دہلی اور اس کے اطراف میں آتش بازی کا سامان رکھنے، زخیرہ کرنے اور فروخت کرنے پر پابندی عائد کی ہے۔عدالت نے فضائی آلودگی کو کنٹرول کرنے والے حکام کو حکم دیا ہے کہ وہ آتش بازی میں استعمال ہونے والے مواد کے نقصان دے اثرات کا جائزہ لیں۔دہلی میں پہلے ہی فضائی آلودگی کا مسئلہ موجود تھا تاہم دیوالی پر آتش بازی کی وجہ سے آلودگی کا مسئلہ سنگین ہو گا جس کی وجہ سے حکام نے شہر کے تمام سکولوں کو تین دن کے لیے بند کر دیا تھا۔دیوالی سے پہلے کئی شہر میں بہت سے لوگوں نے مہم چلائی تھی جس میں لوگوں سے کہا گیا کہ وہ آتش بازی سے گریز کریں تاہم ماضی میں بھی ایسی مہمات پر زیادہ غور نہیں کیا جاتا۔2014 میں عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ میں دہلی کو دنیا کا سب سے زیادہ آلودہ شہر قرار دیا گیا تھا۔ اس رپورٹ کو بعد میں انڈین حکومت نے رد کر دیا تھا۔


مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے جاری کردہ دستخطی مہم کو کامیاب بنانے کیلئے علاقہ کے مختلف مقامات پر کیمپ

سہارنپور:26نومبر :2016(فکروخبر/ذرائع )مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے جاری کردہ دستخطی مہم کو کامیاب بنانے کیلئے علاقہ کے مختلف مقامات پر کیمپ لگانے کا سلسلہ تاہنوز جاری ہے، عاشق ملت الحاج مولاناحکیم محمد عبداللہ مغیثی قومی صدر آل انڈیا ملی کونسل و رکن تاسیس و عاملہ آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کی حسب ہدایت جاری اس مشن کے تحت شہر سہارنپور کے مختلف مقامات نزد دفتر مدرسہ مظاہرعلوم وقف ، دارالطلبہ قدیم نزد چوک عربی مدرسہ ، مسجد عبداللہ محلہ جھوٹے والا اورمدرسہ مفتاح العلو م درگاہ شاہ نورصاحب محلہ سرائے حسام الدین سہارنپور میں کیمپوں کا انعقاد کیا گیااور لوگوں کو اس مہم کے تئیں بیدار کیاگیا، مسجد درگاہ حضرت شاہ نور صاحب میں جمعہ سے قبل اپنے خطاب میں جامعہ رحمت گھگرولی کے استاذ مفتی محمد عدنان قاسمی نے لوگوں کی توجہ اس طرف مبذول کراتے ہوئے کہا کہ تاریخ کے انتہائی پر فتن دور سے گزررہے ہیں، اس وقت مسلمان جس ذلت اور پستی کا شکار ہورہاہے اسکی جہاں اور وجوہات ہیں وہیں ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مسلمان اپنے مذہب کے بارے میں غفلت اور جہالت کا شکار ہیں، اسلام کے بارے میں معلومات نہیں ہیں، جس سے غیروں تک اسلام کی صحیح صورت پہونچانا مشکل ہوگیاہے، اس لئے مسلمانوں کو چاہئے کہ جس طرح انہوں نے جدید تعلیم کی طرف توجہ کی ہے اپنے اسلام کو فراموش نہ کریں بلکہ جس طریقہ سے بھی ممکن ہو اسلام کا علم حاصل کریں اور اس کو دوسروں تک پہونچائیں تاکہ اسلام کے بارے میں انکے بیجا شکوک و شبہات کو دور کیا جاسکے، آل انڈیا ملی کونسل ضلع وشہر سہارنپور کے صدر اور جامعہ رحمت گھگرولی کے مہتمم مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی نیز مدرسہ مفتا ح العلوم درگاہ شاہ نور صاحب محلہ سرائے حسام الدین سہارنپور کے مہتمم قاری شہاب الدین قاسمی نائب صدر آل انڈیا ملی کونسل شہر سہارنپورکی زیر نگرانی منعقدہ ان کیمپوں میں ہزاروں مردو خواتین نے حصہ لیا، موصوفین نے ان خیالات کااظہار کیا ہے کہ ہماری کوشش یہ ہے کہ کوئی بھی فرد ایسا باقی نے رہے جو اس مہم میں شریک نہ ہوسکا ہو، اس کے لئے ہم اس مہم کے روز اول ہی سے اس کو کامیاب بنانے میں مصروف ہیں اور اللہ کے فضل سے ہمیں کامیابی بھی مل رہی ہے، اب تک ہم ہزاروں کی تعداد میں فارم آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے دفتر تک پہونچا چکے ہیں، ساتھ ساتھ انہوں نے اس بات کا بھی اظہار کیا ہے کہ ان سب کوششوں کے باوجود بھی بہت سارے ہمارے مسلم بھائی اور بہنیں اس میں شریک نہیں ہوسکے ہیں، ہم کوشش کررہے ہیں کہ امت مسلمہ کے ہر ہرفرد تک ہماری آواز پہونچے تاکہ یہ عمل ہمارے لئے فلاح دارین کا ذریعہ بنے، نیز موصوف مذکور (مولاناڈاکٹرعبدالمالک مغیثی) نے تمامام مسلمانان ہند سے اپیل کی ہے کہ جواں مردی اور ہمت کے ساتھ حالات حاضرہ کا مقابلہ کریں، یاس و ناامیدی کو بالکل ختم کریں یہی ملت اسلامیہ کا ہمیشہ سے شیوہ رہاہے اور یہی عزم و استقلال ان شاء اللہ العظیم ہماری کامیابی کا ذریعہ بنے گا، ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ مسلمان متحد اور اعمال اسلام پر کار بند رہیں، اختلاف اور بد اعمالیوں کو اپنے درمیان ہر گز جگہ نہ دیں، کامیابی ایک نے ایک دن ان کے قدم چومے گی، دفتر مدرسہ مظاہر علوم وقف پر منعقدہ کیمپ میں آل انڈیا ملی کونسل ضلع وشہر سہارنپور کے کارکنان اور دیگر عمائدین شہر خصوصی طور پر مولانا محمد احمد ناظم تعلیمات مظاہر علوم وقف سہارنپور، مفتی ناصرالدین مظاہری،حاجی محمد توصیف خازن آل انڈیا ملی کونسل شہر سہارنپور، مسعود وینڈر، قاری محمد وسیم، حاجی خالد صدیقی سرپرست آل انڈیا ملی کونسل شہرسہارنپور، حیدررؤف صدیقی جنرل سکریٹری ملی کونسل شہر سہارنپور، کاتب اسلام انجم، مرتضی کاتب، مولانا عثمان مظاہری ڈائریکٹر حذیفہ کمپیوٹر، شاہد صدیقی، مولانا محمد عمیر مظاہری، حافظ محمد احمد مظاہری ،محمد علی ایڈوکیٹ اور مدرسہ مفتاح العلوم درگاہ حضرت شاہ نورصاحب محلہ سرائے حسام الدین سہارنپور میں منعقدہ کیمپ میں قاری محمد جنید استاذ جامعہ رحمت گھگرولی، محمد اکرام، رئیس احمد، محمد اسماعیل، محمد عرفان، نواب عالم، نعیم احمد، محمداسلم ، عبدالستار، محمد انس، محمد شعیب، محمد بلال، دین محمد، محمد دانش، محمد مہربان وغیرہ موجود رہے۔


*جمعیتہ علماء ہند ملی اتحاد کے بعد مسلم دلت اتحاد کی خواہاں*

 26نومبر :2016(فکروخبر/ذرائع )جمعیتہ علماء ہند ہمیشہ کی طرح اپنے ادائیگئ فرض منصبی یعنی ملک میں امن و امان کا قیام واستحکام اور مسلم دلت باہمی اتحاد میں سرگرم عمل ہے۔اسی مناسبت سے 27 نومبر کو دلتوں کی طرف سے رام لیلا میدان میں منعقد کی جانے والی مہاسنگرام ریلی میں مسلمانوں کی شرکت کو زیادہ سے زیادہ تعداد میں یقینی بنانے کے لئے، جمعیتہ علماء کے سکریٹری مولاناحکیم الدین صاحب قاسمی میوات کے دورہ پر ہیں تاکہ مسلم اور دلت اتحاد کو دنیا کے سامنے لا کر حکومت ہند کو اپنے ظالمانہ اقدامات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جا سکے۔ اور مسلم،دلت اور آدی واسیوں کو ان کا واجبی حقوق دلایئں جا سکیں ۔23/11/2016 کا سب سے پہلا پروگرام مدرسہ فیض سبحانیہ فروزپور نمک میں منعقد ہوا، جسمیں سب سے پہلے مولانا یحی کریمی صاحب نے اپنے تعارفی کلمات کے دوران ہی پرمغز خطاب فرمایا، مولانا یحی کریمی صاحب نے طلبہ اور علماء کے سامنے ماضی قریب میں جمعیتہ علماء کی کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے دلتوں کی طرف سے منعقد ہونے والے پروگرام میں مسلمانوں کی شرکت پر زور دیتے ہوئے مولانا حکیم الدین صاحب کو دعوت اسٹیج دی۔مولانا حکیم الدین صاحب قاسمی نے اپنے مختصر سے خطاب میں دینی خدمات میں علاقہ میوات کے نمایاں کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے دلتوں کے ساتھ مسلمانوں کی اظہار یکجہتی کے ملی وقومی فوائد بیان کرتے ہوئے اپنے جامع خطاب کا اختتام فرمایا۔جلسہ میں مولانا حکیم الدین صاحب قاسمی کی معیت میں مولانا شفیق صاحب تھے جبکہ مولانا یحی کریمی صاحب کے وفد میں مولانا عبد المجید صاحب سنگاروی، مولانا ارشد صاحب قاسمی اور راقم سطور صابر قاسمی شریک تھے ۔
پروگرام میں مختلف جگہوں کے علماء کرام نے شرکت کی۔اختتام پروگرام کے بعد مہتمم مدرسہ فیض سبحانیہ مولانا ظفر الدین صاحب نے موجودہ تمام حاضرین کی پرتکلف ضیافت فرمائی۔
اس کے بعد مولانا یحی کریمی صاحب کی قیادت میں یہ مختصر سا قافلہ گاؤں کوٹلہ کے لئے روانہ ہوا جہاں پر بڑی تعداد میں مکتب کے طلبہ اور طالبات ، ائمہ کرام اور دیگر گاؤں کے ذمہ داران پہلے سے گاؤں کی تاریخی شاہ تغلک کے زمانہ کی جامع مسجد میں موجود تھے، مولانا حکیم الدین صاحب کے پہنچتے ہی جامع مسجد جمعیتہ علماء ہند زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھی۔مولانا طیب صاحب کنسالی نے نظامت کے فرائض انجام دیے اور اس کے بعد مولانا حکیم الدین صاحب قاسمی کا بیان ہوا، حضرت نے اجمیر کے اجلاس عام میں باہمی مسلکی ودینی اختلاف کو بھلا کر تمام مسلمانان ہند کے ایک اسٹیج پر جمع ہو نے کو قوم وملت کے لئے خوش آئند قرار دیا اور اس کو جمعیتہ علماء ہند کی بڑی کامیابی شمارکیا۔اس کے بعد مولانا یحی کریمی صاحب کا خطاب ہوا جسمیں مولانا نے میوات کے لوگوں کو میواتی مثالوں کے ذریعہ سے جھنجھوڑ تے ہوئے سمجھایا اور مسلمانوں کو کلہاڑی جب کہ دلتوں کے مسلمانوں کے ساتھ اتحاد کو کلہاڑی کے بینٹے کے ساتھ تشبیہ دیتے ہوئے کہا جس طریقے سے کلہاڑی اپنے بینٹے کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے بالکل اسی طرح دلت مسلم اتحاد اپنے مقاصد کے حصول کے لئے کارگر و مفید ثابت ہو گا۔مولانا یحی کریمی صاحب نے گاؤں کوٹلہ کے لوگوں کو کہڑا کر کے وعدہ لیا کہ تمام لوگ دلت سمیلن میں شرکت کریں گے اور دلت مسلم اتحاد کا ثبوت دیں گے اور سب نے بیک آواز مولانا کی دعوت پر لبیک کہا۔جامع مسجد میں اناؤنسری کے امور کو انجام دے رہے مولانا طیب صاحب نے جمعیتہ علماء کے سکریٹری اور ہریانہ پنجاب،ہماچل و چندی گڈھ کے صدر کو یقین دہانی کرائی کہ رام لیلا میدان میں 27 نومبر کو منعقد ہونے والے دلت مہاسنگرام ریلی میں صرف موجودہ حاضرین ہی نہیں بلکہ بڑی تعداد میں لوگ شرکت فرمائیں گے ۔اور مولانا یحی کریمی صاحب کی دعا پر اس جلسے کا اختتام ہو۔اور پروگرام کے اختتام پر مسجد کے ذمہ داران نے ناشتہ کا انتظام فرماکر شاندار ضیافت فرمائی۔اس پروگرام کے کامیاب اختتام کے بعد جمعیتہ کا یہ مختصر سا دو گاڑیوں پر مشتمل قافلہ مولانا یحی کریمی صاحب کے زیر نگرانی گاؤں ساکرس کے لیے روانہ ہوا۔وہاں پہنچ نے کے فورا بعد مولانا یحی کریمی صاحب نے سامعین کا خیال کرتے ہوئے دعوت وتبلیغ کے کام پر زور دیتے ہوئے غزوہ بدر کا واقعہ ذکر کیااور مولانا نے قرآنی آیت فاضربوہم فوق الأعناق سے استدلال کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالٰی نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے لئے بھی جو مدد بھیجی تھی وہ بھی اسباب اختیار کر نے پر مشروط تہی ورنہ اللہ تعالٰی چاہتے تو لمحوں کے اندر کفار و مشرکین کو نیست و نابود فرمادیتے لیکن اللہ تعالٰی کی سنت ہے کہ اسباب اختیار کر نے کے بعد ہی نصرت وفتح عطا فرماتے ہیں ۔اور مولانا کریمی صاحب نے مختصرا دلتوں کے ساتھ اتحاد کو وقت کا تقاضا بتا تے ہوئے مولانا حکیم الدین صاحب قاسمی کو دعوت اسٹیج دی۔اور مولانا حکیم الدین صاحب قاسمی نے اولا جمعیتہ کی خدمات کا ذکر کیا اور یہ بھی کہا کہ ضلع مظفر نگر میں فساد زدگان لوگوں کی بازآبادکاری اور مجموعی شادیوں میں میوات کے علاقہ سے امدادی سامان کی فراہمی میوات کے لوگوں کی دریادلی کی کھلی دلیل اور ملت اسلامیہ کے درد میں شریک رہنے کا کہلاثبوت ہے۔ اور مظلومین کے ساتھ کھڑے ہو کر انکی معاونت اور ان کے دکھ درد میں شریک ہو نا عین اسلامی تعلیمات ہیں کیونکہ حدیث نبوی ہے انصر ظالما او مظلوما۔ ظالم کے یا مظلوم کے مدد گار بنو۔اور گاؤں ساکرس کے لوگوں نے پر جوش انداز میں متفق ہو کر جمعیتہ علماء ہند کی آواز پر دلت سمیلن میں شرکت کا عزم ظاہر کیا اور جمعیتہ علماء ہند کی ہر آواز پر لبیک کہنے کا وعدہ بھی کیا۔اور مولانا یحی کریمی صاحب کی دعا پر پروگرام کا کامیاب اختتام ہوا۔اور ساکرس کے ذمہ دار ساتھیوں نے تمام شرکاءجلسہ کے لیے بہترین کھانے کا نظم و نسق کیا۔اس پروگرام کے بعد جمعیتہ علماء ہند کا یہ چھوٹا سا وفد اپنی دو گاڑیوں کے ہمراہ گاؤں بڈیڈ تحصیل پنہانہ کے لیے روانہ ہواجہاں پہنچ کر قبل الظهر آرام کیا اور بعد الظهر فورا 01:40 منٹ پر پروگرام کا افتتاح ہوا۔مولانا یحی کریمی صاحب نے اپنی تقریر میں اولا جمعیتہ علماء ہند کے لئے مولانا عبد الرحیم صاحب بڈیڈوی رحمہ اللہ کی خدمات کو بیان کیا۔اور مسلم نوجوانوں میں بے راہ روی اور دیگر برائیوں کے سرایت کرجانے پر دکھ کا اظہار فرمایا بلکہ اس کے لئے ممکنہ طور پر لوگوں کے لئے حل بھی پیش کیا۔اور مولانا کریمی صاحب نے اسلامی مساوات کے کئی واقعات صحابہ کرام کی زندگیوں سے بیان کیے۔اور یہ بھی کہاکہ آج تک کسی ظالم و جابر اور بڑے سے بڑے اسلام دشمن مشرک کی بھی یہ ہمت نہ ہو سکی کہ وہ اسلامی شریعت میں تبدیلیاں کرنے کے بارے میں سوچ سکے لیکن ہماری ظالم بی جے پی حکومت اسلام اورمسلم دشمنی اسلامی تاریخ کے تمام اسلام دشمنان سے آگے بڑھ چکی ہے ۔اس لئے ہمیں ضرورت هے اس بات کی کہ ہم دلتوں کی آواز میں اپنی آواز ملا کر انکی معاونت کریں اور وقت آنے پر انکی معاونت ہمارے لئے کارآمد ثابت ہو گی، ان شاء اللہ العظیم ۔اور مولانا حکیم الدین صاحب نے طبیعت کی ناسازگی کے باوجود اہالیان میوات کا شکریہ ادا کیا اور 27 نومبر کے دلت ریلی میں شرکت کے لئے لوگوں سے اپیل کی ۔اس پروگرام کا اختتام مولانا شفیق الرحمان صاحب کی دعا پر ہوا۔اور اس کے بعد قاری اسلم صاحب نے تمام مہمانوں کے لئے شاندار ظہرانہ کا انتظام کیا۔ اس پروگرام کے کامیاب اختتام کے بعد جمعیتہ علماء ہند کا یہ چھوٹا سا وفد گاؤں لہرواڑی کے لئے روانہ ہوا جہاں گاؤں والوں نے مولانا حکیم الدین صاحب قاسمی اور مولانا یحی کریمی صاحب اور دیگر ذمہ داران جمعیتہ کا والہانہ استقبال کیا۔ گاؤں کی جامع مسجد میں عصر کی نماز باجماعت اداکی اور اس کے بعد مولانا یحی کریمی صاحب نے گاؤں لہرواڑی کے لوگوں کی ماضی میں دی گئی قربانیوں کو سراہا اور خاص طور پر ذمہ داران حضرات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کے چودھری اور پنچ حضرات علماء کرام کی آواز میں آواز ملاتے ہیں ۔اس کے بعد جمعیتہ علماء ہند کے سکریٹری مولانا حکیم الدین صاحب قاسمی نے مختصرا دلتوں کی طرف سے منعقد ہونے والی رام لیلا میدان میں مہاسنگرام ریلی کا تعارف کرایا اور اس کے بعد لوگوں سے اپیل کی کہ بڑی تعداد میں شرکت کر کے قومی اتحاد کا ثبوت دیں اور لوگوں نے بآواز بلند بڑی تعداد میں شرکت کا عزم ظاہر کیا ۔اور مولانا حکیم الدین صاحب قاسمی کی دعا کے ساتھ یہ پروگرام اپنے اختتام کو پہنچا ۔ اس کے بعد جمعیتہ علماء ہند کا یہ قافلہ جو صبح دو گاڑیوں پر مشتمل تھا شام ہوتے ہوتے نصف درجن گاڑیوں تک جا پہنچا۔اور غروب آفتاب سے پہلے گاؤں مہلوکہ کے لئے روانہ دواں ہوا۔ جہاں پر کئی درجن موٹر سائیکل سوار نوجوان جمعیتہ علماء ہند کے اس قافلے کے استقبال کے لئے کئی گھنٹوں سے منتظر تھے۔جیسے ہی جمعیتہ علماء ہند کا یہ قافلہ پہنچا نعرہ تکبیر کی بلند وبالا صداؤں سے گاؤں کی گلیاں گونج اٹھی اور ایک عجیب سا سماں بندھ گیا۔وہاں پہنچ کر اولا مغرب کی نماز اداکی اور علماء کرام کے اسٹیج پر پہنچ نے کے بعد باضابطہ پروگرام کا افتتاح قاری اسلم صاحب بڈیڈوی کی تلاوت قرآن سے ہوا اور حافظ رفیق صاحب نے نعت رسول پیش کی ۔اس کے بعد مولانا سلیم صاحب ساکرس نے اسلام کی حقانیت اور باہمی اتحاد و اتفاق کی ضرورت پر روشنی ڈالی اور مجمع کو جھنجھوڑ تے ہوئے مبلغین اور دعوت کے امور کو انجام دینے والے حضرات کے لیے باہمی تعلقات کی درستگی کو ان کے کام کی کامیابی کے لئے جزء لاینفک قرار دیا۔اور اس کے بعد مولانا شفیق صاحب نے جمعیتہ علماء ہند کے ذمہ داران کے دوررس فیصلوں اور ان کی فراست کاذکر کرتے ہوئے جمعیتہ علماء کا موقف کو ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جمعیتہ نے اول دن ہی بابری مسجد کے معاملے کو عدالتوں کے ذریعہ حل کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔ جس کو بعد میں تمام مسلمانوں نے باہمی اتفاق رائے سے منظور کیا۔اور اس کے بعد مولانا یحی کریمی صاحب نے پر جوش اور ولولہ انگیز طویل خطاب کیا مولانا یحی کریمی صاحب نے اس خطاب میں امت محمدیہ کی فوقیت کو مختلف انداز میں بیان کیا اور مولانا کریمی صاحب نے کہا دل کی صفائی کے لئے خلق خدا کی خدمت ضروری ہے ۔اور مولانا نے کہا عیسائی ٹریسا نامی عورت ہندوستان آئی اور یہاں آکر نبوی سنت کے مطابق مخلوق خدا کی خدمت کی تو اس کو پوری دنیا نے Mother کے لقب سے نوازا۔اور سکھوں نے جب ٹوپی اور ڈاڑھی کو اپنایا تو لوگوں نے ان کو سردار کھ کربلایا۔ یہ سنت نبوی کے فائدے ہیں۔اور مولانا الیاس صاحب کو جب میوات آنے کی دعوت دی گئی تو مولانا نے پچاس مکاتب کے قیام کی شرط پر میواتیوں کی دعوت کو قبول کیا۔ جب مولانا الیاس صاحب میوات تشریف لائے تو ایک سفر میں پچاس کے بجائے چھپن مکاتب کا قیام عمل میں آیا ۔اور مولانا یحی کریمی صاحب نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ اس وقت بکریوں کے چرواہوں کے ہاتھوں میں بھی قاعدہ یا سپارہ نظر آتا تھا ۔یہ ہے میوات کی تاریخ لیکن آج ہم گمراہی کے کس دہانے پر پہنچ چکے ہیں اس لئے دینی دعوت کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں اور اللہ سے گڑگڑا کر اپنے لوگوں اور دوسروں کے لیے ہدایت کی دعائیں مانگیں ۔اور اس کے بعد مولانا حکیم الدین صاحب قاسمی نے آزادی ہند کے لئے علماء کے ذریعے پیش کی گئی قربانیوں کو تفصیلا ذکر کیا اور ساتھ میں دار العلوم دیوبند کے قیام کے پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے جمعیتہ علماء ہند کے قیام کے بارے میں لوگوں کو متعارف کرایا اور ماضی کی جمعیتہ علماء ہند کی قربانیوں کا بھی ذکر کیا ۔اور آخر میں رام لیلا میدان میں دلتوں کی طرف سے منعقد ہونے والے مہاسنگرام ریلی میں بڑی تعداد میں شرکت کرکے قومی اتحاد کے ثبوت دینے کی اپیل کی اور لوگوں نے بخوشی مولانا آواز پر لبیک کہا ۔اور قاری آس محمد صاحب صدر جمعیتہ علماء ضلع پلول نے تمام شرکاءجلسہ کے لیے بہترین اور پرتکلف عشائیہ کا نظم فرمایا اور پروگرام کے درمیان میں کئی مرتبہ تمام شرکاءجلسہ سے کھانا کھا کر جانے کی اپیل بھی کی ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا