English   /   Kannada   /   Nawayathi

دہلی میں گرفتار مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علما ہند کرے گی(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

جمعیۃ علماء ہند کی اطلاع کے مطابق گذشتہ رات دہلی پولس کی اسپیشل سیل نے دہلی کے مختلف مقامات سے 13 مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا۔ ان پر جیش محمدکا رکن ہونے کے علاوہ بم بنانے کا الزام عاید کیا گیا ہے ۔ دہلی پولس نے آج صرف تین ملزمین ساجد، شاکر اور سمیر کو ہی عدالت میں پیش کیا اور انہیں 15دن کی پولس تحویل میں دینے کی درخواست کی لیکن جمعیۃ علما ہندکے وکیل کی مخالفت کے بعد عدالت نے ملزمین کو10دن کے لئے پولس تحویل میں بھیجنے کا فیصلہ کیا ۔جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے ملزمین کی پیروی کے لئے مقرر ایم ایس خان ایڈوکیٹ نے عدالت سے گذارش کی کہ وہ پولس تحویل کے دوران ملزمین کی ہر 48گھنٹے پر طبی جانچ کرائی جائے ۔ خصوصی جج رتیش سنگھ نے اس درخواست کو منظور کرلیا ۔ایڈوکیٹ ایم ایس خان نے کے مطابق باقی 10 مسلم نوجوانوں کوپوچھ گچھ کے بعد آج شب تک رہائی ممکن ہے۔
اس سے قبل آج جمعیتہ علما ہند کے دفتر میں ان ملزمین کے والدین اور سرپرستوں نے آ کر جمعیۃ علما ہند کودرخواست دے کر گذارش کی کہ ان کے بچوں کے مقدمہ کی پیروی جمعیۃ علما کرے کیونکہ وہ اس حالت میں نہیں ہیں کہ قانونی چارہ جوئی کا بوجھ برداشت کر سکیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے بچے بے قصور ہیں اورکسی بھی دہشت گردی تنظیم سے ان کا کوئی تعلق ہے ۔ ان میں کچھ نوجوانوں کے والدین کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کوکسی سازش کے تحت پھنسایا جا رہا ہے۔ جمعیۃعلما ہند نے ان سب کی جانب سے درخواست مل جانے کے بعد اس معاملے کی پیروی کرنے کا فیصلہ کیا اور اس پر عمل بھی شروع کر دیا گیا۔ 


مسلمانوں کے تعلق سے قومی میڈیا کا دوہرا رویہ انتہائی تشویشناک 

گرفتاریوں کا ڈھنڈورا لیکن عدالت عظمی ٰ سے رہائی کا کوئی ذکر نہیں : مولانا ارشد مدنی 

نئی دہلی ،4مئی (فکروخبر/ذرائع)جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے دہشت گردی کے الزامات میں15اور20سال قید با مشقت کی سزا پانے والے ڈاکٹر جلیس انصاری اور ابر رحمت کوسپریم کورٹ کے ذریعے بری کر دئے جانے کا خیر مقدم کرنے کے ساتھ ساتھ گذشتہ رات دہلی پولس کی اسپیشل سیل کے ذریعے 13مسلم نوجوانوں کودہشت گردی کے الزام میں گرفتار کر لئے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ دسمبر 1993میں مختلف ٹرینوں میں سلسلہ وار بم دھماکوں کے سلسلے میں سزا پانے والے ملزمان کو سپریم کورٹ کے ذریعے رہا کر دینے کا فیصلہ قانون و انصاف کی جیت ہے اور اس بات کا ایک اور واضح ثبوت کہ تفتیشی ایجنسیاں اور افسران کس طرح سے بے قصور مسلمانوں کو دہشت گردی کے فرضی معاملات میں پھانس کر ان کی زندگی اور کیرئیر کو برباد کر ر ہے ہیں اور اسلام اور مسلمانوں کو بد نام کرنے کی یکے بعد دیگرے سازش میں مصروف ہیں ۔مولانا مدنی نے نام نہاد قومی میڈیا کی جانبداری پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ میڈیا خاص طور سے الیکٹرانک میڈیا جہاں دہلی میں دہشت گردی کے الزامات میں گرفتار کئے گئے مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کو انتہائی اہم اور بڑی خبر بنا کر صبح سے ہی اس کا ڈھنڈورا پیٹ رہا ہے وہیں سپریم کورٹ کے ذریعہ آج ہی بے قصور قرار دے کر 23سال بعد رہا کئے گئے مسلم نوجوانوں کے معاملے کو قطعی نظر انداز کئے ہوئے ہے اور کسی بھی چینل پر ا ن مسلم نوجوانوں کے بے قصور ثابت ہونے اور رہا کئے جانے کی خبر نہیں ہے۔ یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ میڈیا کا ایک بڑا حصہ کس طرح سے فسطائی طاقتوں کی سوچ اور نظریہ کے زیر اثر ہے اور اس کا مقصد بھی صرف مسلمانوں کی امیج کو خراب کرنا ہی رہ گیا ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علما ہند بلا مذہب و ملت تمام مظلومین کو انصاف دلانے کے لئے قانونی چارہ جوئی کرتی رہی ہے اور اس نے آج کے اس معاملے میں بھی اپنے وکیل کھڑے کر دئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ اگر کوئی واقعی قصور وار اور مجرم ہے تواسے سزا ملنی چاہئے لیکن اگر کوئی بے قصور ہے تو اسے بلا وجہ ہی سزا نہ بھگتنی پڑے۔انہوں نے کہا کہ ہم بار بار کہہ چکے ہیں اب صرف عدلیہ سے انصاف کی امید باقی ہے اور ہمیں بار بار انصاف ملا بھی ہے ، لیکن حکومت کی تفتیشی ایجنسیوں کا رویہ مسلسل جانبدارانہ اورمتعصبانہ ہے جس کا خمیازہ مظلوم مسلمانوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے اور یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کہ خاطی پولس افسران کو سزا نہیں ملتی۔ 


ابرِ رحمت اور جلیس انصاری23سال بعد دہشت گردی کے الزام سے بری

جمعیتہ علما ہند کی اپیل پر جے پور بم دھماکہ معاملہ میں سپریم کورٹ کا دونوں ملزمین کو باعزت بری کرنے کا حکم 

نئی دہلی،4مئی (فکروخبر/ذرائع)سپریم کورٹ نے آج ایک انتہائی اہم فیصلے میں جے پور کی خصوصی ٹاڈا عدالت کے فیصلہ کو مستر کرتے ہوئے ملزمین ابر رحمت اور ڈاکٹر جلیس انصاری کو بے قصور قرار دیتے ہوئے رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا ۔جے پور کی خصوصی ٹاڈا عدالت کے جج وی کے ماتھرنے 28فروری 2004کواپنے فیصلہ میں ابر رحمت کو 20اور ڈاکٹر جلیس انصاری کو 15 سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی ۔واضح ہو کہ جمعیۃ علما ہند نے ٹاڈا عدالت کے ا س فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے ایک اپیل دائر کی تھی۔دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتا ر مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی پیروی کرنے والی موقر تنظیم جمعیۃ علماء ہند کی ایک اور بڑی کامیابی ہے۔ 
سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ارجن کمار سیکری اور جٹس راجیش کمار اگروال نے دسمبر1993 میں مختلف ٹرینوں میں ہوئے سلسلہ وار بم دھماکہ معاملے میں نچلی عدالت کے اس فیصلہ کو مستر کردیا جس میں انہوں نے ملزمین ابر رحمت کو 20؍ سال اور ڈاکٹر جلیس انصاری کو 15 سال کی سزا سنائی تھی ۔ جمعیۃ علما مہاراشٹر کی لیگل سیل کے سربراہ گلزار اعظمی نے بتایا کہ ٹاڈا عدالت نے باقی دو ملزمین جمال علوی اور ڈاکٹر حبیب کو مقدمہ سے باعزت بری کیا تھا لیکن راجستھان سرکار نے عدالت عظمی میں ان کی رہائی کے خلا ف اپیل دائر کی تھی جس کی سماعت بھی متذکرہ سزا یافتہ دو ملزمین کے ساتھ ہی عمل میں آئی۔گلزار اعظمی نے مقدمہ سے متعلق تفصیلا ت بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایک جانب جہاں جمعیۃ علماء ہندنے سزا یافتہ ملزمین کی سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، وہیں راجستھان سرکار کی باعزت بری کر دئے گئے ملزمین کے خلاف دائر اپیل کابھی دفاع کیا اور الحمداللہ آج دونوں عرضداشتوں کا فیصلہ جمعیۃ علماء کے حق میں آیا ۔انہوں نے مزید کہا کہ اس تعلق سے جمعیۃ علماء ہندنے سینئر ایڈوکیٹ رتناکر داس کی خدمات حاصل کی تھی جبکہ ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ارشاد حنیف اول دن سے ہی اس معاملے کو دیکھ رہے تھے ۔
ایڈوکیٹ ارشاد حنیف نے بتایا کہ سینئر وکلاء نے دوران بحث عدالت کو بتایا کہ ملزمین سے حاصل کردہ اقبالیہ بیان ان کی مرضی کے خلاف تھے اور ان سے جبراً حاصل کئے گئے تھے نیز ٹاڈا کا مقدمہ قائم کرنے کے لئے ریاستی حکومت سے جو اجازت نامہ حاصل کیا گیا تھا وہ بھی قانون کے مطابق نہیں تھا ۔دفاعی وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ سی بی آئی نے تفتیش کے دوران من گھڑت ثبوت وشواہد عدالت کے سامنے پیش کئے تھے جسے نچلی عدالت نے آنکھ بند کرکے قبول کرلیا تھا اور ملزمین کو سزائیں سنادی گئی تھیں۔سپریم کورٹ کی بنچ نے آج اپنے زبانی حکم میں کہا کہ اگر ملزمین کسی دوسرے مقدمہ میں مطلوب نہیں ہیں تو انہیں جیل سے رہا کیا جائے ۔واضح ہوکہ5-6دسمبر کو پانچ مختلف ٹرینوں میں ہوئے سلسلہ وار بم دھماکہ معاملے میں سی بی آئی نے 15اعلی ٰتعلیم یافتہ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمہ قائم کیا تھا۔ اس مقدمہ کا فیصلہ 2004صادر کیا گیا جس میں ڈاکٹر جلیس انصاری اور ابر رحمت کو بالترتیب 15 اور20 سال کی سزائیں تجویز کی گئی تھی ۔


جموں کشمیر سے افسپا ہٹانے کیلئے فی الحال حالات موزوں نہیں ہیں۔۔ مرکز کا واضح اعلان 

سرینگر۔04مئی(فکروخبر/ذرائع)جموں کشمیر میں لاگو افسپا ہٹانے کے کسی بھی منصوبے کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے مرکزی حکومت نے واضح کیا ہے کہ ریاست میں فی الحال حالات اس لائق نہیں ہیں کہ افسپا میں کسی بھی طرح کی ترمیم کی جائے۔ مرکز نے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں جنگجویانہ سرگرمیوں کا سلسلہ جاری ہے اور سرحد پار سے اس طرح کی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لئے مدد فراہم کی جارہی ہے جبکہ امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے نیز جنگجووں کے خلاف سیکورٹی فورسز کا دباو برقرار رکھنے کیلئے افسپاکا جاری رہنا ضروری ہے اور اس طرح مرکزی حکومت اس بارے میں ملک کی سیکورٹی کے ساتھ کوئی بھی سمجھوتہ نہیں کرسکتی ہے۔ اس سلسلے میں امورداخلہ کے وزیر مملکت ہری بھائی پارٹھی نے کہا کہ مرکزی حکومت جموں کشمیر کی صورتحال کا لگاتار جائزہ لے رہے ہیں اور امن و امان کو برقرار رکھنے کیلئے تمام تر اقدامات کئے جارہے ہیں۔ پارٹھی نے کہا کہ اس طرح کے کسی بھی قدم سے گریز کیا جارہا ہے جس سے امن کو خطرہ پہنچے جبکہ اس بارے میں ریاستی حکومت کو بھی آگاہ کیا گیا ہے۔ یو این این خبررساں ایجنسی کے مطابق مرکزی حکومت نے جموں کشمیر میں تعینات فوج کو حاصل خصوصی اختیارات افسپا کی واپسی کے کسی بھی طرح کے منصوبے کی تردید کرتے ہوئے اس بات کو واضح کیا ہے کہ مذکورہ ریاست میں حالات اس قابل نہیں ہیں کہ افسپا کو ہٹایا جایا اور اس بارے میں کوئی غور وخوض کیاجارہا ہے۔ مرکزی سرکار نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ موجودہ صورتحال کے تناظر میں ایسا کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا جاسکتا ہے جس سے جموں کشمیر یا ملک کی سیکورٹی کیلئے خطرات پیدا ہوں۔جموں کشمیر اور شمالی مشرقی ریاستوں میں نافذ افسپا کے بارے میں پارلیمنٹ میں ایک تحریری سوال کے جواب میں امور داخلہ کے مرکزی وزیر مملکت ہری بھائی پارٹھی نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے اس بات کو خارج از امکان قرار دیا کہ جموں کشمیر میں لاگو افسپا کو ہٹانے کے بارے میں سوچ و چار کیا جارہا ہے۔ پارٹھی نے پارلیمنٹ میں کہا کہ ایسا کوئی بھی منصوبہ مرکزی حکومت کے سامنے زیر غور نہیں ہے۔ امور داخلہ نے وزیر مملکت نے کئی ممبران کی طرف سے اس بارے میں اٹھائے گئے نکات اور ظاہر کئے گئے خدشات کے جواب میں کہا کہ جموں کشمیر میں افسپا کا قانون امن وامان کی مکمل بحالی اور جنگجویانہ سرگرمیوں کے مکمل خاتمے کیلئے ہے جبکہ ریاست میں تعینات سیکورٹی فورسز کو جنگجویانہ سرگرمیوں سے نمٹنے کیلئے افسپا کا قانون لازمی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کی امن و قانون کی صورتحال پر مسلسل نظر گذر رکھی جارہی ہے اور مختلف ایجنسیوں کی طرف سے بھی اس بارے میں فراہم کی جارہی رپورٹوں کا بھی باریک بینی سے جائزہ لیا جارہا ہے۔ انہوں نے اپنے جواب میں اس بات کی بھی وضاحت کی کہ ریاست کی موجودہ صورتحال افسپا ہٹانے یا اس میں کسی بھی طرح کی ترمیم کرنے کے لئے موزوں نہیں ہے۔ پارٹھی نے کہا کہ کوشش اس بات کی جارہی ہے کہ ریاست میں امن و امان کی صورتحال برقرار رہے اور اس میں مزید بہتری آئی جبکہ اس کیلئے سیکورٹی فورسز پر ہی زیادہ زمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار جموں کشمیر کی صورتحال پر مسلسل نظر گذر رکھی رہی ہے اور امن و قانون کی میشنری کی مکمل بحالی کیلئے تمام تر اقدامات کئے جارہے ہیں۔ امور داخلہ کے وزیر مملکت نے اس بات کی بھی وضاحت کی جموں کشمیر کی حکومت سے بھی کہا گیا ہے کہ افسپا کی واپسی کیلئے حالات موزوں نہیں ہیں۔ ہری بھائی پارٹھی نے کہا کہ جموں کشمیر میں جنگجویانہ سرگرمیاں بدستور جاری ہیں جبکہ ان سرگرمیوں کو سرحد پار سے لگاتار مدد فراہم کی جارہی ہے جبکہ اس صورتحال کے مدنظر ایسا کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا جاسکتا ہے جس سے سیکورٹی فورسز کی کاروائیوں میں رکاو ٹ آئے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں افسپا کو اس لئے لاگو کیا گیا ہے کہ تاکہ جنگجویانہ سرگرمیوں کو خاتمہ کیا جائے اور سیکورٹی فورسز کو بھی اس بات کا پورا اختیار ملے تاکہ وہ جنگجووں کے خلاف اپنی کاروائیوں کو بلا کسی روک ٹوک کے جاری رکھیں۔ امور داخلہ کے مرکزی وزیر مملکت نے ممبران کو اپنے تحریری جواب میں اس بات کا یقین دلایا کہ ایسے کسی بھی قدم سے گریز کیا جائے گا جس سے جموں کشمیر میں امن کو خطرہ پہنچے اور ملک کی سلامتی کیلئے بھی خطرات پیدا ہوں۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں سرحد پار کی مدد سے پھیلائی جارہی جنگجویانہ سرگرمیوں سے نمٹنے میں اگر سیکورٹی فورسز کے اختیارات کو کم کیا گیا تو اس سے جنگجووں کے ہی حوصلے بلند ہوسکتے ہیں جبکہ مرکزی حکومت بھی اس بارے میں سنجیدہ ہے کہ ایسے کسی بھی قدم اٹھانے سے پہلے ملک کی سلامتی کو سامنے رکھا جائے۔انہوں نے کہا کہ اگر چہ جموں کشمیر کی صورتحال میں بہتری آرہی ہے لیکن ابھی اس طرح کے حالات نہیں ہیں کہ افسپا کو ہٹایا جائے۔


بھارت تمام پڑوسی ملکوں کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا خواہاں۔۔وزارت خارجہ

نئی دہلی۔4مئی(فکروخبر/ذرائع)وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت اپنے تمام پڑوسی ملکوں کے ساتھ بہتر تعلقات کی متمنی ہیں اور اس کیلئے حکومت ہند نے سنجیدگی کے ساتھ اقدامات اٹھانے شروع کئے ہیں کی بات کرتے ہوئے وزرات خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم روز اول سے ہی اس بات کے حق میں ہیں اور تمام تر مسئلوں کو پرامن بات چیت سے حل کیا جائے ۔وزارت کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی جس طرح ہمسایہ ملکوں کے ساتھ رشتوں کو استوار کرنے کیلئے ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں وہ اس کا واضح ثبوت ہے ہمسایہ ملکوں کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھانے کے عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کی یہ اولین کوشش ہے کہ بھارت کے سبھی پڑوسی ملکوں کے ساتھ خوشگوار تعلقات رہیں ۔یو این این مانیٹرنگ کو ملی تفصیلات کے مطابق وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم نے اپنے ملک کے سرحدوں کے درمیان رہنے والے پڑوسی ممالک کو نیک نیتی اور نیک شگون سے اپنے قریبی سمجھا اور کہا کہ ہمارے تعلقات پڑوسیوں سے اچھے ہونے چاہئے اور سبھی ہمسایہ ملکوں کے سربراہوں کو آنے اور جانے کی دعوت دینی چاہئے اور ان سے ملاقاتیں کی جائیں تاکہ ایک دوسرے کے قریب دوستانہ تعلقات اور عوامی رشتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم سب کوایک ہونا چاہئے ۔وزارت خارجہ نے جاری کردہ بیان کے مطابق بھارت مرکزی حکومت کی جو خارجہ پالیسی ہے اس میں ہمسایہ ملکوں کے ساتھ رشتوں کو استوار کرنے کی ترجیح ہے ۔بیان میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی آنے والے مہینوں میں دوسرے پڑوسی ملکوں کا بھی دورہ کرینگے اور یہ دورے اسی پالیسی کا حصہ ہیں جس کے تحت وزیر اعظم ذاتی طور تعلقات کو بہتر بنانے اور سارے مسئلوں کو پُرامن طور حل کرنے کے حق میں ہیں ۔آنے والے مہینوں کے دوران پاکستان کا دورہ بھی کرینگے جس کیلئے پاکستانی حکومت خاص کر پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے بھی ان کو دعوت دی تھی ۔پہلے اس بات کے اشارے مل رہے ہیں کہ بھارتی وزیر اعظم کے آنے والے مہینوں میں اور امسال کے آخر ی مہینے میں پاکستان کا دورہ کرنے کے قوی امکان کی توقع کی جاری ہے ۔محکمہ خارجہ کے مطابق بھارت کبھی بھی اس بات کے حق میں نہیں رہا ہے کہ کسی ہمسایہ ملک کے ساتھ کشیدگی یا محض آرائی رہے اور موجودہ مرکزی حکومت کی بھی پالیسی واضح ہے ۔


موسم میں خوشگوار تبدیلی کے بیچ وادی کشمیر میں بارشوں کا سلسلہ ایک بار پھر شروع 

سرینگر۔4مئی(فکروخبر/ذرائع) موسم میں خوشگوار تبدیلی کے بیچ وادی کشمیر میں بارشوں کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہواجس کی وجہ سے لوگوں کے چہروں پر ایک بار پھر مایوسی دیکھنے کو ملی ۔بارشوں کا سلسلہ شروع ہونے کے ساتھ ہی معمول کے درجہ حرارت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ۔ادھر محکمہ موسمیات کے مطابق اگلے چوبیس گھنٹوں کے دورن وادی کشمیر میں مزید بارشیں ہونے کے امکانات ہیں ۔ ذرائع کے مطابق موسم میں خوشگوار تبدیلی کے بیچ محکمہ موسمیات کی پیشن گوئی کے عین مطابق منگل کی شام سے ہیوادی میں پھر تیز بارشوں کا سلسلہ شروع ہواجس کی وجہ سے معمول کے درجہ حرارت میں پھر سے ایک بار کمی واقع ہوئی ۔ سرینگر سمیت وادی کے دوسرے علاقوں میں بدھ کو بھی سدن بھر وقفہ وقفہ سے بارشیں ہوتی رہیں۔بارشوں کے نتیجے میں معمول کی سرگرمیوں میں خلل پڑا ۔ تازہ بارشوں کے نتیجے میں شہر سرینگر کی اکثر و بیشتر سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے لوگوں کو عبور و مرور میں مشکلیں پیش آئیں۔ نمائندے کے مطابق موسم کی غیر یقینی صورتحال نے وادی کے عوام کو ایک بار پھر مایوسی میں مبتلا کردیا جب بدھ کو دن بھر پوری وادی کشمیر میں تیز بارشوں کا سلسلہ ایک بار پھر وقفہ وقفہ سے جاری ہوا ۔ تیز بارشوں۔ شہر سرینگر کے سبھی بازاروں میں کاروباری سرگرمیوں پر بھی گہرا اثر پڑا۔نمائندے کے مطابق سرینگر کے علاوہ وادی کے دوسرے میدانی و بالائی علاقوں میں بھی تیز بارشیں ہوئی۔ جس کے نتیجے میں شمالی و جنو بی کشمیر کے اکثر و بیشتر ندی نالوں میں پانی کا بہاو تیز ہوگیا۔ اس دوران تازہ بارشوں کے نتیجے میں شہر سرینگر کی سڑکوں پر جگہ جگہ پانی کی کافی مقدا ر جمع ہوئی جس کے نتیجے میں لوگوں کو چلنے پھرنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی سڑکوں پر پانی کی بھاری مقدا ر جمع ہوجانے سے ٹریفک کے چلنے میں بھی دشواریاں پیش آئی۔ ادھرمحکمہ موسمیات نے وادی میں24 گھنٹوں تک بارشیں ہونے کی پیش گوئی کی ہے۔ امسال موسم کی خراب صورتحال کے بعد دو دن تک موسم بہتر ہونے سے وادی کے لوگوں نے راحت کی سانس لی تھی لیکن اب ایک بار پھر موسم کی غیر یقینی صورتحال نے وادی کے کسانوں کی پریشانیاں بڑھا دی ہیں۔اس دوران سٹی رپورٹر کے مطابق وادی کشمیر میں سیاحتی سیزن عروج پر ہے اورہزاروں کی تعداد میں انتخابی سرگرمیوں کے باوجود ملکی اور غیر ملکی سیاح وارد کشمیر ہوئے ہیں جو یہاں کے قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا