English   /   Kannada   /   Nawayathi

سمجھوتہ دھماکہ کیس میں کرنل پروہت کے خلاف کوئی ثبوت نہیں : این آئی اے چیف(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

ڈائریکٹر جنرل نے مزید کہا کہ این آئی اے نے سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ کیس میں 8 افراد کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے ، جن میں نابا کمار سرکار عرف سوامی اسیمانند ، سنیل جوشی عرف سنیل جی(جس کی موت ہوچکی ہے) ، رام چندر کلسنگرا ، سندیپ ڈانگے ( دونوں مفرور ) لوکیش شرما ، کمل چوہان ، امت اور راجندر چودھری شامل ہیں۔قابل ذکر ہے کہ 18 فروری 2007 میں ہریانہ کے پانی پت کے نزدیک سمجھوتہ ایکسپریس میں بم دھماکہ کیا گیا تھا ، جس میں 68 افراد کی جانیں تلف ہوگئی تھیں ، جبکہ خواتین اور بچوں سمیت 12 افراد زخمی ہوئے تھے۔ ادھر 29 ستمبر 2008 کو مالیگاؤں میں بم دھماکہ ہوا تھا ، جس میں کرنل پروہت ملزم ہے ۔ اس دھماکہ میں چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ اس کیس کی اتبدائی جانچ مہاراشٹر اے ٹی ایس کے ذریعہ کی گئی تھی اور بعد میں اس کو این آئی اے کے سپرد کردیا گیا تھا۔کرنل پروہت کے علاوہ پرگیہ سنگھ ٹھاکر ، شیونارائن کلسنگرا ، شیام ساہو ، رمیش اپادھیائے ، سمیر کلکرنی ، اجے راکیش دھاوڑے ، جگدیش مہاترے ، سدھاکر دیویدی ، سدھاکر چترویدی اور پروین تکلکی کو گرفتار کیا جاچکا ہے ۔ جبکہ رام جی کلسنگرا اور سندیپ ڈانگے جو مفرور ہیں اور سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ کیس میں ملزم ہیں ، دونوں کے خلاف اس کیس میں بھی چارچ شیٹ داخل کی جاچکی ہے


حکومت کوہ نور ہیرے کو ملک واپس لانے کے لیے پرعزم ہے

رنجیت کمار کا بیان حکومتی موقف نہیں ، سپریم کورٹ میں سرکاری موقف ابھی پیش نہیں کیا گیا،وزارت ثقافت

نئی دہلی۔20اپریل(فکروخبر/ذرائع) حکومت ہند نے کہا ہے کہ حکومت کوہ نور ہیرے کو ملک واپس لانے کے لیے پرعزم ہے۔یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب اس سے ایک روز قبل ہی حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل رنجیت کمار نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ یہ ہیرا برطانیہ کو سکھ جنگوں کے بعد دیا گیا تھا، اسے چرایا نہیں گیا تھا۔ان کے مطابق یہ وزارت ثقافت کا موقف ہے اور وزارت خارجہ نے ابھی اپنا نظریہ واضح نہیں کیا۔تاہم وزارت ثقافت کے وزیر کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ کوہ نور ہیرے کو انڈیا واپس لانے کی بھرپور کوشش کرے گی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ سالیسٹر جنرل رنجیت کمار کا بیان حکومت کا موقف نہیں ہے اور سپریم کورٹ میں سرکاری موقف ابھی پیش نہیں کیا گیا۔یاد رہے کہ سالیسٹر جنرل رنجیت کمار کا کہنا تھا کہ پنجاب کے راجہ نے کوہ نور ہیرا برطانوی حکومت کو اپنی مرضی سے دیا تھا اور اسے چْرا کر نہیں لے جایا گیا تھا۔سپریم کورٹ ایک غیر سرکاری ادارے کی دائرکردہ پٹیشن کی سماعت کر رہی ہے جس میں درخواست کی گئی ہے کہ عدالت حکومت کو کوہ نور واپس لانے کی ہدایت دے۔حکومت کے موقف کے برعکس ایک نظریہ یہ ہے کہ برطانوی حکومت نے سکھوں کے خلاف جنگ جیتنے کے بعد راجہ رنجیت سنگھ کے نابالغ جانشین دلیپ سنگھ سے یہ ہیرا حاصل کیا تھا۔عدالت نے اس سلسلے میں حکومت کو ایک حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ حکومت اگر اپنے موقف پر قائم رہتی ہے تو اس کے لیے مستقبل میں کوہ نور کو واپس لانے کے راستے بند ہو جائیں گے۔فی الحال یہ ہیرا برطانیہ کی ملکہ الزبتھ کی ملکیت ہے اور ملکہ کے تاج میں جڑا ہوا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ 105 قیراط کا یہ ہیرا کبھی دنیا کا سب سے بڑا ہیرا تھا، لیکن بعد میں اسے تراش کر چھوٹا کر دیا گیا تھا۔حکومت کے مطابق راجہ رنجیت سنگھ نے 1850 میں یہ ہیرا سامراجی حکومت کو تحفے کے طور پر پیش کیا تھا۔مورخین کے مطابق کوہ نور معاہدہ لاہور کے بعد برطانوی تحویل میں پہنچا تھا۔ یہ معاہدہ ان جنگوں کے بعد طے پایا تھا جن کے نتیجے میں پنجاب برطانیہ کے کنٹرول میں آگیا تھا۔


شہر چنائی میں ڈاکٹروں نے 38سالہ شخص کے دل کی دھڑکن بند ہونے کے 45منٹ بعد بحال کر دی

چنائی ۔ 20 اپریل (فکروخبر/ذرائع) شہر چنائی میں ڈاکٹروں نے 38سالہ شخص کے دل کی دھڑکن بند ہونے کے 45منٹ بعد بحال کر دی اور بعدازاں اسے ایک نیا دل لگا دیا۔ ڈاکٹروں نے پیوند کاری کے لئے دل چنا ئی سے 630کلومیٹر دور حیدر آباد سے ایک کورئر سروس کے ذریعے منگوایا، ذرائع ابلاغ کے مطابق سٹیشنری کی دکان کا مالک 38سالہ جے سکھ بھائی ٹھاکر جو دل کے ڈائیلیٹڈ کارڈیومایوپیتھی نامی مرض میں مبتلا تھا کہ صبح ساڑھے آٹھ بجے دل کا شدید دورہ پڑا اور اس کے دل کی دھڑکن رک گئی، چنا ئی کے فورٹس ہسپتال میں ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے 30منٹ تک اس کے دل کی دھڑکن بحال کرنے کی سرتوڑ کوشش کی لیکن ناکام رہے۔ ڈاکٹروں نے آخری کوشش کے طور پر مریض کو آئی سی یو میں لے جا کر اس کے خون کی گردش اور صفائی کو مصنوعی دل اور پھیپھڑوں پر مشتمل مشین پر منتقل کر دیا اور اس دوران اس کے دل کی دھڑکن بحال کرنے کی کوشش جاری رکھی جو بالآخر کامیاب ہو گئی، تاہم دماغ کو کافی دیر تک خون کی فراہمی بند رہنے کے نتیجے میں سکھ بھائی ٹھاکر کوما میں چلا گیا اور اس کے زندہ بچ جانے کی امیدیں دم توڑ گئیں تاہم حیرت انگیز طور پر وہ 10دن کوما کی حالت میں رہنے کے بعد ہوش میں آ گیا۔ ڈاکٹروں نے اس کے دل کی پیوند کاری کا فیصلہ کیا اور انہیں چار دن بعد حیدر آباد میں دماغ کے مرض میں مبتلا ہو کر مر جانے والے ایک شخص کا دل مل گیا تاہم 633کلومیٹر کا فاصلہ ہونے پر کوئی ڈاکٹر حیدر آباد جانے کو تیار نہیں تھا۔ ڈاکٹروں نے اس صورتحال میں مذکورہ دل کو ایک کورئیر سروس کے ذریعے چنائے منگوایا اور ایک کامیاب آپریشن کے ذریعے سکھ بھائی ٹھاکر کے دل کی پیوند کاری کر دی اور انہیں مکمل طور پر صحتیاب ہونے پر ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔


بجنور دھماکہ معاملہ

بے قصور وں کو پھنسانے میں اب این آئی اے بھی شامل ۔ 

ممبئی۔20اپریل(فکروخبر/ذرائع) ملک کی بیشتر تحقیقاتی ایجنسیا ں اصل مجرم کو گرفتار نہ کر تے ہو ئے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت بے قصور مسلم نوجوانو ں کو ناکر دہ جرم عائد کر تے ہو ئے بر سو ں سے سلا خوں کے پیچھے رہنے پر مجبور کر دیتی ہے ۔ اور اب لگتا ہے کہ اس دوڑ میں بھارت کی سب سے بڑی تحقیقاتی ایجنسی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی ، دیگر بدنام ایجنسیو ں سے آ گے نکلنے والی ہے ۔ نامہ نگار وں سے با ت کر تے ہو ئے جمعیۃ علماء مہارا شٹر کے سینئر کریمنل لائر ایڈو کیٹ تہور پٹھان خان نے بتایا کہ بجنور دھماکہ معاملے میں بے قصور لو گو ں کو ایک سو چی سمجھی سازش کے تحت پھنسایا جا رہا ہے ۔ اتر پر دیش میں ۱۲؍ستمبر ۲۰۱۴ء ؁ میں ایک دھماکہ ہو ا تھا ۔ جس کے بعد پولس نے یو اے پی اے کی دفعات کے تحت مقدمہ قائم کر کے بجنور ضلع کے ہی پا نچ مسلم افراد جس میں ایک خاتون شامل ہے کو گرفتار کر لیا تھا ، جب کہ اتر پردیش پو لیس اور اے ٹی ایس کے مطابق اصل مجرمین فرار تھے جن کا تعلق مدھیہ پر دیش کھنڈوا ضلع سے تھا ، واضح ہو کہ مفرور چھ ملزمین میں سے دو کا تلنگانہ میں پو لیس نے انکاؤنٹرکر دیا تھا جب کہ بقیہ چا ر کو حا ل ہی میں اڑیسہ سے گرفتار کیا گیا ہے ۔ اس کیس کی سنوائی پہلے تو بجنور ضلع عدالت میں ہو ئی تاہم حکومت ہند نے جب کیس این آئی اے کے حوالے کر دیا تو مقدمے کی سما عت بھی بجنور ضلع عدالت سے لکھنؤاین آئی اے اسپیشل کورٹ میں منتقل ہو گئی۔ بجنور میں وکلاء نے کیس کا با ئیکاٹ کر دیا تھا ۔جس کے بعد ان کے اہل خانہ نے مفت قانونی پیروی کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹرکے صدر مولانا ندیم صدیقی سے مقدمہ کے پیروی کے لئے در خواست کی جس کے بعد جمعیۃ نے اس کیس کو اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے دہلی کے مشہور ایڈوکیٹ ابوبکرسباق سبحانی کو کیس دیکھنے کے لئے نامزد کیا چنانچہ انہوں نے بجنور سے ہی کیس کی پیروی شروع کر دی تھی ۔ 
آج بتاریخ ۲۰؍اپریل جمعیۃ علماء کے وکیل نے ملزمین کے دفاع میں ڈسچارج کی درخواست پر بحث کر تے ہو ئے اے ٹی ایس اور این آ ئی اے کی پو ری جھو ٹی کہانی کی اس وقت ہوا نکال دی جب انھو ں نے حادثہ کے بعد لیلا دیو ی کے مکا ن میں پو لیس کے ساتھ پہنچی فارنسک ٹیم کی گراؤنڈ رپو ر ٹ عدالت میں رکھی جس میں جائے حا دثہ سے پو لیس کو صرف بنیائن ، چڈھی ، ٹوتھ برش ، منجن ، چادر اوردری وغیر ہ ہی ملی تھی جب کہ بعد میں پولس نے ایف آ ئی آ ر تحریر کر تے ہو ئے ریوالور ،ڈیٹونیٹر ، موبائل اور دیگر دھماکہ خیز اشیا ء وغیر ہ بھی فر ضی کہانی میں شامل کر دیا ، مو قع واردات کے فو ٹو لئے گئے تھے تاہم این آ ئی اے فر ضی کہا نی کو سچ ثابت کر نے کے مقصد سے وہ تمام ہی فو ٹو گراف ابھی تک عدالت میں پیش نہیں کئے ، کسی بھی گواہ یا ثبو ت کے حا صل نہ ہونے پر پولیس ٹارچر کے ذریعے حا صل شدہ اقبالیہ بیا نات پر پو رے کیس کو غیر قانونی طریقے سے قائم کیا گیا ۔ جو انڈین ایویڈنس ایکٹ کی فعہ ۲۵؍میں قابل قبول بھی نہیں ہیں ۔ 
بحث کے دوران کیس کے قانونی پہلوپر بحث کر تے ہو ئے وکیل دفا ع نے بیس سے زائد قوانین کی خلا ف ورزی پر روشنی ڈالی ، جس میں مر کزی حکومت کے بجائے صوبائی حکومت کا تمام ہی اصولو ں کو با لا ئے طا ق رکھتے ہو ئے غیر قانونی سینکشن آ رڈر ، ڈی ایس پی کی جگہ ایس آ ئی کے ذریعہ کی گئی غیر قانو نی جانچ ، سیشن جج کی جگہ سی جی ایم کے ذریعے غیر قا نونی ریمانڈ وغیر ہ اہم پہلو تھے ، وکیل دفاع نے اپنی بحث کے حق میں دہلی ، گو ہا ٹی ، رانچی ، پٹنہ ، کیرلا اور پنجا ب ہا ئی کو رٹ کے علا وہ سپریم کو ر ٹ کے بے شمار فیصلو ں کی نظیر یں بھی پیش کیں ، جس کے بعد عدالت نے اپنے فیصلے کے لئے۴؍ مئی کی تاریخ تک سماعت ملتوی کر دی ہے۔ 


نابالغ بھائیوں کے ہاتھوں پڑوسی لڑکی کی عصمت دری

جبلپور۔20اپریل(یوفکروخبر/ذرائع) مدھیہ پردیش کے ضلع جبلپور میں دو نابالغ بھائیوں کے ذریعہ اپنے پڑوس میں رہنے والی ایک لڑکی کی طویل عرصہ تک عصمت دری کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے ۔گوہلپور پولیس ذرائع نے بتایا کہ چنڈال بھاٹا علاقہ میں رہنے والے دو نابالغ بھائی( 16اور 14برس) پڑوس میں رہنے والی لڑکی (15) کا طویل عرصہ سے جنسی استحصال کررہے تھے ۔ لڑکی کے حاملہ ہونے پر اس کے گھروالوں نے اس بارے میں پوچھ گچھ کی تو لڑکی نے بتایا کہ دونوں ملزم بھائی اسے جان سے مار دینے کی دھمکی دیکر اس کی عصمت دری کرتے تھے ۔ گھر والوں نے آج صبح لڑکی کے ساتھ تھانہ میں ملزمین کے خلاف رپورٹ درج کرائی۔گوہلپور سی ایس پی اندرجیت باکلوار سے موصول اطلاع کے مطابق دونوں ملزم بھائیوں کے خلاف اجتماعی عصمت دری اور نابالغوں کو جرم سے بچانے سے متعلق قانون تحت معاملہ درج کیا گیا ہے ۔ لڑکی کو طبی معائنہ کے لئے بھیجا گیا جہاں اس کے حاملہ ہونے کی تصدیق ہوئی ہے ۔


گاڑی کے زد میں آکر چچا ۔بھتیجہ ہلاک

ہردوئی۔20اپریل(فکروخبر/ذرائع)اتر پردیش میں ہردوئی کے سرسا علاقے میں کل رات ایک تیز رفتار گاڑی کی زد میں آکر موٹر سائکل پر سوار چچا بھتیجے کی موقع پر ہی موت ہوگئی اور ایک نوجوان زخمی ہوگیا۔پولیس کے انوساسر شہر کوتوالی کے مہاپوروا گاؤں کے رہنے والے ونود کمار (40)اپنی بھتیجی کے تلک میں شامل ہونے کے لئے اپنے بھتیجے وملیش (15)اور مدن پال کے ساتھ موٹرسائکل پر برا ڈال سنگھ گاؤں جارہے تھے ۔اسی درمیان ہردوئی۔لکھنؤسڑک پر بللی گاؤں کے نزدیک ایک تیز رفتارگاڑی نے ان کی موٹر سائکل کو ٹکر ماردی۔اس حادثے میں ونود کمار اور وملیش کی موقع پر موت ہوگئی اور مند پال زخمی ہو گیا۔زخمی کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے ۔پولیس معاملے کی تفتیش کررہی ہے ۔


سہارنپور میں بدمعاش لاکھوں روپے کے زیورات اور نقدی لوٹ کر فرار

سہارنپور۔20اپریل(فکروخبر/ذرائع)اترپردیش میں سہارنپور کے جنک پوری علاقہ میں آج صبح سویرے تقریباََ دس بارہ بدمعاش ایک کنبہ کے اراکین کو یرغمال بناکر لاکھوں روپے کے زیور اور نقدی لوٹ کر فرار ہوگئے ۔پولیس سپرنٹنڈنٹ (سٹی) مہندر سنگھ یادو نے بتایا کہ پانڈلی خوشحال پور گاوں میں بدمعاش ایک ہی گھر میں الگ الگ رہ رہے تین بھائیوں کے گھروالوں کو یرغمال بناکر لاکھوں روپے کے زیور اور نقدی لوٹ کر فرار ہوگئے ۔انہوں نے بتایا کہ پولیس معاملے کی تفتیش کررہی ہے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا