English   /   Kannada   /   Nawayathi

گزشتہ تین سال کے دوران ریاست میں آبرو ریزی کے تقریبا3500معاملات درج ہوئے(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

وزیر داخلہ نے ایوان کو بتایا کہ سال2013ء سے لے کر تاحال ریاست میں آبروریزی کے3497معاملات درج ہوئے ‘ لیکن ان معاملات میں گرفتار کئے گئے 4682لوگوں میں سے صرف92کو ہی سزا مل پائی ۔اس دوران 262کیس ایسے بھی رہے جسے پولیس نہیں سلجھا پائی اور ان میں سے کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ۔اس سال اب تک صرف10لوگوں کو ہی سزا ہو پائی ہے۔جنسی ہراسانی کے معاملات میں سزا کی پوزیشن اور بھی زیادہ خراب ہے۔ وزیر داخلہ نے ایوان کو بتایا کہ گزشتہ تین سال کے دوران ریاست میں جنسی ہراسانی کے12ہزار982کیس درج ہوئے لیکن ان معاملات میں گرفتار کئے گئے18ہزار 469لوگوں میں سے صرف46کو ہی سزا مل پائی ۔تقریبا 14.5فیصد یعنی1878معاملات ایسے رہے جنھیں پولیس حل نہیں کرپائی اور ان میں کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ۔وزیر داخلہ مسٹر پرمیشور نے ایوان کو بتایا کہ خواتین کے خلاف جرائم سے جڑے معاملات کی سماعت کیلئے 10خصوصی عدالتیں قائم کی گئی ہیں ۔ اس طرح معاملات میں زیادہ سے زیادہ دو ماہ میں متاثرہ کو مالی مدد بھی فراہم کی جارہی ہے ۔


شاہین کالج کے طلباء نے ہیریٹیج دوڑ میں دوم اور سوم کا سرٹیفکیٹ حاصل کیا

بیدر۔23؍نومبر(فکروخبر/محمدامین نواز)ملک میں بھر میں ہیریٹیج دوڑ کاانعقاد عمل میں آیا۔شرکاء میں سب سے زیادہ ہے حیدرآباد اور بنگلور میں اس دوڑ لوگ کثیر تعداد میں شریک رہنے کی اطلاع ہے ۔یہا ں بیدر میں بھی گو یونیسکو (GoUNESCO)غیر سرکاری تنظیم کی جانب سے ہیریٹیج دوڑ ہوئی ۔ بی انورادھا ریڈی نے ہیریٹیج دوڑ کیلئے سبز پرچم دکھایا کا افتتاح کیا ۔انھوں نے بتایا کہ اس دوڑ کا مقصد ثقافتی ورثہ سے متعلق حفاظت اور اہمیت سے متعلق شعور بیدار کرناہے ۔اس ہیریٹیج دوڑ میں اسسٹنٹ کمشنر بیدر انیس جوئے ‘مسٹر سدھیر کمارریڈی ایس پی بیدر ‘کرشنا کوٹی ‘اور دیگر افسران کے علاوہ شاہین کالج کے طلباء نے حصہ لیا ۔ہیریٹیج دوڑ کا آغاز سورج کی پہلی کرن کے ساتھ پرندوں کی چہچاہٹ کو گونج میں ہوا ۔اس دوڑ کودو حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا ‘5کیلو میٹر اور10کیلو میٹرجو بیدر کے اطراف و اکناف سے ہوتے ہوئے بیدر کے تاریخی قلعہ پر ختم ہوئی۔دوڑ کے دوران تاریخی مقامات میں قدیم شہر کے چوبارہ ‘مدرسہ محمود گاوان و دیگر تاریخی مقامات 5کیلو میٹر کی ہیریٹیج دوڑ میں شامل کئے گئے تھے۔ اس دوڑ میں حصہ لینے والے شاہین کالج کے طلباء کو انعامِ دوم اور سوم کے طورپر سرٹیفکیٹ دئیے گئے ۔ان طلباء کی رہنمائی محمد اظہر پاشاہ لیکچرر اور مسٹر وجئے کمار نے کی ۔طلباء کی اس شاندار کارکردگی پر مسرت کا اِظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالقدیر سکریٹری شاہین ادارہ جات بیدر نے انھیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے بھر پور حوصلہ افزائی کی ۔



کرناٹک حکومت کے پاس مہنگی شادیوں پر روک لگانے کی تجویز اب بھی زیرِ غور ہے

بیدر۔23؍نومبر(فکروخبر/محمدامین نواز)وزیر اعلی سدارامیا نے کہا کہ حکومت کے پاس مہنگی شادیوں پر روک لگانے کی تجویز اب بھی زیرِ غور ہے۔ وزیر اعلی سدارامیا نے امیر طبقے کے لوگوں کی شادیوں پر بے شمار دولت خرچ کرنے کا اثر متوسط طبقے پر پڑتا ہے ۔اور اس سے شادی کے بیجا کاموں کرنے فروغ حا ملتا ہے۔انھوں نے کہا کہ حکومت مہنگی شادیوں پر روک لگانے پر غور کررہی ہے ۔ریاست میں Superstition Act کو لاگو کرنے کے سلسلہ میں بتایا کہ اس مسئلہ پر بحث چل رہی ہے ۔واضح ہو کہ گزشتہ سال حکومت نے مہنگی شادیوں پر روک لگانے اور Superstition Act بل کو لانے کااعلان کیا تھا ‘لیکن حکومت اور پارٹی میں اتفاق نہیں ہونے کی وجہ سے اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہوپایا۔دونو ں ہی تجاویز اب بھی حکومت کے پاس زیر دوراں ہیں۔


عقیدۂ توحیدکے بگاڑ سے مغفرت اور نجات ممکن نہیں

بیدر۔23؍نومبر(فکروخبر/محمدامین نواز)توحید اسلامی عقیدے کی سب سے اہم بنیادہے۔ اگر انسان شرک کو چھوڑ کر بڑے سے بڑے گناہ کرے یا سرزد ہوجائے یا عبادتوں اوراعمال کے اندر کوئی کمی ہوجائے تو ہوسکتا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ اُسے معاف کردے ۔اگررات دن عبادتیں کرنے والا عابد،زاہد تمام مراسم عبودیت کو مکمل ادا بھی کرتاہے۔ مگر عقیدہ توحید کے اندر تھوڑا سا بگاڑ پایا جائے تواس کی مغفرت اور نجات ممکن نہیں۔ اور نہ ان اعمال کا کوئی اجر ملے گا جو انسان اچھے ،نیک اور عبادت سمجھ کر کرتا ہے۔شرک ایک ایسی چیز ہے جسکی وجہہ سے عقید ہ توحید خطرہ میں پڑ جاتا ہے اور یہ گناۂ کبیر ا میں شامل ہے۔ جو چیز اللہ کیلئے مخصوص وہ کسی اور کو اس میں شریک کیاجائے یہ اللہ تعالیٰ کو سخت نا پسند اور اسکی تلافی ممکن نہیں۔ ان خیالات کا اظہار مولانا محمد فیصل عمری سکریٹری شعبۂ دعوت جماعت اسلامی ہند، بگدل نے جامع مسجد میں ایس آئی او بگدل کے ہفتہ واری اجتماع کو مخاطب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے اپنے خطاب میں محدثین و مفسر ین اور جمہور علماء کے حوالے سے کہا کہ توحید کی تین قسمیں بیان کی گئی ہیں۔ پہلی قسم توحیدِ ر بوبیت ہے، جس میں اللہ کوخالق اور مالک مانیں ۔ زندگی اور موت ، نفع و نقصان ، بیماری و شفاء ، غریبی و امیری ،اولاد کادینے یا نہ دینے ، مصائب ، مشکلات و پریشانیوں میں مبتلا کرنے اور نکالنے والی ذات صر ف اللہ وحدہُ لا شریک کی ذات ہے۔ دوسر ی قسم توحیدِ الوہیت ہے ، جس میں اللہ تعالیٰ ہی عبادت کے لائق ہے اُس ہی کی عبادت کرنی ہے چونکہ سورہ الذریات کے حوالے سے انسان اور جن کی تخلیق اور وجود کا مقصد محض عبادت ہے۔ عبادتوں میں جو چیز یں اللہ کی ذات سے مخصوص ہیں وہ صرف اللہ ہی کیلئے کرناہے۔ عقید ہ توحید کے بگاڑ سے نیک اعمال بھی نا قابلِ قبول ہونگے۔اسی طرح رکوع اور سجدہ کے معاملہ میں بھی صر ف اللہ ہی کیلئے خاص ہے کسی کو سجدہ نہیں کیا جا سکتا۔اگر کسی اور کے سامنے اسطرح کا عمل بھی عقیدۂ توحید کے بگاڑ اور شرک میں شمار ہوگا۔اگر معاشرے میں رکوع، سجدہ طواف اورعلم غیب کے معاملہ میں اگر اللہ کے علاوہ کسی نبی ،کسی صحابی ،کسی بزرگ ، یاکسی ولی کی طرف منسوب کرتے نمایا ں نظر آتاہے تو یہاں بھی عقیدۂ توحید میں بگاڑہی تصور کیا جائیگا۔سجدہ خالص اللہ کیلئے ہے مگر یہاں انسان ، انسان کو سجدہ کررہے ہیں یہ سراسر ظلم اور سنگین قسم کا گناہ ہے۔انہوں نے اپنے خطاب میں سجدۂ تعظیمی کے متعلق امام احمد رضا خان ؒ کے فتوے کے حوالے سے کہا کہ سجدۂ تعظیمی بھی حرام ہے۔ تیسری قسم توحیدِ اسماء و صفات ہے۔ جس میں اسماء و صفات کو کسی اور کی طرف منسوب نہیں کیا جا سکتا۔ بطور تمثیل کہا کہ رزاق اللہ کا نام ہے اگر یہی نام کسی شخص کا ہواور اس سے رزق فراہم کرنے کی صفت اس میں پیدا ہو یہ ہرگز ممکن نہیں۔ کیونکہ رزق فراہم کرنے والی واحد ذات اللہ کی ہے۔قرآن مجید میں سب سے سنگین جرم شرک کو قرار دیا گیا ہے۔شرک کو اللہ ہر گز برداشت نہیں کرتا اور مشرک کو کبھی معاف نہیں کرتا ۔کیو نکہ اللہ ہر چیز سے بے نیاز ہے۔انتہائی افسوس کہ ساتھ انہوں نے کہا کہ جانتے بوجھتے مسلمان عقیدۂ توحید کے بگاڑ کا شکار بنتے جارہے ہیں۔ اسباب پر یقین اور اسباب مہیا کرانے والی ذات سے نا اُمیدی ایمان کی کمزوری کی علامت ہے۔اجتماع کا آغاز ندیم صابر کی تلاوت و ترجمانی سے ہوا جبکہ نظامت کے فرائض محمد مدثر احمد نے انجام دیئے ۔ دعا پر اجتماع کا اختتام ہوا۔


سندول گرام پنچایت کے اراکین کی جانب سے ڈپٹی کمشنر کو ایک یادداشت کی پیشکشی

بیدر۔23؍نومبر(فکروخبر/محمدامین نواز)سندول گرام پنچایت کے اراکین نے بیدر کے ڈپٹی کمشنر کو ایک یادداشت دیتے کر بتایا ہے کہ حکومت کی جانب سے گزشتہ دنوں بیدر ضلع پنچایت کے حلقوں سے متعلق حد بندی ( ڈیلمٹیشن )کا گزٹ جس کا نمبر1171ہے جو مورخہ31؍اکتوبر2015کو جاری کیا گیا ۔جس میں بیدر ضلع پنچایت کے حلقہ منہلی کے گرام پنچایت سندول کے مواضعات سندول ٹانڈا‘ راجگیرہ ‘تڑپلی‘ شیخاپور‘پاتر پلی کو بیدر ضلع پنچایت کے حلقہ بگدل میں شامل کیا گیا ہے ۔سندول گرام پنچایت اراکین کا مطالبہ ہے کہ ان مواضعات کو بیدر ضلع پنچایت کے منہلی حلقہ میں ہی رکھا جائے ۔



بیوی کے قتل میں نامزد شوہر گرفتار 

لکھنؤ۔23نومبر(فکروخبر/ذرائع ) بیوی کو موت کے گھاٹ کے اتارنے والے شوہر رجن لال کو گوسائیں گنج پولیس نے گرفتارکرلیا۔متوفیہ کے کنبہ والوں نے دامادپر شک ظاہر کرتے ہوئے پولیس کو تحریر دی تھی جس کے بعد پولیس نے معاملہ کی جانچ شروع کردی تھی ۔ بیوی کو مارنے میں ملزم پائے گئے شوہر کو پولیس نے جمعہ کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیاہے۔ واضح ہوکہ گزشتہ ۳۱ نومبر کو بسریہاگاؤں باشندہ رجن لال کی بیوی شکنتلا مشتبہ حالت میں لاپتہ ہوگئی تھی۔ جب شکنتلا کے مائکے والوں کواس بات کی خبر ملی تو ان لوگوں نے گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی ۔ دوسرے دن شکنتلا کی لاش لونی کٹرا بہٹا کے پاس گومتی ندی میں تیرتی ملی تھی ۔ گاؤں والوں نے ندی میں لاش دیکھ کر اطلاع پولیس کودی تھی ۔ پولیس نے لاش کی شناخت کراکر پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیاتھا ۔ جس کے بعد شکنتلا کے والد کیدار ناتھ نے داماد رجن لال پر شک ظاہر کرتے ہوئے پولیس کو تحریر دی تھی ۔ شکایت ملنے کے بعد پولیس نے معاملہ کی تفتیش شروع کی جس میں رجن لال کی بیوی کے قتل میں ملزم پایا گیا جسے گرفتار کرلیاگیاہے۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا