English   /   Kannada   /   Nawayathi

مسلمان سیکولر ازم پر یقین رکھتے ہیں لیکن دین و ایمان پر حملوں کو ہر گز برداشت نہیں کرسکتے(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

جناب محمد اصغر چلبل صاحب نائب صدر مرکزی سیرت کمیٹی ضلع گلبرگہ و صدر نشین کے ڈی یو،گلبرگہ نے اپنے کلیدی خطبہ میں کہا کہ جب بھی مسلم پرسنل میں مداخلت کی کوشش کی گئی آل انڈیا مسلم پرسنل لا ء بورڈ نے اس کو ناکام بنادیا ۔ انھوں نے کہا کہ غفران مآب حضرت سید شاہ محمد محمد الحسینی صاحب قبلہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا ء بورڈ کے نائب صدر تھے ۔دو ممتاز شخصیتوں حضرت ڈاکٹر سید شاہ خسرو حسینی صاحب ، سجادہ نشین درگاہ حضرت خواجہ بندہ نوازؒ اور محترم جناب الحاج ڈاکٹر قمر الاسلام صاحب وزیر بلدی نظم و نسق ،پبلک اینٹرپرائیزیس، ،وقف و اقلیتی بہبود حکومت کرناٹک ، ضلع نگران وزیر گلبرگہ ،صدر نشین حیدر آباد کرناٹک ریجن ڈیولوپمینٹ بورڈ آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ سے وابستہ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ مسلم پر سنل لا ء بورڈ نے ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر ایک اہم فیصلہ کیا ہے جس کی تمام مسلمان بھر پور تائید کرینگے ملک میں نریندر مودی کے بر سر اقتدار آنے کے ساتھ ہی ملک کے دستور کو تبدیل کرنے کی کوششیں شروع ہوئی اور آر آریس یس کے دیرینہ خواب ملک کو ہند راشٹر میں تبدیل کرنے کی راہیں ہموار کی جانے لگی ۔ پہلے عدالتوں سے اسلامی شریعت میں مداخلت کے خطرات لاحق تھے لیکن اب دستور ہند کو ہی تبدیل کرنے کی کوششوں سے مسلمانوں کی مذہبی آزادی خطرے میں پڑ گئی ہے۔
جناب محمد اصغر چلبل نے کہا کہ ہندوستان کا سیکولر بنے رہنا مسلمانوں کے لئے سب سے زیادہ ضروری ہے کیونکہ اسی میں انہیں مذہبی آزادی حاصل رہے گی۔انہوں نے کہا کہ صر ف مسلمان اور سیکولر زم پر یقین رکھنے والے دیگر مذاہب کے لوگ ہی ملک کو سیکولر بنائے رکھنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیانوں کے ذریعہ ملک میں ہندو اور مسلمانوں کے درمیان نفرت پیدا کرنے اور مسلمانوں کے حوصلہ پست کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔مسلمانوں کی آبادی کے خلاف گمراہی کن پروپیکنڈہ کیا جارہا ہے مسلمانوں کو مرتد بنانے کیلئے گھر واپسی جیسے پروگرام شروع کئے گئے ہیں۔ مسلمانوں کا ووٹ دینے کا حق چھین لینے اور پاکستان چلے جانے جیسے نعروں کے ذریعہ ملک کے عام مسلمانوں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ایسے حالات میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا ء بورڈ نے دین بچاؤ ، دستور بچاؤ تحریک کا اعلان کیا ہے۔ بورڈ کی یہ تحریک اگر کامیابی کے ساتھ چلائی جائے تو اس سے فرقہ پرستوں کے حوصلے پست ہوجائینگے ۔ فرقہ پرستوں کے مقابلوں کیلئے مسلمانوں کو دیگر غیر مسلم سیکولر عوام کی تائید بھی حاصل کرنا ضروری ہے۔اس موقع پر جناب اصغر چلبل نے الحاج قمر الاسلام کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے آپ کو ایک ملی تنظیم سے علاحدہ کرتے ہوئے فرقہ پرستوں کا مقابلہ کرنے کے لئے سیکولر جماعت سے وابستہ کرلیا ۔انہوں نے کہا کہ آل انڈیا پرسنل لاء بورڈ نے دین بچاؤ ، دستور بچاؤ جو تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے اس میں غیر مسلم سیکولر مذاج والے دانشوران ، قائدین، تعلیمی ماہرین اور مذہبی رہنماؤں کو شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کی دین بچاؤ ، دستور بچاؤ تحریک کو کامیاب بنانے کے لئے مسلکی اختلافات اور سیاسی وابستگی سے بلند ہوکر کلمہ کی بنیاد پر اتحاد کا مظاہرہ کیا جانا چاہئے۔انہوں نے اس موقع پر آل انڈیا پرسنل لاء بورڈ سے اپیل کی کہ وہ قائد محترم الحاج قمر الاسلام صاحب نے بحیثیت وزیر وقف و اقلیتی بہبود مسلمانوں کی مجموعی ترقی کیلئے جو انقلابی اسکیمات رو بہ عمل لائی ہیں انہیں ملک گیر سطح پر متعارف کروایا جائے۔انہوں نے کہا کہ ایسی کئی ایک اسکیمات ہیں جنہیں الحاج قمر الاسلام صاحب نے نافذ کیا ہے جن سے مسلمانوں کی ہمہ جہت ترقی ہموار ہورہی ہیں۔
تقدس مآب حضرت ڈاکٹر سید شاہ خسرو حسینی صاحب قبل سجادہ نشین بارگاہ حضرت خواجہ بندہ نوازؒ نے اپنی تقریر میں اس بات پر مسرت کا اظہار فرمایا کہ دین بچاؤ ، دستور بچاؤ کی مسلم پرسنل لاء بورڈ کی تحریک پر تمام مسلک کے علماء و قائدین جمع ہوئے ہیں۔آپ نے فرمایا کہ ہمارے عقائد چاہے کچھ بھی ہو لیکن ہمیں کلمہ طیبہ کے تحت ایک ہوجانا چاہئے۔ہم سب کا فرض بنتا ہے کہ آل انڈیا پرسنل لاء بورڈ نے جو تحریک شروع کی ہے اس کی بھر پور تائید کریں۔حضرت سجادہ نشین نے کہا کہ ہمیں اپنے بچوں کو بھر پور دینی تعلیم دینی چاہئے تاکہ وہ دین سے دور نہ ہوں یہ فریضہ صرف والدین اور اساتذہ انجام دی سکتے ہیں۔ حضرت سجادہ نشین نے کہا کہ سابقہ مسلم دورِ حکومت کے آخری بادشاہ بہادر شاہ ظفر تک کی تاریخ آج نصاب سے غائب ہے ۔صرف دینِ الٰہی کی تحریک شروع کرنے والے اکبر بادشاہ کو نصاب میں شامل کیا گیا ہے۔ آگے اسے بھی نکال دیا جائے گا ۔ ایسی باتیں NCERTکو بتانا ضروری ہے۔ حضرت سجادہ نشین نے کہا کہ ایشور پرساد اور مجمدارکی تاریخیں شیلفس سے غائب ہوچکی ہیں۔ مجمدار اورنگ زیب کی تاریخ کا ماہر تھا۔ ہمیں اپنے بچوں کو مناسب کتابیں مہیا کرنے چاہئے اور مذکورہ بالا امور کو درست کرنا چاہئے۔ ہم سیول کوڈ کو نہیں مان سکتے ہمیں اپنے اختلافات کو چھوڑ کر ایک بیانر تلے جمع ہوجانا چاہئے۔ اس موقع پر حضرت سجادہ نشین نے الحاج قمر الاسلام صاحب کی نمایاں خدمات کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اسلام اور مسلمانوں کیلئے بہت سے کام کئے ہیں اور کر رہے ہیں۔ہمیں اس بات پر نہایت خوشی ہوگی کہ الحاج قمرالاسلام کم از کم ڈپٹی چیف منسٹر بن جائیں۔ مرکزی سیرت کمیٹی گلبرگہ کے صدر،وزیربلدی نظم ونسق ، پبلک انٹر پرائزیس، وقف و اقلیتی بہبود حکومت کرناٹک الحاج قمر الاسلام صاحب نے مرکزی سیرت کمیٹی کے عہدیداران اور جناب محمد اصغر چلبل کو مبارکباد دی کہ دو دن کی مختصر مدت میں ہی انہوں نے گلبرگہ میں دین بچاؤ، دستور بچاؤ تحریک سے متعلق جلسہ منعقد کیا۔ اس ضمن میں حضرت سجادہ نشین درگاہ حضرت خواجہ بندہ نوازؒ سے بھی انہوں نے گفتگو کی تھی۔ الحاج قمر الاسلام نے بتایا کہ آج بلا تفریق جماعت و مسلک ہم نوجوانوں کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔ الحاج قمر الاسلام نے کہا کہ حضرت محمد ﷺ نے ساری دنیا میں جو انقلاب بر پا کیا وہ ایک مکمل انقلاب ہے۔ ایک آفاقی مذہب ہے آپؐ کے ذریعہ قیامت کے دن تک ہمیں یہ دین ملا ہے۔ اس موقع پر الحاج قمر الاسلام نے اپنے وزارتی قلمدانوں کے تحت مسلمانان کرناٹک کے لئے شروع کی گئی ہے مختلف اسکیمات کا تفصیل کے ساتھ ذکر کیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا دستور سیکو لر دستور ہے ہماری جمہوریت میں تمام عوام کو بنیادی حقوق دیئے گئے ہیں اور تبلیغ کی آزادی دی گئی ہے۔لیکن آر ایس آیس اس نظام کو ہٹا نا چاہتی ہے۔ ہم ہمیشہ اس بات کی کوشش کرینگے کہ ہمارے دین میں کوئی مداخلت نہ ہو اور دستور میں کوئی تبدیلی نہ ہو۔ اس معاملے میں قوم کے نوجوان بہت اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔الحاج قمر الاسلام نے اجلاس میں منظورہ تمام قراردادوں کی تائید کرتے ہوئے تحریک کی صدارت پر قائم رہنے سے اتفاق کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم آل انڈیا پرسنل لا ء بورڈ کے تمام فیصلوں پر عمل کرتے رہیں گے۔مخالفین کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ سیکو لر تاریخ کو ختم کر دیا جائے۔ 
جناب مولانا جاوید عالم قاسمی صاحب خطیب وامام مسجد محبس گلبرگہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہمارے بزرگوں نے اس ملک کیلئے کافیقربانیاں دی ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی ہمارے دین وایمان کی بات آئی ہے تو ہمارے بزرگوں نے دین وایمان کے خلاف کوئی بھی بات قبول نہیں کی ہے۔ اس موقع پر حضرت سید شاہ خسرو حسینی صاحب قبلہ کو اور الحاج قمر الاسلام کو مبارکباد دی اور کہا کہ ہمیں ان دونوں معزز حضرات کی سر پرستی میں چلنا چاہئے ۔ ہمیں اپنے تمام اختلافات بھلا کر متحد ہوجانا چاہئے۔ ایک اللہ ، ایک نبی، ایک دین کے لئے سارے جھگڑوں کو بھول کر کام کرنا چاہئے۔
اس موقع پرمولانا نصیر الدین خان رشادی مصباح العلوم، مولانا مفتی سید عبد الرشید خطیب وامام مسجد عالمگیر بارگاہِ بندہ نوازؒ ، مولانا قاضی عبد الوہاب رشادی خطیب وامام جامع مسجد اسٹیشن بازار ، جناب امجد جاوید رکن کرناٹک اردو اکیڈمی وپرنسپل نیشنل پی یو کالج اور پروفیسر عبد الحمید اکبر گلبرگہ یونیورسٹی نے بھی اپنے زرین خیالات کا اظہار کیا۔
اس موقع پر چار قرار دادیں بھی منظور کی گئی جن میں کہا ہے کہ مسلمان کسی بھی قیمت پر دین میں مداخلت برداشت نہیں کرینگے۔ مسلم پرسنل لاء بور ڈ کی تحریک سے متعلق ایک کمیٹی گلبرگہ میں تشکیل دی جائیگی جس کی سر پرستی حضر ت ڈاکٹر سید شاہ خسرو حسینی صاحب قبلہ فرمائیں گے جبکہ الحاج قمر الاسلام صاحب اس کے صدر ہونگے۔ یہ کمیٹی کل جماعتی سطح پر تشکیل دی جائیگی۔ 
اجلاس کی تیسری قرارداد میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سے مطالبہ کیا گیاکہ بورڈ کے موجودہ رکن حضرت ڈاکٹر سید شاہ گیسو دراز خسرو حسینی صاحب کو بورڈ کا نائب صدر بنا یا جائے۔ واضح رہے کہ حضرت سجادہ نشین بورڈ کے رکن ہیں اورآپ کے والدمحترم حضرت سید شاہ محمد محمد الحسینی صاحب قبلہ بورڈ کے نائب صدر رہ چکے ہیں۔ اجلاس میں الحاج قمر الاسلام صاحب کو ان کی عظیم ملی خدمات کے پیش نظر بورڈ کا قومی سطح کا جنرل سکریٹری نامزد کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔آخری قرار دادمیں کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کی یکسوئی کیلئے ایک کمیٹی قائم کی جائے۔ ابتداء میں جلسہ کا آغاز ممتاز قاری پروفیسر عبد الحمید اکبر کی قرات کلام پاک سے ہوا اور جناب اسد علی انصاری چیر مین ضلع وقف مشاورتی کمیٹی نے بارگاہِ رسالت مآب میں نعت شریف کا نذرانہ پیش کیا۔جناب سید عزیز اللہ سرمست نے نہایت عمدگی کے ساتھ نظامت کے فرائض انجام دئیے اور آخر میں شکریہ ادا کیا۔


بچوں پر زیادتی اور جنسی ہراسانی کے تئیں سماج میں بیداری لانے پر زور

حیدرآباد،7 ؍ستمبر(فکروخبر/ذرائع) : مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں ’’بچوں پر زیادتی‘ گھریلو تشدد اور جنسی ہراسانی‘‘ کے موضوع پر ایک توسیعی خطبے کے دوران مقررین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ہر سطح پر بچیوں کے تحفظ کے لیے عوام میں بیداری پیدا کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ کیونکہ دن بدن حالات بدسے بدتر ہوتے جارہے ہیں۔مائی چوائس (My Choice) نامی غیر سرکاری ادارے سے وابستہ جنسی مساوات اور انسانی حقوق کی ماہرین ڈاکٹر فرزانہ‘ پروگرام منیجر اور پرل چوراگڈی‘ سینئر کاؤنسلر نے بتایا کہ بہت سارے معاملات میں جہاں گھر کو تحفظ کی ایک مضبوط چار دیواری ہونی چاہیے وہ درندگی کے مسکن بنتے جارہے ہیں‘ جہاں بچیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جاتا ہے۔
اس لکچر کا اہتمام شعبۂ سماجی علوم نے کیا تھا۔
ڈاکٹر فرزانہ نے گھریلو تشدد ایکٹ 2005ء اور بچوں کی جنسی ہراسانی سے تحفظ ایکٹ 2012 کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جہاں کہیں بھی ضرورت پڑے‘ بے جھجک اس کا استعمال کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ بہت سے معاملات میں بدقسمتی سے جنسی ہراسانی میں ملوث افراد جانے پہچانے اور کبھی کبھی رشتہ دار بھی ہوا کرتے ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ ہندوستان میں ہر بیس منٹ پر عزت ریزی کا ایک واقعہ پیش آتا ہے اور ہر پانچ میں سے ایک کا تعلق بچی سے ہوتا ہے۔
ماہرین نے کہا کہ بچیوں کے لیے حالات بہتر نہ بن پانے کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا سماجی ڈھانچہ پدرانہ (patriarchal) بالادستی کے نظام پر مبنی ہے اور اس کے اثرات بہت گہرے ہیں۔ بچیوں کی جنسی ہراسانی سے وابستہ معاملات قدیم زمانے سے چلے آرہے ہیں اور بہت سے اراکین خاندان اسے معمول کی بات سمجھتے ہیں۔
محترمہ چوراگڈی نے کہا کہ جنسی ہراسانی اور تشدد کے واقعات سے بچیوں کی نفسیات پر زندگی بھر کے لیے بڑے گہرے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جس سے ان کی سماجی زندگی متاثر ہوتی ہے۔صدر شعبہ سماجی علوم پروفیسر محمد شاہد مردوں کی بالادستی والے نظام کے تناظر میں کہا کہ خواتین اور بچیوں کے تئیں ہراسانی کے یہی اسباب ہیں۔ انھوں نے مشورہ دیا کہ ہمیں انسانی سماجی نظام میں موجود ہراسانی سے وابستہ قوتوں پر از سرنو تنقیدی نگاہ ڈالنی ہوگی۔ اس سلسلے میں انھوں نے خود احتسابی پر زور دیا۔ انھوں نے انسانی سلوک اور رویے کو منضبط کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کی عزت کرنی چاہیے۔
پروگرام انچارج محمد اسرار عالم نے طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایسے مسائل پر زیادہ سے زیادہ غور کرنا ہوگااور بیداری لانی ہوگی۔
پروگرام میں اساتذہ‘ طلبا اور غیر تدریسی عملے کے اراکین بڑی تعداد میں موجود تھے جنھوں نے بحث و مباحثے میں سرگرم حصہ لیا۔
شعبۂ سماجی علوم کے اسوسی ائیٹ پروفیسر محمد شاہد رضا نے پروگرام کے آغاز میں مہمانوں کا استقبال کیا۔ ڈاکٹر محمد آفتاب عالم‘ فیلڈ ورک کوآرڈینٹر نے شکریہ ادا کیا۔


ریاست آسام میں سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 61 ہو گئی، 18 لاکھ افراد متاثر

نئی دہلی ۔ 7 ستمبر (فکروخبر/ذرائع) ریاست آسام میں سیلاب کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 61 ہو گئی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق آسام میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے نے کہا ہے کہ رواں سال چوتھی بار آنے والے سیلاب میں گزشتہ روز مزید پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں جس سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 61 ہو گئی ہے، یہ اموات دلگاؤں، ڈبروگڑھ، جگی روڈ اور برکھیتری علاقوں میں ہوئی ہیں۔ حکام کے مطابق سیلاب کی وجہ سے 20 اضلاع میں تقریباً 18 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں اور ریاستی حکومت کی جانب سے مختلف اضلاع میں قائم کیے جانے والے 277 ریلیف کیمپوں میں تقریباً دو لاکھ افراد رہ رہے ہیں۔ سیلاب زدہ افراد نے حکومت کی طرف سے دی جانے والی امداد پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ کھانے پینے کی اشیا، ادویات اور بچوں کی غذا کے نام پر انھیں حسب ضرورت مقدار میں چیزیں نہیں مل رہی ہیں۔ طوفانی بارشوں کے نتیجے میں دریائے برہم پترا اور اس سے نکلنے والی نہروں میں طغیانی کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نے ہزاروں گھروں کے علاوہ سڑکوں، پلوں اور بجلی کے ترسیل کے نظام کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔حکام نے کہا ہے کہ اب بھی ہزاروں افراد سیلابی پانی میں گھرے متاثرہ دیہات میں پھنسے ہوئے ہیں جنہیں محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔


عالمی ہندی کانفرنس کے موقع پر ہندی کو سپریم کورٹ کی زبان بنایا جائے۔ حاجی ہارون

اردو کو اُس کا حق دیکر سماجی خیرسگالی کا ماحول پیدا ہو

بھوپال۔ 7ستمبر (فکروخبر/ذرائع )جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش کے صدر حاجی محمد ہارون ایڈوکیٹ نے بھوپال میں منعقد ہونے والی عالمی ہندی کانفرنس کا استقبال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری قومی زبان ہندی کو سپریم کورٹ کی زبان بنایا جائے تاکہ عام ہندوستانیوں کی اپنی زبان کو عدالتِ عالیہ میں نمائندگی مل سکے، اِسی طرح ملک کی سب سے مقبول زبان اردو جو آج بھی شمال سے جنوب اور مشرق سے مغرب تک بولی اور سمجھی جاتی ہے، اُس کو اپنا واقعی حق دیا جائے۔حاجی محمد ہارون نے کہا ہے کہ مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال میں عالمی ہندی کانفرنس کا انعقاد ایک اہم موقع ہے جس کا استقبال ہونا چاہئے۔ اِس اہم کانفرنس میں میزبان اور مندوبین کی طرف ایک تجویز پاس کرکے حکمت سے یہ مطالبہ ہونا چاہئے کہ ہندی کے لئے سپریم کورٹ کے بند دروازے کھولے جائیں تاکہ عام لوگ اپنی زبان میں اپنے مقدمات وہاں پیش کرسکے اور اُن قانونی پیچیدگیوں سے واقف ہوسکیں، جن تک صرف انگریزی داں اعلیٰ طبقہ کو اثرورسوخ حاصل ہے، اِس کا ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ قومی زبان ہندی کو اُس کا واقعی حق ملے گا، دوسری انصاف کے حصول تک عام لوگوں کی پہونچ آسان ہوجائے گی۔ اِس کے ساتھ اردو زبان جو اِسی ملک میں پیدا ہوئی اور پروان چڑھی اور ہندی کی بہن کا درجہ اِسے حاصل ہے، اُس کی تعلیم و ترقی کا معقول انتظام ہو، اسکولوں میں اردو اساتذہ مقرر کئے جائیں، خاص طور پر مدھیہ پردیش کے جن اضلاع میں اردو داں آبادی بڑی تعداد میں موجود ہے ، جیسے کہ بھوپال، سیہور، رائسین، اندور، اُجین، ودیشہ، برہان پور، ہردہ، کھنڈوہ ، ستنا وہاں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا جائے، حاجی ہارون نے کہا کہ اردو کے ساتھ انصاف ہوگا تو غیر ہندی داں حلقوں میں ہندی کے لئے فضا ہموار ہوگی اور اونچے طبقہ میں ہندی کو نظرانداز کرنے کی ذہنیت کی حوصلہ شکنی ہوسکے گی نیز لسانی خیرسگالی کے ماحول میں دونوں بہنیں ہندی و اردو ترقی کرسکیں گی، ساری دنیا بالخصوص جنوبی ہند، شمال مشرق اور جموں وکشمیر تک یہ پیغام جائے گا ، سابق حکمرانوں نے زبانوں سے بھیدبھاؤ کی جو حکمتِ عملی اپنائی تھی، آج کی حکومت اِس کو مسترد کرکے انصاف کی راہ اپنارہی ہے۔ 


سنگھ پریوار میں بوکھلاہٹ کیوں۔جمال احمد نجمی

سہارنپور۔7ستمبر(فکروخبر/ذرائع) پریس کو جاری اپنے ایک بیان میں کانگریسی قائد جمال احمد نجمی نے کہا کہ جب سے ملک کی باگ ڈور نریندر مودی جی کے ہاتھ میں آئی ہے تبھی سے سنگھ پریوار میں کچھ زیادہ ہی بو کھلا ہٹ پائی جارہی ہے یہ لوگ بد حواسی کے عالم میں بیہودہ بیانات دینے کے ساتھ ساتھ ہر پل مسلمانوں کے جذبات سے کھلواڑ کرتے رہتے ہیں جس وجہ سے ملک میں لگاتار کشیدگی کہیں نہ کہیں بنی ہی رہتی ہے ؟کبھی ہندوؤں سے زیادہ بچے پیدا کرنے کی بھی باتیں کر رہے ہیں اور دو بچوں سے شروع ہو کر یہ گنتی دس تک تو پہنچا نے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور اب نہ جانے آگے یہ گنتی کہا ں جا کررکے گی اور اس کا انجام کیا ہو گا؟ ہم پردھان منتری جی سے اپیل کرتے ہیں کہ آپکی سر کار کو خود آپکے لوگ ہی ڈگمگا رہے ہیں اور جس طرح سے آپ ڈنٹ ڈپٹ کر چپ ہو جاتے ہیں اس سے کام چلنے والا نہیں ہے کیونکہ یہ لوگ باتوں کے بھوت نہی ہیں یہ تو لاتوں کے بھوت ہیں اگر بہتر سر کار چلانی ہے اور لمبی پاری کھیلنی ہے تو ان سر پھروں کا علاج اپکو پہلی فرصت میں ہی کرنا ہوگا اگر سیکولر عوام نے ایسانہی کیاتو یہ ملک میں اس طرح کے افراد کبھی بھی افراتفری کا ماحول پیدا کر سکتے ہیں۔کانگریسی قائد جمال احمد نجمی نے کہا کہ سماجوادی پارٹی کے نیتاؤں کی دیکھ ریکھ میں ضلعے اور شہر جس طرح سے رسہ کشی چل رہی ہے اس سے سپاکا2017 کا اسمبلی چناؤ جیتنے والا مشن کا میاب ہو تا نہیں دیکھ رہا ہے جمال احمدنے کہاکہ کے عوام کہ الجھنو سے ہٹ کر پارٹی کے نیتا لوٹ کھسوٹ میں لگے ہوئے ہیں اور زمینی کام نہیں ہو پا رہے ہیں سپا مکھیا بھی اس پر کوئی خاص تو جہ نہیں دے رہے ایسی حالت میں بغیر و جود والے لو گوں کو اپنے سروں پر بٹھایا جا رہا ہے آپنے کہا کہ ایسے نیتاؤں سے سیکولر طاقتوں کو کوئی فائدہ ہونے والا نہیں ان ہات کو دیکھتے ہوئے اگر ملائم سنگھ یادہ اور اکھلیش یادو نے اپنامفاد چھوڑکرسنجیدگی سے آج کے حالات پر فیصلہ نہ لیا اور مضبوط سیکولرتنظیم کھڑی نہی کی تو ریاست میں آرایس ایس کا دبدبہ قائم ہوجائیگا۔ ریاست میں مشن 2017 فیل ثابت ہو گا جمال احمد نے کہاکہ کانریس ہی بہترین جماعت ہے اور کانگریس ہی ملک کو ترقی یافتہ بناسکتی ہے باقی تمام جماعتیں بھاجپاکو ہی طاقت دینے والی تنظیمیں ہیں؟ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا