English   /   Kannada   /   Nawayathi

قید تنہائی کے خلاف آرتھر روڈ جیل میں سید ذبیح الدین کی بھوک ہڑتال (مزید اہم ترین خبریں )

share with us

اس کے علاوہ اس کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا جاتا ہے نیز اسے نفسیاتی وجسمانی اذیت کے ذریعہ پاگل بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ، جس کا تذکرہ ذبیح الدین نے عدالت میں داخل اپنی درخواست میں کی ہے۔ اس سے قبل اس نے ہائی کورٹ میں قید تنہائی اور جیل انتظامیہ کے ظالمانہ رویے کے خلاف درخواست داخل کی تھی جس پر فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے اسے جیل انتظامیہ کا داخلی معاملہ قرار دیا تھا اور اس کا بیرک تبدیل کرنے کا پورا اختیار جیل انتظامیہ کو دیا تھا، مگر جیل انتظامیہ اس کا بیرک تبدیل کرنے پر آمادہ نہیں ہے۔ ذبیح الدین کے مقدمے کی قانونی پیروی کرنے والی جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے زیرِ تحت اب یہ معاملہ ایک بار پھر عدالت کے روبرو ہے اور جس کی سماعت کی تاریخ آئندہ ۷ ستمبر کو طئے ہوئی ہے۔ وکیل دفاع ایڈووکیٹ تہور خان پٹھان کے مطابق سید ذبیح الدین نے اس ۳۱دنوں میں اناج کا ایک دانہ بھی نہیں کھایا ہے ، وہ انتہائی کمزور ہوچکا ہے اور اس کی حالت دن بہ دن بگڑتی جارہی ہے۔ اس کی لڑائی انصاف کی لڑائی ہے اور اسی بنیاد پر ہم نے عدالت میں درخواست داخل کی ہے۔دفاع کے مطابق قید تنہائی ایک طرح کی سزا ہے اور یہ سزا عدالت کے دائرہ اختیار میں ہے نہ کہ جیل انتظامیہ کے۔ اس کے باوجود جیل انتظامیہ سیکوریٹی کے نام پر گزشتہ دو سال سے ذبیح الدین کو اس پنجرے نما بیرک میں رکھے ہوئے ہے جس میں اس سے قبل اجمل قصاب کو رکھا گیا تھا۔جمعیۃ علماء مہا راشٹر کی لیگل سیل نے اس معاملے کو نہایت ہی سنجیدگی سے لیتے ہوئے 26/11 ممبئی حملے کے کیس دیکھنے والے خصوصی عدالت میں آج ہنگامی طور پر مقدمے کی سماعت کے لئے بورڈپر لانے کی درخواست داخل کرکے ساری صورت حال کورٹ کے رو برو رکھدی ہے ، جسے کورٹ نے فوری طور پر معاملے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے حکومت مہا راشٹر اور جیل انتظامیہ سے جواب طلب کیا ہے ۔امید کی جا رہی ہے ۷ستمبر بروز پیر کو اس پر اہم فیصلہ آئے گا ۔اس معاملے میں جمعیۃ علماء مہا راشٹر کے صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی نے بذات خود حالات کا جا ئزہ لیتے ہوئے ایڈوکیٹ محمود پراچہ ،ایڈوکیٹ تہور خان پٹھان کی کوششوں کی ستائش کی اور امید ظاہر کی بہت جلد اس مسئلے کا حل نکلے گا اور سید ذبیح الدین کو انصاف ملے گا ۔ 


شکاری پور میں عزیز بلگامی کے لیے جلسۂ اعزازیہ

اور کل ریاستی مشاعرے کا انعقاد

شکاری پور۔5ستمبر(فکروخبر/ذرائع) شکاری پور میں ایک خوب صورت تہنیتی جلسے اور ریاستی مشاعرے کا انعقاد کیا گیا۔ اس جلسے اور مشاعرے کی صدارت ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی چیرمین کرناٹک اردو چلڈرنس اکادمی نے کی۔ تہنیتی جلسہ دراصل ریاست کے معروف شاعر اور ادیب جناب عزیز بلگامی کی خدمات کے اعتراف اور ان کے اعزاز کے لیے رکھا گیا تھا۔ اس موقع سے ان کے نئے شعری مجموعہ ’’دل کے دامن پر‘‘ کا اجرا بھی ڈاکٹر حافظ کرناٹکی نے کیا۔ کرناٹکا اردو چلڈرنس اکادمی نے عزیز بلگامی کی خدمت میں سپاس نامہ، شال، میمنٹو، ہار وغیرہ پیش کیا اور حافظ کرناٹکی نے اپنے پر خلوص جذبات کا اظہار منظوم نذرانہ عقیدت کی شکل میں پیش کیا۔ اور عزیز بلگامی کے مزاج و کلام اور شخصیت و شاعری کی خوبیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ:

دینی ہے فکر آپ کی، حق آشنا ہے فن
سلجھے ہوئے خیالوں سے مہکا ہوا ہے فن

میزان شرع میں ہے تلا ایک ایک لفظ
مقبول عام اس لیے موصوف کا ہے فن

حافظ کرناٹکی نے اپنے خطبہ صدارت میں بھی عزیز بلگامی صاحب کی شخصیت کی جاذبیت اور ان کے کلام کی تاثیر اور ان کے کام کرنے کی لگن کو سراہا۔ حافظ کرناٹکی صاحب نے یہ بھی کہا کہ عزیز بلگامی صاحب کی خدمات کے اعتراف کے لیے منعقد کیا جانے والا یہ جلسہ ان کی خدمات کے اعتراف کی طرف اٹھایا گیا پہلا قدم ہے۔ عزیز بلگامی صاحب میرے لیے ایک مخلص دوست اور خیر اندیش کی سی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عزیز بلگامی صاحب نے میری کتاب ’’ہمارے نبیؐ‘‘ کی کمپوزنگ اور ڈیزائنگ وغیرہ میں بہت بہت تعاون کیا تھا۔ میں نے دیکھا تھا کہ وہ ’’ہمارے نبیؐ‘‘ منظوم سیرت کی پروف ریڈنگ کرتے ہوئے بہت جذباتی ہوجاتے تھے ان کی آنکھیں چھلک پڑتی تھیں۔ یہ عشق نبی کا وہ جذبہ تھا جو بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے۔ اس لیے ضروری تھا کہ ہم اپنے اس مخلص شاعر، ادیب، اور قلمکار دوست سے تجدید ملاقات کرتے اور ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ان کے مخصوص لحن میں ان کا کلام سنتے۔ اسی لیے ہم نے انہیں سفر کی تکلیف دی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئندہ انشاء اللہ ہم کل ہند مشاعرہ کا انعقاد کریں گے اور کرناٹکا اردو چلڈرنس اکادمی کے کاموں کو مزید وسعت اور استحکام بخشیں گے۔
کرناٹکا اردو چلڈرنس اکادمی کی غرض و غایت پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر آفاق عالم صدیقی نے کہا کہ در اصل یہ اکادمی ڈاکٹر حافظ کرناٹکی کی زبان و ادب اور باالخصوص ادب اطفال سے محبت کے اظہار کا عملی پلیٹ فارم ہے۔ انہوں نے کہا کہ چلڈرنس اکادمی بچوں سے متعلق تمام پہلوؤں سے دلچسپی لیتی ہے۔ جس میں ادب اطفال کے فروغ، بچوں کی صلاحیتوں کے نکھار، اور ان کے ادبی ذوق کی تربیت کے ساتھ ساتھ ان کے حقوق اور ان کی معصومیت کے تحفظ کا معاملہ بھی شامل ہے۔ ڈاکٹر آفاق عالم صدیقی نے کہا کہ چوں کہ ڈاکٹر حافظ کرناٹکی اردو زبان و ادب سے متعلق زبانی جمع خرچ کرنے والے لوگوں کے مزاج سے واقف ہیں ، اس لیے انہوں نے چلڈرنس اکادمی کے ذریعہ ادب اطفال سے جڑے شاعر و ادیب اور حقوق اطفال کے محافظوں کی قدر افزائی اور ان کی خدمات کے اعتراف کی بھی پہل کی کوشش کا بیڑا اٹھایا ہے۔ تا کہ ادب اطفال کے ساتھ ساتھ بچہ بھی اس کائنات کے قیمتی سرمائے کا سب سے انمول ہیرا بنا رہے۔ اور اس کی چمک کبھی ماند نہ پڑے۔
ڈاکٹر آفاق عالم صدیقی نے حافظ کرناٹکی کو ایک فرد سے ترقی کرکے ایک شخصیت میں متبدل ہو کر بالاخر ایک آئیڈیل اور ایک مکتبہ فکر کی شکل اختیار کرلینے والے ہمہ صفت فنکار کے طور پر مثالی ادیب اور شاعر قرار دیا اور جناب عزیز بلگامی سے اپنے دلی لگاؤ کا اعتراف کرتے ہوئے ان کی ادبی، ملّی اور ہر طرح کی قلمی خدمات کا دل سے اعتراف کیا۔ اور کہا کہ عزیز بلگامی صاحب جیسے نیک طبع اور نیکی آشنا اور خیر نوشت قلمکار، ہر دور میں کم ہی ہوتے ہیں۔ اس لیے ان کا اور ان جیسے قلمکاروں کا احترام ضروری ہے۔اس موقع سے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے جناب عزیز بلگامی صاحب نے سب سے پہلے ڈاکٹر حافظ کرناٹکی صاحب کا اور کرناٹک اردو چلڈرنس اکادمی کا شکریہ ادا کیا جس نے ان کی خدمات کی طرف توجہ کی۔ بعدازاں انہوں نے اپنے شکاری پور کے دوران قیام کو یاد کیا۔ اور حافظ کرناٹکی کے حسن سلوک مروّت، ادب دوستی کی بے لوثی کا اعتراف کرتے ہوئے ان کے قلم کی زرخیزی کو بھی سراہا۔ اور یہ بھی کہا کہ میں نے برسوں پہلے حافظ صاحب کو دیکھ کر اور ان کے جو ہر افشاں قلم کی روانی کو سمجھ کر جوپیش گوئی کی تھی وہ آج سچ ہو چکی ہے۔ انہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے ادب کی صالحیت والے پہلوؤں کی بھی تائید کی۔ اور زندگی کے ہر لمحے کو مفید بنانے کی بات کہی۔ اور اخیر میں ان تمام لوگوں کے لیے اپنی قلبی ممنونیت کا اظہار کیا جنہوں نے عزیز بلگامی کی خدمات کے اعتراف کے لیے منعقد کیے گئے اس خوب صورت جلسے کے لیے اپنا وقت نکالا اور اسے کامیاب بنانے کے لیے کوششیں کیں۔
مشاعرہ میں شرکت کے لیے تشریف لائے شعراء کرام ساغر کرناٹکی، شاد باگل کوٹی، لطف اللہ دلوی مسرور ہاسن، شاہداحمدشاہ نوری گوکاک اور سید ظہیراحمد ظہیر فنا شیموگہ وغیرہ نے بھی عزیز بلگامی صاحب کو دلی مبارکباد پیش کی۔ اور ان کے کلام اور خوش گلوئی کا دل سے اعتراف کیا۔ اس موقع سے جناب سمیع اللہ صاحب سابق چیرمین وقف بورڈ شیموگہ حاضر تھے۔
تہنیتی جلسے کے اختتام کے بعد مشاعرہ کا آغاز ہوا، اس کی صدارت بھی ڈاکٹر حافظ کرناٹکی نے کی اور نظامت کے فرائض سید ظہیر احمد فنا نے ادا کیے۔بعدازاں شعراء کرام نے اپنے کلام بلاغت نظام سے سامعین کو محظوظ فرمایا۔ بعض شاعروں کو سامعین نے بار بار مائک پر بلاکر کلام سنانے پر مجبور کیا۔یہ مشاعرہ مخصوص شعرا کی شرکت کی وجہ سے بہت ہی کامیاب رہا۔ اس جلسے کا آغاز مولانا جابر صاحب کے تلاوت کلام پاک اور ثانیہ مسکان کی نعت گوئی سے ہوا۔ اور اس کا اختتام جناب محمد غوث صاحب سیکریٹری زبیدہ ایجوکیشنل کمیٹی کے شکریہ سے ہوا۔۔۔۔۔۔

ڈسک پر کام کرنے والے صحافیوں کو بھی مفت طبی سہولت مہیا کی جائیں 

تسلیم شدہ نامہ نگار سوسائٹی نے چیف سکریٹری کو عرضداشت سونپی 

لکھنؤ۔۴؍ ستمبر: (فکروخبر/ذرائع) اتر پردیش تسلیم شدہ نامہ نگار سوسائٹی کی سرپرستی میں صحافیوں کے ایک وفد نے آج چیف سکریٹری آلوک رنجن سے ملاقات کر کے یہ مطالبہ کیا کہ ڈسک پر کام کرنے والے شرم جیوی صحافیوں کو تسلیم شدہ صحافیوں کی طرح ریاستی ملازمین کی مانند تمام سرکاری اسپتالوں میں مفت علاج کی سہولت فراہم کروانے کیلئے شناختی کارڈ جاری کئے جائیں ۔ گذشتہ چند برسوں سے ڈسک پر کام کرنے والے صحافیوں کو اس سہولت سے محروم کر دیا گیا ہے ۔ سوسائٹی کے صدر پرانشو مشر اور جنرل سکریٹری نیرج شریواستوا کی سرپرستی میں چیف سکریٹری سے وفد کی یہ ملاقات اینکسی آفس میں ہوئے ۔ پی جی آئی میں تسلیم شدہ صحافیوں کے مفت علاج کے سلسلے میں حکومت کے حکم نامے کو مزید وسیع بنانے کی گزارش بھی کی گئی تاکہ ان کے کنبے کے افراد کو بھی یہ سہولت مل سکے ۔ اس کے علاوہ پی جی آئی طرز پر یہ سہولت دوسرے میڈیکل کالجوں اور اعلیٰ طبی اداروں میں بھی نافذ کی جائے ۔ نو منتخب عہدہ داروں کا تعارف شیو شنکر گوسوامی ،سنجے راجن اور منوج چھابڑا نے چیف سکریٹری دے کروایا ۔ چیف سکریٹری نے یقین دہانی کروائی کہ وہ سوسائٹی کو اس کے کاموں میں تعاون دیتے رہیں گے ۔ اس موقع پر چیف سکریٹری کی توجہ سنگین طور سے بیمار سینئر صحافی سریندر سنگھ کی طرف منبدول کرواتے ہوئے ان کے کنبے کو مالی امداد دلوانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ۔ وفد میں سینئر صحافی رام دت ترپاٹھی ، شرت پردھان ، حسام صدیقی ، روچی کماری ، پنکج جھا ، آنند سنہا ،منیش شریواستوا سمیت سوسائٹی کے منتخب ممبران موجود تھے ۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا