English   /   Kannada   /   Nawayathi

سنجیو بھٹ کی برخاستگی ؛ ان کا حق بات پر قائم رہنے کا بہادری ایوارڈ ہے/ امیتابھ ٹھاکر آئی پی ایس (مزید اہم ترین خبریں)

share with us

ریاستی حکومت نے پسماندہ طبقے کے100طلباء کو بیرون ملک میں اعلی تعلیم کیلئے بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے

بیدر۔31؍اگست۔(فکروخبر/محمد امین نواز بیدر)۔دیوراج ارس کے یومِ پیدائش کے موقع پر ریاستی حکومت نے پسماندہ طبقے کے100طلباء کو بیرون ملک میں اعلی تعلیم کیلئے بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ریاستی وزیر برائے سماجی بہبود مسٹر ایچ انجنیا نے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت طلباء کو انجینئرنگ اور دیگر فیکلٹیزمیں بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔اس منصوبہ کے تحت 98طلباء کا انتخاب کیا گیا ہے ۔منصوبہ بندی کیلئے 44طلباء امریکہ میں اور18طلباء جرمنی میں اعلی تعلیم حاصل کریں گے۔دیگر طلباء کو دنیا کے17ممالک میں اعلی تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔ ہر طالبِ علم کی تین سالہ تعلیم کیلئے سالانہ10لاکھ روپیے کے حساب سے30لاکھ روپیے کی مدددی جائے گی۔اگر اعلی تعلیم کا خرچ اس سے زیادہ ہوگا تو ایسے طلباء کو چوتھے اور5ویں سال کے پڑھائی کیلئے دو فیصد سود کے حساب سے قرض فراہم کرایا جائیگا۔انھوں نے کہا کہ پسماندہ طبقات کے طلباء کو بیرون ملک ہیں اعلی تعلیم کے مواقع کم ملتے ہیں ۔دیوراج ارس اور پسماندہ طبقات کے مسیحا تھے ‘یہی بات ذہن میں رکھ کر ان کی یومِ پیدائش پر ہی یہ اسکیم شروع کی گئی ہے۔


ریاستی حکومت غیر قانونی بی پی ایل راشن کارڈ گیرندوں کے خلاف مقدمہ درج کرائے گی

بیدر۔31؍اگست۔(فکروخبر/محمد امین نواز بیدر)۔ریاستی حکومت غیر قانونی بی پی ایل راشن کارڈ گیرندوں کے خلاف مقدمہ درج کرائے گی۔ریاست کے فوڈ اینڈ سیول سپلائی کے وزیر مسٹر دنیش گنڈو راؤ نے غیر قانونی راشن کارڈ گیرندوں کو جلد ایسے کارڈواپس کرنے کا انتباہ دیتے ہوئے یہ بات کہی ۔انھو ں نے کہا کہ پوری ریاست میں ایسے راشن کارڈ ہولڈرس کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے‘جس میں فی دن فرضی بی پی ایل راشن کارڈ کے تقریبا دو ہزار معاملہ سامنے آرہے ہیں۔اس میں اے .بی.سی اور ڈی قسم کے سرکاری ملازمین بھی شامل ہیں ۔اس مہم کے دوران سات لاکھ روپیے کا جرمانہ وصول کیا گیا ہے ۔انھو ں نے بتایا کہ فرضی بی پی ایل راشن کارڈ ہولڈرس کو پہلے بھی کئی باع مطلع کیا گیا ہے۔آئندہ دو ماہ میں ایسے کارڈ سرینڈر نہیں کئے جاتے ہیں تو ان کے خلاف بغیر کوئی ہچکچاہٹ فوجداری مقدمات درج کئے جائیں گے۔مہم کے دوران ریاست میں اب تک 16ہزار 300راشن کارڈ کو منسوخ کے گئے ہیں ۔انھو ں نے بتایا کہ ریاست میں 1.11 کروڑ بی پی ایل راشن کارڈ ہولڈرس خاندان ہیں ۔اس کے علاوہ 12لاکھ لوگوں نے نئے طورپر بی پی ایل راشن کارڈ کیلئے درخواست دی ہے۔


کلسٹر سطحی پرتیبھا کارنجی پروگرام سرکاری اُردو اسکول فقیر ٹیکرہ ہمناآبادمیں عمل میں آیا

بیدر۔31؍اگست۔(فکروخبرْمحمد امین نواز بیدر)۔کلسٹر سطحی پرتیبھا کارنجی پروگرام سرکاری اُردو اسکول فقیر ٹیکرہ ہمناآبادمیں عمل میں آیا۔پروگرام کی صدارت مدرسہ ہذا کی میر معلمہ محترمہ غوثیہ بیگم نے کی ۔جبکہ مہمانانِ خصوصی کی حیثیت سے کی حیثیت سے جناب محمد عارف الدین سی آر سی ہمناآباد کلسٹر‘ مسٹر ہنومان‘محترمہ طاہرہ بیگم‘ ‘نایت اُللہ ‘کلسٹرسے تشریف لائے مُختلف مدارس کے معلمین و معلمات موجود تھے ۔پروگرام کا آغاز مدرسہ ہذا کی جماعت سوم کی طالبہ ثمرین بیگم کی قراء تِ کلام پاک ہوا ۔اور شبانہ خواجہ میاں نے حمد باری تعالی ‘معراج فاطمہ نے نعتِ رسولؐ سنانے کی سعادت حاصل کی ۔جناب شیخ عمر میر معلم سندنکیرہ نے شمع روشن کی ۔اس موقع پر مسٹر ہنومان نے پرتیبھا کارنجی سے متعلق اپنے خیالات کا اِظہار کیا۔جناب عنایت اُللہ نے طلباو کو مدرسہ سے متعلق بہترین نصیحت آمیز باتیں بتائیں‘اور اسی طرح مقابلہ جات میں حصہ لینے اور انعامات حاصل کرتے ہوئے تعلیمی ترقی حاصل کرنے کی بات بتائی ۔محترمہ طاہرہ بیگم میر معلمہ نے اپنے خطاب میں بتایا کہ طلباء میں پوشیدہ صلاحیتوں کو اُجاگر کرنے کیلئے معلمین ان کو بہتر انداز میں رہنمائی کریں۔پروگرام کے روحِ رواں جناب محمد عارف الدین سی آر سی ہمناآباد نے اپنے خطاب میں’ ’سورۃ التین ‘‘کی آیات کا ترجمہ و تفسیر کو بہت ہی بہترین انداز میں پیش کرتے ہوئے سمجھایا کہ انسان کی تخلیق بہترین ساخت سے ہوئی مگر اپنے اعمال کے ذریعہ اپنے آپ کو ذلالت کے گڑھے میں ڈال دیا ۔انھوں نے کہا کہ تعلیم کا مقصد ایک بہترین انسان بننا ہے ۔اس سے انسان میں اچھے اور بُرے کی تمیز پیدا ہوتی ہے۔اور قوموں کی ترقی اور بہتر معاشرہ کیلئے لڑکیوں کی تعلیم ضروری ہے ۔انھوں نے نصیحت فرمائی کہ علم حاصل کرکے ہم ایک بہترین انسان بنیں ‘اپنا اپنے والدین ‘اُستاد سب کی عزت بڑھائیں اور ایک اچھے شہری بن کر قوم و ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں ۔اور علم کے حصول کیلئے اساتذہ کا ادب کرنا بھی بے حد ضروری ہے۔پرتیبھا کارنجی پروگرام کے ذریعہ مُختلف سطحوں پر طلباء میں ہمت افزائی سے کام لینے کا موقع ملتا ہے ۔مُختلف احادیث کی روشنی میں اعلی اقدار کی تلقین کی ۔اخلاق کو سنوارنا وقت کی اشد ضرورت ہے ۔صدارتی خطاب میں محترمہ غوثیہ بیگم نے پروگرام کیلئے اپنی نیک تمناؤں کااِظہار کرتے ہوئے مفید مشوروں سے نوازا ‘اس پروگرام کا اختتام مدرسہ ہذا کے معلم جاوید محمد شہباز کے اِظہار تشکر پر ہوا ۔

ساون ماہ نے کیامایوس، اب بھادو ں کی باری

ریاست سے روٹھ گیا مانسون، ابھی تک نہیں نہیں ہوئی اوسط بارش بھی 

لکھنؤ۔31اگست(فکروخبر/ذرائع)جس ساون میں پوری ریاست کے باشندے موسلا دھار بارش کی امید لئے بیٹھے تھے وہ آہستہ آہستہ ختم ہو گیا۔ پورے ماہ لگا ہی نہیں کہ کہیں ساون کی وہ تیز بارش ہوئی ہو۔ اب بھادو ں ماہ شروع ہو چکا ہے۔ یہ ماہ موسلا دھاربارش کیلئے جانا جاتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ ویسے تو موسم کا کوئی بھی تخمینہ نہیں لگا سکتا لیکن موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ بھادو ں بھی ساون کی راہ پر چلے گا۔ دوسری جانب موسم محکمہ بھی مانتا ہے کہ مانسون کی تیزی فی الحال ریاست میں پوری طرح سے نہیں ہو پائی اس لئے اب باقی بچے ایک ماہ میں بہت زیادہ امیدیں نہیں دکھ رہی ہیں۔ محکمہ موسمیات کے تخمینہ اگست ماہ میں ناکام ثابت ہوئے۔ حالت یہ رہی کہ کچھ اضلاع کو چھوڑ کر باقی میں ایک یا دو دن ہی ایسی بارش ہوئی جو پیمانہ پر کھری ثابت ہوئی۔ ویسے موسم اور زراعت محکمہ کے اعداد و شمار اوسط درجہ کی بارش کا دعویٰ کر رہے ہیں لیکن حقیقت میں پوری ریاست میں کہیں بھی مناسب بارش نہیں ہوئی۔ ماہرین کے مطابق اگر بھادوں ماہ کے پہلے ہفتہ میں دو تین دن موسلا دھار بارش ہو گئی تو پھر کہا جا سکتا ہے کہ آگے کی راہ راحت بھری ہوگی لیکن اگر پہلا ہفتہ اچھا نہیں گیا تو پھر بارش کی امید بے معنی ثابت ہوگی کیونکہ دوسرے ہفتہ میں مانسون بھی ختم ہونے والا رہتا ہے۔ اس لئے بھادوں یعنی ستمبر ماہ کے پہلے دو ہفتہ بارش کیلئے اہم ہیں۔ سنیچر کی دیر شب بارش کے بعد اتوار کو صبح سے تیز دھوپ رہی دوپہر تک درجہ حرارت ۵۳ ڈگری سیلسیس تک پہنچ گیا حالانکہ امس کم رہی۔ موسم محکمہ نے کہاہے کہ کل بھی آسمان صاف رہے گا۔ دن میں بادلوں کی آمد و رفت رہے گی لیکن بارش کی امید کم ہی ہے۔ 


بغیر لائسنس کے پکڑے جانے پر پانچ لاکھ کا جرمانہ

غذائی اشیاء کے لائسنس بنوانے کی مدت میں چھ ماہ کی توسیع 

لکھنؤ۔31اگست(فکروخبر/ذرائع) مرکزی حکومت نے غذا لائسنس بنانے کی مدت میں توسیع کر دی ہے۔ پہلے یہ تاریخ چارستمبر تھی اب اس میں چھ ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے۔ تاریخ میں توسیع کے بعد بھی ملاوٹ خوروں کو راحت نہیں ملے گی۔ بغیر لائسنس کے کوئی بھی کاروباری، کمپنی، غذائی اشیاء بنانے اور فروخت کرنے اور پیکنگ کا کوئی بھی کام کرتے ہیں تو ان پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ایف ایس ڈی اے نے حال ہی میں ایک حکم جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پوری ریاست میں غذائی اشیاء کے کاروبار سے جڑے لوگ مارچ ۶۱۰۲ء تک لائسنس ضرور بنوا لیں اس کے بعد اگر کوئی بھی کاروباری بغیر لائسنس کے پکڑا جاتا ہے تواسے پانچ لاکھ روپئے کا جرمانہ ادا کرنا ہوگا اور چھ ماہ کی جیل بھی ہوگی۔ کسی بھی قسم کی غذائی اشیاء فروخت کرنے، بنانے، ذخیرہ اندوزی کرنے والے سبھی کاروباری اس قانون کے دائرہ میں آئیں گے۔ بھلے ہی لائسنس بنوانے کیلئے مارچ ۶۱۰۲ آخری تاریخ رکھی گئی ہے لیکن درخواست دو ماہ قبل تک جمع کرنے پر ہی سبھی کے وقت سے لائسنس بنائے جا سکیں گے۔ لائسنس بنوانے کیلئے کاروباریوں کے سامنے دو متبادل رکھے گئے ہیں۔ پہلا تو یہ کہ کاروباری خود بھی ایف ایس ڈی اے کے دفتر جاکر رجسٹریشن کرا لیں یا کیمپ لگنے پر لائسنس کیلئے درخواست دیں۔


شری رام سینا کے سربراہ کی عرضی خارج

نئی دہلی۔31اگست(فکروخبر/ذرائع)سپریم کورٹ نے شری رام سینا کے سربراہ پرمود متھلک کی وہ عرضی آج خارج کردی جس میں انہوں نے گوا میں داخل ہونے کی اجازت مانگی تھی۔چیف جسٹس ایچ ایل دتو اور جسٹس امیتابھ رائے کی ڈویزن بنچ نے بمبئی ہائی کورٹ کی گوا بنچ کے فیصلے کے خلاف مسٹر متھلک کی عرضی یہ کہتے ہوئے خارج کردی کہ گوا حکومت کی یہ ہدایت امن بحالی کے لئے تھی۔ عدالت نے کہاکہ مسٹر متھلک کو کم از کم چھ مہینے گوا سے باہر رہنا چاہئے ۔ عدالت عظم نے اخلاقیات کی ٹھیکہ داری کے نام پر خواتین کو ہراساں کئے جانے کے معاملے پر شری رام سینا کی سخت تنقید کی اور کہاکہ تنظیم اخلاقیات کی ٹھیکیداری کے نام پر ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائے گی۔خیال رہے کہ گوا حکومت نے امن بحالی کے نام پر مسٹر متھلک کے ریاست میں داخلہ پر پابندی عائد کی ہوئی ہے ۔ اس کے خلاف مسٹر متھلک ہائی کورٹ بھی گئے تھے جہاں سے راحت نہ ملنے پر وہ سپریم کورٹ پہنچے تھے ۔


سنسکس کی سر فہرست ۰۱ ؍میں سے۹؍کمپنیوں کے بازار سرمایہ میں گراوٹ 

نئی دہلی۔31اگست(فکروخبر/ذرائع) سنسکس کی سر فہرست ۰۱میں سے ۹ کمپنیوں کے بازار سرمایہ(مارکٹ کیپ) میں گذشتہ ہفتے ۳۹ ہزار کروڑ روپئے کی گراوٹ آئی بین الاقوامی اسباب سے بازارمیں ہوئے زبردست اُتار چڑھاؤ کی وجہ سے زیادہ تر کمپنیوں کے بازار سرمایہ میں کمی آئی۔ گذشتہ ۴۲ اگست کو ۴۲۶۱ پوائنٹ کی زبردست گراوٹ کے بعد بازار کچھ سنبھلا ۔ حالانکہ کاروبار کے دوران مسلسل اُتار چڑھاؤ کا سلسلہ بر قراررہا سنسکس کی ۰۱ کمپنیوں میں صرف کول انڈیا ہی ایک ایسی کمپنی رہی جس کے بازار سرمایہ میں اضافہ ہوا۔ زیر جائزہ ہفتے کے دوران کول انڈیا کا بازار سرمایہ ۳۲ء ۵۹۴۵ کروڑ روپئے بڑھ کر ۶۸ء ۶۴۷۵۲۲ کروڑ روپئے پر پہنچ گیا۔ ریلائنس انڈسٹریز اور او این جی سی سمیت دیگر ۹ کمپنیوں کی بازار حیثیت اس دوران ۷۴ء ۳۰۰۳۹ کروڑ روپئے کم ہو گئی۔ ہفتے کے دوران ٹی سی ایس کا بازار سرمایہ ۱۹ء ۸۵۴۰۲ کروڑ روپئے کم ہوکر ۱۴ء ۰۲۵۳۰۵ کروڑ روپئے رہ گیا ۔ ریلائنس انڈسٹریز کا بازار سرمایہ ۱۷ء ۹۸۶۱۱ کروڑ روپئے کے نقصان کے ساتھ ۶۳ء ۷۰۱۲۸۲ کروڑ روپئے پر آگیاعوامی شعبہ کے اسٹیٹ بینک آف انڈیا کا بازار سرمایہ ۹۶ء ۲۳۷۳۱ کروڑ روپئے کم ہوکر ۷۹ء ۷۸۵۸۸۱ کروڑ روپئے رہ گیا۔ اسی طرح ہفتے کے دوران سن فارما کا بازار سرمایہ ۱۳ء ۶۲۸۲۱ کروڑ روپئے کم ہوکر ۸۵ء ۷۵۹۲۱۲ کروڑ روپئے اور او این جی سی کا ایم کیپ ۱۸ء ۸۰۶۰۱ کروڑ روپئے کم ہوکر ۶۹ء ۸۶۳۸۰۲ کروڑ روپئے رہ گیا۔ آئی ٹی شعبہ کی کمپنی انفوسس کی بازار حیثیت ہفتے کے دوران ۱۸ء ۴۶۱۹ کروڑ روپئے کم ہوکر ۴۶ء ۱۲۱۵۵۲ کروڑ روپئے رہ گئی وہیں ایچ ڈی ایف سی بینک کا بازار سرمایہ ۱۹ء ۰۲۳۸ کروڑ روپئے کی گراوٹ کے ساتھ ۰۹ء ۲۶۳۸۵۲ کروڑ روپئے پر آگیا۔ 
ایچ ڈی ایف سی کا بازار سرمایہ ۱ء ۸۹۳۴ کروڑ روپئے کے نقصان کے ساتھ ۶۱ء ۸۶۲۹۸۱ کروڑ روپئے رہ گیا۔ آئی ٹی سی کے بازار سرمایہ میں ۲۲ء ۳۰۸۱ کروڑ روپئے کا نقصان رہا اور یہ ۳۰ء ۷۰۸۲۶۲ کروڑ روپئے رہ گیا۔ گذشتہ ہفتے دوشنبہ کو سنسکس میں ایک دن کی سب سے بڑی ۱۵ء ۴۲۶۱ پوائنٹ کی گراوٹ درج ہوئی اس دن سرمایہ کاروں کا سرمایہ ۷ لاکھ کروڑ روپئے کم ہوگیا حالانکہ جمعہ کو سنسکس ۱۶۱ پوائنٹ کے اضافے کے ساتھ ۶۲ ہزار پوائنٹ کی سطح کو ایک بار پھر پار کرنے میں کامیاب رہا۔ 


پولیس کے آگے میونسپل کارپوریشن بھی سر تسلیم خم

ٹریفک بوتھ سے اب تک نہیں ہٹ سکے غیر قانونی تشہیری بورڈ 

لکھنؤ۔31اگست(فکروخبر/ذرائع)میونسپل کارپوریشن اپنی ناک کے نیچے ناجائز تشہیری بورڈ نہیں ہٹاپا رہا ہے۔ شہرکے ہر چوراہے پر بنے ٹریفک بوتھ پر تشہیری بورڈ لگے ہوئے ہیں۔ ناجائز بورڈوں کو ہٹانے کیلئے میونسپل کارپوریشن نے پولیس کو خط بھی بھیجا لیکن اس پر کارروائی نہیں ہوئی، پولیس اور اشتہار مافیا کی ساز باز کے آگے میونسپل کارپوریشن سر تسلیم خم ہے۔ شہر میں ۶۹ ناجائز اشتہار بوتھ کی مدد سے لاکھوں روپئے کی رقم اشتہار مافیا کی جیبوں میں جا رہی ہے ۔شہر کے ہر چوراہوں پر سجے ٹریکف بوتھ شہریوں اور ٹریفک کیلئے بھلے ہی مدد گار نہ ہوں لیکن ان سے اشتہار مافیاؤں کو اچھی خاصی رقم حاصل ہو رہی ہے۔ ٹریفک بندوبست بہتر بنانے کیلئے من مانے طریقہ سے بنے ٹریفک بوتھ میونسپل کارپوریشن کی مجبوری کی کہانی کہہ رہے ہیں۔ شہر میں ۳۵ مقامات پر ٹریفک بوتھ بنانے کیلئے میونسپل کارپوریشن نے اعتراض ظاہر کیا تھا۔ اشتہار مافیاؤں نے ہر چوراہے پر ٹریفک بوتھ بنانا شروع کر دیا۔ تقریباً ایک درجن تشہیر کمپنیوں نے موقع کا فائدہ اٹھاکر چوراہے پر پولیس بوتھ بنا لیا۔ ان پولیس بوتھوں کیلئے بجلی کا بندوبست کٹیا ڈال کر کیا گیا۔ اسی بجلی کی مدد سے نہ صرف بوتھ کے اندر پنکھااور اے سی چلایا جا رہا ہے بلکہ اشتہارکی لائٹوں کو بھی روشن کیا گیا ہے۔ میونسپل کارپوریشن کے ایوان کے سامنے حالیہ جلسہ میں ناجائز تشہیری بورڈ کا معاملہ اٹھا تو کارپوریٹروں نے فوری ٹریفک بوتھ پر لگے اشتہاروں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا، اس پر میئر ڈاکٹر دنیش شرما نے پولیس ڈائریکٹر جنرل کو خط بھیج کر ناجائز تشہیری بورڈوں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ ایوان کی کارروائی کے بعد سٹی کمشنر ادے راج سنگھ نے بھی سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ کو بھی خط لکھا۔ اس میں ناجائز طور پر لگے تشہیری بورڈ ہٹانے کیلئے کہا گیا تھا۔ تقریباً دو ماہ گزر جانے کے بعد بھی ایک بھی بوتھ سے بورڈ نہیں ہٹایا جا سکا۔ ذرائع کے مطابق تشہیری بورڈوں کے ذریعہ تقریباً پچاس لاکھ کی رقم ایجنسیوں کی جیب میں جا رہی ہے۔ میونسپل کارپوریشن کو اس میں ایک بھی پیسہ نہیں مل رہا ہے۔ 


سرحدوں پرجاری تناو کی صورتحال میں کمی آنے کے آثار کم، فوجی جماو میں مسلسل اضافہ 

ہندو پاک افواج کے درمیان جاری فائرنگ اور گولہ باری سے دونوں طرف کی آبادی کو مشکلات

نئی دہلی۔31اگست(فکروخبر/ذرائع)قومی سلامتی مشیروں سطح کے مذاکرات کی منسوخی کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے در میان جاری تناو میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان لائن آف کنٹرول پر کشیدگی میں ہورہے اضافے سے صورتحال دھماکہ خیز بن رہی ہے۔ دونوں ملکوں کی فوج کے درمیان کنٹرول لائن کے مختلف سیکٹروں میں گھمسان جاری رہنے کے نتیجے میں فوجی جماو میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور اضافی ہتھیاروں و گولہ باروود کو بھی زخیرہ کیا جارہا ہے جبکہ اس صورتحال کے نتیجے میں دونوں طرف کی عام آبادی کو ہی شدید ترین مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہاہے اور ایل او سی کے دونوں سائیڈوں سے سینکڑوں کی تعداد میں لوگ اپنے گھر بار چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ نیوز بیورو آف انڈیا کے مطابق لائن آف کنٹرول پر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تناو لگاتار بڑھ رہا ہے۔حد متارکہ کے علاوہ ورکنگ باونڈری پر بھی دونوں ملکوں کے درمیان جاری جنگی صورتحال کے نتیجے میں حالات سنگین بنتے جارہے ہیں۔ ایل او سی اور بین الاقوامی سرحد پرگذشتہ دو ماہ سے فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے جبکہ دونوں ملک ایک دوسرے پر سیز فائر بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگا رہے ہیں۔ ہندو پاک افواج کے درمیان جاری فائرنگ اور گولہ باری کے نتیجے میں جو کشیدگی ہے و مزید سیکٹروں کی طرف بھی پھیل رہی ہے۔ اگر چہ لائن آف کنٹرول کے راجوری اور پونچھ سیکٹروں اور جموں کی بین الاقوامی سرحد پر تناو کے حالات جاری تھے لیکن اب کشمیر کی ایل او سی پر بھی ہندو پاک افواج کے درمیان فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ ہندوستان اور پاکستان کے قومی سلامتی مشیروں کے سطح کے مذاکرات منسوخ ہونے کے بعد جہاں دونوں ملکوں کے درمیان لفاظی جنگ کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے اور دونوں ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشی کررہے ہیں وہی ہندو پاک کی فوج کے درمیان بھی تناو کی صورتحال بڑھ رہی ہے۔ اس نتیجے میں لائن آف کنٹرول کے لگ بھگ بیشتر سیکٹروں میں جنگی صورتحال ہے۔ لائن آف کنٹرول پر جاری گھمسان کے نتیجے میں دونوں ملکوں کی فوج کو جانی نقصان بھی اٹھانا پڑرہا ہے جبکہ دونوں طرف کے عام شہری بھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اگر دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی کشیدگی مسلسل جاری رہتی ہے تو اس سے حالات کسی بھی وقت سنگین رُخ اختیار کر سکتے ہیں اور دونوں ملک جنگ کے دہانے پر پہنچ سکتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق تناو میں مسکسل ہورہے اضافے کے نتیجے میں دونوں طرف فوجی جماو میں اضافہ بھی کیا جارہا ہے اور اضافی فوجی کُمک بھی تعینات کی جارہی ہے جبکہ اضافی ہتھیار اور گولہ بارود کو بھی ایل او سی کے مختلف سیکٹروں میں پہنچایا جارہا ہے۔اطلاعات کے مطابق دونوں طرف کے فوجی ٹھکانو کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ اب ہند پاک فوج شہری آبادی کو بھی نشانہ بنا رہی ہے جس نتیجے میں کنٹرول لائن کے دونوں طرف کی عام آبادی شدید مشکلات کا سامنا کررہی ہے۔ ہندو پاک افواج کے درمیان جاری تناو کے چلتے ہورہی فائرنگ اور گولہ باری کے نتیجے میں دونوں طرف کے کنٹرول لائن کے نزدیک واقع علاقوں میں معمول کی سرگرمیاں بھی مکمل طور ٹھپ پڑی ہیں جبکہ ان علاقوں میں تعلیمی ادارے بند پڑے ہیں اور گذشتہ دو ہفتوں سے طلبہ اپنے سکولوں کو جانے سے قاصر ہیں۔ جموں سے نمائندے نے اس ضمن میں جو مزید تفصیلات فراہم کی ہیں ان کے مطابق پونچھ اور راجوری کے کنٹرول لائن کے کافی نزدیک کے علاقوں میں صورتحال سنگین ہے اور ان علاقوں کی بیشتر آبادی نقل مکانی کر چکے ہیں اور سینکڑوں لوگ نکیل کے پہاڑی علاقے میں عارضی طور رہائش پذیر ہیں۔ نمائندے کے مطابق ان سیکٹروں کے نزدیک کے علاقوں میں بیشتر گھر سنسان پڑے ہیں اور تعلیمی ادارے و بازار مکمل طور بند ہیں ۔نقل مکانی کر چکے لوگوں کو کئی طرح کی شدید ترین مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جبکہ ہندو پاک افواج کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے اور وہ ایک دوسرے کے علاقوں پر گولوں اور گولیوں سے آگ برسا رہے ہیں۔


وادی کے ماحولیاتی توازن کو بگاڑنے کا سلسلہ مسلسل جاری

شمال سے لیکر جنوب تک کی درختوں بے دریغ کٹائی کی جارہی ہے

سرینگر۔31اگست(فکروخبر/ذرائع)وادی کشمیر میں نئے نئے تعمیراتی کاموں کی آڑ میں ماحول کو تبا ہ کیا جارہا ہے جبکہ ماحولیاتی آلودگی کے توازن کو برقرار رکھنے کیلئے کو ئی خیال نہیں رکھا جارہا ہے۔ راجدھانی سرینگر کے علاوہ وادی کے دوسرے قصبہ جات میں سرکاری و نجی تعمیرات کی آڑ میں بے تحاشہ طور درختوں کی کٹائی کی جارہی ہے جس سے ماحول کو زبردست نقصان پہنچ رہا ہے۔ اس دوران معلوم ہوا ہے کہ جنوبی سے لیکر شمال تک وادی کشمیر میں درجنوں ندیاں ، چشمے اور کوہلیں نسیت نابود کردی گئی ہیں۔ ادھر ماہرین ماحولیات نے اس بات پر بھی اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے کہ وادی کے آبی ذخائر کو بھی گندہ کرکے اس عظیم قدرتی وسائل کو ختم کیا جارہا ہے۔اطلاعات کے مطابق تمام تر بلند بانگ داعوں کے باوجود بھی وادی کشمیر کے ماحولیاتی تواز ن کو بڑے پیمانے پر بگاڑا جارہا ہے جبکہ اس کے تحفظ کیلئے کافی کم اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ماحولیاتی تواز ن تیزی کے ساتھ بگڑنے سے کشمیر وادی کو ہی کئی لحاظ سے زبردست نقصانات سے دو چار ہونا پڑر رہا ہے۔ اس دوران بڑے پیمانے پر جاری تعمیرات کی آڑ میں ہی وادی کا ما حولیاتی تواز بگڑ رہا ہے۔ سرکاری و نجی سطح پر کی جارہی تعمیرات کیلئے درختوں کو بھی بے تحاشہ طور سے کاٹا جارہا ہے جس سے ماحول کو ہی نقصان ہورہا ہے۔اس ضمن میں جو مزید تفصیلات مل رہی ہیں ان کے مطابق وادی کے شمال و لیکر جنوب تک بڑے پیمانے پر جاری تعمیرات کے نام پر جس طرح درختوں کی کٹائی کی جارہی ہے اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو وادی کشمیر میں درختوں کی ایک بڑی تعداد نایاب ہوجائے گی۔ اس سلسلے میں ماحولیات سے وابستہ ماہرین نے بھی حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف جس تیز ی کے ساتھ درخت کاٹے جارہے ہیں وہی نئے درختوں کو کم تعداد میں لگایا جارہا ہے جو کہ آنے والے وقت کیلئے انتہائی نقصان دہہ ہوگا۔ اس دوران معلوم ہوا ہے کہ وادی کشمیر کے قدرتی آبی زخائر کو بھی یا تو نیست نابود کیا جارہا ہے یا ان کو لوگ آلودہ کررہے ہیں جو ماحول کیلئے ایک بڑے خطرے کی علامت ہے ۔بتایا جاتا ہے کہ جنوبی کشمیر سے لیکر شمالی کشمیر تک بہت سارے قدرتی چشمے انسانی لالچ کے نتیجے میں مکمل طور غائب ہوگئے ہیں جبکہ کئی علاقوں میں قدرتی چشموں کو گندگی کے ڈھیر میں تبدیل کیا گیا ہے ۔معلوم ہوا ہے کہ کئی ندیوں نالو ں کو بھی آلودہ کیا گیا ہے جس سے ان کا پانی نا قابل استعمال بن گیا ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا