English   /   Kannada   /   Nawayathi

مسلمانوں کے کردار پر شک کی گنجائش نہیں:سدا شیو سوامی

share with us

مہمان خصوصی کی حیثیت سے مولانا غیاث احمد رشادی صدر صفا چیارٹیبل ایجوکیشن اینڈ ویلفیر ٹرسٹ انڈیا (حیدرآباد) ،معزز مہمانانِ ڈاکڑ شرن پرکاش پاٹل وزیر طبی تعلیم حکومت کرناٹک ،شری بسوراج پاٹل سیڑم رکن راجیہ سبھا ،مولانا شریف احمد صاحب مظہر ی نائب صدر جمعیت علماء کرناٹک (گلبرگہ)،مولانا عبدالوحید مفتاحی صدر شہری جمعیت علماء گلبرگہ،مولانا عبدالرزاق قاسمی ناظم مدرسہ دارالعلوم معاذابن جبل گلبرگہ،جناب حافظ سراج صاحب ضیائی امام و خطیب مسجد رحمن گلبرگہ، سرکل انسپکٹر سیڑم پنچاک شری میں شامل ہیں ۔سوامی سدا شیو جی نے مزیدکہا کہ جنگ آزادی میں مسلمانوں کا کردار کافی اہم تھااور تحریک آزادی میں مسلمانوں کے کردار پر کوئی شک کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ہندوستان کی آزادی میں مسلمانوں کی جدوجہد سے آج کی نوجوان نسل کو واقف کروانا ضروری ہے،انہوں نے کہا کہ دورِ حاضر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لئے آزادی ہند میں مسلمانوں کی جدوجہد کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔ سوامی جی نے مزید کہا کہقرآن شریف اس دنیا کے لئے امن و سلامتی سے زندگی گذارنے کا پیغام دیتا ہے اوراُنہوں نے جمعیت علماء شاخ سیڑم کے صدر مولانا ےٰسینکو مبارکباد دی کہ انہوں نے جشن آزادی کے عنوان پر مسلمانوں کے کردار پر روشنی ڈالنے کاموقع عنایت فرمایا۔وہ اس کے لئے مولانا ےٰسین و وہاں موجود علماء کرام کے منون و مشکور ہیں ۔مولانا غیاث صاحب حیدرآباد نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک کو آزاد کروانے کی خاطر ہزاروں علماء کرام نے جام شہادت نوش فرمایا ،تب ہمیں آزادی نصیب ہوئی ۔انہوں نے مزید کہا کہ دکن کے بادشاہ نظام کے دورِ حکومت کا ایک واقعہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حضرت نظام نے اپنے دور حکومت میں کہا تھا کہ ہندو اور مسلمان میری یہ دو آنکھ ہیں ،مولانا نے فرمایا کہ ہندوستان پر مسلمانوں نے تقریباًنو سو سالوں تک حکومت کی ہے اُس دوران ایک بھی ہندو مسلم فساد کی تاریخ نہیں ملتی،سب مل جھلکر اپنے اپنے تہوار ایک ساتھ منایا کرتے تھے،اور مسلمانوں کے900سالہ دورِ اقتدار میں مذہب کی کھلی آزادی تھی ۔صدر جلسہ افتخار احمد بنگلور نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ آزادی تو ہمیں وراثت میں ملی ہے آزادی کا مزہ اُن سے پوچھو جس نے جیل کی صحبتیں برداشت کی انگریزوں کے ظلم کوبرداشت کیا،مولانا نے فرمایا 1606 ء میں صرف 101 انگریز اس ملک پر آئے صر ف تیس ہزار پونڈ لیکر اور وہ تجارت کی غرض سے آئے تھے ،آتے ہی انگریزوں نے ہمارے ملک پر قبضہ نہیں کیا بلکہ کئی سالوں تک وہ یہاں پر حکومت کرنے کی سازشیں رچتے رہے ،جب تک اورنگ زیبؒ بادشاہ تھے اُس وقت تک انہوں نے اپنے سر نہیں اُٹھائے 1707ء میں عدل و انصاف پسند بادشاہ اللہ کے ولی کا جب انتقال ہوا تب انہوں نے سب سے پہلے بنگال سے سراج دولہ کی حکومت پر حملہکردیا وہاں سے انگریزوں نے کامیابی حاصل کی مگر انگریزوں کوشیر میسورٹیپو سلطان ؒ کا بڑا خوف تھا انہوں نے حضرت ٹیپو سلطان ؒ کو 1799 ء کو سری رنگا پٹن میں شہید کردیا ،تب انگریزوں نے ٹیپو سلطان کی نعشپر کھڑے ہوکر اعلان کیا کہ اب ہندوستان ہمارا ہے؟1803 ء میں انگریزوں نے یہ اعلان کیا کہ ملک بادشاہ کا حکومت ایسٹ انڈیا کمپنی کی؟ مولانا نے تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں ہندو مسلم بڑے ہی بھائی چارگی کے ساتھ رہتے ہیں کیوں نہ ہم اپنا Divide and roll کے ذریعہ اس ملک پر حکومت کریں،ہندؤں اور مسلمانوں کو لڑانے کا آسان طریقہ یہ تھا کہ انکے مذہبوں کو لیکر آپس میں لڑوایا جائے جسکی وجہہ سے وہ کامیا ب ہوئے ؟اسکے بعد علماء کرام نے 1857 کے دس سال بعد دارلعلوم دیوبند کی بنیاد رکھی اس سے قبل علماء کرام نے ہی انگریزوں سے اعلان جنگ شروع کی اس وقت کوئی ہندو آزادی کے لئے نہیں جڑا تھا تقریباً 285 سالوں تک مسلمانوں نے انگریزوں کے خلاف جہاد کیا جسکے نتیجے میں لاکھوں علماء کرام کو پھانسی پر ایک ہی دن لٹکایا گیا تاریخ کے اوراق کا صحیح سے مطالعہ کیاجائے تو اس کی حقیقت معلوم ہوسکتی ہے۔دیوبند کے علماء کرام نے سارے ملک کے علماء کرام کو مدعو کرتے ہوئے یہ فیصلہ لیا کہ اب ہندوستان کو آزادی دلوانے کے لئے ہندو مسلم کوملکر لڑنے کی ضرورت ہیجسکی وجہہ سے 1885 میں کانگریس کا وجود ہوا جس میں سب ملکر اتفاق رائیسے موہن داس کرم چند گاندھی کو آگے کیا پھر مسلمانوں کے فنڈ سے گاندھی جی کو ملک کا دورہ کروایا تب جاکر 1947 ء کو ملک آزاد ہوا،مولانا نے فرمایا کہ ملک کی تاریخ 1799 ء سے نہیں لکھی گئی ہے جسکی وجہہ سے آزادی ملک کے اصل ہیرو کا اس میں ذکر تک نہیں ہے آزادی کے لئے ہمارے علماء دین نے اپنی جان مال اپنے بچوں کو تک ملک کی آزادی کی خاطر شہید کردیا چند فرقہ پرست عناصر نے آزادی کی جدوجہد کو صرف 1885 ء کے ریکاڈ س سے ہی منسلک کردیا ہے،مولانا نے کہا کہ آج بھی چند مٹی بھر فرقہ پرست عناصر ملک کو پھر سے غلام بنانے کی سازش کر رہے ہیں ہم سیکولر ہندو مسلم بھائیوں کو ملکر انکے خلاف اعلان جنگ کرنے کی ضرورت ہے،ملک کو تقسم ہونے سے بچانا ہے ،پھر سے وہی انگریزوں کی چال رچی جارہی ہے ہمارے مساجدوں پر کہیں خنزیرں ڈالی جاتی ہے تو کہیں مندروں میں گوشت ڈالا جاتا ہے ٹھیک اُسی طرح جیسے انگریز کیا کرتے تھے جسکی وجہہ سے ہندو مسلم اتحاد ٹوٹ جائے فساد برپا ہوجائے ،مولانا نے کہا یہ سب سیاسی کھیل ہے اسکو ہم سب کوملکر سمجھنے کی کوشش کرنی چاہئے ہمارا ملک گنگاجمنی تہذیب کا نمونہ ہے اور ملک کی ترقی کو آگے لے جانا ہے تو اس تہذیب کو مزید مستحکم کرنا ہوگا،ہمارے ملک کا جو دستور ہے کسی کو اجازت نہیں دیتا کہ وہ کسی دوسرے مذہب کو بھلا برُا کہے۔ اس موقع پرحافظ سراج صاحب کنڑا میں خطاب کیا مولانا محمد شریف احمدصاحب مظہری کے علاوہ دیگر نے بھی خطاب کیا،سیڑم شہر کے ہندو مسلم بھائیوں کی کثیرتعداد این جی او بھون میں موجود تھی جس میں کانگریس پارٹی کے تعلقہ صدر ناگیشوار راؤ مالی پاٹل،رکن اسمبلی کے بھائی بسواج پاٹل اُڈگی،جگناتھ ترنلی ایڈیٹر کنڑا گروڈے،منوہر دنتا،ویند ر ردنور، ڈاکڑ رامیش آئناپور،سید ناظم الدین چیرمین اے پی ایمسی،عبدلغفور صدر اقلیتی سیل سیڑم،عبدلمجید خان جنرل سکریٹری مسلم ویلفیر اسو سی ایشن،مختار احمد جانباز ملک بھارت فگشن ہال،محمد غوث رکن مسلم ویلفئر سیڑم،محمد عزیر خان صدر تعمیر ملت سیڑم،کے علاوہ کئی سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا