English   /   Kannada   /   Nawayathi

مودی کا دورۂ متحدہ عرب امارات(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

یو اے ای قیادت سے بات چیت کے دوران آئی ایس آئی ایس سے لاحق خطرات بھی زیر بحث آنے کی توقع ہے ۔ سرکاری ذرائع سے جب اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ یو اے ای اس دہشت گرد گروپ کو ایک خطرہ تصور کرتا ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائیگا ۔1981ء میں سابق وزیراعظم اندرا گاندھی نے متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا تھا۔مودی کے اس دورہ کو ہند ۔ یو اے ای تعلقات میں بہتری لانے کا بہترین موقع سمجھا جارہا ہے۔ وزیراعظم مودی نے اپنے دورہ سے قبل یو اے ای کو ایک قابل قدر پارٹنر ملک قرار دیا


آزادی کے لئے ہمارا جتنا خون بہا ہے اتنا غیروں کا پسینہ نہیں بہا :مفتی احمد 

پاپولر فرنٹ کی جانب سے یوم آزادی کا اہتمام 

ناندیڑ ، 16؍ اگست (فکروخبر/ذرائع)جنگ آزادی کا اصل آغاز 1757 ؁ء سے ہوا ۔جس کا آغاز مسلمانوں کی جانب سے کیا گیا ۔ تاریخ کو تبدیل کرکے مسلمانوں کی بیش قیمت قربانیوں کو یکسر نظر انداز کرنے کی سازش کی جار ہی ہے ۔ لیکن ہر ایک شہری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اسلاف کی قربانیوں کو زمانے کے سامنے پیش کرے ۔ اس طرح کے خیالات کا اظہار مسجد قریشیہ (بارہ امام ) کے امام و خطیب مولانا مفتی احمد نے پاپولرفرنٹ آف انڈیا کی جانب سے جشن یوم آزادی کے پروگرام کے موقع پر کیا ۔ اس موقع پر پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے ریاستی معتمد عابد علی ، ضلع صدر عبد الندیم ، ضلع معتمد ابراہیم خان و دیگر ذمہ داران و کارکنان موجود تھے ۔ یوم آزادی کے موقع پر مدینہ نگر میں واقع پاپولر فرنٹ آف انڈیا ، ناندیڑ کے دفتر پر آج صبح 8:30؍ بجے پرچم کشائی کی گئی ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مفتی احمد نے کہا کہ پہلے مجاہد آزادی حضرت ٹیپو سلطان ؒ نے 1799 ؁ء میں انگریزوں سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش فرمایا ۔ شاہ عبد العزیز نے بعد میں انگریزوں کے خلاف جہادکا فتویٰ دے کر ملک میں آزاد کروانے کی مہم کو روح بخشی ۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے جنگ آزادی میں جتنا خون بہایا ہے اتنا تو غیروں نے پسینہ بھی نہیں بہایا ہے ۔آزادی کی تحریک کو مسلسل جاری رکھا گیا اور انیسویں صدی میں دیگر اقوام کو ساتھ لے کر اس تحریک کو مزید تیز کیا گیا ۔ ملک کی آزادی میں کلیدی رول ادا کرنے والی قوم کے ساتھ آج ناانصافی کی جار ہی ہے ۔ 1992؍ اور 2002؍ جیسے فسادات کرواکے مسلمانوں کی ہمت کو پست کیا جا رہاہے ۔ اس لئے حق تلفی کا مقابلہ کرنے اور آزادی کو برقرار رکھنے کے لئے ہمیں ایک مضبوط لائحہ عمل کی ضرورت ہے ۔عابد علی نے اپنے خطاب میں آزادی کے محافظ بننے اور دوہرے رویہ کے خلاف آواز بلند کرنے کی ترغیب دی ۔ انہوں نے دستور ہند کی دفعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہر ایک شہری کو اس کے رنگ ،نسل ، ذات ، مذہب ،زبان وغیرہ کی بنیاد پر ترقی کے مساوی مواقع سے محروم نہیں رکھا جا سکتا ۔ فسطائی ذہنیت سے ملک کی سلامتی کو بہت برا خطرہ لاحق ہے اس لئے اس کے خلاف ہم ہی کو کمر بستہ ہونے کی ضرورت ہے ۔ بعدازیں اسکولی طلباء میں بیاض کی تقسیم کی گئی ۔ 


جہالت کو دور کئے بغیر ہماری آزادی نامکمل: پروفیسر فرحت اللہ خاں

علی گڑھ، 16؍ اگست (فکروخبر/ذرائع)م1947ء میں انگریزوں کی غلامی سے توآزاد ہوگئے لیکن ابھی جہالت کے غلامی سے آزاد ہونا باقی ہے جس کے لئے ایک اور بڑی لڑائی کی ضرورت ہے جو جہالت کے خلاف لڑی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار چلڈرنس اکیڈمی اسکول میں منعقدہ یومِ آزادی تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پروفیسر ایمریٹس اور پروگرام کے مہمانِ خصوصی پروفیسر فرحت اللہ خاں نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ صرف تعلیم سے ہی ملک میں خوش حالی آسکتی ہے اور بغیر خوشحالی کے ملک صحیح معنی میں ترقی نہیں کرسکتا اس لئے بنیادی طور پر ہمیں تعلیم کی ترویج و اشاعت کو اپنا اہم ترین مشن بنانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے ایک ایسے ہندوستان کا خواب دیکھا تھا جو زندگی کے ہر شعبے میں دنیا کے کسی بھی ملک سے پیچھے نہ ہو اور ہمیں ایسے ہی ہندوستان کی تعمیر کے لئے کام کرنا ہے۔ جامعہ اردو علی گڑھ کے ا و ایس ڈی فرحت علی خاں نے کہا کہ اپنی آزادی کو محفوظ رکھنے کے لئے ہمیں دہشت گردی کے خلاف ایک مثبت اور زود اثر اسکیم بنانی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری آزادی کا اصل مقصد تبھی پورا ہوگا جب ملک میں تفریق نہیں رہے گی اور خواتین کو ان کا جائزاور منصفانہ مقام حاصل ہوگا۔ اسکول کے ڈائرکٹرڈاکٹر جسیم محمد نے کہا کہ جہالت کسی بھی ملک یا سماج کے لئے کوڑھ کی طرح ہے والدین کو چاہئے کہ وہ ہر قربانی دے کر اپنے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں یہی آزادی کا صحیح مفہو م ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم نہ صرف فکر کو پرواز عطا کرتی ہے بلکہ سماج کو مثبت سمت بھی دیتی ہے اس لئے ہمیں سماج کے سبھی طبقات کو تعلیم سے جوڑنے کے لئے وسیع پیمانے پر مہم چلانی چاہئے۔ ڈاکٹر جسیم محمد نے کہا کہ مسٹر فرحت علی خاں اور محترمہ صبا خاں کے تعلیمی مشن کو آگے بڑھانا اور اسے نئی جہات عطا کرنا ہم سب کا فرض ہے۔اس سے قبل چلڈرنس اکیڈمی اسکول کی سرپرست محترمہ صبا خاں نے قومی پرچم لہرانے کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صرف تعلیم کی روشنی ہی ہمیں سچی آزادی دے سکتی ہے اور ہمیں اپنے قومی پرچم کو دنیا بھر سے بلند رکھنے کے لئے بڑے پیمانے تعلیم کی ترویج و اشاعت کی ضرورت ہے۔اس موقعہ پر اسکول کے طلبأ و طالبات نے ثقافتی پروگرام اور حب الوطنی کے نغمے پیش کئے۔ تقریب میں اسکول کے پرنسپل، اساتذہ اور ملازمین کے علاوہ انیتا سکسینہ، نسیم فاطمہ، انجم نگار، محمد عارف، نرمل گوتم، بشریٰ، نزہت، منیشا، پون، سریتا، تنویر اسلام، شہناز، الشہر، سروج، تبسم، نیلوفر، میناکشی، پریم لتا، شفینہ، سائمہ اور ترنم احمد بھی موجود تھیں۔


اردو اور آزادی کا بہت گہرا رشتہ ہے: پروفیسر ارتضیٰ کریم

قومی اردو کونسل میں جشنِ آزادی کا اہتمام

نئی دہلی، 16؍ اگست (فکروخبر/ذرائع)قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، وزارت ترقی انسانی وسائل حکومت ہند کے صدر دفتر میں 69ویں یومِ آزادی کے موقعے پر پرچم کشائی کی تقریب کا انعقاد نہایت تزک و احتشام کے ساتھ کیا گیا۔ جس میں کونسل کے تمام ذمے داران اور عملے نے شرکت کی۔ قومی کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر ارتضیٰ کریم نے پرچم کشائی کی اور کونسل کے عملے نے ہندوستان کا قومی ترانہ ’جن گن من‘ بلند آواز میں پیش کیا۔ سبھی اسٹاف نے ترنگے کو سلامی بھی دی۔ واضح رہے کہ کونسل کی 20 سالہ تاریخ میں پہلی بار جشن آزادی کی تقریب کا اتنے جوش و خروش کے ساتھ اہتمام کیا گیا۔ اس موقعے پر پروفیسر ارتضیٰ کریم نے کہا کہ ہم ان شہیدان وطن کی قربانیوں کو فراموش نہیں کرسکتے جن کی وجہ سے ہمیں آزادی کی صبح نصیب ہوئی۔ انھوں نے مزید کہا کہ اردو اور آزادی کا بہت گہرا رشتہ ہے۔ اردو زبان اور صحافت کی وجہ سے ہی ہندوستان کو آزادی ملی۔ اسی زبان نے انقلاب زندہ باد کا نعرہ دیا جس کی گونج پورے ملک میں پھیلی اور اسی زبان کے صحافیوں اور ادیبوں نے استعماری سامراجی طاقتوں کے خلاف علم بغاوت بلند کیا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اردو زبان نے ہمیشہ قومی یکجہتی ، اتحاد اور اخوت کا درس دیا ہے۔ یہ گنگا جمنی تہذیب کی علامت ہے اور اسی زبان میں سب سے زیادہ حب الوطنی کے نغمے اور گیت لکھے گئے ہیں اور جشن آزادی اسی حب الوطنی کا مظہر ہے۔ اس موقعے پر قومی کونسل کے پرنسپل پبلی کیشن آفیسر ڈاکٹر شمس اقبال، اسسٹنٹ ڈائرکٹر اکیڈمک ڈاکٹر شمع کوثر یزدانی، اسسٹنٹ ڈائرکٹر انتظامیہ جناب کمل سنگھ نے بھی یوم آزادی پر اپنی نیک خواہشات پیش کیں۔


آنے والے چیلنجس کے لیے تیار رہنے کا مانو کے اسٹاف کو مشورہ: پروفیسر خواجہ شاہد

حیدرآباد، 16؍ اگست (فکروخبر/ذرائع) ملک ایک ٹرانزٹری دور سے گزر رہا ہے، جس میں بڑے پیمانے پر ایجوکیشن سسٹم میں تبدیلیوں کی توقع ہے۔ ایسے موقع پر مانو کے اساتذہ اور طلبہ کو نئے چیلنجس کے لیے تیار رہنا بے حد ضروری ہے۔ اِن خیالات کا اِظہار آج مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی میں یوم آزادی پیام دیتے ہوئے پروفیسرخواجہ محمد شاہد، وائس چانسلر انچارج نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اپنی ذمہ داریوں کی ایماندارانہ اور بہتر طور پر انجام دہی ہی مجاہدین آزادی کو صحیح معنوں میں خراج پیش کرنا ہوگا۔ وائس چانسلر نے بتایا کہ دو نئے ہاسٹلس تیار ہوچکے ہیں اور وہ جلد ہی طلبہ کے حوالے کردیئے جائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ لائبریری میں ایئر کنڈیشنرس لگادیئے گئے ہیں تاکہ طلبہ گرمی کے دوران بھی اطمینان کے ساتھ اپنا مطالعہ جاری رکھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آگے بڑھنے سے قبل اپنے محسنوں کا شکر گزار ہونا چاہئے جنہوں نے اپنی دانشمندی اور دوربینی کے تحت اس یونیورسٹی کو اس مقام پر پہنچانے میں اپنی خدمات دیں۔ اس سلسلہ میں پچھلے تمام وائس چانسلرس نے یونیورسٹی کو مستحکم بنانے میں بہت بڑے کردار ادا کیے ہیں۔ گذشتہ وائس چانسلرپروفیسر محمد میاں کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ ہمیں ان کے مشن کو آگے بڑھانا اور ان کے مقاصد کی تکمیل ہمارا نصب العین ہونا چاہئے۔ وائس چانسلر نے کہا کہ ابھی ہم نے یونیورسٹی داخلوں کے عمل کو مکمل کیا ہے۔ نئے کورسز کے آغاز کے باعث کئی نئے طلبہ مختلف علاقوں سے تعلیم حاصل کرنے یونیورسٹی آئے ہیں۔ ان کے جو بھی مسائل ہیں انہیں بہت جلد حل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ مرتبہ ہمیں NAAC سے A گریڈ حاصل ہوا تھا۔ ہمیں قوی امید ہے کہ اس بار بھی ہمیں اے گریڈ حاصل ہوگا۔ انہوں نے لڑکیوں کی تعلیم کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ نئے ضوابط وضع کیے جارہے ہیں جس میں لڑکیوں کی تعلیم پر زیادہ زور دیا جائے گا ۔ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والی ہر لڑکی کو ہاسٹل اور دیگر سہولیات مہیا کی جارہی ہیں۔ کچھ ہی عرصہ قبل گرلز ہاسٹل میں لڑکیوں کے لیے جمنازیم کا افتتاح عمل میں آیا ہے۔ پروفیسر خواجہ شاہد نے طلباء و طالبات اور اساتذہ و دیگر اسٹاف ممبرس کو یوم آزادی کی مبارکباد دی۔ اس موقع پر پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، رجسٹرار انچارج، اساتذہ ، عہدیداروں اور طلبہ کی بڑی تعداد شریک تھی۔ ڈاکٹر کرن سنگھ اتوال، اسسٹنٹ پروفیسر ہندی اور جناب محمد وسیم پٹھان، اسسٹنٹ پروفیسر تعلیم و تربیت کی زیر نگرانی تیار کردہ طلبہ نے قومی ترانہ اور حب الوطنی پر مبنی گیت پیش کیے۔ میر ایوب علی خان، میڈیا کو آرڈینیٹر نے کاروائی چلائی۔ یوم آزادی کا پروگرام پروفیسر خواجہ شاہد، پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ اور دیگر اساتذہ کرام کے مختلف پھلوں کے پودوں کے لگانے پر اختتام پذیر ہوا۔


بھارت میں موٹاپا، ذیابیطْس اور دوسری غیر متعدی بیماریاں ایک بہت بڑا خطرہ بن گئی ہیں،رپورٹ

نئی دہلی ۔16اگست(فکروخبر/ذرائع)متعدی امراض اور غربت جیسے مسائل بھارت میں صحت کے شعبے کے لیے قومی بجٹ میں مختص کْل رقم کا بیشتر حصہ ہڑپ کر جاتے ہیں۔ ایسے میں موٹاپا، ذیابیطْس اور دوسری غیر متعدی بیماریاں ایک بہت بڑا خطرہ بن گئی ہیں حتی کہ نوجوان نسل بھی اپنا موٹا پا کم کرنے کے لئے سرجری کا سہارا لے رہی جو انتہائی تشویش ناک امر ہے۔ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت میں اقتصادی ترقی کے بعد ایسا خیال کیا گیا تھا کہ ہیلتھ کیئر کے شعبے کو بھی ترقی حاصل ہو گی لیکن بظاہر ایسا دکھائی نہیں دیتا کیونکہ غربت اور متعدی امراض کو قابو کرنے کے لیے قومی بجٹ میں مختص رقم کا بڑا حصہ بدستور استعمال ہو رہا ہے۔ ایسے میں وہ بیماری عام ہونے لگی ہے جو غیر متعدی اور دکھائی نہ دینے والی خیال کی جاتی ہے۔ یہ بیماری موٹاپا ہے۔ موٹاپے کی وجہ سے ذیابیطْس اور امراضِ قلب جیسی ہلاکت خیز بیماریاں انتہائی تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہیں۔ سماجی ماہرین کے مطابق اقتصادی ترقی سے بھارت کے آسْودہ حال طبقے کے ساتھ ساتھ شہری مِڈل کلاس کا لائف اسٹائل بھی بدل کر رہ گیا ہے اور اِس میں تن آسانی پیدا ہوئی ہے۔ رواں برس بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ ارْون جیٹلی کو کئی مرتبہ تقریر روکنا پڑی اور آخرکار انہوں نے بیٹھ کر تقریر مکمل کی۔ اِس کی وجہ اْن کا موٹاپا تھا۔ انہوں نے سرجری کروا کر وزن بھی کم کروایا ہے۔ مودی حکومت کے دو اور وزراء بھی اپنے موٹاپے کی وجہ سے مشہور ہیں، ان میں مٹھائیاں کھانے کے شوقین نیتن گڈکری اور وینکائیا نائیڈو ہیں۔ اِن دونوں سیاستدانوں نے بھی سرجری کروا کر اپنے موٹاپے کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی ہے۔ موٹاپے سے پیدا ہونے والی بیماریوں کو ’’سائلنٹ کلرز‘‘ کہا جاتا ہے اور بھارت میں لاکھوں افراد کو امراضِ قلب، فشارِ خون یا بلڈ پریشر اور شْوگر یا ذیابیطْس کا سامنا ہے۔ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے گنگا رام ہسپتال کے سینیئر سرجن ویوک بنڈال کا کہنا ہے کہ موٹاپے کے ہاتھوں تنگ ٹین ایجر بھی سرجری کروا رہے ہیں۔ سولہ سالہ وجے لْگانی کا وزن 190 کلو گرام اور اْس کے بڑے بھائی بیس برس کے سریش لْگانی کا وزن 150 کلوگرام تھا۔ اِن دونوں نے سرجری کروا کر اپنے اپنے وزن میں سے تقریباً 50 کلوگرام فالتو چربی نکلوائی ضرور لیکن وہ ابھی بھی ملک کے ساٹھ ملین موٹے یا زائد الوزن لوگوں میں شمار ہوتے ہیں۔ سرجن ویوک بنڈال کے مطابق چند برس قبل تک بھارت میں موٹاپے کا باعث بننے والے ٹِشْوز کا علاج باریاٹِرک سرجری سے کیا جاتا تھا اور اِس کے ماہرین چند سو تھے لیکن اب یہ تعداد دس ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔نئی دہلی کے پْشپا وتی سِنگھانیا ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے محقق ڈاکٹر انی رْودھ وِج کا کہنا ہے کہ بھارت میں موٹاپے کو بیماری کے طور پر نہیں لیا جاتا اور یہ باعثِ افسوس ہے کہ بھارتی معاشرے میں موٹاپے کو خوش حالی کا استعارہ سمجھا جاتا ہے۔ کئی اور دوسرے طبی ماہرین کا خیال ہے کہ موٹاپے میں اضافے کی وجہ ’’جَنک فْوڈز‘‘ کا غیر معمولی استعمال ہے۔ سماجی ماہرین کہتے ہیں کہ بھارت کے شہروں کا متوسط طبقہ بھی دیکھا دیکھی اپنا لائف اسٹائل تبدیل کر بیٹھا ہے۔ بھارت کے وزیر صحت جے پی ناڈا کے مطابق اْن کے ملک میں حالیہ برسوں میں اَمراض قلب، نظام تنفس کی دائمی بیماریاں اور ذیابیطس میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا