English   /   Kannada   /   Nawayathi

بہار کے بعد جھانسی میں نقل کرتے پکڑے گئے سماج وادی پارٹی کے طالب علم(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

اب کیا ہے بہار میں نقل کا حال

ادھر بہار حکومت بھی امتحان میں چل رہی نقل کو لے کر سخت ہو گئی ہے. اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 766  طالب علموں کو امتحان سے نکال دیا گیا ہے. جن 4 امتحان مراکز پر نقل کی خبریں میڈیا نے دکھائی گئی تھی، 
دیگر مراکز پر نہیں بدلا ہے صورت حال
باوجود اس کے بہار میں کئی امتحان مراکز پر دھڑلے سے کاپی کرائی جا رہی ہے. حاجی پور ضلع میں پولیس نقل کرانے والوں سے کھلے عام پیسہ وصول نظر آئی. بہار کے سہرسہ میں بھی دسویں کی بورڈ امتحان میں دھڑلے سے کاپی جاری ہے. یہاں بھی پولیس والے پیسے لے کر نقل کرا رہے ہیں. 
بہار کے ویشالی اور چھپرہ میں نقل سے جڑی دیگر واقعات سے ملتی جلتی واقعہ دیکھنے کو ملی. سہرسہ میں بھی کھڑکیوں کے سہارے پھررے اندر پھینک کر دھڑلے سے کاپی کراتے نظر آئے لوگ.
آج گیا کے گاندھی میدان میں ہے مانجھی کی ریلی
بہار میں حکومت چلا رہی پارٹی جے ڈی یو (جنتا دل یونائیٹڈ) سے باغی اور بہار کے سابق وزیر اعلی ج?تنرام مانجھی آج گیا کے گاندھی میدان میں بڑی ریلی کریں گے. مانجھی آج کل ریاست کے دورے پر نکلے ہوئے ہیں. جیتنرام مانجھی 20 اپریل کو پٹنہ میں بڑی ریلی کر اپنی نئی سیاسی پارٹی کا اعلان کریں گے. مانجھی نئی پارٹی سے پہلے فروری میں ہندوستانی عوام مورچہ کی تشکیل کر چکے ہیں.


دہلی میں کیجریوال حکومت لانچ کرے گی ای راشن کارڈ

 نئی دہلی۔21مارچ(فکروخبر/ذرائع )دہلی ای راشن کارڈ لانچ کرنے والا ملک کا پہلا ریاست بننے جا رہا ہے. عام آدمی پارٹی کی حکومت اگلے ہفتے ای راشن کارڈ لانچ کرے گی، جو راشن اور بنیاد کارڈز کو جوڑیگا. اس سے بدعنوانی میں کمی آئے گی اور نظام میں شفافیت بڑھے گی.دہلی حکومت کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ وزیر اعلی اروند کیجریوال اگلے ہفتے ای راشن کارڈ لانچ کریں گے. انہوں نے بتایا، \'دلی میں جس خاندان کے پاس بھی بنیاد کارڈ ہے، وہ راشن کارڈ کے لئے آن لائن درخواست دے سکتا ہے. جو لوگ ابھی آدھارکارڈ ملنے کا انتظار کر رہے ہیں، وہ بھی بیس کارڈ کی آن لائن پرجی کے ذریعہ راشن کارڈ کے لئے درخواست کر سکتے ہیں. حکومت اب راشن کارڈ کو بنیاد کارڈ سے منسلک کیا جا رہا ہے. \' ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ جن لوگوں کے پاس انٹرنیٹ کی سہولت نہیں ہے، وہ اپنے ایم ایل اے کے پاس جا کر ای راشن کارڈ کے لئے درخواست کر سکتے ہیں.اگر کسی کے پاس بنیاد کارڈ نہیں ہے، وہ بھی ای راشن کارڈ کی سہولت کا فائدہ اٹھا سکتا ہے. دہلی حکومت چاہتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس اسکیم کا فائدہ اٹھائیں. انہوں نے کہا، \'ہماری حکومت چاہتی ہے کہ ای راشن کارڈ بنوانے کے نظام آسان ہو. اس لئے اگر کسی کے پاس بنیاد کارڈ نہیں ہے کہ تو وہ اپنی شناخت کا کوئی جائز ثبوت دے کر بھی ای راشن کارڈ بنوا سکتا ہے. بتایا جا رہا ہے کہ اس نئی اسکیم کے تحت درخواست گزار ای راشن کارڈ کا پرنٹ بھی لے سکتا ہے اور وہ بھی کے ای ٹکٹ کی طرح درست ہو گا.


قومی بصیرت کے رسم اجرا کی تقریب اختتام پذیر : شرکاء نے پیش کی نیک خواہشات 

اردو مدارس سے زندہ ہے، یہ اسلام کے ساتھ اردو کے بھی قلعہ ہیں :قاسم سید 

نئی دہلی 21 مارچ: (فکروخبر نیوز )سائبر میڈیا میں بصیرت کے نام سے تہلکہ مچانے والی بصیرت ٹیم نے اب پرنٹ میڈیا میں بھی قدم رکھ دیا ہے ۔ گذشتہ کل بصیرت آن لائن کی ٹیم نے صحافت کی دنیامیں قدم بڑھاتے ہوئے ایک ہفت روزہ اخبار کا بھی آغاز کردیا ہے جس کا رسم اجراء کل غالب اکیڈمی میں قومی کونسل برائے فروغ اردوزبان کے ڈائرکٹر پروفیسر خواجہ اکرام الدین صاحب ، وزارات اطلاعات و نشریات کے ڈائیرکٹر جنرل ایس ایم خان صاحب ، روزنامہ خبریں کے چیف ایڈیٹر قاسم سید صاحب ،مشہور سماجی کارکن حاجی میاں فیاض الدین صاحب اور دیگر شرکاء کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خواجہ اکرام الدین صاحب نے کہاکہ آج کی صحافت تین حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے ایک حصہ سچ پر مبنی ہے دوسر احصہ نیم سچ پر او ر تیسر ا حصہ جھوٹ پر ۔انہوں نے کہاکہ جھوٹ اور آمیز ش سے کام انہیں خبروں میں لیاجاتا ہے جس کا تعلق ملی مسائل اور عوامی زندگی سے ہوتا ہے ۔ مثال دے کرکہاکہ کرکٹ کی خبریں جوں کی توں پیش کی جاتا ہے کہ کون کتنے رنوں سے ہارااور جیتا اس میں کسی طرح کمی بیشی نہیں ہوتی ہے جب کہ اس کا عوام سے کچھ لینا دینا نہیں ہے لیکن جن خبروں کا تعلق ہمارے مسائل سے ہیں وہاں خردبرد سے کام لیا جاتا ہے ۔ حقیقت کچھ ہوتی ہے اور اس کچھ اور بناکر پیش کیا جاتا ہے انہوں نے اس موقع پر پروگرام کنوینر مولانا غفران ساجد قاسمی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ اس دور میں اخبار نکالنے کا فیصلہ کرنا اور وہ بھی ہفت روزہ اخباربڑی جرات کا کام ہے جس کے لئے وہ مبارکباد کے مستحق ہیں ۔ انہوں نے مزید کہاکہ اس وقت رزنامہ کی کمی نہیں ہے لیکن ہفت روزہ کی کمی تھی ۔ ہفت روزہ کی اہمیت اس لئے بھی زیادہ ہے کی اس کی حیثیت ایک دستاوزیر کی ہوتی ہے ۔قارئین اسے سند کے طور پر رکھتے ہیں ۔ ایس ایم خان صاحب نے کہاکہ ہندوستان میں اردو کے امکانات روشن ہیں ۔ ایک لاکھ سے زائد اردو کے اخبارات رجسٹرڈ ہیں اور یہ تعداد دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بصیرت سے وابستہ لوگوں کے حوصلے بلنداور جوان ہیں ۔ ان کے اندر کام کرنے کا جذبہ ہے اور ان سے امیدوابستہ ہے کہ قومی بصیرت ایک بابصیرت اخبار ثابت ہوگا اور ملی مسائل کو حل کرنے میں نمایاں کردار ادکرے گا۔ انہوں نے اس موقع پر یہ سامعین خاص طور پر کہاکہ کہ آپ اردو کا ایک اخبار ضرور خرید کر پڑھیں اس سے اردو اخبارات کا سرکولیشن بھی بڑھے گا۔ اردو والوں کا بھی فائد ہ ہوگا اور آپ کے گھر میں بھی اردو کا چلن ہوگا ۔ مشہور صحافی جناب قاسم سید صاحب نے کہاکہ پروگرام کے کنویراس بات کے لئے سب سے زیادہ مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے کسی سیاسی شخصیت کو یہاں مدعونہیں کیا ہے ورنہ آج کل صحافت کا تصور سیاست کے بغیر ناممکن ہوچکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال نے مدارس کو اسلام کا قلعہ کہا تھا لیکن آج یہ مدراس اردو کے بھی قلعہ ہیں انہیں مدارس کی وجہ سے اردو زندہ ہے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ آج بھی اچھے اخبار ات کی قارئین کو ضرورت ہے اگر بہتر چیزیں آئیں گی تو یقینی طور پر قارئین اسے پسند کریں گے۔ حاجی میاں فیاض الدین صاحب نے کہاکہ اردو کا ہر اخبار اردو کا فروغ کا ذریعہ ہے ۔ امید نہیں بلکہ یقین ہے کہ قومی بصیرت سے صحافت اور اردو دونوں کو ترقی ملے گی اور یہ اخبار ایک نئی تاریخ رقم کرے گا۔ پروگرام کے کنویرمولانا غفران ساجد قاسمی اپنے خطبہ استقبالیہ کے دوران کہاکہ سائبر میڈیا میں بے پنا ہ کامیابی ملنے اور قارئین کے اصرار مسلسل کے بعد ہمیں پرنٹ میڈیا میں قدم رکھنے کی توفیق ملی ہے ۔ قومی بصیرت نکالنے کا مقصد اخبارات کی بھیڑ میں ایک اضافہ مقصود نہیں ہے اور نہ تجارت بلکہ اسلامی صحافت کا فروغ اور مبنی بر حقائق خبروں کو دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے ۔ روزنامہ کے بجائے ہفت روزہ کو ترجیح دینے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ روزنامہ کے اخراجات ز ائد ہیں ساتھ ہی روزنامہ اخبارات کی تعداد بہت زیادہ ہے اور اس کی ضرور ت نہیں ہے جبکہ ہفت روزہ کا میدان خالی تھا۔ اس لئے ہم ہفت روزہ نکالنے کا فیصلہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ جس طرح بصیرت آن لائن کو لوگ دل وجان سے چاہتے ہیں ۔ دنیا کے ستر سے زائد ممالک میں اس قارئین پائے جاتے ہیں اسی طرح قومی بصیرت کو بھی مقبولیت ملے گی اور ہمیں ہرخاص وعام کا مکمل تعاون ملے گا ۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ہم صحافتی اصولوں کا مکمل پاس ولحاظ رکھیں گے ۔اور اسلامی صحافت کو فروغ دینے میں کسی طرح کا کوئی سمجھوتہ نہیں کریں کے۔ اس موقع پر مولانا اختر الاسلام ندوی صاحب صہیب الظفرقاسمی ، تعظیم عباس نے بھی اپنے خیالات کااظہا رکیا۔ قبل ازیں مولانا شمیم اختر عادل قاسمی استاد مدرسہ شمس العلوم شاہدرہ کی تلاوت سے مجلس کا آغاز ہوا جب کہ محمد عرفان نے نعتیہ کلام پیش کیا ۔ نظامت کے فریضہ شمس تبریز قاسمی اور یوسف رامپوری نے مشترکہ طو رپر انجام دیا ۔ مولانا فیروز اختر قاسمی کی دعاء پر مجلس اختتام پذیر ہوئی ۔ اخیر میں شمس تبریز قاسمی نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا ۔


شہر میں چیچک کی وباء پھیل رہی ہے 

بچوں کے علاوہ بڑے بھی چکن پوکس کا شکار ہورہے ہیں 

ممبئی،۱۲؍مارچ: (فکروخبر نیوز ) بہت عرصے کے بعد ایک مرتبہ پھر شہر میں چیچک کی وباء پھیل رہی ہے بچوں کے علاوہ بڑے بھی اس کا شکار ہورہے ہیں، حالانکہ ڈاکٹر اسے چکن پاکس کا نام دے رہے ہیں یعنی مرغی کھانے سے نکلنے والے دانے۔ مگر حقیقت میں وہ چیچک ہی ہے۔ بتایاجا تا ہے کہ یہ بیماری جھونپڑپٹی علاقوں میں زیادہ پھیل رہی ہے۔ میونسپل کارپوریشن کا محکمہ صحت ان دنوں سوائن فلو سے پریشان ہے اب چیچک ان کے لیے مزید پریشانی کا باعث بن گئی ہے۔ ڈاکٹر چیچک کے مریضوں کو مرحم دے رہے ہیں جو ٹیوب کی شکل میں ہوتا ہے جبکہ پرانے لوگ فوری طور سے نیم کی پتیاں لاکر اسے بچھا کر مریض کو اسی پر سلارہے ہیں پرانے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ چیچک کے مریضوں کے لیے اس سے کار گر علاج اور کچھ نہیں ہے۔ الغرض چیچک کی وباء پھیلنے سے سبھی کو تشویش ہورہی ہے اسکولوں میں امتحانات شروع ہونے والے ہیں ایسے میں اگر کسی گھر کا بچہ چیچک کی بیماری میں مبتلا ہوگیا تو اس کا سال خراب ہونایقینی ہوجائے گا۔ کیوں کہ چیچک کی حالت میں نہ وہ امتحان دے سکے گا اور نہ ہی اسکول میں اسے بیٹھنے کی اجازت مل سکے گی، اس لیے میونسپل کارپوریشن کے محکمہ صحت کو اس تعلق سے جنگی پیمانے پر کام کرتے ہوئے اس کے فوری تدارک کی حکمت عملی اپنانا چاہیے تاکہ مرض مزید نہ پھیلنے پا ئے اور لوگ اس سے محفوظ رہ سکیں۔ 


بڑے کا گوشت نہ کھانے کی عادت ڈال رہے ہیں لوگ 

مرغی کے کباب اور سیخ ناپسندیدہ ہوگئے ۔۔۔اب بکرے کے گوشت کی طرف مائل 

ممبئی،۱۲؍مارچ: (فاروق انصاری)بڑے جانور(بیل) کے ذبیحہ پر پابندی کا قانون بن جانے کے بعد جہاں پورے مہاراشٹر میں بیل کا ذبیحہ مکمل طور سے بند ہوچکا ہے وہیں اب مجبوری کی حالت میں بڑے کا گوشت کھانے والے لوگ اسے بھول رہے ہیں۔ اور مکمل طور سے بھول جانے کی عادت بھی ڈال رہے ہیں حالانکہ دکانداروں نے اس کے متبادل کے طور پر مرغی کے کباب اور سیخ بنانا شروع کردیاتھا جہاں جہاں سیخ کباب مل رہے تھے وہاں وہاں مرغی کے سیخ کباب بیچے جارہے ہیں شروع شروع میں لوگوں نے اسے کھانا شروع کیا مگر اب یہ ناپسندیدہ ہوتا جارہا ہے اور گوشت خور اب بکرے کے گوشت کی طرف مائل ہورہے ہیں حالانکہ کچھ دنوں تک بڑے کا گوشت ساڑھے تین سو روپئے کو مل رہا تھا مگراب وہ بھی بند ہوچکا ہے بکرے کا گوشت چار سو بیس روپئے کلو ہے جو لوگ بڑے کا ایک کلو خریدتے تھے وہ اب بکرے کا آدھاپوناکلو گوشت خرید کر مزے سے کھارہے ہیں مگر مسئلہ اب ہوٹل اور بھٹیار خانے والوں کا ہے جہاں غریب لوگ کم پیسوں میں بھونا گوشت، دال گوشت وغیرہ کھالیاکرتے تھے اب ان کے لیے بکرے کاگوشت کھانا محال ہے اس لیے کہ ایک ہاف پلیٹ کا سیدھا دگنا دام ہورہا ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ جتنے بھی دیونار سلاٹر ہاؤس ہیں وہاں بھینس اور پاڑے ذبح کرنے کی اجازت ہے مگر تاجر اور دکاندار ہڑتال کیے ہوئے ہیں اس لیے ذبیحہ بند ہے کچھ دنوں بعد جب دیونار سلاٹر ہاؤس میں بھینس اورپاڑے کا ذبیحہ شروع ہوجائے گا تو ہوٹل او ربھٹیار خانوں میں دوبارہ رونق لوٹ آئے گی اسی طرح سیخ کباب کی بہار آجائے گی مگر تب تک لوگ پریشان ہیں اور سبزی ترکاری کھانے پرمجبور ہیں۔ جبکہ متوسط طبقے کے لوگ اب بکرے کے گوشت کی طرف مائل ہورہے ہیں مگر جو عادی گوشت خور نہیں ہیں انہیں کوئی فرق نہیں پڑرہا ہے بلکہ ان کے لیے بہتر دن ہیں۔ ایک تشویش کی بات یہ ہے کہ بڑے کے ذبیحہ پر پابندی سے ہزارو ں افراد جس طرح بے روزگار ہوچکے ہیں جن کی دکانیں مستقل طور سے بند ہوگئی ہیں اب وہ کیا کریں گے۔ کونسا روزگار کریں گے اپنے بال بچوں کا پیٹ کیسے بھریں گے۔ یہ توبڑے کے ذبیحہ پر پابندی کاایک رخ ہے جسے لوگ جھیل رہے ہیں اس کا متبادل تلاش کررہے ہیں مگر جو لوگ اسے کاروبار بناکر لاکھوں کروڑوں روپیوں کا بیوپار کررہے ہیں ان کے پاس کوئی متبادل نہیں ہے کیوں کہ وہ نہ تو ایکسپورٹ کرسکیں گے نہ چمڑے کی صنعت چلاسکیں گے اور نہ ہی ہڈی کی صنعت کرسکیں گے اس کے علاوہ اس سے بہت زیادہ متاثر دوا بنانے والے، جوتے چپل بنانے والے بھی ہوں گے اور ان سب کے متاثر ہونے سے سرکاری خزانے پر بہت برا اثر پڑے گا کیوں کہ بڑے کے ذبیحہ سے ایکسپورٹ سمیت سبھی کاروبار سے سرکار کو یومیہ کئی کروڑ روپئے آمدنی ہوتی تھی اس نئے قانون سے وہ آمدنی بھی بند ہوجائے گی کسان بھی بدحالی کے شکار ہورہے ہیں اس کا بوجھ بھی سرکار پر پڑے گا۔ 

اسماعیل یوسف کالج کے حصول کے لیے مسلمان پہلے متحد ہوں 

ایک بینر تلے جدوجہد کریں تو کچھ نتیجہ نکلے گا: لقمان ندوی 

ممبئی،۱۲؍مارچ: (فکروخبر نیوز ) اسماعیل یوسف کالج جسے کانگریس نے تباہ کرنے کی ہرممکن کوشش کی اور آدھی سے زیادہ کالج کی زمین ناجائز قبضوں کی نذر ہوگئی، مسلمانوں نے بھی اس طرف کوئی خاطر خواہ توجہ نہیں دی چونکہ کانگریس سے تعلق رکھنے والے مسلم لیڈروں اور حاشیہ برداروں نے بلند بانگ دعوؤں اور کاغذی شیر بننے کے سوا کچھ نہیں کیا او رکالج کا پورا معاملہ سرد خانے میں پڑا رہا۔ ایسا بیان ابنائے ندوۃ العلماء ممبئی کے سربراہ محمد لقمان ندوی نے دیا۔ انہوں نے کہاکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ اس نے کالج کے تعلق سے مسلمانوں کو جگا دیا لاء کالج بنانے کا اعلان کرکے یہ بتلادیا کہ مسلمانوں کی املاک اور ان کی زندگیوں پر کبھی بھی شب خون مارا جاسکتا ہے ، بہت زیادہ مبارک باد کے مستحق ہیں جناب یوسف ابراہانی صاحب جنہوں نے پریس کانفرنس سے اس معاملہ کو مشتہر کیا او رلوگوں نے اس کی سنگینی کو سمجھا۔ اب جبکہ مسلمانوں نے کالج کو حاصل کرنے کی جدوجہد شروع کردی ہے اورمختلف وفود حکومت سے گفت وشنید کررہے ہیں اور جیسا کہ کل جناب ڈاکٹر ظہیر قاضی اور دیگر کئی مہاراشٹر کے وزیر تعلیم ونود تاؤڑے سے ملاقات کی اور وزیر تعلیم کی اسماعیل یوسف کی زمین پر لاء کالج نہ بنانے کی یقین دہانی ایک خوش آئند بات ہے ضرور ہے لیکن اس جدوجہد میں ایک لمحہ فکریہ یہ بھی ہے کہ کئی گروپ الگ پوزیشن میں کام کررہے ہیں۔ محمد لقمان ندوی نے کہاکہ میری اپنی ناقص رائے میں تمام گروپ مل کر آپس میں گفت وشنید کرکے اپنے میں سے ایک قائد منتخب کرلیں جو سماجی اور تعلیمی معاملہ سے اعتبار رکھتا ہو اور قطعاً کسی غیر کو اپنا رہنما نہ بنایاجائے کیوں کہ قرآن پاک کا فرمان ہے۔ ائے ایمان والوں اپنوں کے علاوہ کسی غیر کو راز دار نہ بنائیے وہ تمہیں برباد کرنے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھیں گے وہ چاہتے ہیں تم پریشانی میں مبتلا رہو۔ لہذا وقت اور حالات کا تقاضہ ہے کہ ہم اپنی صفوں کو متحد کریں اور کسی ایک سماجی وعلمی شخصیت کو پورے اس معاملہ میں امیر بنالیں اورپھر مشورے سے کام کریں، تاکہ پورا معاملہ بھٹک کر کسی غلط ڈائریکشن میں جانے اورناکام ہونے سے محفوظ رہے، کیو ں کہ یہ پرانا اور پیچیدہ معاملہ ہے جسے اتحاد وباہم مشورے خوشگوار وپراعتماد ماحول میں ہی کامیاب بنایاجاسکتا ہے اگر ہم نیک نیتی اور صدق دل سے کام کریں گے تو منزل آسانی سے مل سکتی ہے اور یادرکھیے جہاں دل صاف نہیں ہوتے وہاں انصاف نہیں ہوتا اور جہاں انصاف نہیں ہوتا وہاں دل صاف نہیں ہوتے۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا