English   /   Kannada   /   Nawayathi

مہاراشٹر کے کارپوریشن اسکولوں میں اب بھگوت گیتا کا پاٹھ(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

ایک پریس ریلیز کے مطابق، رام داس نے کہا کہ اس کے تحت 1200 اسکول ہیں اور کل 478000 طالب علم ہیں. کل 3500 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے نو علاقائی زبانوں میں بچوں کو مفت تعلیم دی جاتی ہے گرگاوں چوپاٹی میں اسکان کے رادھا گوپی ناتھ مندر کے روحانی گرو رادھاناتھ مالک نے کہا، \'\' ہمارے بچے ہمارے مستقبل ہیں. ضرورت ہے کہ ہم ان کی حفاظت کریں، ان کا علم بڑھائیں اور انہیں سمجھ دار بنائیں . ٹی وی، فلموں اور انٹرنیٹ سے بچوں کے سامنے تشدد، فحاشی دکھائے جانے کا خطرہ ہے، جس سے وہ منفی خیالات اور واقعات سے آسانی سے متاثر ہو سکتے ہیں. \'\' انہوں نے کہا کہ بھگودگيتا کے متن سے ان میں مثبت سوچ پنپےگی اور طالب علموں میں اخلاقی فیصلے لینے کی صلا حیت پیدا ہوگی ۔ 


تیستاسیتلواڈکو عبوری راحت برقرار،سپریم کورٹ نے وسیع بینچ کوبھیجی درخواست

نئی دہلی ۔19 مارچ (فکروخبر/ذرائع)سپریم کورٹ نے 2002کے فسادات میں تباہ شدہ احمد آباد کی گلبرگہ سوسائٹی میں ایک میوزیم کے فنڈز کے مبینہ غبن کے معاملے میں پیشگی ضمانت کا مطالبہ کرنے والی تیستا سیتلواڑ اور ان کے شوہر کی طرف سے داخل عرضی ایک وسیع بینچ کو بھیج دیاہے۔تاہم عدالت نے کہا کہ سیتلواڑ اور ان کے شوہر جاویدآنند کو گرفتاری سے راحت متعلق عبوری حکم وسیع بینچ میں کیس کی سماعت شروع ہونے تک لاگو رہے گی۔جسٹس دیپک مشرا اور جسٹس کمار گوئل کی بنچ نے معاملہ وسیع بینچ کو بھیجتے ہوئے کہا کہ یہ کیس کیس میں جرم کے پیش نظر آزادی کے تصور سے متعلق کئی مسائل کو اٹھاتا ہیڈ۔بنچ نے یہ بھی کہا کہ جن مسائل پر بحث کی ضرورت ہے اس میں قانون کی بالادستی، آزادی کی قیمت، ریگولیٹ آزادی کے تصور، پیشگی ضمانت اور جانچ کے دوران ملزم کی طرف سے عدم تعاون کا معاملہ بھی شامل ہے۔سیتلواڑ اور ان کے شوہر کی پیشگی ضمانت کی درخواست پر دو رکنی بنچ نے 19 فروری کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔انہوں نے گجرات ہائی کورٹ کی جانب سے راحت نہیں دینے کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ہائی کورٹ نے 12فروری کو اپنے فیصلہ میں کہاتھا کہ سیتلواڑ اور ان کے شوہر جانچ میں تعاون نہیں کر رہے ہیں اور جب مدعا علیہ نے جانچ میں تعاون نہیں کیا تو ایسے میں انہیں پوری طرح پیشگی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔عدالت کی طرف سے ضمانت نا منظور کئے جانے کے بعد دونوں نے اعلی عدالت کا رخ کیا اور چیف جسٹس ایچ ایل دتتوکی بنچ نے فیصلے پر روک لگا دی اور معاملہ کی سماعت اگلے دن کے دن کے لئے مقرر کی تھی۔جسٹس ایس جے مکھوپادھیائے(اب ریٹائرڈ) اور جسٹس اینوی رمن کی ایک بنچ نے پیشگی ضمانت کا مطالبہ کر رہے سیتلواڑ اور ان کے شوہر سے کچھ سخت سوال کئے تھے۔عدالت نے گرفتاری سے راحت کی مدت 19 فروری تک تب بڑھا دی تھی جب جسٹس دیپک مشرا اور جسٹس کمار گوئل کی نئی بنچ نے پانبدی میں اضافہ کردیا اور فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔سال 2002 میں فرقہ وارانہ فسادات کی زد میں آئے احمد آباد کی گلبرگہ سوسائٹی میں میوزیم آف ریسسٹیس کی تعمیر سے متعلق کیس میں گجرات پولیس کی کرائم برانچ نے جعل سازی، دھوکہ کے الزامات میں اور آئی ٹی قانون کے تحت سیتلواڑ اور ان کے شوہر کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا ۔جسٹس مشرا کی صدارت والی بنچ نے صاف کیا تھا کہ تحقیقات کے معاملے میں سماجی کارکن تیستا اور ان کے شوہر کی طرف سے عدم تعاون کی وجہ سے گجرات پولیس کو ضمانت رد کرنے کے لئے درخواست دائر کرنے کی دلیل مل جائے گی۔بنچ نے کیس میں تحقیقات کے لئے ملزمان کو یہ بھی ہدایت دی تھی کہ وہ گجرات پولیس کی جانب سے ان سے مانگی گئی دستاویزات کی فہرست مہیا کرائیں۔گودھرا ٹرین آتشزدگی کے بعد 28فروری 2002کو مسلح فسادیوں نے گلبرگہ سوسائٹی پر دھاوا بول دیا تھا اور کانگریس کے سابق ایم پی احسان جعفری سمیت 69افراد کو قتل کر دیا تھا۔گلبرگہ ہاؤسنگ سوسائٹی کے فساد کے مجرمین میں سے ایک نے سیتلواڑ،آننداور ان کی طرف سے دو این جی او کے خلاف 1.51کروڑ روپے کے غبن کا الزام لگاتے ہوئے احمد آباد پولیس کے سامنے شکایت کرائی تھی۔شکایت کے مطابق، ملزم افراد نے گلبرگہ سوسائٹی کے ایک حصہ کو میوزیم میں تبدیل کرنے کے نام پر دولت جمع کیا اور تقریباََ 1.51کروڑ روپے کا غبن کیا۔ملزم کی دلیل تھی کہ انہیں معاملے میں پھنسایا گیا ہے اور وہ سیاسی انتقام کا شکار ہوئے ہیں۔ان کا دعوی تھا کہ فسادات کے ماسٹر مائند نے انہیں نشانہ بنایا ہے۔سال 2006میں سماجی کارکنوں نے گلبرگ سوسائٹی میں میوزیم آف ریجسٹیس بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔اس کے تحت 2009 میں پلاٹ کا ایک حصہ سبرگ ٹرسٹ کو فروخت کیا گیا۔تاہم، قیمتیں بڑھنے کی وجہ 2012 میں میوزیم بنانے کا خیال چھوڑ دیا گیا اور اس بات سے سوسائٹی کو آگاہ کیا گیا تھا۔لیکن، سیتلواڑ کے خلاف داخل شکایت کے مطابق اس منصوبہ کو چھوڑنے کے خیال کے باوجودرقم جمع کی گئی ۔


پاکستان کو دہشت گردی کا ڈھانچہ مکمل طور ختم کرنا ہو گا

دہشت گرد اچھا یا برا نہیں ہوتا، ہندوستانی مسلمان محب وطن ہیں..وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ 

نئی دہلی ۔18مارچ(فکروخبر/ذرائع) پاکستان پر دہشت گردی کو ہوا دینے کا الزام لگاتے ہیں بھارت نے کہا ہے کہ پاکستان کو اپنی سرزمین پر دہشت گردی کا پورا ڈھانچہ مکمل طور تباہ کرنا ہو گا جب کہ ہندوستانی مسلمانوں پر دہشت گردی کے حوالے سے کوئی شک نہیں کیا جا سکتا ہے کیونکہ وہ محب وطن ہیں۔ذرائع کے مطابق آج جے پور میں دہشت گردی مخالف کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کا پڑوسی ہے تاہم وہ بھارت مخالف سرگرمیوں کو بڑھاوا دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پڑوسی کے واسطے بھارت خوشحال اور پرامن پاکستان کا ہمیشہ سے ہی خواہشمند رہا ہے۔ انہوں نے کہا ک پڑوسی ملک کی طرف سے بھارت کے خلاف دہشت گردی کی کاروائیوں سے بھارت کو کمزور نہیں کیا جا سکتا ہے۔اطلاعات کے مطابق راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کئی مرتبہ وعدے کئے مگر پاکستان کی سرزمین سے برابر بھارت مخالف کاروائیاں انجام دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو کئے گئے وعدوں کو پورا کرنا ہو گا اور اس حوالے سے اسے دہشت گردی کی جڑوں کو سرے سے ہی ختم کرنا ہو گا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان کی آئی ایس آئی پاکستانی سرکار کی تعاون سے بھارت کے خلاف کاروائیوں میں مصروف ہے لیکن بھارت اس کے باوجود پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کا متمنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے مسلمان محب وطن ہیں اور ان پر دہشت گردی کا شک کرنا کسی بھی صورت میں جائز نہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ انڈونیشیا کے بعد سب سے زیادہ مسلمان بھارت میں رہتے ہیں اور وہ ملک کی خوشحالی میں اہم رول ادا کر رہے ہیں۔ اس لیے ان کی نیت پر کسی کو شک کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ داعش کی چالوں سے بھی بھارت کے شہری پوری طرح چوکس ہیں اور اس سلسلے میں انہوں نے مثبت رول ادا کیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ بھارت ایک مضبوط اور ذمہ دار ملک ہے اس لیے وہ پورے خطے میں امن کا خواہش مند ہے۔ 


مہا راشٹر حکومت نے عام بجٹ میں مسلمانوں کو ٹھینگا دکھایا 

فڈنویس حکومت کی اقلیت دشمنی کو ہم ریاستی سطح پر اٹھا ئیں گے: مولانا حافظ ندیم صدیقی

ممبئی ۔19مارچ(فکروخبر/ذرائع) حکومت مہاراشٹر کی جا نب سے اسمبلی سیشن کے دوران پیش کردہ بجٹ میں اقلیتوں کو نظر انداز کئے جانے پر مسلمانوں کی باوقار تنظیم جمعےۃ علماء مہاراشٹر نے سخت تنقید کی ہے اور اسے فڈنویس حکومت کی اقلیت دشمنی والا بجٹ قرار دیا ہے جمعےۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا حافظ ندیم صدیقی نے اپنے جاری ایک صحافتی بیان میں کہا ہے کہ فڈنویس حکومت مسلسل اقلیتوں کی دل آزاری کر رہی ہے مسلم ریزرویشن کو کالعدم قرار دینے سے لیکر بڑے جانوروں کے ذبیحہ پر پابندی تک ریاستی حکومت کی مسلم دشمنی جگ ظاہر ہو چکی ہے اب مسلمانوں کے زخموں پر مزید نمک پاشی کرتے ہو ئے اسمبلی سیشن کے دوران پیش کئے جانے والے بجٹ میں م اقلیتوں کو نظر انداز کر نے کی قصدا کرنے کی کو شش کی گئی ہے جسے ہم کسی بھی طور برداشت نہیں کرینگے ۔انہوں نے مزید کہا کہ جمعےۃ علماء مہاراشٹر نے مسلمانوں کو ریزرویشن دئیے جانے کے مطالبے کو لیکر پوری ریاست میں تین سو زائد احتجاجی جلسے اور پروگراموں کا اہتمام کیا تھا اسی دوران ۳؍ فروری جمعےۃ علماء مہا راشٹر کے ایک اعلی سطحی وفد نے وزیر اعلیٰ فڈنویس سے ملاقات کی تھی جس میں وزیر اعلی نے وفد سے یہ وعدہ کیا تھا کی سابقہ حکومت نے اگر مسلمانو ں پر ایک روپیہ خرچ کیا ہو گا تو ہم ہماری حکومت مسلمانوں پر پانچ روپیہ خرچ کریگی ، لیکن اسمبلی سیشن کے اس بجٹ نے وزیر اعلیٰ کے اس دعوے کو جھوٹ کا پلندہ ثابت کر دیا ۔واضح رہے کہ حکومت مہاراشٹر نے مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لئے جو ما لیا تی بجٹ جاری کیا ہے وہ ناکافی ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی ما یوس کن ہے اس بجٹ سے م اقلیتوں کو کوئی خاطر خواہ فائدہ ہو نے والا نہیں ہے ، اس بجٹ میں اقلیتوں کے لئے کسی خاص مراعات وغیرہ کا کوئی تذکرہ نہیں ہے ۔ حکومت کی جانب سے اقلیتوں کے لئے جاری کر دہ یہ بجٹ اونٹ کے منھ میں زیرہ ہونے کے مترادف ہے حکومت کی اس بجٹ نے اقلیتوں کی توقعات اور تمناؤں پر پانی پھیر دیا ہے ۔جمعےۃ علماء مہاراشٹرا کے صدر مولانا حافظ ندیم صدیقی نے حکومت سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اقلیت دشمنی سے باز آئے، اس سے قبل سابقہ حکومتوں کی جانب سے قائم کردہ کمیشنوں اور کمیٹیوں نے مسلمانوں کی پسماندگی کا اپنی رپورٹوں میں اعتراف کیا ہے کم از کم مسلمانوں کو ان کی معاشی پسماندگی کے مطابق بجٹ میں حصہ داری دینی چاہئے تھی مگر افسوس کی حکومت اقلیتوں سے کئے ہو ئے وعدوں کو بھلا کر اقلیت دشمنی کا ریکارڈ قائم کرنا چاہتی ہے انہوں نے مزید کہا کہ مسلمان بھی اس ریاست کے حصہ دار ہیں انہیں بھی دیگر طبقات کی طرح ترقی حاصل کر نے کا حق حاصل ہے کو ئی حکومت کوئی انتظامیہ ان کے اس حق کو چھین نہیں سکتی ہے ہم حکومت کی اس دشمنی کے خلاف پوری شدت سے ریاستی سطح پر آواز اٹھائیں گے ۔ 


عصمت دری کے چھ مجرموں کو 10سال کی سزائے قید

بھونیشور۔19مارچ(فکروخبر/ذرائع)اوڑیسہ میں ایک عدالت نے قریب چھ سال پہلے بارگڑھ ضلع میں دلت خاتون کے ساتھ ہوئے گینگ ریپ معاملے میں چھ افراد کو10سال جیل کی سزا سنائی ہے۔خاص وکیل بھیشم دیو نے بتایا کہ پدمپر کے ایڈیشنل ضلع اور سیشن جج سیدعبدالقادراورظاہر احمد نے تمام پر 20000روپے کا جرمانہ لگایا اور کہا کہ اگر مجرم جرمانے کی رقم نہیں دیتے ہیں تو انہیں دوسال اضافی وقت جیل میں گزارنا ہو گا۔پیکمل گاؤں میں 24سالہ لڑکی کے ساتھ 10مئی، 2009 میں گینگ ریپ کا واقعہ ہوا تھا۔حادثے کی وجہ سے سیاسی ہلچل پیدا ہو گئی تھی، کیونکہ اہم ملزم مہیش اگروال بیجو جنتا دل کالیڈر اور مقامی ڈویژن کا سربراہ تھا۔دیگر ملزم کنال سنگھ بیریا ریاست کے سابق وزیر اور سینئر بیجو لیڈر بجی رنجن سنگھ بیریا کا رشتہ دار ہے۔پولیس کے مطابق، لڑکی سرکاری نوکری کے بارے میں پوچھ گچھ کے لئے ڈویژن کے دفتر گئی تھی۔اگروال اور اس کے ساتھیوں نے اسے نوکری دینے کا وعدہ کیا تھا۔وہ اسے ایک گودام میں لے گئے، جہاں انہوں نے اس کے ساتھ عصمت دری کی واردات کو انجام دیا۔پولیس کو ملی خفیہ معلومات کی بنیادپرمتاثرہ کو بچایا جا سکا تھا۔اس کے میڈیکل ٹیسٹ کی بنیاد پر اس کے ساتھ ریپ کی تصدیق ہوئی تھی۔بی جے ڈی نے واقعہ کے بعد اگروال کو پارٹی سے معطل کر دیا تھا۔وکیل نے بتایا کہ جج نے اگروال اور ان کے ساتھیوں سجن اگروال، کنال سنگھ بیریا، پردھان کملیش شریو۔اور پنٹو کو اس معاملے میں سزا سنائی۔


حلیم مسلم ڈگری کالج میں کچھ لوگوں کے ذریعہ کیاگیا ہنگامہ 

کانپور۔19مارچ(فکروخبر/ذرائع )حلیم مسلم ڈگری کالج میں آج اختر حسین اختر کے ذریعہ امتحان کے دوران جم کر ہنگامہ کیا گیا ۔ کالج کے پرنسپل ڈاکٹر شکیل احمد اور کالج کے اساتذہ کے ساتھ بھی بدتمیزی کی گئی ۔ہنگامہ کے سبب کالج میں چل رہے امتحانات بھی متاثر ہوئے ۔ پرنسپل کے ساتھ ہوئی بدتمیزی سے مشتعل کالج ملازمین نے ہڑتال کردی ۔ لیکن پرنسپل ڈاکٹر شکیل احمد ملازمین مان گئے اور ایسا نہیں ہو پایا ۔امتحان کے دوران مبینہ لوگوں کے ذریعہ خود کو انتظامیہ کا بتاکر امتحان کے دوران ہنگامہ کرنے کے سلسلے میں کانپوریونیورسٹی نے سنجیدگی سے لیتے ہوئے پرنسپل سے مبینہ لوگوں کے خلاف تھانہ میں مقدمہ درج کرانے کے لئے دباؤ ڈالاگیا۔ پرنسپل کے ذریعہ چمن گنج تھانہ میں مذکورہ لوگوں کے خلاف تحریر دی گئی ہے ۔ حلیم مسلم ڈگری کالج کے پرنسپل نے بتایاکہ اخترحسین اخترنے آٹھ دس لوگوں کے ساتھ دوپہر میں امتحان کے دوران بغیر اجازت اور اطلاع کے کالج میں داخل ہوگئے اور ہنگامہ کرنے لگے ۔
ہنگامہ ہونے کے سبب چل رہے امتحانات بھی متاثر ہوئے ۔کالج اسٹاف نے بدتمیزی کے سبب ناراضگی پیداہوگئی۔ وہ ہڑتال پر جانے پربضدہوگئے ۔پرنسپل کے ذریعہ اختر حسین اختر سے پوچھے گئے سوالوں سے لکھ کرلانے کو کہا لیکن وہ آگ بگولہ ہوگئے ۔ واضح ہوکہ انتظامیہ تنازعہ کے سبب حلیم ڈگری کالج میں سارا ذمہ پرنسپل کے ہاتھوں میں ہے۔ گزشتہ دنوں مسلم ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری حاجی عبدالحسیب عراقی کے ذریعے ڈگری کالج میں سائنس فیکلٹی کے آغازکیلئے ۰۵لاکھ روپیہ دیاگیاتھا۔سائنس فیکلٹی کاافتتاح ہونے مسلم ایسوسی ایشن کے ایک طبقہ میں مایوسی تھی ۔اسی کابدلہ لینے کے لئے آج کالج میں ہنگامہ کیاگیا ۔ماسٹر محمد شاہد نے بتایاکہ کالج میں امتحان کے دوران بغیر اطلاع کے پہنچنا اور ہنگامہ کرنا سراسر غلط ہے ۔ ایسے لوگوں کو اپنے حد میں رہناچاہیے ۔


سبھی پارٹیاں انتخابات کے دوران کرتی ہیں مسلمانوں کا استعمال 

گورکھپور۔19مارچ(فکروخبر/ذرائع )دہلی جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری نے کہا کہ بہت مجبوری میں انہیں کسی پارٹی کے سلسلے میں بیان دیناپڑتاہے ۔ سبھی پارٹیاں اقلیتوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کرکے انہیں بھول جاتی ہے ۔ انہیں پارٹیوں میں ملائم سنگھ یادو بھی شامل ہیں ۔ ملائم سے کوئی ذاتی جھگڑانہیں ہے ۔ جب انہوں نے مسلمانوں سے کئے وعدے پورے نہیں کئے تو ان سے ناتا توڑنا پڑا ۔ ایک نجی تقریب میں شرکت کرنے آئے مولانابخاری نے سرکٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کے درمیان کہا کہ وہ سیاست داں نہیں ہے ناہی کسی سیاسی فائدے کے لئے پارٹیوں سے جڑتے ہیں ۔ وہ عوام کی فلاح کے لئے کام کرتے ہیں ۔ اور اسی وجہ سے پارٹیاں ان کااستعمال کرلیتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے پاس کوئی متبادل نہیں ہے ۔ اسی وجہ سے وقتاً فوقتاً انتخابات کے دوران وہ پارٹیاں بدلتے رہتے ہیں ۔ آئی آئی ایم کے صدر ار رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی کے اترپردیش میں دستک دینے کے سوال پر انہوں نے کہاکہ یہ سمجھناچاہئے کہ اس کے پیچھے کون لوگ ہیں ۔ انہیں یہاں کون بھیج رہاہے یہ سبھی کومعلوم ہے کہ یوپی میں ووٹوں کی تقسیم کے لئے ایساکرایا جارہاہے ۔ اس کافائدہ کس کو ملے گا اس کااندازہ آسانی سے لگایا جاسکتاہے ۔ 


پولیس نے ڈی۔80گروہ کے سرغنہ کو کیاگرفتار 

کانپور ۔19مارچ(فکروخبر/ذرائع )موٹرسائکل لٹیروں کی بڑھتی ہمت دیکھ کر حرکت میں آئی پولی کے ہاتھ ڈی۔80۔ گروہ کے سرغنہ کو پکڑنے سروپ نگر تھانہ پولیس کو کامیابی ملی ہے ۔ پکڑے گئے ملزم پر شہر کے کئی تھانوں میں ۲۵سے زائد مقدمے کے ساتھ ہسٹری سیٹ کھول رکھی ہے ۔ پولیس کے جانب سے ملزم پر دس ہزار کے روپئے کا انعام کابھی اعلان تھا ۔ پولیس داروغہ کے ساتھ ہوئی لوٹ کے واردات میں بھی پکڑے گئے ملزم کے ملوث ہونے کی بھی بات کی جارہی ہے ۔ شہر میں مسلسل بے خوف بدمعاشوں کے ذریعہ صبح ٹہلنے والوں کو بنایا جارہاہے۔ بڑھتے جرائم کے پیش نظر ایس ایس پی شلبھ ماتھور نے تھانہ انچارجوں کو ۵۱دنوں میں جرائم کے سرگرمیوں میں موثر قدغن لگائے جانے اور واردات کا پردہ فاش کرنے کا انتباہ دیاہے ۔ آج صبح موتی جھیل میں سروپ نگر پولیس گشت کررہی تھی تبھی مشتبہ حالت میں ایک موٹرسائیکل سوا ر گھوم رہاتھا ۔ پولیس کو دیکھ کرنوجوان بھاگنے لگا ۔ پولیس نے گھراؤکرکے کے ڈی اے تراہے نزدیک نوجوان کو پکڑلیا ۔ پوچھ گچھ میں پکڑاگیا نوجوان ڈی ۔۰۸کا سرغنہ نکلا ۔بدمعاش کے پکڑے جانے پر اعلیٰ افسران کو اطلاع دی گئی ۔انسپکٹر راجیو دویدی نے بتایا کہ پکڑا گیا ملزم کرنل گنج علاقہ کے چھوٹے میاں کا احاطہ میں رہنے والا سرغنہ لیاقت عرف ریحان عرف گڈوہے ۔ انہوں نے بتایا کہ پکڑاگیا ملزم ڈی ۰۸کا سرغنہ ہے ۔شہر کے الگ الگ تھانوں میں ۵۲سے زائد مقدمہ درج ہیں ۔اس کے قبضے سے پولیس کو ایک طمنچہ اور تین کارتوس ملے ہیں ۔ انچارج انسپکٹر نے بتایاکہ معاملہ درج کرکے ملزم کو جیل بھیج دے گیا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا