English   /   Kannada   /   Nawayathi

بیدر میں قومی یکجہتی عنوان پر ایک عظیم الشان کُل ہند مشاعرہ کا کامیاب انعقاد (مزید اہم ترین خبریں )

share with us

نعیم راشد برہان پور ، محترمہ نصرت مہدی (بھوپال)‘ مبین منور (بنگلور)، سنیل پنوار (بنگلور) ، حامد بھوساولی ، ڈاکٹر خالد نیرّامراوتی ، مصداق عاضمی ، سراج شولاپوریکے علاوہ میزبان شعراء میں محمد امیر الدین امیر اور تنویر سلمان ہمناآباد شرکت کی ۔تمام شعراء کا جناب عبدالقدیر سکریٹری شاہین دارہ جات ‘محمد امیر الدین امیراور ناظمِ مشاعرہ شفیق عابدی بنگلور نے گُلدستہ پیش کرتے ہوئے شاندار استقبال کیا ۔مشاعرہ میں ضلع کے علاوہ مُختلف مقامات سے بلا لحاظ مذہب محبانِ اُردو کی کثیرتعداد نے شرکت کی جن میں آئی جی گُلبرگہ مسٹر سنیل اگروال معہ اہلیہ ‘ ڈپٹی کمشنر بیدر ڈاکٹر پی سی جعفر ‘ایس پی بیدر سدھیر کمار ریڈی‘آئی اے ایس پروبیشنری آفیسرمسٹراجندر کمار‘چیف ایکزیٹیو آفیسر بیدر ضلع پنچایت بیدرمسٹر شرد ‘ قاضی ارشد علی چیرمن بیدر اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی ‘مسٹر نرسنگ راؤ سوریہ ونشی سابق رکن پارلیمنٹ بیدر سابق رکن اسمبلی جناب محمد رحیم خان ‘ڈاکٹرمدنا ویجیناتھ بی نارائین سنئیر کانگریسی قائد بسواکلیان ‘ سید ماجد شمیم پٹیل چیرمن بیدر ضلع وقف بورڈ اڈائزری کمیٹی‘محمد نسیم الدین این پٹیل سابق صدر بیدر ضلع پنچایت‘سید لطیف الدین خسرو چیف قاضی بیدرسنئیر صحافی شیو شرنپا والی ‘ سنئیرصحافی ‘شاہ سعید الحسن قادری‘ مسٹر شانت لنگ ساؤڑگی‘ کے پنڈلک راؤ سابق ایم ایل سی‘ارویند اڑلی جنرل سکریٹری کانگریس ضلع بیدر‘محمد حبیب الرحمن سرپرست مجلس کے علاوہ باذوق خواتین بھی دیکھی گئیں ۔جناب عبدالقدیر سیکریٹری شاہین ادارہ جات نے استقبالیہ خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا یہ قومی یکجہتی کُل ہند مشاعرہ کا انعقاد آپسی اتحاد و بھائی چارگی کو فروغ دینا ہے ۔بیدرکے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر پی سی جعفر نے محبانِ اُردو کیلئے کُل ہند مشاعرہ کا انعقاد کرکے اُردو زبان کی حوصلہ افزائی کی ہے جو ایک مثال ہے ۔اور بتایا کہ مشاعرے دراصل قومی یکجہتی کا علمبردار ہوا کرتے ہیں جس سے اتحاد و اتفاق اور گنگا جمنی تہذیب پروان چڑھتی ہے۔مشاعرہ میں سامعین نے شعراء کے ان اشعار کو پسند کیا ۔ہر سال میسر ہو رمضان مدینہ میں ::آقا بنے ہم بھی مہمان مدینہ میں ::ملتی ہے وہاں جھک کر افلاکِ اونچائی::رحمت کے فرشتے ہیں دربانِ مدینہ میں (مبین منور بنگلور)۔کھلونوں کی دُکانوں کی طرف سے آپ کیوں گزرے ::یہ بچے کی تمنا ہے یہ سمجھوتا نہیں کرتی ::قلندر سنگِ مرمر کے مکانوں میں نہیں ملتا ::میں اصلی گھی ہوں بنئے کی دُکانوں پر نہیں ملتا (منور رانا لکھنؤ)۔وہ میرے ساتھ نہیں میں اُس کا ساتھ کیا دوں گا ::جو رینگتی ہے‘ سسکتی ہے‘ تلملاتی ہے اجی میں نام اُس حیات کیا دوں گا( محمدامیر الدین امیر) ۔اب تو سراب ہی سے بجھانے لگے ہیں پیاس :: لینے لگے ہیں کام یقین کا گماں سے ہم ::شام کو جس وقت خالی ہاتھ گھر جاتا ہوں میں ::مسکرادیتے ہیں بچے اورمرجاتا ہوں میں(راجیش ریڈی)۔ہر شخض کہ رہا ہے تجھے دیکھنے کے بعد ::دعوی میرا بجا ہے تجھے دیکھنے کے بعد (حنا تیموری)۔زندگی اتنی حسین شئے ہے یہ اُن سے پوچھو:: جن کے حصہ میں کوئی پھول کی ڈالی نہ ہوئی (حبیب ہاشمی کلکتہ)۔کڑی دھوپ پر اثرکچھ تو ہوگا ::لگایا ہم نے منظر کچھ تو ہوگا(سنیل پنواری)۔ان سیاست کے چراغوں سے نہ رکھو اُمید :: یہ کسی گھرمیں اُجالا نہیں ہونے دیتے (نعیم راشدبرہا نپور) ۔آج اس انداز سے تم نے مجھے آواز دی ::سچ بتاؤں اب لگا مجھ کو کہ میں بھی تو ہوں ::ہر کوئی دیکھتا ہے حیرت سے:: تم نے سب کو بتایا دیا ہے کیا(نصرت مہدی)۔تیرے دشمن کے طرفدار نہیں ہم لوگ ::اے وطن تیرے غدار نہیں ہیں ہم لوگ(ڈاکٹرخالد نئیر)۔وعدے ہی وعدہ اُنہی وعدہ پر پھر وعدے ::زندگی بیت گئی تماشہ کرتے کرتے (منظر بھوپالی)۔آنکھوں میں تصویر اُبھر آئی ہے ::جب چاند کو دیکھا ہے بہتے ہوئے پانی میں (افصل منگلوری)۔ پوچھتے ہو عاشقی کیا ہے ::پھر یہ سینے میںآگ سے کیا ہے(سہیل لکھنؤی)۔مذکوربالا شعراء نے سامعین سے خوب داد و تحسین حاصل کی ۔ناظم مشاعرہ شفیق عابدی بنگلوری نے نہایت بہتر انداز میں مشاعرہ کی نظامت فرمائی۔جناب محمد عبدالمنان سیٹھ صدر شاہین اداہ جات بیدرنے تمام سامعین و شعراء کا اِظہارِ تشکر کیا ۔انتظامات میں شاہین ادارہ جات کا اسٹاف کے علاوہ جناب شفیق احمدکلیم‘ محمدآصف نے بڑھ چڑھکر حصہ لیا ۔***


بگدل شریف میں خانقاہِ فرقانیہ کا سنگِ بنیاد

بیدر۔19؍مارچ۔(فکروخبر/محمد امین نواز بیدر)۔جناب محمد مسکین علی شاہ المعروف ڈاکٹر محمد فرقان علی شاہ قادری الچشتی بندا نوازی نقشبندی کے بموجب مورخہ 20مارچ بروز جمعہ بعد نمازِ عصر ‘ بمقام بگدل شریف میں خانقاہِ فرقانیہ کا سنگِ بنیادبدست سید شاہ اسد اُللہ محمداکبر محمد محمد الحسینی المعروف افسر بابا عم سجادہ نشین بارگاہِ بندہ نواؒ ز گُلبرگہ عمل میں آئے گا۔بعد نمازِ عشاء جلسہ جشنِ غوث اعظم و خواجہ کانفرنس کا انعقاد زیرِ نگرانی جناب سید شاہ خواجہ مستان روحی چشتی القادری قلندری ‘مرزائی انعقاد عمل میں آئے گا۔پیرانِ طریقت مولانا بغدادی خلیفہ حیدرآباد‘شاہ میر رفیق علی ترمذی عرفانی بفیض داوان جی اجمیر شریف ‘خواجہ حیدر علی شاہ چشتی نظامی بندا نوازی ‘ پاشاہ حسین حسینی قادری چشتی بخاری المرعوف پاشاہ حسینی سجادہ نشین آستانہ بخاریہ ‘خلیفہ شاہ محمد ادریس احمد قادری گنجِ سوائی ناگوری بگدل شریف‘مولانا خواجہ محمد شاہ خالد اسراری اشرفی‘غلام محدم سُلطان چشتی مرزائی بگدل‘ خواجہ منیر الدین شاہ قادری الچشتی اعجازی ‘خواجہ محمد اعجاز علی شاہ قادری الچشتی افتخاری انواری سجادہ نشین نور الانوارؒ بحیثیت مہمانانِ خصوصی شرکت و مُخاطب کریں گے۔مشہور و معروف نعت خواں میر یوسف علی ترمذی حیدرآبادنعتِ رسولؐ سنانے کی سعادت حاصل کریں گے۔ بعد جلسہ قبل از نمازِ فجر محفلِ سماع گرم ہوگی۔تمام عاشقانِ اولیائے اللہ سے مذکورہ بالا تقاریب میں مع دوست احباب شرکت کی خواہش کی گئی ہے ۔


ریاست کے2000گاؤں میں پینے کے پانی کا مسئلہ نمٹانے میں حکومت مکمل طورپر ناکام

بیدر۔19؍مارچ۔(فکروخبر/محمد امین نواز بیدر)۔کرناٹک اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر (بی جے پی) مسٹر جگدیش شٹر نے کہا کہ ریاست کے2000گاؤں میں پینے کے پانی کا مسئلہ نمٹانے میں مکمل طورپر ناکام رہی ہے۔ گرمی کے دن شروع ہوگئے ہیں اور لوگ پینے کے پانی کی قلت سے دوچار ہیں ۔حکومت دیہی عوام کو پینے کا پانی فراہم کرنے کیلئے کوئی ٹھوس قدم نہیں اُٹھارہی ہے۔اسمبلی میں پینے کے پانی کا مسئلہ پر انھوں نے کہا کہ ڈپڈٹی کمشنرس کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق دو ہزار گاؤں میں پینے کے پانی کی کمی ہے اور اس کو حل کرنے کیلئے160کروڑ روپیے کی ضرورت ہے ۔ریاستی حکومت معاملہ کو سنجیدگی سے سمجھ ن نہیں رہی ہے۔مسٹر شٹر نے کہا کہ ریاست کے چند اضلاع میں لوگ پینے کے پانی کے مسئلہ کا سامنا کررہے ہیں ۔سابق کی بی جے پی حکومت نے یتھناہولے پروجیکٹ کو منظوری دی تھی تاکہ خشک سالی سے متاثرہ گاؤں میں پینے کے پانی کا مسئلہ نہ ہوسکے۔لیکن حکومت نے اس منصوبے کوعمل میں نہیں لایا ۔ایسے علاقوں میں بورویلس سے مسئلہ حل نہیں ہوسکتا ۔ انھو ں نے حکومت پر زور دیا کہ جہاں پینے کے پانی کا مسئلہ ہے ‘حکومت کو ضروری فنڈ جاری کرنا چاہئے تاکہ لوگوں کو اس مسئلہ سے نجات ملے۔ بحث میں بی جے پی کے رکن لکشن سودی نے کہا کہ حکومت پانی کیلئے فی یونٹ15لاکھ روپیے خرچ کررہی ہیں ۔لیکن بحالی صحیح نہیں ہے‘جبکہ کوآپریٹیو سوسائٹی فی یونٹ پر پانچ لاکھ روپیے خرچ کررہی ہیں‘اور اچھے طریقے سے کام کررہے ہیں ۔ ایسے میں بہتر ہوگا کہ حکومت ا سکو کوآپریٹیو سوسائٹی کے ہاتھوں میں دیدے۔***


کرناٹک اردو اکیڈمی کو دئے گئے 13لاکھ روپئے کا بجٹ اونٹ کے منھ میں زیرہ

بیدر۔19؍مارچ۔(فکروخبر/محمد امین نواز بیدر)۔ جنتادل سیکولر ریاستی مینارٹی سیل کے جنرل سکریٹری جناب تنویراحمد سلمان نے سدرامیا حکومت کی جانب سے کرناٹک اردو اکیڈمی کو دئے گئے 13لاکھ روپئے کے بجٹ کو اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف قرار دیتے ہوئے اس عمل کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ بجٹ دراصل اردو والوں کے جذبات ، اردو شعراء، ادبا، نقاد، اورخاکہ نگاروں ومضمون نگاروں کے ساتھ ایک مذاق ہے۔ جو بجٹ گذشتہ سال 1.75کروڑ تھا و ہ اس سال گھٹاکر صرف13لاکھ روپئے کردیا جاتاہے تو دراصل اس سے پتہ چلتاہے کہ سدرامیا حکومت اور اس کے وزیر الحاج قمرالاسلام جو اقلیتی بہبو دکے وزیر ہیں ،دراصل ان دونوں کو مسلمانوں اور اردو والوں کے جذبات کا کوئی پاس ولحاظ نہیں ہے۔ یہ عمل بتاتاہے کہ اردو کے تئیں ریاستی حکومت غیرسنجیدہ اور مذاق کے موڈ میں ہے۔ اور وہ اردو شعراء وادبا کی اہمیت سے انکار کرتی ہے۔ تنویراحمد سلمان نے اردووالوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ایک جٹ ہو کر اس بجٹ کے خلاف صف آرا ہوں اور سب مل کر اپناحق لیں۔ مایوسی کفر ہے اور اردو کاشاعر وادیب بڑا ہی پر امید ہوتاہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا