English   /   Kannada   /   Nawayathi

مساجد کے خلاف سبھرا منیم سوامی کی زہر افشائی کے خلاف پارلیمنٹ میں احتجاج(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

دوسری طرف بی جے پی نے اپوزیشن پر اقلیتوں کے کارڈ پر سیاست گری کا الزام لگایا۔ یو این این کے مطابق بدھ کو بھی پارلیمنٹ کاروائی میں خلل آیا ۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں جیسے ہی کاروائی کا آغاز ہوا تو کانگریس آئی سمیت دوسری اپوزیشن پارٹیوں نے سبھرا منیم سوامی کے اسلام اور مساجد کے خلاف گذشتہ دنوں کی گئی زہر افشائی پر احتجاج شروع کیا۔ اطلاعات کے مطابق لو ک سبھا میں کاروائی شروع ہوتے ہی کانگریس و اپوزیشن کے سبھی ممبر اپنی سیٹوں سے کھڑے ہوئے اور سبھرا نیم سوامی کے حالیہ بیان پر حکومت سے جواب دینے کی مانگ کی اور سوامی کے خلاف جلد از جلد کاروائی کرنے کی مانگ کی۔اگر چہ لوک سبھا کی سپیکر سمترا مہاجن نے اپوزیشن کو خاموش رہنے کی بار بار ہدایات دی لیکن اپوزیشن نے اپنا احتجاج جاری رکھا۔ اپوزیشن نے الزام لگایا کہ جب سے مرکز میں بی جے پی کی قیادت والی حکومت قائم ہوئی ہے تب سے ہی ملک کی اقلیتوں کے خلاف سازشیں کی جارہی ہیں اور ان کو ستایا جارہا ہے جبکہ اس طرح کی صورتحال سے ملک کی تمام اقلیتیں خود کو غیر محفوظ محسوس کررہی ہیں۔ اپوزیشن کے سبھی ممبران نے حکومت کے ساتھ ساتھ سبھرا منیم سوامی کے خلاف نعرے بازی کی۔ اپوزیشن ممبران سبھرا منیم کے بیان کے بارے میں حکومت کی طرف سے یہ وضاحت کرنے کا مطالبہ کررہے تھے کہ حکومت سبھرا منیم کے خلاف کس طرح کی کاروائی کا ارادہ رکھتی ہے جبکہ وہ بی جے پی کے سینئر لیڈر ہیں۔لوک سبھا میں اس معاملے پر حکمران اور اپوزیشن کے درمیان کافی دیر تک الزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ جاری رہا۔دوسری طرف راجیہ سبھا میں بھی سبھرا منیم سوامی معاملے پر اپوزیشن نے احتجاج کیا ۔ ایوان میں اپوزیشن کی طرف سے کے گئے احتجاج اور نعرے بازی کی وجہ سے کافی دیر تک ایوان میں معمول کی کاروائی متاثر رہی ۔راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر غلام نبی آزاد نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ جس طرح گذشتہ کئی مہینوں سے ملک کے مختلف حصوں میں اقلیتوں کے خلاف سازشیں کی جارہی ہیں اور بی جے پی کے سینئر لیڈر سبھر ا منیم سوامی نے مساجد کے خلاف نا زیبا الفاظ کہے وہ ناقابل برداشت ہیں ۔ دوسری جانب حکومت کی طرف سے بھی اپوزیشن پر جوابی حملے کئے گئے۔ بی جے پی و اس کی اتحاد ی جماعتوں نے کانگریس آئی و اپوزیشن کی دوسری جماعتوں پر الزام لگایا کہ وہ اقلیتوں کے نام پر سیاست کررہی ہیں اور اس کی آڑ میں اپنے سیاسی مفادات حاصل کرنا چاہتی ہیں۔دونوں ایوانوں میں اس طرح کی صورتحال سے کافی دیر تک معمول کی کاروائی متاثر رہی۔ دونوں ایوانوں میں حکومت کی طرف سے بتایا کہ سوامی کے بیان سے پہلے ہی مرکز و بی جے پی نے خود کو الگ کیا ہے اور اس طرح کے بیان کو مکمل طور غلط قرار دیا ہے۔ 


سرینگر جموں شاہراہ بند ہونے سے در ماندہ مسافروں کو شدید مشکلات پیش

سرینگر۔18مارچ(فکروخبر/ذرائع )سرینگر جموں شاہراہ کے بند رہنے کے نتیجے میں جموں اور شاہراہ کے مختلف مقامات پر در ماندہ مسافروں کو بے یارو مدگار چھوڑنے سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔انتظامیہ کی عدم توجہی کی وجہ سے مسافر فاقہ کشی پر مجبور ہوگئے ہیں جبکہ کئی بیمار پڑ گئے جن میں کئی خواتین بچے اور ڈرائیور شامل ہیں۔ اس دوران درماندہ مسافروں نے بتایا کہ شاہراہ بند ہونے کے ساتھ ہی ہوٹل اور ڈھابے والے ان کی مجبوریوں کا ناجائز فائدہ اٹھاکرانہیں دودو ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں جبکہ اس کی روکتھام کیلئے حکام کی طرف سے کوئی بھی کاروائی نہیں کی جارہی ہے جبکہ بیشتر مسافروں کے پاس پیسے بھی ختم ہوگئے ہیں۔ دریں اثنا جموں میں در ماندہ مسافروں نے انتظامیہ کے خلاف احتجاج بھی کیا۔یو این این کے مطابق گذشتہ دنوں کی بھاری برفباری اور بارشوں کے نتیجے میں تین سو کلو میٹر لمبی سرینگر جموں شاہراہ کے بند ہوجانے سے سب سے زیادہ مشکلات درماندہ مسافروں کو پیش آئی ہیں۔ گذشتہ چار دنوں سے در ماندہ مسافروں کو مختلف مقامات پر بے یارو مدگار چھوڑا گیا ہے۔ جموں سے اس حوالے سے نمائندے نے جو تفصیلات فراہم کی ہیں ان کے مطابق سرینگر جموں شاہراہ کے بند ہونے کے نتیجے میں وہاں مسافروں کی بڑی تعداد در ماندہ ہوئی جن میں مرد و خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ نمائندے نے بتایا کہ جموں بس سٹینڈ میں بھی در ماند ہ مسافر در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں جبکہ سرکار کا کوئی بھی زمہ دار ان کے پاس نہیں گیا۔ جموں کے علاوہ شاہراہ کے کئی مقامات جن میں ادہمپور، بٹوت، کُد،رام بن، رام سو اور بانہال شامل ہیں میں مسافروں کی بڑی تعداد در ماندہ ہوئی۔در ماندہ ہوئے مسافروں کے بارے میں معلوم ہوا ہے ان کے پاس اب پیسے بھی نہیں بچے ہیں جبکہ ان کو کھانے پینے کی چیزوں کے حوالے سے مشکلات پیش آرہی ہیں۔در ماندہ ہوئے مسافروں نے اپنی روداد سناتے ہوئے بتایا کہ انتظامیہ نے انہیں مکمل طور بھول دیا جبکہ انہیں شدید پریشانیاں ہورہی ہیں۔ مسافروں نے بتایا کہ کئی مسافر بیمار ہوگئے ہیں جبکہ ان کو ادویات بھی نہیں مل رہی ہیں۔ در ماندہ مسافروں نے بتایا کہ شاہراہ کے مختلف مقامات پر جو ہوٹل والے اور ڈھابے والے ہیں وہ ان کی مجبوریوں کا ناجائز فائدہ اٹھاکر ان کو دو دو ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔ مسافروں نے بتایا کہ عا م دنوں میں جو کھانے کا پلیٹ 30روپے میں ملتا ہے وہ شاہراہ بند ہونے کے ساتھ ہی 70روپے میں ملتا ہے جو یہ صاف ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح لوٹ کھسوٹ کی جارہی ہے جبکہ ان کو کوئی پوچھنے والا بھی نہیں ہے۔ مسافروں نے بتایا کہ دوسرے دکاندار بھی کھانے پینے کی دوسری اشیا ء مہنگے داموں پر فروخت کررہے ہیں۔ ادھر جموں میں در ماندہ مسافروں نے انتظامیہ کی طرف سے برتی گئی لاپرواہی کے خلاف احتجاج کیا اور بتایا کہ ایک طرف شاہراہ بند ہوجانے سے ان کو مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہی انتظامیہ کی طرف سے ان کی کوئی مدد نہ کرنے سے بھی ان کی پریشانیاں بڑھ رہی ہیں۔ 


بنگلور الیکٹرک سٹی سپلائی کمپنی نے مخلوعہ عہدوں کی بھرپائی کے لیے اعلامیہ جاری کیا

بیدر۔18؍مارچ۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔بنگلور الیکٹرک سٹی سپلائی کمپنی (BESCOM)کرناٹک نے معانین اور جونئیر معاونین کے مخلوعہ عہدوں کو پُر کرنے کیلئے اعلامیہ جاری کیا ہے۔466عہدوں میں مددگار کے238عہدے اور جونئیر اسسٹنٹ کے228عہدے ہیں ۔یہ عہدے سرکاری ہیں اور اس کا کام بنگلورمیں ہے۔عمر کی حد کے تحت ان عہدوں پر درخواست دینے والے اُمیدوار کی کم از کم عمر کی حد 18سال اور زیادہ سے زیادہ عمر کی حد35سال ہے۔ محفوظ طبقے کے اُمیدواروں کو مذکورہ بالا عمر کی حد میں قوانین کے مطابق رعایت دی گئی ہے۔Pay scale کے طورپر اسسٹنٹ کے عہدے کے اُمیدوار کو10,250-25,180روپیے اور جونئیر معاونین کے اُمیدوار کو9050-23,080روپیے ماہانہ دی جائے گی۔درخواست فیس کے طورپر عام طبقے کے اُمیدوارکو500روپیے اور محفوظ طبقے کے اُمیدوار کو250روپیے جمع کرنا ہوگا۔تعلیمی قابلیت کے تحت اسسٹنٹ کے عہدے کے درخواست گذار نے کسی منظور شدہ یونیورسٹی یا ادارے سے گریجویشن کیا ہو ‘وہیں جونئیر اسسٹنٹ کے عہدے کے اُمیدوار نے کسی منظور شدہ بورڈ سے پی یو سی یا ڈپلوما پاس کیا ہو ۔ ان عہدوں پر منتخب تحریری امتحان اور انٹرویو کی بنیاد پر کیا جاءْ گا۔ان عہدوں کیلئے درخواست صرف آن لائن قبول کی جائے گی۔ کسی دوسرے ذریعے سے داخل کی گئی درخواست کو مسترد کردیا جائے گا۔ درخواست دینے سے قبل درخواست گزار کو یہ مشورہ دیا گیا ہے وہ کمپنی کی سرکاری ویب سائٹ سے ریلیز ڈاؤن لوڈ کرکے مکمل طورپر پڑھ لے۔ درخواست کے عمل کے مطابق ہی اپنی درخواست دیں۔ درخواست دینے کی آخری تاریخ 9؍اپریل 2015ء ہے۔درخواست جمع کرنے کے بعد اس کا پرنٹ اؤٹ لینا نہ بھولیں۔آن لائن درخواست دینے اور درخواست سے متعلق مزید تفصیلات کیلئے اُمیدوار ادارے کی ویب سائٹ http://bescom.org.en/recruitment-of-assistantsپر لاگ آن کریں۔***


حکومت دہ ہزارگاؤں میں پینے کے پانی کا مسئلہ نمٹانے میں مکمل ناکام: جگدیش شٹر

بیدر۔18؍مارچ۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔کرناٹک اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر (بی جے پی) مسٹر جگدیش شٹر نے کہا کہ ریاست کے2000گاؤں میں پینے کے پانی کا مسئلہ نمٹانے میں مکمل طورپر ناکام رہی ہے۔ گرمی کے دن شروع ہوگئے ہیں اور لوگ پینے کے پانی کی قلت سے دوچار ہیں ۔حکومت دیہی عوام کو پینے کا پانی فراہم کرنے کیلئے کوئی ٹھوس قدم نہیں اُٹھارہی ہے۔اسمبلی میں پینے کے پانی کا مسئلہ پر انھوں نے کہا کہ ڈپڈٹی کمشنرس کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق دو ہزار گاؤں میں پینے کے پانی کی کمی ہے اور اس کو حل کرنے کیلئے160کروڑ روپیے کی ضرورت ہے ۔ریاستی حکومت معاملہ کو سنجیدگی سے سمجھ ن نہیں رہی ہے۔مسٹر شٹر نے کہا کہ ریاست کے چند اضلاع میں لوگ پینے کے پانی کے مسئلہ کا سامنا کررہے ہیں ۔سابق کی بی جے پی حکومت نے یتھناہولے پروجیکٹ کو منظوری دی تھی تاکہ خشک سالی سے متاثرہ گاؤں میں پینے کے پانی کا مسئلہ نہ ہوسکے۔لیکن حکومت نے اس منصوبے کوعمل میں نہیں لایا ۔ایسے علاقوں میں بورویلس سے مسئلہ حل نہیں ہوسکتا ۔ انھو ں نے حکومت پر زور دیا کہ جہاں پینے کے پانی کا مسئلہ ہے ‘حکومت کو ضروری فنڈ جاری کرنا چاہئے تاکہ لوگوں کو اس مسئلہ سے نجات ملے۔ بحث میں بی جے پی کے رکن لکشن سودی نے کہا کہ حکومت پانی کیلئے فی یونٹ15لاکھ روپیے خرچ کررہی ہیں ۔لیکن بحالی صحیح نہیں ہے‘جبکہ کوآپریٹیو سوسائٹی فی یونٹ پر پانچ لاکھ روپیے خرچ کررہی ہیں‘اور اچھے طریقے سے کام کررہے ہیں ۔ ایسے میں بہتر ہوگا کہ حکومت ا سکو کوآپریٹیو سوسائٹی کے ہاتھوں میں دیدے۔***


کرناٹک اردو اکیڈمی کو دئے گئے 13لاکھ روپئے کو اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف

بیدر۔18؍مارچ۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔ جنتادل سیکولر ریاستی مینارٹی سیل کے جنرل سکریٹری جناب تنویراحمد سلمان نے سدرامیا حکومت کی جانب سے کرناٹک اردو اکیڈمی کو دئے گئے 13لاکھ روپئے کے بجٹ کو اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف قرار دیتے ہوئے اس عمل کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ بجٹ دراصل اردو والوں کے جذبات ، اردو شعراء، ادبا، نقاد، اورخاکہ نگاروں ومضمون نگاروں کے ساتھ ایک مذاق ہے۔ جو بجٹ گذشتہ سال 1.75کروڑ تھا و ہ اس سال گھٹاکر صرف13لاکھ روپئے کردیا جاتاہے تو دراصل اس سے پتہ چلتاہے کہ سدرامیا حکومت اور اس کے وزیر الحاج قمرالاسلام جو اقلیتی بہبو دکے وزیر ہیں ،دراصل ان دونوں کو مسلمانوں اور اردو والوں کے جذبات کا کوئی پاس ولحاظ نہیں ہے۔ یہ عمل بتاتاہے کہ اردو کے تئیں ریاستی حکومت غیرسنجیدہ اور مذاق کے موڈ میں ہے۔ اور وہ اردو شعراء وادبا کی اہمیت سے انکار کرتی ہے۔ تنویراحمد سلمان نے اردووالوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ایک جٹ ہو کر اس بجٹ کے خلاف صف آرا ہوں اور سب مل کر اپناحق لیں۔ مایوسی کفر ہے اور اردو کاشاعر وادیب بڑا ہی پر امید ہوتاہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا